Tag: KMC

  • کراچی میں بارش کی پیشگوئی، عملے کی چھٹیاں منسوخ، محکمے ہائی الرٹ

    کراچی میں بارش کی پیشگوئی، عملے کی چھٹیاں منسوخ، محکمے ہائی الرٹ

    کراچی : شہر قائد میں بارش کی پیشگوئی کے پیش نظر کے ایم سی کے متعلقہ محکموں کے عملے کی چھٹیاں منسوخ کرتے ہوئے الرٹ رہنے کی ہدایت کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں ڈپٹی میئر کراچی سلمان عبداللہ مراد کی زیر صدارت اجلاس ہوا ، جس میں کراچی میں بارش کی پیشگوئی کے پیش نظر عملے کی چھٹیاں منسوخ کردی گئی۔

    ڈپٹی میئر سلمان عبداللہ مراد نے بتایا کہ میونسپل سروسز میں ایمرجنسی ڈیسک قائم کردیا گیا ہے، مشینری اور پمپس کو درست حالت میں رکھا جائے۔

    عبداللہ مراد نے کہا کہبارش ہونےکی صورت میں سڑکوں سےپانی کی نکاسی فوری شروع کی جائے۔

    دوسری جانب میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے بھی کراچی میں بارش کی پیشگوئی کے پیش نظر کے ایم سی اور دیگر متعلقہ محکموں کو ہدایات بھی جاری کردی گئی ہیں۔

    میئر کراچی کا کہنا ہے کہ متوقع بارشوں کے پیش نظر کے ایم سی کا تمام عملہ ہائی الرٹ رہے، کے ایم سی کے متعلقہ محکموں میں چھٹیاں منسوخ کردی گئی ہیں، نالوں کی صفائی کو بارش سے قبل یقینی بنایا جائے۔

    مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ شہر بھر کی کچرا کنڈیوں اور کھلے مقامات سے تمام کچرا صاف کیا جائے، بارشوں کے دوران شہریوں کو کسی قسم کی پریشانی نہیں ہونی چاہیے، مشینری فعال ہونی چاہیےکوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی۔

  • پانچ ماہ میں کے ایم سی کی آمدنی دگنی کر دی، میئر کراچی کا دعویٰ

    پانچ ماہ میں کے ایم سی کی آمدنی دگنی کر دی، میئر کراچی کا دعویٰ

    کراچی: میئر کراچی نے دعویٰ کیا ہے کہ انھوں نے پانچ ماہ میں کے ایم سی کی آمدنی دگنی کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے میئر مرتضیٰ وہاب نے ایک بیان میں کہا کہ ’’ہم نے پانچ ماہ میں کے ایم سی کی آمدنی دگنی کر دی ہے۔‘‘

    مرتضیٰ وہاب کا کہنا تھا کہ وسیم اختر کے دور میں پورے سال میں 1.2 ارب روپے جمع ہوئے، سال 2023 کے پہلے 6 ماہ میں ہمیں 580 ملین کی آمدنی ہوئی، اگلے 5 ماہ یکم جولائی سے 30 نومبر تک کے ایم سی کی آمدنی 1 ارب روپے ہوئی، وسیم اختر کے زمانے میں ماہانہ ایوریج 100 ملین آ رہی تھی، ہمارے دور میں ماہانہ آمدنی تقریباً 200 ملین ہوئی، اور ہم پُر امید ہیں کہ اگلے 6 ماہ میں آمدنی میں مزید اضافہ کریں گے۔ کے ایم سی کی ایک ایک پائی کراچی کی فلاح و بہبود اور عوام پر خرچ ہوگی۔

    انھوں نے کہا ہم تاریخی ورثوں پر کام کریں گے، پاکستان میں عجائب گھر ہیں لیکن کسی بلدیاتی حکومت کا کوئی میوزیم نہیں ہے، اس لیے ہم نے 1886 کی تاریخی ڈینسو ہال کی بلڈنگ میں کراچی میٹرو پولیٹن میوزیم بنانے کا فیصلہ کیا ہے، اس مقصد کے لیے ہم نے ڈینسو ہال کی بلڈنگ کو ٹیک اوور کر لیا تھا، اب ہم نے ٹیکنیکل ماہرین کی رہنمائی کے ساتھ اس پر کام شروع کر دیا ہے، کوشش ہے کہ 23 مارچ 2024 کو اس میوزیم کو پبلک کے لیے کھول دیا جائے۔

