Tag: Kim Jong

  • کم جونگ ان کا جوہری ہتھیاروں سے متعلق اہم اعلان

    کم جونگ ان کا جوہری ہتھیاروں سے متعلق اہم اعلان

    شمالی کوریا کے سربراہ کِم جونگ کا اہم بیان سامنے آیا ہے، جس میں اُن کا کہنا ہے کہ جوہری ہتھیاروں کی تعداد میں اضافہ کریں گے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق شمالی کوریا کے سربراہ کِم جونگ نے ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ان کا ملک اب جوہری ہتھیاروں کی تعداد میں تیزی سے اضافے کے لیے جوہری طاقت کی تعمیر کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔

    شمالی کوریا کے سربراہ کا مزید کہنا تھا کہ شمالی کوریا کو جوہری صلاحیت اور ریاست کے تحفظ کے حقوق کو یقینی بنانے کے لیے اپنی تیاریوں کو مزید بہتر کرنے کی ضرورت ہے۔

    انہوں نے کہا کہ امریکا اور اس کے اتحادیوں کی طرف سے لاحق خطرات کا سامنا کرنے کے لیے ایک مضبوط فوجی طاقت کی ضرورت ہے۔

    اس سے قبل شمالی کوریا کے حکمراں نے سیلاب سے قبل حفاظتی انتظامات نہ کرنے پر 30 افسران کو پھانسی پر لٹکادیا۔

    رپورٹ کے مطابق شمالی کوریا میں چند ماہ قبل آنے والے خوفناک سیلاب کے باعث 4 ہزار لوگوں کی جان چلی گئی تھی اور بڑی تعداد میں گھر تباہ ہو ئے تھے۔

    شمالی کوریا جانے والے غیرملکیوں کیلئے اہم خبر

    واضح رہے کہ بعض ممالک میں پھانسی کی سزا دینے کی روایت ہے ہی نہیں، جبکہ شمالی کوریا میں سیلاب کے نام پر 30 افسروں کو پھانسی پر لٹکائے جانے سے پوری دنیا حیرانی میں مبتلا ہوگئی ہے۔

  • نئے سال کے آغاز پر کم جونگ ان کا ٹرمپ کے لیے خطرناک تحفہ

    نئے سال کے آغاز پر کم جونگ ان کا ٹرمپ کے لیے خطرناک تحفہ

    پیانگ یانگ: نئے سال کے آغاز پر شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی مشکلات میں اضافہ کردیا، جدید میزائلوں کے تجربات کی معطلی کا فیصلہ واپس لے لیا۔

    تفصیلات کے مطابق شمالی کوریا نے ایک بار پھر امریکا کو خبردار کردیا، پیانگ یانگ حکومت کا کہنا ہے کہ شمالی کوریا جلد نئے اسٹرٹیجک ہتھیار سامنے لائے گا، تاہم مذاکرات کے دروازے کھلے رہیں گے۔

    غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق کم جونگ ان کا کہنا ہے کہ بات چیت کے دروازے کھلے ہیں، انحصار امریکی رویے پر ہوگا، جوہری اور میزائل تجربات کی معطلی پر یکطرفہ عمل نہیں کرسکتے، اسی لیے فیصلہ واپس لے لیا ہے۔

    انہوں نے یکم جنوری کو ورکرز پارٹی کے ساتھ ایک غیر معمولی ملاقات میں بات چیت کرتے ہوئے کہا تھا کہ شمالی کوریا اپنی ہی اعلان کردہ معطلی کو مزید قائم رکھنے کا پابند نہیں ہے کیونکہ امریکا جنوبی کوریا کے ساتھ فوجی مشقیں جاری رکھے ہوئے ہے۔ مذکورہ فیصلے کے بعد آج یہ اعلان سامنے آگیا۔

    ٹرمپ،کم جونگ ان مذاکرات کی ناکامی :شمالی کوریا کے 5عہدیداروں کو موت کی سزا

    جبکہ امریکا شمالی کوریا پر عائد پابندیاں ختم کرنے کے لیے تیار نہیں ہے، شمالی کوریا کے جوہری پروگرام مکمل طور پر بند کرنے تک پابندیاں رہیں گی۔ شمالی کوریا نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ پابندیوں میں نرمی کے بعد ہی بات چیت ہوگی۔

