سیالکوٹ: وزیر دفاع خواجہ آصف نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس نے دہشتگردوں کو اپنی دفاعی لائن میں رکھا ہوا ہے۔
میڈیا سے گفتگو میں خواجہ آصف نے شمالی وزیرستان میں دہشتگردوں کے حملوں میں فوج کے بہادر سپوتوں کی شہادت کا مذاق اڑانے پر سخت ردعمل دیا کہ شہدا کے خلاف ایک سیاسی جماعت نے سوشل میڈیا پر مہم چلائی اور ان کی شہادتوں کا مذاق اڑایا گیا، وطن کے ساتھ اس سے بڑی ملک دشمنی ہو ہی نہیں سکتی ہے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ شہدا کا مذاق اڑانے سے زیادہ گھٹیا بات کوئی نہیں ہو سکتی، سوشل میڈیا پر یہ اکاؤنٹ بھارت، یورپ اور امریکا سے چلائے جا رہے ہیں اور ان کے پاکستان میں لنکس ہیں۔
انہوں نے کہا کہ الیکشن میں اختلافات پر شہدا کو شامل کرنا انتہائی گھٹیا عمل ہے، یہ پارٹی اپنی شناخت کھو چکی ہے اور آج یہ بے نامی پارٹی ہے، کون اس پارٹی کو چلا رہا ہے اور کون ملک سے باہر بیٹھ کر گالیاں دے رہا ہے؟
ان کا کہنا تھا کہ یہ لوگ آئی ایم ایف اور امریکی کانگریس کے رہنماؤں کو خط لکھتے ہیں کہ پاکستان کو قرضہ نہ دیا جائے، گزشتہ روز اسمبلی میں بھی ان لوگوں نے غزہ سے متعلق قرارداد کے خلاف ووٹ دیا تھا۔
خواجہ آصف نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کے ماضی میں بھی اختلافات رہے ہیں لیکن آج تک کسی جماعت نے ایسا نہیں کیا جو یہ لوگ کر رہے ہیں۔
انہوں نے خبردار کیا کہ کوئی بھی سیاسی جماعت حد پار کرے گی تو اس کا انجام اچھا نہیں ہوگا، اس سے ملک کی سالمیت کو خطرہ ہوسکتا ہے۔
میڈیا سے گفتگو میں وزیر دفاع نے کہا کہ ان کا اقتدار اپنی کرتوتوں کی وجہ سے گیا، ان کی اپنی صفوں میں پھوٹ ہے انہیں اپنے لیڈر کا نہیں پتا، ان کا لیڈر جیل میں ایسے بیٹھا ہے جیسے نانی کے گھر گیا ہو، اسے جیل میں ہر سہولت مل رہی ہے دیسی مرغے دیسی گھی میں پکا کر دیے جارہے ہیں۔
اسلام آباد : خواجہ آصف کی جانب سے پی ٹی آئی کی خواتین سے متعلق ریمارکس پر پی ٹی آئی سینیٹر ڈاکٹر زرقا نے کرارا جواب دے دیا۔
پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے دوران ڈاکٹر زرقا نے خواجہ آصف کا نام لیے بغیر کہا کہ اپنی عزت اپنے ہاتھ میں ہوتی ہے، سوچ سمجھ کر بولا کریں۔
اجلاس کے دوران وزیر دفاع خواجہ آصف نے پاکستان تحریک انصاف کی خواتین اراکین کو کھنڈرات اور باقیات قراردیا تھا جس کے بعد پی ٹی آئی ارکان نے احتجاجاً شورشرابہ شروع کردیا۔
اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے پی ٹی آئی کی سینیٹر ڈاکٹر زرقا نے بھی پرجوش لہجے میں جواب دیا ان کا کہنا تھا کہ ہم سب کو قابل عزت سمجھتے ہیں اور ہمارا کردار اخلاق بتاتا ہے کہ ہم کون ہیں، ابھی جو باتیں یہاں ہوئیں میں تو پریشان ہوگئی ہوں۔
