Tag: Kidney diseases

  • کنکھجورے کا زہر کس مرض کی دوا ہے؟ حیران کن تحقیق

    کنکھجورے کا زہر کس مرض کی دوا ہے؟ حیران کن تحقیق

    بیجنگ : دنیا بھر میں متعدد امراض کا علاج یا زہر کے تریاق کیلئے مختلف طریقوں اور نایاب اشیاء کا استعمال کیا جاتا ہے جو کافی حد تک شفایاب بھی ہوتی ہیں۔

    علاج معالجے کے لحاظ سے محققین بے شمار تجربات بھی کرتے ہیں یہی وجہ ہے کہ آج دنیا بھر میں جتنی اینٹی بایوٹکس ادویات استعمال ہورہی ہیں ان کے اجزاء کی اکثریت مٹی اور کھاد وغیرہ سے حاصل ہوتی ہے۔

    اب اس معاملے میں مزید پیش رفت جاری ہے، طبی ماہرین نے کہنا ہے کہ کچھ حشرات الارض ایسے بھی ہیں جن کے زہر سے ادویات تیار کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔

    کنکھجورا

    اس حوالے سے چین میں ہونے والی ایک حالیہ تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ کنکھجورے کا زہر گردوں کی بیماریوں کے مؤثر علاج کے طور پر بہت مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔

    گردوں کی متعدد بیماریاں دنیا بھر میں اموت کی بہت بڑی وجوہات میں سے ایک ہے جس سے سالانہ لاکھوں افراد لقمہ اجل بن جاتے ہیں۔

    غیرملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق چینی سائنسدانوں کی ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ زہریلا کنکھجورا جسے ’چائنیز ریڈ ہیڈڈ سینٹی پیڈ‘ کہا جاتا ہے، گردوں کی بیماری کے علاج میں مدد فراہم کر سکتا ہے اور کئی لوگوں موت کے منہ سے بچا سکتا ہے۔

    علاج

    تحقیق جرنل آف نیچرل پراڈکٹس میں شائع ہونے والی تحقیق کی رپورٹ میں محققین نے بتایا کہ کنکھجوروں میں alkaloids نامی خصوصی کیمیکلز ہوتے ہیں جو بیماری سے لڑتے ہیں۔

    محققین نے کہا کہ زہریلے کنکھجورے کا کیمیائی الکلائیڈ گردوں میں سوزش اور زخموں کو کم کر سکتا ہے، سرخ کنکھجوروں میں 12 نئے الکلائیڈ مرکبات موجود ہوتے ہیں جن میں سے کچھ سوزش کے خاتمے اور اینٹی رینل فبروسس خصوصیات کے حامل ہیں۔

     

  • مچھلی گردوں کے امراض میں بھی فائدہ مند

    مچھلی گردوں کے امراض میں بھی فائدہ مند

    مچھلی دل، دماغ، نظام ہاضمہ اور آنکھوں کی بیماری کے لیے فائدہ مند غذا مانی جاتی ہے، تاہم حال ہی میں ایک تحقیق میں اس سے گردوں کے امراض میں فائدہ ہونے کا بھی انکشاف ہوا۔

    امریکی ماہرین کی جانب سے کی جانے والی ایک تازہ تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ گردوں کی بیماری میں مبتلا افراد کی جانب سے مچھلی کھانا انہیں فائدہ پہنچا سکتی ہے۔

    طبی جریدے بی ایم جے میں شائع تحقیق کے مطابق امریکی ماہرین نے اومیگا تھری یا آسان الفاظ میں کہیں تو مچھلیوں کی مختلف اقسام کے گردوں کی بیماری پر اثرات جانچنے کے لیے تحقیق کی۔

    تحقیق کے دوران ماہرین نے دنیا بھر کے 12 ممالک میں ہونے والی 19 مختلف تحقیقات کا جائزہ لیا۔

    ماہرین نے تحقیقات میں شامل 26 ہزار کے قریب افراد کے ڈیٹا کا جائزہ لیا، ان رضا کاروں سے 11 سال تک معلومات لی گئی تھیں، ماہرین نے جن رضاکاروں کے ڈیٹا کا جائزہ لیا، ان کی صحت کا 11 سال بعد دوبارہ جائزہ لیا گیا تھا۔