    یاد رہے کہ امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ اور شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ کے درمیان مذاکرات ناکام ہونے کے بعد گزشتہ سال مئی میں پانچ عہدیداروں کو موت کی سزا دی گئی، سزائے موت پانے والوں میں امریکا کے لیے شمالی کوریا کے نمائندہ خصوصی بھی شامل تھے، ان پر جاسوسی کا الزام تھا۔

  • ٹرمپ اور کم جونگ کی ایک بار پھر ملاقات کے امکانات

    ٹرمپ اور کم جونگ کی ایک بار پھر ملاقات کے امکانات

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان کے درمیان ایک بار پھر ملاقات کے امکانات روشن ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا اور شمالی کوریا حکام کی جانب سے کوششیں کی جارہی ہیں کہ ٹرمپ اور کم جونگ ان کے درمیان دوبارہ ملاقات کے لیے راہیں ہموار ہوسکے

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق دونوں ممالک کے حکومتی اہلکار پس پردہ مذاکرات کررہے ہیں جس کا مقصد ٹرمپ اور کم جونگ ان کو ایک میز پر بٹھانا ہے۔

    اس سے قبل دونوں ممالک کے سربراہان کے درمیان دو ملاقاتیں ہوچکی ہیں لیکن بےسود ثابت ہوئیں، فریقین اپنے اپنے موقف پر ڈٹے رہے، جبکہ تیسری سمٹ میں پیش رفت کے امکانات ہیں۔

    جنوبی کوریا کے صدر مون جے ان نے بھی ٹرمپ کم ملاقات کا عندیہ دیا ہے، انہوں نے امکان ظاہر کیا ہے کہ جلد امریکی صدر شمالی کوریا کے سربراہ سے ملاقات کریں گے۔

    ٹرمپ کم ملاقات، جنوبی کوریا نے مایوسی کا اظہارکردیا

    صدر ٹرمپ اور کم جونگ کی پہلی ملاقات میں امریکی صدر نے کم جونگ کو پوری امید دلائی تھی کہ وہ جنوبی کوریا کے ساتھ فوجی مشقیں بحال نہیں کرائیں گے، جبکہ دوسری جانب شمالی کوریا پر جوہری ہتھیاوں کے خاتمے پر زور دیا گیا تھا۔

    یاد رہے کہ رواں سال مارچ میں ڈونلڈ ٹرمپ اور کم جونگ ان کی آٹھ ماہ بعد ملاقات ہوئی اور دونوں ملکوں کے سربراہان نے مذاکرات بغیر کسی معاہدے کے ختم کردیے تھے۔ بعد ازاں جنوبی کوریا نے اس پر تشویش اور مایوسی کا اظہار کیا تھا۔

    قبل ازیں صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ جوہری پروگرام کے خاتمے کے معاملے پرجلد بازی سے کام نہیں لینا چاہتے، معاہدے میں سرعت دکھانے کے بجائے زیادہ ضروری امر یہ ہے کہ معاہدہ درست انداز میں کیا جائے۔

  • شمالی کوریا تنازعہ، امریکا اور جنوبی کوریا کے درمیان رابطہ

    شمالی کوریا تنازعہ، امریکا اور جنوبی کوریا کے درمیان رابطہ

    واشنگٹن: شمالی کوریا کے تنازعے پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جنوبی کوریائی سربراہ مون جے ان سے ٹیلی فونک رابطہ کیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی اور جنوبی کوریائی صدور کے درمیان 35 منٹ تک ٹیلی فونک گفتگو ہوئی اس دوران دونوں رہنماؤں نے شمالی کوریا معاملے پر تفصیلی گفتگو کی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ ٹرمپ اور مون جے ان نے اس بات پر زور دیا ہے کہ شمالی کوریا کو مکمل طور پر غیرجوہری ملک بنایا جائے گا۔

    وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکا اور جنوبی کوریا نے اتفاق کیا ہے کہ حتمی فیصلہ شمالی کوریا کو غیر ایٹمی بنانا ہے۔

    شمالی کوریا کی جانب سے حال ہی میں میزائل کا کامیاب تجربہ کیا گیا ہے جس کے بعد امریکی صدر نے معاملے کو سلجھانے کے لیے رابطے تیز کردیے ہیں۔

