Tag: KID

  • بچوں کو رات سونے سے قبل کہانی سنانے کے فوائد جانتے ہیں؟

    بچوں کو رات سونے سے قبل کہانی سنانے کے فوائد جانتے ہیں؟

    کیا آپ رات سونے سے قبل اپنے بچوں کو کہانیاں سناتے ہیں؟ ایک قدیم وقت سے چلی آنے والی یہ روایت اب بھی کہیں کہیں قائم ہے اور کچھ مائیں رات سونے سے قبل ضرور اپنے بچوں کو سبق آموز کہانیاں سناتی ہیں۔

    ایک عام خیال ہے کہ کہانیاں سنانے سے بچے جلد نیند کی وادی میں اتر جاتے ہیں اور پرسکون نیند سوتے ہیں، تاہم اب ماہرین نے اس کے ایک اور پہلو کی طرف اشارہ کیا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ رات سونے سے قبل سنائی جانے والی کہانیاں بچوں کی ذہنی صلاحیت میں اضافہ کرتی ہیں۔

    جرنل آرکائیوز آف ڈیزیز ان چائلڈ ہڈ نامی میگزین میں شائع ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق کہانیاں بچے میں سوچنے کی صلاحیت کو مہمیز کرتی ہیں جبکہ ان کی یادداشت اور سیکھنے کی صلاحیت میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ رات میں کہانیاں سننے سے بچے مختلف تصورات قائم کرتے ہیں، یہ عادت آگے چل کر ان کی تخلیقی صلاحیت میں اضافہ کرتی ہے۔

    علاوہ ازیں بچوں کے ذخیرہ الفاظ میں اضافہ ہوتا ہے جبکہ ان کی زبان بھی بہتر ہوتی ہے۔

    تحقیق میں کہا گیا کہ کہانیاں سننے کے برعکس جو بچے رات سونے سے قبل ٹی وی دیکھتے ہیں، یا اسمارٹ فون، کمپیوٹر یا ویڈیوز گیمز کھلتے ہیں انہیں سونے میں مشکلات پیش آتی ہیں۔

    سونے سے قبل مختلف ٹی وی پروگرامز دیکھنے والے بچے نیند میں ڈراؤنے خواب بھی دیکھتے ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ رات سونے سے قبل بچے کے ساتھ وقت گزارنا بچوں اور والدین کے تعلق کو بھی مضبوط کرتا ہے۔

    اس وقت والدین تمام بیرونی سرگرمیوں اور دیگر افراد سے دور صرف اپنے بچے کے ساتھ ہوتے ہیں جو ان میں تحفظ کا احساس پیدا کرتا ہے، خصوصاً ورکنگ والدین کو اس تعلق کو مزید مضبوط کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔

    کیا آپ اپنے بچے کو رات سونے سے قبل کہانی سناتے ہیں؟

  • موبائل پر 9 گھنٹے گیمز کھیلنے والا بچہ قابل رحم حالت کا شکار

    موبائل پر 9 گھنٹے گیمز کھیلنے والا بچہ قابل رحم حالت کا شکار

    فلپائن میں ایک 6 سالہ بچہ 9 گھنٹے سے بھی زیادہ وقت تک موبائل پر گیمز کھیلنے کی وجہ سے تشنج اور مختلف طبی مسائل کا شکار ہوگیا۔

    جان ناتھن نامی یہ بچہ روزانہ 9 گھنٹے سے زیادہ اسمارٹ فون پر گیمز کھیلنے میں اپنا وقت گزارتا ہے۔

    کچھ عرصے سے اس کی جسمانی حالت میں عجیب و غریب تبدیلیاں آرہی تھیں۔ اس کی آنکھیں مسلسل جھپکتی رہتی ہیں جبکہ ہونٹ بھی ہر وقت لرزتے رہتے ہیں۔

    پہلی بار اس کی یہ حالت دیکھنے کے بعد جان کے والدین اسے فوری طور پر ڈاکٹر کے پاس لے گئے تاہم ڈاکٹر نے اسے بالکل تندرست قرار دیا۔

    مزید پڑھیں:  ڈیجیٹل دور میں ڈیجیٹل بیماریوں کو خوش آمدید کہیئے

    والدین کو اندازہ ہوچکا ہے کہ اس کی اس حالت کا ذمہ دار اسمارٹ فون ہے اور اب انہوں نے کمپیوٹر اور اسمارٹ فون کو اس کی پہنچ سے بالکل دور کردیا ہے اس کے باوجود اچانک جان کو دورہ پڑتا ہے اور وہ کافی دیر تک لرزتا رہتا ہے۔

