Tag: Kisan protest

  • بھارتی کسانوں کا بی جے پی رہنماؤں کیخلاف بڑا اعلان

    بھارتی کسانوں کا بی جے پی رہنماؤں کیخلاف بڑا اعلان

    چندی گڑھ : بھارت میں جاری کسان تحریک اپنے عروج پر ہے، مظاہرین اتنا عرصہ گزرنے کے باوجود اپنے مؤقف سے ذرا بھی پیچھے نہیں ہٹے۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق کسان رہنماؤں نے بی جے پی رہنماؤں سے متعلق فیصلہ کیا ہے کہ وہ انہیں اپنی کسی بھی تقریب میں مدعو نہیں کریں گے۔

    اس سلسے میں زرعی قوانین کے خلاف جاری کسان تحریک کے رہنما اور بھارتیہ کسان یونین کے سربراہ نریش ٹکیت نے اعلان کیا ہے کہ بی جے پی کے کسی بھی لیڈر کو شادی یا کسی دوسری تقریب میں مدعو نہیں کیا جائے گا۔

    میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اسے حکم سمجھیں یا پھر مشورہ کوئی بھی انہیں (بی جے پی رہنماؤں) کسی تقریب کا دعوت نامہ نہیں بھیجے گا۔ اگر کوئی کسان رہنما ایسا کرتا ہے تو اگلے دن اسے مظاہرے میں شامل100 افراد کے لیے کھانا بھجوانا ہوگا۔

    نریش ٹکیت نے مزید کہا کہ اگر وہ (بی جے پی لیڈران) ہمارے ساتھ بد سلوکی کرتے ہیں، وہ ہم پر یا بھارتیہ کسان یونین پر الزام تراشی کرتے ہیں تو میں کہتا ہوں کہ وہ اپنے گھر پر خوش رہیں اگر آپ اسے بائیکاٹ کہتے ہیں تو اسے بائیکاٹ ہی سمجھیں۔

    واضح رہے کہ بھارت میں کسان کئی ماہ سے تین زرعی قوانین کے خلاف احتجاجی مظاہرے اور ریلیاں نکال رہے ہیں۔ گزشتہ سال نومبر میں ریاست کے ہزاروں کسانوں نے دہلی تک مارچ کیا تھا۔

    پنجاب کے علاوہ دیگر ریاستوں کے کسانوں خصوصاً اترپردیش اور ہریانہ سے تعلق رکھنے والے کسان بھی اس تحریک سے وابستہ ہیں انہوں نے ڈھائی ماہ سے دہلی کی تینوں سرحدوں سنگھو، ٹیکری اور غازی آباد بارڈر پر ڈیرے ڈال رکھے ہیں۔

    مزید پڑھیں : کسان تحریک، پنجاب کے وزیراعلیٰ نے بھی مودی کو خبر دار کردیا

    ملک بھر کے کسانوں کی چالیس سے زائد تنظیموں پر مشتمل تحریک میں کسان مرکزی حکومت سے تینوں نئے زرعی قوانین کو واپس لینے اور ایم ایس پی کو قانونی طور پر لاگو کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

  • کسان تحریک : پنجاب کے وزیراعلیٰ نے بھی مودی کو خبر دار کردیا

    کسان تحریک : پنجاب کے وزیراعلیٰ نے بھی مودی کو خبر دار کردیا

    چندی گڑھ : بھارت میں کسان تحریک زور و شور سے جاری ہے، زرعی قوانین کا نفاذ مودی سرکار کیلئے درد سر بن گئی، حکومتی عہدیداران نے وزیر اعظم مودی کو بھی حالات کی سنگینی سے آگاہ کردیا۔

    اس حوالے سے وزیر اعلیٰ پنجاب کیپٹن امریندر سنگھ نے گزشتہ روز راجدھانی چنڈی گڑھ میں ہونے والے احتجاجی مظاہرے میں جاکر کسانوں سے ملاقات کی اور ان سے مذاکرات کیے۔

    کسانوں کے دھرنے کے مقام کا دورہ کرنے کے بعد امریندر سنگھ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک پیغام جاری کیا اور اپنے دورے کی ویڈیو شیئر کرتے ہوئے مودی حکومت سے تینوں زرعی قوانین کو واپس لینے کی اپیل کی۔

    اپنے پیغام میں انہوں نے مودی حکومت کو متنبہ کیا کہ کسانوں کی تحریک کو ہلکا نہ لیں۔ انہوں نے لکھا کہ تمام عمر کے افراد ان کسان مخالف قوانین کے خلاف پورے ہندوستان میں احتجاج کررہے ہیں۔

    آج شام پنجاب کی راجدھانی چنڈی گڑھ کے مٹکا چوک پر کچھ شہریوں کے ساتھ میں اس میں شامل ہوا، ان کا کہنا تھا کہ میں دوبارہ مرکز سے درخواست کرتا ہوں کہ حکومت اس احتجاج کا سنجیدگی سے نوٹس لے اور میں حکومت سے ان قوانین کو منسوخ کرنے کی اپیل کرتا ہوں۔

    واضح رہے کہ پنجاب میں کسان کئی ماہ سے تین زرعی قوانین کے خلاف احتجاجی مظاہرے اور ریلیاں نکال رہے ہیں۔ گزشتہ سال نومبر میں ریاست کے ہزاروں کسانوں نے دہلی تک مارچ کیا تھا۔

    پنجاب کے علاوہ دیگر ریاستوں کے کسانوں خصوصاً اترپردیش اور ہریانہ سے تعلق رکھنے والے کسان بھی اس تحریک سے وابستہ ہیں انہوں نے ڈھائی ماہ سے دہلی کی تینوں سرحدوں سنگھو، ٹیکری اور غازی آباد بارڈر پر ڈیرے ڈال رکھے ہیں۔

    ملک بھر کے کسانوں کی چالیس تنظیموں پر مشتمل تحریک میں کسان مرکزی حکومت سے تینوں نئے قوانین کو واپس لینے اور ایم ایس پی کو قانونی طور پر لاگو کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

    کسانوں کو خوف ہے کہ نئے زرعی قوانین کی مدد سے کارپوریٹ ہاؤس ان کا استحصال کریں گے اور ایم ایس پی سے ہاتھ دھونا پڑ سکتا ہے۔ اس سے قبل بھی وزیراعلیٰ پنجاب کسان تحریک کی حمایت کرتے رہے ہیں۔