Tag: KIDnapping for ransom

  • لاہور پولیس کی چوری اور سینہ زوری، نام نہاد صحافی کی ڈھٹائی

    لاہور پولیس کی چوری اور سینہ زوری، نام نہاد صحافی کی ڈھٹائی

    گزشتہ سے پیوستہ

    لاہور پولیس کی اغواء برائے تاوان کی اس خطرناک واردات کے بعد ٹیم سرعام کے میزبان اقرار الحسن نے اپنے نمائندے کو کرنٹ لگانے کی خبر سنتے ہی فوری طور پر کاہنہ تھانے کا رخ کیا۔

    تھانے میں شوکت نامی پولیس افسر اور نام نہاد صحافی سید ماجد علی شاہ سے سوالات کیے جس پر شوکت مسلسل انکار کرتا رہا، اس پر ظلم یہ کہ خود کو صحافی کہنے والا ماجد شاہ بڑی ڈھٹائی کے ساتھ تیز آواز میں بات کرتے ہوئے خود کو بے گناہ ثابت کرنے کیلیے الٹی سیدھی بہانے بازی کرنے لگا۔

    اس موقع پر ایس ایچ او خود اپنے کمرے اٹھ کر آگئے، ٹیم سرعام نے کاہنہ تھانے کے ایس ایچ او محمد فاروق کے سامنے پوری واردات اور اس کے ویڈیو ثبوت رکھے.

    اس موقع پر ایس ایچ او کاہنہ پولیس اسٹیشن نے تمام ثبوتوں کو تسلیم کرتے ہوئے اس بات انکشاف کیا کہ ان کو اس پوری واردات کا سرے سے ہی علم نہیں۔ یہ بات بھی درست ہے کہ ٹیم سر عام کے پاس ایس ایچ او کیخلاف کوئی ٹھوس ثبوت موجود نہیں تھا۔

    بعد ازاں مذکورہ ایس ایچ او نے ٹیم سرعام کو اغواء برائے تاوان میں ملوث افسران و اہلکاروں کیخلاف اعلیٰ حکام کو رپورٹ ارسال کرنے کی یقین دہانی کرائی، تادم تحریر اس بات کا تو علم نہیں کہ ان پولیس افسران کیخلاف کوئی کارروائی ہوئی یا نہیں لیکن اس ٹاؤٹ اور نام نہاد صحافی کیخلاف مقدمہ درج کرکے اسے گرفتار کرلیا گیا۔

    اس حوالے سے لاہور پریس کلب کے صدر ارشد انصاری نے سر عام ٹیم کی اس کارروائی کو سراہا اور کہا کہ صحافت کے نام پر لوگوں کو بلیک میل کرنے والی کالی بھیڑیں ہمارے اندر موجود ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ ایسے نام نہاد صحافی پولیس اور دیگر اداروں کے کرپٹ افسران سے مل کر لوٹ مار کی وارداتیں کرتے ہیں ان کا قلع قمع کرنے کی اشد ضرورت ہے۔

  • لاہور پولیس کی دہشت گردی، اغواء برائے تاوان کی خوفناک واردات کے ویڈیو ثبوت

    لاہور پولیس کی دہشت گردی، اغواء برائے تاوان کی خوفناک واردات کے ویڈیو ثبوت

    لاہور پولیس کے افسران اور اہلکار شہریوں کو دن دہاڑے لوٹنے لگے، دولت مند شخصیات کو اغواء کرکے ان کے اہل خانہ سے تاوان وصول کرنے والے کوئی اور نہیں ان ہی کے محافظ ہیں۔

    یہ درندہ نما انسان باقاعدہ گینگ کی صورت میں وارداتیں کرتے ہیں اس گینگ میں ٹاؤٹ صحافی بھی شامل ہے،  یہ ظالم لوگ بہت منظم انداز میں کارروائیاں کرکے لوگوں کی جان و مال کے دشمن بنے ہوئے ہیں۔

    اس بار اے آر وائی نیوز کے پروگرام سرعام کی ٹیم نے لاہور پولیس کی اس دہشت گردی کیخلاف اسٹنگ آپریشن کرکے اپنا ہی بندہ اغواء کروایا  اور پردے کے پیچھے چھپے ان ہی اصل چہروں کو بے نقاب کیا۔