    ڈاکٹرز کی رائے ہے کہ جان اسمارٹ فون کے نشے کا شکار ہوچکا ہے اور اس کی یہ حالت ایسی ہی ہے جیسے منشیات کے عادی شخص کی مشیات نہ ملنے پر ہوتی ہے۔

    خیال رہے کہ کچھ عرصہ قبل کی جانے والی تحقیق میں خوفناک انکشاف ہوا تھا کہ جدید دور کی یہ اشیا یعنی کمپیوٹر، اسمارٹ فون اور ٹیبلیٹ وغیرہ بچوں کو ڈیجیٹل نشے کا شکار بنا رہی ہیں۔

    ماہرین کے مطابق یہ ڈیجیٹل لت دماغ کو ایسے ہی متاثر کر رہی ہے جیسے کوکین یا کوئی اور نشہ کرتا ہے۔

    طبی بنیادوں پر کی جانے والی تحقیق سے پتہ چلا کہ اس لت کا شکار بچے جب اپنی لت پوری کرتے ہیں تو ان کا دماغ جسم کو راحت اور خوشی پہنچانے والے ڈوپامائن عناصر خارج کرتا ہے۔

    اس کے برعکس جب بچے اپنی اس لت سے دور رہتے ہیں تو وہ بیزار، اداس اور بوریت کا شکار ہوجاتے ہیں۔ بعض بچے چڑچڑاہٹ، ڈپریشن، بے چینی اور شدت پسندی کا شکار بھی ہوگئے۔

    مزید پڑھیں: بچوں کو کند ذہن بنانے والی وجہ

    ماہرین نے یہ بھی دیکھا کہ جو بچے اسمارٹ فونز پر مختلف گیم کھیلنے کی لت کا شکار ہوگئے وہ حقیقی دنیا سے کٹ سے گئے اور ہر وقت ایک تصوراتی دنیا میں مگن رہنے لگے۔ یہ مسئلہ نہ صرف بچوں بلکہ بڑوں میں بھی دیکھا گیا۔

    ماہرین نے کہا کہ یہ تمام علامتیں وہی ہیں جو ایک ہیروئن، افیون یا کسی اور نشے کا شکار شخص کی ہوتی ہیں۔ انہوں نے اسے ڈیجیٹل فارمیکا (فارمیکا یونانی زبان میں نشہ آور شے کو کہا جاتا ہے) کا نام دیا۔


     

  • سیسہ ۔ ہمارے بچوں کا خاموش قاتل

    سیسہ ۔ ہمارے بچوں کا خاموش قاتل

    ہمارے گھروں میں اکثر بچے، اور بعض اوقات بڑے بھی، سیاہ پینسل سے کام کرتے ہوئے اسے چبانے لگتے ہیں۔ لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ بظاہر یہ بے ضرر سی عادت آپ کے بچے کی دماغی صلاحیت و ذہنی کارکردگی کو تباہ و برباد کر سکتی ہے؟

    دراصل پینسل کا سکہ (نب) ایک نہایت خطرناک مادے سیسے سے بنایا جاتا ہے جو انسانی جسم میں جا کر نہایت خطرناک اثرات مرتب کر سکتا ہے اور اس کی تباہ کاریوں کے بارے میں بہت کم لوگ جانتے ہیں۔

    لیکن بدقسمتی کی بات یہ ہے کہ خاموش قاتل کہلایا جانے والا سیسہ صرف پینسل کی نوک میں موجود نہیں ہے۔

    کراچی سمیت ملک کے کئی شہروں میں پینے کے پانی میں ایسے آلودہ اجزا شامل ہوچکے ہیں جن میں سیسے کی آمیزش ہوتی ہے۔

    مزید پڑھیں: سیسے کا زہر امریکی قومی پرندے کی موت کا سبب


    سیسہ کن اشیا میں پایا جاتا ہے؟

    اقوام متحدہ کا ادارہ برائے ماحولیات یو این ای پی جو مختلف اشیا میں سیسے کے استعمال کو روکنے کے لیے مختلف مہمات میں مصروف ہے، اس سلسلے میں ایک تفصیلی گائیڈ لائن جاری کر چکا ہے۔