انہوں نے کہا کہ یہ معزز صاحبان ایوان میں جو الفاظ استعمال کررہے تھے میں نے کبھی نہیں سنے،ایک ممبر نے کہا کوڑا کرکٹ، دوسرے نے کہا کہ گالی گلوچ، تیسرے نے کہا بھونکنا۔ یہ سب کیاہے؟
ڈاکٹر زرقا کا کہنا تھا کہ جب ہم خود کو قابل عزت نہیں سمجھتے تو اس لیے کسی دوسرے کی بھی عزت نہیں کرتے لیکن یاد رہے ہم سب پارلیمنٹ کا حصہ ہیں اور ہمیں روایات قائم کرنا ہوتی ہیں۔
پی ٹی آئی کی سینیٹر نے کہا کہ ہماری تربیت ایسی نہیں ہے کہ ہم بھی ویسا ہی جواب دیں، ہم اس تربیت سے تعلق نہیں رکھتے، کسی پر ایک انگلی اٹھاتے ہیں تو چار انگیاں اپنی طرف بھی ہوتی ہیں۔
سیالکوٹ : وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ موجودہ اسمبلیاں ایک ماہ کے بعد اپنی مدت پوری کرکے ازخود تحلیل ہوجائیں گی۔
یہ بات انہوں نے سیالکوٹ میں ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہی، انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم کی سیاسی جماعتیں عام انتخابات کے لیے مشترکہ امیدوار لانے یا سیٹ ایڈجسٹمنٹ کا لائحہ عمل اپنائیں گی۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ الیکشن کی تیاری کا آغاز ہو چکا ہے، عوام ووٹ کی طاقت سے آنے والے حکمرانوں کو منتخب کرینگے، ہمارے پاس چوائس تھی کی فوری طورپر اسمبلیاں تحلیل کردیتے لیکن ایسا کرنے سے معیشت مزید تباہ ہوجاتی اور ملک 14ماہ قبل ہی ڈیفالٹ ہوجاتا۔
وزیر دفاع نے کہا کہ ملک میں ہزاروں روپے کا ٹیکس اور بجلی، گیس چوری ہوتی ہے یہ چوری ہوتی رہی تو ہمارا ملک معاشی طور پر کبھی مستحکم نہیں ہوسکتا۔ ایسے بھی شہر ہیں جہاں 85فیصد تک بجلی اور گیس چوری ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ عدم اعتماد کی تحریک اس لیے کامیاب ہوئی کہ پی ٹی آئی نے دوستوں کا بھی لحاظ نہ رکھا، ہم نے پی ٹی آئی کے دوستوں کو عدم اعتماد میں استعمال نہیں کیا بلکہ ان کے اتحادیوں کے ذریعے عدم اعتماد کی تحریک کامیاب بنائی۔
چیئرمین پی ٹی آئی پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس شخص نے اپنے ساتھیوں کے روکنے کے باوجود اسمبلیاں تحلیل کرکے حکمرانی کا تاج چھوڑا، اس نے بے وقوفی کرکے حکمرانی کا تاج سر سے ہٹاکر بالٹی سر پرلے لی، تمام حملوں کے بعد پاک فوج کی تنصیبات پر حملے کا منصوبہ بنایا اور اتنی غلطیوں کے بعد جو پلان بنایا وہ نو مئی کی صورت سامنے آیا اور یہ پاکستان کی تاریخ کا سیاہ ترین دن تھا۔
خواجہ آصف نے کہا کہ پی ڈی ایم کے رہنما گرفتار ہوئے کوٸی روپوش نہیں ہوا، سیاسی ورکر مشکل وقت میں عزت و وقار کے ساتھ مشکلیں جھیلتے ہیں مگر پی ٹی آئی کے رہنما اس وقت جس طرح مفرور ہیں ایسے کوئی فرار نہیں ہوتا۔
وزیر دفاع کا مزید کہنا تھا کہ آج آئی ایم ایف والے بھی سوچتے ہونگے کہ جن سے ہم میٹنگ کررہے ہیں ان میں پی ٹی آئی کے مفرور اور اشتہاری بھی شامل ہیں۔
