Tag: Kim Jong-Un

  • اُن اور پیوٹن کا دونوں ممالک کے درمیان مضبوط تعلقات قائم کرنے کا عزم

    اُن اور پیوٹن کا دونوں ممالک کے درمیان مضبوط تعلقات قائم کرنے کا عزم

    پیانگ یانگ/ماسکو : شمالی کوریا کے رہنما اور روسی صدر ولادی میر پیوٹن کے درمیان اہم ملاقات ہوئی، ملاقات کے دوران روسی صدر کا کہنا تھا کہ جزیرہ نما کوریا میں مثبت پیشرفت کی حمایت کرتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق شمالی کوریا کے صدر کم جونگ اُن ان دنوں روس کے تاریخی دورے شہر ولادیوسٹوک میں پہنچ ہیں، جہاں انہوں نے صدر ولادی میر پیوٹن سے بھی اہم ملاقات کی، ملاقات کے دوران دونوں رہنماؤں نے باہمی تعلقات اورعالمی امورپرتبادلہ خیال کیا۔

    کریملن کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک کے سربراہوں نے جوہری ہتھیاروں کے ختم یا کرنے پر گفتگو کی، لیکن کم جونگ اُن امریکا سے مذاکرات میں ناکامی کے بعد روسی حمایت کی توقع کررہے تھے۔

    روسی صدر کا کہنا تھا کہ ’شمالی کوریائی رہنما کے دورہ روس کے حوالے سے بہت پُر امید ہیں، روس باہمی دلچسپی کے ساتھ کورین پیننسولا کے معاملے کا حل نکال سکتے ہیں‘۔

    دوسری جانب کم جونگ اُن کا کہنا تھا کہ ’مجھے امید ہے کہ موجودہ ملاقات دونوں ممالک کے باہمی تعلقات کے حوالے خوشگوار ثابت ہوگی، ہماری دوستی طویل اور تاریخی ہے جو مزید مضبوط ہوگی‘۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ کم جونگ ان روس کے اہم تاریخی دورے پر اپنی مسلح ٹرین کے ذریعے گزشتہ روسی شہر ولادیوسٹوک پہنچے تھے جہاں ان کا پُر تپاک استقبال کیا گیا تھا۔

    واضح رہے کہ کم جانگ ان کے برسرِ اقتدار آنے کے بعد سے روس کا پہلا دورہ ہے، دونوں ملکوں کے درمیان آخری سربراہی ملاقات 8 سال قبل ہوئی تھی جب کم جانگ اُن کے والد کم جانگ اِل نے اس وقت کے روسی صدر دیمیتری میدویدیف سے ملاقات کی تھی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ روس کے شمالی کوریا سے نسبتاً اچھے تعلقات ہیں اور ماسکو، پیانگ یانگ حکومت کو خوراک اور دیگر امداد بھی دیتا آیا ہے۔

  • شمالی کوریائی سربراہ کم جونگ تاریخی دورے پر روس پہنچ گئے

    شمالی کوریائی سربراہ کم جونگ تاریخی دورے پر روس پہنچ گئے

    پیانگ یانگ : شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان تاریخی دورے پر روس پہنچ گئے جہاں وہ روسی صدر ولادی میر پیوٹن سے اہم ملاقات کریں گے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق شمالی کورین رہنما نے روس کا دورہ روسی صدر ولادی میر پیوٹن کی دعوت پر کیا ہے، اطلاعات ہیں کہ دونوں رہنماﺅں کی ملاقات(کل) جمعرات کو ہو گی، سربراہی ملاقات کا باضابطہ اعلان روس کی طرف سے کیا گیا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہناہے کہ کم جونگ ان روسی صدر اہم تاریخی دورے پر  اپنی مسلح ٹرین کے ذریعے روسی شہر ولادیوسٹوک پہنچے ہیں جہاں ان کا پُر تپاک استقبال کیا گیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ شمالی کوریائی رہنما آئندہ روز ولادی میر پیوٹن سے جوہری ہتھیاروں سے متعلق معاملات پر ملاقات کریں۔

