Tag: Khursheed Shah

  • وزیر اعظم بننے کے لیے سیاست دان ماں بیچنے کو تیار ہوتے ہیں، سرل المیڈا کی ہرزہ سرائی

    وزیر اعظم بننے کے لیے سیاست دان ماں بیچنے کو تیار ہوتے ہیں، سرل المیڈا کی ہرزہ سرائی

    اسلام آباد: انگریزی اخبار کے صحافی سرل المیڈا نے اپنے حالیہ مضمون میں پاکستانی سیاست دانوں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ وہ وزیر اعظم بننے کے لیے ماں بھی بیچنے کو تیار ہوجاتے ہیں۔

    سرل المیڈا نے اپنے مضمون میں لکھا کہ پاکستانی سیاست دان نواز شریف کو سیاسی میدان سے ہنکا کر باہر نکال رہے ہیں، اور ایسا پہلی بار نہیں ہوا ہے، ہر بار وزارت عظمیٰ کے لیے بیس افراد قطار میں کھڑے ہوتے ہیں۔

    پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما خورشید شاہ نے اس پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ کسی ایک کو نہیں تمام سیاست دانوں کوگالی ہے، سب کو اس کا جواب دینا چاہیے۔

    خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ سرل المیڈا کے آرٹیکل سے بہت تکلیف ہوئی، سیاست دان اس کا بلا تفریق جواب دیں، یہ گالی تو ان سیاست دانوں کو بھی پڑی ہے جنہوں نے پاکستان بنایا۔

    سیکریٹری الیکشن کمیشن نے عالمی قوتوں کی طرف سے انتخابات میں رکاوٹ کا خدشہ ظاہر کردیا


    اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ سرل المیڈا دراصل خود کو گالی دے رہے ہیں، وہ جانتے ہیں کہ بہت سے مسائل کیوں ہوئے، تمام سیاست دان قابل احترام ہیں، پاکستان سیاست دانوں نے بنایا ہے اور سیاست دانوں نے ہی اسے جوہری طاقت بنایا۔

    واضح رہے کہ سرل المیڈا کا نام اس وقت قومی منظرنامے پر نمایاں ہوا تھا جب ایک مقامی انگریزی اخبار میں انھوں نے تقریباً دو سال قبل وزیر اعظم ہاؤس میں ہونے والے ایک اہم اجلاس کے حوالے سے خبر دی۔ اس خبر میں غیر ریاستی عناصر کے معاملے پر فوج اور سول حکومت میں اختلافات کا ذکر کیا گیا تھا تاہم حکومت اور فوج دونوں نے اس کو من گھڑت قرار دیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • نگراں وزیراعظم پر وزیراعظم اورخورشیدشاہ میں ڈیڈلاک ختم، کچھ دیربعد مشترکہ پریس کانفرنس کریں گے

    نگراں وزیراعظم پر وزیراعظم اورخورشیدشاہ میں ڈیڈلاک ختم، کچھ دیربعد مشترکہ پریس کانفرنس کریں گے

    اسلام آباد : نگراں وزیراعظم کی تقرری کے معاملے پر وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ میں ڈیڈلاک ختم ہوگیا ، دونوں ساڑھے 12 بجے مشترکہ پریس کانفرنس کریں گے، جس میں  متفقہ امیدوارکے اعلان کا امکان ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ن لیگ کی حکومت ختم ہونے میں 3 دن رہ گئے ، نگراں وزیراعظم کی تقرری پر وزیراعظم اور خورشیدشاہ کی وزیراعظم آفس میں ملاقات ہوئی ، دونوں کے درمیان ملاقات تقریباً35 منٹ جاری رہی۔

    دوران ملاقات نگراں وزیراعظم کے حوالے سے ناموں پر غور کیا گیا اور  متفقہ امیدوار کے نام پر اتفاق کرلیا گیا ہے۔

    نگراں وزیراعظم کی تقرری کے معاملے پر وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ میں ڈیڈ لاک ختم ہوگیا، دونوں رہنما ساڑھے 12 بجے مشترکہ پریس کانفرنس کریں گے، مشترکہ پریس کانفرنس وزیراعظم ہاؤس کے بجائے پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوگی ، جس میں نگراں وزیراعظم کا اعلان متوقع ہے۔

