Tag: Kidney Stones

  • ٹماٹر کھانے سے گردے میں پتھری کا تعلق کیا ہے؟ حقیقت عیاں ہوگئی

    ٹماٹر کھانے سے گردے میں پتھری کا تعلق کیا ہے؟ حقیقت عیاں ہوگئی

    عام طور پر یہ تاثر پایا جاتا ہے کہ روزانہ یا زیادہ ٹماٹر کھانے سے گردے میں پتھری کی شکایت ہوجاتی ہے، اس بات میں کہاں تک حقیقت ہے؟

    کسی بھی نمکین پکوان کیلیے ٹماٹر کو لازمی جز سمجھا جاتا ہے، یہ وہ سبزی ہے جو تقریباً ہر سالن میں پیاز کی طرح زیادہ مقدار میں استعمال ہوتی ہے۔

    اس کے علاوہ اگر گھر میں سبزی نہ بھی ہو لوگ گھر میں موجود ٹماٹر کی چٹنی بنا کر کھا لیتے ہیں جو بہت آسان ہے۔

    کچھ لوگوں کا ماننا ہے کہ ٹماٹر کے جتنے فوائد ہیں اس کے اتنے ہی نقصانات بھی ہیں، کچھ لوگوں کے مطابق روزانہ ٹماٹر کھانے سے گردے میں پتھری ہو سکتی ہے۔ کیا یہ سچ ہے؟

    مندرجہ ذیل سطور میں اس کی حقیقت سے متعلق تفصیلی بات کی گئی ہے کہ ٹماٹر کھانے سے گردے پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

    اگر ٹماٹر کے فوائد کی بات کی جائے تو اس حوالے سے کچھ مطالعات میں کہا گیا ہے کہ روزانہ ٹماٹر کھانے سے بلڈ پریشر اور کولیسٹرول کم ہوتا ہے۔

    ٹماٹر میں بہت سے غذائی اجزاء ہوتے ہیں۔ وہ وٹامن سی اور پوٹاشیم سے بھرپور ہوتے ہیں۔ اس کے ساتھ ان میں لائکوپین نامی اینٹی آکسیڈنٹ بھی ہوتا ہے۔ یہ سب صحت کے لیے بہت مفید ہیں۔

    پوٹاشیم دل کو صحت مند رکھتا ہے۔ بی پی کو کم کرنا ہو یا ہارٹ اٹیک جیسے مسائل سے بچنے کے لیے، ان مسائل میں ٹماٹر فائدہ مند ثابت ہو سکتا ہے۔ یہی نہیں اس میں موجود لائکوپین جسم میں کینسر کے خلیات کو بننے سے روکتا ہے۔

    دوسری جانب ان فوائد کے ساتھ ساتھ ٹماٹر کے کچھ نقصانات بھی ہیں، یاد رکھیں !! یہ سبزی صحت کے کچھ مسائل بھی پیدا کر سکتی ہے، وہ کیا ہیں؟

    ٹماٹر میں آکسیلیٹ کی مقدار زیادہ ہوتی ہے، یہ جسم میں کیلشیم کے ساتھ مل کر کرسٹل بناتے ہیں۔ جو پتھروں کی طرح سخت ہو جاتے ہیں۔ یہ آہستہ آہستہ گردوں میں جمع ہو جاتے ہیں۔ اگر آپ کو پہلے ہی گردے کے مسائل ہیں تو بہت زیادہ ٹماٹر کھانے سے یہ مسئلہ مزید بڑھ سکتا ہے۔

    جیسا کہ کچھ لوگوں کو کچے ٹماٹر کھانے کی عادت ہوتی ہے۔ ایسی صورتحال میں اگر آپ کو پہلے سے گردے کی تکلیف ہے تو ٹماٹر کا استعمال آپ کے لیے خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔

    دراصل کچے ٹماٹر کے بیج پتھری کا سبب بن سکتے ہیں تاہم جن لوگوں کو گردے کے مسائل نہیں ہیں انہیں ڈرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ وہ ٹماٹر کھا سکتے ہیں لیکن اس بات کا خیال رکھیں کہ ان کا استعمال مناسب مقدار میں کیا جائے۔

