Tag: Khyber Pakhtunkhwa

  • اسکولوں میں سردی کی تعطیلات کا اعلان

    اسکولوں میں سردی کی تعطیلات کا اعلان

    پشاور: خیبرپختونخوا کی محکمہ تعلیم نے اسکولوں میں سردی کی تعطیلات کا اعلان کردیا۔

    محکمہ تعلیم خیبرپختونخوا کے مطابق کے پی کے میدانی علاقوں میں اسکول 22 دسمبر سے 31 دسمبر تک بند رہیں گے جبکہ صوبے کے پہاڑی علاقوں میں اسکول 22 دسمبر سے 28 فروری تک بند رکھنے کا اعلان کیا گیا ہے۔

    تعلیمی اداروں میں موسم سرما کی چھٹیاں کتنی اور کب سے ہوں گی؟ اعلان ہوگیا

    دوسری جانب بلوچستان کے تعلیمی اداروں میں آج سے موسم سرما کی تعطیلات کا آغاز ہو گیا ہے، محکمہ تعلیم بلوچستان کے مطابق کوئٹہ سمیت 20 اضلاع کے اسکول، کالج اور جامعات آج سے بند ہو گئی ہیں۔

    نوٹیفکیشن کے مطابق  کوئٹہ کے سرد علاقوں میں تعطیلات 28 فروری تک  جاری رہیں گی جبکہ گرم علاقوں میں موسم سرما کی 10 روزہ تعطیلات کا اعلان کیا گیا ہے۔

    نوٹیفکیشن کے مطابق بلوچستان کے گرم علاقوں میں تعطیلات یکم جنوری سے 10 جنوری تک ہوں گی۔

    اس سے قبل پنجاب بھر کے پرائیویٹ و سرکاری اسکولوں میں موسم سرما کی چھٹیوں کا اعلان کیا گیا تھا۔

    سیکرٹری اسکولز پنجاب خالد نذیر وٹو نے کہا تھا کہ پنجاب بھر کے اسکولوں میں 20 دسمبر سے موسم سرما کی چھٹیوں کا آغاز ہوگا اور چھٹیوں کا سلسلہ 10 جنوری 2025 تک جاری رہےگا، اس سال اسکولوں میں موسم سرما کیلئے 20 دن کی چھٹیاں ہوں گی۔

    معیاری تعلیم یا پوتمکن کا گاؤں

  • خیبرپختونخوا میں گورنر راج کیلئے مشاورت شروع

    خیبرپختونخوا میں گورنر راج کیلئے مشاورت شروع

    اسلام آباد: خیبرپختونخوا میں گورنر راج کے لئے وفاقی کابینہ میں مشاورت جاری ہے جس کی حمایت کے لیے پیپلز پارٹی کو اعتماد میں لیا جائے گا۔

    وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت رات گئے وفاقی کابینہ کا ہنگامی اجلاس ہوا, کابینہ اجلاس میں خیبر پختونخوا میں گورنر راج کے نفاذ پر مشاورت کی گئی۔

    ذرائع کے بتایا کہ وفاقی کابینہ کے ہنگامی اجلاس میں اٹارنی جنرل سمیت قانونی ماہرین نے بریفنگ دی، بریفنگ میں بتایا گیا کہ صوبائی حکومت نے اسلام آباد مارچ میں سرکاری سائل کا استعمال کیا اور احتجاج میں صوبائی محکموں اور ملازمین کا استعمال کیا گیا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ کابینہ ارکان نے رائے دی صوبائی حکومت نے گورنر راج کا جواز پیدا کر دیا ہے، کابینہ ارکان کی اکثریت نے خیبرپختونخوا میں گورنر راج کی حمایت کی ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی سمیت کابینہ سے باہر جماعتوں کو بھی گورنر راج کے معاملے پر اعتماد میں لینے کا فیصلہ کیا گیا ہے، گورنر راج کی ابتدائی مدت 6 ماہ ہوگی جس کا حتمی فیصلہ ایک دو روز میں ہوگا۔

