Tag: KILLED

  • مقبوضہ کشمیر: بھارتی فوج کی فائرنگ سے نوجوان شہید

    مقبوضہ کشمیر: بھارتی فوج کی فائرنگ سے نوجوان شہید

    سری نگر: مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی دہشت گردی جاری ہے، بھارتی فوج کی فائرنگ سے نوجوان شہید ہوگیا۔

    تفصیلات کے مطابق مقبوضہ کشمیر کے ضلع بدگام میں قابض بھارتی فوج نے فائرنگ کرکے نوجوان کو شہید کردیا، فائرنگ سے 17 سالہ لڑکی سمیت 3 افراد زخمی بھی ہوئے۔

    بھارتی فوج نے بڈگام میں بیرواہ کے علاقے خان محلہ کا محاصرہ کیا اور سرچ آپریشن شروع کردیا، اس دوران قابض فوج نے بلا اشتعال فائرنگ کی جس کے نتیجے میں ایک شخص شہید اور تین افراد زخمی بھی ہوگئے۔

    بھارتی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ نوجوان عسکریت پسند تھا جو فائرنگ کے نتیجے میں گولیوں کا نشانہ بن گیا، دوسری جانب نوجوان کی شہادت کے خلاف کشمیریوں کی بڑی تعداد سڑکوں پر نکل آئی اور بھارتی فوج کے خلاف احتجاج کیا۔

    مزید پڑھیں: مقبوضہ کشمیرمیں بھارتی فورسز کی فائرنگ‘ 2 نوجوان شہید

    واضح رہے کہ گزشتہ روز بھی بھارتی فوج نے سرچ آپریشن کے دوران فائرنگ کرکے 2 نوجوانوں کو شہید کردیا تھا، جبکہ 20 مارچ کو قابض بھارتی فورسز نے مقبوضہ کشمیر کے ضلع کپواڑہ کے علاقے ہلمت پورہ میں سرچ آپریشن کی آڑ میں 4 کشمیری نوجوان کو شہید کردیا تھا۔

    یاد رہے کہ صدر آزاد کشمیر کا کہنا تھا کہ مسئلہ کشمیر تقسیم ہند کا نامکمل ایجنڈا ہے، ان کا کہنا تھا کہ بھارتی فوج کشمیریوں‌ کا قتل عام کررہی ہے، کشمیری خواتین کی بے حرمتی کی جارہی ہے مگر عالمی سطح پر کوئی ردعمل سامنے نہیں‌ آرہا.


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • فرانس:پولیس نے سپرمارکیٹ پر حملہ کرنے والے شخص کوہلاک کردیا

    فرانس:پولیس نے سپرمارکیٹ پر حملہ کرنے والے شخص کوہلاک کردیا

    پیرس: جنوبی فرانس کی سپر مارکیٹ میں حملہ کرنے والے مسلح نوجوان کو پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے ہلاک کردیا، جبکہ کارروائی کے دوران ایک پولیس افسر شدید زخمی ہوگیا۔

    تفصیلات کے مطابق گذشتہ روز فرانس کے علاقے ٹریبس میں واقع سپر مارکیٹ پر ایک مسلح شخص نے قبضہ کرکے اندر موجود افراد کو یرغمال بنا کر 3 افراد کو ہلاک جبکہ 16 شہری زخمی ہوئے تھے زخمی افراد میں سے دو کی حالت نازک ہے۔

    فرانس کے وزیر داخلہ جیراڈ کولمب کے مطابق 45 سالہ لیفٹیننٹ کرنل آرناؤڈ نے حملہ آور سے ایک خاتون کے بدلے خود کو مغوی بنانے کی پیشکس کی۔

    خاتون کی رہائی کے بعد لیفٹیننٹ خود اندر چلا گیا اور اس دوران اس نے اپنا فون آن رکھا تاکہ پولیس فون کال کے ذریعے اندرونی صورتحال کا جائزہ لے سکے۔ اندر جانے کے بعد حملہ آور نے لیفٹیننٹ پر فائر کیا جس کے فوری بعد پولیس سپر مارکیٹ کے اندر گھس آئی اور جوابی فائرنگ میں حملہ آور کو ہلاک کردیا۔

    سپر مارکیٹ حملہ میں مسلح شخص کی فائرنگ سے زخمی ہونے والا لیفٹیننٹ کرنل آرناؤڈ بیلٹرامی

    دہشت گرد کی فائرنگ سے زخمی ہونے والے لیفٹیننٹ کو اسپتال منتقل کیا گیا جہاں اس کی حالت نازک بتائی جارہی ہے۔ آپریشن کے بعد لیفٹیننٹ کو ہیرو قرار دیا گیا۔

