Tag: Khursheed Shah

  • نوازشریف پارلیمنٹ اور سیاست کو بچانے کیلئے مستعفی ہوجائیں، خورشید شاہ

    نوازشریف پارلیمنٹ اور سیاست کو بچانے کیلئے مستعفی ہوجائیں، خورشید شاہ

    سکھر : قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈرسید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ میاں صاحب سیاست اور پارلیمنٹ کو بچائیں، اپنامتبادل لے آئیں اور پانچ سال پورے کریں۔ سمجھ میں نہیں آتا کہ وزیراعظم کو استعفیٰ نہ دینے کی کیا ضد ہے؟

    یہ بات انہوں نے سکھر میں اپنی رہائش گاہ پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔ خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ میاں صاحب اپنےلوگوں کو سمجھائیں، ہم گالم گلوچ کی سیاست نہیں چاہتے، ہم نےاپنی زبان کھولی توبات آگے تک جائے گی۔

    انہوں نے کہا کہ ہم نے پہلے وزیراعظم کو استعفیٰ نہ دینے کا کہا تھا، اب اگر نواز شریف جے آئی ٹی میں سرخرو ہوتے ہیں تو دوبارہ وزیراعظم بن جائیں گے لیکن سمجھ میں نہیں آتا کہ وہ استعفیٰ کیوں نہیں دے رہے؟

    نوازشریف مضبوط وزیراعظم نہیں رہے، میاں صاحب استعفیٰ دینگے تو نئی جمہوریت سامنے آئے گی، میاں صاحب کےاستعفے سےپارلیمنٹ اورجمہوریت بچ جائےگی، پاناما فیصلے میں جےآئی ٹی نہیں سرٹیفکیٹ دینے کیلئےایک کمیٹی بنائی گئی ہے، ہم دعوے سے کہتے ہیں5سال پورے کیے لیکن جھوٹ نہیں بولا۔

    انہوں نے کہا کہ شہباز شریف سمیت تمام موجودہ حکمرانوں نے لوڈشیڈنگ ختم کرنے کاوعدہ بھی کیا تھا لیکن تاحال ملک میں بجلی کا بحران ہے، جبکہ خواجہ آصف کہتے ہیں کہ بجلی چوری ہورہی ہے۔

    ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کی سیاست سے نوازشریف اور مضبوط ہونگے، شیخ رشید کو چاہیئے کہ عمران خان کوسمجھائیں۔ عمران خان خیبرپختونخوا میں کیاتبدیلی لائے؟

  • خواتین کے خلاف نامناسب الفاظ پر خورشید شاہ کو سرزنش

    خواتین کے خلاف نامناسب الفاظ پر خورشید شاہ کو سرزنش

    اسلام آباد: قومی اسمبلی میں ایک بار پھر خواتین کے خلاف نامناسب الفاظ کہنے پر ہنگامہ اٹھ کھڑا ہوا۔ نامناسب الفاظ کہنے والے اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کو آصفہ بھٹو نے معافی مانگنے کا مشورہ نما ’حکم‘ دے ڈالا۔

    قومی اسمبلی کے اجلاس میں قومی معاملات پر بحث کا رخ اس وقت کسی اور ہی جانب مڑ گیا جب اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کی تقریر کے دوران اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے خواتین ارکان کو گفتگو نہ کرنے کی تنبیہہ کی۔

    ایاز صادق نے ناگواری کا اظہار کرتے ہوئے محو گفتگو خواتین ارکان اسمبلی سے کہا کہ خواتین ارکان خاموش ہو جائیں یا باہر جا کر بات چیت کریں۔ ان کا یہ کہنا تھا کہ اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے بظاہر ان خواتین کی حمایت کرتے ہوئے کہا، ’اسپیکر صاحب خواتین کو بولنے دیں، اگر یہ مستقل باتیں نہ کریں تو بیمار ہو جائیں گی‘۔

    مزید پڑھیں: میں نے ایوان میں خواتین سے بدسلوکی کاراستہ بند کردیا، نصرت سحر

    خورشید شاہ کے صنفی تعصب پر مبنی الفاظ پر اسپیکر نے انہیں فوراً ٹوکا اور کہا، ’شاہ صاحب آپ خواتین کے بارے میں اس طرح کی بات کر کے ایوان کا استحقاق مجروح کر رہے ہیں۔‘

