Tag: kidney

  • وہ عادتیں جو گردوں کی خرابی کا سبب بن سکتی ہیں

    وہ عادتیں جو گردوں کی خرابی کا سبب بن سکتی ہیں

    گردے ہمارے جسم کا ایک اہم عضو ہیں جو ہمارے جسم کی غیر ضروری اشیا کو جسم سے باہر نکالتے ہیں، لیکن ہمارے بعض معمولات زندگی ہمارے گردوں کو خراب کرنے کا سبب بن سکتے ہیں۔

    گردوں کے علاج کے لیے ڈاکٹر جو دوائیں تجویز کرتے ہیں گردے ان کو آسانی سے قبول نہیں کرتے، جس کی وجہ سے انفیکشن کے ٹھیک ہونے میں وقت لگتا ہے، جتنی جلدی آپ گردے کے انفیکشن سے باخبر ہوں گے اور اس کے علاج پر توجہ دیں گے، شفا یابی اتنی ہی آسان اور تیزی سے ہوگی۔

    زیادہ تر کیسز میں گردے کا انفیکشن دراصل مثانے کے ابتدائی انفیکشن کی وجہ سے ہوتا ہے، اس لیے اگر آپ مثانے میں انفیکشن محسوس کریں تو قبل اس کے کہ وہ گردوں تک پہنچ جائے، اس کے علاج پر توجہ دیں۔

    امریکا کی نیشنل کڈنی فاؤنڈیشن کا کہنا ہے کہ گردوں کو معمول کے مطابق کام کرنے کے قابل رکھنے کے لیے ورزش کرنا ناگزیر ہے، ورزش سے بلڈ پریشر اور کولیسٹرول گھٹتا ہے اور جسمانی وزن کم ہوتا ہے۔

    اس سے نیند کو منانے میں مدد ملتی ہے اور پٹھوں کو کام کرنے میں سہولت ہوتی ہے۔ یہ تمام عوامل گردوں کو معمول کے مطابق کام کرنے میں مدد دیتے ہیں۔

    ہم جو غذائی اشیا کھاتے یا مشروب پیتے ہیں ان کو جسم میں جذب کرنے کے لیے بھی ورزش کی ضرورت ہوتی ہے اور گردے اس کام میں مددگار ہوتے ہیں۔

    جو لوگ فربہ یا موٹاپے کا شکار ہیں، انہیں لازماً ورزش کرنی چاہیئے۔

    گردوں کی خرابی کا ایک سبب نیند کی کمی بھی ہے۔

    جب ہم سو جاتے ہیں اس وقت ہمارے جسم کے تمام اعضا، عضلات اور ٹشوز کو از سر نو تخلیق ہونے اور ری چارج ہونے کا موقع ملتا ہے، ان اعضا میں گردے بھی شامل ہیں۔

    جب ہم سو رہے ہوتے ہیں، اس وقت گردوں کو اتنا وقت آسانی سے مل جاتا ہے کہ وہ ہمارے جسم میں موجود فاضل سیال مادوں کو پروسیس کرلیں یا چھان لیں اور آنے والے دن کی سرگرمیاں شروع کرنے سے پہلے کچھ آرام کرلیں۔

    ہمارے گردوں کا فنکشن اس طرح ہے کہ وہ رات کو دن کے اوقات سے مختلف طریقے سے کام کرتے ہیں۔

    اب تک کسی ریسرچ سے اگرچہ یہ ثابت نہیں ہوسکا کہ زیادہ سونے سے گردے کی کارکردگی بہتر ہو جاتی ہے یا اگر آپ سونے کا دورانیہ بڑھا دیں تو اس سے گردوں کو پہنچنے والے نقصان کا ازالہ ہوسکتا ہے، لیکن یہ ضرور ثابت ہوتا ہے کہ نیند میں کمی سے نہ صرف گردے فیل ہو سکتے ہیں بلکہ امراض قلب اور ذیابیطس کا خطرہ بھی بڑھ سکتا ہے۔