    اس کام میں ملوث افراد کو قانون کی گرفت میں لینے کیلیے ٹیم سرعام کے نمائندے نے کاہنہ پریس کلب کے نام نہاد صدر سید ماجد علی شاہ سے رابطہ کیا اور ایک فرضی کہانی سنائی کہ اس کا ایک جاننے والا ایک لڑکی کو گھر سے بھگا کر لے گیا ہے اور ان کے پاس بھاری مقدار میں قیمتی زیورات بھی ہیں۔ اگر اس لڑکے کو پکڑ کر ڈرایا دھمکایا جائے تو رہائی کے عوض وہ سونے کے زیورات بھی دے سکتا ہے۔

    جس پر اس شخص نے حامی بھری اور متعلقہ پولیس افسر کو اس منصوبے سے آگاہ کرکے سر عام کے نمائندے سے ملاقات بھی کرادی، مبینہ طور پر کاہنہ تھانے کے ایس ایچ او محمد فاروق کی جانب سے بھیجے گئے پولیس افسر نے نمائندے کی ساری باتیں مان لیں اور سودا طے ہوا کہ تاوان سے ملنے والی رقم تین حصوں میں تقسیم ہوگی۔

    جس کے بعد اس ٹاؤٹ صحافی اور پولیس افسر نے اس لڑکے کو ہوٹل سے اٹھایا اور مزید خوف و دہشت بٹھانے کیلئے تھانے کے عقوبت خانے میں لے جاکر بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا اور نہ صرف تشدد کیا بلکہ اسے کرنٹ بھی لگایا۔

    مزید تفصیلات اوپر دیئے گئے لنک میں ملاحظہ کریں

  • کراچی : پولیس اہلکار اغواء کار بن گئے، ساڑھے5 لاکھ روپے تاوان وصول

    کراچی : پولیس اہلکار اغواء کار بن گئے، ساڑھے5 لاکھ روپے تاوان وصول

    کراچی میں ساؤتھ پولیس کے ہاتھوں اغوا برائے تاوان کے ایک اور کیس کا انکشاف ہوا ہے 4 اہلکاروں نے تاجر کو اغوا کرکے ساڑھے 5 لاکھ روپے تاوان لیا۔

    اس شہر کے لوگ پہلے ہی ڈاکوؤں اور اسٹریٹ کرمنلز کے ہاتھوں روزانہ کی بنیاد پر لٹ رہے ہیں ،رہی سہی کسر پولیس اہلکاروں کی مجرمانہ سرگرمیوں نے پوری کردی۔

    اس حوالے سے متاثرہ تاجر کا کہنا ہے کہ کیس واپس لینے کیلئے اعلیٰ پولیس افسران کی جانب سے شدید دباؤ ڈالا جارہا ہے، عدالتی حکم کے باوجود اہلکاروں کیخلاف مقدمہ درج نہیں کیا جا رہا۔

    اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق چاول کے تاجر حاجی شہزاد عباسی کو پولیس اہلکاروں کی جانب سے اغوا اور رشوت وصولی کے بعد رہائی ملی۔

    حاجی شہزاد عباسی نے ایک ویڈیو بیان میں اپنی روداد سنادی، متاثرہ تاجر کا ویڈیو بیان اے آر وائی نیوز نے حاصل کرلیا۔

    حاجی شہزاد عباسی نے بتایا کہ گزشتہ ماہ 6جولائی کو قیوم آباد سی ایریا سے سادہ لباس اہلکاروں نے مجھے گاڑی سمیت اغواء کیا، قیوم آباد چوکی انچارج ملک ارشد، سابق ہیڈ محرر شبیر سمیت2 افراد نے مجھے اغوا کیا۔

    انہوں نے کہا کہ میں قیوم آباد ماما ہوٹل کے قریب گاڑی میں اپنے ایک ملازم کے ساتھ موجود تھا، اس دوران 4 مسلح افراد دروازہ کھول کر گاڑی میں بیٹھ گئے اور اسلحے کے زور پر مجھے قیوم آباد پولیس چوکی لے گئے۔