    اس بات کا بھی خیال رکھیں کہ ٹماٹر کے ساتھ دیگر غذائیں بھی کھائیں۔ اسے اکیلے اور زیادہ مقدار میں کھانے سے مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔

    سال 2019 میں ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق جو جرنل آف نیفرولوجی اینڈ رینل ڈیزیز میں شائع ہوئی تھی میں بتایا گیا تھا کہ 12 ہفتوں تک روزانہ 100 گرام سے زیادہ ٹماٹر کھانے والے افراد میں گردے میں پتھری پائی گئی۔

    ان مریضوں کے پیشاب میں آکسالیٹ کی مقدار بڑھ گئی تھی۔ اگرچہ یہ اضافہ عام تھا لیکن ماہرین اب بھی مشورہ دیتے ہیں کہ زیادہ ٹماٹر کھانے میں احتیاط برتیں۔ بصورت دیگر گردے میں پتھری کا احتمال ہے۔

  • کروندا : گردے کی پتھری سمیت کئی امراض کا دشمن

    کروندا : گردے کی پتھری سمیت کئی امراض کا دشمن

    کروندا یا سرخ گوندنی ایک فالسے کی شکل کا پھل ہے جسے انگریزی میں کَرن بیری کہا جاتا ہے۔ اب طبی ماہرین نے اس چھوٹے سے پھل کے کئی بڑے فائدے بتا دیئے ہیں۔

    کروندا مختلف امراض کے علاج میں بہت فائدے مند ہے خاص کر دمہ، بدہضمی، جلد کے امراض، گردے کی پتھری، ذیابیطس وغیرہ کے علاج میں بہت مفید ہے۔

    اس کھٹّے پھل کو کچّا بھی کھاتے ہیں، اچار ڈالتے ہیں اور اس کی چٹنی بھی بنائے جاتی ہے۔ ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ کرین بیری (کروندا) کے نام سے جانا جانے والا یہ پھل پیشاب کو صاف کرنے اور گردے کی پتھری کو تحلیل کرنے میں مدد دیتا ہے۔

    گردوں میں پتھری

    ماہرین صحت نے اس کا پہلا فائدہ یہ بتایا ہے کہ یہ پھل آدمی کے گردوں میں پتھری نہیں بننے دیتا۔ اس میں کیونکہ ایسڈ اور دیگر ایسے اجزاء پائے جاتے ہیں جو پتھری کو بننے سے روکتے ہیں اور انہیں گھُلا دیتے ہیں۔

    اس کا دوسرا فائدہ یہ ہے کہ یہ منہ کی مجموعی صحت کے لیے انتہائی مفید ہوتا ہے۔ اس میں پروانتھوسائنی ڈین نامی ایک عنصر پایا جاتا ہے جو منہ میں ایسے بیکٹیریا کی نمو کو روکتا ہے جو دانتوں کو کیڑا لگنے اور سڑ کر ان میں سوراخ ہوجانے کا سبب بنتے ہیں۔اس کے علاوہ یہ پھل دانتوں اور مسوڑھوں کی کئی بیماریوں سے بھی محفوظ رکھتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق کروندا ہماری جلد کو بھی صاف شفاف اور چمکدار رکھتا ہے اور قبل از وقت عمررسیدگی سے نجات دلاتا ہے۔

    یہ پھل جسم میں کینسر کے ٹیومر کو بننے اور پھیلنے سے روکتا ہے اور یہ ہماری قوت مدافعت میں بھی اضافہ کرتا ہے۔یہ پھل معدے کے لیے بھی بے شمار فوائد کا حامل ہے۔

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    نوٹ : مندرجہ بالا تحریر معالج کی عمومی رائے پر مبنی ہے، کسی بھی نسخے یا دوا کو ایک مستند معالج کے مشورے کا متبادل نہ سمجھا جائے۔

  • گردے کی پتھری کی وجوہات اورعلاج

    گردے کی پتھری کی وجوہات اورعلاج

    روزمرہ کی غذا میں بے ترتیبی اور وقت بے وقت کھانا کھانے کی عادت معدے کی خرابی اور فضلے کے اخراج کے عمل کو متاثر کرتی ہے جو گردے کی پتھری کا بڑا سبب ہے۔

