Tag: Khursheed Shah

  • جھوٹے مقدمات سے پارٹی کے جیالوں کو جھکایا نہیں جاسکتا، بلاول بھٹو زرداری

    جھوٹے مقدمات سے پارٹی کے جیالوں کو جھکایا نہیں جاسکتا، بلاول بھٹو زرداری

    سکھر : چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ جھوٹے مقدمات سے پیپلزپارٹی کے جیالوں کو جھکایا نہیں جاسکتا، خورشید شاہ نے جرات مندی سےحالات کاسامنا کیا۔

    یہ بات انہوں نے سکھر میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی، چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو این آئی سی وی ڈی اسپتال پہنچے اور انہوں ضمانت پر رہا ہونے والے پیپلز پارٹی کے رکن قومی اسمبلی خورشید شاہ سے ملاقات کی۔

    اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ بلاول بھٹو نے خورشید شاہ سے ان کی خیریت دریافت کی اور رہائی پر خورشید شاہ کو مبارکباد بھی دی۔

    بلاول بھٹو نے خورشیدشاہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کاحوصلہ قابل تعریف ہے، آپ نے بہادری اور جرات مندی سے جبر کے حالات کاسامنا کیا۔

    ذرائع کے مطابق چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ جھوٹے مقدمات سے پیپلزپارٹی کے جیالوں کو ڈرایا دھمکایا اور جھکایا نہیں جاسکتا۔

    اس موقع پر سید خورشید شاہ نے چیئرمین کی آمد پر ان کا شکریہ ادا کیا، رکن قومی اسمبلی کا کہنا تھا کہ علالت کی وجہ سے آئندہ چند روزمزید اسپتال میں رہوں گا۔

    احتساب عدالت سے خورشید شاہ ضمانت منظورہونے کے بعد رہا 

    واضح رہے کہ آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں سکھر کی احتساب عدالت نے پی پی رہنما اور رکن قومی اسمبلی سید خورشید شاہ کی ضمانت منظور کرلی۔

    کیس کی سماعت کے دوران وکیل صفائی رضا ربانی نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ خورشید شاہ کو گرفتار کیے 90 روز گزر گئے، نیب کوئی ثبوت نہ ریفرنس پیش کرسکی، خورشید شاہ کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، استدعا ہے قانون کے مطابق کیس خارج کیا جائے۔

  • ریمانڈ مکمل : خورشید شاہ کو آج بھر احتساب عدالت میں پیش کیا جائے گا

    ریمانڈ مکمل : خورشید شاہ کو آج بھر احتساب عدالت میں پیش کیا جائے گا

    سکھر : آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں گرفتار رکن قومی اسمبلی خورشید شاہ کو آج احتساب عدالت میں پیش کیا جائے گا، پی پی رہنما کا 90رزہ ریمانڈ مکمل ہوگیا مزید ریمانڈ کی استدعا کی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق قومی احتساب بیورو پیپلزپارٹی کے رہنما خورشید شاہ کا 90روزہ ریمانڈ مکمل ہونے کے بعد آج احتساب عدالت میں پیش کرے گی۔

    خورشید شاہ کو اسپتال سے عدالت پیش کیا جائے گا، ان کو آج سخت سیکیورٹی میں احتساب عدالت میں پیش کیا جائے گا۔

    اس حوالے سے نیب ذرائع کا کہنا ہے کہ نیب سکھرعدالت سے خورشید شاہ کے مزید ریمانڈ کی استدعا کرے گی جبکہ ان کے وکیل کا کہنا ہے کہ خورشید شاہ کی طبیعت خراب ہے،مزید ریمانڈ نہ دینےکی اپیل کرینگے۔ ذرائع کے مطابق نیب کی جانب سے عبوری ریفرنس پیش کیے جانے کا امکان ہے۔

    واضح رہے کہ خورشید شاہ کو18 ستمبر کو نیب سکھر اور راولپنڈی نے مشترکہ کارروائی کرتے ہوئے18ستمبر کو آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں خورشید شاہ کو گرفتار کیا تھا۔

    بعد ازاں احتساب عدالت نے خورشید شاہ کو راہداری ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا تھا۔اس سے قبل31 جولائی کو قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال کی سربراہی میں ہونے والے ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس میں سید خورشید شاہ کے خلاف انکوائری کی منظوری دی گئی تھی۔

  • خورشید شاہ کا جسمانی ریمانڈ مسترد، 23 نومبر تک جوڈیشل ریمانڈ منظور

    خورشید شاہ کا جسمانی ریمانڈ مسترد، 23 نومبر تک جوڈیشل ریمانڈ منظور

    سکھر: احتساب عدالت نے پاکستان پیپلز پارٹی کے سنیئر رہنما خورشید شاہ کا آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں 23 نومبر تک جوڈیشل ریمانڈ منظور کر کے انھیں جیل بھیج دیا۔