اسلام آباد : وزیردفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ ٹیکس پر ڈاکا ڈالنے والے پارلیمنٹ میں بیٹھے ہیں، جہاں ہزاروں ارب کا ٹیکس چوری ہو وہاں بجٹ کہاں سے بن پائے گا؟
قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر دفاع نے کہا کہ ریئل اسٹیٹ میں500ارب روپے ٹیکس نہیں دیا جاتا، اگر وہ ٹیکس ادا کریں تو قومی خزانے میں اضافہ ہوگا، رئیل اسٹیٹ میں ایسے لوگ ہیں جن کا ٹی وی پرنام لینا منع ہے، 190ملین پاؤنڈ کیس بھی اسی طرز کا کیس ہے، یہ اپنی تنخواہوں کا خود فیصلہ کرتے ہیں ،لوٹ مار کا بازار گرم ہے۔
ٹیکس چوری کی تفصیلات بتاتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ تمباکو میں 240ارب چوری ہو رہا ہے
اور ٹیکس نہ دینے والے اسی پارلیمنٹ کے ارکان ہیں، آٹوموبل میں 50ارب روپے کی ٹیکس چوری کی جارہی ہے،فارماسیوٹیکل میں65ارب روپے کی ٹیکس چوری ہے، جو ٹیکس پر ڈاکا ڈال رہے ہیں وہ لوگ پارلیمنٹ میں موجود ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ آٹوموبائل اور ٹائلزمیں50ارب روپے، چائےکی امپورٹ میں45ارب روپے
اسٹیل سیکٹرمیں30ارب روپےکی چوری کی جارہی ہے،جس ملک میں ہزاروں ارب روپے کا ٹیکس چوری ہو بجٹ کہاں سے بن پائے گا، پبلک سیکٹرز اور حکومت میں بے شمارفراڈز ہیں جن پر ہزاروں ارب روپے ضائع ہورہے ہیں، جو لوگ غربت ختم کرنے آرہے ہیں وہ پہلےخود بلینیئر،ملینئر بن رہے ہیں، ایسی ایسی یونیورسٹیز ہیں جہاں وائس چانسلر مدت پوری کرچکے مگر اسٹےلیا ہوا ہے۔
ملک میں گزشتہ75سال سےبجٹ ایکسر سائز ٹرانزیکشنل رہی، بجٹ ایکسرسائز میں فنڈامنٹل چینجز لانے کی کوشش نہیں کی گئی، موجودہ حالات میں کوشش کی کہ لوگوں کو ریلیف دیا جائے، عام آدمی کی زندگی دشوارہے، اسحاق ڈار نے ناممکن کو ممکن بنانے کی کوشش کی ہے، دہائیوں کی معاشی ابتری میں عام آدمی کا سانس لینا دشوارہے۔
جو سود ادا کرنا ہے وہ ہماری آمدن سے زیادہ ہے، ڈیفنس بجٹ، وفاقی حکومت کا خرچہ20فیصد اور سود60فیصد سے بھی زائد ہے، دو وجوہات کی وجہ سے ہماری آمدنی میں ہمیشہ سے کمی رہی،
ہم نے قرض سے زیادہ سود ادا کرنا ہے، معاشی تباہی کو ایڈریس نہیں کیا گیا، دو اداروں کا قرض ایک ہزار ارب سے زیادہ ہے، ان اداروں کاجتنی جلدی ڈسپوزل ہو جائے تو بہتر ہے۔ ہزاروں ارب روپے ایسے اداروں کوزندہ رکھنے پرخرچ ہو رہے ہیں خواجہ آصف ان اداروں نے غربت ختم نہیں کی مگر ان کے سی ای اوز کی تنخواہیں لاکھوں روپے میں ہیں،ان افسران نے نوکریاں بچانے کیلئے عدالتوں سے اسٹے بھی لے رکھاہے۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ کوئی بندہ اپنا عہدہ چھوڑنے کو تیارنہیں جہاں اسے منافع ہورہا ہے، وائس چانسلرز ارب پتی بن گئے صرف تنخواہ نہیں لیتے فنڈز بھی کھارہے ہیں، بڑے بڑے اسمگلرز ملک کے تجارتی تنظیموں کے بورڈز میں بیٹھے ہیں، جنہوں نے عوام کو اعلیٰ تعلیم دینا تھی وہ اسٹے لے کر بیٹھے ہوئے ہیں، 2ہزارسے زائد ایسےکیسز چل رہے ہیں کوئی فیصلہ نہیں کرتا، یہاں کی70سے80فیصد آبادی3یا2وقت کا کھانا نہیں کھاسکتی۔