    اس گائیڈ لائن کے مطابق سیسہ رنگ و روغن اور گولہ بارود میں استعمال کیا جاتا ہے۔

    یو این ای پی کا کہنا ہے کہ سیسہ اس وقت بھی نقصان پہنچا سکتا ہے جب مختلف برقی آلات کو ری سائیکل کیا جائے یا انہیں جلایا جائے، مختلف اقسام کی دھاتوں کو پگھلایا جائے، یا ایسڈ بیٹریز (جنہیں بنایا بھی سیسے سے جاتا ہے) کو ناقابل استعمال ہونے کے بعد تلف کیا جائے۔

    بعض معدنیات کی کان کنی کے دوران بھی کانوں یا معدنیات میں موجود سیسہ کھدائی کرنے والے افراد کو اپنے تباہ کن اثرات کا نشانہ بنا سکتا ہے۔

    ادارے کا کہنا ہے کہ مندرجہ بالا مختلف ذرائع سے سیسے کی آمیزش مٹی، کھاد، پانی اور ہوا میں ہوسکتی ہے جو بلا تفریق سب کو نقصان پہنچانے کا باعث بنتا ہے۔

    ان ذرائع کے علاوہ بھی سیسے کو مندرجہ ذیل اشیا کی تیاری میں استعمال کیا جاتا ہے۔

    دیواروں پر کیا جانے والا روغن یا پینٹ

    آرٹی فیشل زیورات

    جدید برقی آلات بشمول موبائل فون

    مختلف اقسام کے برتن

    پانی کے نلکے یا مختلف پائپس

    بعض اقسام کے کھلونے

    ٹھوس پلاسٹک کی اشیا

    فیکٹریوں سے خارج ہونے والے مادے میں بھی سیسے کی آمیزش ہوتی ہے، یہ سمندروں میں جا کر سمندری حیات کو متاثر کرتا ہے اور سی فوڈ کی شکل میں ہماری طرف آتا ہے۔

    یہ مادہ بعض اوقات دریاؤں اور نہروں میں بھی جا گرتا ہے جو پینے کے پانی کا حصول ہیں۔ نتیجتاً ہمارے پینے کا پانی سیسے سے آلودہ ہوجاتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق بعض اوقات لپ اسٹکس میں بھی سیسے کی آمیزش کی جاتی ہے۔ ایک امریکی تحقیق کے مطابق امریکا میں 61 فیصد کاسمیٹکس کمپنیاں لپ اسٹکس میں سیسے کی معمولی مقدار شامل کرتی ہیں۔

    یہ کمپنیاں نہ صرف امریکا بلکہ دنیا بھر میں اپنی مصنوعات کو فروخت کے لیے بھیجتی ہیں لہٰذا یہ کہنا غیر یقینی ہے کہ ہمارے ملک میں استعمال کردہ لپ اسٹک میں سیسہ شامل ہے یا نہیں۔


    سیسہ ۔ صحت کے لیے خطرناک ترین عنصر

    سیسہ ہماری صحت اور ماحول کے لیے بے حد نقصان دہ عنصر ہے جو بدقسمتی سے اتنا ہی زیادہ استعمال میں ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ کسی بھی جاندار کے خون میں اگر 45 مائیکرو گرام سے زیادہ سیسے کی مقدار پائی جائے تو اس کے اثرات سے بچنے کے لیے فوری طور پر اس کا علاج کیا جانا ضروری ہے۔

    یو این ای پی کے مطابق ترقی پذیر ممالک میں ہر سال 8 لاکھ کے قریب افراد سیسے کے باعث موت کا شکار ہوجاتے ہیں۔

    ماہرین کے مطابق سیسے کا استعمال امراض قلب کے خطرے میں 4 فیصد اور فالج کے خطرے میں 6.6 فیصد اضافہ کرتا ہے۔

    یہ ہمارے جسم میں داخل ہونے کے بعد دماغ، جگر، گردوں اور ہڈیوں میں چلا جاتا ہے اور انہیں ناکارہ کرنے لگتا ہے۔

    ہڈیوں اور دانتوں میں جمع ہو کر انہیں تباہی کا شکار بنا دیتا ہے۔

    سیسہ تولید کے اعضا کو ناکارہ بنا سکتا ہے، جبکہ قوت مدافعت پر بھی حملہ کرتا ہے جس سے جسم بیماریوں کا آسان شکار بن جاتا ہے۔

