Tag: Khawaja Salman Rafique

  • پیراگون اسکینڈل :خواجہ برادران کےجسمانی ریمانڈ میں 15 روز کی توسیع

    پیراگون اسکینڈل :خواجہ برادران کےجسمانی ریمانڈ میں 15 روز کی توسیع

    لاہور: احتساب عدالت نے پییراگون ہاؤسنگ اسکینڈل میں گرفتار خواجہ سعد رفیق اور خواجہ سلمان رفیق کے جسمانی ریمانڈ میں 15 روز کی توسیع کردی۔

    تفصیلات کے مطابق نیب کی جانب سے خواجہ سعد رفیق اور خواجہ سلمان رفیق کوآج احتساب عدالت کے معزز جج سید نجم الحسن کی عدالت میں پیش کیا گیا۔

    عدالت میں سماعت کے دوران نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ سعدین بلڈرز خواجہ سعدرفیق کی ملکیت ہے، سعدین بلڈرزکے ملازمین یا دیگرمعلومات نہیں دی گئیں۔

    انہوں نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ سعدین بلڈرز نے کن کو گھربنا کردیےیا دیگرسروسزفراہم کیں تفصیلات نہیں جبکہ پیراگون کے اکاؤنٹ سے 6 ملین کی رقم خواجہ سعد رفیق کے اکاؤنٹ سے آئی۔

    نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ فرحان علی پیراگون اورسعدین کے اکاؤنٹ چلا رہا ہے، فرحان علی خواجہ سلمان کا برادرنسبتی ہے، ندیم ضیاء اورفرحان علی ملک سے فرارہوچکے ہیں۔

    انہوں نے عدالت کو بتایا کہ پیراگون 15،20 ارب کا میگا پروجیکٹ ہے، پیراگون نے 2 ارب کے وہ پلاٹس عوام کو بیچے جوملکیت ہی نہیں ہیں۔

    نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ قیصرامین بٹ کو10لاکھ ماہانہ پیراگون سے ملتا تھا، حاجی رفیق نامی شخص کی 200 کنال زمین بیچ دی گئی، 80 کنال زمین غیرقانونی طورپرفروخت کے ثبوت حاصل کرلیے۔

    انہوں نے کہا کہ 108 متاثرین پیراگون کے خلاف نیب سے رجوع کرچکے ہیں، عدالت تفتیش کے لیے مزید جسمانی ریمانڈ دے، سرکاری زمین بھی پلاٹ بنا کرفروخت کردی گئی۔

    خواجہ برادران کے وکیل نے کہا کہ سرکاری یا شاملات اراضی کی خریدوفروخت سے تعلق نہیں ہے جبکہ نیب کے الزامات بالکل بے بنیاد ہیں، خواجہ برادران پیراگون کے ڈائریکٹریا شیئرہولڈرنہیں ہیں۔

    وکیل خواجہ برداران نے کہا کہ نیب نے جو باتیں عدالت کوبتائی درخواست میں ذکرنہیں، کے ایس آر اور سعدین ایسوسی ایٹس ٹیکس ریٹرن میں ڈکلیئرہیں۔

    وکیل صفائی نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ خواجہ برداران کے بتائے ہوئے حقائق کومسخ کرکے پیش کیا جا رہا ہے، احتساب عدالت نے ریمارکس دیے کہ نیب ٹرانزیکشن کی بات کررہا ہے۔

    خواجہ برادران کے وکیل نے کہا کہ جوگھرسعدین اورکے ایس آر سے مارکیٹ ہوئے کوئی متاثرہ شخص نہیں، بنیادی حقوق میں سے خواجہ برادران کا بھی حق ہے کہ بزنس کریں۔

    وکیل صفائی نے کہا کہ خواجہ سعدرفیق نے سپریم کورٹ میں بھی حلف نامہ جمع کرایا ہے، لوگوں کے آپس میں جھگڑے نمٹانے کے لیے ریمانڈ نہیں دینا چاہیے۔

    احتساب عدالت نے خواجہ برداران کو 15 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا۔ عدالت نے خواجہ برادران کو 5 جنوری کوپیش کرنے کا حکم بھی دے دیا۔

    نیب نے خواجہ سعد رفیق اور سلمان رفیق کو حراست میں لے لیا


    یاد رہے کہ 11 دسمبر کو لاہور ہائی کورٹ نے مسلم لیگ ن کے رہنماؤں خواجہ سعد رفیق اور ان کے بھائی سلمان رفیق کی عبوری ضمانت کی درخواست خارج کردی تھی جس کے بعد قومی احتساب بیورو (نیب) نے دونوں بھائیوں کو گرفتار کرلیا تھا۔