    ان الفاظ کے ساتھ ہی پیپلز پارٹی کی رکن اسمبلی نفیسہ شاہ بھی اپنی سیٹ پر اٹھ کھڑی ہوئیں اور انہوں نے اپوزیشن لیڈر کے بیان کے خلاف احتجاج کا عندیہ دیتے ہوئے شکایت کی کہ اسپیکر صرف خواتین کو کیوں خاموش کروا رہے ہیں جبکہ مرد ارکان بھی باتوں میں مصروف ہیں۔

    تاہم ایاز صادق نے نفیسہ شاہ کو بیٹھنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ آپ اسپیکر کے اختیار کو چیلنج کر رہی ہیں۔

    آصفہ بھٹو کا ٹویٹ


    ابھی اسمبلی کا اجلاس ختم بھی نہ ہونے پایا تھا کہ پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کی ہمشیرہ آصفہ بھٹو نے اپوزیشن لیڈر کو سخت سرزنش کرتے ہوئے انہیں معافی مانگنے کا مشورہ دے دیا۔

    سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ان کا کہنا تھا کہ یہ پہلے بھی کئی بار ہوچکا ہے، پارلیمنٹ میں خواتین سیاست دانوں سے متعلق اکثر ہتک آمیز بیانات دیے جاتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ اس طرح کے بیانات برداشت نہیں کیے جانے چاہئیں۔ امید ہے خورشید شاہ اس پر معذرت کریں گے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ پارلیمنٹ ہمارے معاشرے کے لیے ایک ماڈل ہے۔ لیکن اگر پارلیمنٹ میں خواتین سے متعلق اس طرح کے بیانات دیے جاتے رہے تو اس کے منفی اثرات مرتب ہوں گے۔

    بعد ازاں خورشید شاہ نے اپنے الفاظ کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹ میں ہلکے پھلکے انداز میں گفتگو ہو رہی تھی۔ پارلیمنٹ میں موجود خواتین ہماری مائیں بہنیں ہیں۔

    مزید پڑھیں: امداد پتافی کے نازیبا الفاظ

    خورشید شاہ کے ان الفاظ نے کچھ عرصہ قبل سندھ اسمبلی کے فلور پر ہونے والے اس واقعے کی یاد دلا دی جب پیپلز پارٹی کے وزیر امداد پتافی نے فنکشنل لیگ کی رکن اسمبلی نصرت سحر عباسی کے خلاف انتہائی نازیبا اور اخلاق سے گرے ہوئے الفاظ استعمال کیے۔

    واقعے کے بعد نصرت سحر پیٹرول کی بوتل لے کر اسمبلی پہنچیں اور خود سوزی کی دھمکی دی۔ بلاول بھٹو نے امداد پتافی کو شوکاز نوٹس بھی جاری کیا جس کے بعد امداد پتافی نے نصرت سحر کو سندھ کی روایات کے مطابق چادر اڑھا کر ان سے معذرت طلب کی۔

    مزید پڑھیں: شیریں مزاری کو نازیبا الفاظ سے پکارنے پر اسمبلی میں ہنگامہ

    اس سے قبل بھی قومی اسمبلی میں وفاقی وزیر خواجہ آصف تحریک انصاف کی رکن شیریں مزاری کو ٹریکٹر ٹرالی کے الفاظ سے پکار چکے ہیں۔ مذکورہ واقعے کے خلاف بھی تمام سیاسی قائدین و رہنماؤں نے سخت رد عمل ظاہر کرتے ہوئے خواجہ آصف کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔

  • خورشید شاہ کی پوتوں کے ساتھ تانگے پر سواری

    خورشید شاہ کی پوتوں کے ساتھ تانگے پر سواری

    سکھر: اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ اپنے پوتوں کے ساتھ تانگہ پر شہر کی سواری کرنے کے لیے نکل گئے۔