    اسپیکرقومی اسمبلی ایازصادق بھی پریس کانفرنس میں موجودہوں گے۔

    ثابت کریں گےفیصلےپارلیمنٹ میں ہوتےہیں،کوئی اورنہیں کرتا،خورشید شاہ


    خورشید شاہ کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم اور میرے درمیان ففٹی ففٹی اتفاق ہوگیا ہے،  وزیر اعظم کے ساتھ ساڑھے بارہ بجے مشترکہ پریس کانفرنس کریں گے،  ساڑھے بارہ بجے سےپہلے وزیر اعظم سےایک اور ملاقات ہوگی،  ڈیڈ لاک ختم ہوگیا ہے۔

    اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ ثابت کریں گےفیصلےپارلیمنٹ میں ہوتےہیں،کوئی اورنہیں کرتا،  میری پوری کوشش ہےکہ یہ فیصلہ سیاستدان کریں، پہلےدن سےپارلیمنٹ کی بالادستی کی بات کرتاہوں۔

    ذرائع کے مطابق گزشتہ روز  وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ سے رابطہ کرکے  خصوصی طور پر ملاقات کے لیے کراچی سے اسلام آباد بلایا تھا۔

    وزیراعظم سے ملاقات سے قبل خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ کوشش ہوگی کہ آج معاملہ حل ہوجائے اور اگر ایسا نہ ہوا تو پارلیمانی کمیٹی کے علاوہ کوئی راستہ نہیں۔

    واضح رہے کہ اس سے قبل دونوں رہنماﺅں میں 5 ملاقاتیں ہو چکی ہیں جن میں نگران وزیراعظم کے نام پر اتفاق رائے نہیں ہو سکا تھا۔

    خیال رہے کہ نگراں وزیراعظم کے انتخاب کیلئے مروجہ طریقہ کار کے مطابق وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر کی جانب سے نام سامنے آتے ہیں اور کسی ایک نام پر اتفاق ہونے پر اسے نگراں وزیراعظم نامزد کردیا جاتا ہے۔

    طریقہ کار کے مطابق وزیراعظم اور قائد حزب اختلاف میں نگراں وزیر اعظم کے نام پر اتفاق نہ ہو ا تو معاملہ پارلیمانی کمیٹی میں چلا جائے گا، حکومت اور اپوزیشن ارکان پر مشتمل پارلیمانی کمیٹی اسپیکر کی جانب سے قائم کی جائے گی۔ کمیٹی کے پاس نگراں وزیر اعظم کا فیصلہ کرنے کے لئے تین روز ہوں گے ۔

    پارلیمانی کمیٹی بھی نگراں وزیر اعظم کا نام دینے میں ناکام رہی تو معاملہ خود بخود الیکشن کمیشن کے پاس چلا جائے گا پھر الیکشن کمیشن کو اختیار ہوگا کہ حکومت اور اپوزیشن کی طرف سے نامزد دو دو ناموں میں سے کسی ایک کو نگراں وزیر اعظم منتخب کرے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • نگراں وزیراعظم کامعاملہ الیکشن کمیشن تک جانےنہیں دیں گے: خورشید شاہ

    نگراں وزیراعظم کامعاملہ الیکشن کمیشن تک جانےنہیں دیں گے: خورشید شاہ

    کراچی: اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے کہا ہے کہ نگراں وزیراعظم کا معاملہ الیکشن کمیشن تک جانے نہیں دیں گے.

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا. پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما کا کہنا تھا کہ نگراں وزیر اعظم پر ڈیڈلاک ختم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، کوشش ہے کہ یہ معاملہ الیکشن کمیشن تک نہ جائے.

    اپوزیش لیڈر نے کہا کہ ہوسکتا ہے کہ نگراں وزیراعظم کا معاملہ پارلیمانی کمیٹی تک چلا جائے، اس ضمن میں‌ مشاورت کر رہے ہیں.

    خورشیدشاہ نے کہا کہ معاملات کوجمہوری طریقےسے حل کریں گے، نگراں وزیراعظم کامعاملہ آئینی طریقے سے حل کرنے کا ارادہ ہے، امکان ہے کہ پارلیمانی کمیٹی میں‌ یہ مسئلہ حل ہوجائے گا.

