Tag: Khursheed Shah

  • پاناماکیس میں نوازشریف کا بیان بیٹوں سےزیادہ اہم ہے، خورشید شاہ

    پاناماکیس میں نوازشریف کا بیان بیٹوں سےزیادہ اہم ہے، خورشید شاہ

    کراچی : قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ وزیراعظم کو جےآئی ٹی میں جانا چاہیئے، پاناماکیس میں بیٹوں سےزیادہ نوازشریف کابیان اہم ہوگا، تصادم وزیراعظم کےلئے فائدہ مند نہیں ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام ’’ سوال یہ ہے‘‘ میں میزبان ماریہ میمن سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، انہوں نے کہا کہ پاناماکیس میں بیٹوں سےزیادہ نوازشریف کابیان اہم ہوگا۔

    وزیراعظم سے ہی منی ٹریل کاپتہ چلےگا، ان کو جے آئی ٹی کے روبرو لازمی پیش ہونا چاہیئے، جےآئی ٹی سپریم کورٹ کےحکم پرکام کررہی ہے۔

    ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ جےآئی ٹی میں سب سے پہلے وزیراعظم سے منی ٹریل کا سوال ہوگا۔


    مزید پڑھیں : جے آئی ٹی کی جانب سے وزیراعظم کو طلب کرنا خوش آئند ہے، قمر زمان


    واضح رہے کہ پاناما کیس کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی نے وزیر اعظم میاں محمد نوازشریف کو 15 جون جمعرات کے روز بیان ریکارڈ کروانے کے لیے طلب کرلیا ہے، نوازشریف 15 جون کو منی ٹریل، حدیبیہ پیپر ملز کیس سے متعلق بیان ریکارڈ کروائیں گے۔


    مزید پڑھیں : جے آئی ٹی: نوازشریف پیشی سے قبل عہدے سے مستعفی ہوں،

    عمران خان


    اس ھوالے سے ملک کی مختلف سیاسی اور مذہبی جماعتوں کے رہنماؤں نے اپنے رد عمل میں اسے خوش آئند قرار دیا ہے۔

  • سپریم کورٹ شہبازشریف کے بیان پرازخود نوٹس لے، خورشید شاہ

    سپریم کورٹ شہبازشریف کے بیان پرازخود نوٹس لے، خورشید شاہ

    اسلام آباد : قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کو شہبازشریف کے بیان پراز خود نوٹس لینا چاہیئے، ایک خاندان کی وجہ سے عدلیہ کو بدنام کیاجارہا ہے۔

    یہ بات انہوں نے قومی اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہی، خورشید شاہ نے کہا کہ یہ ادارے ہیں تو ہم ہیں،ادارے نہیں توکچھ بھی نہیں۔

    ایک خاندان کی وجہ سے عدلیہ کو بدنام کیاجارہا ہے، عدلیہ نہ رہی توملک تباہ ہوجائے گا،شام اورعراق بن جائے گا، خورشید شاہ نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب نے جو بیان دیا ہے۔

    سپریم کورٹ نے کون سی بندوق تانی ہے؟ سید خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ ہمارےوزیر اعظم کو ہٹایاگیا ہم نے قبول کیا ، بھٹو کو پھانسی دے دی گئی ہم نے پھر بھی ملک کیخلاف بات نہیں کی، کیا اب ملک میں اس قسم کی سیاست ہوگی؟

    بینظیر بھٹو کو شہید کیا گیا لیکن ملک میں آگ نہیں لگنےدی، آج الیکشن کمیشن، عدلیہ، جےآئی ٹی سب متنازع ہیں تو پیچھے کیا بچے گا؟

    انہوں نے کہا کہ ہم35ملکی اتحاد کا حصہ ہیں،ایران سے ہمارے تعلقات کا کیا بنے گا؟ خورشید شاہ نے اپنے خطاب میں سپریم کورٹ سے شہبازشریف کے بیان پرازخودنوٹس لینے کا مطالبہ بھی کیا۔