    شمالی کوریا کے میزائل مشاہدے کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ پوری امید ہے کم جونگ ان تعلقات کی راہ میں خطرات نہیں ڈالیں گے۔

    انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ کم جونگ ان سے اچھے تعلقات ہیں، تنازعہ جلد حل ہوجائے گا۔ خیال رہے کہ شمالی کوریا کم جونگ ان کی ہدایت پر ملک کے دفاعی نظام کو مزید مضبوط کررہا ہے۔

    شمالی کوریائی سربراہ تعلقات کی راہ کو خطرے میں نہیں ڈالیں گے: ٹرمپ

    دوسری جانب جنوبی کوریائی حکام کا کہنا ہے کہ شمالی کوریا غذائی بحران کا شکار ہے جس کے پیش نظر امریکا کی جانب سے غذائی امداد کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

  • کم جونگ نے صدر ٹرمپ سے مذاکرات میں ناکامی کی وجہ بتادی

    کم جونگ نے صدر ٹرمپ سے مذاکرات میں ناکامی کی وجہ بتادی

    پیانگ یانگ: شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان نے ویت نام کے دارالحکومت ہنوئی میں ہونے والے مذاکرات میں ناکامی کی وجہ بتا دی۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور شمالی کوریائی سربراہ کم جونگ ان کے درمیان دوسری اور اہم ملاقات ہنوئی میں ہوئی جو کہ ناکام رہی تھی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق کم جونگ ان نے مذاکرات کی ناکامی کہ وجہ ’’امریکا کی بدنیتی’’ قرار دیا، ان کا کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ نے ملاقات کے دوران بدنیتی کا مظاہرہ کیا۔

    انہوں نے کہا کہ شمالی کوریا اور امریکا کے درمیان تنازعے کا خاتمہ امریکی رویے پر ہے، ٹرمپ کو سال کے اختتام تک کوئی حتمی فیصلہ کرنا ہوگا بصورت دیگر ہم اپنے فیصلوں میں آزاد ہوں گے۔

    اس سے قبل بھی کم جون اس بات پر زور دے چکے ہیں کہ امریکا اپنی پابندیاں ختم کرے تو بات چیت کے مثبت نتائج نکلیں گے، جبکہ شمالی کوریائی سربراہ ٹرمپ سے دوبارہ ملنے کے لیے بھی تیار ہیں۔

    یاد رہے کہ گذشتہ ماہ ڈونلڈ ٹرمپ اور کم جونگ ان کی آٹھ ماہ بعد ملاقات ہوئی اور دونوں ملکوں کے سربراہان نے مذاکرات بغیر کسی معاہدے کے ختم کردیے تھے۔ بعد ازاں جنوبی کوریا نے اس پر تشویش اور مایوسی کا اظہار کیا تھا۔

    ٹرمپ کم ملاقات بےسود ثابت، دونوں ملکوں کے مابین کشیدگی بڑھنے لگی

    قبل ازیں صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ جوہری پروگرام کے خاتمے کے معاملے پرجلد بازی سے کام نہیں لینا چاہتے، معاہدے میں سرعت دکھانے کے بجائے زیادہ ضروری امر یہ ہے کہ معاہدہ درست انداز میں کیا جائے۔

  • کم جونگ کی امریکی حکام پر کڑی تنقید

    کم جونگ کی امریکی حکام پر کڑی تنقید

    پیانگ یانگ: شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان نے ایک بار پھر امریکی حکام کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔

    تفصیلات کے مطابق اقتصادی پابندیوں اور دوطرفہ ناخوشگوار تعلقات کے ردعمل میں کم جونگ نے امریکی حکام پر شدید برہمی کا اظہار کیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ شمالی کوریا کے سربراہ نے راہ راست امریکی عہدیداروں کو تنقید کا نشانہ بنایا لیکن امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بارے میں کچھ نہ کہا۔

    عالمی ماہرین نے خیال ظاہر کیا ہے کہ کم جونگ ان صدر ٹرمپ کے بارے میں دھیمے انداز سے گفتگو کررہے ہیں جس کا مقصد ایک بار پھر مذاکرات کی میز پر آنا ہے۔

    تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ شمالی کوریائی سربراہ امریکی صدر سے ملاقات کے خواہش مند ہیں، جس کا وہ اس سے قبل بھی اظہار کرچکے ہیں، لیکن ٹرمپ نے کوئی جواب نہیں دیا۔