    یاد رہے کہ نگراں وزیر اعظم کے معاملے پر حکومت اور اپوزیشن کے ناموں پر تاحال اتفاق نہیں ہوسکا، جس کے پیش نظر یہ خیال ظاہر کیا جارہا ہے کہ یہ معاملہ الیکشن کمیشن کے پاس جاسکتا ہے.

    گذشتہ روز اپوزیشن لیڈر نے اپنے ایک بیان میں‌ کہا تھا کہ وزیر اعظم نے نگراں وزیر اعظم کے معاملے پر یوٹرن لیا ہے، ن لیگ چاہتی ہے کہ اس عہدے کے لیے ججز کے علاوہ کوئی نام سامنے آئے.

    دوسری جانب مسلم لیگ کے سینئر رہنما چوہدری نثار نے دعویٰ کیا ہے کہ نگراں وزیر اعظم کا فیصلہ پارلیمانی کمیٹی کرے گی.


    اب نگراں وزیر اعظم کا فیصلہ پارلیمانی کمیٹی کرے گی: چوہدری نثار


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • وزیراعظم نے کہا، نگراں وزیراعظم کے لیے ججز کے بجائے کوئی اور نام آنا چاہیے: خورشید شاہ

    وزیراعظم نے کہا، نگراں وزیراعظم کے لیے ججز کے بجائے کوئی اور نام آنا چاہیے: خورشید شاہ

    اسلام آباد: اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے کہا ہے کہ میری خواہش ہے کہ نگراں وزیراعظم کا معاملہ پارلیمنٹ سے حل کریں.

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا. خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ مسئلہ پارلیمنٹ میں حل کرنا ہے یا باہر، اب یہ میرا امتحان ہے.

    پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما نے کہا کہ وزیراعظم نے واضح طور پر کہا ہے کہ ہماری کوشش ہونی چاہیے کہ ججز کے سوا کوئی نام آئے.

    خورشید شاہ نے کہا کہ حکومت کا موقف ہے کہ نگراں وزیر اعظم کی اہم ذمے داری کے لیے ججز کے بجائے کسی بیوروکریٹس کا نام سامنے آئے.

    انھوں نے بتایا کہ وزیراعظم کی جانب سے تین نام اپوزیشن کو دیئے گئے ، ابتدا میں‌وزیراعظم نے کہا تھا کہ اپوزیشن جو نام دیں گے، اس پر اتفاق کریں گے، مگر ایسا نہیں ہوا.

    انھوں نے طنزاً کہا کہ پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کو یوٹرن کہا جاتا ہے، اس بار وزیراعظم نے یوٹرن لے لیا، البتہ امید ہے کہ 28 مئی کو نگراں وزیراعظم کا نام آجائے گا.

    یاد رہے کہ نگراں وزیر اعظم کے معاملے پر ن لیگ اور اپوزیشن کے درمیان ڈیڈ لاک تاحال برقرار ہے۔ چوہدری نثار نے اپنے تازہ بیان میں دعویٰ کیا تھا کہ یہ معاملہ پارلیمانی کمیٹی حل کرے گی۔


    اب نگراں وزیر اعظم کا فیصلہ پارلیمانی کمیٹی کرے گی: چوہدری نثار


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • اب وزیراعظم سے نگراں وزیراعظم کے معاملے پر کوئی ملاقات نہیں ہو گی: خورشید شاہ

    اب وزیراعظم سے نگراں وزیراعظم کے معاملے پر کوئی ملاقات نہیں ہو گی: خورشید شاہ

    اسلام آباد: حکومت اور اپوزیشن کے درمیان نگراں‌ وزیراعظم کے نام پر ڈیڈ لاک تاحال برقرار ہے، اس معاملے پر وزیر اعظم اور اپوزیشن لیڈر کی آج ہونے والی بڑی بیٹھک منسوخ ہوگئی.

    تفصیلات کے مطابق شاہد خاقان عباسی اور خورشید شاہ کی ملاقات منسوخ کر دی گئی ہے، جس کے بعد معاملہ کھٹائی میں پڑنے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے.