وزیر دفاع نے کہا کہ یہ لوگ دو،دو،تین تین وزیراعظم کھا گئے ڈکار بھی نہیں لی، ایک کو پھانسی لگوادی کسی نے تاریخ سے معافی بھی نہیں مانگی، جب تک اس علاج کو شروع نہیں کرینگے کچھ ٹھیک نہیں ہوسکتا، جو لوگ مردہ اداروں کی ہڈیوں سے گوشت نوچ رہے ہیں وہ آج بھی اسی کام لگے ہیں، 2ہزار ارب سے زیادہ ٹیکس کے کیسز عدالتوں میں ہیں لیکن فیصلے نہیں ہوتے، بیمار اداروں کو بند کرکے 3،2ہزار ارب روپے بچائے جاسکتے ہیں۔
نو مئی کے واقعات سے متعلق انہوں نے کہا کہ9مئی کو یہاں پر بغاوت ہوئی، دشمن ممالک ایک دوسرے کے شہیدوں کی عزت کرتے ہیں، 75سالہ تاریخ میں بہت کچھ ہوا کسی نے ریاست کو چیلنج نہیں کیا، ایک شخص کا اقتدار چھن گیا تو ریاست کو یرغمال بنانے کی کوشش کی، اس شخص نے پرسوں ٹوئٹ کیا9مئی پری پلان تھا کرایا گیا، آپ کی دو ہمشیرہ اور آپ کے وزرا کھڑے تھے کیا وہ بھی پلاننگ کا حصہ تھے، ساڑھے3ہزارلوگوں کی شناخت ہوچکی ہے۔
وزیر دفاع نے کہا کہ اس سانپ کو دودھ پلاکر پالا گیا تھا اور اسی نے9مئی کو قوم کو ڈسا، یہ کون لوگ تھے یہ پاکستانی نہیں ہوسکتے، جو دشمن سوچ بھی نہیں سکتا تھاوہ اندربیٹھے دشمن نے کر دکھایا، یہاں بیٹھ کر کہا تھا کوئی شرم وحیا ہوتی ہے آج بھی یہ فقرہ اس پر فٹ ہے، پرویز الہیٰ اس شخص کے گھٹنے پکڑتا رہا کہ اسمبلی نہ توڑو، اس ملک کو خطرہ کسی اور سے نہیں بلکہ نازک معیشت سے ہے۔
اسلام آباد : وزیردفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ تحریک انصاف پر پابندی کو خارج از امکان قرار نہیں دیا جا سکتا نو مئی کو دفاعی تنصیبات اور قومی عمارات پر حملے کی ابتدا عارف علوی نے کی۔
یہ بات انہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی، انہوں نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے ساتھ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی پر بھی کڑی تنقید کی۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ نہ صرف سوشل میڈیا پر نوجوانوں کی اخلاقیات کی تباہی عارف علوی نے کی بلکہ نو مئی کے حملے، دفاعی تنصیبات، قومی عمارات پر حملے کی ابتداء بھی عارف علوی نے ہی کی تھی۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کی گرفتاری میں فوج کا قطعاً کوئی کردار نہیں تھا، عمران خان کو فوج یا رینجرز نے گرفتار نہیں کیا تھا، رینجرز نے گرفتاری میں پولیس کی مدد کی تھی۔
وزیردفاع نے کہا کہ عمران خان فوج پر غلط الزامات لگا رہے ہیں، وہ اب فوجی تنصیبات پر حملے کی توجیح پیش کررہے ہیں، عمران خان کے الزامات بالکل غلط ہیں۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ عمران خان لوگوں کو اکسانے، منظم حملوں کے جواز کا بہانہ تلاش کررہے ہیں، فوج کا ان حملوں سے ناطہ جوڑ رہے ہیں کیا اس کا مطلب ہے کہ انہوں نے جو کیا درست ہے؟
