Tag: Khebar pakhtoon khua

  • خیبر پختونخوا میں بڑے سیلابی ریلے کا خطرہ

    خیبر پختونخوا میں بڑے سیلابی ریلے کا خطرہ

    پشاور : محکمہ موسمیات نے خیبر پختونخوا میں خبر دار کیا ہے کہ صوبے کے بالائی علاقوں میں گرمی کی لہر سے گلیشیئر پگھلنے سے سیلابی ریلے کا خدشہ ہے۔

    اس حوالے سے پی ڈی ایم اے نے ضلعی انتظامیہ اور متعلقہ اداروں کو مراسلہ جاری کیا ہے جس میں متنبہ کیا ہے کہ اپر اور لوئر چترال، کوہستان، دیر اور سوات کے بالائی علاقوں میں گرمی کی لہر آئے گی۔

     پی ڈی ایم اے کے مراسلہ میں کہا گیا ہے کہ حساس علاقوں کی مقامی کمیونٹی کو پیشگی اطلاع دی جائے، ایمرجنسی،ریسکیو سروسز اور سی ای ڈیلیو کے اہلکاروں کی دستیابی کو یقینی بنایا جائے۔

    مراسلہ میں ہدایات دی گئی ہیں کہ کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے اور فوری ریسپانس کیلئے سازو سامان تیار رکھیں، حساس علاقوں میں سیاحوں اور مسافروں کو پیشگی خبردار کیا جائے۔

    پی ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ حساس علاقوں میں کسی بھی غیرضروری سفر سے گریز کریں، کسی رکاوٹ یا بندش کی صورت میں سڑکوں کی بحالی کو یقینی بنایا جائے۔

    مراسلے میں تمام متعلقہ اداروں کو ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کیلئے الرٹ رہنے کی ہسیت دی گئی ہے، ڈی جی کے اعلامیے کے مطابق پی ڈی ایم اے کا ایمرجنسی آپریشن سینٹر مکمل فعال ہے، عوام کسی بھی ناخوشگوار واقعے کی اطلاع ہماری ہیلپ لائن 1700 پر دیں۔

  • خیبرپختونخوا کیلئے4 ماہ کےاخراجات پرمشتمل بجٹ تیار

    خیبرپختونخوا کیلئے4 ماہ کےاخراجات پرمشتمل بجٹ تیار

    پشاور : خیبرپختونخوا کی نگراں حکومت آئندہ مالی سال2023-24کے ابتدائی 4 ماہ کا بجٹ آج پیش کریگی جس کی تیاریاں مکمل کرلی گئی ہیں۔

    اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ خیبرپختونخوا کیلئے4 ماہ کےاخراجات پرمشتمل بجٹ تیار کرلیا گیا ہے۔ جس میں اخراجات کا کل تخمینہ462ارب16کروڑ روپے رکھنے کی تجویز دی گئی ہے،

    بجٹ دستاویز کے مطابق بندوبستی اضلاع کیلئے402ارب61کروڑ70 لاکھ روپے مختص کیے گئے ہیں جبکہ قبائلی اضلاع کیلئے59 ارب 54 کروڑ30لاکھ روپے رکھنےکی تجویز ہے۔

    اس کے علاوہ جاری ترقیاتی منصوبوں کیلئے112 ارب11کروڑ90 لاکھ روپے اور بندوبستی اضلاع کے سالانہ ترقیاتی پروگرام کیلئے43 ارب33کروڑ30لاکھ مختص کیے گئے ہیں۔

    دستاویز کے مطابق بندوبستی اضلاع کی مقامی حکومتوں کیلئے8 ارب66کروڑ70 لاکھ رکھنےکی تجویز ہے جبکہ قبائلی اضلاع کےسالانہ ترقیاتی پروگرام کیلئے8ارب66کروڑ70 لاکھ روپے رکھنےکی تجویز دی گئی ہے۔

    کے پی بجٹ میں تنخواہوں کیلئے192 ارب97کروڑ80لاکھ روپے رکھنے کی تجویز ہے اور پنشن کے  لئے 42ارب36 کروڑ10 لاکھ روپے مختص کرنے کی تجویز ہے۔