    فرانسیسی وزیر داخلہ نے حملہ آور کا نام ریدوین لدیم اور عمر 26 برس بتائی ہے جس نے دعوی کیا تھا کہ اس کا تعلق شدت پسند تنظیم دولت اسلامیہ سے ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق وزیر داخلہ جیراڈ کولمب کا کہنا تھا کہ فرانس کی خفیہ ایجنسیوں کے پاس حملہ آور کا ماضی میں کیے گئے جرائم کا ریکارڈ موجود تھا تاہم ان کا خیال تھا کہ وہ صرف منشیات کی اسمگلنگ جیسے جرائم میں ہی ملوث ہے اور انتہاپسندی کی جانب مائل نہیں ہے۔

    تفتیشی افسران کا یہ خیال ہے کہ مذکورہ حملہ آور نے تین مختلف واقعات میں لوگوں کو زخمی اور ہلاک کیا تھا۔

    جیراڈ کولمب کا کہنا تھا کہ حملہ آور خودکار ہتھیاروں سے لیس تھا اور نومبر 2015 میں پیرس میں ہونے والے حملوں میں ملوث اہم حملہ آور صالح عبدالسلام کی رہائی کا مطالبہ کررہا تھا۔

    فرانس کے وزیر اعظم نے حملے کے بعد ملکی صورتحال کو ’سنگین‘ قرار دیتے ہوئے کہنا تھا کہ یہ کارروائی دہشت گردی پر مبنی اقدامات کی جانب اشارہ کرتی ہے۔

    خیال رہے کہ پہلا حملہ سپر مارکیٹ سے 15 منٹ کی مسافت پر کارکیسون نامی علاقے میں ایک پولیس اہلکار پر ہوا جو اس وقت گولی لگنے سے زخمی ہو گیا تھا جب وہ اپنے ایک ساتھی کے ہمراہ جاگنگ کر رہا تھا۔ پولیس اہلکار کی حالت خطرے سے باہر بتائی جا رہی ہے۔

    عینی شاہدین کے مطابق حملہ آور نے سپر مارکیٹ میں پہنچ کر چیخ کر کہا کہ ’میں داعش کا سپاہی ہوں اور میں نے چھوٹے سے قصبے میں سپر مارکیٹ میں لوگوں کو یرغمال بنا لیا ہے۔

    خیال رہے کہ گذشتہ تین سالوں میں فرانس میں متعدد شدت پسندانہ حملے ہوچکے ہیں، سنہ 2015 میں فرانس کے دارلحکومت پیرس میں دو حملوں کے دوران 148 شہری ہلاک جبکہ سیکڑوں زخمی ہوگئے تھے جس کے بعد ملک میں صورتحال ہائی الرٹ پررہی ہے۔

    یاد رہے کہ سال 2016 میں تین حملوں کے دوران دو پولیس افسران سمیت 88 لوگ ہلاک ہوئے تھے، جبکہ پچھلے سال داعش نے ریلوے اسٹیشن سے مردہ حالت میں پائی جانے والی دو خواتین کو قتل کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • کابل میں خودکش دھماکہ‘26 افراد جاں بحق 18 زخمی

    کابل میں خودکش دھماکہ‘26 افراد جاں بحق 18 زخمی

    کابل: افغانستان کےدارالحکومت کابل میں یونیورسٹی کے قریب خود کش دھماکہ ہوا ہے‘ جس کے نتیجے میں 26 افراد ہلاک، جبکہ 18 افراد کے زخمی ہونے کی اطلاع ہے ۔

    برطانوی خبررساں ادارے کے مطابق کابل یونیورسٹی کے سامنے واقع  پیرسخی مزارپرنوروز کا جشن منانے کے لیے جمع ہونے والے مجمعے میں خودکش حملہ آور نے خود کودھماکے سے اڑا دیا۔

    تاحال کسی بھی شدت پسند تنظیم نے واقعے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے،  مذکورہ حملے میں اہل تشیع برادری کو نشانہ بنایا گیا ہے‘۔

    افغانستان کی وزارتِ داخلہ نے غیرملکی خبررساں اداروں کو بتایا کہ خودکش حملہ آوربابا سخی کے مزار کے اندرجانے کوشش کررہا تھا لیکن مزار کے باہرہی خود کو دھماکے سے اڑا لیا، جس کے نتیجے میں 26 افراد موقع پر جاں بحق جبکہ 18 زخمی ہوگئے۔