وزیردفاع نے پی ٹی آئی پر پابندی سے متعلق بتایا کہ ابھی اتحادیوں سے مشاورت اور بحث شروع نہیں ہوئی، اگر پابندی کی فوری ضرورت پڑی تو اتحادیوں سے مشورہ بھی کرلیا جائے گا، تحریک انصاف پر پابندی کو خارج ازامکان قرار نہیں دیا جا سکتا۔
انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف مذاکراتی کمیٹی بنانے کے ساتھ متبادل کمیٹی بھی بنادے، اگر مذاکراتی کمیٹی پی ٹی آئی چھوڑ جائے تو کوئی متبادل انتظام بھی ہونا چاہیے، ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ نوازشریف ضرور پاکستان آئیں گے۔
اسلام آباد : سابق چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے وفاقی وزیر خواجہ آصف کے بیان پر اپنے شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے ان کا کہنا ہے کہ خواجہ آصف قانون اور اخلاقیات کی حد میں رہیں۔
اپنے ایک بیان میں ان کا کہنا ہے کہ جھوٹ بولنے میں خواجہ آصف اور ن لیگ گوئبلز کو بھی پیچھے چھوڑ گئے، اگر میں نے سچ بول دیا تو خواجہ آصف اور ان کے رفقاء منہ چھپاتے پھریں گے۔
میاں ثاقب نثار نے کہا کہ خواجہ آصف جھوٹ بول رہے ہیں مجھے نواز شریف نے سیکرٹری قانون اور جج بنایا، نواز شریف نے مجھے سیکرٹری بنایا اور نہ ہی جج۔،
سابق چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ بہتر ہے خواجہ آصف آئین، قانون اور اخلاقیات کی حد میں رہیں ،
وہ پہلے ہی پارلیمنٹ کے فلور پر کہہ چکے ہیں کہ ہمارا چیف جسٹس آرہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس کسی جماعت کا نہیں بلکہ سپریم کورٹ کا ہوتا ہے جو آئین کے تحت حلف اٹھاتا ہے، یہ اپنی لوٹ مار کو چھپانے کے لیے دوسروں پر الزام تراشی کر رہے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر 2018 کے الیکشن میں دھاندلی ہوئی تھی تو انہوں نے اسے عدالت میں چیلنج کیوں نہیں کیا؟ اتنے برس گزر جانے کے بعد کیوں واویلا کر رہے ہیں۔
یاد رہے کہ وزیر دفاع خواجہ آصف نے اپنی پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ آڈیو لیک سے ثاقب نثار ہی نہیں بلکہ تحریک انصاف کی لیڈر شپ بھی بے نقاب ہوگئی ہے، مافیا تو یہ ہے جو ٹکٹ کے ایک کروڑ 20 لاکھ روپے پکڑ رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ثاقب نثار کا بیٹا ایک کروڑ 20 لاکھ میں ٹکٹ بیچ رہا تھا ثاقب نثار نے ٹی وی پر تسلیم کیا یہ ان کے بیٹے کی آڈیو ہے، وہ نوازشریف کی دشمنی میں بہت دور نکل گئے۔
اسلام آباد : وزیر دفاع خواجہ آصف نے سابق انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے سابق ڈائریکٹر جنرل ریٹائرڈ فیض حمید کے حوالے سے کہا ہے کہ وہ چاہتے تو اعلیٰ حکام کے احکامات ماننے سے انکار بھی کرسکتے تھے۔