  • ججوں کو دھمکیاں دینے والا دوسال بعد گورنرہوگا، خورشید شاہ

    ججوں کو دھمکیاں دینے والا دوسال بعد گورنرہوگا، خورشید شاہ

    اسلام آباد : قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ ججوں کو دھمکیاں دی گئیں، دھمکیاں دینے والا شخص دو سال بعد گورنر ہوگا۔ حسین نواز کی تصویر کیسے لیک ہوئی تحقیقات ہونی چاہئیں۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے قومی اسمبلی میں اپنے خطاب اور اسمبلی کے باہر میڈیا سے گفتگو میں کیا، اسپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت بجٹ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ آج ملک میں آئین کے ساتھ مذاق کیا جا رہا ہے۔

    ججوں کی دھمکیاں دی گئیں، تفتیشی ارکان کے بچوں پر زمین تنگ کرنے کا کہا گیا، دھمکیاں دینے والا شخص دو سال بعد گورنر ہوگا، نہال ہاشمی نے جو کہا وہ ان کا اپنا نہیں کسی اور کا بیان ہے۔

    حکمرانوں کو سوچنا چاہئیے کہ حالات خراب ہوئے تو سب کا نقصان ہوگا۔ حسین نواز کی جے آئی ٹی کی تصویر لیک ہونے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ حسین نواز کی جس عمارت میں تصویر لی گئی ہے وزارت داخلہ کے ماتحت ہے، تصویر کیسے لیک ہوئی تحقیقات ہونی چاہئیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ بھٹو شہید کو چار چار گھنٹے تک عدالت کے کٹہرے میں کھڑا کیا جاتا تھا۔ خورشید شاہ نے کہا کہ بجلی کی لوڈ شیڈنگ نے پورے ملک میں تباہی مچا رکھی ہے۔

  • سڑک پر بات اس وقت ہوتی ہے جب آمریت ہوتی ہے: خورشید شاہ

    سڑک پر بات اس وقت ہوتی ہے جب آمریت ہوتی ہے: خورشید شاہ

    اسلام آباد: اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کا کہنا ہے کہ اپوزیشن کو پارلیمنٹ میں بولنے کی اجازت نہیں۔ حکومت چاہتی ہے کہ ہم پارلیمنٹ سے باہر جائیں۔ سڑک پر بات تب ہوتی ہے جب آمریت ہوتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر اور پیپلز پارٹی کے رہنما خورشید شاہ نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں صدر مملکت کے خطاب کا بائیکاٹ کرنے کے بعد میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ فاٹا کے عوام کی دل آزاری کی گئی، لیکن صدر نے نوٹس نہیں لیا۔

    انہوں نے کہا کہ فاٹا کے عوام کے ساتھ مذاق کیا گیا۔

    مزید پڑھیں: پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے صدر کا خطاب

    خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ سیاست میں انتشار پھیلا ہوا ہے۔ ہمیں پارلیمنٹ کے اندر بولنے کی اجازت نہیں ہے۔ کوشش ہے اپنے مسائل سڑک کے بجائے پارلیمنٹ میں لائیں۔

    اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ حکومت چاہتی ہے کہ ہم پارلیمنٹ سے باہر جائیں۔ سڑک پر بات تب ہوتی ہے جب آمریت ہوتی ہے۔

    یاد رہے کہ کچھ دیر قبل صدر مملکت ممنون حسین نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کیا جس کے دوران اپوزیشن نے شور شرابہ کیا اور گو نواز گو کے نعرے لگائے۔

    بعد ازاں اپوزیشن نے اجلاس سے واک آؤٹ بھی کیا۔

    پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں وزیر اعظم، مسلح افواج کے سربراہان، وزرائے اعلیٰ، گورنرز اور سفارت کاروں نے شرکت کی۔


  • کلبھوشن کےمعاملے پرحکومت نے نااہلی کا مظاہرہ کیا، شکوک وشبہات بڑھ گئے ہیں، خورشید شاہ

    کلبھوشن کےمعاملے پرحکومت نے نااہلی کا مظاہرہ کیا، شکوک وشبہات بڑھ گئے ہیں، خورشید شاہ

    اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما اور قائد حزب اختلاف خورشید شاہ کا کہنا ہے کہ کلبھوشن کے معاملے پر حکومت کی نااہلی نظرآئی، شکوک وشبہات بڑھ گئےہیں۔

    تفصیلات کے مطابق اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے عالمی عدالت انصاف میں پاکستان کی تیاری پر عدم اطمینان کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ کلبھوشن کے معاملے پرحکومت نے نااہلی کا مظاہرہ کیا، شکوک وشبہات بڑھ گئے ہیں۔

    خورشید شاہ نے کہا کہ وزیر اعظم کواپنی ذمہ داری پوری کرنی چاہیے، کلبھوشن کامعاملہ قومی سلامتی سے متعلق ہے، ایسے معاملات میں فوج کا زیادہ تجربہ نہیں ہوتا۔

    انکا کہنا تھا کہ حکومت کو معاملہ اٹارنی جنرل کو بھیجنا چاہئے تھا، حکومت خاموشی سے بیٹھی تھی اور واک اوور دینا چاہتی تھی، جندال پاکستان آئے ، جس کادورہ حکومت نے خفیہ رکھنے کی کوشش کی، وزیراعظم یا انکے ترجمان نے سجن جندال کے دورے پرکوئی بات نہیں کی۔

    قائد حزب اختلاف نے خدشہ ظاہر کیا کہ کلبھوشن کے معاملے پر وزیراعظم نے سجن جندال کو پیغام دیا ہوگا کہ فوج یہ سب کررہی ہے ، وزیرخارجہ اگر ہوتا تو اپنے فیصلے کرتا، نوازشریف نے یہ وزارت اپنے پاس رکھی ہوئی ہے، کلبھوشن کے معاملے پر جو کچھ ہوا اس پر قوم کو فیصلہ کرنا ہوگا۔

    خورشیدشاہ نے کہا کہ ڈان انکوائری کمیشن رپورٹ پارلیمنٹ میں پیش کی جائے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • خورشید شاہ کا آرمی پبلک اسکول سانحے کی عدالتی تحقیقات کا مطالبہ

    خورشید شاہ کا آرمی پبلک اسکول سانحے کی عدالتی تحقیقات کا مطالبہ

    اسلام آباد: قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر اور پیپلز پارٹی کے رہنما خورشید شاہ نے آرمی پبلک اسکول کے دلخراش سانحے کی جوڈیشل انکوائری کا مطالبہ کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے آرمی پبلک اسکول سانحے کی جوڈیشل انکوائری کا مطالبہ کردیا۔

    خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ ان کی اس سانحے میں شہید ہونے والے بچوں کے والدین سے ملاقات ہوئی ہے۔ والدین واقعے کی تحقیقات نہ ہونے پر بے حد مایوس ہیں۔

    اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ بتایا جائے اب تک واقعے کی تحقیقات کیوں نہیں کی گئیں۔ واقعے کی تحقیقات پر پردہ کیوں ڈالا جاتا ہے۔

    انہوں نے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 144 بچے اسکول میں تعلیم حاصل کرنے گئے اور انہیں مار دیا گیا۔

    یاد رہے کہ دو سال قبل 17 دسمبر سنہ 2014 کو پشاور کے آرمی پبلک اسکول پر تحریک طالبان پاکستان کے دہشت گردوں نے حملہ کیا تھا جس میں بچوں کو بے دریغ موت کے گھاٹ اتارا گیا۔

    مزید پڑھیں: آرمی پبلک اسکول پر حملے میں ملوث 4 دہشت گردوں کو پھانسی

    دلخراش سانحے میں طلبا، اساتذہ اور اسکول پرنسپل سمیت 148 افراد جاں بحق ہوئے تھے۔

    بعد ازاں دہشت گردانہ کارروائی میں ملوث 4 دہشت گردوں کو پھانسی دے دی گئی جس کی توثیق سابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے کی تھی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • قوم کو بتایا جائے کہ ڈان لیکس مسئلے میں کون رکاوٹ تھا اور کیسے حل ہوا؟خورشید شاہ