    میئر کراچی نے کہا کراچی کے ایم سی بلڈنگ 1932 میں تعمیر ہوئی، تاریخی عمارتوں کو نفرت کی سیاست میں بھلا دیا گیا، آنے والی نسلوں کو بتانے کے لیے کچھ نہیں ہے، محترمہ فاطمہ جناح کو جو زمین دی گئی اس گھر کا ریکارڈ ہمارے پاس موجود ہے، فاطمہ جناح کے نام 18 فروری 1966 کو رجسٹری کی گئی، اس شہر میں گھر کی پہلی رجسٹری 1930 کو ہوئی، اسی طرح یکم ستمبر 1879 کو پہلا برتھ سرٹیفکیٹ بنایا گیا، لاڈو رمضان نامی شخص کی پہلی پیدائش ہوئی جس کا تعلق لیاری سے ہے۔

    انھوں نے کہا ہمارے بچوں کو نہیں پتا کے ایم سی کی عمارت میں ملکہ برطانیہ آئی تھیں، اس عمارت میں 25 اگست 1947 کو قائداعظم آئے، یاسر عرفات، ذوالفقار علی بھٹو اور دیگر بڑے رہنماؤں نے بھی کے ایم سی کی بلڈنگ کا دورہ کیا، مرحوم شاہ فیصل صاحب جن کے نام پر اسلام آباد میں مسجد ہے، وہ بھی کے ایم سی تشریف لائے تھے، یہ وہ چیزیں ہیں جو نفرت کی سیاست میں چھپا دی گئی ہیں، جب کوئی بات کرتا ہے تو کراچی کو کچراچی کہہ دیا جاتا ہے، لیکن میوزیم بنے گا تو اپنی آنے والی نسلوں کو اس ورثے سے متعارف کرائیں گے۔

  • کے الیکٹرک بل میں میونسپل ٹیکس کی وصولی پر اعتراضات اٹھ گئے

    کے الیکٹرک بل میں میونسپل ٹیکس کی وصولی پر اعتراضات اٹھ گئے

    کراچی: کے الیکٹرک بل میں میونسپل ٹیکس کی وصولی پر عدالتی معاون نے بھی اعتراضات اٹھا دیے، سندھ ہائی کورٹ نے کے الیکٹرک بل میں کے ایم سی میونسپل ٹیکس کی وصولی کے حکم امتناع میں توسیع بھی کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں کے الیکٹرک کے بل میں کے ایم سی میونسپل ٹیکس کی وصولی کے کیس کی سماعت ہوئی، میئر کراچی مرتضیٰ وہاب سندھ ہائیکورٹ میں پیش ہوئے۔

    سماعت کے دوران عدالتی معاون نے بھی کے الیکٹرک بل میں میونسپل ٹیکس کی وصولی پر اعتراضات اٹھا دیے، منیر اے ملک ایڈووکیٹ نے کہا کے الیکٹرک کو ٹیکس وصولی کا کنٹریکٹ دینے کا عمل شفاف نہیں، یہ نجی ادارہ ہے جسے وفاقی ادارے ریگولیٹ کرتے ہیں، اس ادارے سے کنٹریکٹ کے لیے صوبائی کابینہ کی منظوری کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔

    عدالتی معاون نے کہا کے الیکٹرک صرف انرجی واجبات پر بجلی منقطع کر سکتی ہے، میونسپل ٹیکس کے الیکٹرک کے ذریعے وصولی سے عام آدمی کو مشکلات ہوگی۔

    مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ کے الیکٹرک کو کنٹریکٹ شفاف طریقے سے دیا گیا ہے، ہم عدالت کو مطمئن کریں گے کہ یہ طریقہ کار عوام کے مفاد میں ہے، مسائل حل کرنے میں مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں، اس لیے کیس کو ترجیحی بنیادوں پر سنا جائے۔

    جسٹس ندیم اختر نے کہا سردیوں کی چھٹیوں کے بعد کیس کو سنا جائے گا، اور کسی دوسرے بینچ کو کیس منتقل نہیں کر سکتے۔ وکیل جماعت اسلامی نے عدالت میں مؤقف پیش کیا کہ کے ایم سی کے پاس خود ٹیکس وصولی کا طریقہ کار ہے اسی کو اختیار کرنا چاہیے۔ عدالت نے فریقین کا مؤقف سننے کے بعد سماعت 16 جون تک ملتوی کر دی، عدالت نے کے الیکٹرک کی جانب سے میونسپل ٹیکس وصولی کے حکم امتناع میں بھی توسیع کر دی۔