ایک نجی ٹی وی چینل پر فیض حمید سے متعلق سوال پر انہوں نے جواب دیا کہ جنرل (ر) فیض حمید بطور فوجی یا سپاہی غیرقانونی احکامات ماننے کے پابند نہیں ہیں، وہ کہہ سکتے تھے کہ یہ غیرقانونی کام میں نہیں کرسکتا کیونکہ یہ میرے فرائض میں شامل نہیں ہے۔
وزیر دفاع خواجہ آصف کے اس بیان پر یہ سوال اٹھایا جارہا ہے کہ وزیر دفاع نے بھی فوجی افسر کے بالاحکام کے احکامات نہ ماننے کی حمایت کی، کیا ان کے خلاف بھی کارروائی ہوگی؟
واضح رہے کہ ایک ٹی وی انٹرویو میں وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ اُمید ہے جس ڈھٹائی سے اعترافات کیے جا رہے ہیں اُس کے بعد جنرل ریٹائرڈ فیض حمید جیسے کرداروں کے خلاف کارروائی ہوگی حالانکہ وہ چاہتے تو انکار کرسکتے تھے۔
اسلام آباد : وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ صدر مملکت کی اوقات ہی نہیں کہ وہ الیکشن کی تاریخ کا اعلان کرے۔
یہ بات انہوں نے صدر مملکت عارف علوی کی جانب سے دواسمبلیوں کے الیکشن کی تاریخ دینے کے اقدام پر اپنے ردعمل میں کہی۔
میڈیا نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ صدر مملکت کو انتخابات کی تاریخ دینے کا اختیار ہی نہیں ہے، ملکی آئین نے صدر کو ایسا کوئی اختیار نہیں دیا، صدر اپنی اوقات سے باہر ہورہا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں خواجہ آصف نے کہا کہ میں نے ملک کے ڈیفالٹ ہونے سے متعلق اپنا مؤقف دیا، ہمارا آئی ایم ایف سے معاہدہ ہوا ڈیفالٹ کی کوئی صورت نہیں بن رہی۔
وزیر دفاع نے کہا کہ ایف بی آر کا ریکارڈ خود دیکھ لیں کہ ادارے ریوینیو جمع کرنے میں ناکام ہیں، بڑے بڑے ادارے اور کمپنیاں ڈیفالٹ ہوچکی ہیں میں نام نہیں لوں گا، ملک کی آدھی آبادی غربت اور آدھی عیاشی کی زندگی گزار رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ حقیقت یہ ہے کہ جو چیزیں زرمبادلہ نہیں بنا رہیں ان کا کوئی نہ کوئی حل سوچنا ہوگا، 4ہزار روپے پر1500کنال پر مشتمل مال روڈ پر گالف کلب دیا ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ بات غریبوں کی غربت کا مذاق اڑانے کے مترادف ہے، کسی کو بسانا ہے تو گالف کلب میں بسائیں، بستیوں پر بلڈوزر کیوں چلاتے ہیں؟
واضح رہے کہ صدر مملکت نے الیکشن ایکٹ 2017 کے سیکشن 57 ایک کے تحت 9 اپریل بروز اتوار کو پنجاب اور خیبرپختونخوا کی صوبائی اسمبلیوں کیلئے انتخابات کا اعلان کردیا ہے۔
انہوں نے الیکشن کمیشن کو حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن ایکٹ کے سیکشن 57 دو کے تحت انتخابات کا پروگرام جاری کرے۔
اسلام آباد : تحریک انصاف کے رہنما عثمان ڈار نے کہا ہے کہ خواجہ آصف طرز سیاست میں بدزبانی اور بد تہذیبی کے موجد ہیں، ان کا سوشل میڈیا پر پسپائی کا اعتراف ہمارے کارکنان کی فتح ہے۔