    تفصیلات کے مطابق آج سکھر کی احتساب عدالت میں پی پی رہنما خورشید شاہ کے خلاف اثاثہ جات ریفرنس سے متعلق سماعت ہوئی، عدالت نے وکیل نیب کی جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کر دی اور 23 نومبر تک جوڈیشل ریمانڈ منظور کر لیا۔

    قبل ازیں، کیس کی سماعت کے دوران نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ خورشید شاہ نیب سے تعاون نہیں کر رہے ہیں، نیب ان سے مزید تحقیقات کرنا چاہتا ہے، مزید 15 دن کا جسمانی ریمانڈ دیا جائے، جو ریمانڈ اب تک ملا تھا اس میں آدھا وقت تو اسپتال میں گزر گیا، تاہم عدالت نے نیب پراسیکیوٹر کی استدعا مسترد کر دی۔

    تازہ ترین:  آصف زرداری کے دل کے پاس خون جمع ہو گیا، زندگی کو خطرہ لاحق

    خیال رہے کہ خورشید شاہ کو نیب 58 دن تک پہلے ہی ریمانڈ پر رکھ چکی ہے، تاہم نیب خورشید شاہ کے خلاف اب تک کوئی ٹھوس ثبوت عدالت میں پیش نہیں کر سکی، آج کیس کی سماعت میں نیب نے مزید ریمانڈ کی استدعا کی جب کہ خورشید شاہ کے وکیل کا کہنا تھا کہ ان کے مؤکل کی طبیعت خراب ہے، مزید ریمانڈ نہ دیا جائے۔

    خورشید شاہ این آئی سی وی ڈی سکھر میں زیرعلاج ہیں، ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ خورشید شاہ کی طبیعت سفر کرنے کے لیے موزوں نہیں ہے، ڈاکٹرز نے خورشید شاہ کو مشورہ دیا کہ علاج مکمل ہونے تک سفرنہ کریں۔

    31 جولائی کو قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال کی سربراہی میں ہونے والے ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس میں سید خورشید شاہ کے خلاف انکوائری کی منظوری دی گئی تھی، جس کے بعد 18 ستمبر کو نیب سکھر اور راولپنڈی نے مشترکہ کارروائی میں آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں خورشید شاہ کو گرفتار کیا۔

  • آمدن سے زائد اثاثے : خورشید شاہ کو آج احتساب عدالت میں پیش کیا جائے گا

    آمدن سے زائد اثاثے : خورشید شاہ کو آج احتساب عدالت میں پیش کیا جائے گا

    سکھر : آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں رکن قومی اسمبلی خورشید شاہ کو آج احتساب عدالت میں پیش کیا جائے گا، پی پی رہنما کا پانچ رزہ ریمانڈ مکمل ہوگیا مزید ریمانڈ کی استدعا کی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق قومی احتساب بیورو پیپلزپارٹی کے رہنما خورشید شاہ کا پانچ روزہ ریمانڈ مکمل ہونے کے بعد آج احتساب عدالت میں پیش کرے گی۔

    اس حوالے سے نیب ذرائع کا کہنا ہے کہ نیب سکھر عدالت سے خورشید شاہ کے مزید ریمانڈ کی استدعا کرے گی جبکہ ان کے وکیل کا کہنا ہے کہ خورشید شاہ کی طبیعت خراب ہے،مزید ریمانڈ نہ دینےکی اپیل کرینگے۔

    وکیل کا کہنا ہے کہ خورشید شاہ کو نیب58دن تک پہلے ہی ریمانڈ پررکھ چکی ہے، تاہم نیب خورشید شاہ کیخلاف اب تک کوئی ٹھوس ثبوت عدالت میں پیش نہیں کرسکی۔

    یاد رہے کہ خورشید شاہ این آئی سی وی ڈی سکھر میں زیرعلاج ہیں، ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ خورشید شاہ کی طبیعت سفر کرنے کیلئے موضوع نہیں ہے ڈاکٹرز نے خورشید شاہ کو مشورہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ علاج مکمل ہونے تک سفرنہ کریں۔

    مزید پڑھیں: اثاثہ جات کیس ، خورشید شاہ کے ریمانڈ میں 5 روز کی توسیع

    واضح رہے 18 ستمبر کو نیب سکھر اور راولپنڈی نے مشترکہ کارروائی کرتے ہوئے آمدن سے زاید اثاثہ جات کیس میں خورشید شاہ کو گرفتار کیا تھا ، بعد ازاں احتساب عدالت نے خورشید شاہ کو راہداری ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا تھا۔

    خیال رہے کہ 31 جولائی کو قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال کی سربراہی میں ہونے والے ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس میں سید خورشید شاہ کے خلاف انکوائری کی منظوری دی گئی تھی۔