    موجودہ بجٹ میں مزدورکی ماہانہ اجرت26ہزار سے بڑھا32ہزار روپے کرنے کی تجویز دی گئی ہے اور بجٹ میں ایک سے16 تک گریڈ کےملازمین کی تنخواہوں میں35 فیصد اضافے کی بھی تجویز ہے۔

    اس کے علاوہ گریڈ 17 اوراس سے اوپر کےملازمین کی تنخواہوں میں30 فیصد اضافے اور ریٹائرڈ ملازمین کی پنشن میں ساڑھے17فیصد اضافے کی تجویز دی گئی ہے۔

    ڈیپوٹیشن الاؤنس کی مد میں50فیصد اضافے اور ملازمین کے سیکریٹریٹ پرفارمنس الاؤنس میں100فیصد اضافے جبکہ معذورملازمین کے کنونس الاؤنس میں100 فیصد اضافے کی تجویز دی گئی ہے۔

    بجٹ دستاویز کے مطابق پولیس اہلکاروں کے راشن الاؤنس میں اضافہ کیا جائے گا، بجٹ میں سرکاری گاڑیوں کی خریداری پر پاپندی اور بی آر ٹی کیلئے سبسڈی مد میں ایک ارب روپے رکھنے کی تجویز دی گئی ہے۔

  • خیبرپختونخوا میں کابینہ کی تشکیل، وزیراعظم عمران خان نے اہم اجلاس طلب کرلیا

    خیبرپختونخوا میں کابینہ کی تشکیل، وزیراعظم عمران خان نے اہم اجلاس طلب کرلیا

    پشاور : وزیراعظم عمران خان نے خیبر پختونخوا میں کابینہ کی تشکیل کیلئے اجلاس طلب کرلیا، اجلاس میں کابینہ ممبران کے ناموں کی حتمی منظوری دی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق خیبر پخنونخوا میں وزیر اعلیٰ کی حلف برداری کے بعد کابینہ تشکیل دینے کی تیاریاں کی جاررہی ہیں، اس حوالے سے پی ٹی آئی ذرائع نے بتایا ہے کہ کے پی کابینہ کی تشکیل سے متعلق مشاورت کیلئے وزیراعظم عمران خان نے صوبائی سطح پرکل اجلاس طلب کرلیا ہے۔

    مزید پڑھیں: خیبرپختونخوا اسمبلی میں نومنتخب اراکین نے حلف اٹھالیا

    کابینہ کیلئے 23ممبران اسمبلی کو انٹرویو کے لئے اجلاس میں بلایا گیا ہے، اجلاس میں کابینہ ممبران کے ناموں کی حتمی منظوری دی جائے گی۔

    مزید پڑھیں: کرپشن کے الزامات بے بنیاد ہیں، کے پی کے نامزد وزیر اعلیٰ کی وضاحت

    ذرائع پی ٹی آئی کے مطابق اجلاس میں وزیراعلیٰ محمود خان، متوقع گورنرشاہ فرمان ودیگرشرکت کرینگے، ابتدائی کے پی کابینہ10وزراء اور5مشیروں پر مشتمل ہوگی، طلب کئے گئے ممبران میں تیمور جھگڑا، عاطف خان ، شہرام ترکئی، ضیااللہ بنگش، سلطان خان، فضل حکیم، ڈاکٹر امجد ودیگر شامل ہیں۔

  • خیبر پختونخوا : قیام پاکستان سے اب تک کون کون شخصیات وزیراعلیٰ کے عہدے پر فائز رہیں

    خیبر پختونخوا : قیام پاکستان سے اب تک کون کون شخصیات وزیراعلیٰ کے عہدے پر فائز رہیں

    پشاور : صوبہ خیبر پختونخوا کی وزارت اعلیٰ کے لیے نام کا فیصلہ بالآخر ہو ہی گیا، چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے کے پی کے 23ویں  وزیر اعلیٰ کیلئے محمود خان کو نامزد کردیا۔