یہ بات انہوں نے وزیردفاع خواجہ آصف کے بیان پراپنا ردعمل دیتے ہوئے کہی، انہوں نے کہا کہ ان لوگوں نے الیکٹرانک میڈیا پر پیسہ چلایا اور جواب میں ہمارے سوشل میڈیا ہیروز مقابلے کیلئے ڈٹ گئے۔
عثمان ڈار نے کہا کہ خواجہ آصف خود سیاست میں بدزبانی اور بد تہذیبی کے موجد ہیں، ان کے متعدد خواتین سے متعلق ریمارکس پارلیمانی کارروائی کا حصہ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان نے پی ڈی ایم قیادت کو عوام میں جانے پر مجبورکردیا ہے، یہ جتنا عوام سے بھاگتے تھے اب اتنا ہی عوام کے پیچھے بھاگیں گے، عوام فیصلہ کرچکی، پی ڈی ایم کے چوروں کیلئے کوئی ہمدردی نہیں۔
پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ خواجہ آصف بھی تیاری کرلیں اس بار نوجوان شکست دینے کیلئے تیار ہیں، جس کو فون کال کرنی ہے پہلے کرلے الیکشن کی رات منتیں ترلے نہیں کرنے دیں گے۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا کی طاقت سے خوفزدہ لیڈر اب اسی کا سہارا لینا چاہتے ہیں، سوشل میڈیا سمیت عوام کے دلوں پر صرف عمران خان اور پی ٹی آئی کا راج ہے۔
اسلام آباد : وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ ہم کابل حکومت کے خیرخواہ ہیں چاہتے ہیں کہ وہ حکومت قائم رہے، سرحد پر حملہ کرنے کی غلطی افغان افواج کی تھی۔
یہ بات انہوں نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہی، ان کا کہنا تھا کہ حنا ربانی کھر کا افغانستان جانا باعث فخر ہے،ان کے دورے کی ایک علامتی حیثیت ہے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ جنس کی بجائے اس کی کارکردگی دیکھی جانی چاہئے، افغانستان نے حنا ربانی کھر کے ساتھ مذاکرات کیے، افغانستان کی جانب سے ان کے دورے پر کوئی اعتراض نہیں ہوا۔
وزیر دفاع نے گزشتہ روز افغان سرحد سے ہونے والی فائرنگ سے متعلق بتایا کہ بارڈر پر لگی باڑ کی مرمت کے دوران پہلے فائرنگ کی گئی، اس کے بعد پھر بھاری ہتھیاروں سے حملہ کیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ افغانستان نے بھاری ہتھیار استعمال کیے، جس کے نتیجے میں ہمارے 5شہری شہید جبکہ مزید دو زخمی اسپتال جاتے ہوئے جام شہادت نوش کرگئے۔
جواب میں پاکستانی افواج نے افغان پوسٹ کو نشانہ بنایا جس میں ان کے متعدد فوجی مارے گئے، غلطی افغان افواج کی تھی، یہ بات افغان حکومت کو تسلیم کرنی چاہیے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ افغانستان میں بچے بھوک سے مررہے ہیں، دنیا کو افغانستان کی مدد کیلئے آگے آنا چاہئے، افغانستان میں عدم استحکام کا اثر پاکستان پر بھی ہورہا ہے۔
وزیر دفاع نے کہا کہ ہم کابل حکومت کے خیرخواہ ہیں اور چاہتے ہیں کہ وہ حکومت قائم رہے، پاکستان کا افغانستان کے ساتھ تعاون ہے اور آئندہ بھی رہے گا۔
اپنے خطاب میں ان کا مزید کہنا تھا کہ افغانستان کے بارڈر سے متعلق معاملہ طے پا گیا ہے، افغانستان نے اپنی غلطی کو تسلیم کیا ہے۔