    دنوں رہنماؤں کے درمیان ہونے والی پہلی اور تاریخی ملاقات میں صدر ٹرمپ نے یقین دہانی کرائی تھی کہ شمالی کوریا کے سربراہ کو نیوکلیئر ہتھیار ختم کرنے پر رضامند ہوجائیں گے۔

    خیال رہے کہ صدر ٹرمپ نے شمالی کوریا کو کو باور کرایا ہے کہ جب کم جونگ ان اپنی جوہری صلاحیت سے دستبردار نہیں ہوتا، وہ اس پر سے پابندیاں نہیں اٹھائیں گے۔

    ٹرمپ کم ملاقات، جنوبی کوریا نے مایوسی کا اظہارکردیا

    دریں اثنا شمالی کوریا اقوام متحدہ کی جانب سے ملک پر عائد اکثر پابندیاں اٹھانے کے بدلے میں اپنا نیوکلئیر پروگرام جزوی طور پر بند کرنے کی پیش کش کرچکا ہے۔

  • جوہری تنازعہ: کم جونگ ان کی ایک بار پھر امریکا کو دھمکی

    جوہری تنازعہ: کم جونگ ان کی ایک بار پھر امریکا کو دھمکی

    پیانگ یانگ: شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان نے امریکا کو ایک بار پھر دھمکی دی ہے کہ اگر وہ دوطرفہ تعلقات سے متعلق کوئی حتمی اعلان نہیں کرتا تو اہم اپنے فیصلے میں آزاد ہوں گے۔

    تفصیلات کے مطابق شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان دو بار ملاقات ہوچکی ہے، لیکن اب تک کوئی نتیجہ سامنے نہیں آیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق کم جونگ ان نے اپنے تازہ بیان میں امریکا کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات سے متعلق امریکا کو سال کے آخر تک مہلت دی جارہی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ اگر سال کے آخر میں کوئی حتمی اور فیصلہ کن اقدامات سامنے نہیں آئے تو شمالی کوریا اپنے فیصلے میں آزاد ہوگا۔

    ان کا کہنا تھا کہ امریکی صدر اپنا رویہ درست رکھیں تو ان سے ایک بار پھر ملنے کے لیے تیار ہوں، مذاکرات کے ذریعے معاملے کا حل چاہتے ہیں، اور تعلقات دوطرفہ مفادات کی بنیاد پر ہوں۔

    خیال رہے کہ امریکی صدر اور کم جونگ ان کے درمیان پہلی مرتبہ گزشتہ برس سنگاپور میں ملاقات ہوئی تھی جبکہ دوسری مرتبہ دونوں رہنماؤں کی ملاقات رواں برس فروری میں ویتنام کے شہر ہنوئی میں ہوئی تھی تاہم دونوں ملاقاتیں بے سود ثابت ہوئی تھیں۔

    امریکا اور شمالی کوریا کی ناکام ملاقات کی وجہ ٹرمپ کے کاغذ کا ایک ٹکڑا قرار

    واضح رہے کہ شمالی کوریا کے صدر کم جونگ اُن دو مرتبہ ناکام ملاقاتوں کے باوجود ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ اپنے روابط کو انتہائی شاندار قرار دیتے ہیں۔

  • جنوبی کوریا کے سربراہ آئندہ ہفتے کم جونگ ان سے ملاقات کریں گے

    جنوبی کوریا کے سربراہ آئندہ ہفتے کم جونگ ان سے ملاقات کریں گے

    پیانگ یانگ: جنوبی کوریا کے صدر مون جے ان آئندہ ہفتے شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان سے ملاقات کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق صدر جنوبی کوریا آئندہ ہفتے شمالی کوریا کا دورہ کریں گے، اسی دوران دونوں ملکوں کے سربراہان کے درمیان ملاقات ہوگی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق کم جونگ ان اور مون جے ان کی ملاقات شمالی کوریا کے دارالحکومت پیانگ یانگ میں ہوگی، جہاں جوہری ہتھیاروں سے متعلق تبادلہ خیال کیا جائے گا۔

    سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ دو ملکی سربراہان کی اس ملاقات میں کوشش کی جائے گی کہ امریکا اور شمالی کوریا کے مابین جوہری مذاکرات میں پائے جانے والے تعطّل ختم کیا جائے۔