    اس معاملے میں‌ میڈیا سے بات کرتے ہوئے خورشید شاہ نے کہا آج وزیر اعظم سے ملاقات ہونا تھی، لیکن نہیں ہو سکی ہو سکتا ہے پارلیمانی کمیٹی کے لیے 2 نام اسپیکر کو بجھوا دوں.

    خورشید شاہ نے کہا کہ نوید قمر اور شیری رحمان پارلیمانی کمیٹی میں شامل ہوں گے، اب وزیراعظم سے نگراں وزیراعظم کے معاملے پر ملاقات نہیں ہوگی.

    اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نگراں وزیر اعظم کے ناموں کے معاملے پر اپنی بات سے پھر گئے ہیں، ہمیں کہا گیاججز کو نگراں وزیراعظم کے نام میں شامل نہیں کیا جائے گا، ہم بھی ججز کے نام دینا چاہتے تھے لیکن نہیں دیے.

    تجزیہ کاروں کے مطابق جوں جوں‌وقت گزر رہا ہے، متفقہ نگراں وزیر اعظم لانے کا امکان معدم پڑتا جا رہا ہے.


    شاہد خاقان اورخورشید شاہ کی ملاقات، نگراں وزیراعظم کے نام کا فیصلہ آج ہوگا


  • سندھ کے شہری بوند بوند کو ترس گئے، خدا کے واسطے انہیں پانی دو، خورشید شاہ

    سندھ کے شہری بوند بوند کو ترس گئے، خدا کے واسطے انہیں پانی دو، خورشید شاہ

    اسلام آباد : اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئےکہا ہے کہ سندھ کی عوام پانی کی بوند بوند کو ترس رہی ہے، خدا کے واسطے انہیں پانی دو۔

    تفصیلات کے مطابق خورشید شاہ نے قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ  پاکستان کو بچانے کیلئے خورشید شاہ کو سندھ بارڈر بند کرنا پڑا تو کریں گے، ہم چاہے جل جائیں سندھ کے حقوق کی جنگ لڑیں گے۔ حیدرآباد کا جلسہ ٹریلر تھا، سندھ کے شہری پانی کی بوند بوند کو ترس رہے ہیں ، خدا کے واسطے انہیں پانی دو۔

    اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ  یہ دوتہائی اکثریت کے باوجود ایوان میں نہیں آتے، سندھ کو پانی نہیں دینگے تو خدا کی قسم سندھ کی سرحد بند کردیں۔

    دوسری جانب خورشید شاہ نے ایم کیو ایم کو آڑھے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا ہے کہ مہاجر کا مطلب یہ ہے کہ تھوڑے دنوں کیلئے آئے اور واپس چلے گئے، یہ سندھ کے لوگ ہیں، سندھ کے عوام کے خلاف کیسے بات کرسکتے ہیں۔

    خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ لعنت بھیجنی ہوگی اس شخص پرجوسندھ توڑنے کی بات کررہا ہے، یہ کہہ دیں کہ کراچی کو سندھ کا حصہ نہیں مانتے تو الگ بات ہے، سندھ اور پاکستان توڑنے کی بات کرنے والوں کو کیا کہیں گے۔

    ایم کیوایم پر تنقید کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈرکا کہنا تھا کہ بانی ایم کیوایم مسلسل یہ کہتے رہے کہ میں سندھی ہوں، اور آپ نے اس کے ہی خلاف بغاوت کردی۔

    اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم نے اپنے ہی لوگوں کے گھراجاڑے ہیں پھر بھی ان لوگوں کو شرم نہیں آتی، ایم کیو ایم دو ٹکڑے ہوچکی ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی میں تمام زبانیں بولنے والے موجود ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ کراچی ہمارا ہے کسی کی جاگیر نہیں ہے، یہ قائد اعظم کا شہر اورسندھ کا دارالخلافہ ہے اور کراچی پاکستان کا دارالخلافہ رہا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ اس قسم کی باتیں کرنے سے مسئلہ حل نہیں ہوگا، آپ کبھی ادھربھٹکتے ہیں تو کبھی اُدھر بھٹکتے ہیں، اب آپ کو کوئی نہیں بچائے گا، آپ پہاڑ سے ٹوٹے ہیں، اور اب پتھر ہیں اس لیے ٹھوکریں ہی لگیں گی۔

    خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ ایم کیوایم کوتوپانی کی بھی فکرنہیں، کیا یہ ضروری ہے کہ بلوچستان اور کے پی کے کی طرح سندھ بھی کھڑا ہو۔ حکمراں کہاں ہیں، انہیں خول سے باہر نکالیں، ان ہی حکمرانوں نے پارلیمنٹ کا یہ حال کردیا ہے جس کے باعث کوئی عزت نہیں کرتا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • نگراں وزیراعظم کون ہوگا ؟  وزیراعظم اوراپوزیشن لیڈرکی چھٹی ملاقات بھی بے نتیجہ

    نگراں وزیراعظم کون ہوگا ؟ وزیراعظم اوراپوزیشن لیڈرکی چھٹی ملاقات بھی بے نتیجہ

    اسلام آباد : نگراں وزیراعظم کے انتخاب کے لیے وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر کی ملاقات بے نتیجہ رہی، نگراں وزیراعظم کے نام پر اتفاق نہ ہوسکا۔

    تفصیلات کے مطابق نگراں وزیراعظم کے انتخاب کے لیے وزیراعظم سیکرٹریٹ میں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور خورشیدشاہ کے درمیان ملاقات ختم ہوگئی، ملاقات میں نگراں وزیراعظم کے تقرر پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

    خورشیدشاہ کا کہنا ہے کہ نگراں وزیراعظم کے نام پراتفاق تاحال نہیں ہوسکا، ایک دوروزمیں وزیراعظم سےپھرملاقات ہوگی،کوشش ہےیہ معاملہ پارلیمنٹ کےذریعےہی حل ہو، وزیراعظم نےکہاآج اورکل مزیدناموں پرسوچ لیتےہیں۔

    اپوزیشن لیڈر نے مزید کہا کہ اتفاق نہ ہوسکا تو4،4ارکان پر مشتمل ایک کمیٹی بنائی جائےگی، تمام نام اچھے ہیں لیکن ہماری کوشش بہترین کیلئے ہے۔

    وزیراعظم نے کہا کہ  اپوزیشن کےنام اچھےہیں حکومت کےناموں پربھی غورکیاجائے۔

    ملاقات سے قبل خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی کے دو نام آج وزیراعظم کو پیش کیے جائیں گے، امید ہے آج نگراں وزیراعظم کےمعاملے پر پیش رفت ہوگی، آج اتفاق نہ ہواتونگراں وزیراعظم کافیصلہ ایک 2روز میں ہوگا۔

    پیپلزپارٹی نگراں وزیراعظم کیلئے ذکااشرف اورجلیل عباس کے نام فائنل کرچکی ہے جبکہ حکمران جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) نے بھی نگران وزیرِاعظم کیلئے جسٹس (ر) ناصر الملک، ڈاکٹر عشرت حسین اور تصدق جیلانی کے نام یش کئے ہیں تاہم پی ٹی آئی کی جانب سے دیئے گئے ناموں کو مسترد کردیا گیا ہے۔

    خورشید شاہ دعویٰ کرچکے ہیں کہ منگل کو نگراں وزیراعظم کا نام سامنے آ جائے گا۔

    ذکا اشرف پیپلزپارٹی کی مجلس عاملہ سے مستعفی ہوچکے ہیں، نو ستمبر انیس سوباون کو منڈی بہاؤ الدین میں پیداہونے والے ذکا اشرف اے ڈی بی پی اور پی سی بی کے سابق سربراہ رہے ہیں۔

    دو فروری انیس پچپن کو ملتان میں پیدا ہونے والے جلیل عباس جیلانی امریکا میں پاکستان کے سفیر اور سیکریٹری خارجہ رہ چکے ہیں۔

    تحریک انصاف نے اس منصب کیلئے ڈاکٹر عشرت حسین، تصدق جیلانی اور عبدالرزاق داؤد جبکہ جماعت اسلامی نے ڈاکٹر عبدالقدیر کا نام تجویز کیا تھا لیکن اپوزیشن لیڈر نے ان ناموں کے بجائے اپنی پارٹی قیادت کی سفارش کو ترجیح دی۔

