Tag: Khara Such

  • اے آر وائی نیوز کے پروگرام کھرا سچ  میں ایم کیو ایم سے متعلق انکشافات جاری

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام کھرا سچ میں ایم کیو ایم سے متعلق انکشافات جاری

    لاہور: اے آر وائی نیوز کے پروگرام کھرا سچ میں کھری کھری باتوں کے ساتھ ساتھ کھرے کھرے ثبوت بھی پیش کئے جارہے ہیں

    کھرا سچ میں نسیم احمد عرف وسیم کمانڈو نے ولی خان بابر کے قتل کا اعتراف کیا، وسیم کمانڈو نے بتایا کہ شاہ رخ خان عرف مانی ولی خان بابر کی ریکی کر رہا تھا۔

    وسیم کمانڈو کے مطابق شاہ رخ عرف مانی ولی خان بابر کا پیچھا کرتے ہوئے فیصل موٹے کو تفصیلات بتا تا رہا۔

    وسیم کمانڈو کے مطابق ولی خان بابر کی گاڑی لیاقت آباد پہنچی تو فیصل موٹے کے حکم پر ذیشان نے ولی خان بابر پر فائرنگ کر دی، جس کی اسے اطلاع ملی۔

    اے آروائی کے پروگرام کھرا سچ میں ایک بار پھر ایم کیو ایم کے مرکز نائن زیرو پر رینجرز کے چھاپے کی فوٹیج دکھائی گئی۔

    اس سے قبل سینئر اینکر مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ کھراسچ میں دکھائی گئی نائن زیرو کی ویڈیوکی تردید نہیں کی گئی، وہ چیزیں دکھائیں جوسب کے سامنے ہیں۔

    ایم کیو ایم اراکین سندھ اسمبلی نے اے آر وائی کیخلاف عدالت جانے کی دھمکی دے دی۔

    مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ  کھراسچ میں دکھائی گئی نائن زیرو کی فوٹیج کی تردید نہیں کی گئی، مبشر لقمان نے دلیل دی کہ سپریم کورٹ نے کہہ دیاایم کیوایم میں مسلح گروپ موجود ہیں۔

    مبشر لقمان نے سوال اٹھایا کیا قومی اور فوجی اداروں کےخلاف بیان آئین کی خلاف ورزی نہیں، ایم کیوایم اب عدالت میں آئے ہم شواہد کے تحت بات کررہے ہیں۔

  • پروگرام کھرا سچ کو معمول کے مطابق جاری رکھنے کی اجازت

    پروگرام کھرا سچ کو معمول کے مطابق جاری رکھنے کی اجازت

    لاہور : ہائیکورٹ نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام کھرا سچ کو معمول کے مطابق جاری رکھنے کی اجازت دے دی ہے، عدالت نے سی ای او اے آر وائی نیوز سلمان اقبال اور سینیئر اینکر پرسن مبشر لقمان کو حاضری سے مستثنی قرار دے دیا

    جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی، جسٹس کاظم رضا شمسی، جسٹس سید افتخار حسین شاہ، جسٹس شہزادہ مظہر اور جسٹس سہیل اقبال بھٹی پر مشتمل پانچ رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی، سی ای او اے آر وائی نیوز سلمان اقبال اور سینیئر اینکر پرسن مبشر لقمان پیش ہوئے۔ اس موقع پر صحافیوں کی کثیر تعداد بھی موجود تھی ۔

    سی ای او اے آر وائی نیوز سلمان اقبال نے بیان دیا کہ وہ اور اے آر وائی نیوز کی انتظامیہ عدلیہ سمیت تمام اداروں کا احترام کرتے ہیں اور کبھی بھی کسی ادارے کی توہین کے متعلق سوچ بھی نہیں سکتے۔

    عدالت نے ریمارکس دیئے کہ عدالتیں سب کی ہیں انہی سے عوام کو انصاف ملتا ہے اگر کوئی اپنی غلطی پر معافی مانگے تو اس کی عزت اور وقار میں مزید اضافہ ہوتا ہے، عدالت نے قرار دیا کہ پروگرام کھرا سچ میں جن معاشرتی برائیوں کو اجاگر کیا گیا وہ اچھا عمل ہے۔ عوامی مسائل کو اجاگر کرنا چاہئے۔

    سینیئر اینکر پرسن مبشر لقمان نے بیان دیا کہ وہ معاشرتی مسائل کے خلاف اپنی جنگ جاری رکھیں گے۔ سی ای او اے آر وائی نیوز سلمان اقبال نے عدالت سے استدعا کی ایسا فیصلہ دیا جائے، جس سے تمام اداروں کے لیے رہنماء اصول مرتب ہوں ۔

    عدالت نے پروگرام کھرا سچ کو معمول کے مطابق جاری رکھنے کی اجازت دیتے ہوئے سی ای او اے آر وائی نیوز سلمان اقبال اور مبشر لقمان کو آئندہ حاضری سے مستثنی قرار دے دیا جبکہ کیس کی سماعت دو ہفتوں تک ملتوی کردی گئی ہے۔