  • شوہر نے بیوی کا گردہ نکلوا کر بلیک مارکیٹ میں فروخت کردیا

    شوہر نے بیوی کا گردہ نکلوا کر بلیک مارکیٹ میں فروخت کردیا

    نئی دہلی: بھارت میں ایک خاتون کا کہنا ہے کہ ان کے شوہر نے ان کی لاعلمی میں ان کا گردہ نکلوا کر بلیک مارکیٹ میں فروخت کردیا ہے۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق ایک خاتون نے اپنے شوہر پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے بغیر ان کی مرضی اور اجازت کے اس کا ایک گردہ چوری کروا کر بلیک مارکیٹ میں فروخت کردیا۔

    مشرقی بھارتی ریاست اوڑیسہ کے ایک گاؤں کوڈومیٹا کی ایک درمیانی عمر کی خاتون رنجیتا کونڈو نے دعویٰ کیا کہ اس کے شوہر نے 4 برس قبل ان کا ایک گردہ چرا کر فروخت کردیا۔

    ان کے مطابق انہیں حال ہی میں اس وقت اس کا پتہ چلا جب وہ پیٹ کی تکلیف کے باعث ڈاکٹر کے پاس گئیں جہاں انہیں بتایا گیا کہ ان کے جسم میں صرف ایک گردہ کام کررہا ہے۔

    خاتون نے بتایا کہ سنہ 2018 میں ان کے گردے میں پتھری ہوگئی تھی جس پر ان کا شوہر یہ بتا کر اسپتال لے گیا کہ ان کے گردے میں موجود پتھری (کڈنی اسٹون) نکلوانا ہے، وہاں اس نے ان کا ایک گردہ نکلوانے کا انتظام کر رکھا تھا، تاکہ وہ اسے بلیک مارکیٹ میں فروخت کرسکے۔

    خاتون کے مطابق انہیں یہ اس لیے پتہ نہیں چلا کہ اسے اینستھیسیا دیا گیا تھا، ان کے مطابق شوہر پراسنت کونڈو بنگلہ دیشی شہری ہے اور وہ غیر قانونی امیگرنٹ کے طور پر رہائش پذیر تھا۔

    خاتون کا کہنا ہے کہ ان کی شادی 12 سال قبل ہوئی اور ان کے 2 بچے ہیں، 2 ماہ قبل ان کا شوہر کسی اور عورت کے ساتھ فرار ہوگیا تھا جس کے بعد خاتون کو مکان سے نکال دیا گیا اور اب وہ اپنے والدین کے پاس منتقل ہوگئی ہیں۔

  • بھارت: مریض کے گردے میں ڈیڑھ سو پتھریاں

    بھارت: مریض کے گردے میں ڈیڑھ سو پتھریاں

    بھارت میں ایک 50 سالہ شخص کے گردے سے ڈیڑھ سو سے زائد پتھریاں نکال لی گئیں، ڈاکٹرز کے مطابق یہ پتھریاں 2 سال سے مریض کے گردے میں جمع تھیں۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق ریاست حیدر آباد میں 50 سالہ شخص پیٹ میں شدید درد کی شکایت لے کر اسپتال پہنچا، ڈاکٹرز نے اس کے تمام ضروری ٹیسٹ کیے تو پتہ چلا کہ اس کے گردے میں کئی پتھریاں موجود ہیں۔

    تاہم ڈاکٹرز نے جب انہیں نکالا تو ان کی تعداد 156 تھی، ڈاکٹرز نے پتھریاں نکالنے کے لیے لیپرو اسکوپی اور اینڈو اسکوپی دونوں کا استعمال کیا۔

    مذکورہ مریض ایک مقامی اسکول میں استاد ہیں جنہیں اچانک پیٹ میں شدید درد اٹھا جس کے بعد ان کے گردے میں پتھریوں کا انکشاف ہوا۔

    ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ یہ پتھریاں ممکنہ طور پر گزشتہ 2 سال سے بن رہی تھیں لیکن مریض میں کوئی علامت ظاہر نہیں ہوئی، تاہم پیٹ میں اچانک شدید درد کی وجہ سے انہوں نے تمام ضروری ٹیسٹ کروائے جس کے بعد ان پتھریوں کا انکشاف ہوا۔