    اس سے استعمال سے خون میں کمی جبکہ بلڈ پریشر میں اضافہ ہونے لگتا ہے۔


    سب سے خطرناک نقصان

    اس کا سب سے خطرناک نقصان یہ ہے کہ یہ دماغ اور اعصابی نظام پر حملہ آور ہوتا ہے اور دماغ کی سوچنے سمجھنے کی صلاحیتوں کو کم کرنے لگتا ہے۔

    چھوٹے بچوں میں یہ زیادہ شدت سے دماغ کو نقصان پہنچاتا ہے کیونکہ ان کی قوت مدافعت بڑوں کے مقابلے میں کمزور ہوتی ہے۔ بچوں کا نشونما پاتا جسم بڑوں سے 4 سے 5 گنا زیادہ سیسے کو جذب کرتا ہے۔ ان کا اعصابی نظام اور دماغ کمزور اور نازک ہوتا ہے اور جلدی نشانہ بن سکتا ہے۔

    سیسے کے استعمال کے بعد بچے کی دماغی صلاحیتیں آہستہ آہستہ ناکارہ ہونے لگتی ہیں، وہ پڑھائی اور دماغی سرگرمیوں میں کمزور اور کند ذہن ہوتا جاتا ہے۔

    یہی نہیں زندگی کے روز مرہ معمولات میں بھی اس کے سوچنے سمجھنے کی صلاحیت متاثر ہوجاتی ہے۔ اس کی ذہانت کم ہوجاتی ہے اور اسے کسی بھی چیز پر توجہ مرکوز کرنے میں مشکل کا سامنا ہوتا ہے۔

    بچوں میں سیسے کے اثرات اس وقت ظاہر ہوتے ہیں اگر وہ مٹی کھاتے ہوں، سیسے سے بنے کھلونے منہ میں ڈالیں یا سیسے سے آلودہ کھانا یا پانی پئیں۔

    سیسے سے حفاظت تو ممکن ہے تاہم اس سے ہونے والے طبی نقصانات ناقابل علاج ہیں۔

    سیسہ ترقی پذیر ممالک میں بچوں کی ذہنی نشونما کو متاثر کرنے والی سب سے بڑی وجہ ہے۔ ترقی پذیر ممالک میں ہر سال سیسے کا استعمال 6 لاکھ سے زائد بچوں کو متاثر کرتا ہے۔


    اور کون متاثر ہوسکتا ہے

    اگر سیسہ مجموعی طور پر پینے کے پانی یا غذا میں شامل نہ ہو (ایسی صورت میں یہ پورے شہر کی آبادی کو نقصان پہنچا سکتا ہے) تو اس کا نقصان مندرجہ ذیل افراد کو ہوتا ہے۔

    بچے

    حاملہ خواتین

    رنگ و روغن کی فیکٹریوں میں کام کرنے والے افراد، ایسے افراد میں سانس کے ساتھ سیسے والی مٹی اندر چلی جاتی ہے جو ان کے خون میں شامل ہوجاتی ہے۔


    کیا اس سے حفاظت ممکن ہے؟

    ماہرین کا کہنا ہے کہ سیسے سے حفاظت ممکن ہے اگر

    بیٹریز اور الیکٹرانک ویسٹ کو ری سائیکلنگ کے لیے صحیح طریقے سے الگ کیا جائے۔

    سیسے کے خلاف قوانین پر عمل ہو۔

    حکومتوں پر زور دیا جائے کہ سنہ 2020 تک لیڈ کے استعمال کے قوانین ترتیب دیں۔

    سیسے کے استعمال پر صنعتوں کی حوصلہ شکنی کی جائے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • بہت زیادہ گرم کپڑے پہنانا ننھے بچوں کے لیے مہلک

    بہت زیادہ گرم کپڑے پہنانا ننھے بچوں کے لیے مہلک

    سردیوں کے موسم میں سب سے زیادہ فکر ننھے بچوں کی ہوتی ہے جنہیں معمولی سی بھی ٹھنڈ نزلہ، زکام، بخار یا کسی بڑی بیماری میں مبتلا کرسکتی ہے۔ تاہم بچوں کو سردی سے بچانے کے لیے بہت زیادہ گرم کپڑے پہنانے سے بھی گریز کرنا چاہیئے ورنہ یہ آپ کے بچے کے لیے مہلک ثابت ہوسکتا ہے۔