  • ملک میں پولیو وائرس کا ایک اور کیس سامنے آ گیا

    ملک میں پولیو وائرس کا ایک اور کیس سامنے آ گیا

    پاکستان میں پولیو کا ایک اور کیس سامنے آگئے جس سے رواں سال ملک بھر سے کیسز کی تعداد 48 ہوگئی ہے۔

    نیشنل ایمرجنسی آپریشنز سینٹر (این ای او سی) میں پولیو کے خاتمے کے لیے قائم ریجنل ریفرنس لیبارٹری کے ایک عہدیدار کے مطابق لیب نے ’ڈبلیو پی وی ون‘  وائلڈ پولیو وائرس ٹائپ ون کی تصدیق کی ہے۔

    پولیو کا کیس خیبر پختونخوا کے ضلع ڈیرہ اسمٰعیل خان سے 28 ماہ کے لڑکے میں سامنے آیا، ڈی آئی خان کا شمار جنوبی خیبر پختونخوا کے پولیو سے متاثرہ اضلاع میں ہوتا ہے۔

    ڈیرہ اسمٰعیل خان سے پولیو کا یہ تیسرا اور رواں سال پاکستان میں 48واں کیس ہے۔ بچے سے جمع کیے گئے نمونوں کی جینیاتی تشخیص کا عمل جاری ہے۔

    این ای او سی لیبارٹری کے عہدیدار کے مطابق ’اب تک بلوچستان سے 23، سندھ سے 13، خیبر پختونخوا سے 10 اور پنجاب اور اسلام آباد سے پولیو کا ایک، ایک کیس رپورٹ ہوا ہے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روز سندھ کے ضلع گھوٹکی سے پولیو کیس رپورٹ ہوا تھا، یہ گھوٹکی سے سامنے آنے والا پولیو کا پہلا کیس ہے۔

  • خیبر پختونخوا کے انتہائی مطلوب دہشتگردوں کی فہرست جاری

    خیبر پختونخوا کے انتہائی مطلوب دہشتگردوں کی فہرست جاری

    لکی مروت: پولیس نے خیبر پختونخوا کے انتہائی مطلوب 73 دہشتگردوں کی فہرست جاری کردی۔

    تفصیلات کے مطابق لکی مروت پولیس نے انتہائی  مطلوب 73 دہشتگردوں کی فہرست جاری کردی، پولیس نے دہشتگردوں، بھتہ خوروں، سہولت کاروں کے نام، ولدیت اور سکونت جاری کردیں۔

    ڈی پی او لکی مروت تیمور خان نے کہا کہ دہشتگردوں انکے سہولت کاروں کیخلاف  آپریشن مزید فعال کرنے کا حکم جاری کردیا گیا، ملزمان دہشتگردی، بھتہ خوری، بم دھماکوں، سیکیورٹی اداروں پر حملے میں ملوث ہیں۔

  • خیبرپختونخوا میں تیل و گیس کا ذخیرہ دریافت

    خیبرپختونخوا میں تیل و گیس کا ذخیرہ دریافت

    ملکی معیشت کیلئے اچھی خبر آگئی، خیبرپختونخوا میں تیل و گیس کا بڑا ذخیرہ دریافت کرلیا گیا۔

    پاکستان آئل فیلڈ (پی او ایل) کے مطابق ٹل بلاک میں رزگیر ون کنویں سے تیل و گیس کا ذخیرہ ملا ہے، کنویں سے یومیہ 250 بیرل خام تیل اور 20 ملین میٹر اسٹینڈرڈ کیوبک گیس ملے گی۔

     پاکستان آئل فیلڈ ترجمان نے بتایا کہ کنویں کی کھدائی اس سال جنوری میں شروع کی گئی تھی، تیل و گیس کا کنواں پی او ایل، او جی ڈی سی اور پی پی ایل کی مشترکہ ملکیت ہے۔

    اعلامیے میں مزید کہا گیا ہے کہ پاکستان آئل فیلڈ نے پاکستان اسٹاک ایکسچینج کو خط بھیج کر دریافت سے متعلق آگاہ کردیا۔