    قوم کو بتایا جائے کہ ڈان لیکس مسئلے میں کون رکاوٹ تھا اور کیسے حل ہوا؟خورشید شاہ

    اسلام آباد  : اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے ڈان لیکس معاملے پر کہا ہے کہ قوم کو بتایا جائے کہ مسئلے میں کون رکاوٹ تھا اور کیسے حل ہوا، یہ ملک کی سیکیورٹی اور اداروں کا مسئلہ تھا۔

    تفصیلات کے مطابق پارلیمنٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے قائد حزبِ اختلاف خورشید شاہ نے کہا کہ ڈان لیکس معاملے میں اصل ذمہ دار وزیراعظم ہاوس تھا، قوم کو بتایا جائے کہ کیا مسئلہ تھا جس کے باعث ڈیڈلاک پیدا ہوا تھا۔

    انھوں نے کہا کہ گورنرسندھ میڈیا پر کہہ چکے ہیں، وزیراعظم ہاوس میں اجلاس سنے جاتے تھے، وزیر اعظم ہاوس کے میڈیا سینٹر میں ساری باتیں سنی جاتی تھیں۔

    خورشید شاہ کا کہنا تھا پیپلز پارٹی اداروں کی جنگ نہیں چاہتی، ہمیں اب آگے بڑھنا چاہئے، اب دیکھتے ہیں پاناما پر کیا حشر ہوتا ہے، پیپلزپارٹی نےہمیشہ اداروں کی مضبوطی کی بات کی، ہمسایہ ممالک خصوصا انڈیا فوج کو متنازع بنانا چاہتا ہے۔

    انھوں نے کہا کہ ابھی دیکھتے ہیں پاناما لیکس پر کیا حشر ہوتا ہے، قطری خط کو بھی سپریم کورٹ کے 5ججزنےمسترد کیا ، جے آئی ٹی صاف ستھری ہے، ثابت ہوچکا ہے کہ منی ٹریل نظرنہیں آتی، آصف زرداری سے ملاقات میں سیاسی صورتحال پر بات چیت ہوئی،  آصف زرداری سے جے آئی ٹی کے حوالے سے بھی بات ہوئی۔


    مزید پڑھیں : وزیراعظم ہاؤس ڈان لیکس کا ذمہ دار ہے، اصل مجرموں کو بچایا جارہا ہے، خورشید شاہ


    گذشتہ روز قائد حزب اختلاف خورشیدشاہ کا کہنا تھا کہ ڈان لیکس وزیر اعظم ہاؤس سے لیک ہوئی، وزیراعظم ہاؤس اس کا ذمہ دار ہے، ڈان لیکس میں اصل مجرموں کو بچایا جارہا ہے، پیپلز پارٹی معاملے کو الجھالنےکیلئے بنائی گئی جے آئی ٹی کو نہیں مانتی، ججز جن اداروں کو کوستے رہے، انہی اداروں سےجےآئی ٹی میں تفتیش کروائی جا رہی ہے، ڈان لیکس کے حقیقی مجرم کو سزا تک یہ مسئلہ حل نہیں ہوگا۔

    خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ پاکستان کی سرحدوں پرکشیدگی ہے ، حکومت کو فوری قومی اسمبلی کااجلاس طلب کرنا چاہیے، ایران پاکستان مخالف کبھی نہیں رہا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • وزیرا عظم ہاؤس ڈان لیکس کا ذمہ دار ہے، اصل مجرموں کو بچایا جارہا ہے، خورشید شاہ

    اسلام آباد : قائد حزب اختلاف خورشیدشاہ کا کہنا ہے کہ ڈان لیکس وزیر اعظم ہاؤس سے لیک ہوئی، وزیراعظم ہاؤس اس کا ذمہ دار ہے، ڈان لیکس میں اصل مجرموں کو بچایا جارہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اپوزیشن لیڈر خورشیدشاہ پیپلز پارٹی معاملے کو الجھالنےکیلئے بنائی گئی جے آئی ٹی کو نہیں مانتی، ججز جن اداروں کو کوستے رہے، انہی اداروں سےجےآئی ٹی میں تفتیش کروائی جا رہی ہے، ڈان لیکس کے حقیقی مجرم کو سزا تک یہ مسئلہ حل نہیں ہوگا۔