  • آصف زرداری، خورشید شاہ، خواجہ سعد رفیق کے پروڈکشن آرڈر جاری

    آصف زرداری، خورشید شاہ، خواجہ سعد رفیق کے پروڈکشن آرڈر جاری

    اسلام آباد: اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے آصف زرداری، خورشید شاہ اور خواجہ سعد رفیق کے پروڈکشن آرڈر جاری کردئیے۔

    تفصیلات کے مطابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے اراکین اسمبلی آصف زرداری، خورشید شاہ اور خواجہ سعد رفیق کے پروڈکشن آرڈر جاری کردئیے ہیں، تینوں رہنماؤں کے پروڈکشن آرڈر قومی اسمبلی کے رواں اجلاس کے لیے جاری کیے گئے ہیں۔

    اسپیکر قومی اسمبلی نے تینوں اراکین اسمبلی کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں لانے کی ہدایت کردی۔

    واضح رہے کہ خورشید شاہ آمدن سے زائد اثاثوں کے کیس میں نیب حراست میں ہیں جبکہ خواجہ سعد رفیق آشیانہ ہاؤسنگ اسکیم اسکینڈل میں گرفتار ہیں۔

    مزید پڑھیں: پیپلز پارٹی کا آصف زرداری کے علاج کے لیے نجی میڈیکل بورڈ کا مطالبہ

    قبل ازیں چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ مطالبات کے باوجود آصف زرداری تک طبی ماہرین کو رسائی نہیں دی جارہی ہے، آصف زرداری کی صحت کی تشویشناک حالت کو چھپایا جارہا ہے۔

    بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ آصف زراری کو جان بوجھ کر جیل میں علاج کی سہولت سے دور رکھا گیا ہے، اہلخانہ کو نہیں بتایا جارہا کہ آصف زرداری کس تکلیف سے گزر رہے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ آصف زرداری کی صحت کے حوالے سے پورا خاندان پریشان ہے ان کو کچھ ہوا تو ذمہ دار حکومت ہوگی۔

  • اثاثہ جات کیس : خورشید شاہ کے ریمانڈ میں 5 روز کی توسیع

    اثاثہ جات کیس : خورشید شاہ کے ریمانڈ میں 5 روز کی توسیع

    سکھر : احتساب عدالت نے پیپلزپارٹی کے رہنما خورشید شاہ کے ریمانڈ میں پانچ روز کی توسیع کردی، خورشید شاہ کو وہیل چیئر پر عدالت میں لایا گیا، جج کا سوال نے سوال کیا ؟آپ کو کوئی پریشانی تو نہیں، جس پر خورشید شاہ نے نا میں سرہلاکر جواب دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سکھر کی احتساب عدالت میں پیپلز پارٹی کے رہنما خورشیدشاہ کے خلاف اثاثہ جات کیس پر سماعت ہوئی ، نیب ٹیم کی جانب سے پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما سید خورشید احمد شاہ کو پندرہ روز ریمانڈ مکمل ہونے پر احتساب عدالت کے جج امیر علی مہیسر کے چھٹی پر ہونے کے باعث ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج سید شرف الدین شاہ کی عدالت میں پیش کیا گیا۔

    قبل ازیں سماعت کے دوران خورشید شاہ کو لائے بغیر نیب کی ٹیم عدالت میں پیش ہوئی اور عدالت سے پیپلزپارٹی رہنما کا مزید ریمانڈ دینے کی استدعا کی لیکن ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج نے خورشید شاہ کو پیش کیے بغیر ریمانڈ دینے سے انکار کردیا تھا ۔

    جس پر خورشید شاہ کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ خورشید شاہ شدید بیمار ہیں سفر نہیں کرسکتے ہیں تاہم جج نے نیب کو ایک گھنٹے کے اندر عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا اور ایک گھنٹے تک سماعت ملتوی کردی ، جس کے بعد نیب کی ٹیم فوری طور پر این آئی سی وی ڈی اسپتال پہنچی، جہاں سے پیپلز پارٹی کے علیل رہنما خورشید شاہ کو ایمبولینس میں عدالت لایا گیا۔

    خورشید شاہ وہیل چیئر پر عدالت میں پیش ہوئے اس موقع پر جج شرف الدین شاہ نے خورشید شاہ سے پوچھا کہ انہیں کوئی پریشانی تو نہیں ہے جس پر خورشید شاہ نے ان کی بات کا سر ہلاکر نہ میں جواب دیا۔

    مزید پڑھیں : اثاثہ جات کیس : خورشید شاہ مزید 15 روزہ ریمانڈ پر نیب کے حوالے

    سماعت کے موقع پر خورشید شاہ کے میڈیکل بورڈ کی جانب سے ان کی میڈیکل رپورٹ بھی عدالت میں پیش کی گئی، جس میں بتایا گیا ہے کہ خورشید شاہ عارضہ قلب میں مبتلا ہیں ان کے دل کے تین وال بند ہیں شریانیں بھی متاثر ہیں ان کو انجیوپلاسٹی اور انجیو گرافی کے ذریعے کھولا گیا ہے اور انہیں پندرہ روز تک آبزرویشن میں رکھا جائے گا۔