  • 4 سابق وزرائے اعلیٰ سے پرائیویٹ سیکریٹریز واپس لے لیے گئے

    4 سابق وزرائے اعلیٰ سے پرائیویٹ سیکریٹریز واپس لے لیے گئے

    پشاور: صوبہ خیبر پختونخوا کے 4 سابق وزرائے اعلیٰ سے پرائیویٹ سیکریٹریز واپس لے لیے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق خیبر پختونخوا میں سابق وزرائے اعلیٰ سے تاحیات مراعات واپس لینے کے فیصلے پر عمل درآمد شروع کر دیا گیا، اس سلسلے میں چار سابق وزرائے اعلیٰ سے پرائیویٹ سیکریٹریز واپس لے لیے گئے ہیں۔

    پرویز خٹک، امیر حیدر ہوتی، سردار مہتاب اور پیر صابر شاہ سے پی ایس واپس لیے گئے ہیں، یاد رہے کہ کے پی کابینہ نے اپنے پہلے اجلاس میں سابق وزرائے اعلیٰ کی مراعات واپس لینے کا فیصلہ کیا تھا۔

    خیبر پختونخوا کے کابینہ اجلاس میں سابق وزرائے اعلیٰ سے تمام سہولیات، گارڈز اور سرکاری گاڑیاں واپس لینے کا فیصلہ ہوا تھا۔

  • خیبرپختونخوا میں گزشتہ روز بارش سے 7 افراد جاں بحق، متعدد زخمی

    خیبرپختونخوا میں گزشتہ روز بارش سے 7 افراد جاں بحق، متعدد زخمی

    صوبہ خیبر پختونخوا میں گزشتہ روز ہونے والی تباہ کن بارشوں کے نتیجے میں پیش آنے والے حادثات میں کم از کم 7 افراد جاں بحق اور 9 زخمی ہو گئے۔

    تفصیلات کے مطابق ڈی جی ریسکیو کا بتانا ہے کہ کے پی میں گزشتہ روز بارش کے باعث مختلف حادثات میں جاں بحق 4 افراد کی عمریں 10 سال سے کم ہیں۔

    ڈی جی ریسکیو کے مطابق چھتیں گرنے کے واقعات پشاور، نوشہرہ، شانگلہ، بنوں اور باجوڑ میں ہوئے جبکہ مختلف اضلاع میں کچی چھتیں دیواریں گرنے سے جزوی نقصانات ہوئے ہیں۔

    دوسری جانب وزیراعلیٰ کے پی علی امین گنڈا پور نے بارشوں سے حادثات میں جانی و مالی نقصانات پر افسوس کا اظہار کیا اور متاثرہ خاندانوں کیلئے مالی امداد کا اعلان بھی کیا ہے۔

    وزیراعلیٰ کے پی علی امین گنڈاپور نے کہا کہ بارشوں سےجانی و مالی نقصانات کی رپورٹ پیش کی جائے، متاثرہ خاندانوں کو ریلیف، زخمیوں کو طبی امداد کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔

  • خیبر پختونخوا میں غیرت کے نام پر خواتین کے قتل کے بعد خود کشی کا رنگ دیے جانے کا انکشاف، رپورٹ

    خیبر پختونخوا میں غیرت کے نام پر خواتین کے قتل کے بعد خود کشی کا رنگ دیے جانے کا انکشاف، رپورٹ

    پشاور: صوبہ خیبر پختونخوا میں ایک رپورٹ کے مطابق خواتین پر تشدد اور غیرت کے نام پر قتل کے واقعات میں اضافہ ہو گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ہیومن رائٹس کمیشن اور خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیموں کے اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ صوبہ کے پی کے میں ایک سال میں 22 خواتین کو غیرت کے نام پر قتل کیا گیا، 43 کا ریپ ہوا جب کہ 19 نے مبینہ طور پر خود کشی کی۔

    خیبر پختون خوا سمیت ملک بھر میں خواتین اور بچوں پر تشدد کے واقعات آئے دن رونما ہو رہے ہیں، خواتین پر تشدد کے بڑھتے واقعات پر خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیموں نے سخت تشویش کا اظہار کیا ہے، اور حکومت سے ان واقعات کی روک تھام کے لیے ٹھوس اقدامات اٹھانے کا مطالبہ کیا ہے۔