    خواجہ برادران 10 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے


    بعدازاں اگلے روز پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنماؤں خواجہ سعد رفیق اور ان کے بھائی سلمان رفیق کو احتساب عدالت نے 10 روزہ جسمانی ریمانڈ پر 22 دسمبر تک قومی احتساب بیورو (نیب) کے حوالے کردیا تھا۔

  • خواجہ برادران 10 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے

    خواجہ برادران 10 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے

    لاہور: پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنماؤں خواجہ سعد رفیق اور ان کے بھائی سلمان رفیق کو احتساب عدالت نے 10 روزہ جسمانی ریمانڈ پر 22 دسمبر تک قومی احتساب بیورو (نیب) کے حوالے کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنما و سابق وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق اور ان کے بھائی سلمان رفیق کی احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر سخت سیکیورٹی نافذ رہی۔

    لیگی کارکنان کے احتجاج کے پیش نظر عدالت کو خاردار تاروں سے سیل کردیا گیا جبکہ پولیس کی بھاری نفری بھی طلب کی گئی۔

    سماعت کے دوران نیب پراسیکیوٹر نے اپنے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ 40 کنال کی پلاٹنگ نہیں کی جاسکتی مگر سب پر پلاٹ بنادیے گئے، سوسائٹی کی رجسٹریشن جعلی ہے۔

    عدالت نے دریافت کیا کہ سوسائٹی میں عوامی پیسے کا کیا نقصان ہے جس پر پراسیکیوٹر نے بتایا کہ لوگوں کو ایسی زمین فروخت کی گئی جو ان کے نام پر ہی نہیں۔ پیراگون کے نام پر عوام سے کروڑوں کا فراڈ کیا گیا، پیراگون کے پاس کل زمین 1100 کنال ہے، 7 ہزار کنال نہیں۔

    پراسیکیوٹر نے استدعا کی کہ اربوں کی ٹرانزیکشن اور کمپنی ریکارڈ کی جانچ کے لیے جسمانی ریمانڈ دیا جائے۔ عدالت نے استفسار کیا کہ کیا خواجہ سعد رفیق انکوائری میں پیش ہوتے رہے ہیں جس پر پراسیکیوٹر نے بتایا کہ خواجہ برادران پیش ہوتے رہے ہیں، کیس کا ایک اور ملزم ندیم ضیا مفرور اور قیصر امین بٹ گرفتار ہے۔

    پراسیکیوٹر نے بتایا کہ تمام ریکارڈ ندیم ضیا کے پاس ہے، قیصر امین نے بھی انکشافات کیے۔ سوسائٹی جعلی ہے اور اس کا مکمل ریکارڈ موجود نہیں۔

    عدالت نے کہا کہ جعلسازی کس نے کی پہلے اس کو دیکھا جائے، جس نے پہلا ریکارڈ دیا اس سے باقی بھی لے لیں۔ جہاں سے جعلسازی شروع ہوئی وہاں سے پہلے پوچھنا چاہیئے تھا۔

    نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ سادان ایسوسی ایٹس خواجہ سعد رفیق کی ملکیت ہے، کے ایس آر کمپنی خواجہ سلمان رفیق کی ملکیت ہے۔ خواجہ برادران کی 2 کمپنیوں کے اکاؤنٹس میں 100 ملین آئے۔ رقم پیراگون کی بے نامی کمپنی ایگزیکٹو بلڈر کے اکاؤنٹ سے منتقل ہوئی۔

    انہوں نے کہا کہ شاہد بٹ ان کا پارٹنر ہے جس کا کہنا ہے کہ 4 ارب کی زمین سعد رفیق نے بیچی۔

    نیب نے شاہد بٹ کا بیان بھی عدالت میں پیش کیا جس پر عدالت نے کہا لگتا ہے نیب نے خود لکھا ہے یہ بیان اور سائن شاہد بٹ نے کیے۔ شاہد بٹ کو بلا لیں ہمارے سامنے اپنے بیان کی 2 لائنیں لکھ دے۔

    پراسیکیوٹر نے کہا کہ پیراگون کے خلاف 90 شکایات موصول ہوئیں۔ قیصر امین بٹ کے بیان کی روشنی میں تفتیش کی جانی ہے۔