    گردوں میں پتھری بہت تکلیف دہ مرض ہوتا ہے، عام طور پر گردوں میں پتھری کا سامنا 40 سے 60سال کی عمر کے درمیان افراد کو ہوتا ہے مگر ہر عمر کے افراد اس سے متاثر ہوسکتے ہیں۔

    زیادہ تر جن افراد کو ایک بار گردوں میں پتھری کا سامنا ہوتا ہے، انہیں مستقبل میں بھی کم از کم ایک بار ضرور اس عارضے کا علاج کرانا پڑتا ہے۔

    پتھری کیوں پیدا ہوتی ہے؟

    گردے کی پتھری اس وقت بنتی ہے جب پتھری بنانے والے مادے (نمک) پیشاب میں خارج ہوتے ہیں۔ پیشاب کی ساخت میں تبدیلی یا پیشاب کی مقدار میں کمی گردے کی پتھری کی تشکیل کو فروغ دیتی ہے۔ ایسی صورت حال کا سبب بننے والے کچھ عام عوامل میں شامل ہیں:

    پانی کی کمی کم سیال کی مقدار یا سخت ورزش کی وجہ سے ہوتی ہے۔ پیشاب کے اخراج میں کسی قسم کی رکاوٹ ۔ پیشاب کی نالی میں انفیکشن۔ میٹابولزم کیے مسائل کی وجہ سے پیشاب کی ساخت میں تبدیلی۔ بعض غذائی عادات جیسے پروٹین کی زیادہ مقدار، نمک یا چینی کی زیادتی، وٹامن ڈی سپلیمنٹس کا طویل استعمال اور آکسیلیٹ پر مشتمل غذا جیسے پالک کا زیادہ استعمال ہے۔

    پتھری کسے کہتے ہیں؟

    بنیادی طور پر یہ پتھر نہیں بلکہ منرلز اور دیگر نامیاتی مرکبات کے جمع ہونے سے بننے والے بڑے ٹکڑے ہوتے ہیں۔

    کیلشیئم آکسلیٹ کی پتھری سب سے عام ہوتی ہے جس کے بعد کیلشیئم فاسفیٹ اور یورک ایسڈ کا نمبر آتا ہے۔

    جب پیشاب میں یہ منرلز کافی زیادہ تعداد میں ہو جاتے ہیں اور مناسب سیال موجود نہیں ہوتا تو وہ سخت پتھر جیسی شکل اختیار کرلیتے ہیں جن کا حجم ریت کے ایک دانے سے لے کر ایک گولف بال جتنا ہوسکتا ہے۔

    یہ سخت ٹکڑے پیشاب کی نالی میں سفر کرتے ہوئے پیشاب کے بہاؤ کو بلاک کر سکتے ہیں جس سے گردوں کی سوجن کا خطرہ بڑھتا ہے۔

    علاج کیسے کریں؟

    اس کا واحد طریقہ یہ ہے کہ خوراک کو معمول پر لایا جائے اور اپنی روزانہ کی خوراک میں پانچ گرام سے زیادہ نمک شامل نہ کریں۔

    روزانہ زیادہ مقدار میں پانی پینا عادت بنائیں، اس مقصد کے لیے کم از کم ڈھائی لیٹر پانی پینا ضروری ہے۔

    سبزی خوروں کو چاہیے کہ پروٹین کی مقدار پوری کرنے کے لیے نان ویجیٹیرین کھانے کی بجائے دالیں وغیرہ استعمال کریں۔

    چاکلیٹ، پالک، گری دار میوے (کاجو، بادام، پستے) سے گردے کی پتھری کا خطرہ بڑھ سکتا ہے تاہم، نمک یقینی طور پر گردے کی پتھری کی سب سے بڑی وجہ ہے۔

    عام طور پر 5-6 ملی میٹر کی پتھری پیشاب کے ذریعے نکل جاتی ہے تاہم اس دوران کچھ درد ہو سکتا ہے۔ اگر پتھری زیادہ بڑی ہو تو علاج کی ضرورت ہے۔