     مقامی ذرائع کا دعویٰ ہے کہ خودکش حملے میں دولت اسلامیہ کے دہشت گرد ملوث ہیں۔

    یاد رہے کہ رواں سال کے آغاز پرکابل میں واقع وزات داخلہ کے پرانے دفتر کے قریب ایمبولینس میں سوارشخص نے خود کو دفتر کے مرکزی گیٹ پر دھماکے سے اڑا دیا جس کے نتیجے میں 95 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

    رواں ماہ کے آغازمیں بھی کابل کو خودکش حملے کا نشانہ بنایا گیا تھا جس میں  ایک شخص جاں بحق جبکہ چار زخمی ہوئے تھے۔

    خیال رہے کہ گزشتہ ماہ 24 فروری کو افغانستان کے مختلف شہروں میں بم دھماکوں کے نتیجے میں فوجی اہلکاروں سمیت 25 سے زائد افراد ہلاک ہوگئے تھے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات  کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • شام: ترکی کی بمباری میں برطانوی لڑکی ہلاک

    شام: ترکی کی بمباری میں برطانوی لڑکی ہلاک

    لندن: عفرین میں ترکی کی جانب سے کرد جنگجوؤں پر کی جانے والی فضائی بمباری میں کرد گروپ میں شامل برطانوی لڑکی اینا کیمپ بیل  ہلاک ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق ترک افواج گذشتہ کئی دنوں سے شام کے ترکی سے متصل سرحدی علاقے عفرین پر مسلّط کرد جنگجؤوں کو شکست دینے کے لیے فضائی حملے کررہی تھی، جس کے نتیجے میں برطانیہ سے امدادی کاموں کے لیے شام آنے والی کیمپ بیل ہلاک ہوگئی۔

    برطانوی شہر سوسکیس کے مغربی حصّے سے تعلق رکھنے والی 26 سالہ لڑکی اینا کیمپ بیل 15 مارچ کو ترکی کی جانب سے عفرین پر ہونے والے حملوں کی زد میں آئی۔

    لڑکی کے والد ڈرک کیمپ بیل کا برطانوی خبر رساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ’میری بیٹی بہت مثالی اور مثبت سوچ کی حامل خاتون تھی۔‘  متاثرہ لڑکی کی والدہ کہتی ہیں کہ’ اینا کیمپ بیل نے برطانیہ سے پلمبرنگ کی تعلیم حاصل کی ہوئی تھی، وہ 2017 میں داعش کے خلاف مسلح جدوجہد کرنے والے کرد گروپ کی مدد کرنے کے لیے شام گئی تھی‘۔

    اینا کیمپ بیل کے والد نے مزید بتایا کہ’اینا ہر وہ کام کرنا چاہتی تھی، جو اس کے بس میں ہوتا تھا، ہم نے اینا کو بہت سمجھایا کہ وہ اپنی زندگی خطرے میں ڈال رہی ہے، اس کے باوجود اینا نے شام جانے کا پرخطر فیصلہ کیا۔ ہم نے اپنی بیٹی کو واپس بلانے کی بارہا کوشش کی لیکن اس نے اطمینان بخش لہجے میں ہربار آنے سے انکار کردیا‘۔

    برطانوی پولیس نے تمام شہریوں کو خبردار کیا ہے کہ شام کے سفر سے گریز کریں، اور عدالت کو یہ مشورہ بھی دیا ہے کہ جو برطانوی شہری شام کے مسلح گروہوں سے منسلک ہوں، انہیں گرفتار کرکے ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے۔

    برطانوی نشریاتی ادارے کا خیال ہے کہ متاثرہ لڑکی کرد جنگجؤوں کے ہمراہ شام کے علاقے دیر الزّور میں داعش کے خلاف لڑائی میں بھی شامل تھی، تاہم جنوری میں ترک افواج نے شامی علاقے عفرین میں کردش گروپ کے خلاف آپریشن کا آغاز کیا تو اکثر کرد جنگجؤ بشمول برطانوی شہری عفرین کے دفاع میں مصروف ہوگئے تھے۔

    شامی شہر عفرین میں ہلاک ہونے والی برطانوی لڑکی کے والد نے بتایا کہ’میں نے سوسکیس کی ایم پی ماریہ کو بذریعہ ای میل مطلع کیا کہ میری بیٹی کی زندگی خطرے میں ہے لہذا آپ وزارت خارجہ کے ذریعے ترکی پر دباؤ ڈالیں اور اسے عفرین پر بمباری کرنے سے روکیں‘۔

    کردش گروپ کے کمانڈر نصرین عبداللہ کا کہنا تھا کہ’ہم نے اینا کیمپ بیل پر بہت زور دیا کہ وہ عفرین چھوڑ کر چلی جائے، کیوں کہ ترک افواج شدید فضائی بمباری کررہی ہے‘۔