    ڈاکٹرز کے مطابق مریض کے جسم میں کٹ لگانے کے بجائے کی ہول اوپننگ کے ذریعے تمام پتھریاں باہر نکال لی گئیں۔ مریض رو بصحت ہے اور جلد اپنی معمول کی زندگی کی طرف لوٹ جائے گا۔

  • امراض کی تشخیص کرنے والی حیرت انگیز چاکلیٹ

    امراض کی تشخیص کرنے والی حیرت انگیز چاکلیٹ

    سیئول : جنوبی کوریا کے ماہرین صحت نے گردے میں پتھری کے ٹیسٹ کا ایک نیا طریقہ وضع کیا ہے جس کے تحت چاکلیٹ کے ذریعے گردے کے امراض کی کافی حد تک درستگی سے تشخیص کی جاسکتی ہے۔

    عام طور پر مختلف امراض اور جسمانی کیفیات کی تشخیص کرنے والے ٹیسٹ اگرچہ سستے ہوتے ہیں لیکن ان سے فالتو کچرا پیدا ہوتا ہے۔

    اس ضمن میں ایک چوکور چاکلیٹی لالی پاپ (ٹوٹسی رول) بنایا گیا ہے جو کسی چاکلیٹ کی بجائے برقی سرکٹ سے بنا ہے۔ اسے چوسنے سے تھوک کے اجزا جمع ہوجاتے ہیں جو مختلف جسمانی کیفیات سے آگاہ کرتے ہیں۔

    اے سی ایس اپلائیڈ مٹیریئلز اینڈ انٹرفیسِس میں شائع رپورٹ کے مطابق یہ ایک کم خرچ نسخہ ہے جسے بار بار استعمال کیا جاسکتا ہے اور یوں ایک بار استعمال ہونے والے شناختی سینسر کا کوڑا کم کیا جاسکتا ہے۔ گھر بیٹھے استعمال ہونے والا یہ سینسر کئی طرح کے امراض کی تشخیص کرسکتا ہے۔

    لالی پاپ نما یہ سینسر منہ میں جاتے ہیں تھوک میں موجود کیمیکل کو بھانپ لیتا ہے اور ہارمون کی سطح کو نوٹ کرتے ہوئے خواتین میں بیضے کے اخراج یا پھر گردوں کی بیماری کی پیشگوئی کرسکتا ہے۔ وجہ یہ ہے کہ ان دونوں کیفیات میں لعاب میں بعض کیمیائی اجزا معمول سے بڑھ جاتے ہیں نہیں ٹوٹسی کینڈی شناخت کرسکتی ہے۔

    امریکن کیمیکل سوسائٹی اور کوریا کی وزارتِ سائنس نے اس منصوبے کی فنڈنگ کی ہے۔ پروفیسر بیلی چوا اور ڈونگ ہیون لی نے مشترکہ طور پر اسے تیار کیا ہے جو کوریا یونیورسٹی سے وابستہ ہیں۔

    اسی ٹیم نے 2019 میں بچوں کے لیے لالی پاپ نما جیلی کے اندر سینسر رکھا تھا تاکہ بچوں میں کھانے اور چبانے کی عادت معلوم کی جاسکے۔

    سب سے پہلے رول کو ہموار کیا گیا اور ان میں گڑھے بنائے گئے جن میں لعاب جمع ہوکر ٹھہرجاتا ہے۔ اب اس میں المونیئم کی دو باریک نلکیاں داخل کرتے ہیں جس کے بعد اس کا ایک سرکٹ سے رابطہ ہوجاتا ہے اور اسی سے بجلی بھی اندر پہنچتی ہے۔ ابتدائی درجے میں اس نے منہ میں نمکیات اور دیگر اقسام کے کیمیکل محسوس کئے۔ تجربہ گاہ میں بھی اسے کئی طرح سے آزمایا گیا ہے۔

    گردے اگر خراب ہوں تو تھوک میں خاص نمک کی مقدار، معمول سے تین گنا بھی بڑھ جاتی ہے اور اسے بھی آلے نے شناخت کرلیا۔ اس طرح امید ہے کہ بہت جلد برقی لالی پاپ نما طبی سینسر عام ہوجائیں گے۔