    متاثرہ تاجر کے مطابق مجھے اور میرے ملازم کو الگ الگ کمرے میں بند کردیا گیا،کئی گھنٹوں تک مار پیٹ کی پلاس سے انگوٹھے اور پیر کے ناخن نکالنے لگے، مجھ سے گاڑی کے کاغذات دکھانے کو کہا جو میں نے دکھا دئیے۔

    تاجر نے بتایا کہ مجھے برہنہ کرکے تشدد کیا جاتا رہا اور تاوان کیلئے 10 لاکھ روپے مانگے گئے اور مجھ سے سادہ کاغذات پر دستخط بھی لیے گئے، اہلکاروں نے کہا اگر کسی کو بتایا تو مقدمہ درج کردیا جائے گا۔

    حاجی شہزاد کا کہنا تھا کہ اس وقت میرے پاس 55 ہزار روپے موجود تھے اور 5لاکھ روپے گھر سے منگوا کر دئیے، مجھے2پولیس اہلکار اپنے ہمراہ گھر کےقریب لائے، میں نے اہلیہ کو فون کرکے5لاکھ روپے گھر سے منگوائے۔

    بعد ازاں میں شکایت درج کرانے ڈیفنس تھانے گیا تو پولیس ٹال مٹول کرتی رہی، جناح اسپتال سے میڈیکل کروایا، انگلی میں فریکچر کی رپورٹ موجود ہے، تاجر نے بتایا کہ اس واقعے کی تصدیق میری گاڑی میں ٹریکر سے کی جاسکتی ہے۔

    تاجر نے کہا کہ پولیس افسران نے میری بات نہیں سنی تو میں عدالت چلا گیا، عدالت نے 22 اے کا آرڈر کیا لیکن پھر بھی پولیس ایف آئی آر درج نہیں کررہی، مجھےایس ایچ او ڈیفنس سمیت متعدد افسران نے دباؤ ڈالا کہ یہ کیس واپس لے لو۔

    ایس ایچ او ڈیفنس نے مجھے کہا کہ چوکی انچارج اعلیٰ افسران کا خاص بندہ ہے،ہم مقدمہ نہیں کرسکتے، مجھے یہ پیشکش بھی کی گئی کہ آپ کی رقم واپس دلوا دیتا ہوں صرف آپ کیس واپس لے لو، ساتھ ہی مجھے بدنام زمانہ منشیات فروشوں سے بھی دھمکیاں دلوائی جارہی ہیں۔

    حاجی شہزاد نے بتایا کہ مجھے بدنام زمانہ منشیات فروشوں سے بھی دھمکیاں دلوائی جارہی ہیں، وزیراعلیٰ سندھ اور آئی جی سے انصاف کامطالبہ کرتاہوں کہ ملزمان کیخلاف مقدمہ درج کیا جائے، اغواء برائے تاوان میں ملوث افراد کےخلاف سخت کارروائی کی جائے۔

  • کراچی : اغواء برائے تاوان کیخلاف بنایا گیا سیل خود وارداتوں میں ملوث نکلا

    کراچی : اغواء برائے تاوان کیخلاف بنایا گیا سیل خود وارداتوں میں ملوث نکلا

    کراچی : شہریوں کو اغواء برائے تاوان سے بچانے والا محکمہ خود اغواء کی وارداتوں میں ملوث نکلا، جرائم پیشہ ڈی ایس پی کو دیگر اہلکاروں سمیت گرفتار کرلیا گیا۔

    اس حوالے سے پولیس حکام نے بتایا کہ اینٹی وائلنٹ کرائم سیل کا ڈی ایس پی قلیل مدتی اغواء کی وارداتوں میں ملوث ہے، ڈی ایس پی فہیم احمد کیخلاف سعودآباد میں شہری کے اغواء کی شکایت ملی تھی۔

    ذرائع کے مطابق ایڈیشنل آئی جی کراچی نے ڈی ایس پی فہیم احمد اور اس کی ٹیم کو معطل کردیا، ملزم اور اس کے عملے نے سعودآباد میں قلیل مدتی اغواء کی واردات کی۔