    اگر علامات ظاہر ہوں تو پہلے الٹراساؤنڈ کرانا چاہیے۔ اس میں بڑے سائز کے پتھر نظر آ جاتے ہیں۔

    لیموں ملا پانی بھی اس حوالے سے مددگار ثابت ہوسکتا ہے کیونکہ اس میں موجود سیٹرک ایسڈ منرلز کے اجتماع کی روک تھام کرتا ہے۔

    البتہ میٹھے مشروبات جیسے سوڈا کے استعمال سے گردوں میں پتھری کا خطرہ بڑھتا ہے تو ان کے استعمال سے گریز کرنا چاہیے۔

     

  • مکئی کے بال اُبال کر ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ اور گردے کی پتھری غائب

    مکئی کے بال اُبال کر ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ اور گردے کی پتھری غائب

    قدرت کے خزانوں میں سے ایک مکئی کا پودا بھی ہے جس کی گھاس مویشیوں کی مرغوب غذا ہے جس کے پھل کو بھون کر مزے سے کھایا جاتا ہے اور اس کے بیجوں سے تیل حاصل کیا جاتا ہے۔

    لیکن دوسری جانب ایک ایسی چیز بھی ہے جو شاید ان تمام فوائد پر فوقیت اور اہمیت رکھتی ہے وہ مکئی کے ریشے یا بال ہیں جسے مکئی کی داڑھی بھی کہا جاتا ہے۔

    حکیمی علاج کیلئے مکئی کے بال بکثرت استعمال کیے جاتے ہیں۔ ان بالوں کے اندر بہت مفید و مؤثر اجزاء پائے جاتے ہیں مثلاً سوڈیم، پوٹاشیم، نائٹروجن مادے، ایک قسم کا تیل، میگنیز، سلی کون، کوبالٹ اور کچھ مقدار کیلشیم اور فاسفورس کی پائی جاتی ہے۔

    Eat Corn

    موجودہ دور میں گردے کا سب سے بڑا مرض گردے کی پتھری یا مثانے کی پتھری ہے۔ مکئی کے بال گردے کے امراض کیلئے بہت مفید و مؤثر ہیں۔ اگر گردے میں ریگ یا پتھری ہو تو اس کو پیشاب کے ذریعے نکالنے میں بہترین معاون ہے اس طرح اگر گردے میں زخم یا انفیکشن ہو تو اس کو ختم کرنے کیلئے بھی مفید ہے۔

    گردے کی پتھری کی علامات :

    گردے کی پتھری ہونے کی صورت میں وزن میں کمی، بخار، متلی اور پیٹ کے نچلے حصے میں شدید درد کے ساتھ پیشاب کے اخراج میں تکلیف یا جلن پیدا ہوسکتی ہے۔

    بھٹے کے بالوں سے پتھری کا علاج :

    بھٹے کے بال گُردے کی پتھری کو جسم سے نکالنے میں انتہائی مؤثر ہیں۔ مکئی کے بالوں کو پانی کے ساتھ ابال کر اُس پانی کو پیا جاسکتا ہے۔ یہ گُردوں میں نئے پتھروں کو بننے سے بھی روکتا ہے۔

    kidney stones

    آزمودہ حکیمی نسخہ :

    کلتھی کی دال 10 گرام۔ مکئی (بھٹے) کے بال 30 گرام۔ خربوزے کے بیج 50 گرام لیں اور ان تینوں اشیاء کو ایک کپ پانی میں اُبال لیں اور روز بلا ناغہ چھان کر پئیں۔

    اس کے علاوہ بعض اوقات گردے کی جسامت میں کمی واقع ہونا شروع ہوجاتی ہے تو مکئی کے بال اس کیلئے مفید ہیں،

    اگر گردے سے چربیلے مادے خارج ہورہے ہوں یا پیشاب میں پیپ خارج ہورہی ہو تو مذکورہ ترکیب بہت فائدہ مند ثابت ہوتی ہے۔