  • گردوں کا عالمی دن: گردوں کے امراض ہر سال 17 لاکھ اموات کی وجہ

    گردوں کا عالمی دن: گردوں کے امراض ہر سال 17 لاکھ اموات کی وجہ

    پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج گردوں کا عالمی دن منایا جارہا ہے، دنیا بھر میں ہر سال 17 لاکھ سے زائد افراد گردوں کی مختلف بیماریوں کا شکار ہو کر جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔

    گردوں کا عالمی دن منانے کا مقصد گردوں کے امراض اور ان کی حفاظت سے متعلق آگہی و شعور پیدا کرنا ہے۔ یہ دن ہر سال مارچ کی دوسری جمعرات کو دنیا بھر میں منایا جاتا ہے۔

    ایک محتاط اندازے کے مطابق دنیا بھر میں ہر سال 17 لاکھ اموات گردوں کے مختلف امراض کی وجہ سے ہوتی ہیں اور یہ امراض موت کا چھٹا بڑا سبب بن چکے ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ گردوں کے امراض کا خدشہ مردوں سے زیادہ خواتین میں ہوتا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق دنیا بھر میں 19 کروڑ 50 لاکھ خواتین گردوں کے مختلف مسائل کا شکار ہیں۔

    دوسری جانب گردوں کے امراض میں مبتلا ڈائیلاسز کروانے والے مریضوں میں زیادہ تعداد خواتین کے بجائے مردوں کی ہوتی ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ گردوں کے امراض خواتین میں ماں بننے کی صلاحیت کو متاثر کرتے ہیں جبکہ یہ حمل اور پیدائش میں پیچیدگی اور نومولود بچے میں بھی مختلف مسائل کا سبب بن سکتے ہیں۔

    پاکستان میں بھی محکمہ صحت کے مطابق 1 کروڑ 70 لاکھ کے قریب افراد گردے کے مختلف امراض میں مبتلا ہیں اور ایسے مریضوں کی تعداد میں سالانہ 15 سے 20 فیصد اضافہ ہو رہا ہے۔

    پاکستان میں ہر سال 20 ہزار اموات گردوں کے مختلف امراض کی وجہ سے ہوتی ہیں۔

    طبی ماہرین کے مطابق گردوں کے امراض سے بچنے کے لیے پانی کا زیادہ استعمال، سگریٹ نوشی اور موٹاپے سے بچنا ازحد ضروری ہے۔ خود سے دوائیں کھانا یعنی سیلف میڈیکیشن اور جنک فوڈ بھی گردوں کے امراض کی بڑی وجہ ہیں۔

    ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ خصوصاً گرمی میں گردوں کے مریضوں کو زیادہ پانی پینا چاہیئے تاکہ پیشاب میں پتھری بنانے والے اجزا کو خارج ہونے میں مدد ملتی رہے کیونکہ یہی رسوب دار اجزا کم پانی کی وجہ سے گردے میں جم کر پتھری کی شکل اختیار کر جاتے ہیں۔

  • وہ غذائیں جو گردوں میں پتھری کا سبب بن سکتی ہیں

    وہ غذائیں جو گردوں میں پتھری کا سبب بن سکتی ہیں

    ہم اپنے کھانے میں ایسی بے شمار اشیا کا استعمال کرتے ہیں جو بے خبری میں ہمیں نقصان پہنچانے کا سبب بن رہی ہوتی ہیں۔ ہمارے کھانوں میں شامل کچھ ایسی ہی اشیا گردوں میں پتھری کا سبب بھی بن سکتی ہیں۔

    ایک روسی ویب سائٹ میں شائع شدہ مضمون کے مطابق روسی ڈاکٹر الیگزینڈر میاسنیخوف نے انکشاف کیا ہے کہ کھانے کی تین اقسام ایسی ہیں جو گردوں کی پتھری کا سبب بن سکتی ہیں۔