    سماعت کے دوران ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج نے خورشید شاہ کا مزید پانچ روز کا ریمانڈ دیتے ہوئے نیب کو انہیں دوبارہ 9 نومبر کو عدالت میں پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

    واضح رہے 18 ستمبر کو نیب سکھر اور راولپنڈی نے مشترکہ کارروائی کرتے ہوئے آمدن سے زاید اثاثہ جات کیس میں خورشید شاہ کو گرفتار کیا تھا ، بعد ازاں احتساب عدالت نے خورشید شاہ کو راہداری ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا تھا۔

    خیال رہے کہ 31 جولائی کو قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال کی سربراہی میں ہونے والے ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس میں سید خورشید شاہ کے خلاف انکوائری کی منظوری دی گئی تھی۔

  • اثاثہ جات کیس : خورشید شاہ مزید  15 روزہ ریمانڈ پر نیب کے حوالے

    اثاثہ جات کیس : خورشید شاہ مزید 15 روزہ ریمانڈ پر نیب کے حوالے

    سکھر : اثاثہ جات کیس میں احتساب عدالت نے پیپلز پارٹی کے رہنما خورشید شاہ کو مزید پندرہ روزہ ریمانڈ پر نیب کے حوالے کرتے ہوئے 4 نومبر کو دوبارہ عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سکھر کی احتساب عدالت میں پیپلز پارٹی کے رہنما خورشیدشاہ کے خلاف اثاثہ جات کیس پر سماعت ہوئی ، خورشید احمد شاہ کو ریمانڈ مکمل ہونے کے بعد چوتھی بار احتساب عدالت میں پیش کیا گیا۔

    اس موقع پر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے تھے، پولیس کی بھاری جمعیت نیب عدالت کے باہر اور اطراف میں تعینات کیا گیا تھا اور عدالت کے اطراف کی سڑکوں کو رکاوٹیں کھڑی کرکے سیل کیا گیا تھا، ہجوم سے بچنے کے لیے نیب کے حکام خورشید شاہ کو نیب عدالت کے پچھلے دروازے سے اندر لے جایا گیا۔

    سماعت سے قبل عدالتی حکم پر این آئی سی وی ڈی کے ڈاکٹروں کی ایک ٹیم نے ان کا معائنہ بھی کیا اور میڈیکل رپورٹ میں مجموعی حالت تسلی بخش قراردی گئی، خورشید شاہ کی جانب سے پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما اور سینئر وکیل سابق چیئرمین سینٹ رضا ربانی کی سربراہی میں وکلاء کے پینل نے پیروی کی۔

    سماعت کے اغاز پر نیب پراسیکیوٹر نے اب تک خورشید شاہ سے ہونے والی تحقیقات کی پیش رفت کے بارے میں آگاہ کیا اور کہا کہ خورشید شاہ تحقیقات میں تعاون نہیں کررہے ہیں ان سے جو سوال کیا جاتا ہے وہ جواب دیتے ہیں کہ یہ میرا نہیں خاندان کے اثاثے ہیں،

    وکیل نے بتایا نیب کی نئی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ خورشید شاہ کا سائیٹ ایریا سکھر میں بھی دو ایکڑ کا پلاٹ ہے اور ایک پلاٹ سائیٹ ایریا کراچی میں ہے اس لیے نیب ان سے مزید تحقیقات کرنا چاہتا ہے اس لیے ان کو مزید ریمانڈ دیا جائے۔

    نیب کے وکیل کا کہنا تھا کہ خورشید شاہ کے خاندان کے افراد بھی نیب سے تعاون نہیں کررہے ہیں ان کے صاحبزادے فرخ شاہ کو طلب کیا گیا تھا مگر وہ بھی پیش نہیں ہوئے خورشید شاہ کے فرنٹ مین اکرم خان کے اکاؤنٹ سے پچیس لاکھ روپے خورشید شاہ کے دو اکاؤنٹس میں ٹرانسفر ہوئے۔

    نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ خورشید شاہ کے خلاف تحقیقات کا دائرہ مزید وسیع کردیا گیا ہے، نیب قانون کے مطابق گرفتار ملزم خود نیب کے الزامات کے خلاف ثبوت فراہم کرتا ہے، عدالت سے استدعاہے کہ خورشید شاہ کا مزید پندرہ روزہ ریمانڈ دیا جائے۔