    اتنہائی مصروف شیڈول اور بے تحاشہ سیاسی مصروفیات بھی اپوزیشن لیڈر کو ان کے پوتوں سے دور نہ کرسکی۔ اپنے آبائی شہر سکھر میں خورشید شاہ نے اپنے پوتوں کی محبت میں تانگے کا سفر کیا۔

    پوتے کی فرمائش پر خورشید شاہ نے اسے گود میں بیٹھا کر ٹانگہ بھی چلایا۔

    اس دوران ان کے پروٹوکول میں شامل گاڑیاں ہلکی رفتار سے ٹانگے کے پیچھے چلتی رہیں۔

  • لاٹھی اورجیل سے ڈرنے والا کبھی لیڈر نہیں بن سکتا، خورشید شاہ

    لاٹھی اورجیل سے ڈرنے والا کبھی لیڈر نہیں بن سکتا، خورشید شاہ

    سکھر : پیپلز پارٹی کے رہنما اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ ہم گالم گلوچ کی سیاست نہیں کرتے، تین مہینے میں لوڈشیڈنگ ختم کرنے کا دعویٰ کرنے والے چار سال بعد کہتے ہیں کہ 2018 میں لوڈشیڈنگ ختم ہوگی، حکمرانوں نے کسانوں کہ بعد تاجروں سے بھی دھوکہ کیا

    ان خیالات کا اظہارانہوں نے روہڑی نیشنل ہائی وے کے قریب جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا، خورشید شاہ نے عمران خان کا نام لیے بغیر ان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ایک لیڈرکبھی کرکٹرزکو تو کبھی مہمانوں کو گالیاں دیتا ہے۔ لاٹھی اور جیل سے ڈرنے والا کبھی لیڈر نہیں بن سکتا۔

    جلسہ عام سے خطاب میں خورشید شاہ نے کہا کہ بھٹو نے اندرا گاندھی سے کہا تھا کہ ملک کے ایک انچ کی حفاظت کیلئے ایک ہزار سال تک جنگ کروں گا لیکن اب بھارتی وزیر اعظم سے رشتے قائم کیے جارہے ہیں۔ شادی بیاہ اور منگنی کی دعوتیں دی جاتی ہیں، شادی کی دعوت میں وزیروں اور دیگر رہنماؤں کو نہیں بلایا جاتا مگر گجرات میں ہزاروں مسلمانوں کے قاتل کا بانہیں کھول کر استقبال کیاجاتا ہے اگر یہ کام پیپلزپارٹی کرتی تو اسے میڈیا غدار قرار دے دیتا۔

    انہوں نے کہا کہ موجود حکمرانوں نے کسانوں کہ بعد تاجروں سے بھی دھوکہ کیاہے، ان کے 230 ارب روپے واپس کرنے کی تقریب میں میڈیا کے سامنے انہیں خالی لفافے تھمادیئے گئے۔

    پھروہ اگلے سال الیکشن ہیں دوبارہ عوام کے سامنے آکر کہیں گے کہ میرے غریب مزدور اور کسان بھائیو میں آپ کیلئے سستی روٹی لینے کیلئے کبھی امریکا تو کبھی لندن تو کبھی کسی دوسرے ملک گیا اب الیکشن میں مجھے ووٹ دیکر کامیاب کرو میں دوبارہ آپ کیلئے سستی روٹی کا بندوبست کروں گا۔

    خورشید شاہ نے کہا کہ پنجاب کے لوگوں کو کیا ہوگیا ہے؟ شعور رکھنے والے لوگ کیوں سیاست میں الجھ پڑے ہیں ایک لیڈرکبھی کرکٹرزکو تو کبھی مہمانوں کوگالیاں دیتاہے۔

    اس کے ورکرزباہرلاٹھیاں کھاتے ہیں اور وہ جھروکوں سے دیکھتا ہے جو پولیس کی لاٹھیوں اور جیل سے ڈر جائے وہ لیڈر نہیں بن سکتا، اقتدارعوام کی خدمت کیلئے ہوتا ہے چوری اور کرپشن کیلئے نہیں ہوتا۔

    حکومت کے وزیر درست کہتے ہیں کہ لوڈشیڈنگ ختم ہوگئی ہے کیونکہ ان کے گھروں کی بجلی نہیں جاتی انہیں کیا پتا کہ باہر کیا ہورہا ہے؟

    خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ سندھ میں پانی کی قلت ہے اور وفاق پانی جمع کررہا ہے، میاں صاحب ایسا نہ ہو کہ سندھ ،خیبر پختونخوا بلوچستان اور پنجاب ایک ہوجائیں اور آپ کو باہر کردی۔

  • مرغی، سبزیوں کی قیمتوں میں اضافہ حکومتی ناکامی کا ثبوت ہے، خورشید شاہ

    مرغی، سبزیوں کی قیمتوں میں اضافہ حکومتی ناکامی کا ثبوت ہے، خورشید شاہ

    اسلام آباد : اپوزیشن لیڈر خورشیدشاہ حکومت کے خلاف پھٹ پڑے، انکا کہنا ہے کہ مرغی،سبزیوں کی قیمتوں میں اضافہ حکومتی ناکامی کا ثبوت ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما سید خورشید شاہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت ہر معاملے سے جان چھڑانے کی کوشش کررہی ہے، ریاست کو حکومتی پالیسیوں کی وجہ سے ناکامی کا سامنا ہے، ن لیگ والے ناکامی کو سازش کا نام دیتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ حکومت کا ہر معاملے کو سازش قراردینا سب سے بڑی ناکامی ہے،کیا ہر سازش نواز حکومت کیخلاف ہی ہوتی ہے اور حکومت اپنی ناکامیوں کو چھپانے کی کوشش نہ کرے۔


    مزید پڑھیں : مرغی کی قیمت میں ہوش ربا اضافہ


    خیال رہے کہ مرغی کے ساتھ ٹماٹر، آلو اور پیاز کی قیمتوں کو بھی پر لگ گئے ہیں، ملک بھر میں ناجائز منافع خوروں نے مرغی کی قیمتوں میں من مانا اضافہ کردیا ہے، حکومتی نرخ 190 روپے مقرر ہونے کے باوجود مختلف شہروں میں مرغی کی قیمت ساڑھے 3 سو روپے فی کلو تک وصول کی جارہی ہے۔

    مرغی کے ساتھ سبزیاں بھی مہنگی کردی گئی ہیں، قلت کے سبب ملک بھر میں ٹماٹر کی قیمت کو بھی پر لگ گئے ہیں، مختلف شہروں میں ٹماٹر 115 روپے سے لے کر 150 روپے تک فروخت ہو رہا ہے۔ لہسن، ادرک، آلو، پیاز اور ہری مرچ کی قیمتیں بھی آسمان سے باتیں کر رہی ہیں۔

    قیمتوں میں ہوش ربا اضافے سے عوام کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

    عوام کا کہنا ہے کہ حکومت قیمتوں میں اضافے کا فوری نوٹس لے، وزیر اعظم نے بھی ہوشر با مہنگائی کا نوٹس لیا ہے تاہم عوام ابھی بھی قیمتوں میں کمی کے منتظر ہیں۔

  • فوجی عدالتوں کے قیام میں‌ حکومت خود ہی سنجیدہ نہیں، خورشید شاہ

    فوجی عدالتوں کے قیام میں‌ حکومت خود ہی سنجیدہ نہیں، خورشید شاہ

    حیدرآباد: قومی اسمبلی کے پارلیمانی لیڈر و پیپلز پارٹی کے رہنما خورشید شاہ نے کہا ہے کہ فوجی عدالتوں کا قیام عارضی حل ہے ان کے قیام کے لیے مستقل بنیادوں پر پلاننگ کرنا ہوگی۔

    حیدرآباد میں میڈیا سے گفت گو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دہشت گردی مائنڈسیٹ ہے جسے گولی سے ختم نہیں کیا جاسکتا،افغانستان دہشت گردوں کو پناہ دے رہا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی ملک کی خاطر ہر کام کرنے کے لیے تیار ہے، ماضی میں دو سال کے لیے فوجی عدالتوں کی حمایت کی حکومت اگر فوجی عدالتوں کے قیام میں توسیع پر سنجیدہ ہوتی تو دسمبر میں رابطہ کرتی