    پتہ کی پتھری میں اگر روغن زیتون کے اندر مکئی کے بال جلائیں اور اس روغن کو استعمال کیا جائے تو بہت مفید ہوتا ہے، بعض اوقات مثانہ کے اندر خون جم جاتا ہے یا مثانہ کے اندر پتھری ہوتی ہے یا مثانہ کے اندر کوئی زخم یا انفیکشن ہوتا ہے اور اس صورت میں اگر مکئی کے بال اور سرپھوکا استعمال کریں تو تمام امراض میں افاقہ ہوتا ہے۔

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    نوٹ : مندرجہ بالا تحریر معالج کی عمومی رائے پر مبنی ہے، کسی بھی نسخے یا دوا کو ایک مستند معالج کے مشورے کا متبادل نہ سمجھا جائے۔

  • گردے کی پتھری کو نکالنے کے سادہ طریقے

    گردے کی پتھری سے ہونے والا درد بہت تکلیف دہ ہوتا ہے، بعض اوقات یہ دوائیوں سے نکل جاتی ہے اور بعض اوقات آپریشن کیے بنا کوئی چارہ نہیں ہوتا، تاہم یہاں پتھری کو نکالنے کے سادہ طریقے بیان کیے جا رہے ہیں۔

    کچھ مشروبات ایسے بھی ہیں جن کو پینے سے اس مسئلے سے نجات مل سکتی ہے، اور قدرتی طور پر یہ مشروبات پتھری کو نکالنے میں مدد کرسکتے ہیں۔

    پانی

    جسم میں پانی کی کمی گردے کی پتھری کی اہم وجہ ہے، اسی لیے پتھری کو قدرتی طور پر باہر نکالنے کے لیے بہت زیادہ پانی پینے کا مشورہ دیا جاتا ہے۔

    پانی قدرتی طور پر پیشاب کی نالی سے زہریلے مادے اور پتھری کو باہر نکالتا ہے، اگر آپ کا پیشاب پیلا اور ہلکے رنگ کا ہے تو اس کا مطلب ہے کہ آپ اچھی طرح سے ہائیڈریٹ ہیں، تاہم اگر اس کا رنگ سیاہ ہے، تو اس کا مطلب ہے کہ پانی کی کمی ہے، اس لیے زیادہ پانی پیئں۔

    دودھ

    گردے کی پتھری سے نجات کے لیے دودھ ایک بہترین مشروب ہے، ایسا اس لیے ہے کیوں کہ اس میں بڑی مقدار میں کیلشیم پائی جاتی ہے جو ہڈیوں کو مضبوط بناتا ہے، اور گردے کے پتھری کو روکتا ہے۔

    طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ جو شخص روزانہ دودھ پیتا ہے اس کے گردوں میں پتھری بننے کا امکان بہت کم ہوتا ہے۔

    لیمو پانی

    گرم پانی میں تازہ لیموں کا رس نہ صرف مشروب کو تازگی بخشتا ہے بلکہ جسم کو ہائیڈریٹ بھی رکھتا ہے اور گردے کی پتھری کو توڑنے میں مدد کرتا ہے۔

    سائٹریٹ (سائٹرک ایسڈ میں ایک نمک) کیلشیم سے منسلک ہوتا ہے اور پتھری کو روکنے میں مدد کرتا ہے۔ ایک ریسرچ اسٹڈی کے مطابق اگر روزانہ آدھا کپ لیموں کا جوس پانی میں ملا کر پیا جائے، یا دو لیموں کا رس پیا جائے، تو اس سے پیشاب میں سائٹریٹ بڑھ جاتی ہے، اور گردے میں پتھری کا خطرہ کم ہو جاتا ہے۔

    سیب کا سرکہ

    ایک گلاس پانی میں دو کھانے کے چمچ ایپل سائڈر سرکہ گردے کی پتھری کو نرم یا توڑ سکتا ہے، جو پیشاب کے ذریعے باہر نکل جاتا ہے۔ تاہم، اسے اعتدال سے استعمال کرنا چاہیے، کیوں کہ اس کی تیزابیت کی سطح معدے کو نقصان پہنچا سکتی ہے۔