    خواجہ برادران کے وکیل امجد پرویز نے کہا کہ 6 مارچ کو انکوائری شروع ہوئی تھی، نیب نے بھی مانا کہ دونوں بھائی پیش ہوتے رہے۔ نیب نے جب بلایا اور جو ریکارڈ مانگا فراہم کیا گیا۔ نیب نے جو سوالنامہ بھیجا اس کا تحریری جواب دیا گیا۔

    انہوں نے کہا کہ مشرف دور میں 3 سال تک کرپشن اور اثاثوں کی انکوائری چلتی رہی، 3 سال بعد کہا گیا ثبوت نہیں ملا اور انکوائری پر افسوس کا اظہار بھی کیا گیا۔

    وکیل نے کہا کہ سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) کے پاس رجسٹریشن میں ندیم ضیا اور قیصر امین بٹ ہی مالک ہیں، شاہد بٹ اور پیراگون کے درمیان سول مقدمہ بازی چل رہی ہے۔ شاہد بٹ کے ساتھ خواجہ برادران کا کوئی لینا دینا نہیں۔

    انہوں نے کہا کہ 15 سال سے پیراگون سے کوئی تعلق ثابت نہیں ہوسکا۔ قیصر امین کی پلی بارگین کو وعدہ معاف بنانے سے نظر آتا ہے معاملہ کچھ اور ہے۔

    سماعت کے دوران خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ ٹھیک طرح سے ادویات نہیں دی جارہیں، کون گناہ گار کون بے گناہ یہ بعد کی بات ہے مگر غیر انسانی سلوک تو نہ کیا جائے۔

    عدالت نے نیب میں ملزمان کے لیے بنیادی سہولتیں فراہم کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ ڈی جی نیب سے لکھوا کر لائیں ملزمان کو تمام سہولتیں دی جائیں گی۔

    نیب کی جانب سے ملزمان کے 15 روزہ ریمانڈ کی درخواست کی گئی تاہم عدالت نے صرف 10 روز کا جسمانی ریمانڈ منظور کرتے ہوئے 22 دسمبر تک خواجہ برادران کو نیب کے حوالے کردیا۔

    خواجہ برادران کی گرفتاری

    خیال رہے کہ گزشتہ روز احتساب عدالت نے خواجہ سعد رفیق اور ان کے بھائی سلمان رفیق کی عبوری ضمانت کی درخواست خارج کردی تھی جس کے بعد نیب نے دونوں بھائیوں کو حراست میں لے لیا تھا۔

    خواجہ برادران کو پیراگون ہاؤسنگ اسکینڈل میں گرفتار کیا گیا ہے جبکہ دونوں بھائی پیراگون ہاؤسنگ اسکینڈل سمیت 3 مقدمات میں نیب کو مطلوب تھے۔

    اس سے قبل لاہور ہائیکورٹ نے دونوں بھائیوں کی عبوری ضمانت منظور کی تھی جس میں کئی بار توسیع کی گئی۔

    گزشتہ روز بھی خواجہ برادران عبوری ضمانت میں مزید توسیع کی درخواست لیے عدالت پہنچے تھے تاہم عدالت نے ان کی استدعا مسترد کردی جس کے بعد دونوں کی گرفتاری عمل میں آئی۔

    یاد رہے کہ آشیانہ ہاؤسنگ سوسائٹی کی تحقیقات میں انکشاف ہوا تھا کہ وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کے پیراگون سوسائٹی سے براہ راست روابط ہیں، پنجاب لینڈ ڈویلپمنٹ کمپنی کے ذریعے آشیانہ اسکیم لانچ کی گئی تھی۔

    نیب کے مطابق وفاقی وزیر ہوتے ہوئے خواجہ سعد رفیق نے اپنے اختیارات کا غلط استعمال کیا تھا اور شواہد کو ٹمپر کرنے کی کوشش بھی کی، دونوں بھائیوں نے اپنے ساتھیوں سے مل کر عوام کو دھوکہ دیا اور رقم بٹوری۔

    نیب کا کہنا ہے کہ خواجہ برادران پیراگون ہاؤسنگ سوسائٹی سے فوائد حاصل کرتے رہے، خواجہ برادران کے نام پیراگون میں 40 کنال اراضی موجود ہے۔