    نیب پراسیکیوٹر نے عدالت میں پہلاج مل کے خورشید شاہ کے بزنس پارٹنر ہونے کے کاغذات بھی پیش کردیئے، جس کی خورشید شاہ کے وکیل رضا ربانی نے مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ خورشید شاہ کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جارہا ہے، پہلاج مل کے خورشید شاہ کے بزنس پارٹنر ہونے کے جو کاغزات پیش کیے گئے ہیں ان کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے اس ایگریمنٹ کو جب قانونی حیثیت حاصل ہوگی اس کو عدالت میں انڈوس بھی کیا جاسکتا ہے۔

    رضا ربانی کا کہنا تھا کہ خورشید شاہ نے سائیٹ ایریا میں پلاٹ کے لیے درخواست دی ہے لیکن اب تک ان کو پلاٹ ملا نہیں ہے جبکہ پہلاج مل نے بھی خود نیب میں پیش ہوکر بیان دیا تھا کہ وہ خورشید شاہ کے بزنس پارٹنر نہیں ہیں ایسا ہی بیان اکرم خان بھی دے چکے ہیں ، نیب خورشید شاہ سے اپنی مرضی کا اعتراف کرنا چاہتا ہے جو آئین کے آرٹیکل بی 30 کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے ، عدالت ان کا مزید ریمانڈ دینے کے بجائے ان کا جوڈیشل ریمانڈ دے۔

    اس موقع پر عدالت میں این آئی سی وی ڈی کے سربراہ ڈاکٹر ندیم قمر کی جانب سے خورشید شاہ کی میڈیکل رپورٹ پیش کی گئی جس میں بتایا گیا ہے کہ خورشید شاہ بیس برس سے عارضہ قلب میں مبتلا ہیں ان کی زندگی کو خطرہ ہے، انہیں این آئی سی وی ڈی منتقل کیا جائے انہیں سانس لینے سمیت بلڈ پریشر کا بھی مسئلہ ہے ان کا اسپتال منتقل ہونا ضروری ہے۔

    نیب عدالت کے جج نے دونوں طرف کے دلائل سننے کے بعد نیب کی جانب سے مزید ریمانڈ دینے کی استدعا پر فیصلہ کچھ دیر کے لیے محفوظ کرلیا تاہم بعد ازاں جج نے فیصلہ سناتے ہوئے نیب کو خورشید شاہ کا مزید پندرہ روزہ ریمانڈ دے دیا اور انہیں دوبارہ 4 نومبر کو عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا۔

    مزید پڑھیں : بائیس سال کی عمرسے کاروبار کررہا ہوں، جیلوں سے نہیں ڈرتا، خورشید شاہ

    یاد رہے گذشتہ سماعت میں احتساب عدالت نے آمدن سے زائد اثاثے کیس میں پیپلز پارٹی کے رہنما خورشید شاہ کا چھ روزہ ریمانڈ منظور کرتے ہوئے دوبارہ اکیس اکتوبر کو پیش کرنے کے احکامات جاری کئے تھے، خورشید شاہ نے کہا تھا کہ بائیس سال کی عمرسے کاروبار کررہا ہوں، جیلوں سے نہیں ڈرتا۔

    واضح رہے 18 ستمبر کو نیب سکھر اور راولپنڈی نے مشترکہ کارروائی کرتے ہوئے آمدن سے زاید اثاثہ جات کیس میں خورشید شاہ کو گرفتار کیا تھا ، بعد ازاں احتساب عدالت نے خورشید شاہ 21 ستمبر تک راہداری ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا تھا۔

  • آمدن سے زائد اثاثے کیس :  خورشید شاہ کے جسمانی ریمانڈ میں 6 روز کی توسیع

    آمدن سے زائد اثاثے کیس : خورشید شاہ کے جسمانی ریمانڈ میں 6 روز کی توسیع

    سکھر : احتساب عدالت نے آمدن سے زائد اثاثے کیس میں پیپلز پارٹی کے رہنما خورشید شاہ کا چھ روزہ ریمانڈ منظور کرتے ہوئے دوبارہ اکیس اکتوبر کو  پیش کرنے کے احکامات جاری کردیے، خورشید شاہ نے کہا بائیس سال کی عمرسے کاروبار کررہا ہوں، جیلوں سے نہیں ڈرتا۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں آمدن سے زائد اثاثے کیس کی سماعت ہوئی ، سماعت احتساب عدالت کے جج امیر علی مہیسر نے چیمبر میں کی۔

    آمدن سے زائد اثاثے بنانے کے الزام میں گرفتار پیپلز پارٹی کے رہنما سید خورشید احمد شاہ کو چودہ روزہ ریمانڈ مکمل ہونے کے بعد تیسری بار احتساب عدالت میں پیش کیا گیا ، پارٹی کے مرکزی رہنما سے اظہار یکجہتی کے لیے قمر الزمان قائرہ، نوید قمر، منظور وسان اور اویس شاہ سمیت پیپلزپارٹی کے جیالوں کی بڑی بھی احتساب عدالت پہنچی۔