    کم جونگ اُن کا کہنا ہے کہ مجھے امید ہے کہ روس کا یہ دورہ کامیاب سود مند ثابت ہوگا، ’مجھے امید ہے کہ صدر پیوٹن سے ملاقات کے دوران کورین پیننسولا پر بھی گفتگو ہوگی‘۔

    واضح رہے کہ کم جانگ ان کے برسرِ اقتدار آنے کے بعد سے روس کا پہلا دورہ ہے، دونوں ملکوں کے درمیان آخری سربراہی ملاقات 8 سال قبل ہوئی تھی جب کم جانگ اُن کے والد کم جانگ اِل نے اس وقت کے روسی صدر دیمیتری میدویدیف سے ملاقات کی تھی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ روس کے شمالی کوریا سے نسبتاً اچھے تعلقات ہیں اور ماسکو، پیانگ یانگ حکومت کو خوراک اور دیگر امداد بھی دیتا آیا ہے۔

    روسی میڈیا نے بتایا کہ ان اور پوٹن کی ملاقات مشرقی ساحلی شہر ولادی ووستک میں ممکن ہے، یہ شہر شمالی کوریا کی سرحد سے قریب ہے۔

    یہ روسی سرزمین پر دونوں رہنماؤں کی پہلی ملاقات ہوگی، برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ ملاقات جمعرات کو ہوسکتی ہے.

    خیال رہے کہ شمالی کوریا کی کم جونگ انگ کی قیادت میں‌ اپنی پالیسیاں تبدیل کرتے ہوئے شمالی کوریا سے تعلقات استوارکیے، ساتھ ہی امریکی صدر سے بھی ملاقاتیں کیں، جن کے ذریعے برف پگھلی.

  • کم جونگ ان جلد روس کا اہم دورہ کریں گے

    کم جونگ ان جلد روس کا اہم دورہ کریں گے

    پیانگ یانگ: شمالی کوریا کے حکمراں کم جونگ ان جلد ہی روس کا اہم دورہ کریں گے.

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق اس دورے میں روسی صدر ولادیمیر پوٹن سے تفصیلی ملاقات کے علاوہ مختلف معاہدہ پر دستخط کریں گے.

    شمالی کوریائی لیڈر کے دورے کی تاریخ کو تاحال مخفی رکھا گیا ہے۔ چند روز قبل روسی حکومت کے ایک مختصر بیان میں کہا گیا تھا کہ کم جونگ ان رواں مہینے کے آخری ایام میں روس کا دورہ کریں گے۔ البتہ حتمی تاریخ کا اعلان نہیں کیا گیا.

    مزید پڑھیں: صدرپپوٹن پہلی اورٹرمپ دنیا کی دوسری بااثرشخصیات قرار

    روسی میڈیا نے بتایا کہ ان اور پوٹن کی ملاقات مشرقی ساحلی شہر ولادی ووستک میں ممکن ہے، یہ شہر شمالی کوریا کی سرحد سے قریب ہے۔

    یہ روسی سرزمین پر دونوں رہنماؤں کی پہلی ملاقات ہوگی، برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ ملاقات جمعرات کو ہوسکتی ہے.

    خیال رہے کہ شمالی کوریا کی کم جونگ انگ کی قیادت میں‌ اپنی پالیسیاں تبدیل کرتے ہوئے شمالی کوریا سے تعلقات استوارکیے، ساتھ ہی امریکی صدر سے بھی ملاقاتیں کیں، جن کے ذریعے برف پگھلی.