    پاکستان میں خواتین کو درپیش مسائل پر بات تو کی جاتی ہے، حکومت قانون سازی بھی کرتی ہے، لیکن پھر ان پر عمل درآمد نہیں ہوتا، جس کی وجہ سے مسائل جنم لے رہے ہیں۔

    عورت فاؤنڈیشن کی ریجنل ڈائریکٹر شبینہ ایاز نے بتایا کہ ہیومن رائٹس کمیشن رپورٹ کے مطابق سال 2022 میں 22 خواتین کو غیرت کے نام پر قتل کیا گیا، خواتین پر تشدد کے واقعات بھی تواتر کے ساتھ رپورٹ ہو رہے ہیں، خیبر پختون خوا میں گھریلو تشدد اور غیرت کے نام پر قتل کے علاوہ مختلف طریقوں سے خواتین کے ہراسانی کے واقعات میں بھی تشویش ناک حد تک اضافہ ہوا ہے، جس کی وجہ سے خواتین میں ذہنی مسائل بھی بڑھ رہے ہیں اور خود کشی کے واقعات میں بھی اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

    قتل یا خود کشی؟

    شبینہ ایاز نے بتایا کہ سوات اور چترال میں خاص طور پر خواتین میں خودکشی اور غیرت کے نام پر قتل کے واقعات پیش آ رہے ہیں، اور گزشتہ 5 ماہ کے دوران 19 خواتین نے خود کشی کی ہے، لیکن پولیس تفتیش کے دوران پتا چلا کہ مبینہ خود کشی کرنے والی بیش تر خواتین کو قتل کیا گیا ہے، جو تشویش کا باعث ہے۔ شبینہ ایاز نے بتایا کہ خواتین پر تشدد کیا جاتا ہے اور جب تشدد میں خواتین ہلاک ہو جاتی ہیں تو پھر ان کو خود کشی کا رنگ دے دیا جاتا ہے۔

    قوانین موجود پھر بھی واقعات میں اضافے کی وجہ کیا؟

    پشاور ہائیکورٹ کی وکیل اور سماجی کارکن مہوش محب کاکاخیل نے بتایا کہ 2021 میں خیبر پختون خوا اسمبلی سے گھریلو تشدد کا بل پاس ہوا ہے لیکن یہ ایسا ہی ہے جیسا کہ جسم ہو اور اس میں روح نہ ہو، کیوں کہ اس ایکٹ کی روح ڈسٹرکٹ پروٹیکشن کمیٹیز ہے لیکن ابھی تک یہ کمیٹیز نوٹیفائی نہیں ہوئیں، جس کی وجہ سے خواتین کو بہت سی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

    انھوں نے کہا کسی خاتون پر تشدد ہوتا ہے اور وہ پولیس اسٹیشن جا کر ایف آئی آر درج کرنا چاہتی ہے تو پولیس ایف آئی آر درج نہیں کرتی، زیادہ سے زیادہ پولیس روزنامچہ درج کر دیتی ہے اور ایک دو دن بعد اس شخص کی ضمانت ہو جاتی ہے اور پھر مسئلہ اور بڑھ جاتا ہے، کیوں کہ تشدد کرنے والا جب جیل سے واپس گھر آتا ہے تو خاتون پر اور بھی تشدد شروع کر دیتا ہے اور اس طرح بات قتل و غارت تک پہنچ جاتی ہے، اس کا سدباب صرف پروٹیکشن کمیٹیز ہیں۔

    خواتین کے ساتھ ساتھ پولیس بھی قانون سے بے خبر

    سماجی کارکن صائمہ منیر نے بتایا کہ قوانین تو بنائے جاتے ہیں لیکن اس پر عمل درآمد نہیں ہوتا، پارلیمنٹرین اسمبلی سے بل منظور کرتے ہیں اس پر عمل درآمد کرانا بھول جاتے ہیں۔ صائمہ منیر نے بتایا کہ گھریلو تشدد بل کو منظور ہوئے 2 سال سے زائد عرصہ گزر گیا ہے لیکن آج تک اس قانون کے تحت ایک بھی کیس تھانے میں درج نہیں ہوا کیوں کہ خواتین کو اس قانون کے بارے میں علم ہی نہیں ہے اور نہ پولیس کو پتا ہے کہ یہ قانون کیا ہے۔