    خیال رہے کہ حالیہ عرصے میں ان دونوں رہنماؤں کی یہ تیسری ملاقات ہوگی، خطے کو جوہری ہتھیاروں سے پاک بنانے کے موضوع پر بھی گفتگو ہوگی۔

    کم جونگ کا ٹرمپ کو خط، دوبارہ ملاقات کی خواہش کا اظہار

    اس سے قبل جنوبی کوریائی صدر مون جے ان کے خصوصی مندوب نے شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان سے ملاقات کی تھی اور انہیں جنوبی کوریا کے صدر کا خصوصی خط بھی پیش کیا تھا۔

    یاد رہے کہ مون جے ان اور کم جونگ ان نے تاریخی ملاقات رواں سال اپریل میں کی تھی، صدر شمالی کوریا خصوصی ملاقات کے لیے جنوبی کوریا پہنچے تھے۔

    تاریخی ملاقات کے بعد جنوبی اور شمالی کوریا کے درمیان تعلقات میں بہتری آنے لگی

    بعد ازاں دونوں رہنماؤں نے مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے باہمی جنگ کے خاتمے کے اعلان کے ساتھ ساتھ جوہری ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ پر بھی اتفاق کیا تھا۔

  • برف پگھل نہ سکی، ٹرمپ نے کم جونگ سے ملاقات ملتوی کردی

    برف پگھل نہ سکی، ٹرمپ نے کم جونگ سے ملاقات ملتوی کردی

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ سے جون میں ہونے والی ملاقات ملتوی کردی، دونوں رہنماؤں کی جون کی 12 تاریخ کو سنگاپور میں ملنا تھا۔

    وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری ٹرمپ کا خط جاری کردیا گیا جو انہوں نے شمالی کوریا کے سربراہ کے نام تحریر کیا، امریکی صدر کا کہنا تھا کہ کم جونگ اور امریکا کی انتظامیہ نے سنگاپور میں ہونے والی کانفرنس میں 12 جون کو ملاقات کی تاریخ مقرر کی تھی جو شمالی کوریا کی درخواست پر رکھی گئی تھی۔

    ٹرمپ نے اپنے خط میں کہا ہے کہ کم جونگ کے حالیہ بیان کے بعد اب سنگاپور میں ہونے والی شیڈول ملاقات کا امکان بالکل بھی نہیں کیونکہ شمالی کوریا کے سربراہ ایک بار پھر کھلی دشمنی ظاہر کردی۔

    امریکی صدر نے اپنے خط میں تحریر کیا کہ ’میرا خیال تھا بات چیت کے ذریعے ہی دونوں ملکوں کے مسائل کا حل نکالا جاسکتا ہے کیونکہ بات چیت سے ہی تمام معاملات کو سیدھا کرنا ممکن ہے تاہم موجودہ صورتحال کے بعد اب دوبارہ خراب صورتحال پیدا ہوگئی‘۔

    واضح رہے کہ اس سے قبل دونوں ممالک کے سربراہ نے جون میں براہ راست ملاقات کی رضا مندی ظاہر کی تھی، اس ضمن میں امریکا نے کچھ شرائط عائد کی تھیں جن پر شمالی کوریا کو ہرصورت عمل کرنا تھا۔

    مزید پڑھیں: شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان سے آئندہ ماہ ملاقات نہ ہونے کا امکان ہے، ڈونلڈ ٹرمپ

    واشنگٹن میں جنوبی کوریا کے صدرمون جائے ان اور ٹرمپ کے درمیان ملاقات ہوئی تھی جس کے بعد پریس کانفرنس میں امریکی صدر کا کہنا تھا کہ شمالی کوریا کا ہتھیاروں سے پاک ہونا ضروری ہے، جس کے لیے شمالی کوریا کو امریکا کی چند شرائط پرعمل کرنا ہوگا۔

    امریکی صدر کا کہنا تھا کہ شمالی کوریا نے دھمکی دی تھی کہ امریکا نے جوہری ہتھیاروں سے دستبردارہونے پراصرارکیا توصدرٹرمپ کی کم جونگ ان سے ملاقات منسوخ کردی جائے گی۔