    انہوں نے کہا کہ نیپ پر عمل نہیں ہوا اور نہ ہی نیکٹا کا کوئی اجلاس ہوا، وزیراعظم پارلیمنٹ میں آکر عوام کو اعتماد میں لینے کو تیار نہیں، پنجاب اور سندھ میں رینجرز اختیارات میں فرق ہے۔

    واضح رہے کہ فوجی عدالتوں کے قیام پر پی پی نے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے نو مطالبات پیش کیے ہیں کہ انہیں پورا کرنے کے بعد یہ عدالتیں قائم کردی جائیں، یہ مطالبات فوجی عدالتوں میں اصلاحات سے متعلق تھے۔

    پیر کو کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے کہا تھا کہ ہم فوجی عدالتوں کے قیام کے مخالف نہیں ہیں تاہم کچھ تحفظات ہیں جسے دور کرنے کے لیے نو مطالبات پیش کردیے ہیں۔

    یہ پڑھیں: فوجی عدالتوں کے مخالف نہیں، 9 مطالبات پیش کردیے، زرداری

  • ہر پختون مشکوک نہیں، حکومت فساد کو بڑھا رہی ہے، خورشید شاہ

    ہر پختون مشکوک نہیں، حکومت فساد کو بڑھا رہی ہے، خورشید شاہ

    اسلام آباد: قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نے کہا کہ پنجاب میں پختونوں کے ساتھ امتیازی سلوک فیڈریشن کے لیے خطرناک ہے، ہر پختون مشکوک نہیں، یہ بات ردالفساد کی نہیں بلکہ فساد بڑھانے کی بات ہے، سمجھ نہیں آرہا حکومت کیا کررہی ہے۔

    اسلام آباد میں میڈیا سے گفت گو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جس طرح گزشتہ پانچ سے چھ دنوں میں پختونوں کے خلاف جو کارروائی کی گئی اس سے لگتا ہے کہ جو پختون ہے وہ مشکوک ہے، جو پمفلٹ حکومت کی سرپرستی میں یہاں تک کہ ایک ڈسٹرکٹ کے پولیس ترجمان نے بھی شائع کیے کہ ’’پختونوں کو دیکھ کر ہوشیار ہوجائیں‘‘، قابل مذمت ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ اگر بلوچستان میں دہشت گردی ہو تو کیا سارے بلوچ شک کی نگاہ سے دیکھے جائیں گے؟ یہ فطری ہے لیکن آپ تمام بلوچ کو دہشت گرد نہیں کہہ سکتے اسی طرح سندھ ہو یا پنجابی، کسی بھی ایک قوم کو نشانہ بنانا فیڈریشن کے لیے خطرناک ہے۔

    خورشید شاہ نے کہا کہ سات آٹھ برس سے یہ بات واضح رہے کہ دہشت گردی کی فضا میں سب سے بڑا اور اہم کردار پنجابی طالبان کا رہا، کہا گیا اور تسلیم بھی کیا گیا کہ دہشت گرد پنجاب میں ہیں جہاں پر آپریشن نہیں کیا گیا، یہی وجہ تھی کہ دہشت گردی میں تیزی آئی اور اسے سرپرستی بھی ملتی رہی لیکن ان سب باتوں کے باوجود کہا جائے کہ دہشت گردی پنجاب سے ہوتی ہے ان سے لوگ ہوشیار رہیں تو غلط ہوگا۔

    آپریشن ردالفسار پر ان کا کہنا تھاکہ یہ بات فساد کو رد کرنے کی نہیں بلکہ بڑھانے کی بات ہے، یہ تو قوموں کو لڑانے کی بات ہے، سمجھ نہیں آتا کہ حکومت کیا کررہی ہے؟ کے پی کے میں رہنے والے مسلم لیگ کے پختون کارکنوں نے احتجاج کیا ہے، پنجاب کے ایک سینئر وزیر نے واضح طور پر پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ پختونوں کو نشانہ بنایا گیا۔

    انہوں نے کہا کہ اس عمل سے فیڈریشن کو خطرات لاحق ہوسکتے ہیں، ملکی سلامتی اور خود مختاری کو نقصان پہنچے گا، ملک میں دہشت گردی کرنے والے دیگر ممالک کو اس بات سے مدد ملے گی، نواز شریف اس بات پر توجہ دیں۔