    سردیوں میں خصوصاً مائیں اپنے بچوں کو ایک کے اوپر ایک گرم کپڑا پہنا دیتی ہیں لیکن یہ یاد رکھنا ضروری ہے کہ ننھے بچوں کا جسم افزائش کے مراحل میں ہوتا ہے اور وہ بڑوں کے جسم کی طرح خود کو کنٹرول نہیں کرسکتا لہٰذا اس ضمن میں بھی خاص احتیاط کی ضرورت ہے۔

    آئیں ان نقصانات کے بارے میں جانیں جو بہت زیادہ گرم کپڑے پہننے کی صورت میں آپ کے بچے کو لاحق ہوسکتے ہیں۔

    خود کار درجہ حرارت

    ہمارے جسم کا اندرونی نظام جسم کے درجہ حرات کو بیرونی درجہ حرارت کے مطابق رکھتا ہے تاہم ننھے بچوں میں یہ صلاحیت نہیں ہوتی۔

    بہت زیادہ گرم کپڑے پہننے کے بعد ان کا جسم بہت گرم ہوسکتا ہے جو خود کار طریقے سے سرد نہیں ہوگا نتیجتاً بچے کی موت بھی واقع ہوسکتی ہے۔

    ہیٹ اسٹروک

    کیا آپ جانتے ہیں بہت زیادہ گرم کپڑے پہنانا آپ کے بچے کو ہیٹ اسٹروک کا شکار بھی کرسکتا ہے؟

    جی ہاں ننھے بچے کا بہت زیادہ گرم جسم جو بے تحاشہ گرم کپڑے پہننے کی وجہ سے ہوتا ہے، اس کے دل و دماغ پر بدترین منفی اثرات ڈال کر اسے موت سے ہمکنار بھی کرسکتا ہے۔

    نمی کا اخراج

    حد سے زیادہ گرم کپڑے بچے کو پسینہ پسینہ بھی کرسکتا ہے جس سے اس کے جسم کی نمکیات اور نمی پسینہ کے ذریعے خارج ہوسکتی ہیں اور بچہ بیمار پڑ سکتا ہے۔

    گرم کپڑے پہنانے کے بعد بار بار بچے کے جسم کو چیک کرتے رہیں۔ اگر اسے پسینہ آتا محسوس ہو یا بچے کی سانس دھیمی چل رہی ہو تو فوری طور پر گرم کپڑوں کی تہیں کم کر کے ڈاکٹر کے پاس لے جائیں۔

    سانس لینے میں مشکل کا سامنا

    بہت زیادہ گرم کپڑے بچوں کی سانس کی آمد و رفت میں رکاوٹ پیدا کرسکتے ہیں۔

    خصوصاً رات کے وقت بہت زیادہ موٹے کپڑے پہنانے سے امکان ہوتا ہے کہ کاربن ڈائی آکسائیڈ بچے کے جسم سے باہر خاج ہونے کے بجائے واپس پھیپھڑوں میں چلی جائے لہٰذا رات کو سوتے ہوئے کم گرم کپڑے پہنائے جائیں اور جب والدین کی آنکھ کھلے بچے کو چیک بھی کرتے رہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • ویڈیو گیمز کھیلنےوالےبچےزیادہ ذہین ہوتے ہیں

    ویڈیو گیمز کھیلنےوالےبچےزیادہ ذہین ہوتے ہیں

    جدید تحقیق کےمطابق ویڈیو گیمزکھیلنےوالےبچےدوسرے بچوں کی نسبت زیادہ ذہین ہوتے ہیں۔

    آکسفورڈ یونیورسٹی کی ایک تحقیق کےمطابق جوبچےکند ذہن ہوتے ہیں یا انہیں لکھنے، پڑھنےمیں دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے،ان کے والدین کوچاہئےکہ وہ انہیں وڈیو گیمز کھیلنے دیں۔

    تحقیق کے مطابق وڈیو گیمز کے دوران بچوں کو آوازوں اورتصویروں کو ایک ساتھ سمجھنے کے لئے اپنا ذہن استعمال کرنا ہوتا ہےجس سے ان کی ذہنی نشو ونما ہوتی ہے، وڈیو گیمز کھیلنےسے بچوں میں فیصلہ کرنے کی صلاحیت بھی پیدا ہوتی ہے۔