    یاد رہے کی 2013 میں حکومت اور اپوزیشن میں اتفاق نہ ہونے کے باعث الیکشن کمیشن نے میر ہزار خان کھوسو کو نگراں وزیراعظم مقرر کیا تھا۔

    اس سے قبل 18 مئی کو وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کی ملاقات میں نگراں وزیراعظم کےنام پراتفاق نہ ہوسکا تھا ، خورشیدشاہ کا کہنا تھا کہ منگل کو وزیراعظم سے دوبارہ مشاورت ہوگی، امیدہے متفقہ نام پر اتفاق ہوجائےگا۔

    خیال رہے کہ نگراں وزیراعظم کے انتخاب کیلئے مروجہ طریقہ کار کے مطابق وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر کی جانب سے نام سامنے آتے ہیں اور کسی ایک نام پر اتفاق ہونے پر اسے نگراں وزیراعظم نامزد کردیا جاتا ہے۔

    طریقہ کار کے مطابق وزیراعظم اور قائد حزب اختلاف میں نگراں وزیر اعظم کے نام پر اتفاق نہ ہو ا تو معاملہ پارلیمانی کمیٹی میں چلا جائے گا، حکومت اور اپوزیشن ارکان پر مشتمل پارلیمانی کمیٹی اسپیکر کی جانب سے قائم کی جائے گی۔ کمیٹی کے پاس نگراں وزیر اعظم کا فیصلہ کرنے کے لئے تین روز ہوں گے ۔

    پارلیمانی کمیٹی بھی نگراں وزیر اعظم کا نام دینے میں ناکام رہی تو معاملہ خود بخود الیکشن کمیشن کے پاس چلا جائے گا پھر الیکشن کمیشن کو اختیار ہوگا کہ حکومت اور اپوزیشن کی طرف سے نامزد دو دو ناموں میں سے کسی ایک کو نگراں وزیر اعظم منتخب کرے۔

    واضح رہے کہ موجودہ حکومت کی آئینی مدت جون کے مہینے میں ختم ہورہی ہے، جس کے بعد جولائی کے مہینے میں انتخابات کے انعقاد کا امکان ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • شاھد خاقان اورخورشید شاہ کی ملاقات، نگراں وزیراعظم کے نام کا فیصلہ آج ہوگا

    شاھد خاقان اورخورشید شاہ کی ملاقات، نگراں وزیراعظم کے نام کا فیصلہ آج ہوگا

    اسلام آباد : نگراں وزیر اعظم کون ہوگا اس کا فیصلہ آج وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر کی ملاقات کے بعد ہوگا، پیپلز پارٹی نے دو نام فائنل کرلیے۔

    تفصیلات کے مطابق آئندہ عام انتخابات کس کی نگرانی میں کیے جائیں گے اس بات کا اعلان آج وزیر اعظم شاھد خاقان عباسی اور اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ کی اہم ملاقات کے بعد کیا جائے گا۔

    پیپلزپارٹی نے ذکا اشرف اور جلیل عباس جیلانی کے نام فائنل کر لیے اس کے علاوہ دیگر کئی ناموں پر بھی غور ہوگا، غالب امکان ہے آج نگراں وزیراعظم کا نام سامنے آ جائے گا، اس حوالے سے خورشید شاہ بھی دعویٰ کرچکے ہیں کہ منگل کو نگراں وزیراعظم کا نام سامنے آ جائے گا۔

    دوسری جانب ذکا اشرف پی پی کی سی ای سی کے عہدے سے مستعفی ہوگئے ہیں، پی ٹی آئی نے ذکا اشرف کا نام مسترد کردیا ہے، ترجمان پی ٹی آئی فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ جلیل عباس جیلانی کا احترام کرتے ہیں۔

    یاد رہے کہ نو ستمبر انیس سوباون کو منڈی بہاؤالدین میں پیداہونے والے ذکا اشرف اے ڈی بی پی اور پی سی بی کے سابق سربراہ رہے ہیں، دو فروری انیس پچپن کو ملتان میں پیدا ہونے والے جلیل عباس جیلانی امریکا میں پاکستان کے سفیر اور سیکریٹری خارجہ رہ چکے ہیں۔ دو ہزار تیرہ میں حکومت اور اپوزیشن میں اتفاق نہ ہونے کے باعث الیکشن کمیشن نے میر ہزار خان کھوسو کو نگراں وزیراعظم مقرر کیا تھا۔

