Tag: Khashoggi killing

  • سعودی ولئ عہد کو امریکا نے خاشقجی قتل کیس میں استثنیٰ دے دیا

    سعودی ولئ عہد کو امریکا نے خاشقجی قتل کیس میں استثنیٰ دے دیا

    لندن: سعودی ولئ عہد محمد بن سلمان کو امریکا نے خاشقجی قتل کیس میں استثنیٰ دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق عرب صحافی جمال خاشقجی قتل کیس کے مقدمے سے امریکا نے سعودی ولئ عہد کو مستثنیٰ قرار دے دیا، جس پر انسانی حقوق کی تنظیموں نے شدید برہمی کا اظہار کیا ہے۔

    امریکی حکومت کی جانب سے قانونی کارروائی سے استثنیٰ کی تجویز نے صحافی جمال خاشقجی کی بنائی گئی این جی او ڈیموکریسی فار دی عرب ورلڈ ناؤ کے نمائندگان، ان کی منگیتر اور دیگر حامیوں میں شدید غم و غصہ پیدا کر دیا ہے۔

    ایمنسٹی انٹرنیشنل کی سیکریٹری جنرل اگنیس کالامرڈ نے استثنیٰ کی سفارش کو بڑا دھوکا قرار دے دیا، جمعہ کے روز اپنے ایک ٹوئٹر پیغام میں انھوں نے لکھا کہ جمال خاشقجی آج ایک بار پھر انتقال کر گئے۔

    کیا محمد بن سلمان کو وزیر اعظم بننے کے بعد خاشقجی مقدمے میں استثنیٰ حاصل ہو گیا؟

    ادھر امریکی محکمہ انصاف کی جانب سے ڈسٹرکٹ آف کولمبیا کی عدالت میں پیش کی گئی تجویز میں کہا گیا تھا کہ سعودی ولئ عہد محمد بن سلمان اس وقت سعودی حکومت کے وزیر اعظم ہیں، لہٰذا بطور سربراہ سلطنت انھیں اس کیس سے استثنیٰ حاصل ہے۔

    امریکی محکمہ انصاف نے جمعرات کی رات دیر گئے اس سفارش کی دستاویز جمع کرائی۔

  • ایمنسٹی انٹرنیشنل کا اقوام متحدہ سے خاشقجی قتل کی تحقیقات کا مطالبہ

    ایمنسٹی انٹرنیشنل کا اقوام متحدہ سے خاشقجی قتل کی تحقیقات کا مطالبہ

    انقرہ : برطانیہ کی غیر سرکاری انسانی حقوق کی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اقوام متحدہ سے صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے 100 روز مکمل ہونے پر آزادنہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی صحافی جمال خاشقجی کی ترکی کے دارالحکومت استنبول میں واقع سعودی سفارت خانے میں گمشدگی اور قتل سے متعلق ایمنسٹی انٹرنیشنل نے ترکی میں سعودی سفارت خانے کے باہر مقتول صحافی کے قتل کے 100 روز مکمل ہونے پر احتجاج کیا۔

    ایمنسٹی انٹرنیشنل ترکی کے نمائندہ گوکسو اوزاہشالی نے سفارت خانے کے باہر احتجاج سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’ہم ایک مرتبہ پھر اقوام متحدہ سے جمال خاشقجی کے قتل کی شفاف تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہیں‘۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق ایمنسٹی انٹرنیشنل کے نمائندے نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’جس صحافی نے سعودی عرب میں آزادی اظہار رائے کا محاز کھولا تھا ہم اسے انصاف دینے کا مطالبہ کرتے ہیں‘۔

    ایمنسٹی انٹرنیشنل ترکی کے ریسرچ ڈپارٹمنٹ کے مینیجر کا کہنا تھا کہ سعودی صحافی کو سفاکانہ طریقے سے قتل کیے 100 روز گزر گئے لیکن حیرانگی کی بات ہے کہ جمال خاشقجی کو انصاف دلانے کےلیے کوئی خاص اقدامات نہیں کیے گئے۔

    اینڈریو گارڈنر کا کہنا تھا کہ عالمی برادری نے ناقابل یقین حد تک کمزور مؤقف اپناتے ہوئے سعودی عرب کے ساتھ تجارتی و سفارتی تعلقات کو انسانی اقدار پر ترجیج دی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ایمنسٹی انٹرنیشنل ترکی کے کارکنوں نے استنبول میں سعودی سفارت خانے کی شاہراہ کو صحافی جمال خاشجقی کے نام سے منسوب کرکے شاہراہ کا نام ’جمال خاشقجی اسٹریٹ‘ کا بورڈ نصب کردیا۔

    مزید پڑھیں : سعودی عرب والد کی لاش حوالے کرے، جمال خاشقجی کے بیٹوں کا مطالبہ

    واضح رہے کہ سعودی حکومت نے صحافی کے سعودی قونصل خانے میں قتل کی تصدیق کی ہے اور 18 سعودی شہریوں کو حراست میں لینے اور انٹیلی جنس کے 4 افسران کو معطل کرنے جیسے اقدامات بھی کیے ہیں لیکن ترکی اور دنیا بھر کی جانب سے بار بار مطالبے کے باوجود صحافی کی لاش سے متعلق تاحال کوئی معلومات فراہم نہیں کیں۔