    دوسری جانب سابق رکن پنجاب اسمبلی اور پیراگون ہاؤسنگ اسکیم میں خواجہ برادران کے شراکت دار قیصر امین بٹ نے اپنی حراست کے دوران نیب کو بتایا کہ پیراگون سوسائٹی کے کمرشل پلاٹوں کو فروخت کر کے 14 ارب روپے کمائے گئے، سال 2003 میں پیراگون کو ٹی ایم اے سے سعد رفیق نے دباؤ ڈال کر رجسٹرڈ کرالیا۔

    قیصر امین بٹ کے مطابق پیراگون کے کاغذات میں وہ خود اور ندیم ضیا مالک ہیں مگر خواجہ برادران ہی پیراگون سوسائٹی کے اصل مالکان ہیں۔

  • پیراگون ہاؤسنگ اسکینڈل، نیب کی ایک گھنٹے تک دونوں بھائیوں سے تحقیقات

    پیراگون ہاؤسنگ اسکینڈل، نیب کی ایک گھنٹے تک دونوں بھائیوں سے تحقیقات

    لاہور: پیراگون ہاؤسنگ اسکینڈل میں نامزد سابق وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق اور سلمان رفیق سے قومی احتساب بیورو کے افسران نے ایک گھنٹہ تک پوچھ گچھ کی۔

    تفصیلات کے مطابق پیراگون ہاؤسنگ اسکینڈل میں نامزد ملزمان خواجہ سعد رفیق اور اُن کے بھائی سلمان رفیق نیب لاہور کے دفتر میں پیش ہوئے جہاں اُن سے ایک گھنٹے تک پوچھ گچھ کی گئی۔

    یاد رہے کہ قومی احتساب بیورو نے سابق وفاقی وزیر ریلوے اور صوبائی وزیر صحت کو نیب میں پیش ہوکر پیراگون ہاؤسنگ سے متعلق تمام دستاویزات اور منی ٹریل پیش کرنے کی ہدایت کی تھی۔

    مزید پڑھیں: گرفتاریاں اور انتقامی کارروائیاں ہمارا راستہ نہیں روک سکتیں، خواجہ سعد رفیق

    ذرائع کے مطابق نیب کی 3 رکنی تحقیقاتی ٹیم نے خواجہ سعد رفیق اور سلمان رفیق سے الگ الگ تحقیقات کی اور دونوں بھائی ایک گھنٹے تک پوچھ گچھ کی جس کے دوران وہ افسران کو مطمئن نہیں کرسکے۔

    خواجہ برادران اس سے قبل بھی 3 بار نیب کے روبرو پیش ہوکر اپنا بیان ریکارڈ کرواچکے ہیں جس کے بعد انہیں قومی احتساب بیورو کی جانب سے سوالنامہ بھیجا گیا تھا۔

    یہ بھی یاد رہے کہ گذشتہ روزسابق وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق اور ان کے بھائی نے ممکنہ گرفتاری سے بچنے کے لیے لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی، جس پر عدالت نے دونوں کی 24 اکتوبر تک عبوری ضمانت منظور کرتے ہوئے 5، 5 لاکھ کے مچلکے جمع کروانے کا حکم دیا تھا۔

    یہ بھی پڑھیں: پیراگون ہاؤسنگ سوسائٹی : خواجہ سعد رفیق اور سلمان رفیق کو نیب نے طلب کرلیا

    لاہور ہائی کورٹ میں سماعت کے دوران وکیل صفائی نے اپنے دلائل میں مؤقف اختیار کیا تھا کہ نیب نے سعد رفیق اور سلمان رفیق کو تحقیقات کے لیے طلب کیا، خدشہ ہے انہیں حراست میں لے لیا جائے گا۔

    قبل ازیں گرفتاری ے بچنے کے لیے سابق وزیرریلوے نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں بھی درخواست دائر کی تھی، جسے مسترد کردیا گیا تھا ۔

    خیال رہے آشیانہ سوسائٹی کی تحقیقات میں یہ انکشاف ہوا تھا کہ وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کے پیراگون سوسائٹی سے براہ راست روابط ہیں، پنجاب لینڈ ڈویلپمنٹ کمپنی کے ذریعے آشیانہ اسکیم لانچ کی گئی تھی۔

    واضح رہے کہ مسلم لیگ ن کے صدر کو نیب نے آشیانہ اسکینڈل میں گرفتار کیا تھا، وہ صاف پانی کیس میں نیب میں پیش ہوئے تھے اور نیب لاہورنے آشیانہ ہاؤسنگ کیس میں گرفتار کیا، آشیانہ ہاؤسنگ کیس میں یہ سب سے بڑی گرفتاری ہے۔