    اینا کیمپ بیل کے دوستوں نے برطانوی نشریاتی ادارے کو بتایا کہ’کیمپ بیل ترکی کی جانب کئے جانے والی فضائی بمباری کا نشانہ بنی ہے، وہ مشرق وسطیٰ میں خواتین کی آزادی کے لیے جنگ لڑرہی تھی، خبر رساں ادارے کے مطابق اینا کیمپ بیل واحد برطانوی خاتون ہے جو شام میں مسلح گروہوں کی مدد کرتے ہوئے، ہلاک ہوئی ہے البتہ مزید 8 برطانوی شہری اور بھی ہیں جو مسلح گروپس کی امداد کے دوران شام میں ہلاک ہوئے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • شہرت کے لیے بنائی جانے والی ویڈیو نے شوہر کی جان لے لی

    شہرت کے لیے بنائی جانے والی ویڈیو نے شوہر کی جان لے لی

    واشنگٹن: انٹرنیٹ پر مقبولیت حاصل کرنے کے لیے خاتون کی معمولی غلطی نے شوہر کو موت کے گھاٹ اتار دیا، عدالت نے بیوی کو چھ ماہ قید کی سزا سنا دی۔

    تفصیلات کے مطابق انٹرنیٹ وہ ذریعہ ہے جس سے مختصر وقتوں میں کچھ انوکھا کر کے دنیا بھر میں مشہور ہوا جا سکتا ہے، لیکن شہرت کی لالچ کبھی کبھی جان لیوہ ثابت ہوتی ہے، ایسا ہی کچھ دیکھنے میں آیا امریکا میں جہاں ویڈیو بنانے کے دوران بیوی نے گولی چلائی جس سے شوہر ہلاک ہوگیا۔

    انوکھی ودلچسپ ویڈیو بنانے اور غیر معمولی شہرت حاصل کرنے کے لیے شوہر (پیڈور روئز) نے بیوی کو گولی چلانے کو کہا جس کہ کہنے پر بیوی (مونا لیزا) نے گولی چلائی تاہم جان بچانے کے لیے سینے پر رکھی گئی کتاب بے سود ثابت ہوئی اور گولی کتاب کو پھاڑتی ہوئی دل میں جا لگی۔

    انٹرنیٹ پر وائر ل ہونے والی دہشت ناک تصویر کی اصل حقیقت

    مونا لیزا نے عدالت کو بتایا کہ ان کے شوہر پیڈرو روئز نے کہا تھا کہ وہ انہیں چند فٹ کی دوری سے سینے پر گولی ماریں۔ان کا خیال تھا کہ انھوں نے جو انتہائی موٹی کتاب پکڑ رکھی تھی اسے ڈھال کے طور پر استعمال کر کے بچا جاسکتے ہیں لیکن گولی جان لیوا ثابت ہوئی۔

    عدالت کی جانب واقعہ سے متعلق بیوی کے خلاف 6 ماہ کی سزا سنائی جس کے تحت انہیں تین ماہ جیل میں قید جبکہ تین ماہ گھر میں نظر بند رہنا پڑے گا، مونا لیزا نے اپنے کئے پر ندامت کا اظہار کیا۔

    خیال رہے کہ اس سے قبل جوڑے نے متعدد ویڈیوز بنائی اور سوشل میڈیا پر اپلوڈ کی تاہم ان کی آخری کوشش شوہر کے لیے جان لیوا ثابت ہوئی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • امریکا میں اسکول حملے کے خلاف طلبہ کا احتجاج

    امریکا میں اسکول حملے کے خلاف طلبہ کا احتجاج

    تفصیلات کے مطابق امریکی ریاست فلوریڈا کے اسکول میں ایک ماہ قبل ہونے والے خوفناک قتل عام کے خلاف اسکول کے طالب علموں اورانتظامیہ و اساتذہ نے امریکا بھرمیں احتجاج شروع کردیے ہیں۔

    امریکا میں زیر تعلیم بچوں نے مرجوری اسٹون مین ڈوگلیس اسکول میں سابق طالب علم کی جانے والی فائرنگ سے ہلاک ہوئے17 لوگوں کی یاد میں 17 منٹ تک اپنی نصابی سرگمیوں کو مطعل رکھااور فٹبال گراؤنڈ میں ایک دوسرے گلے بھی لگایا ۔

