Tag: kot lakhpat jail

  • سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس : جی آئی ٹی نے کوٹ لکھپت جیل میں نواز شریف کا بیان ریکارڈ کرلیا

    سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس : جی آئی ٹی نے کوٹ لکھپت جیل میں نواز شریف کا بیان ریکارڈ کرلیا

    لاہور : سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس میں جی آئی ٹی کےارکان نے کوٹ لکھپت جیل میں نواز شریف کا بیان ریکارڈ کرلیا، گزشتہ روز محکمہ داخلہ پنجاب نے نواز شریف کا بیان ریکارڈ کرنے کی اجازت دی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس میں آئی جی موٹر وے اے ڈی خواجہ کی سربراہی میں جے آئی ٹی لاہور کی کوٹ لکھپت جیل پہنچی ، تفتیشی ٹیم نےنواز شریف سے دوگھنٹے سے زائد پوچھ گچھ کی اور نواز شریف نے اپنا بیان ریکارڈ کرایا۔

    گذشتہ روز جے آئی ٹی نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس میں سابق وزیر اعلی شہباز شریف کا بیان ریکارڈ کیا تھا جبکہ اس سے قبل خواجہ آصف، رانا ثناء اللہ اور پرویز رشید سے بھی پوچھ گچھ کی جاچکی ہے۔

    جے آئی ٹی پچاسی سے زائد عینی شاہدین اور نوے پولیس اہلکاروں اور افسران کے بیان ریکارڈ کرچکی ہے۔

    مزید پڑھیں : سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس : شہبازشریف نے نئی جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوکر بیان ریکارڈ کرادیا

    یاد رہے 14 مارچ کو احتساب عدالت سے سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس میں ڈی ایس پی پنجاب پولیس محمد اقبال نے نواز شریف سے جیل میں تفتیش کیلئے اجازت کی درخواست کی تھی۔

    درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ نواز شریف ماڈل مقدمے میں نامزد ملزم ہیں، عدالت سے استدعا ہے کہ ماڈل ٹاون واقعے کی تفتیش سے متعلق نواز شریف سے جیل میں ملنے کی اجازت دی جائے۔

    جس کے بعد عدالت نے درخواست گزار ڈی ایس پی پنجاب پولیس محمد اقبال کی استدعا منظور کرتے ہوئے نواز شریف سے جیل میں تفتیش کی اجازت دے دی تھی۔

    خیال رہے پہلے بنی جی آئی ٹی پرعدم اطمینان کے بعد 19 نومبر 2018 کو ہونے والی سماعت میں چیف جسٹس ثاقب نثار نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی تحقیقات  کے  لیے نئی جے آئی ٹی بنانے کے لیے 5رکنی لارجر بنچ تشکیل دینے کا حکم دیا تھا اور 5 دسمبر کو حکومت کی جانب سے کیس میں نئی جے آئی ٹی  تشکیل دینے کی یقین دہانی کرانے پر سپریم کورٹ نے درخواست نمٹا دی تھی۔

    اس سے قبل سانحہ ماڈل ٹاؤن استغاثہ کیس میں نامز ملزم نوازشریف، شہبازشریف ، حمزہ شہباز، راناثناءاللہ، دانیال عزیز، پرویز رشید اور خواجہ آصف سمیت دیگر 139  ملزمان کو نوٹس جاری کئے تھے۔

    بعد ازاں 3 جنوری 2019 کو محکمہ داخلہ پنجاب نے سانحہ ماڈل ٹاؤن پر نئی جے آئی ٹی تشکیل دی تھی ،جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم کے سربراہ آئی جی موٹر ویز اے ڈی خواجہ ہیں۔

    واضح رہے کہ جون 2014 میں لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں جامع منہاج القرآن کے دفاتر اور پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ علامہ طاہر القادری کی رہائش گاہ کے باہر بیرئیر ہٹانے کے لیے خونی آپریشن کیا گیا، جس میں خواتین سمیت 14 افراد جاں بحق جب کہ 90 افراد زخمی ہو گئے تھے۔