    نیب کے وکلا نے عدالت کو بتایا کہ خورشید احمد شاہ تفتیش میں تعاون نہیں کر رہے، ہم نے خورشید شاہ سے پوچھا کہ آمدن کے ذرائع بتائیں تو شاہ صاحب کہتے ہیں فیملی والوں سے پوچھ لو ، نواز شریف کے کیس میں وہ بھی ہی طریقہ کار استعمال کرتے تھے، جس پر خورشید احمد شاہ کے وکیل نے برجستہ کہا کہ ہمارے موکل کو نواز شریف سے نہیں ملائیں۔

    نیب کے وکیل نے مزید کہا کہ خورشید شاہ کے تین بینک اکاونٹس ملے ہیں، جن میں اٹھائیس کروڑ روپے موجود ہیں، جس کے متعلق پوچھا ہے مگر کوئی جواب نہیں دے رہے۔

    عدالت کےجج نے کہا کہ اگر آپ کو نوے روز کے کے لیے بھی ریمانڈ دی جائے تب بھی آپ الزامات کی فہرست ہی لائیں گے، جس کے جواب میں خورشید شاہ کے وکلا نے کہا کہ نیب نے جو بھی جوابات مانگے سب فراہم کردیئے، جو معلومات چاہتے تھے اگر طلب کرتے تو ٹرک بھر کر ثبوت بھیج دیتے مگر بلاجواز گرفتار کرکے انتقامی کاروائی کا نشانہ بنایا گیا ہے

    وکیل نے کہا نیب نے دوسرا سوالنامہ 11 اکتوبر کو دیا ہے، نیب سوالنامہ پر سوالنامہ دیکر ریمانڈ حاصل کرنا چاہتی ہے، اس بار جو سوالنامہ دیا گیا ہے وہ شاہ صاحب کی بیگم کے حوالے سے ہے، خورشید شاہ کی بیگم اپنے اثاثے ظاہر کرچکی ہے،وہ اس سوالنامے کا کیا جواب دیں۔

    دوران دلائل خورشید نے احتساب عدالت کےجج سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ نیب والوں نے جو دو اکاؤنٹ اسلام آباد کے بتائے ہیں وہ باجوڑ کے آئی ڈی پیز کے لئے پارلیمٹرین کی جانب سے بنایا گیا تھا، اس اکاؤنٹ میں جوائنٹ دستخط اس وقت کی اسپیکر فہمیدہ مرزا کی بھی ہیں۔ اس اکاؤنٹ میں اس وقت کے چیئرمین نیب نے بھی پانچ لاکھ کا چیک جمع کرایا تھا ۔

    خورشید شاہ نے کہا عمر بھر صاف شفاف سیاست کی مگر اس عمر میں لگے الزمات سے تکلیف پہنچی ہے، طبیعت بھی خراب رہنے لگی ہے مگر میں نے نیب والوں کو اپنی طبیعت کا کبھی نہیں بتایا، جس پر عدالت نے نیب حکام کو سختی سے خورشید شاہ کے مکمل علاج کی ہدایات جاری کیں۔

    خورشید شاہ کے وکیل نے مزید کہا کہ اسپیکر ریزنگ فنڈز کی رقم بھی میرے موکل کے گلے میں ڈال دی گئی ہے۔ مگر نیب والے کسی بھی صورت میں فہمیدہ مرزا کو نہیں بلائیں گے۔ خورشید شاہ کے ذاتی صرف دو اکاونٹس ہیں باقی دو اکاؤنٹ قومی اسمبلی کی متاثرین باجوڑ آپریشن کے لئے چندہ مھم کے لئے تھے جن سے خورشید شاہ کا کوئی تعلق نہیں ہے۔

    تین گھنٹے جاری رہنے والی سماعت کے بعد عدالت نے چھ روز کا ریمانڈ منظور کرتے ہوئے خورشید شاہ کو دوبارہ اکیس اکتوبر کو پیش کرنے کے احکامات جاری کردیے۔

  • آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس،  خورشید شاہ کے جسمانی ریمانڈ میں 13روز کی توسیع

    آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس، خورشید شاہ کے جسمانی ریمانڈ میں 13روز کی توسیع

    سکھر:آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں احتساب عدالت نے پیپلز پارٹی کے رہنما خورشیدشاہ کے جسمانی ریمانڈ میں 13 روز کی توسیع کردی، نیب نے عدالت سے 15 دن کے مزید ریمانڈ کی استدعا کی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں قومی احتساب بیورو (نیب ) کی جانب سے پیپلز پارٹی کے رہنما خورشید شاہ کو نو 9روزہ جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر احتساب عدالت پہنچادیا گیا ، خورشید شاہ کی پیشی کےموقع پر پیپلزپارٹی کے اہم رہنما رضا ربانی، اعتزازاحسن، قمرزمان قاہرہ، چودھری منظور  احمد، ناصرحسین شاہ اوردیگر رہنما موجود ہیں جبکہ پولیس نے سیکورٹی انتہائی سخت اقدامات کیے ہیں۔