    انہوں نے کہا کہ دیگر قوموں کی طرح پختون بھی محب وطن ہیں، ان کے ساتھ حکومتی رویہ قابل مذمت اور قابل افسوس ہے۔

  • سابق صدرآصف زرداری کی وزیراعلیٰ سندھ اورخورشید شاہ سے ملاقات

    سابق صدرآصف زرداری کی وزیراعلیٰ سندھ اورخورشید شاہ سے ملاقات

    کراچی : سابق صدر آصف زرداری سے وزیراعلیٰ سندھ اورخورشید شاہ نے ملاقات کی، وزیراعلیٰ سندھ نے سانحہ سیہون کے بعد کی صورتحال سے آگاہ کیا۔ دونوں رہنماؤں نے سپریم کورٹ میں جاری پاناما کیس کا جائزہ لیا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹرینز کے صدر آصف علی زرداری سے بلاول ہاوٴس میں پیپلز پارٹی کے رہنما اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر سید خورشید احمد شاہ اور وزیراعلیٰ سندھ نے ملاقات کی ، ملاقات میں وزیراعلیٰ سندھ نے سانحہ سیہون کے بعد کی صورتحال سے آگاہ کیا۔

    ملاقات میں ونوں رہنماؤں نے سپریم کورٹ میں جاری پاناما کیس کاجائزہ لیا، آصف زرداری کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں پاناما پرسخت موقف اختیار کیا جائے جبکہ خورشید شاہ نے پاناما پر ابتک ہونیوالی پیشرفت سے سابق صدر کو آگاہ کیا۔

    پاناماپرآج بھی اس موقف پرقائم ہیں جوپہلےدن اختیارکیا تھا،آصف زرداری پارلیمنٹ،جمہوری اداروں کومستحکم کرناہی پی پی کامنشورہے،آصف زرداری خورشیدشاہ نےپاناما پرابتک ہونےوالی پیش رفت سےسابق صدرکوآگاہ کیا

    پیپلز پارٹی کے ذرائع کے مطابق ملاقات میں ملک کی مجموعی سیاسی صورت حال ، پاناما لیکس ، فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع کے معاملے پر ہونے والی مشاورت اور دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا گیا، خورشید شاہ نے سابق صدر آصف علی زرداری کو فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع کے حوالے سے حکومتی موقف اور پارلیمانی جماعتوں کی رائے سے آگاہ کیا۔

    ذرائع کے مطابق سابق صدر آصف علی زرداری نے کہا کہ پاناما لیکس اور دیگر قومی معاملات پر پیپلز پارٹی تمام پارلیمانی اور سیاسی جماعتوں سے مشاورت کا سلسلہ جاری رکھے گی، پیپلز پارٹی ہمیشہ پارلیمنٹ اور جمہوری اداروں کی بالادستی اور انہیں مستحکم کرنے پر یقین رکھتی ہے۔

    سابق صدر نے کہا کہ ملک سے دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خاتمے کے لیے بنائی جانے والی پالیسی پر پارلیمنٹ اور پالیمانی جماعتوں کو اعتماد میں لینا ضروری ہے اور جو بھی پالیسی بنے ، وہ قومی اتفاق رائے سے بننی چاہئے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ اس اہم مشاورت میں پیپلز پارٹی کی قیادت نے طے کیا ہے کہ فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع کے معاملے پر پارلیمان اور پارلیمانی جماعتوں کی مشترکہ موقف کی حمایت کی جائے گی اور دہشت گردی کے خاتمے کے لیے اتفاق رائے سے جو بھی پالیسی تشکیل دی جائے گی ، پیپلز پارٹی اس پالیسی کا ساتھ دے گی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع کے معاملے پر آج جمعرات کو اسپیکر قومی اسمبلی کی صدارت میں ہونے والے پارلیمانی جماعتوں کے اجلاس میں اپنی پالیسی کو واضح کرے گی اور پیپلز پارٹی تجویز دے گی کہ قومی سلامتی کے معاملے پر پارلیمانی کمیٹی فوراً تشکیل دی جائے ۔ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے بنائے گئے قومی ایکشن پلان پر مکمل عمل درآمد کیا جائے اور عدالتی نظام میں اصلاحات کے لیے قانون سازی پارلیمانی جماعتوں کی مشاورت سے کی جائے اور حکومت اس حوالے سے اپنی گائیڈ لائن دے۔