  • نوازشریف سے کل مولانا فضل الرحمان کی ملاقات کاامکان

    نوازشریف سے کل مولانا فضل الرحمان کی ملاقات کاامکان

    لاہور : کوٹ لکھپت جیل میں قید نوازشریف سے کل مولانا فضل الرحمان کی ملاقات کا امکان  ہے، ملاقات میں اپوزیشن کے اتحاد سمیت دیگر اہم معاملات پر گفت وشنیدکریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن کے ذرائع کا کہنا ہے سابق وزیراعظم نوازشریف سے جمعیت علما اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کی کل ملاقات کا امکان ہے، فضل الرحمان کل کوٹ لکھپت جیل ملاقات کےلیےجائیں گے۔

    ملاقات میں سیاسی صورتحال، نیب کیسز کی کارروائیوں پر بات چیت متوقع ہے جبکہ اپوزیشن کے اتحاد سمیت دیگر اہم معاملات پر گفت وشنیدکریں گے۔

    مولانا فضل الرحمان ایم ایم اے جماعتوں کے اجلاس کےمتعلق بھی گفتگو کریں گے۔

    یاد رہے 11 مارچ کو  پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو  نے کوٹ لکھپت جیل میں نوازشریف سے ملاقات کی  تھی اورنوازشریف سے خیریت دریافت کی تھی۔

    ملاقات کے بعد بلاول بھٹو نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھامیاں نواز شریف کی عیادت کے لیے کوٹ لکھپت جیل آیا تھا، سیاسی اختلافات ہوتے ہیں لیکن ہر انسان کی اقدار ہوتی ہیں۔

    بلاول کا کہنا تھا کہ دل کے مریض پر زیادہ دباؤ نہیں ڈالنا چاہیئے وہ تشدد کے زمرے میں آتا ہے، میاں نواز شریف پاکستان کے 3 مرتبہ وزیر اعظم رہے ہیں۔ ہم جمہوریت اور انسانی حقوق کی بات کر رہے ہیں۔ پیپلز پارٹی مطالبہ کرتی ہے میاں صاحب کو جو طبی سہولیات چاہیئں انہیں فراہم کی جائیں۔

    مزید پڑھیں :  میاں صاحب کی عیادت کے لیے آیا ہوں، میثاقِ جمہوریت پر بھی بات ہوئی: بلاول

    بعد ازاں وزیراطلاعات فواد چوہدری نے بلاول بھٹو زرداری اور نواز شریف کی ملاقات کو رواں صدی کا سب سے بڑا یوٹرن قرار دیا تھا۔

    جس کے جواب میں بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ  انسانیت سیاست سے اوپر ہے، پہلےانسان بنیں پھر سیاستدان ، نئے پاکستان میں یوٹرن والابڑالیڈرہےتوا میں صدی کا بڑا لیڈر ہوں۔

    واضح رہے گزشتہ برس 24 دسمبر کو سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنسز کا فیصلہ سنایا گیا تھا، فیصلے میں نواز شریف کو العزیزیہ ریفرنس میں مجرم قرار دیتے ہوئے 7 سال قید کی جرمانے کا حکم سنایا تھا جبکہ فلیگ شپ ریفرنس میں انہیں بری کردیا گیا تھا۔

  • بلاول بھٹو کی کوٹ لکھپت جیل میں نواز شریف سے ملاقات

    بلاول بھٹو کی کوٹ لکھپت جیل میں نواز شریف سے ملاقات

    لاہور : چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے کوٹ لکھپت جیل میں نواز شریف سے ملاقات کی ، ملاقات میں نوازشریف سے خیریت دریافت کی، قمر زمان کائرہ ، مصطفیٰ نواز کھوکھر اور حسن مرتضیٰ بھی ہمراہ تھے۔

    تفصیلات کے مطابق پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کوٹ لکھپت جیل پہنچے ، جہاں انھوں نے نوازشریف سے ملاقات کی ، قمر زمان کائرہ ، مصطفیٰ نواز کھوکھر اور حسن مرتضیٰ بھی موجود تھے۔