    ماہرین نے تحقیقات سے نتیجہ اخذ کیا کہ مجموعی طور پر سمندری مخلوق یعنی مچھلیوں کی مختلف قسموں پر مبنی غذائیں کھانے والے افراد میں گردوں کی بیماریاں کم ہوتی ہیں جبکہ مچھلیاں کھانے سے گردوں کے پرانے یا شدید مرض میں مبتلا افراد کو فائدہ ملتا ہے۔

    ماہرین نے بتایا کہ ڈیٹا سے معلوم ہوا کہ جن افراد نے سبزیوں اور پھلوں سے اومیگا تھری وٹامن حاصل کیا، ان کے گردوں کی بیماری پر کوئی فرق نہیں پڑا جبکہ مچھلیاں کھانے والے افراد میں بیماری نمایاں طور پر کم ہوئی۔

    تحقیق کے مطابق جو افراد یومیہ مچھلیوں پر مبنی غذا کھاتے رہے، ان کی گردوں کی بیماری 8 فیصد کم ہوگئی جبکہ جن رضا کاروں نے مچھلیوں سے تیار زیادہ غذائیں کھائیں ان کی شدید گردوں کی بیماری 13 فیصد تک ہوگئی۔

    ماہرین نے بتایا کہ مچھلیاں کھانے سے گردوں کے امراض پیدا ہونے سے بھی محفوظ رہا جا سکتا ہے، ماہرین نے تجویز دی کہ گردوں کی صحت کے لیے لوگوں کو مختلف اقسام کی مچھلیاں کھانی چاہئیں۔

  • گردوں کے امراض کے کیا اسباب ہیں؟ نئی تحقیق

    گردوں کے امراض کے کیا اسباب ہیں؟ نئی تحقیق

    چین میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ جن افراد کو اکثر ڈپریشن کی علامات کا سامنا ہوتا ہے ان میں بعد کی زندگی میں گردوں کے مسائل کا خطرہ بہت زیادہ ہوتا ہے۔

    دنیا بھر میں ڈپریشن ایک عام مسئلہ ہے جس کا سامنا متعدد افراد کو ہوتا ہے اور اس میں مبتلا شخص جب اس کا شدت سے شکار ہوتا ہے تو یہ متعدد ذہنی و جسمانی امراض کا باعث بھی بن سکتا ہے۔

    ماضی میں ہونے والی تحقیقی رپورٹس میں ڈپریشن کی علامات اور گردوں کے امراض کے شکار افراد میں گردوں کے افعال میں تیزی سے کمی کو دریافت کیا تھا۔ اس تحقیق میں دیکھا گیا کہ ڈپریشن کسی فرد کے گردوں کے صحت مند افعال پر کس حد تک اثرانداز ہوسکتا ہے۔

    چین کی سدرن میڈیکل یونیورسٹی کی اس تحقیق میں 4 ہزار 700 سے زیادہ ایسے افراد کو شامل کیا گیا تھا جن کے گردے صحت مند تھے۔ تحقیق کے آغاز میں ان رضاکاروں میں سے 39 فیصد میں ڈپریشن کی شدید علامات موجود تھیں اور ان کا جائزہ 4 سال تک لیا گیا۔

    اس عرصے میں 6 فیصد کے گردوں کے افعال میں بہت تیزی سے کمی دیکھنے میں آئی۔ محققین کے مطابق تحقیق کے آغاز میں ڈپریشن کی علامات اور آنے والے برسوں میں گردوں کے افعال میں تیزی سے آنے والی کمی کے درمیان نمایاں تعلق موجود ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ اکثر ڈپریشن کی علامات کا سامنا کرنے والے افراد میں گردوں کے افعال میں کمی کا خطرہ دیگر کے مقابلے میں 1.4 گنا زیادہ ہوتا ہے۔

    گردوں کے دائمی امراض دل کی شریانوں سے جڑی بیماریوں، گردے فیل ہونے اور اموات کا خطرہ بڑھانے والا اہم عنصر ثابت ہوتے ہیں تو ان امراض کا خطرہ بڑھانے والے عوامل کی شناخت سے متعدد پیچیدگیوں کا خطرہ کم کیا جاسکتا ہے۔

    محققین نے کہا کہ اگر نتائج کی مزید تصدیق ہوئی تو ہمارے ڈیٹا سے کچھ شواہد مل سکیں گے کہ کس طرح ڈپریشن کی علامات کی اسکریننگ سے گردوں کے امراض کی روک تھام ہوسکتی ہے۔ اس تحقیق کے نتائج جلد جریدے سی جے اے ایس این میں شائع ہوں گے۔