  • جوہری تنازعہ، صدر ٹرمپ اور کم جونگ کی ملاقات بغیر معاہدے کے ختم

    جوہری تنازعہ، صدر ٹرمپ اور کم جونگ کی ملاقات بغیر معاہدے کے ختم

    ہنوئی: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان کی ملاقات کا آغاز ہوگیا جس میں جوہری ہتھیاروں کی روک تھام سے متعلق تبادلہ خیال کیا جارہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا اور شمالی کوریا کے سربراہان کے درمیان اہم ملاقات ویت نام کے دارالحکومت ہنوئی میں ہورہی ہے جہاں دنیا بھر کی نظریں مرکوز ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان جاری ملاقات بغیر کسی معاہدے کے ختم ہوگئی، اس سے قبل ٹرمپ نے کہا تھا کہ جوہری پروگرام کے خاتمے کے معاملے پر جلد بازی کام نہیں لینا چاہتے۔

    ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ معاہدے میں سرعت دکھانے کے بجائے زیادہ ضروری امر یہ ہے کہ معاہدہ درست انداز میں کیا جائے۔

    شمالی کوریا کے سربراہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگر جوہری ہتھیاروں میں تخفیف نہ کرنی ہوتی تو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات نہ کرتا۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ دونوں ممالک کی ٹیمیں معاملے پر گفتگو جاری رکھنا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ شمالی کوریا کے سربراہ سے جوہری ہتھیاروں کی روک تھام پر تبادلہ خیال کررہے ہیں، دونوں سربراہان کی ملاقات آج آٹھ ماہ بعد ہورہی ہے۔

    اس ملاقات میں جوہری تنازعات پر دونوں ممالک کے مابین مذاکرات شروع ہوگئے ہیں، اس سے قبل دونوں رہنما سنگاپور میں ملاقات کرچکے ہیں۔

    قبل ازیں ٹرمپ اپنے ایک بیان میں اعتراف کرچکے ہیں کہ شمالی کوریا ایک بڑی اقتصادی طاقت بننے کی صلاحیت رکھتا ہے، کم جونگ اُن کچھ بڑا کرنا چاہتے ہیں۔

    ٹرمپ اور کم جونگ کی ممنکہ ملاقات، مخالفین میدان میں آگئے

    آٹھ ماہ قبل ٹرمپ اور اُن کی سنگاپور میں ہونے والی ملاقات میں جزیرہ نما کوریا کو جوہری ہتھیاروں سے پاک کرنے پر اتفاق رائے ہوا تھا بعد ازاں دونوں ممالک کے درمیان تحفظات دیکھے گئے تھے۔

    نیشنل سیکورٹی کے مشیر جان بولٹن نے دو ماہ قبل کہا تھا کہ پچھلے سال جون میں سنگاپور میں جو وعدے کیے گئے تھے، شمالی کوریا کو ابھی ان پر عمل کرنا ہے جس کے لیے دوسری سربراہی ملاقات کی ضرورت ہے۔

    دوسری جانب امریکی نشریاتی ادارے کا کہنا تھا کہ دوسری سربراہی ملاقات میں کوئی بڑی پیش رفت نہ ہونے کی صورت میں صدر ٹرمپ کو سیاسی طور پر نقصان ہو سکتا ہے۔

  • ٹرمپ اور کم جونگ کی ممنکہ ملاقات، مخالفین میدان میں آگئے

    ٹرمپ اور کم جونگ کی ممنکہ ملاقات، مخالفین میدان میں آگئے

    پیانگ یانگ: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان کے درمیان ممکنہ ملاقات کو بعض حلقے تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا اور شمالی کوریا کے سربراہان کے درمیان ستائیس فروری کو ہونے والی ملاقات کو بعض حلقوں کی جانب سے تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق کئی امریکی ناقدین نے کم جونگ ان اور ٹرمپ کی 27 فروری کو ہونے والی ملاقات کو بے سود قرار دیا ہے۔

    دوسری جانب شمالی کوریائی حکام نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ مخالفین کی باتوں پر توجہ نہ دیں کیوں کہ یہ مذاکرات کی ناکامی چاہتے ہیں۔

    حکام کا کہنا ہے کہ اگر ٹرمپ انتظامیہ مخالفین پر دھیان دے گی، تو پھر وہ دنیا میں قیام امن کا تاریخی موقع گنوا دے گی، ہم تعلقات میں بہتری چاہتے ہیں۔

    علاوہ ازیں امریکی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے وزیرخارجہ مائیک پومپیو کا کہنا تھا کہ شمالی کوریا سے اب بھی جوہری خطرات ہیں۔