    ایڈیشنل آئی جی کراچی نے اے وی سی سی افسران و ملازمین کو فوری طور پر معطل کرکے ان کیخلاف تحقیقات کے احکامات جاری کردیے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ معطل ہونے والوں میں اے وی سی سی کا کانسٹیبل جان شیر، کانسٹیبل غلام مصطفیٰ اور کانسٹیبل عامر شامل ہیں۔

    کراچی پولیس چیف جاویدعالم اوڈھو نے کہا کہ پولیس کا کام عوام کا تحفظ اور قانونی مدد کی فراہمی ہے جو افسران قانون کیخلاف کام کریں گے ان کیخلاف سخت ایکشن ہوگا۔

    واضح رہے کہ گزشتہ سال بھی ملزم ڈی ایس پی فہیم احمد کیخلاف سچل میں مقدمہ درج ہوا تھا۔ فہیم احمد ماضی میں بھی حیدرآباد کے شاپنگ مارٹ میں چوری کرتے پکڑا گیا تھا۔

  • بھارت : تاوان کی رقم لے کر بھی ڈاکوؤں نے مغوی لڑکے کو نہیں چھوڑا

    بھارت : تاوان کی رقم لے کر بھی ڈاکوؤں نے مغوی لڑکے کو نہیں چھوڑا

    کانپور : بھارت میں ملزمان نے تاوان لینے کے باوجود مغوی لڑکے کو رہا نہیں کیا، پولیس کی موجودگی میں ملزمان لاکھوں روپے لے کر باآسانی فرار ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق بھارتی ریاست اتر پردیش کے ضلع کانپور میں اغوا برائے تاوان کی واردات ہوئی، اغوا کاروں نے مغوی نوجوان سنجیت یادوں کے اہل خانہ سے تاوان کی رقم 30 لاکھ روپے لے کر فرار ہوگئے۔

    مغوی کی بہن رو چی یادوں شکایت لے کر کانپور ایس ایس پی آفس پہنچی اور اپنی روداد سنائی، اس نے بتایا کہ اس کے بھائی کو کچھ لوگوں نے اغوا کرلیا تھا، ملزمان نے ہمارے گھر رابطہ کرکے بھائی کو چھوڑنے کے بدلے میں تیس لاکھ روپے کا مطالبہ کیا۔، میرے گھر والوں نے تاوان کی رقم بھی دے دی مگر ملزمان نے بھائی کو نہیں چھوڑا۔

    حیرانی کی بات یہ ہے کہ رقم کی ادائیگی کے وقت پولیس جال بچھارہی تھی، مگر چالاک ملزمان پولیس کی موجودگی کے باوجود رقم لے کر فرار ہوگئے اور سنجیت یادوں کو بھی نہیں چھوڑا۔ اب اس کے گھر والوں کا رو رو کر برا حال ہے۔

    مذکورہ واقعہ گزشتہ ماہ کی 22تاریخ کو پیش آیا، سنجیت یادو بررا کا رہنے والا ہے جو قریب میں ہی ایک پیتھالوجی لیبارٹری میں کام کرتا تھا رات کو گھر آتے وقت راستے سے غائب ہوگیا تھا اس کے بعد ملزمان نے گھر والوں کو فون کرکے 30 لاکھ روپے تاوان مانگا۔

    گھر والوں نے معاملے کی شکایت پولیس سے کی لیکن پولیس نے سنجیت یادوں کی گمشدگی لکھ کر گھر والوں کو سمجھایا کہ تم پیسے کا انتظام کرو ہم پیسہ دیتے وقت ملزمان کو پکڑ لیں گے۔

    گھر والوں نے مکان اور بہن کی شادی کے لیے رکھے زیور بیچ کر پیر کی رات تیس لاکھ روپے پولیس کے حوالے کردیا، پولیس نے اپنی ٹیم اور سادی وردی میں اپنا پورا جال بچھایا، لیکن ملزمان نے پیسہ لینے کے لیے پنکی میں واقع ریلوے پل پر ان کے گھر والوں کو بلایا۔

    اس دوران ملزمان نے موبائل سے مسلسل ان لوگوں سے بات کرتے رہے اور روپے لے کر فرار ہوگئے، گھر والوں نے اس سلسلے میں ملزمان کا آڈیو بھی پولیس کے حوالے کیا ہے۔