    قیام پاکستان سے لے کر آج تک کون کون شخصیات اس عہدے پر کتنی مدت کے لیے فائز رہیں؟ قارئین کی معلومات کیلئے پاکستان کی آزادی کے بعد سے خیبر پختونخواہ کے اب تک کے 22تمام وزرائے اعلیٰ کے نام درج ذیل ہیں، جس میں آفتاب خان شیر پاؤ نے یہ منصب دومرتبہ حاصل کیا۔

    عبد القیوم خان:

    عبد القیوم خان 23 اگست1947سے23 اپریل 1953تک خیبر پختونخواہ کے وزیر اعلیٰ رہے، وہ پاکستانی سیاست اورخاص طور پر صوبے میں ایک قدآور شخصیت تصور کیے جاتے تھے، خیبر پختونخواہ میں آپ نائب اسپیکر اور مرکزی حکومت میں وفاقی وزیر داخلہ کے عہدوں پربھی فائز رہے۔

    سردار عبد الرشید خان:

    سردار عبد الرشید خان کا تعلق مسلم لیگ سے تھا، انہوں نے23اپریل 1953سے 18جولائی1955تک صوبے کے وزیر اعلیٰ کے طور پر خدمات انجام دیں۔

    سردار بہادر خان:

    سردار بہادر خان 1948ءمیں پاکستان کے وزیرمواصلات مقرر ہوئے،1955میں خیبرپختونخواہ کے وزیراعلیٰ اور1962ءمیں قومی اسمبلی کے رکن بھی منتخب ہوئے تھے، آپ19جولائی1955سے 14اکتوبر 1955تک صوبے کے وزیر اعلیٰ رہے۔

    مفتی محمود:

    مولانا مفتی محمود یکم مئی 1972سے 12فروری 1973تک خیبر پختونخواہ کے وزیر اعلیٰ رہے، مولانا مفتی محمود ایک بااثرمذہبی رہنما اور سینئر سیاستدان تھے، وہ ماضی میں کانگریس پارٹی کے سابقہ رکن اور جمیعت علمائےاسلام کےبانی رکن تصور کیے جاتے تھے۔

    سردار عنایت اللہ خان گنڈاپور:

    سردار عنایت اللہ خان گنڈاپور نے29اپریل 1973 سے16فروری1975تک خیبر پختونخواہ کی وزارت اعلیٰ کا قلمدان اپنے ہاتھ میں رکھا، وہ پہلی مرتبہ مرحوم گورنر حیات محمد خان شیرپاؤ کے دور میں رکن صوبائی اسمبلی منتخب ہوئے اور بعد میں ان کی کابینہ میں بطور مشیر کام کیا، وہ وزیراعلیٰ مفتی محمود کی کابینہ میں وزیر مال بھی رہے۔

    نصرت اللہ خان خٹک:

    نصرت اللہ خان خٹک کا تعلق پاکستان پیپلز پارٹی سے تھا، وہ 3 مئی1975سے9اپریل1977تک صوبہ خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ رہے۔

    محمد اقبال خان جدون:

    نصرت اللہ خان خٹک کے بعد محمد اقبال خان جدون صوبے کے وزیر اعلیٰ بنے آپ کا تعلق بھی پاکستان پیپلز پارٹی سے تھا، وہ9اپریل1977سے5جولائی1977تک صوبے کے وزیر اعلیٰ رہے۔

    ارباب جہانگیر خان:

    ارباب جہانگیر خان7اپریل1985سے31 مئی 1988تک صوبے کے وزیر اعلیٰ رہے، پچھلے دو وزیر اعلیٰ کی طرح ان کا تعلق بھی پیپلز پارٹی سے تھا۔

    فضل الحق:

    ارباب جہانگیر خان کے بعد فضل الحق نے بحیثیت نگراں وزیر اعلیٰ خیبر پختونخواہ کے طور پر عہدے کا حلف اٹھایا، وہ31 مئی1988سے دو دسمبر 1988تک وزیر اعلیٰ رہے۔

    آفتاب احمد شیرخان پاؤ:

    آفتاب شیرپاؤ خیبرپختونخوا کے وزیر اعلیٰ سمیت سابق وفاقی وزیرداخلہ، پیپلزپارٹی شیرپاؤ گروپ کے سربراہ بھی رہے، وہ ضلع چارسدہ میں پیدا ہوئے، بحیثیت وزیر اعلیٰ 2 دسمبر 1988سے7 اگست1990تک عہدے پر فائز رہے۔