    قبل ازیں امریکی نائب صدر مائیک پینس نے شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان کو متنبہ کیا تھا کہ وہ اگلے ماہ صدر ٹرمپ سے ہونے والی ملاقات کو سنجیدگی سے لیں ورنہ ٹرمپ معاملے سے واک آؤٹ بھی کرسکتے ہیں۔

    اس سے قبل شمالی کوریا کے صدر کم جونگ اُن کی جانب سے بیان جاری کیا گیا تھا کہ ’امریکا یک طرفہ طور پر ہم سے مطالبہ کررہا ہے کہ شمالی کوریا اپنے ایٹمی ہتھیار ختم کردے، اب ہمیں امریکا سے بات کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں ہے‘۔

    یہ بھی پڑھیں: کم جونگ اُن سے ملاقات سنگاپور میں ہوگی، امریکی صدر کا ٹوئٹ

    کم جونگ اُن کا بیان میں کہنا تھا کہ’12 جون کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ ہونے والی ملاقات کے حوالے سے نظر ثانی کرنی پڑے گی‘۔

    واضح رہے کہ شمالی کوریا نے امریکی صدر کو ملاقات کی دعوت دی جیسے قبول کرکے ڈونلڈ ٹرمپ نے پوری دنیا کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا تھا، جس کے بعد  چند روز قبل شمالی کوریا کے حکام نے اعلان کیا تھا کہ شمالی کوریا اپنی جوہری تنصیبات کو 23 اور 25 مئی کے درمیان تباہ کردے گا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • شمالی کوریا کے صدر کم جونگ ان چین پہنچ گئے

    شمالی کوریا کے صدر کم جونگ ان چین پہنچ گئے

    بیجنگ: شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان اعلیٰ سطح وفد کے ہمراہ چین کے دورے پر دار الحکومت بیجنگ پہنچ چکے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق دونوں ملکوں کے درمیان جاری تنازعات ختم کرنے اور سفارتی تعلقات بڑھانے کے لیے شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان چین پہنچے ہیں تاہم حکومتی سطح پر اب تک خبر کی تصدیق نہیں کی گئی۔

    عالمی میڈیا کے ذرائع نے یہ دعویٰ کیا ہے کہ گذشتہ دنوں بیجنگ پہنچنے والے شمالی کوریا کے وفد میں کم جونگ ان اور ان کی بہن ’کم یو جونگ‘ بھی شامل ہیں تاہم اب تک شمالی کوریا کی حکومت کی جانب سے مذکورہ اطلاعات کی تصدیق نہیں کی گئی۔

    کم جونگ ان سےبات چیت کےلیےتیار ہوں‘ ڈونلڈ ٹرمپ

    سربراہ شمالی کوریا کے دورہ چین سےمتعلق عالمی ذرائع کا کہنا تھا کہ کم جونگ ان خصوصی ٹرین کے ذریعے بیجنگ اسٹیشن پہنچے جہاں انہیں سکیورٹی کے سخت حصار کے ساتھ ایک قافلے کی شکل میں وہاں سے جاتا ہوا دیکھا گیا۔

    چینی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ کم جونگ ان کی دورہ چین سے متعلق خبروں سے لاعلم ہیں، کہا جارہا ہے کہ خصوصی ٹرین کے ذریعے شمالی کوریا کے سربراہ چین پہنچے ہیں، اگر انہوں نے دورہ کیا تو وہ ان کا بطور صدر چین کا پہلا دورہ ہوگا۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے کم جونگ ان سےملاقات پر رضامندی ظاہرکردی

    دوسری جانب ماہرین اور تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگر چین پہنچنے والے وفد میں کم جونگ ان یا ان کی بہن کم یو جونگ خود ہیں تو اس سے لگتا ہے کہ شمالی کوریا برسوں سے جاری جارحانہ رویہ ترک کر کے سفارتی رابطے بڑھا رہا ہے۔

    خیال رہے کہ چین شمالی کوریا کا سب سے اہم اتحادی ہے لیکن حالیہ چند ماہ کے دوران چین کی حکومت بھی شمالی کوریا پر دباؤ بڑھانے کی امریکہ اور مغربی ملکوں کی کوششوں میں تعاون کرتی آئی ہے جس کے باعث دونوں ملکوں کے درمیان تنازعات دیکھنے میں آئیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