کراچی : کورنگی میں اغواء کار مقدمہ درج ہوتے ہی نومولود مغوی بچے کو گھر کی دہلیز پر چھوڑ کر فرار ہوگئے، سہراب گوٹھ سے مبینہ طور پر اغوا ہونے والی بچی آج صبح مل گئی۔
تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے کورنگی میں نومولود بچے کے اغواء کا پراسرار معاملہ سامنے آیا ہے، لیکن اس اغواء کی واردات میں نہ دشمنی کا کوئی عنصر سامنے آیا اور نہ ہی اغواء کاروں نے مغوی کی رہائی کیلئے تاوان کا مطالبہ کیا۔
اس حوالے سے بچے کے اہل خانہ نے پولیس کو بیان دیا کہ5دن کے بچے کو دو افراد رکشے سے چھین کر فرار ہوگئے تھے،
پولیس نے واقعہ کا مقدمہ کورنگی زمان ٹاون تھانے میں درج کرلیا۔
پولیس کے مطابق مقدمہ درج ہونے کے بعد رات کے کسی وقت اغوا کار بچے کو گھر کی دہلیز پر چھوڑ کر فرار ہوگئے، یہ واقعہ3 روز قبل پیش آیا، رشتے داروں کا آپسی معاملہ لگتا ہے۔
دوسری جانب سہراب گوٹھ سے اغوا ہونے والی بچی آج صبح بازیاب ہوگئی، پولیس کا کہنا ہے کہ نامعلوم افراد بچی کو سہراب گوٹھ کے قریب قبرستان میں چھوڑ کر فرارہوگئے۔
بچے کے والد کا کہنا ہے کہ میڈیا پر بچی کے اغوا کی خبر کے بعد پولیس نے علاقے کی ناکہ بندی کردی تھی، پولیس کی بروقت کاروائی سے اغوا کار بچی کو علاقے سے نکال نہیں سکے، تاہم اب بچی خیریت سے ہے۔
کراچی : کورنگی میں فیکٹری میں صبح سویرے خوفناک آتشزدگی سے لاکھوں روپے مالیت کا سامان جل کر راکھ ہوگیا، 3فائرٹینڈرز اور3واٹرٹینکرز نے بہت مشکل سے آگ پر قابو پایا۔
تفصیلات کے مطابق کراچی کے معروف صنعتی علاقے کورنگی انڈسٹریل ایریا میں دو منزلہ فیکٹری کے گراؤنڈ فلور میں اچانک آگ بھڑک اٹھی، جس نے دیکھتے ہی دیکھتے پوری فیکٹری کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔
اس حوالے سے ترجمان فائر بریگیڈ کا کہنا ہے کہ اطلاع ملتے ہی ٹیم کو امدادی کاموں کیلئے روانہ کردیا گیا تھا،3فائرٹینڈرز اور3واٹرٹینکرز موقع پر روانہ کردیے گئے تھے، فیکٹری کی2 منزلہ عمارت میں پلاسٹک اور گتا موجود تھا۔
امدادی کاموں سے متعلق ایم ڈی واٹر بورڈ خالد شیخ کا کہنا تھا کہ لانڈھی ہائیڈرنٹ پرایمرجنسی نافذ کردی گئی تھی اور متعدد واٹرٹینکرز جائے وقوعہ پر پرروانہ کردیے گئے تھے۔
ترجمان فائربریگیڈ کے مطابق تقریباً ایک گھنٹے کی مسلسل جدوجہد کے بعد کورنگی ڈھائی نمبر پر قائم فیکٹری میں آگ پرقابو پا لیا گیا، آگ بجھانے کے عمل میں3فائرٹینڈرز نےحصہ لیا، متاثرہ فیکٹری میں کولنگ کاعمل جاری ہے۔
کراچی : کورنگی میں گارمنٹ فیکٹری میں لگنے والی آگ نے شدت اختیار کرلی، آتشزدگی کے باعث فیکٹری کا بالائی حصہ مکمل جل گیا، واٹربورڈ کے ہائیڈرنٹس پرایمرجنسی نافذ کردی گئی۔
تفصیلات کے مطابق کورنگی صنعتی ایریا پی این ٹی سوسائٹی میں گارمنٹ فیکٹری میں خوفناک آتشزدگی کا واقعہ پیش آیا ہے، آگ اتنی شدیدی تھی کہ اس دیکھتے ہی دیکھتے فیکٹری کی دو منزلوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔
آتشزدگی کے باعث فیکٹری کا بالائی حصہ مکمل طور پر جل کر خاکستر ہوگیا، اطلاع ملتے ہی فائر بریگیڈ کی گاڑیاں جائے وقوعہ پر پہنچ گئیں۔
اے آر وائی نیوز کے نمائندے سلمان لودھی کے مطابق آگ لگنے کی وجہ تاحال معلوم نہ ہوسکی، اس سلسلے میں ایم ڈی واٹربورڈ نے ہائیڈرنٹس پرایمرجنسی نافذ کردی ہے، پانی سے بھرے متعدد ٹینکرز روانہ کیے جارہے ہیں۔
ہائیڈرنٹس کو دیگر ٹینکرز سے خالی کرایا جارہا ہے، ایم ڈی واٹربورڈ نے مکہ سے ہائیڈرنٹ سیل کے فوکل پرسن سے رابطہ کرکے متعلقہ حکام کو آتشزدگی کے مقام پر جلد پہنچنے کی ہدایت کردی۔
ایم ڈی کے مطابق واٹربورڈ فائربریگیڈ کو آتشزدگی کے مقام پر ہی پانی فراہم کرے گا، جائے وقوعہ پر5فائربریگیڈ اور واٹرٹینکرز کی مدد سےآگ پر قابو پانے کی کوشش کی جارہی ہے، آگ بجھانے کے لئے مزید فائربریگیڈ طلب کرلی گئی۔
کراچی: شہرقائد میں اسٹریٹ کرائم کا جن بے قابو ہوگیا، لوٹ مار کے دوران مزاحمت پرموٹر سائیکل سوار ڈاکوؤں نے آٹھویں جماعت کے 15سالہ طالب علم کی جان لے لی۔
تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے کورنگی میں موٹر سائیکل سوار ڈاکوؤں نے8ویں جماعت کے طالب علم احسن کو لوٹ مار کے دوران مزاحمت پر گولی مار کر شہید کردیا۔
طالب علم احسن گھر کے باہر موبائل پر گیم کھیل رہا تھا، اس دوران ڈاکو پہنچ گئے ،ڈاکو موبائل چھین کر فرار ہورہے تھے، تو مقتول نے مزاحمت کی کوشش کی تو ڈاکوؤں نے گولی مار کر موت کے گھاٹ اتار دیا، خبر گھر والوں پر قیامت بن کر ٹوٹ پڑی۔
مقتول کے والد نے بتایا کہ میرا بیٹا احسن ٹیوشن پڑھ کر آیا تھا، گھر کے باہر موبائل فون پرگیم کھیل رہا تھا، 15سال کا احسن آج ہی آٹھویں جماعت کے پیپرز دے کر فارغ ہوا تھا، والد کا روتے ہوئے کہنا تھا کہ میرے بیٹے سے تھپڑ مار کر موبائل فون چھین لیتے، گولی کیوں ماری؟
دوسری جانب مبینہ ٹاؤن سے پولیس نے اسٹریٹ کرائم میں ملوث ملزم کو گرفتار کرکے غیر قانونی اسلحہ اور گولیاں برآمد کرلیں۔
واضح رہے کہ شہر قائد میں موبائل فونز چھیننے کی وارداتیں ایک بار پھر عروج پر پہنچ گئیں، کراچی میں اسٹریٹ کرائمز کا جن نہ صرف بے قابو ہے بلکہ ڈکیتی، موبائل چھیننے کی وارداتوں میں گزشتہ تین ماہ سے تشویشناک حد تک اضافہ ہوا ہے۔
کراچی : شہر قائد پھر گولیوں کی تڑتڑاہٹ سے گونج اٹھا، کورنگی میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے ایک شخص جاں بحق ہوگیا۔
تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے کورنگی 48 بی میں نامعلوم نقاب پوش موٹر سائیکل سواروں نے میڈیکل اسٹور کے مالک فدا حسین پر اندھا دھند فائرنگ کردی، جس کے نتیجے میں میڈیکل اسٹور کا مالک شدید زخمی ہوگیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ زخمی شہری کو فوری طبی امداد کے لیے تشویش ناک حالت میں قریبی اسپتال منتقل کیا گیا تاہم وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دوران علاج چل بسا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ مقتول کی شناخت فدا حسین کے نام سے ہوئی ہے جو میڈیکل اسٹور کا مالک تھا اور واقعہ ذاتی دشمنی کا معلوم ہوتا ہے۔
پولیس نے ابتدائی قانونی کارروائی کے بعد مقتول کی لاش لواحقین کے حوالے کردی۔
مصدقہ ذرائع کے مطابق مقتول فدا حسین کی کسی سے کوئی ذاتی دشمنی نہیں تھی، اہل خانہ کا مؤقف ہے کہ فدا حسین کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا گیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ مقتول کے اہل خانہ نے متعلقہ حکام سے واقعے میں ملوث ملزمان کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے انصاف کی اپیل کی ہے۔
یاد رہے کہ کچھ روز قبل 25 دسمبر کو متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے سابق رہنما علی رضا عابدی قاتلانہ حملے میں شدید زخمی ہوگئے تھے، انھیں تشویش ناک حالت میں اسپتال منتقل کیا گیا تھا لیکن وہ جاں بر نہ ہو سکے۔
کراچی: سندھ فوڈ اتھارٹی نے شہر قائد میں زہر آلود مٹھائیاں بنانے والی غیر قانونی فیکٹریوں پر چھاپہ مار کارروائی کرتے ہوئے مالکان کو رنگے ہاتھوں گرفتار کر لیا۔
تفصیلات کے مطابق مٹھائی کے نام پر موت بانٹنے والے عناصر کے خلاف سندھ فوڈ اتھارٹی سرگرم ہوگئی، کراچی کے علاقے کورنگی کی کچی آبادیوں میں سوئیٹس اینڈ بیکرز کی تین غیر قانونی فیکٹریوں پر چھاپہ مار کارروائی کرتے ہوئے مالکان کو گرفتار کر لیا۔
ڈائریکٹر سندھ فوڈ اتھارٹی ڈاکٹر ابرار شیخ کا کہنا ہے کہ سندھ فوڈ اتھارٹی (ایس ایف اے) نے خفیہ اطلاع اور ریکی کے بعد کورنگی ڈیڑھ اور کورنگی ڈھائی نمبر میں غیر قانونی فیکٹریوں پر چھاپے مارے، فیکٹریاں طویل عرصہ سے زہر آلود مٹھائیاں اور بیکری آئٹمز تیار اور فروخت کر رہی تھیں۔
انہوں نے کہا کہ چھاپے کے نتیجے میں رنگ کا مضر صحت فوڈ کلر، اور زنگ آلود اشیاء برآمد کی گئیں جبکہ چھاپے کے دوران کراچی سائیٹس اینڈ بیکرز ایسوسی ایشن کے نمائندے بھی موجود تھے۔
ڈائریکٹر سندھ فوڈ اتھارٹی کا کہنا تھا کہ اس چھاپے کے دروان فیکٹری مالکان کو رنگے ہاتھوں گرفتار کیا گیا ہے، گرفتار ملزمان کو تھانہ کورنگی کے حوالے کیا گیا ہے۔
ڈاکٹر ابرار شیخ کا مزید کہنا تھا کہ عوام کی صحت سے کھیلنے کی اجازت کسی کو نہیں دی جاسکتی، تاجر طبقے کو چھاپے مار کر خوفزدہ نہیں کرنا چاہتے، لیکن اپنی ذمہ داری بخوبی نبھائیں گے۔
خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔
کراچی: شہر قائد میں رینجرز اور دہشت گردوں کے درمیان مقابلہ ہوا جس کے نتیجے میں ایک اہلکار شہید جبکہ دو شدید زخمی ہوگئے تاہم ملزمان کو گرفتار کرلیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق رینجرز کی جانب سے کراچی کے علاقے کورنگی الیاس گوٹھ میں خطرناک ٹارگٹ کلر کی اطلاع پر کارروائی کی گئ اس دوران دہشت گردوں نے اہلکاروں پر فائرنگ کردی جس کے باعث ایک اہلکار شہید اور دو شدید زخمی ہوگئے جبکہ جوابی کارروائی میں تین دہشت گرد زخمی حالت میں گرفتار کر لیے گئے۔
ترجمان رینجرز کا کہنا ہے کہ کراچی کے علاقے کورنگی الیاس گوٹھ میں ٹارگٹ کلر شفیق کالا اور اس کے ساتھیوں کی موجودگی کی اطلاع پر کارروائی کی گئی اس موقع پر ملزمان نے رینجرز کی ریکی پارٹی کو دیکھتے ہی فائرنگ کر دی اور فائرنگ کے تبادلے میں رینجرز حوالدار الیاس شہید جبکہ سپاہی ابراہیم اور امیر زخمی ہوگئے۔
ترجمان کے مطابق زخمی رینجرز اہلکاروں کو سی ایم ایچ ملیر منتقل کر دیا گیا ہے جبکہ ٹارگٹ کلر شفیق کالا اور اس کے ساتھی علیم الدین گرفتارہیں اور رینجرز پر فائرنگ کرنے والا ملزم شہباز عرف اسامہ کو زخمی حالت میں گرفتار کرلیا گیا ہے۔
علاوہ ازیں رینجرز کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس واقعے کے بعد علاقے میں سیکیورٹی سخت کردی گئی، رینجرز اور پولیس کا علاقے میں مشترکہ سرچ آپریشن بھی جاری ہے۔
خیال رہے کہ گذشتہ ماہ کراچی کے علاقے لیاری میں رینجرز اہلکاروں اور گینگ وار کے کارندوں میں مقابلہ ہوا تھا جس کے باعث پانچ دہشت گرد ہلاک جبکہ ایک اہلکار شہید بھی ہوا تھا۔
خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔
کراچی: شہر قائد میں ایک جانب قیامت خیز گرمی پڑ رہی ہے تو دوسری جانب لوڈ شیڈنگ نے شہریوں کو دہرے عذاب میں مبتلا کر رکھا ہے۔
تفصیلات کے مطابق کراچی میں سورج نے آگ برسائی تو دوسری جانب کے الیکٹرک نے بھی ستم ڈھا دیئے، شہر کے کئی علاقوں میں طویل لوڈشیڈنگ کے باعث شہری دہرے عذاب سے بلبلا اٹھے جبکہ کورنگی اور دیگر علاقوں میں تیرہ گھنٹے بجلی غائب رہنے سے پانی کا بھی سنگین بحران پیدا ہوگیا۔
کراچی کے علاقے شاہ فیصل کالونی کے مختلف علاقوں میں صبح دس بجے سے بجلی غائب ہے جبکہ ناگن چورنگی، مسلم ٹاؤن، ملیر، کھوکھرا پار، احسن آباد، کیماڑی، لیاری، اورنگی اور دیگر علاقوں میں بھی کئی کئی گھنٹے بجلی کا تعطل برقرار ہے۔
علاوہ ازیں لانڈھی اور کورنگی کے مختلف علاقوں میں بھی بارہ سے تیرہ گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ نے عوام کا جینا محال کر رکھا ہے، جبکہ شہر کے مختلف علاقوں میں پانی بھی نایاب ہو چکا ہے۔
خیال رہے کہ کراچی میں سورج آج بھی آگ برسائے گا، پارہ 41 ڈگری تک پہنچنے کا امکان ہے، سمندری ہوا بند ہونے سے حبس کی کیفیت برقرار رہے گی جبکہ شہر کا موجودہ درجہ حرارت 35 ڈگری سینٹی گریڈ اور ہوا میں نمی کا تناسب 33 فیصد ہے۔
یاد ہے کہ چیف میٹرولوجسٹ کا کہنا تھا کہ شدیدگرمی کی لہر کا آج آخری روز ہے، کل سے درجہ حرارت میں کمی کا امکان ہے، رواں ماہ کراچی میں بارش کا کوئی امکان نہیں، کراچی والے جون میں ہلکی بارش اور جولائی میں بارشوں سے لطف اندوز ہوسکیں گے۔
خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔
کراچی : بارشوں کے باعث شہر قائد میں ندی اور نالے بپھر گئے، گزشتہ روز ہونے والی موسلادھار بارش کے بعد ملیر ندی ابل پڑی، سیلابی ریلا کورنگی کراسنگ پر قائم سڑک بہا کر لے گیا، کورنگی سے دیگر علاقوں کا راستہ منقطع ہوگیا۔
تفصیلات کے مطابق کراچی میں موسلادھار بارش کے بعد ملیر ندی آپے سے باہر ہوگئی، شدید طغیانی کورنگی کراسنگ کی سڑک کو بہا لے گئی، سڑک بہہ جانے سے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامناہے۔
دو روز سے جاری بارش سے شہر کے ندی نالے ابل پڑے ہیں، قیوم آباد سے کورنگی کراسنگ تک روڈ کا نام و نشان نہیں، شہری خطرناک گزرگاہ سے گزر رہے ہیں انہیں کوئی ٹوکنے والا نہیں۔
کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے نمٹنے کیلئے انتظامیہ نے کورنگی آنے اور جانے والا کراسنگ اور ای بی ایم کاز وے کا راستہ ٹریفک کیلئے بند کردیا ہے۔
عوام کو کورنگی انڈسٹریل ایریا کے جام صادق پل استعمال کرنے کا کہا گیا ہے جس کی وجہ سے ٹریفک کا سارا دباؤ جام صادق پل پر ہے، شہریوں کا کہنا ہے کہ ہربار راستہ بند کرنے کے بجائے اس کا کوئی مستقل حل تلاش جائے۔
علاوہ ازیں ملیرڈیم میں بھی پانی کی سطح بلند ہوتی جا رہی ہے، ڈسٹرکٹ کونسل کے چئیرمین کا دعویٰ ہے کہ اس سے کچھ نہیں ہوگا۔
کراچی: کورنگی میں پولیس موبائل پر فائرنگ کا واقعہ پیش آیا ہے جس میں تین پولیس اہلکاراور بچہ جاں بحق ہوگئے، آئی جی سندھ نے واقعے کا نوٹس لے کر رپورٹ طلب کرلی۔
تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے کورنگی میں نامعلوم موٹرسائیکل سواروں نے پولیس موبائل پر فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں ایک اےایس آئی، دو پولیس اہلکاراور ایک راہگیر بچہ جاں بحق ہوگیا، واقعہ کورنگی دارالعلوم کے قریب پیش آیا۔
گشت پرمامور عوامی کالونی تھانے کے پولیس اہلکار موبائل نمبر ایس پی 53 اے میں موجود تھے، نامعلوم موٹر سائیکلوں پر سوار ملزمان نے موبائل پر اندھا دھند فائرنگ کردی، فائرنگ کی زد میں آکر ایک راہگیر بچہ بھی جاں بحق ہوا، ملزمان واردات کے بعد باآسانی فرا ہونے میں کامیاب ہوگئے۔
پولیس کے مطابق واقعے کی اطلاع ملتے ہی پولیس کی بھاری نفری اور ریسکیو ٹیمیں جائے وقوعہ پر پہنچ گئیں اورزخمیوں کو تشویشناک حالت میں فوری طور پر ہسپتال منتقل کیا گیا، جہاں وہ دوران علاج زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چاروں افراد جان کی بازی ہار گئے۔
آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے پولیس موبائل پرفائرنگ کا نوٹس لےلیا، آئی جی سندھ نے ڈی آئی جی ایسٹ سے واقعے کی فوری طورپررپورٹ طلب کرلی، انہوں نے ایس ایس پی کو ملزمان کو جلد گرفتارکرنے کی ہدایت کردی۔