    مظاہرے کے منتظمین کےجانب سے کارنگریس کے حکام پر یہ الزام عائد کیا جارہا ہے کہ انہوں نے اسلحے کے ذریعے ہونے والے پُرتشدد واقعات کو مدنظر رکھتے ہوئے ابھی تک کسی قسم کے موثر اقدامات نہیں کیے گئے ہیں۔

    اسکول کے طلباوطالبات وائٹ ہاوس کی جانب مارچ کررہےہیں

    وائٹ ہاوس انتظامیہ نے اس ہفتے اسکولوں میں ہونے والی فائرنگ کے بڑھتے ہوئے حادثات کو روکنے کی غرض سے ایک منصوبہ تیار کیا گیا ہے۔ لیکن اس میں امریکی صدر ٹرمپ جانب سے خودکار اسلحہ خریدنے کی عمر میں کیا گیا اضافہ شامل نہیں ہے۔

    باوجود اس کے کہ امریکی صدر نے اسلحے کے لیے عمر کی حد 21سال معین کی ہے پھر بھی اسکول انتظامیہ کو خودکار ہتھیار چلانے کی تربیت دینے کے اس متنازعے منصوبے کو آگے بڑھایا جارہا ہے۔

    خیال رہے کہ نیشنل واک آؤٹ منعقد کرنے والی یہ وہی تنظیم ہے جس نے گذشتہ سال امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف خواتین کا احتجاج منعقد کیا تھا۔ مظاہرے کے منتظمین نے طلبہ،اساتذہ،اسٹاف اور اسکولوں میں زیر تعلیم بچوں کے والدین سے احتجاج کا حصّہ بننے درخواست کی ہے۔

    مظاہرے کے منتظمین نے اپنی ویب سائٹ پر کانگریس پر یہ الزام عائد کیا ہے کہ’کانگریس دعائیں اورٹویٹ کرنے بجائے اسلحے کے ذریعے اسکولوں میں ہونے والے پرتشدد واقعات خلاف عملی اقدامات کرے‘۔

    پارک لینڈ کے متاثرہ اسٹون مین ڈوگلیس اسکول کے پرنسپل کی جانب سے دی گئی احتجاج کی کال پر ہزاروں کی تعداد میں طالب علموں اور متاثرہ افراد کے خاندانوں اور حامیوں نے فٹبال گراؤنڈ کی جانب آہستہ آہستہ مارچ کیا گیا ہے۔

    اسٹون مین اسکول کے طلبہ فٹبال گراؤنڈ کی جانب ماقچ کررہیےہیں

    دوسری طرف واشنگٹن ڈی سی کے طلبہ کے جمِ غفیر نے وائٹ ہاوس کے باہر جمع ہوکر احتجاج کیا اور نعرے بازی بھی کی، مظاہرین نے ہاھتوں میں پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جس پر’عوام کی حفاظت کرو ہتھیار کی نہیں‘اور’دوبارہ نہ ہو‘اور’بس بہت ہوا‘جیسے نعرے درج تھے۔

    امریکی ریاست فلوریڈا میں قانون ساز ادارے نے بدھ کے روز ایک بل منظور کیا، جس کے بعد فلوریڈا کے اساتذہ کو کلاس میں اسلحہ لے جانے کی قانونی اجازت مل گئی۔ اس متنازع قانون کو چند ہفتے قبل ’مرجوری اسٹون مین ڈوگلس ہائی اسکول‘ میں ہونے والے قتل عام کے پیش نظر وضع کیا گیاہے، تاکہ دہشت گرد حملوں کا نقصان کم کیا جاسکے۔

    واضح رہے کہ جنوری میں اسکول پر ہونے والے حملے کے فوراً بعد واشنگٹن میں وائٹ ہاؤس کے سامنے ہزاروں طلبا وطالبات اور والدین نے احتجاج کیا تھا اور امریکی صدر ڈونلڈٹرمپ سمیت نیشنل رائفل ایسوسی ایشن کے خلاف’شیم آن یو‘کے نعرے بھی لگائے تھے ۔ فلوریڈا فائرنگ کے تناظرمیں مظاہرین 3 منٹ تک وائٹ ہاؤس کے باہراحتجاً لیٹے رہے تھے۔

     منگل کے روز عدالت میں درج ہونے والے نوٹس میں امریکی پراسٹیکیوٹرکا کہنا تھا کہ شدید ظالمانہ طریقے سے قتل عام کرنے والے نوجوان نکولس کو جرم ثابت ہونے کی صورت میں سزائے موت دینے پر غور کیا جارہا ہے۔ نوٹس میں یہ بھی کہا گیاہے کہ’اخلاقی یا قانونی جواز کے بغیر یہ اندازہ نہیں لگایا جاسکتا کہ اسکول پر کیا گیا حملہ نفرت یا غصّے کی بنیاد پر تھا‘۔