    مہوش محب کاکاخیل ایڈووکیٹ بھی صائمہ منیر کی بات سے اتفاق کرتی ہیں، انھوں نے بتایا کہ قانون بنایا جاتا ہے لیکن قانون سازی کے بارے میں کسی کو علم نہیں ہوتا، گھریلو تشدد بل اسمبلی سے منظور ہوا ہے لیکن پولیس کو اس کے بارے میں کچھ معلومات نہیں ہیں۔ اب پولیس کو اس حوالے سے ٹریننک دی جا رہی ہے کہ اگر کوئی خاتون تشدد کا شکار ہوئی ہے تو اس ایکٹ کے تحت ملزمان کو چارج کیا جا سکتا ہے۔ انھوں نے بتایا کہ وہ خواتین کے مسائل پر ہونے والی قانون سازی پر صوبے کے مختلف پولیس لائنز جا کر اہلکاروں کو لیکچر بھی دے رہی ہیں۔

    مہوش کے مطابق تشدد کی روک تھام اس وقت تک مشکل ہے جب تک لوگوں کو اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو اس سے آگاہی نہ ہو، یہاں مسئلہ یہ ہے کہ جب کسی خاتون پر تشدد کیا جاتا ہے تو وہ پہلے تو اس کی رپورٹ درج نہیں کرتی اور اگر کوئی خاتون رپورٹ درج کرنا چاہے تو پھر پولیس اس کی رپورٹ نہیں لیتی، جب تک معاشرے میں اس کے بارے میں مکمل آگاہی نہیں ہوگی یہ مسئلہ برقرار رہے گا۔

    جرم ثابت ہونے پر سزا کتنی ہوگی؟

    گھریلو تشدد کے قانون کے مطابق خواتین پر تشدد کرنے والے ملزم کو کم از کم ایک سال اور زیادہ سے زیادہ 5 سال تک سزا ہوگی، اس کے علاوہ جرم ثابت ہونے پر جرمانہ بھی ادا کرنا ہوگا، اگر کوئی شوہر اپنی بیوی پر تشدد کرتا ہے اور بیوی اس کے ساتھ مزید نہیں رہنا چاہتی تو ملزم خاتون کو خرچہ بھی دے گا اور اگر بچے بھی ان کے ساتھ نہیں رہنا چاہتے تو بچوں کا خرچ بھی وہی مرد برداشت کرے گا۔

    ڈسٹرکٹ پروٹیکشن کمیٹیز کیوں ضروری ہیں اور یہ کام کیسے کریں گی؟

    جب کوئی خاتون تشدد کا شکار ہوتی ہے تو وہ پہلے ڈسٹرکٹ کمیٹی کو شکایت درج کرے گی، پروٹیکشن کمیٹی پہلے فریقین کے درمیان مصالحت سے مسئلے کا حل نکالنے کی کوشش کرے گی، یہ ایسا ہی ہے جیسا کہ ایک جرگہ میں ہوتا ہے کہ بات چیت سے مسئلے کا حل نکالا جائے۔

    مسئلے کا حل نہیں نکلتا تو پھر کمیٹی متاثرہ خاتون کا بیان لے گی اور دوسرے فریق کو نوٹس جاری کرے گی، کمیٹی میں ایک سیکریٹری ہوگا جس کی اپنی ذمہ داریاں ہوں گی، جتنے سروس فراہم کرنے والے سرکاری اور نجی ادارے ہوں گے ان کی ایک ڈائریکٹری کمیٹی میں ہوگی، کسی بھی متاثرہ خاتون کو مدد کی ضرورت ہوگی تو سیکریٹری ان کو فراہمی کے لیے اقدامات کرے گا، لیکن یہاں مسئلہ یہ ہے کہ کمیٹیز ہے نہیں، کمیٹیز نوٹیفائی ہو جاتی ہیں تو خواتین کو بڑی آسانی ہوگی۔