  • بھارت: مریض کے گردے میں ڈیڑھ سو پتھریاں

    بھارت: مریض کے گردے میں ڈیڑھ سو پتھریاں

    بھارت میں ایک 50 سالہ شخص کے گردے سے ڈیڑھ سو سے زائد پتھریاں نکال لی گئیں، ڈاکٹرز کے مطابق یہ پتھریاں 2 سال سے مریض کے گردے میں جمع تھیں۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق ریاست حیدر آباد میں 50 سالہ شخص پیٹ میں شدید درد کی شکایت لے کر اسپتال پہنچا، ڈاکٹرز نے اس کے تمام ضروری ٹیسٹ کیے تو پتہ چلا کہ اس کے گردے میں کئی پتھریاں موجود ہیں۔

    تاہم ڈاکٹرز نے جب انہیں نکالا تو ان کی تعداد 156 تھی، ڈاکٹرز نے پتھریاں نکالنے کے لیے لیپرو اسکوپی اور اینڈو اسکوپی دونوں کا استعمال کیا۔

    مذکورہ مریض ایک مقامی اسکول میں استاد ہیں جنہیں اچانک پیٹ میں شدید درد اٹھا جس کے بعد ان کے گردے میں پتھریوں کا انکشاف ہوا۔

    ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ یہ پتھریاں ممکنہ طور پر گزشتہ 2 سال سے بن رہی تھیں لیکن مریض میں کوئی علامت ظاہر نہیں ہوئی، تاہم پیٹ میں اچانک شدید درد کی وجہ سے انہوں نے تمام ضروری ٹیسٹ کروائے جس کے بعد ان پتھریوں کا انکشاف ہوا۔

    ڈاکٹرز کے مطابق مریض کے جسم میں کٹ لگانے کے بجائے کی ہول اوپننگ کے ذریعے تمام پتھریاں باہر نکال لی گئیں۔ مریض رو بصحت ہے اور جلد اپنی معمول کی زندگی کی طرف لوٹ جائے گا۔

  • وہ غذائیں جو گردوں میں پتھری کا سبب بن سکتی ہیں

    وہ غذائیں جو گردوں میں پتھری کا سبب بن سکتی ہیں

    ہم اپنے کھانے میں ایسی بے شمار اشیا کا استعمال کرتے ہیں جو بے خبری میں ہمیں نقصان پہنچانے کا سبب بن رہی ہوتی ہیں۔ ہمارے کھانوں میں شامل کچھ ایسی ہی اشیا گردوں میں پتھری کا سبب بھی بن سکتی ہیں۔

    ایک روسی ویب سائٹ میں شائع شدہ مضمون کے مطابق روسی ڈاکٹر الیگزینڈر میاسنیخوف نے انکشاف کیا ہے کہ کھانے کی تین اقسام ایسی ہیں جو گردوں کی پتھری کا سبب بن سکتی ہیں۔

    ڈاکٹر الیگزینڈر نے کھانے کی ان اقسام کو زیادہ استعمال کرنے سے گریز کا مشورہ دیا ہے۔

    ان کے مطابق گردے کی پتھری کا سبب بننے والے اجزا یا مادوں میں سے سب سے پہلے نمبر پر جانوروں کی چربی اور وہ پروٹین ہے جو سرخ گوشت میں پائی جاتی ہے، یہ مادے گردے کی پتھریوں کے خطرے کو بڑھاتے ہیں۔

    دوسری چیز نمک ہے، ڈاکٹر الیگزینڈر کے مطابق پالک اور سبزیوں جیسی کھانے کی چیزیں سب کے لیے فائدہ مند ہیں، لیکن وہ خون میں آکسیلیٹ (نمک اور آکسالک ایسڈ کے ایسٹر) میں اضافہ کرتی ہیں، جس سے پتھری کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

    تیسری شے سافٹ ڈرنکس ہیں جو پتھری بننے کا سبب بن سکتے ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ پتھری بننے سے بچنے کے لیے زیادہ سے زیادہ پانی پئیں، نمک، گوشت، تیل اور جانوروں کے پروٹینز میں کمی کردیں۔ دودھ کی مصنوعات کی معتدل مقدار بھی اس سے بچاتی ہے۔