    خورشید شاہ کا کہنا ہے کہ پاکستان کی سرحدوں پرکشیدگی ہے ، حکومت کو فوری قومی اسمبلی کااجلاس طلب کرنا چاہیے، ایران پاکستان مخالف کبھی نہیں رہا لیکن اب دھمکیاں دے رہا ہے، حکومت کاکوئی وزیر خارجہ نہیں ہے۔


    مزید پڑھیں : ڈان لیکس کے معاملے پر کچھ نہیں ہو گا ،خورشید شاہ


    اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ کسی ادارے کو حق نہیں پہنچتا کہ وہ آئینی حدود سے تجاوز کرے، پیپلزپارٹی ٹوئٹ نہیں اداروں کے ساتھ ہے، ریشم کی طرح معاملات الجھ رہے ہیں،قرض سے معیشت تباہ ہورہی ہے، کسی ادارے کو دوسرے ادارے کی توہین کا حق نہیں، اداروں کا ٹکراؤ ملک کے مفاد میں نہیں۔

    خورشیدشاہ نے کہا کہ اداروں کو قومی سلامتی سے کھیلنا بھی نہیں چاہئے ، چیئرمین پیمرا کی باتیں قابل تشویش ہیں یہ کون لوگ ہیں ، دعا گو ہیں الیکشن 2018 میں ہی ہوں، حکومت اداروں سےتصادم کی پالیسی پرعمل پیرا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • خورشید شاہ نے گورنرسندھ کے استعفے کا مطالبہ کردیا

    خورشید شاہ نے گورنرسندھ کے استعفے کا مطالبہ کردیا

    اسلام آباد : اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے گورنرسندھ کے استعفے کا مطالبہ کردیا اور کہا کہ گورنر سندھ شاہ سے زیادہ شاہ کے وفادار نہ بنیں۔

    تفصیلات کے مطابق  اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ گورنر کو غیرجانبدار ہونا چاہیے ، ہمیں گورنر نیوٹرل چاہیے،  گورنرعہدہ چھوڑ کے وزیر بنیں اور پھر سیاست کریں۔

    انھوں نے کہا کہ نوازشریف بھارتی تاجرجندال سے چھپ کر مری میں ملتے ہیں، ڈر ہوگا وزیراعظم ہاؤس میں ملٹری سیکریٹری دیکھ لیں گے، بتانا چاہئے جندال سے خفیہ میٹنگ کے پیچھے کیا تھا  یا تو پاکستان کو عزیز کریں یا مودیوں سے رشتہ داری بنالیں۔

    اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ ڈان لیکس کے معاملے پر ری ایکشن سب نے دیکھ لیا ہے، پاناما پیپرز ہم نے تیار نہیں کئے، ایک عالمی ادارے نے جاری کئے۔


    مزید پڑھیں : ڈان لیکس کے معاملے پر کچھ نہیں ہو گا ،خورشید شاہ


    خورشید شاہ نے کہا کہ ڈان لیکس کاتعلق وزارت داخلہ سے ہے،  اس لیے وزیرداخلہ ڈی جی آئی ایس پی آر کی ٹوئٹ پر جوش میں آگئے اور کہا کہ ٹوئٹ پہلی مرتبہ نہیں ہوا،عاصم باجوہ بھی ٹوئٹ کرتے تھے،  وزیراعظم ہاؤس میں بیٹھے لوگ بھی ٹوئٹ کرتے ہیں، عاصم سلیم باجوہ کی تمام باتیں ٹوئٹس پر چلتی تھیں، اس وقت تو وفاقی وزیر داخلہ کو یاد نہیں آیا، بہت سے لوگ ٹوئٹ کرتے ہیں، مجھے نہیں کرنا آتا۔