  • کے ایم سی کی 121 مخصوص نشستوں کا انتخاب مکمل، پیپلز پارٹی کی 155 نشستیں ہو گئیں

    کے ایم سی کی 121 مخصوص نشستوں کا انتخاب مکمل، پیپلز پارٹی کی 155 نشستیں ہو گئیں

    کراچی: کراچی میٹرو پولیٹن کارپوریشن (کے ایم سی) کی 121 مخصوص نشستوں کا انتخاب مکمل ہو گیا، پیپلز پارٹی کی 155 نشستیں ہو گئیں، جب کہ جماعت اسلامی کی نشستوں کی تعداد 130 ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کے ایم سی میں مخصوص نشستوں کے انتخاب کے بعد پیپلز پارٹی سرفہرست ہے، جب کہ جماعت اسلامی دوسر نمبر پر ہے، پی ٹی آئی 62، اور مسلم لیگ کی ن لیگ 14 کو نشستیں حاصل ہوئی ہیں۔

    کراچی میٹرو پولیٹن کارپوریشن میں جے یو آئی کی 4 اور ٹی ایل پی کی ایک نشست ہے۔

    کے ایم سی کی 121 مخصوص نشستوں میں پارٹی پوزیشن بھی واضح ہو گئی ہے، خواتین کی مخصوص نشستوں میں پیپلز پارٹی کو 34 نشستیں ملی ہیں، جب کہ جماعت اسلامی کو 29 نشستیں ملیں۔

    پی ٹی آئی 14، ن لیگ 3، جے یو آئی نے 3 خواتین کی مخصوص نشستیں حاصل کیں، یوتھ نشستوں میں پیپلز پارٹی کو 5، جماعت اسلامی کو 4، پی ٹی آئی کو 2، اور ن لیگ کو ایک نشست ملی۔

    کسان مزدور کی پیپلز پارٹی کو 5، جماعت اسلامی کو 4، پی ٹی آئی کو 2 اور ن لیگ کو ایک نشست ملی ہے، اقلیت کی پیپلز پارٹی کو 5، جماعت اسلامی کو 4، پی ٹی آئی کو 2 اور ن لیگ کو ایک نشست ملی، معذور کی مخصوص نشستوں میں جماعت اسلامی اور پیپلز پارٹی کو ایک ایک نشست ملی، ٹرانسجینڈر میں پیپلز پارٹی اور جماعت اسلامی کو ایک ایک نشست ملی۔

    پیپلز پارٹی کو 51 مخصوص، جماعت اسلامی کو 43 مخصوص نشستیں ملیں، پی ٹی آئی کی 20، ن لیگ کو 6 اور جے یو آئی کو ایک مخصوص نشست ملی ہے۔

  • کے ایم سی اور لوکل گورنمنٹ سندھ میں رسہ کشی بڑھ گئی

    کے ایم سی اور لوکل گورنمنٹ سندھ میں رسہ کشی بڑھ گئی

    کراچی: کے ایم سی اور لوکل گورنمنٹ سندھ میں رسہ کشی بڑھ گئی، لوکل گورنمنٹ نے حکم عدولی پر سینئر ڈائریکٹر ایچ آر ایم بلدیہ عظمیٰ کو عہدے سے ہٹا دیا۔

    تفصیلات کے مطابق لوکل گورنمنٹ سندھ نے عہدے کا چارج نہ چھوڑنے پر جمیل فاروقی کو معطل کر کے رپورٹ کرنے کا حکم دے دیا، جمیل فاروقی گریڈ 18 میں بحال ہونے کے باوجود گریڈ 19 کی تنخواہ وصول کر رہے تھے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق میٹروپولیٹن کمشنر کے ایم سی نے جمیل فاروقی کے تبادلے کے خلاف لوکل گورنمنٹ کو خط لکھا تھا، جس میں انھوں نے جمیل فاروقی کو ادارے کا سینئر اور قابل ترین افسر قرار دیا۔ میٹروپولیٹن کمشنر نے جمیل فاروقی کے تبادلے پر کے ایم سی کو اعتماد میں نہ لینے کا شکوہ بھی کیا تھا۔