  • سی آئی اے نے محمد بن سلمان پر الزام عائد نہیں کیا، ٹرمپ

    سی آئی اے نے محمد بن سلمان پر الزام عائد نہیں کیا، ٹرمپ

    واشنگٹن : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمال خاشقجی قتل کیس سے متعلق کہا ہے کہ سی آئی اے نے یہ نتیجہ اخذ نہیں کیا کہ محمد بن سلمان نے صحافی کے قتل کے احکامات دئیے تھے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے استنبول میں واقع سعودی سفارت خانے میں قتل ہونے والے صحافی جمال خاشقجی سے متعلق سی آئی اے کے بیان کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ محمد بن سلمان نے صحافی کے قتل کا حکم نہیں دیا۔

    اعلیٰ حکام کا کہنا تھا کہ امریکی میڈیا کو جمال خاشقجی قتل کیس کی تحقیقات کے لیے ولی عہد محمد بن سلمان کی اجازت کی ضرورت ہے لیکن سعودی عرب جو آپریشن کررہا ہے وہ بے نتیجہ ہے۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ مجھے خبر ملی ہے کہ امریکی خفیہ ایجنسی نے محمد بن سلمان سے متعلق کوئی نتیجہ اخذ نہیں کیا ہے تاہم مجھے نہیں معلوم اگر کوئی محمد بن سلمان کو ذمہ دار سمجھتا ہے۔

    واضح رہے کہ سعودی ولی عہد نے اس ہفتے کے آغاز میں کہا تھا کہ محمد بن سلمان جمال خاشقجی کے افسوس ناک واقعے سے باخوبی آگاہ ہیں۔

    خیال رہے کہ ترک میڈیا نے دعویٰ کیا تھا کہ امریکی خفیہ ایجنسی کے پاس جن فون کالز کی ریکارڈنگ موجود ہیں اس میں مبینہ طور پر محمد بن سلمان نے امریکا میں موجود سعودی سفیر شہزادہ خالد بن سلمان کو فون کرکے صحافی کو خاموش کروانے کا کہا تھا۔

    یاد رہے کہ 2 اکتوبر میں سعودی صحافی جمال خاشقجی استنبول میں سعودی سفارت خانے گئے تھے جہاں انہیں قتل کردیا گیا تھا۔

    بیس اکتوبر کو سعودی عرب نے باضابطہ طور پر یہ اعتراف کیا تھا کہ صحافی جمال خاشقجی کو استنبول میں قائم سفارت خانے کے اندر جھگڑے کے دوران قتل کیا گیا۔

  • خدشہ ہے جمال خاشقجی  کےقتل میں  سعودی ولی  عہد ملوث ہوسکتے ہیں ،ٹرمپ

    خدشہ ہے جمال خاشقجی کےقتل میں سعودی ولی عہد ملوث ہوسکتے ہیں ،ٹرمپ

    واشنگٹن : امریکی صدر ٹرمپ کا کہنا ہے کہ خدشہ ہےجمال خاشقجی کے قتل میں سعودی ولی عہدملوث ہوسکتےہیں ، سعودی عرب میں تمام معاملات سعودی ولی عہد چلارہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر کی جانب سے جمال خاشقجی کے قتل پر سعودی عرب پر تنقید کا سلسلہ جاری ہے، ٹرمپ کا کہنا ہے سعودی عرب کی جمال خاشقجی کےقتل کو چھپانا بڑی غلطی ہے۔

    امریکی صدر کا کہنا تھا کہ خدشہ ہے جمال خاشقجی کےقتل میں سعودی ولی عہد ملوث ہوسکتے ہیں، سعودی عرب میں تمام معاملات سعودی ولی عہدچلارہےہیں، جمال خاشقجی کے معاملے پر بر ی طرح پردہ ڈالا گیا۔

    گزشتہ روز صدر ڈونلڈ ٹرمپ جمال خاشقجی کے قتل کے متعلق سعودی عرب کی وضاحتوں کو ’حقائق کی پردہ پوشی کرنے کو بدترین کوشش‘ قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ جس نے بھی خاشقجی کے قتل کی منصوبہ بندی کی تھی اسے شدید مشکل میں مبتلا ہونا چاہئے‘۔

    امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے صحافی جمال خاشقجی کے مبینہ قاتلوں کے ویزے منسوخ کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے حقائق کا پتہ لگا رہے ہیں، ایک صحافی کی آوازکو سفاکانہ طریقے سےدباناناقابل برداشت ہے۔

    مزید پڑھیں : سعودی وضاحتیں خاشقجی کے قتل کی بدترین پردہ پوشی ہے، ٹرمپ

    اس سے قبل برطانوی میڈیا نے دعوی کیا تھا کہ جمال خاشقجی کی باقیات استنبول میں قونصل جنرل کے گھر کے لان سے ملی ہیں۔۔

    واضح رہے جمال خاشقجی دو اکتوبر کو استنبول میں واقع سعودی قونصل خانے گئے تھے جس کے بعد وہ لاپتہ ہوگئے تاہم سعودی حکام صحافی کی گمشدگی کے متعلق غلط وضاحتیں دیتا رہا اور دو ہفتے تک حقائق کی پردہ پوشی کرتا رہا۔

    جس کے بعد یہ بات سامنے آئی تھی سعودی صحافی جمال خاشقجی کو ترکی میں سعودی قونصل خانے میں قتل کردیا گیا تھا، بعد ازاں امریکی صدر نے اس واقعے کی شدید مذمت کی تھی۔

    ٹرمپ نے جمال خاشقجی کے قتل سے متعلق سعودی وضاحت اور تحقیقات پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ جب تک ہمیں جواب نہیں ملتا میں مطمئن نہیں ہوں۔

    علاوہ ازیں امریکا نے سعودی سفارت خانے میں جمال خاشقجی کے مبینہ قتل پر ریاض میں منعقد ہونے والی سرمایہ کاری کانفرنس کے بائیکاٹ کا اعلان کیا تھا۔