    ریکارڈنگ کے مطابق ملزمان سب کچھ اپنی آنکھوں سے دیکھ رہے تھے اور ان کو ہدایت دیتے جارہے تھے، وہ اور یہ بھی دیکھ رہے تھے کہ کہ کس گاڑی میںکتنے لوگ روپے لے کر آرہے ہیں۔

    اس کو گاڑی چھوڑ کر کتنا آگے بڑھنا ہے کس جگہ سے پل کے نیچے روپے پھینکنا ہے، اتنا سب کچھ ہوجانے کے بعد بھی پولیس کی ٹیم نا تو ملزمان کو پہچان سکی ہے اور نہ ہی پولیس کی ٹیم موبائل نیٹ ورک کے ذریعے ملزمان کے قبضے سے مغوی کو چھڑا پائی ہے۔

    گھر والوں کے مطابق انہوں نے لڑکے کی رہائی کے لیے روپے سے بھرا بیگ نیچے پھینک دیا اس کے بعد ان سے کہا گیا کہ آگے مندر پہ سنجیت کھڑا ہے جاکر اسے لے لو لیکن جب وہاں پر پہنچا تو سنجیت نہیں ملا۔ واپس آنے پر پل کے نیچے بیگ بھی نہیں تھ۔

    مغویہ لڑکے کی بہن روچی یادوں کا کہنا ہے کہ اس نے ایس پی ساؤتھ اپرنہ یادو سے کہا بھی تھا کہ بیگ میں چپ لگا دیجیے تاکہ کچھ سراغ مل سکے لیکن اس پر اسے سمجھا کر بھیج دیا گیا تھا،ہمیں انصاف فراہم کیا جائے۔

  • لاہور : سیر و تفریح کیلئے آنے والوں کو اغواء کیے جانے کا انکشاف

    لاہور : سیر و تفریح کیلئے آنے والوں کو اغواء کیے جانے کا انکشاف

    لاہور : پولیس نے دریائے راوی پر سیر وتفریح کے لئے آنے والے شہریوں کو اغوا کرنے والے گروہ کے سرغنہ سمیت 3 اغواکاروں کو حراست میں لے لیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور میں دریائے راوی پر سیرو تفریح اور نہانے کے لئےآنے والےشہریوں کو اغواء کرکے تاوان وصول کرنے کا انکشاف ہوا ہے۔

    لاہور پولیس نے گروہ کے سرغنہ ریاض نامی ملاح سمیت 3 اغوا کاروں کو حراست میں لے لیا، ملزمان کیخلاف مقدمہ درج کرلیا گیا، ایف آئی آر کے متن میں کہا گیا ہے کہ اغواکاروں نے مبینہ طور پر 18 سالہ نوجوان کو اغوا کرکے اہل خانہ سے تاوان مانگا تھا۔

    مغوی کے والد نے پولیس کو بتایا کہ میرابیٹا 22مئیکو دوست کے ہمراہ سیر کے لئے دریائے راوی گیا تھا، دریائے راوی پر ریاض نامی ملاح نے اسے اغوا کیا اور پھر رقم کا مطالبہ کیا۔

    ایف آئی آر کے مطابق مغوی والد کا کہنا ہے کہ واقعے کو ایک ماہ گزر گیا لیکن میرا بیٹا ابھی تک بازیاب نہیں ہوسکا، پولیس کے مطابق مقدمے کی تفتیش انویسٹی گیشن ونگ سے سی آئی اے کو منتقل کردی گئی ہے۔

  • کراچی : شہری کے اغواء میں ملوث سب انسپکٹر کو عدالت میں پیش کرنے کا حکم

    کراچی : شہری کے اغواء میں ملوث سب انسپکٹر کو عدالت میں پیش کرنے کا حکم

    کراچی : انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت نے اغواء برائے تاوان کے الزام میں برطرف سب انسپکٹر ملزم محمد اسلم اور ملزم زبیر کو 7جنوری تک پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق قانون کا محافظ ہی شہری کے اغواء میں ملوث نکلا، کراچی میں انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت میں اغوا برائے تاوان کے کیس کی سماعت ہوئی۔