    خیال رہے کہ 15 جنوری کو فلوریڈا کے اسٹون مین ڈوگلیس ہائی اسکول میں 19 سالہ حملہ آور نے اسکول کے اندر گھستےہی فائرنگ کردی تھی جس کے نتیجے میں17افراد ہلاک جبکہ متعدد زخمی ہوگئے تھے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • فلوریڈا اسکول پرحملہ کرنے والے ملزم کو پھانسی دینے پرغور

    فلوریڈا اسکول پرحملہ کرنے والے ملزم کو پھانسی دینے پرغور

    فلوریڈا: امریکی قانون دان گذشہ ماہ فلوریڈا کے اسکول میں 17 افراد کو فائرنگ کرکے قتل کرنے والے نوجوان پر جرم ثابت ہونے کی صورت میں سزائے موت دینے پرغورکررہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق فلوریڈا کے اسٹون مین ڈوگلس اسکول پر حملہ کرنے والے 19 سالہ نکولس کروز نے اپنے جرم کا اعتراف کرلیا ہے جس کے بعد ملزم کو قتل کے 17 مقدمات کا سامنا کرنا پڑے گا۔ یاد رہے کہ مرجوری کے اسٹون مین ڈوگلس اسکول میں 2012 سے اب تک کا خوفناک ترین قتل عام ہے جس میں ملزم نے 17 افراد کو قتل کیا تھا۔

    عدالت کو دی گئی رپورٹ کے مطابق کروز نے پولیس کو بیان دیا تھا کہ’اس نے اسکول میں داخل ہوتے ہی طالب علموں پرفائرنگ شروع کردی اور وہاں سے فرار ہوگیا۔ امریکی سیکیورٹی ایجنسی ایف بی آئی نے اعتراف کیا ہے کہ گذشتہ سال اس حملے کے حوالے سے انہیں ممکنہ خفیہ اطلاعات موصول ہوئی تھیں۔

    گذشتہ روز منگل کو عدالت میں درج ہونے والے نوٹس میں امریکی پراسٹیکیوٹرکا کہنا تھا کہ شدید ظالمانہ طریقے سے قتل عام کرنے والے نوجوان نکولس کو جرم ثابت ہونے کی صورت میں سزائے موت دینے پر غور کیا جارہا ہے۔ نوٹس میں یہ بھی کہا گیاہے کہ’اخلاقی یا قانونی جواز کے بغیر یہ اندازہ نہیں لگایا جاسکتا کہ اسکول پر کیا گیا حملہ نفرت یا غصّے کی بنیاد پر تھا‘۔

    دوسری جانب نکولس کروز کے وکیل کا کہنا تھا کہ اگر وہ مجرم ہےتب بھی اسے موت کی سزا نہیں دینی چاہیے۔

    جبکہ متاثرہ خاندانوں کےوکیل کا کہنا تھا کہ’ہم  تیارہیں کہ اگر کروز کو سزائے موت نہیں ہوئی تو بھی اسے کم از کم 34  بار عمر قید کی سزا ہوسکتی ہے‘ جس میں اس کی ضمانت بھی نہیں مل سکتی‘۔

    خیال رہے کہ نکولس کروزاسٹون مین ڈوگلس اسکول کا سابق طالب علم ہے اور 2016 میں خود کو نقصان پہنچانے کی تصاویراسنیپ چیٹ نامی سماجی رابطے کی ایپ پردینے کے بعد مقامی پولیس اور بچوں کی بہبود کے محکمے نے نکولس سے تفتیش بھی کی تھی۔

    بچوں کے محکمے نے رپورٹ میں بتایا ہے کہ نکولس نے منصوبہ بندی کے تحت اسلحہ خریدا تھا، اس کے باوجود حکام کی جانب سے اسے کافی مدد فراہم کی گئی ہے۔ کیوں کہ ایف بی آئی نے اعتراف کیا ہے کہ جنوری نکولس کے حوالے سے انہیں اطلاع موصول ہوئی تھی۔

    امریکی سیکیورٹی ایجنسی ایف بی آئی کو نکولس کے  حوالے سے نہ صرف خفیہ اطلاعات موصول نہیں ہوئی تھی بلکہ مسی سیپی  کے ایک شخص نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو بتایا تھا کہ یوٹوب پر جاری ایک ویڈیو میں نکولس نے اپنے نام کے ساتھ ایک پریشان کن تبصرہ کیا تھا۔