    ڈاکٹر الیگزینڈر نے کھانے کی ان اقسام کو زیادہ استعمال کرنے سے گریز کا مشورہ دیا ہے۔

    ان کے مطابق گردے کی پتھری کا سبب بننے والے اجزا یا مادوں میں سے سب سے پہلے نمبر پر جانوروں کی چربی اور وہ پروٹین ہے جو سرخ گوشت میں پائی جاتی ہے، یہ مادے گردے کی پتھریوں کے خطرے کو بڑھاتے ہیں۔

    دوسری چیز نمک ہے، ڈاکٹر الیگزینڈر کے مطابق پالک اور سبزیوں جیسی کھانے کی چیزیں سب کے لیے فائدہ مند ہیں، لیکن وہ خون میں آکسیلیٹ (نمک اور آکسالک ایسڈ کے ایسٹر) میں اضافہ کرتی ہیں، جس سے پتھری کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

    تیسری شے سافٹ ڈرنکس ہیں جو پتھری بننے کا سبب بن سکتے ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ پتھری بننے سے بچنے کے لیے زیادہ سے زیادہ پانی پئیں، نمک، گوشت، تیل اور جانوروں کے پروٹینز میں کمی کردیں۔ دودھ کی مصنوعات کی معتدل مقدار بھی اس سے بچاتی ہے۔

  • پیٹ کے درد کی شکایت لے کر اسپتال پہنچنے والی خاتون کے جسم سے کیا نکلا؟

    پیٹ کے درد کی شکایت لے کر اسپتال پہنچنے والی خاتون کے جسم سے کیا نکلا؟

    ویتنام میں ایک خاتون پیٹ میں درد کی شکایت لے کر اسپتال پہنچیں لیکن سی ٹی اسکین کے دوران ان کے جسم میں موجود چیز نے لوگوں کو حیران کردیا۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق ویتنام میں ایک خاتون پیٹ کے درد کی شکایت لے کر ڈاکٹر کے پاس پہنچیں، ڈاکٹرز نے ان کا سی ٹی اسکین کیا تو انہیں پتہ چلا کہ خاتون کے بلیڈر میں 400 گرام سے زائد وزنی پتھر ہے۔

    اس قدر وزنی پتھر کی موجودگی کے انکشاف کے بعد ڈاکٹرز نے فوری طور پر خاتون کی سرجری کی۔

    سماجی رابطے کی ویب سائٹس پر خاتون کے پیٹ سے نکلے تقریباً آدھے کلو کے پتھر کی تصاویر کافی وائرل ہورہی ہیں۔

    ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ خاتون کے جسم میں طویل عرصے سے یہ پتھر موجود تھا تاہم حیرت انگیز بات یہ ہے کہ خاتون کو اس کی موجودگی محسوس نہیں ہوئی۔

    سوشل میڈیا صارفین کا کہنا تھا کہ کسی کے جسم میں اتنا بڑا پتھر ہو اور اس کو اس سے پہلے کوئی درد نہ ہوا ہو، ایسا کیسے ممکن ہے؟

    ایک شخص نے لکھا کہ میرے جسم میں ایک چھوٹا سا پتھر تھا جس کی جسامت نہایت معمولی تھی تب بھی میں درد سے کراہ اٹھتا تھا، ان خاتون کو درد کیسے نہیں ہوا۔

    اس سے قبل چین میں ایک 54 سالہ خاتون کے جسم سے 1 ہزار 48 گرام وزنی پتھری نکالی گئی تھی، چین میں اس کیس کو میڈیکل کی تاریخ کا انوکھا کیس مانا جاتا ہے۔

  • پولیس نے لمبورگنی میں گردہ ایک سے دوسرے شہر منتقل کیا

    پولیس نے لمبورگنی میں گردہ ایک سے دوسرے شہر منتقل کیا

    اسپورٹس کار لمبورگنی اپنی تیز رفتاری کے لیے مشہور ہے تاہم اب اس کی یہی تیز رفتاری ایک شخص کی جان بچانے کا سبب بھی بن گئی جب پولیس نے اس گاڑی میں پیوند کاری کے منتظر مریض کو بروقت گردہ پہنچا کر اس کی جان بچا لی۔