    سماعت میں نیب کی جانب سے خورشید شاہ کے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی ، خورشیدشاہ کی جانب سے کیس میں رضا ربانی پیش ہوئے اور نیب کو مزید ریمانڈ دینے کی مخالفت کردی۔

    رضاربانی نے کہا تمام کاغذات میرے ساتھی وکیل مکیش کمار کے پاس ہیں، جس پر خورشید شاہ کے ایک وکیل کی عدم موجودگی پر سماعت آدھے گھنٹے کیلئے ملتوی کی گئی۔

    جج نے ریمارکس میں کہا شاہ صاحب جب تک آپ کے وکیل آ جائیں،آدھے گھنٹہ کارروائی معطل کرتے ہیں، نیب عدالت کا کورٹ روم چھوٹا ہے، آپ تمام کھڑے افراد کو بیٹھنے کے لئے نہیں کہہ سکتا، دور دور سے لوگ آئے ہیں مگر جگہ کی کمی کے باعث کھڑے ہیں۔

    خورشید شاہ کے وکیل مکیش کمار احتساب عدالت پہنچے تو سماعت کا دوبارہ آغاز ہوا ، نیب نے بتایا کہ خورشیدشاہ کا گھر رفاہی پلاٹ پر بنا ہوا ہے اور ان کا گھر 60 ملین روپے کی لاگت سے بنا، گھر کی تعمیرآمدن سے زائد اثاثہ جات کی مد میں آتی ہے۔

    نیب کی جانب سے مزید کہنا تھا کہ خورشید شاہ خاندان کے 10 بینک اکاؤنٹس ہیں اور ان بینک اکاؤنٹس میں کروڑوں روپے کی ٹرانزیکشنز ہوئیں، خورشید شاہ کی بے نامی بہت ساری جائیدادیں ہیں۔

    نیب نے احتساب عدالت سے15 دن کے مزید ریمانڈ کی استدعا کر دی ، جس پر وکیل مکیش کمار نے دلائل میں کہا خورشید شاہ کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جارہا ہے، ہائی کورٹ پہلے ہی ان الزامات سے خورشید شاہ کو بری کرچکی ہے، آپ کے حکم کے باوجود مجھے اکیلے خورشید شاہ سے ملنے نہیں دیا جاتا۔

    خورشید شاہ کے وکیل کا کہنا تھا کہ انکوائری افسر کے سامنے میں اپنے موکل سے کیا بات کروں، نیب افسرکہتے ہیں آپ خورشید شاہ سے صرف اردو میں بات کریں گے ، نیب کے پاس کوئی ثبوت نہیں، خورشیدشاہ کے خلاف کوئی ثبوت ہے تو آپ کے سامنے کیوں نہیں لاتے۔

    وکیل مکیش کمار نے کہا 5 سو ارب سے کہانی شروع ہوئی جواب 4 پلاٹس پر رک گئی ہے، باہر سے نیب افسران کو سکھرلا کر صرف ہراساں کیا جارہا ہے۔

    وکیل کا کہنا تھا کہ نواز دور حکومت میں بھی خورشید شاہ کا احتساب ہوا، دوسرا احتساب مشرف دور میں شروع ہوا، اب میرے موکل کا یہ تیسرا احتساب کا عمل شروع ہواہے، انشااللہ اس  بار بھی آپ کی عدالت خورشید شاہ کو باعزت بری کرےگی۔

    خورشیدشاہ کے سابقہ کیسزمیں 5 عدالتی آرڈر نیب عدالت میں پیش کئے گئے۔

    وکیل خورشیدشاہ نے بتایا کہ خورشیدشاہ کاگھرنجی سوسائٹی میں ہے، نجی سوسائٹی اپنی مرضی سےپلاٹس کی ترتیب میں ردوبدل کرسکتی ہے، شاہ صاحب کاگھرکسی سرکاری پلاٹ پرنہیں بناہوا ، جس پرجج نے سوال کیا آپ یہ کاغذات نیب والوں کو کیوں مہیا نہیں کرتے۔

    وکیل نے کہا مزید ریمانڈ دینے کے بجائے خورشید شاہ کو جوڈیشل تحویل میں لیا جائے اور استدعا کی خورشیدشاہ کو جیل بھیجا جائے، اور عدالت نیب کو فوری تحقیقات مکمل کرنے کا حکم دے۔

    جج نے وکیل سے مکالمے میں کہا آپ اور موکل نیب سے تعاون کیوں نہیں کر رہے ، رضا ربانی نے جواب دیا کہ میرے موکل کو صرف سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے ، جج صاحب خورشید شاہ کو پہلے الزامات سے سپریم کورٹ نے بھی بری کیا، نیب نے قانون کا مذاق بنا رکھا ہے، خورشیدشاہ کواسلام آبادسےگرفتار کرکےسیاسی انتقام کا نشانہ بنایا گیا۔