    کاؤنٹی پولیس کے افسرکا کہنا تھا کہ نکولس کروز کی سماجی رابطوں کے ویب سائٹ پر دیئے پیغامات سے واضح تھا کہ اسے ہتھیاروں میں دلچسپی ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • غوطہ میں سرکاری فوج کی بمباری جاری،جاں بحق افراد کی تعداد950ہوگئی

    غوطہ میں سرکاری فوج کی بمباری جاری،جاں بحق افراد کی تعداد950ہوگئی

    غوطہ : شام کے علاقے مشرقی غوطہ میں شامی فورسزاوراتحادیوں کی بمباری کا سلسلہ رک نہ سکا، بمباری اور پرتشدد واقعات میں اب تک 180بچوں سمیت 950 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق مشرقی غوطہ میں شامی فوج کی بمباری نے عام شہریوں پرزندگی تنگ کردی ، آسمان سے برستی آگ نے سینکڑوں گھرکھنڈر بنا دئیے اور متعددافراد کی جان لے لی۔

     

    غیرملکی خبرایجنسی کے مطابق اقوام متحدہ کے جنگ بندی کے مطالبے کو نظرانداز کرتے ہوئے شامی اور اتحادی فورسز بدستور شہری علاقوں کونشانہ بنا رہی ہیں، شامی مانٹرینگ گروپ نے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہرکیا ہے۔

    بمباری کے دوران بھی اپنے گھروں کے ملبے پر کھڑے شامی بچے ویڈیوز بنا کراس امید پر سوشل میڈیا پرپوسٹ کررہے ہیں کہ شاید عالمی ضمیر جاگ جائے۔


    مزید پڑھیں : شام کے شہرغوطہ میں بمباری،جاں بحق افراد کی تعداد 800 سے زائد ہوگئی


    مشرقی غوطہ میں پھنسے افراد کے لئے امدادی سامان لے کر ریڈکراس کا دوسرا قافلہ غوطہ پہنچ گیا، متاثرہ علاقوں میں کھانے پینے کی اشیا اوردواؤں کی قلت کے باعث صورتحال سنگین ہوگئی ہے۔

    کراسنگ پوائنٹس پر فائرنگ اور بمباری کی وجہ سے اقوام متحدہ کی جانب سے متاثرہ علاقوں میں امداد کی فراہمی معطل کردی گئی، بمباری رکنے کے مختصر وقفے کے دوران لوگ غوطہ سے محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کی کوششیں کررہے ہیں۔

    گذشتہ روز اقوام متحدہ کے تفتیش کاروں نے اپنی رپورٹ میں شامی ڈیموکریٹک پارٹی پر الزام عائد کیا تھا کہ ایس ڈی ایف نے شام کے دیگر مسلح گروہوں کے ساتھ مل کر انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی کی اور عوام پر حملے کیے، بیش تر حملہ آوروں کی عمریں اٹھارہ سال اور اس سے کم تھیں۔


    مزید پڑھیں : شامی ڈیموکریٹک پارٹی جنگ اور حملوں میں بچوں کو استعمال کررہی ہے:اقوامِ متحدہ


    یاد رہے کہ شامی صدربشارالاسد نے اقوام متحدہ کا فائر بندی کا مطالبہ مسترد کرتے ہوئے بمباری جاری رکھنے کا اعلان کیا تھا جبکہ حکومت نےغوطہ میں پمفلٹ پھینکے، جس میں شہریوں کو امداد کے بدلے باغیوں کے خلاف کھڑے ہونے کا کہا گیا تھا۔

    انسانی حقوق کے مبصرین کے مطابق اتنی تباہی کے باوجود شامی حکومت غوطہ کے صرف دس فیصد علاقے کو باغیوں کے قبضے سے چھڑا پائی ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ماہ رخ کے والد نے امریکا سے فون کر کے دھمکایا، قتل کے کئی شواہد مٹا دیے گئے:انتظار کے والد کا انکشاف

    ماہ رخ کے والد نے امریکا سے فون کر کے دھمکایا، قتل کے کئی شواہد مٹا دیے گئے:انتظار کے والد کا انکشاف

    کراچی: ڈیفنس میں پولیس اہلکاروں کے ہاتھوں قتل ہونے والے انتظار کے والد نے کہا ہے کہ ماہ رخ میرے بیٹے کی دوست تھی، لڑکی کے والد نے امریکا سے فون کر کے مجھے دھمکیاں دی تھیں۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ مقتول انتظار کے والد اشتیاق احمد کا کہنا تھا کہ ماہ رخ میرے بیٹے کے ساتھ اسکول میں پڑھا کرتی تھی اور وہ میرے بیٹے کو پسند کرتی تھی۔