    اٹلی کے شہر پاؤڈا کی پولیس نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر ایک ویڈیو جاری کی ہے جس میں ایک نیلے رنگ کی لمبورگنی کا سفر دکھایا گیا ہے۔

    پولیس کے مطابق اس گاڑی میں ایک گردہ پاؤڈا سے دارالحکومت روم منتقل کیا گیا جہاں ایک جاں بہ لب مریض گردے کے ٹرانسپلانٹ کا منتظر تھا۔

    مذکورہ مریض کی حالت خاصی خراب تھی اور ڈاکٹرز اس کے لیے پریشان تھے، عطیہ کردہ گردہ دوسرے شہر میں تھا اور مقامی انتظامیہ گردے کو بروقت مریض تک پہنچانے سے قاصر تھی۔

    تب ہی پولیس کی خدمات حاصل کی گئیں، پولیس نے اپنی لمبورگنی میں عطیہ کردہ گردہ چند گھنٹوں میں مریض تک پہنچا دیا۔ ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ گاڑی 230 کلو میٹر فی گھنٹے کی رفتار سے سفر کر رہی ہے۔

    دونوں شہروں کے درمیان سفر میں عام طور پر 6 گھنٹے کا وقت لگتا ہے تاہم تیز رفتار لمبورگنی نے یہ فاصلہ نہایت کم وقت میں طے کیا۔

    اس کام کے لیے گاڑی میں عارضی طور پر کولڈ اسٹوریج بھی بنایا گیا، مذکورہ گاڑی پولیس ڈپارٹمنٹ کی ہی ملکیت تھی جسے مختلف امور کے لیے استعمال کیا جاتا رہا تاہم اب پہلی بار اسے اعضا کی منتقلی کے لیے بھی استعمال کیا گیا۔

  • گردوں کا عالمی دن: جنک فوڈ گردوں کے لیے زہر قاتل

    گردوں کا عالمی دن: جنک فوڈ گردوں کے لیے زہر قاتل

    پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج ورلڈ کڈنی ڈے یا گردوں کا عالمی دن منایا جارہا ہے، ماہرین کا کہنا ہے کہ خود سے دوائیں کھانا یعنی سیلف میڈیکیشن اور جنک فوڈ گردوں کے امراض کی بڑی وجہ ہیں۔

    گردوں کا عالمی دن منانے کا مقصد گردوں کے امراض اور ان کی حفاظت سے متعلق آگہی و شعور پیدا کرنا ہے۔ یہ دن ہر سال مارچ کی دوسری جمعرات کو دنیا بھر میں منایا جاتا ہے۔

    ایک محتاط اندازے کے مطابق دنیا بھر میں ہر سال 24 لاکھ اموات گردوں کے مختلف امراض کی وجہ سے ہوتی ہیں اور یہ امراض موت کا چھٹا بڑا سبب بن چکے ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ گردوں کے امراض کا خدشہ مردوں سے زیادہ خواتین میں ہوتا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق دنیا بھر میں 19 کروڑ 50 لاکھ خواتین گردوں کے مختلف مسائل کا شکار ہیں۔

    دوسری جانب گردوں کے امراض میں مبتلا ڈائیلاسز کروانے والے مریضوں میں زیادہ تعداد خواتین کے بجائے مردوں کی ہوتی ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ گردوں کے امراض خواتین میں ماں بننے کی صلاحیت کو متاثر کرتے ہیں جبکہ یہ حمل اور پیدائش میں پیچیدگی اور نومولود بچے میں بھی مختلف مسائل کا سبب بن سکتے ہیں۔

    ادھر پاکستان کے محکمہ صحت کے مطابق پاکستان میں 1 کروڑ 70 لاکھ کے قریب افراد گردے کے مختلف امراض میں مبتلا ہیں اور ایسے مریضوں کی تعداد میں سالانہ 15 سے 20 فیصد اضافہ ہو رہا ہے۔