    رضا ربانی کا کہنا تھا کہ اس طرح سیاستدانوں کو میڈیا ٹرائل کرکے بدنام کیا جا رہاہے، جب نیب نے سوال نامہ بھیجاتووکیل سے مشاورت کا موقع دیتے، نیب والے انسانی حقوق کا بھی خیال نہیں رکھتے، خورشید شاہ کو رہا کرکے نیب کو ٹھوس ثبوت جمع کرانے کا حکم دیں۔

    رضا ربانی نے مزید کہا نیب نےگزشتہ پیشی پرکہاتھا خورشیدشاہ کےخلاف ٹھوس ثبوت ہیں، کہاں ہیں وہ ثبوت،پیش کیوں نہیں کرتے، صرف زبانی الزامات کی قانون میں کیا اہمیت ہے، بےنامی جائیدادیں کہاں ہیں؟وہ فرنٹ مین کہاں ہیں۔

    نیب نے خورشید شاہ کے خلاف خفیہ ڈائری جج کوپیش کر دی ، جس پر وکیل نے کہا ہمیں بھی اس کی کاپی مہیا کی جائے، نیب پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ نہیں آپ کوڈائری نہیں دے سکتے۔

    جج کا کہنا تھا کہ آپ پرانی ججمنٹ اوردیگرکاغذات نیب افسر کے حوالے کریں ، وکیل نے کہا خورشید شاہ کا مکمل اثاثہ جات کا ریکارڈ ایف بی آر،الیکشن کمیشن کے پاس ہے۔

    رضا ربانی نے کہا مقدمےکی حساسیت کوسمجھیں،خورشیدشاہ کو ذہنی طورپرہراساں کیا گیا، مہربانی کرکے خورشید شاہ کو جیل بھیج کر وکلا سے ملنے کی اجازت دی جائے۔

    نیب پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ مزید ریمانڈ دیاجائے تاکہ تحقیقات کو حتمی نتیجے پر پہنچاسکیں۔

    احتساب عدالت نے پیپلز پارٹی کے رہنما خورشیدشاہ کے ریمانڈ سے متعلق فیصلہ محفوظ کرلیا، جس کے بعد فیصلہ سناتے ہوئے عدالت نے خورشید شاہ کے وکلا کی استدعا مسترد کرتے ہوئے جسمانی ریمانڈ میں 13روزکی توسیع کردی۔

    عدالت کا آئندہ سماعت پر نیب سکھر کو ٹھوس ثبوت پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے خورشید شاہ کو 14اکتوبر کو پیش کرنے کی ہدایت بھی کی۔

    یاد رہے 18 ستمبر کو نیب سکھر اور راولپنڈی نے مشترکہ کارروائی کرتے ہوئے آمدن سے زاید اثاثہ جات کیس میں خورشید شاہ کو گرفتار کیا تھا ۔

  • خورشید شاہ نے نیب سیل میں اسلامی اورسیاسی کتابیں منگوالیں

    خورشید شاہ نے نیب سیل میں اسلامی اورسیاسی کتابیں منگوالیں

    سکھر: پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما خورشید شاہ نےنیب سیل میں اسلامی اورسیاسی کتابیں منگوالیں، خورشید شاہ 21 ستمبر سے9 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کی تحویل میں ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق نیب ذرائع کا کہنا ہے کہ آمدن سےزائد اثاثہ جات کیس میں گرفتار پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما خورشید شاہ نے نیب سیل میں اسلامی اور سیاسی کتب منگوالیں، بے نظیر بھٹو ،ذوالفقار بھٹو کی زندگی پر لکھی گئی کتابیں طلب کی ہیں۔

    ذرائع کے مطابق ذوالفقار بھٹو کی کتاب ’’اگر مجھے قتل کیا گیا‘‘بھی منگوائی ہے جبکہ تفسیرقرآن کریم اوراحادیث کی کتب فراہم کی گئی ہیں۔

    خیال رہے نیب کی جانب سے خورشید شاہ اور اہلخانہ سےآمدن سےزائد اثاثے رکھنے پرانکوائری جاری ہے، خورشید شاہ 21 ستمبر سے9 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کی تحویل میں ہیں۔

    مزید پڑھیں : آمدن سے زائداثاثہ جات کیس : خورشیدشاہ 8 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کےحوالے

    خورشید شاہ کی بیگمات اور2بیٹوں نے ضمانت قبل از وقت حاصل کر رکھی ہے۔

    واضح رہے  آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں نیب راولپنڈی اور سکھر نے مشترکہ کارروائی کرتے ہوئے پی پی رہنما خورشید شاہ کو گرفتار کیا تھا، وہ یکم اکتوبر تک جسمانی ریمانڈ پر ہیں