    کانفرنس کے دوران انکا کہنا تھا کہ میاں صاحب جھوٹ بولتے ہیں اور ہم شہبازشریف کا بھی نیا نام رکھ رہے ہیں ۔حکمرانوں نے عوام کو دھوکا دیا ، حکومت نے چار سالوں میں صرف 4سو میگا واٹ بجلی پیدا کی جبکہ نوازشریف نے لوڈشیڈنگ کے خاتمے کے وعدے پر ووٹ لیے تھے ۔

    انہوں نے کہا کہ ملک میں بجلی کا شارٹ فال 17ہزار میگا واٹ ہے جبکہ لاہور میں بھی لوڈشیڈنگ بڑھ گئی ہے ، پنجاب میں بنیادی سہولتوں کا فقدان ہے ۔ لوڈشیڈنگ تین ماہ میں ختم کرنے کا وعدہ پورا نہیں ہوا۔

     

  • ڈان لیکس کے معاملے پر کچھ نہیں ہو گا ،خورشید شاہ

    ڈان لیکس کے معاملے پر کچھ نہیں ہو گا ،خورشید شاہ

    اسلام آباد: قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈرخورشید شاہ نے کہا ہے کہ ڈان لیکس کے معاملے پر کچھ نہیں ہوگا، چھوٹے سرکاری ملازم کو قربانی کا بکرا بنایا جائے گا، جو رپورٹ آنے والی ہے سب کو پہلے سے معلوم ہے، ڈان لیکس پر چوہدری نثار پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ کمیشن متفق نہیں ہے۔

    تفصیلات کے مطاقب اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے کہا کہ ڈان لیکس کے معاملے پر ریاست کو سڑکوں پر گھسیٹا گیا، ڈان لیکس رپورٹ میں کوئی بڑی چیز سامنے نہیں آئے گی،
    ڈان لیکس پر چوہدری نثار پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ کمیشن متفق نہیں ہے۔

    خورشید شاہ نے کہا کہ اسلام آباد میں امن و امان کے چوہدری نثار کے دعوے بے نقاب ہوگئے ہیں، اسلام آباد میں سیکورٹی پر 7 ارب روپے لگے لیکن حالت یہ ہے کہ یہاں سفارکار تک محفوظ نہیں، نیوزگیٹ اسکینڈل میں اصل ذمہ داروں کو کچھ نہیں ہوگا، کسی چھوٹے سرکاری ملازم کی قربانی دے جائے گا۔


    مزید پڑھیں : نوازشریف پارلیمنٹ اور سیاست کو بچانے کیلئے مستعفی ہوجائیں، خورشید شاہ


    اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ نیوزگیٹ اسکینڈل ریاست کو گلیوں میں گھسیٹا گیا، نیوزگیٹ اسکینڈل سے دشمنوں کو مدد پہنچائی گئی، اپوزیشن کو تقسیم نہیں ہونے دیا جائیگا، عمران خان ایک سمجھدار سیاستدان ہیں۔حکمران کسان دشمن ہیں۔

    اسلام آباد کی سیکیورٹی سے متعلق خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ اسلام آباد میں ہی کینڈین شہری کو لوٹ لیا گیا، ملک میں گورننس نام کی کوئی چیز نہیں، اپوزیشن کو گو نواز گو تحریک میں تقسیم نہیں ہونے دیا جائے گا۔ حکومت کی پالیسیاں کسان دشمن ہیں، کسانوں پر باردانے کے لیے لاٹھی چارج ہوا جو باعث تشویش ہے۔

    یاد رہے دو روز قبل اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے کہا تھا کہ ہم نے پہلے وزیراعظم کو استعفیٰ نہ دینے کا کہا تھا، اب اگر نواز شریف جے آئی ٹی میں سرخرو ہوتے ہیں تو دوبارہ وزیراعظم بن جائیں گے، لیکن سمجھ میں نہیں آتا کہ وہ استعفیٰ کیوں نہیں دے رہے؟


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک  وال پرشیئر کریں۔