    پاکستان میں ہر سال 20 ہزار اموات گردوں کے مختلف امراض کی وجہ سے ہوتی ہیں۔

    طبی ماہرین کے مطابق گردوں کے امراض سے بچنے کے لیے پانی کا زیادہ استعمال، سگریٹ نوشی اور موٹاپے سے بچنا ازحد ضروری ہے۔ خود سے دوائیں کھانا یعنی سیلف میڈیکیشن اور جنک فوڈ بھی گردوں کے امراض کی بڑی وجہ ہیں۔

    ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ خصوصاً گرمی میں گردوں کے مریضوں کو زیادہ پانی پینا چاہیئے تاکہ پیشاب میں پتھری بنانے والے اجزا کو خارج ہونے میں مدد ملتی رہے کیونکہ یہی رسوب دار اجزا کم پانی کی وجہ سے گردے میں جم کر پتھری کی شکل اختیار کر جاتے ہیں۔

    گردے کے امراض کی بر وقت تشخیص کے لیے باقاعدگی سے بلڈ، شوگر، بلڈ پریشر، یورین ڈی آر اور الٹرا ساؤنڈ کروانا بھی ضروری ہیں۔

  • اپینڈکس کے آپریشن کے بجائے ڈاکٹروں نے بچی کا گردہ نکال دیا

    اپینڈکس کے آپریشن کے بجائے ڈاکٹروں نے بچی کا گردہ نکال دیا

    کوئٹہ: ڈاکٹروں نے اپینڈکس کے آپریشن کے نام پرتیرہ سال کی بچی کا گردہ چوری کرلیا،ذمہ دارلیڈی ڈاکٹر نے واقعہ پربات نہیں کی، تاہم صوبائی حکومت نےواقعے کی تحقیقات کے لیے ماہرسرجنز پرمشتمل کمیٹی بنادی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کوئٹہ کے ایک نجی میڈیکل کمپلکس میں طبی عملے نے پنجگور کے رہائشی محمد طاہر کی تیرہ سال کی بیٹی کے اپینڈکس آپریشن کے دوران اس کا گردہ ہی نکال لیا ، تاحال اس کا گردہ نکا ل لینے کی وجوہات والدین کو نہیں بتائی گئیں ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ کمسن مریضہ کو اپینڈکس کی پرانی سرجری کے نتیجے میں تکلیف کے باعث جناح روڈ پر واقع میڈیکل کمپلییکس لایا جہاں پتے اور اپینڈکیس کی ماہر لیڈی ڈاکٹر نے بچی کے پرانے آپریشن کی صفائی کرنے کا مشورہ دیا۔

    اپینڈکس کی صفائی کا آپریشن جب کئی گھنٹے طویل ہوگیا تو بچی کے والد نے اسپتال کے عملے سے اس بارے میں استفسار کیا ۔ جواب میں یہ اطلاع اس پر یہ اطلاع بجلی بن کرگری کہ اس کی بیٹی کو ایک گردے سے ہی محروم کردیا گیا ہے۔

    ڈاکٹرز نے معاملے کو رفع کرنے کے لئے بچی کو ہائی ڈوز کی نشہ آور گولیاں بھی تجویز کیں جس سے بچی دو دن تک بے ہوش رہی۔ذمہ دار لیڈی ڈاکٹر سے اے آروائی نیوز نے موقف لینے کی کوشش کی تووہ انکار کرتے ہوئے کلینک چھوڑ کر چلی گئیں ۔

    اے آروائی نیوز کی جانب سے توجہ دلانے پر صوبائی حکومت نے معاملے کی تحقیقات کے لئے تین ماہر سرجنز پر مشتمل کمیٹی تشکیل دے دی ہے جو اس واقعے کی رپورٹ مرتب کرکے حکومت کو پیش کرے گی ۔

    دوسری جانب بچی کے والد سے اب بھی مذکورہ میڈیکل کمپلیکس میں علاج کے چارجز وصول کئے جارہے ہیں۔محمد طاہر کا مطالبہ ہے کہ ان کی متاثرہ بچی کا علاج سرکاری خرچے پر کروایا جائے اور ذمہ دار ڈاکٹرز کے خلاف سخت سے سخت کارروائی عمل میں لائی جائے۔