    دوسری طرف نجم الزماں کی خدمات ادارہ ترقیات کراچی کے سپرد کر دی گئی ہیں، وہ بلدیہ عظمیٰ کراچی میں سینئر ڈائریکٹر تعینات تھے، نجم الزماں گریڈ 19 کے افسر ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ کے ڈی اے کی مجاز اتھارٹی ان کے مساوی گریڈ کے لحاظ سے تعیناتی عمل میں لائے گی، تعیناتی کا حکم نامہ لوکل گورنمنٹ سندھ نے جاری کیا، ڈیپوٹیشن پر تعیناتیوں پر کے ڈی اے افسران میں کھلبلی مچ گئی ہے۔

    کے ڈی اے کے ایک افسر نے احتجاج کرتے ہوئے کہا ہے کہ ڈیپوٹیشن زدہ افسران کو تعینات کر کے ادارہ ترقیات کراچی کو نقصان پہنچایا جا رہا ہے، کے ڈی اے میں کئی افسران کو کھڈے لائن لگا دیا گیا ہے۔

    افسر نے کہا کہ خاص سسٹم کے تحت افسران کی تعیناتیاں عمل میں لائی جا رہی ہیں، ڈیپوٹیشن پر تعیناتیاں سپریم کورٹ کے احکامات کی کھلی خلاف ورزی ہے، یہ سلسلہ جاری رہا تو عدالتی دروازہ کھٹکھٹائیں گے۔

  • ایڈمنسٹریٹر کراچی سمیت سینکڑوں سرکاری افسران کا پیٹرول بند

    ایڈمنسٹریٹر کراچی سمیت سینکڑوں سرکاری افسران کا پیٹرول بند

    کراچی: پاکستان اسٹیٹ آئل (پی ایس او) نے واجبات کی عدم ادائیگی پر صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی کے ایڈمنسٹریٹر سمیت کراچی میٹرو پولیٹن کارپوریشن (کے ایم سی) کے 400 افسران کا پیٹرول بند کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میٹرو پولیٹن کارپوریشن (کے ایم سی) کے افسران کا پیٹرول بند کردیا گیا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان اسٹیٹ آئل (پی ایس او) کی جانب سے کے ایم سی افسران کو ملنے والا پیٹرول واجبات کی عدم ادائیگی پر بند کیا گیا۔

    پی ایس او ذرائع کے مطابق پی ایس او کے واجبات کی مد میں سو کروڑ روپے واجب الادا ہیں جن کی عدم ادائیگی کی بنا پر پی ایس او نے پیٹرول بند کردیا۔

    پیٹرول کی بندش کے باعث کے ایم سی کے 400 کے قریب افسران کو مشکلات کا سامنا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ایڈمنسٹریٹر کراچی اور میونسپل کمشنر بھی ان افسران میں شامل ہیں جنہیں اب سرکاری خرچ پر پیٹرول نہیں مل رہا۔

  • کے ایم سی میں افسران کے تبادلے، الیکشن کمیشن نے نوٹس بھیج دیا

    کے ایم سی میں افسران کے تبادلے، الیکشن کمیشن نے نوٹس بھیج دیا

    کراچی: الیکشن کمیشن آف پاکستان نے کراچی میٹرو پولیٹن کارپوریشن (کے ایم سی) میں افسران کے تبادلوں پر نوٹس جاری کرتے ہوئے تبادلے روکنے کی ہدایت کی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن آف پاکستان نے کراچی میٹرو پولیٹن کارپوریشن (کے ایم سی) میں افسران کے تبادلوں کا نوٹس لے لیا۔

    صوبائی الیکشن کمیشن نے تبادلوں سے متعلق ایڈمنسٹریٹر کراچی کو انتباہی نوٹس بھیج دیا۔

    نوٹس میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن نے 14 دسمبر کو 4 افسران کے تبادلوں کو غیر آئینی قرار دیا ہے، ایڈمنسٹریٹر کراچی فوری طور پر افسران کے تبادلوں کو روکیں۔

    نوٹس کے مطابق بلدیاتی الیکشن شیڈول ہیں ایسے موقع پر کسی قسم کی تقرری اور تبادلہ نہیں کیا جا سکتا، بلدیاتی انتخابات تک تقرر و تبادلوں پر پابندی ہے۔

    الیکشن کمیشن نے انتباہ کیا ہے کہ جو تقرریاں اور تبادلے کیے گئے انہیں فی الوقت روک دیا جائے۔