    بہتری کیسے لائی جا سکتی ہے؟

    ریجنل ڈائریکٹر عورت فاؤنڈیشن شبینہ ایاز نے بتایا کہ مختلف تنازعات کے حل کے لیے تھانوں کی سطح پر قائم مصالحتی کمیٹیوں (ڈی آرسیز) میں خواتین نمائندگی بڑھانی چاہیے اور ضم اضلاع میں بھی فوری طور پر ڈی آرسیز قائم ہونی چاہیئں، تاکہ ضم اضلاع میں خواتین کو درپیش وراثت اور دیگر مسائل کے حل کے لیے اقدامات اٹھائے جا سکیں۔

    الیکشن وقت پر نہیں ہوتے تو کمیٹیوں کی تشکیل میں تاخیر ہو سکتی ہے

    خواتین کی حقوق کے لیے کام کرنے والی سماجی رہنما صائمہ منیر نے بتایا کہ اب اسمبلیاں تحلیل ہو چکی ہے ہیں، اب الیکشن وقت پر ہونے چاہئیں، اگر فوری الیکشن نہیں ہوتے اور نگران حکومتیں قائم رہتی ہیں تو اس سے گھریلو تشدد بل کے تحت کمیٹیوں کی تشکیل میں مزید تاخیر ہو سکتی ہے۔ انھوں نے بتایا کہ خواتین کو درپیش مسائل کے حل کے لیے حکومت، ضلعی انتظامیہ، محکمہ پولیس سمیت تمام متعلقہ اداروں کے درمیان کوآرڈی نیشن بڑھانے کی ضرورت ہے۔

  • محکمہ موسمیات نے خیبر پختونخوا میں گرمی کی لہر کی پیش گوئی کر دی

    محکمہ موسمیات نے خیبر پختونخوا میں گرمی کی لہر کی پیش گوئی کر دی

    پشاور: محکمہ موسمیات نے خیبر پختونخوا میں گرمی کی لہر کی پیش گوئی کر دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق محکمہ موسمیات نے کہا ہے کہ خیبر پختونخوا میں 20 سے 24 جون تک گرمی کی لہر کا امکان ہے، بعض حصوں میں دوپہر اور رات کےاوقات میں تیز ہوائیں چلنے اور بارش کا بھی امکان ہے۔

    محکمہ موسمیات کے مطابق خیبر پختون خوا کے بیش تر علاقوں میں منگل سے دن کے درجہ حرارت میں بتدریج اضافہ ہو سکتا ہے، اس سلسلے میں پی ڈی ایم اے نے ضلعی انتظامیہ اور متعلقہ اداروں کو ایک مراسلہ بھی جاری کر دیا ہے۔

    پی ڈی ایم اے کے مراسلے میں کہا گیا ہے کہ دن کےاوقات میں درجہ حرارت میں 3 سے 5 سینٹی گریڈ اضافے کا امکان ہے، گرمی اور خشک موسمی حالات ہیٹ اسٹروک اور آبی ذخائر پر دباؤ کا سبب بن سکتے ہیں، اس لیے کسان فصلوں کے لیے پانی کا مناسب انتظام کریں۔

    ڈجی جی پی ڈی ایم اے کی جانب سے یہ ہدایت بھی کی گئی ہے کہ عوام سورج کی روشنی میں باہر نکلتے ہوئے احتیاطی تدابیر اختیار کریں، بزرگ اور بچے صبح 10 سے شام 5 بجے تک براہ راست دھوپ میں نہ نکلیں۔

  • خیبر پختونخوا کے جنوبی اضلاع میں بارشوں نے تباہی مچا دی، 25 افراد جاں بحق

    خیبر پختونخوا کے جنوبی اضلاع میں بارشوں نے تباہی مچا دی، 25 افراد جاں بحق

    پشاور: صوبہ خیبر پختونخوا کے جنوبی اضلاع میں بارشوں نے تباہی مچا دی، آندھی اور بارشوں سے 25 افراد جاں بحق ہو گئے۔