  • تیس نومبر کے بعد حکومت چلانا مشکل کردیں گے،عمران خان

    تیس نومبر کے بعد حکومت چلانا مشکل کردیں گے،عمران خان

    ننکانہ صاحب: پاکستان تحریک اصاف کے سربراہ عمران خان نے کہا ہے کہ اگر ہمیں انصاف نہ ملا تو تیس نومبر کے بعد حکمرانوں کو حکومت چلانا مشکل ہوجائے گا۔

    ننکانہ صاحب میں ایک بہت بڑے جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا ،عمران خان کا کہناتھا کہ اے آر وائی کے اینکر مبشر لقمان کا پروگرام سب سے زیادہ دیکھا جاتا ہے ،مبشر لقمان طاقتورلوگوں کی کرپشن کو بے نقاب کرتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ میر شکیل الرحمٰن میڈیا کا مالک بنے فرعون نہیں،میر شکیل بھی چاہتا ہے کہ مبشر لقمان کو سزا ہو،انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ عوام جنگ اخبا راور جیو چینل کا بائیکاٹ کریں ۔

    ان کا  کہنا تھا کہ حکومت کو جو مشکلات درپیش ہیں وہ دھرنوں کی وجہ سے نہیں بلکہ اس کی اپنی پالیسیوں کی وجہ سے ہیں، دھرنوں نے حکومت کی راہ میں کوئی رکاوٹ نہیں ڈالی۔

    تحریک انصاف کے سربراہ نے کہا کہ پی پی اور نواز لیگ نے مل کر انتخابات میں میچ فکسنگ کی، ،ہمیں معلوم ہے کہ نواز لیگ نے کس طرح اپنی کرپشن پرپردہ ڈالا۔

    عمران خان نے میاں نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز کی  قرضہ اسکیم کی چیئرپرسن تقرری پرشدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ مریم نواز کو بغیر اہلیت کے سو ارب کے پروجیکٹ کے اہم عہدے پر براجمان کیا گیا ، انہوں نے کہا کہ پاکستان میں وسائل کی کمی نہیں۔

  • ایمرجنسی کے نفاذ کیلئے لکھا گیا خط منظر پر آگیا

    ایمرجنسی کے نفاذ کیلئے لکھا گیا خط منظر پر آگیا

    اسلام آباد: تین نومبر دوہزار سات کو وزیرِاعظم شوکت عزیز نے ملک میں ایمرجنسی لگانے کیلئے جو خط سابق صدر پرویز مشرف کو لکھا تھا وہ خط اے آروائی نیوز کے پروگرام کھرا سچ کے ذرییعے منظرعام پر آگیا ہے۔

     اے آر وائی نیوز کے پروگرام کھرا سچ میں وزیرِاعظم شوکت عزیز کا خط منظر عام پر آ گیا ہے، جس میں تین نومبر دو ہزار سات کو اس وقت کے وزیراعظم شوکت عزیز نے صدر پرویز مشرف کو ملک میں ایمرجنسی لگانے کی ایڈوائس کی تھی۔

    اس وقت کے وزیرِاعظم شوکت عزیز نے صدر پرویز مشرف کو خط لکھا، جس میں کہا گیا کہ ملکی سلامتی کی صورتحال پر صدرِ مملکت نے تحریری مشورے کے بغیر کوئی بھی قدم نہ اٹھانے پر اصرار کیا، اب میں وزیرِاعظم کی حیثیت سے آئینی طور پر آپ کو ایڈوائس کرتا ہوں کہ ملک میں ایمرجنسی نافذ کر دی جائے۔

    وزیرِاعظم شوکت عزیز کی ایڈوائس تھی عدلیہ کے رویےکی وجہ سے ریاست کا نظام معطل ہوچکا ہے، کابینہ کی مشاورت سے لکھ رہا ہوں کہ فوری طورپرایمرجنسی لگائی جائے، شوکت عزیز نے اپنے خط میں لکھا تھا کہ عدلیہ کےکچھ ارکان افسران کی بےعزتی کررہےہیں۔ عدالت میں سو کےقریب ازخود نوٹس زیر سماعت ہیں۔ عدلیہ کی وجہ سے حکومت کا تمام نظام معطل ہوچکا ہے، موجودہ صورتحال میں معاشی ترقی کا پہیہ رک گیا ہے۔

    شوکت عزیز نے اپنی ایڈوائس میں لکھا کہ موجودہ صورتحال پرتمام اسٹیک ہولڈر سے مشاورت کی گئی، ایڈوائس کرتا ہوں کہ فوری طور پر ایمرجنسی نافذکی جائے۔ حکومتی کام میں خلل پیدا کیا جا رہا ہے۔ وفاق اور صوبے بے بس ہیں۔ اس لیے ایمرجنسی نافذ کی جائے۔