    میر افضل خان:

    میرافضل خان صوبہ خیبر پختونخوا کے سولہویں وزیراعلیٰ رہے ہیں، انہوں نے7 اگست1990تا19جولائی 1993تک یہ قلمدان اپنے ہاتھ میں رکھا۔

    مفتی محمد عباس:

    مفتی محمد عباس20جولائی1993سے20 اکتوبر1993 تک نگراں وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا رہے، ان کا انتخاب میر افضل خان کے بعد ہوا تھا۔

    پیر صابر شاہ:

    پاکستان مسلم لیگ ن سے تعلق رکھنے والے پیر صابر شاہ20 اکتوبر1993سے 25 فروری1994تک بحیثیت وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا رہے۔

    آفتاب احمد شیر پاؤ:

    آفتاب احمد شیر پاؤ دوسری مرتبہ24 اپریل1994سے12نومبر1996تک صوبے کے وزیر اعلیٰ رہے، وہ خیبرپختونخوا کے وزیر اعلیٰ سمیت سابق وفاقی وزیرداخلہ، پیپلزپارٹی شیرپاؤگروپ کےسربراہ بھی رہے، وہ ضلع چارسدہ میں پیدا ہوئے۔

    راجہ سکندر زمان خان:

    آفتاب احمد شیر پاؤ کے بعد راجہ سکندر زمان خان کو نگراں وزیر اعلیٰ خیبر پختونخواہ بنایا گیا، وہ 12نومبر1996 سے21 فروری 1997تک صوبے کے وزیر اعلیٰ رہے۔

    مہتاب احمد خان:

    مہتاب احمد خان کا تعلق پاکستان مسلم لیگ نواز سے تھا، وہ21 فروری1997سے12 اکتوبر1999تک وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا رہے۔

    اکرم خان درانی:

    اکرم خان درانی صوبہ خیبر پختونخوا کے اٹھارویں وزیراعلیٰ تھے، ان سیاسی تعلق جمعیت علماء اسلام فضل الرحمن گروپ سے تھا،وہ 30 نومبر2002سے11اکتوبر2007 تک صوبے کے وزیر اعلیٰ رہے۔

    شمس الملک:

    اکرم خان درانی کے بعد شمس الملک بحیثیت نگراں وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا فائز رہے، وہ11اکتوبر2007 سے 30مارچ2008تک اس عہدے پر فائز رہے۔

    امیر حیدر خان ہوتی:

    قوم پرست جماعت عوامی نیشنل پارٹی سے تعلق رکھنے والے امیر حیدرخان ہوتی سابق وفاقی وزیراعظم خان ہوتی کےصاحبزادے ہیں،امیر حیدرخان ہوتی31مارچ 2008 سے20مارچ2013 تک صوبے کے وزیر اعلیٰ رہے۔

    جسٹس (ر) طارق پرویز خان:

    امیر حیدر خان ہوتی کے بعد جسٹس ریٹائرڈ طارق پرویز خان کو نگراں وزیر اعلیٰ خیبر پختونخواہ مقرر کیا گیا،وہ 20مارچ 2013 سے31 مئی 2013 تک اس عہدے پر رہے۔

    پرویز خٹک:

    کے پی کے سابق وزیر اعلیٰ اور پاکستان تحریک انصاف کے رہنما پرویز خٹک خیبر پختونخوا کے وزیر زراعت بھی رہ چکے ہیں، پاکستان تحریک انصاف میں شامل ہونے سے پہلے وہ عوامی نیشنل پارٹی کےسینئر رہنما تھے، وہ31مئی2013سے مئی2018تک صوبے کے وزیر اعلیٰ رہے۔

    دوست محمد:

    خیبر پختونخواہ کے نگراں وزیر اعلیٰ جسٹس ریٹائرڈ دوست محمد ہیں، انہیں گذشتہ ماہ اپوزیشن اور دیگر جماعتوں کے اتفاق رائے سے منتخب کیا گیا ہے۔