    خیال رہے کہ کم جونگ ان اور ڈونلڈ ٹرمپ سنگاپور میں پہلی ملاقات کے آٹھ ماہ بعد ویت نام کے دارالحکومت ہنوئی میں رواں ماہ 27 فروری کو دوسری ملاقات کریں گے۔

    کیا آپ ٹرمپ یا کم جونگ کا ہیئر اسٹائل مفت بنوانا چاہتے ہیں؟

    دوسری جانب ویت نام کے دارالحکومت ہنوہی میں ایک ایسا حجام ہے جو ٹرمپ اور کم جونگ ہیئر اسٹال بالکل مفت بنارہا ہے۔

    البتہ یہ آفر صرف 28 فروری تک ہے، لی ٹونگ ڈونگ نامی حجام کا فری میں بال تراشنے کا مقصد ٹرمپ اور کم جونگ ان کی حالیہ ملاقات کو سپوٹ کرنا ہے۔

  • ٹرمپ اور کم جونگ کی ملاقات، جنوبی کوریا کا خیرمقدم

    ٹرمپ اور کم جونگ کی ملاقات، جنوبی کوریا کا خیرمقدم

    سیئول: شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ممکنہ ملاقات پر جنوبی کوریا نے خیرمقدم کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کم جونگ ان اور ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان اگلے ماہ اہم ملاقات متوقع ہے، جس پر جوبی کوریا اور اقوام متحدہ نے خوش آمدید کہا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ جنوبی کوریائی حکام کے مطابق دونوں سربراہان کی دوسری ملاقات یقینی طور پر جزیرہ نما کوریا میں امن کے قیام کے لیے انتہائی اہم ثابت ہوگی۔

    حکام کا کہنا تھا کہ کم جونگ ان اور ٹرمپ کی ملاقات کے نتیجے میں خطے میں مثبت اور ٹھوس اقدامات کی توقع ہے، خطے میں امن کی پالیسی پر یقین رکھتے ہیں۔

    جنوبی کوریا کے صدر مون جے ان کا دونوں ممالک کو قریب لانے میں اہم کردار ہے، انہوں نے کم جونگ ان اور ٹرمپ کے درمیان سنگاپور میں ہونے والی ملاقات میں بھی اہم حصہ ڈالا تھا۔

    ڈونلڈ ٹرمپ کم جونگ اُن سے آئندہ ماہ ملاقات کریں گے

    خیال رہے کہ گذشتہ روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے شمالی کوریا کے اعلیٰ سفارت کار نے وائٹ ہاؤس میں ملاقات کی جو تقریباً ڈیڑھ گھنٹے جاری رہی تھی، ملاقات میں دونوں ممالک کے درمیان آئندہ مذاکرات کا لائحہ عمل طے کیا۔

    یاد رہے کہ جون 2018 میں سنگاپور کے جزیرے سینٹوسا میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور جنوبی کوریا کے سربراہ کم جونگ اُن کے درمیان ون آن ون تاریخی ملاقات جزیرہ سینٹوسا کے کیپیلا ہوٹل میں ہوئی تھی، دونوں رہنماؤں کی جانب سے مثبت تاثر سامنے آیا تھا۔

  • ڈونلڈ ٹرمپ کم جونگ اُن سے آئندہ ماہ ملاقات کریں گے

    ڈونلڈ ٹرمپ کم جونگ اُن سے آئندہ ماہ ملاقات کریں گے

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ اُن سے فروری کے مہینے میں دوسری ملاقات کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے شمالی کوریا کے اعلیٰ سفارت کار نے وائٹ ہاؤس میں ملاقات کی جو تقریباً ڈیڑھ گھنٹے جاری رہی۔ ملاقات میں دونوں ممالک کے درمیان آئندہ مذاکرات کا لائحہ عمل طے کیا گیا۔

    وائٹ ہاؤس کے ترجمان کے مطابق امریکی صدر سے ملاقات میں شمالی کوریا کے سفارت کار نے کم جونگ اُن کا خط امریکی صدرکے حوالے کیا۔