    عدالت نے برطرف سب انسپکٹر ملزم محمد اسلم اور ملزم زبیر کے پروڈکشن آرڈر جاری کردیئے، عدالت نے پولیس کو7 جنوری تک ملزمان کو پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

    اس موقع پر پولیس نے بتایا کہ مذکورہ ملزمان نے9نومبر کو مغوی اعجازالحق نامی شخص کو دکان سے اغوا کیا اور مغوی کے اہلخانہ کو فون کرکے رقم منگوائی، پولیس افسر ملزم محمد اسلم نے وردی میں واردات کی تھی۔

    بعد ازاں اہل خانہ سے20ہزارروپے لے کرمغوی کو چھوڑ دیا گیا، ملزم محمداسلم تھانہ کورنگی انڈسٹریل ایریا میں تعینات تھا، ملزمان کیخلاف زمان ٹاؤن تھانے میں مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

    مزید پڑھیں : کراچی، پولیس نے سی ٹی ڈی کے دفتر پر چھاپہ مار کر افسر کو گرفتار کرلیا

    یاد رہے کہ اس سے قبل گزشتہ ماہ سینٹرل پولیس نے سی ٹی ڈی آفس پر چھاپہ مار کارروائی کرتے ہوئے شہری کو اغوا کرکے تاوان مانگنے والے اے ایس آئی کو گرفتار کیا تھا۔

    ٹیم نے چھاپہ کے دوران مغوی کو بھی بازیاب کرالیا تھا، پولیس کے مطابق سی ٹی ڈی اہلکار نے ایل خانہ سے دس لاکھ روپے مغوی کی رہائی کے لیے مانگ رکھے تھے۔

  • پولیس ملزمان تک نہ پہنچ سکی، والدین نے مغوی بچے کو تاوان دے کر چھڑا لیا

    پولیس ملزمان تک نہ پہنچ سکی، والدین نے مغوی بچے کو تاوان دے کر چھڑا لیا

    لاہور : پولیس بے خبر رہی والدین نے مغوی بچے کو تاوان دے کر چھڑا لیا، لاہور سے ڈکیت گینگ کے دو کارندے پکڑے گئے، لاکھوں کی نقدی،15موبائل فون، لیپ ٹاپ اوراسلحہ برآمد کرلیا گیا۔

    \تفصیلات کے مطابق لاہور انوسٹی گیشن ونگ کی کارکردگی کا پول کھل گیاذرائع کا کہنا ہے کہ والدین نے اغوا کاروں کو 60 لاکھ روپے تاوان دے کر مغوی بچہ کو چھڑا لیا۔

    پولیس کے مطابق نامعلوم افراد نے رہائی کے بدلے ایک کروڑ روپے تاوان کا مطالبہ کیا تھا، شک کی بنا پر ایک شخص کو حراست میں لیا گیا ہے جس سے تفتیش جاری ہے۔

    لاہور پولیس کا کہنا ہے کہ رواں سال اغوا برائے تاوان کی6وارداتیں رپورٹ ہوئیں، ذرائع کے مطابق چار کیسوں میں مغویان کو مبینہ طور پر رہائی تاوان دے کر عمل میں لائی گئی۔

    دوسری جانب لاہور انوسٹی گیشن پولیس نے نشترکالونی میں کارروائی کے دوران ڈکیت گینگ کے دو کارندے گرفتار کرلیے، گرفتار ملزمان سے لاکھوں روپے نقدی،15موبائل فون،لیپ ٹاپ اوراسلحہ برآمد کیا گیا ہے۔

  • کراچی : چھالیہ کے اسمگلروں اور اغوا برائے تاوان سمیت چار ملزمان گرفتار

    کراچی : چھالیہ کے اسمگلروں اور اغوا برائے تاوان سمیت چار ملزمان گرفتار

    کراچی : پولیس نے ایک کروڑ روپے کی چھالیہ اسمگل کرنے والے دو ملزمان کو حراست میں لے لیا، اغواء برائے تاوان کے دو مفرور ملزمان پولیس کے ہتھے چڑھ گئے، فائرنگ سے پولیس اہلکار جاں بحق ہوگیا۔