    خیال رہے کہ بلدیہ عظمیٰ کراچی نے گزشتہ دنوں 4 عہدوں پر تبادلے کیے تھے اور نعمان ارشد، جمیل فاروقی، آفاق مرزا اور محمود بیگ کی تقرریاں کی گئیں تھیں۔

  • کے ایم سی کے پاس صرف پبلک ٹوائلٹس رہ گئے

    کے ایم سی کے پاس صرف پبلک ٹوائلٹس رہ گئے

    کراچی: اسپتالوں سمیت ہیلتھ کے تمام شعبے، طبی عملہ، برتھ سرٹیفکیٹس سندھ حکومت کے حوالے کر دیے گئے، کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن (کے ایم سی) کے پاس صرف پبلک ٹوائلٹس رہ گئے۔

    تفصیلات کے مطابق ایک مجوزہ بل لایا گیا ہے، جس کے ذریعے کے ایم سی کے تحت آنے والے متعدد اہم شعبے سندھ حکومت کو منتقل کیے گئے ہیں۔

    مجوزہ بل کے مطابق کراچی میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج، عباسی شہید اسپتال، سوبھراج اسپتال، لیپروسی سینٹر، اور سرفراز رفیقی سینٹر کے ایم سی سے لے کر سندھ حکومت کے حوالے کر دیے گئے ہیں۔

    بل کے تحت پبلک ہیلتھ پرائمری ہیلتھ کا شعبہ بلدیاتی اداروں سے واپس لے لیا گیا، تمام اسپتال، ڈسپنسریز، میڈیکل ایجوکیشن، انفیکشن ڈیزیز اور فرسٹ ایڈ کے شعبے بھی بلدیاتی اداروں سے واپس لے لیے گئے، بلدیاتی اداروں میں کام کرنے والا طبی عملہ بھی اب سندھ حکومت کے ماتحت ہوگا۔

    پیدائش اور اموات کے رجسٹریشن سرٹیفیکیٹس کا کام بھی بلدیاتی اداروں سے واپس لے لیا گیا، تاہم پبلک ٹوائلٹس بلدیاتی اداروں کے زیر انتظام رہیں گے، اور شادی ہالز، کلبز سے ایڈورٹائزنگ فیس بلدیاتی ادارے وصول کریں گے۔

    واضح رہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی نے سندھ میں ایک بار پھر نیا بلدیاتی نظام لانے کا فیصلہ کیا ہے، جس کی بلاول بھٹو زرداری نے بھی منظوری دے دی، کل نئے بلدیاتی نظام کا بل اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔

    نئے بلدیاتی نظام کے تحت کراچی میں ضلع کونسل اور ڈی ایم سی کے نظام کو ختم کر کے صوبے کے ہر ڈویژن میں ٹاؤن سسٹم نافذ کیا جائے گا، کراچی میں ضلع کونسل اور ڈی ایم سیز کی جگہ 25 ٹاؤنز تشکیل دیے جائیں گے، جو جنرل (ر) پرویز مشرف کے دور میں 18 تھے۔

    نئے بلدیاتی نظام میں میئر کراچی کو مزیداختیارات دیے جائیں گے جب کہ یونین کونسل کے چیئرمینز بھی بااختیار ہوں گے، نئے نظام میں میونسپل سہولیات کو ایک پلیٹ فارم میں یک جا کیا جائے گا۔ پاکستان پیپلز پارٹی نے نئے بلدیاتی نظام میں ایم کیو ایم اور جماعت اسلامی کی تجاویز کو بھی شامل کیا ہے۔

  • سندھ کے 3 اداروں کی آڈٹ رپورٹ میں ہوش رُبا انکشافات

    سندھ کے 3 اداروں کی آڈٹ رپورٹ میں ہوش رُبا انکشافات

    کراچی: صوبہ سندھ کے 3 اداروں کی آڈٹ رپورٹ میں ہوش رُبا انکشافات سامنے آئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ حکومت کے زیر انتظام موسمیاتی تبدیلی، ماحول اور ڈیزاسٹر منیجمنٹ کی آڈٹ رپورٹ جاری ہو گئی، آڈیٹر جنرل پاکستان کی تیار کردہ رپورٹ میں متعدد اعتراضات کی نشان دہی ہوئی ہے۔

    کے ایم سی پر 2019-20 کے دوران 86.340 ملین کے آڈٹ اعتراضات سامنے آئے ہیں، کے ایم سی کے آڈٹ میں 8.200 ملین روپے کا کوئی ریکارڈ پیش نہیں کیا جا سکا، کے ایم سی کو یہ رقم اسنارکل کی مرمت کے لیے جاری کی گئی تھی۔