    کم جونگ ان سے ملاقات نہیں ہوتی تو شمالی کوریا سے جنگ ہوجاتی، ٹرمپ

    یاد رہے کہ جون 2018 میں سنگاپور کے جزیرے سینٹوسا میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور جنوبی کوریا کے سربراہ کم جونگ اُن کے درمیان ون آن ون تاریخی ملاقات جزیرہ سینٹوسا کے کیپیلا ہوٹل میں ہوئی تھی، دونوں رہنماؤں کی جانب سے مثبت تاثر سامنے آیا تھا۔

    شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ اُن کا کہنا تھا کہ ہم نے ماضی کو پیچھے چھوڑنے کا فیصلہ کیا ہے اور دنیا کو اہم تبدیلیاں نظر آئیں گی جبکہ امریکی صدر نے پریس کانفرنس میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہرکوئی جنگ کرسکتا ہے لیکن صرف بہادر ہی امن لاسکتے ہیں۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان کو وقت آنے پر وائٹ ہاؤس ضرور بلاؤں گا۔

  • کم جونگ اُن کا خط موصول، ٹرمپ ملاقات کے لیے راضی ہوگئے

    کم جونگ اُن کا خط موصول، ٹرمپ ملاقات کے لیے راضی ہوگئے

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ اُن کا خط موصول ہونے کے بعد ملاقات کے لیے راضی ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی صدر کا کہنا تھا کہ شمالی کوریا جوہری ہتھیار تلف کرتا ہے تو مذاکرات کے لیے تیار ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ انہیں شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ اُن کا خط موصول ہوا جس میں ملاقات کی خواہش کا اظہار کیا گیا ہے۔

    ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ شمالی کوریا کو جوہری ہتھیاروں سے پاک کرنا ان کی پالیسی کا حصہ ہے، اگر شمالی کوریا اپنے جوہری ہتھیاروں دستبردار ہونے پر آمادہ ہے تو وہ مذاکرات کرنے کیلئے تیار ہیں۔

    امریکی صدر نے کم جونگ ان سے جلد ملاقات کا عندیہ دیا ہے۔

    خیال رہے کہ گذشتہ دنوں شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان نے ایک بار پھر دھمکی دی تھی کہ اگر امریکی اقتصادی پابندیاں مسلسل جاری رہیں تو وہ دوبارہ جوہری پروگرام شروع کردیں گے۔

    امریکی پابندیاں، شمالی کوریا کی جوہری پروگرام دوبارہ شروع کرنے کی دھمکی

    انہوں نے کہا تھا کہ ہم خطے سے جوہری تنصیبات کا خاتمہ کرچکے ہیں، نہیں چاہتے دوبارہ نیوکلیئر پروگرام شروع کریں، امریکا کا رویہ ایسا ہی رہا تو ہم جوہری ہتھیاروں کا سلسلہ دوبارہ شروع کردیں گے۔

    واضح رہے کہ جون 2018 میں سنگاپور کے جزیرے سینٹوسا میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور جنوبی کوریا کے سربراہ کم جونگ اُن کے درمیان ون آن ون تاریخی ملاقات جزیرہ سینٹوسا کے کیپیلا ہوٹل میں ہوئی تھی، دونوں رہنماؤں کی جانب سے مثبت تاثر سامنے آیا تھا۔

    بعد ازاں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان کو وقت آنے پر وائٹ ہاؤس ضرور بلاؤں گا۔

  • کم جونگ اور میں ایک دوسرے کے عشق میں مبتلا ہوگئے ہیں، ٹرمپ

    کم جونگ اور میں ایک دوسرے کے عشق میں مبتلا ہوگئے ہیں، ٹرمپ

    واشنگٹن : ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی ریاست میں اجتماع سے خطاب کے دوران کہا کہ مجھے اور  شمالی کوریا کے صدر کو ایک دوسرے سے عشق ہوگیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ جو آئے روز اپنی ذات سے متعلق کوئی نہ کوئی ایسا بیان دیتے رہتے ہیں جو فوری خبروں کی زینت بن جاتا ہے، گذشتہ روز بھی ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی ریاست ورجینیا میں کم جونگ اُن سے متعلق ایسا ہی بیان دیا ہے جو دنیا بھر میں آگ کی طرح پھیل گیا۔

    امریکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے مغربی ورجینیا میں ایک بڑے عوامی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ مجھے شمالی کوریا کے صدر کم جون اُن سے محبت ہوگئی ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکی صدر نے ورجینیا میں تقریر کرتے ہوئے کہا کہ میری اور کم جونگ اُن کی مذاکرات کے سلسلے میں سنگاپور میں ہونے والی پہلی ملاقات کے بعد سے شمالی کوریا کے سربراہ نے مجھے خوبصورت خط ارسال کیے اور یہ سلسلہ ابھی تک جاری ہے۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے تقریر کے دوران بھی عوام کو ہنسانے کا کام انجام دیتے ہوئے کہا کہ گذشتہ دنوں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں خطاب کے بعد بھی کم جون نے مجھے لیٹر بھیجا جس کے بعد ہمارے تعلقات مزید بہتری کی جانب بڑھے اور ہم دونوں ایک دوسرے کے عشق میں مبتلا ہوگئے۔

    خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے رواں ہفتے اقوام متحدہ کم جون ان کی تعریفوں کے پل باندھتے ہوئے جوہری ہتھیاروں کے دلدادہ شمالی کوریا کے صدر کم جونگ کو ’راکٹ مین‘ کہا تھا۔

  • کم جونگ کا ٹرمپ کو خط، دوبارہ ملاقات کی خواہش کا اظہار

    کم جونگ کا ٹرمپ کو خط، دوبارہ ملاقات کی خواہش کا اظہار

    واشنگٹن: شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو خط لکھا ہے جس میں انہوں نے ٹرمپ سے ایک بار پھر ملاقات کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔

    وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق امریکا نے اس دعوت نامے پر کام شروع کردیا ہے، وائٹ ہاؤس کی ترجمان سارہ سینڈرز کا کہنا ہے کہ ’یہ بہت جذبات سے بھرپور خط تھا، اور یہ ظاہر کرتا ہے کہ شمالی کوریا جوہری ہتھیاروں کو تلف کرنے کے عزم میں سنجیدہ ہے۔‘

    اس خط کا بنیادی مقصد یہ ہے کہ دوبارہ ملاقات کی درخواست کی جائے اور اس بارے میں وقت کا تعین کیا جائے کہ یہ ملاقات کب ہوسکتی ہے۔

    سارہ سینڈرز کے مطابق ہم اس درخواست کو خوش آمدید کہتے ہیں اور اس سلسلے میں ہم نے کام شروع کردیا ہے، تاہم ابھی یہ نہیں بتایا جاسکتا ہے کہ یہ ملاقات کب ہوگی۔

    امریکی ترجمان سارہ سینڈرز نے شمالی کوریا کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ ہفتے وہاں ہونے والی فوجی پریڈ جوہری ہتھیاروں کے بارے میں نہیں تھی، ٹرمپ کی پالیسیوں کی وجہ سے شمالی کوریا کے روئیے میں تبدیلی آئی ہے۔

    دوسری جانب جنوبی کوریا کے صدر مون جے نے اس خبر کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ کورین خطے کو جوہری ہتھیاروں سے پاک کرنا اہم ترین معاملہ ہے جسے امریکا اور شمالی کوریا کو آپس میں بات چیت کے ذریعے ہی حل کرنا ہوگا۔

    واضح رہے کہ جنوبی کوریا کے صدر مون جے ان کا کردار جون میں ہونے والی ملاقات میں نہایت اہم رہا تھا اور وہ خود شمالی کوریائی ہم منصب سے آئندہ ماہ ملاقات کرنے والے ہیں۔

    خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان نے جون میں سنگاپور میں ملاقات کی تھی تاہم اس ملاقات کے بعد سے مزید کوئی پیش رفت سامنے نہیں آئی ہے۔