پولیس حکام کے مطابق دونوں اہلکاروں کے پاس بلٹ پروف جیکٹس موجود تھیں جو کہ گاڑی میں رکھی ہوئی تھیں تاہم حملے کے وقت وہ اسے پہنے ہوئے نہیں تھے۔
پولیس کے مطابق فائرنگ کی جگہ سے خول قبضے میں کرلیے ہیں، شہید ہونیوالے اہلکاروں کے سر اور سینے میں لگیں جوجان لیوا ثابت ہوئیں۔
جناح اسپتال کے مطابق تینوں اہلکاروں کی شناخت قمرالدین ، امجد اور بابرعلی کے نام سے ہوگئی ہے، ذرائع کے مطابق حملہ آوروں کی تعداد 6 تھی جو تین موٹرسائیکلوں پر سوار تھے، حملہ آوروں نے کالے رنگ کے ہیلمٹ پہن رکھے تھے۔
پولیس نے واقعے کا مقدمہ نامعلوم افراد کیخلاف درج کرکے مزید تفتیش کا آغاز کردیا ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے پولیس موبائل پر فائرنگ سے تین پولیس اہلکاروں اور بچے کے جاں بحق ہونے کے واقعے کا سختی سے نوٹس لے لیا۔
انہوں نے آئی جی سندھ سے رپورٹ طلب کرلی، وزیراعلیٰ نے پولیس کو ہدایت کی کہ ملزمان کے خلاف ناکہ بندی کرکے فوری ایکشن لے کر گرفتار کیا جائے۔
علاوہ ازیں انچارج سی ٹی ڈی راجہ عمرخطاب بھی واقعے کے بعد کورنگی پہنچ گئے، صحافیوں سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ فائرنگ کاواقعہ شہرمیں حالیہ دہشت گردی کے سلسلےکی کڑی ہے۔
مذکورہ واقعہ کچھ عرصے قبل سائٹ ایریا میں ہونے والے پولیس پارٹی پر حملے سے مماثلت رکھتا ہے، انہوں نے بتایا کہ ابتدائی معلومات کے مطابق حملہ آوروں کی تعداد 6 تھی، جائے وقوعہ سےنائن ایم ایم پستول کی گولیوں کے45خول ملے ہیں۔
ڈی ایس پی اور ایس ایچ او کو معطل کردیا، غلام قادر تھیبو
ایڈیشنل آئی جی غلام قادر تھیبو نے کہا ہے کہ فائرنگ کے واقعے کے بعد وزارت داخلہ کی ہدایت پر ڈی ایس پی اور ایس ایچ او کو معطل کردیا گیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ واقعے میں سائٹ ایریا اور دھوراجی والا گروپ انصار شریعہ ملوث ہے لیکن انصارشریعہ کے علاوہ بھی کوئی تنظیم ملوث ہوسکتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ شہید اہلکاروں نےایس او پی کو فالو نہیں کیا یہ ان کی غلطی تھی، بلٹ پروف جیکٹس نہیں پہنی تھیں، انہوں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ سندھ پولیس بہادر ہے، دہشت گردوں کا ہر محاذ پر مقابلہ کرینگے۔
ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی ثناءاللہ عباسی نے کہا ہے کہ کورنگی واقعے میں کونسا گروہ ملوث ہے اس حوالے سے ابھی حتمی طور پر کچھ نہیں کہاجاسکتا۔
انہوں نے اعتراف کیا کہ ماہ رمضان میں سائٹ ایریا میں ہونے والی چار پولیس اہلکاروں کی ٹارگٹ کلنگ سےمتعلق تاحال کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آسکی ہے۔ کئی لوگ ایسے پکڑے گئے ہیں جن کیخلاف ٹھوس شواہد نہیں، ایسے لوگوں کو فورتھ شیڈول میں رکھا گیا ہے۔