  • لیگی وزراء عدالت پردباؤ ڈالنے کی کوشش کررہے ہیں، خورشید شاہ

    لیگی وزراء عدالت پردباؤ ڈالنے کی کوشش کررہے ہیں، خورشید شاہ

    اسلام آباد : پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ حکومتی وزراء اپنے بیانات سے عدلیہ پر دباؤ ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں، عدالت عظمیٰ اورپارلیمنٹ میں بہت فرق ہے، اعلیٰ عدلیہ جارحانہ بیانات کاسختی سے نوٹس لے، لیگی رہنما پی پی قیادت کیخلاف سوچ سمجھ کر بیان دے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ عدالت پراندر سے حملے کے بعد اب باہر سے بھی حملے کی کوشش کی جارہی ہے، حکومتی وزراء کے بیانات توہین عدالت کے زمرے میں آتے ہیں اس لیے اعلیٰ عدلیہ کو ان کے جارحانہ بیانات کاسختی سے نوٹس لیناچاہئے۔

    سید خورشید شاہ نے کہا کہ ہم نےملک کو آئین اورقانون کےتحت چلاناہے، شخصیات اورخواہشات کےمطابق کے مطابق ملک کونہیں چلایا جاتا، انصاف کا حصول امیر اورغریب عوام اورحکمران کیلئے برابر ہونا چاہئے، کمزورکیلئےایک قانون اورطاقت ور کیلئے دوسرا قانون نہیں ہوناچاہیے۔

    انہوں نے کہا کہ عدالت کی دہلیز کے باہرانصاف کے برعکس دعوے کئے جارہے ہیں، عدالت عظمیٰ اورپارلیمنٹ میں بہت فرق ہے، پارلیمنٹ سیاست کا گھر ہے اوراس کے اندراور باہر سختی نرمی ہوسکتی ہے، لیکن عدالت عظمیٰ کے تقدس میں اس کے سامنے سیاسی بیان بازی پرپابندی ہونی چاہئے۔

    سید خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ تاریخ شاہد ہے کہ انصاف اورجمہوریت کی راہ میں بڑی قربانیاں دیں، ہم نے کبھی عدالتوں کو نشانہ بنایا اورنہ ہی پارلیمنٹ کی تذلیل کی، مسلم لیگ ن کے رہنما پیپلزپارٹی کی قیادت سے متعلق سوچ سمجھ کربیان بازی کریں۔

  • خورشید شاہ نے نواز شریف کے خلاف تحریک استحقاق جمع کرادی

    خورشید شاہ نے نواز شریف کے خلاف تحریک استحقاق جمع کرادی

    اسلام آباد: قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نے وزیراعظم نوازشریف کے خلاف قومی اسمبلی میں تحریک استحقاق جمع کرادی۔

    اطلاعات کے مطابق قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نے قومی اسمبلی میں وزیر اعظم کے خلاف تحریک استحقاق جمع کرادی، سابق وفاقی وزیر نوید قمر، اعجاز جاکھرانی، شازیہ مری اور نفیسہ شاہ سمیت دیگر اپوزیشن ارکان نے دستخط کیے۔

    خورشید شاہ نے جمع کرائی گئی تحریک استحقاق میں موقف اپنایا ہے کہ وزیراعظم نے غلط بیانی کرکے مقدس ایوان کا استحقاق مجروح کیا، وزیراعظم کی تقریر کو اسمبلی کے فلور پر انتہائی مقدس سمجھا جاتا ہے لیکن انہوں نے اس مقدس ایوان کے فلور پر جھوٹ بولا۔

    خورشید شاہ نے کہا کہ پاناما لیکس کے  کیس کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے پوچھا تووزیراعظم کی طرف سے جواب آیا اس میں اور ان کی تقریر میں فرق ہے جس سے ایوان کا استحقاق مجروح ہورہا ہے یہ ایوان اس بات کا نوٹس لے۔