    تفصیلات کے مطابق کھارادر پولیس نے خفیہ اطلاع پرفوری کارروائی کرتے ہوئے چھالیہ اسمگلنگ کی کوشش ناکام بنادی۔

    اس حوالے سے ایس پی سٹی نے میڈیا کو بتایا کہ کارروائی کے دوران16 ہزار کلو سے زائد اسمگل شدہ چھالیہ ضبط کر کے دو ملزمان کو گرفتار کرلیا گیا۔

    پولیس کے مطابق پکڑی گئی چھالیہ کی مالیت ایک کروڑ روپے ہے، ملزمان اور ان سے برآمد ہونے والی چھالیہ مزید کارروائی کے لیے کسٹم حکام کے حوالے کردی گئی ہے۔

    دوسری جانب اینٹی وائلنٹ کرائم سیل نے اغوا برائےتاوان کی واردات میں ملوث دو ملزمان کو حراست میں لے لیا، ایس ایس پی اے وی سی سی کے مطابق گرفتار ملزمان اغوا برائے تاوان کے کیس میں مفرور تھے، ملزمان میں عبدالرسول اور مجاہد خان شامل ہیں۔

    علاوہ ازیں شاہ لطیف ٹاؤن میں فائرنگ سے پولیس اہلکار کی موت کا واقعہ پیش آیا ہے، اس حوالے سے ایس ایس پی ملیر نے بتایا کہ زخمی اہلکار کو اہل علاقہ نجی گاڑی میں تھانے لے کر آئے۔

    جس کے بعد ایمبولینس کے ذریعے زخمی اہلکار کو فوری طور پراسپتال منتقل کیا گیا، انہوں نے کہا کہ اسپتال لے جاتے ہوئے پولیس اہلکار اشرف راستے میں دم توڑ گیا۔

  • کراچی : پولیس اہلکاروں نے تاوان کیلئے شہری کو اغواء کرلیا

    کراچی : پولیس اہلکاروں نے تاوان کیلئے شہری کو اغواء کرلیا

    کراچی : فیروز آباد تھانے کے اہلکاروں نے تاوان کی وصولی کیلئے شہری کو اغواء کرلیا، مجسٹریٹ نے فوری کارروائی کرتے ہوئے مغوی کو بازیاب اور چاراہلکاروں کو گرفتار کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق شہر قائد میں اغواء کی ایک عجیب واردات پیش آئی۔ پولیس نے ہی شہری کو تاوان کیلئے اغواء کرلیا، سیشن جج کے حکم پر جوڈیشل مجسٹریٹ کراچی شرقی نے فیروز آباد پولیس اسٹیشن پر چھاپہ مار کر باورچی خانے سے بازیاب کرالیا۔

    تھانہ فیروز آباد تھانے کے پولیس اہلکاروں نے شہری کو بیس لاکھ روپے تاوان کے لئے اغوا کیا تھا۔ اطلاع ملنے پر جوڈیشل مجسٹریٹ نے تھانے پر چھاپہ مارا اور مغوی کو بازیاب کرالیا۔


    مزید پڑھیں: پروٹوکول کےدرمیان گاڑی آنے پرپولیس اہلکار کا ڈرائیورپرتشدد


    مغوی نے میڈیا کو بتایا کہ اغواء کاروں نے مجھے چھوڑنے کے لیے بیس لاکھ روپے کا مطالبہ کیا اور اس کے لیے تین بار فون کیا لیکن جگہ کا تعین نہیں کیا تاہم پھرمیری اہلیہ کو تاوان کی رقم لے کر فیروز آباد پولیس اسٹیشن پہنچنے کے لیے کہا گیا۔


    مزید پڑھیں: پولیس مقابلہ: پی پی رہنما کا بیٹا بازیاب، 5 اغواء کارہلاک


    چھاپہ پڑنے پر تھانے میں ہلچل مچ گئی، اس دوران تھانے میں موجود چار اہلکار پکڑے گئے جبکہ چار اہلکار فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے، جوڈیشل مجسٹریٹ نے ملوث اہلکاروں کی فوری گرفتاری کے احکامات جاری کردئیے ہیں۔