    انتظار قتل کیس: واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے آگئی

    انہوں نے کہا کہ ماہ رخ کے والد اپریل 2016 سے امریکا میں مقیم ہیں، لڑکی کے والد نےمجھے  دھمکی دی تھی کہ میرا بھائی کراچی میں بڑی پوسٹ پر تعینات ہے، ماہ رخ سابق ایس ایس پی اے سی ایل سی مقدس حیدر کی بھتیجی ہے۔

    انتظار قتل کیس: والد تفتیش سے دلبرداشتہ، چیف جسٹس کو خط لکھ دیا

    والد انتظار کا کہنا تھا کہ میں نے اپنے بیٹے کو اسی خوف سے ملائیشیا بھیج دیا تھا، بیٹے کے قتل کے کئی شواہد مٹا دیے گئے ہیں، میں چیف جسٹس اور آرمی چیف سے انصاف کی اپیل کرتا ہوں۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ انصاف نہ ملا تو خاندان سمیت پریس کلب پر بھوک ہرتال کروں گا۔

    یاد رہے کہ چند ہفتوں قبل کراچی کےعلاقے ڈیفنس میں ایک انتہائی افسوسناک واقعہ اُس وقت پیش آیا تھا کہ جب اینٹی کار لفٹنگ فورس (اے سی ایل سی) کے چار اہلکاروں نے نامعلوم کار پر فائرنگ کی جس کے نتیجے میں ملائشیا سے آنے والا انتظار نامی نوجوان جاں بحق ہو گیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • مردان: اسٹیج اداکارہ سنبل خان قاتلانہ حملے میں جاں بحق

    مردان: اسٹیج اداکارہ سنبل خان قاتلانہ حملے میں جاں بحق

    مردان:صوبہ خیبرپختونخواہ کے علاقے مردان میں اسٹیج اداکارہ سنبل خان کو ڈانس پارٹی میں شرکت سے انکار کرنے پر مسلح افراد نے گھر میں گھس پر فائرنگ کر کے قتل کردیا، اہل خانہ کا کہنا ہے کہ گولیاں چلانے والا شخص سابق پولیس افسر تھا۔

    تفصیلات کے مطابق خیبرپختونخواہ میں بدامنی کا ایک اورسنگین واقعہ پیش آیا، مردان میں واقع شیخ ملتون روڈ پر نامعلوم افراد نے فائرنگ کرکے اداکارہ سنبل خان کو قتل کردیا۔

    عینی شاہدین کے مطابق تین مسلح حملہ آوروں نے اداکارہ کے گھر میں گھس کر فائرنگ کی جس کے نتیجےمیں وہ جائے وقوعہ پر ہی جاں بحق ہوگئیں، اہل خانہ کا دعویٰ ہے کہ سابق پولیس افسر نعیم خٹک نے سنبل خان کو گولیاں ماریںْ

    پولیس نے اہل خانہ کی مدعیت میں واقعے کا مقدمہ درج کرلیا، جس کےمطابق سابق پولیس افسر نعیم خٹک اپنے مسلح ساتھیوں کے ساتھ اداکارہ سنبل کے گھر میں داخل ہوا اور اس نے اداکارہ کوڈانس پارٹی میں ساتھ چلنے کا حکم دیا جیسے ہی رقاصہ نے انکار کی ملزم نے گلاشنکوف سے اندھا دھند فائرنگ کردی۔


    شادی سے انکار پر میڈیکل کی طالبہ کو گولیاں مار کر قتل کردیا گیا


    پولیس کے مطابق نعیم خٹک کے ساتھ ملزم جہانگیر بھی تھا، جو اس سے پہلے گلوکارہ غزالہ جاوید کےقتل میں بھی ملوث ہے، ملزمان کی گرفتاری کے لیے پولیس نے چھاپے مارنے شروع کردیے۔

    صوبائی وزیر شوکت یوسف زئی نے اے آر وائی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اداکارہ کو 3 لوگ ساتھ لے جانا چاہتے تھے مگر انکار سنتے ہی سابق پولیس افسر نعیم خٹک نے فائرنگ کر دی۔

    اُن کا کہنا تھا کہ ملزمان کی جلد از جلد گرفتاری کے لیے پولیس کو ہدایت کردی ہے، ملزمان صوبے کے کسی بھی علاقے میں ہوں انہیں قانون کے کٹھرے میں لایا جائے گا۔

    واضح رہے کہ کچھ روز قبل میڈیکل کی طالبہ عاصمہ کو رشتے سے انکار پر کوہاٹ میں قتل کردیا گیا تھا، جس کا مرکزی ملزم بیرون ملک فرار ہوگیا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