    علاوہ ازیں ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی کی قیادت نے نگران وزیرِاعظم کیلئے پی ٹی آئی اور جماعت اسلامی کی جانب سے تجویز کئے گئے نام پسِ پشت ڈالتے ہوئے ذکا اشرف اور جلیل عباس جیلانی کے نام وزیرِاعظم شاہد خاقان عباسی کو دیے ہیں۔

    دوسری جانب حکمران جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) نے بھی نگران وزیرِاعظم کیلئے جسٹس (ر) ناصر الملک، ڈاکٹر عشرت حسین اور تصدق جیلانی کے نام یش کر دیئے ہیں۔

    تحریک انصاف نے اس منصب کیلئے ڈاکٹر عشرت حسین، تصدق جیلانی اور عبدالرزاق داؤد جبکہ جماعت اسلامی نے ڈاکٹر عبدالقدیر کا نام تجویز کیا تھا۔ اپوزیشن لیڈر نے ان ناموں کے بجائے اپنی پارٹی قیادت کی سفارش کو ترجیح دی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔ 

  • خورشید شاہ نے عمران خان کے 100 دنوں کے پروگرام کو ناقابل عمل قرار دے دیا

    خورشید شاہ نے عمران خان کے 100 دنوں کے پروگرام کو ناقابل عمل قرار دے دیا

    اسلام آباد: قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر اور پیپلزپارٹی کے رہنما خورشید شاہ نے کہا ہے کہ اگر عمران خان نے 100 دنوں میں یہ اعلان پورا کیا تو سیاست سے چھوڑ دوں گا۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، خورشید شاہ نے کہا کہ یہ عملی پلان نہیں الیکشن شوشہ کہہ سکتا ہوں، 100 دن پروگرام دینا پری پول رگنگ کا اشارہ بھی بنتا ہے۔ عمران خان کے پاس ایک صوبہ تھا وہاں عمل کیوں نہیں کیا، بڑا موقع تھا ان چیزوں کو کے پی میں ثابت کرتے۔

    قائد حزب اختلاف نے کہا کہ ہمارے ملک کے لوگوں کو اتنا ناسمجھ سمجھ رکھا ہے، دعوؤں کی کوئی حقیقت بھی ہونی چاہئے، ایک کروڑ نوکریوں کی بات کی، کے پی میں 5 ہزار جاب نہیں دے سکے، وہاں ترقیاتی کام دیکھ لیں اسکولوں کی حالت دیکھ لیں۔

    خورشید شاہ نے کہا کہ عمران خان نے جنوبی پنجاب کا جولی لاپ دیا اس میں کوئی حقیقت نہیں، سوائے پیپلزپارٹی کسی جماعت نے جنوبی پنجاب صوبے کی عملی بات نہیں کی۔

    مزید پڑھیں: سو دن کا منشور پی ٹی آئی کی سمت کا تعین کررہا ہے۔ عمران خان

    پیپلزپارٹی رہنما نے کہا کہ الیکشن جیت کر 100 دن کا پروگرام دیا جاتا ہے پہلے نہیں، یہ جیتے تو کوئی الیشکن ماننے کو تیار نہیں ہوگا ، یہ بچگانہ حرکتیں ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم سے کل مشاورتی ملاقات ہوگی، کل کی ملاقات میں بھی نگران وزیر اعظم کا اعلان ہوسکتا ہے، کل نہ ہوسکا تو کچھ دن مزید لگ سکتے ہیں، ایک سوال کے جواب میں خورشید شاہ نے کہا کہ سینئر وکیل احسن بھون بھی نگران وزیر اعظم ہوسکتے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور خورشیدشاہ کی ملاقات، نگراں وزیراعظم کے نام پراتفاق نہ ہوسکا

    وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور خورشیدشاہ کی ملاقات، نگراں وزیراعظم کے نام پراتفاق نہ ہوسکا