    تفصیلات کے مطابق خیبر پختون خوا کے جنوبی اضلاع میں طوفانی بارشوں نے تباہی مچا دی ہے، دیواریں، چھتیں اور درخت گرنے سے بچوں سمیت پچیس افراد جاں بحق، 145 افراد زخمی ہو گئے، جب کہ آندھی اور بارشوں سے 69 گھروں کو جزوی نقصان پہنچا۔

    پی ڈی ایم اے کی رپورٹ کے مطابق بنوں میں بچوں سمیت 12، لکی مروت میں بچوں سمیت 5، کرک میں 4 افراد جاں بحق ہوئے، ڈیرہ اسماعیل خان میں 6 سال کا بچہ جاں بحق ہو گیا۔

    ہنگو اورکوہاٹ میں بھی تیز ہواؤں کے ساتھ موسلادھار بارش برسی، سوات میں تیز بارش کے بعد سڑکیں تالاب بن گئیں، پانی گھروں اور دکانوں میں داخل ہو گیا۔

    ادھر بنوں، لکی مروت سمیت بارش سے متاثرہ اضلاع میں ریسکیو آپریشن شروع کر دیا گیا ہے، پاک فوج کی امدادی ٹیمیں امدادی سرگرمیوں میں مصروف ہیں، زخمیوں کو ضلعی اسپتالوں میں پاک فوج کی مدد سے منتقل کیا گیا۔ صدر مملکت عارف علوی، وزیر اعظم شہباز شریف اور وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے بارش سے جانی نقصان پر اظہار افسوس کیا ہے، وزیر اعظم نے متاثرہ علاقوں میں امداد اور بحالی کے اقدامات کو یقینی بنانے کی ہدایت جاری کر دی ہے۔

    پنجاب کے مختلف علاقوں میں بھی بارش سے چھتیں اور دیواریں گرنے کے واقعات پیش آئے ہیں، خوشاب میں 3 بچیاں جاں بحق ہو گئی ہیں، حافظ آباد میں دیوار گرنے سے ایک شخص، قائد آباد میں خاتون جاں بحق ہو گئی، بھکرمیں 15 افراد زخمی ہوئے، صوبے کے دیگر اضلاع میں بھی تیز آندھی اور بارش سے نشیبی علاقے زیر آب آئے۔

    موسم خرابی کے باعث متعدد پروازوں کے رخ تبدیل کرنے پڑے، ترجمان پی آئی اے کے مطابق دبئی سے اسلام آباد اور لاہور آنے والی پروازوں کا رخ ملتان کی طرف موڑا گیا، ٹورنٹو سے لاہور آنے والی پرواز کو اسلام آباد موڑا گیا، کراچی سے لاہور جانے والی پرواز کا رخ اسلام آباد موڑا گیا، ابوظبی سے اسلام آباد آنے والی پروازوں کا رخ ملتان موڑا گیا، لاہور سے مدینہ منورہ، لاہور سے ابوظبی اور لاہور سے کراچی جانے والی پروازیں تاخیر کا شکار ہوئیں، کراچی سے لاہور جانے والی پرواز بھی تاخیر کا شکار ہوئی، جب کہ لاہور سے جدہ جانے والی پرواز آپریشنل وجوہات کی بنا پر منسوخ کی گئی۔

    دوسری طرف طوفان بیپر جوائے کراچی سے 810 کلو میٹر دور رہ گیا ہے، بدھ یا جمعرات تک سندھ اور مکران کے ساحلوں سے ٹکرا جائے گا، جس سے ساحلی علاقوں میں گرج چمک کے ساتھ بارش کا امکان ہے، طوفان کے باعث ڈیڑھ سو کلو میٹر رفتار کی ہوائیں چلیں گی، کمزور تعمیرات کو نقصان کا خدشہ ہے۔

    این ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ ساحلی علاقے تیز آندھی، سمندری طوفان اور سیلاب کی زد میں آ سکتے ہیں، اس دوران سمندر میں شدید طغیانی کی کیفیت رہے گی، کراچی کے ساحل پر دفعہ ایک سو چوالیس نافذ کر دی گئی ہے، ماہی گیروں کو 12 جون سے طوفان کے اختتام تک گہرے سمندر میں نہ جانے کی ہدایت بھی کر دی گئی ہے۔