    رپورٹ کے مطابق انتظامیہ کی جانب سے آڈیٹر جنرل ڈپارٹمنٹ کو اس کی کوئی رسیدیں فراہم نہیں کی گئیں، مجموعی طور پر آڈٹ میں 77.190 ملین روپے کی بے قاعدگیاں سامنے آئی ہیں۔

    محکمے کے لیے خریدے گئے سامان کی خریداری میں بھی 37.451 ملین روپے کی بے قاعدگیاں سامنے آئیں، محکمے کے اندرونی کنٹرول کمزور ہونے کی صورت میں بھی 37.451 ملین روپے کی بے قاعدگیاں ہوئیں۔

    سندھ انوائرنمنٹل پروٹیکشن ایجنسی (ای پی اے) میں بھی خریداری کے قوانین پر عمل نہیں کیا گیا، ریکارڈ میں ڈلیوری چالان، انسپیکشن رپورٹ، اور دیگر انٹریز موجود نہیں تھیں، کمزور مالی ڈسپلن کی وجہ سے انوائرنمنٹ پروٹیکشن ٹریبیونل کے لیے مختص 9.678 ملین روپے کا فنڈ استعمال ہی نہیں ہوا۔

    آڈٹ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ای پی اے کے کنٹریکٹرز کو 11.66 ملین روپے کی زیادہ ریٹس پر ادائیگیاں کی گئیں، 61.741 ملین روپے کے سسٹین ایبل فنڈز کا کوئی ریکارڈ بنایا ہی نہیں گیا۔

    سندھ کوسٹل ڈیولپمنٹ میں بھی آڈیٹرز نے 1096 ملین روپے کی ادائیگیوں پر اعتراضات اٹھا دیے ہیں۔

  • بلدیہ عظمیٰ کا 25 ارب سے زائد کا بجٹ منظور

    بلدیہ عظمیٰ کا 25 ارب سے زائد کا بجٹ منظور

    کراچی: ایڈمنسٹریٹر کراچی لئیق احمد نے ایک قرارداد کے ذریعے کے ایم سی کے بجٹ کی منظوری دے دی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق بلدیہ عظمیٰ کراچی کے مالی سال 22-2021 کے 25 ارب 98 کروڑ 24 لاکھ روپے سے زائد کے بجٹ کی منظوری دے دی گئی۔

    بجٹ میں اخراجات کا تخمینہ 25 ارب 97 کروڑ 4 لاکھ 67 ہزار روپے ہے، ایڈمنسٹریٹر کراچی لئیق احمد نے سٹی کونسل اختیارات استعمال کر کے بجٹ کی منظوری دی۔

    ایڈمنسٹریٹر لئیق احمد کا کہنا ہے کہ بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس شامل نہیں کیا گیا ہے، غیر ترقیاتی اسکیمیں بھی کم رکھی گئی ہیں، انفرا اسٹرکچر بہتر بنانے کے لیے سڑکوں، باغات، اسپورٹس کمپلیکس اور انجینئرنگ منصوبے شامل کیے گئے ہیں۔

    بجٹ میں کے ایم سی کی طرف سے 700 سے زائد ترقیاتی اسکیمیں رکھی گئی ہیں، جن کے لیے 5 ارب روپے رکھے گئے ہیں، 700 اسکیموں میں سے 409 اسکیمیں شہر میں جاری ہیں، ایڈمنسٹریٹر لئیق احمد کا کہنا ہے کہ گزشتہ مالی سال میں شروع کیے جانے والی 200 اسکیموں کو آئندہ سال مکمل کیا جائے گا۔

    قومی اسمبلی نے وفاقی بجٹ کی منظوری دے دی

    مالی سال 22-2021 کا یہ بجٹ 11 ملین روپے سرپلس کے ساتھ پیش کیا گیا ہے۔

    واضح رہے کہ آج قومی اسمبلی نے وفاقی بجٹ کی منظوری دے دی ہے، فنانس بل 2021-22 ترامیم کے ساتھ کثرت رائے سے منظور کیا گیا، قومی اسمبلی میں مالیاتی بل وزیر خزانہ شوکت ترین نے پیش کیا، فنانس بل پیش کرنے کی تحریک کے حق میں 172 ووٹ آئے، جب کہ 138 ووٹ تحریک کے خلاف آئے۔