    اسلام آباد:وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کی ملاقات میں نگراں وزیراعظم کےنام پراتفاق نہ ہوسکا، خورشیدشاہ کا کہنا ہے کہ منگل کو وزیراعظم سے دوبارہ مشاورت ہوگی،  امیدہے متفقہ نام پر اتفاق ہوجائےگا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں وزیراعظم شاہدخاقان عباسی اور اپوزیشن لیڈرخورشیدشاہ کی ملاقات وزیراعظم چیمبرمیں ختم ہوگئی، ملاقات میں نگراں وزیراعظم کیلئے نام پر بحث کی گئی۔

    ملاقات کے دوران نگراں وزیراعظم کیلئے وزیراعظم حکومت کی جانب سے مجوزہ نام سامنے لائے جب کہ اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے اپنے نام پیش کئے۔

    وزیراعظم اور خورشید شاہ کی ملاقات میں نگراں وزیراعظم کےنام پر اتفاق نہ ہوسکا۔

    خورشید شاہ کا کہنا ہے کہ منگل کو وزیراعظم سے دوبارہ مشاورت ہوگی، نگراں وزیراعظم کے نام پر شاہد خاقان سے مشاورت ہوئی ہے، وزیراعظم نے کہا ترکی جارہا ہوں،  امید ہے منگل کودوبارہ بیٹھک میں متفقہ نام پر اتفاق ہو جائے گا۔

    اس سے قبل خورشیدشاہ نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں اوروزیراعظم نگراں وزیراعظم کیلئےنام پربحث کریں گے، جونام مارکیٹ میں چل رہے ہیں کوئی ایسا نہیں جس پرتبصرہ کروں، میڈیا میں آنے والے تذکروں کا حقیقت سے تعلق نہیں۔


    مزیدپڑھیں : نگراں وزیراعظم کے لیے اپوزیشن جو نام دے گی، ہمیں قبول ہوگا: وزیراعظم


    ذرائع کے مطابق نگراں وزیراعظم کیلئے چھ نام شارٹ لسٹ کرلیے گئے ہیں، سابق گورنر کے پی وبلوچستان اویس غنی اور ڈاکٹرعشرت حسین مضبوط امیدوار ہیں جبکہ میاں محمد سومرو ،غلام علی الانہ، سابق سیکرٹری الیکشن کمیشن اشتیاق احمد خان اور اقوام متحدہ میں پاکستانی مندوب ملیحہ لودھی بھی فہرست میں شامل ہیں۔

    چند روز قبل وزیر اعظم پاکستان نے ایک تقریب میں کہا  تھا کہ خورشید شاہ جو نام بتائیں گے، وہ انھیں قبول ہوگا۔

    خیال رہے کہ نگراں وزیراعظم کے انتخاب کیلئے مروجہ طریقہ کار کے مطابق وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر کی جانب سے نام سامنے آتے ہیں اور کسی ایک نام پر اتفاق ہونے پر اسے نگراں وزیراعظم نامزد کردیا جاتا ہے۔

    طریقہ کار کے مطابق وزیراعظم اور قائد حزب اختلاف میں نگراں وزیر اعظم کے نام پر اتفاق نہ ہو ا تو معاملہ پارلیمانی کمیٹی میں چلا جائے گا، حکومت اور اپوزیشن ارکان پر مشتمل پارلیمانی کمیٹی اسپیکر کی جانب سے قائم کی جائے گی۔ کمیٹی کے پاس نگراں وزیر اعظم کا فیصلہ کرنے کے لئے تین روز ہوں گے ۔

    پارلیمانی کمیٹی بھی نگراں وزیر اعظم کا نام دینے میں ناکام رہی تو معاملہ خود بخود الیکشن کمیشن کے پاس چلا جائے گا پھر الیکشن کمیشن کو اختیار ہوگا کہ حکومت اور اپوزیشن کی طرف سے نامزد دو دو ناموں میں سے کسی ایک کو نگراں وزیر اعظم منتخب کرے۔

    یاد رہے کہ موجودہ حکومت کی آئینی مدت جون کے مہینے میں ختم ہورہی ہے، جس کے بعد جولائی کے مہینے میں انتخابات کے انعقاد کا امکان ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