    ملاقات میں بلاول بھٹو نے نوازشریف سے خیریت دریافت کی۔

    بلاول بھٹو نے کہا میں صرف میاں صاحب کی طبیعت اور بیماری کا پوچھنے کیلئے آیاتھا، دوسری باتیں بھی ہوئی، چارٹرآف ڈیموکریسی سے متعلق بھی گفتگو ہوئی۔

    جیل انتظامیہ کا کہنا تھا کہ ملاقات نوازشریف کے کمرے سے ملحقہ صحن میں کرائی جائےگی ، ملاقات سےقبل جیل اورملحقہ علاقوں میں سرچ آپریشن کیا گیا۔

    بلاول بھٹو نوازشریف کی مزاج پرسی کرنےجارہےہیں جوبری بات نہیں ، ترجمان


    ترجمان بلاول بھٹو چوہدری منظور کا کہنا تھا کہ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر بلاول بھٹو نواز شریف سے مل رہے ہیں، بلاول بھٹو نوازشریف کی مزاج پرسی کرنے جا رہے ہیں جو بری بات نہیں ، قیاس آرائیوں سےگریز کرناچاہیے، ملاقاتیں ہوتی رہتی ہیں۔

    خیال رہے چیئرمین پیپلزپارٹی ہفتہ کونوازشریف سےملناچاہتے تھے تاہم ہوم ڈپارٹمنٹ کی جانب سےاجازت میں تاخیر اور وقت کی کمی کے باعث ملاقات نہ کرسکے تھے، جس کے بعد بلاول بھٹو نے ملاقات کیلئے لاہور میں اپناقیام ایک دن بڑھا دیا تھا۔

    گذشتہ روز بلاول بھٹونے پی پی پارلیمانی پارٹی پنجاب کے اجلاس میں نواز شریف کی بیماری پراظہارتشویش کرتے ہوئے کہا تھا انسانی ہمدردی کی بنیاد پر نواز شریف سے ملنے جا رہا ہوں،ب ملاقات کاکوئی سیاسی ایجنڈانہیں ، نواز شریف علیل ہیں،علاج کی مناسب سہولت ملنی چاہئے۔

    مزید پڑھیں :  بلاول بھٹو کو نواز شریف سے جیل میں ملاقات کی اجازت مل گئی

    واضح رہے ہفتے کے روز پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے نواز شریف کی عیادت کیلئے جیل میں ملاقات کا فیصلہ کرتے ہوئے ملاقات کےلئے ہوم ڈیپارٹمنٹ کودرخواست دی تھی، درخواست میں بلاول بھٹو نے نوازشریف سےملاقات کی اجازت مانگی تھی۔

    بعد ازاں ترجمان وزیراعلیٰ پنجاب شہبازگل کا کہنا تھا کہ بلاول بھٹو نواز شریف سے ملاقات کرنا چاہتے ہیں تو ملنے دیاجائے گا، جیل قوانین اور مینول کے مطابق ملنے دیا جاسکتا ہے، پنجاب حکومت کو اس ملاقات پر کوئی اعتراض نہیں ہے، پنجاب حکومت نے محکمہ داخلہ کو ہدایت کر دی ہے۔

  • نوازشریف کیلئے جیل میں وی وی آئی پی سہولیات، 21 ڈاکٹروں کا ڈیوٹی روسٹر جاری

    نوازشریف کیلئے جیل میں وی وی آئی پی سہولیات، 21 ڈاکٹروں کا ڈیوٹی روسٹر جاری

    لاہور : سابق وزیراعظم کے لئے کوٹ لکھپت جیل میں طبی سہولتیں بڑھا دی گئیں، نوازشریف کے چیک اپ کیلئے اکیس ڈاکٹروں کا روسٹر جاری کردیا گیا ہے، جو صبح، دوپہر اور شام ان کا چیک اپ کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق کرپشن مقدمات میں سزایافتہ نوازشریف کوجیل میں بھی وی وی آئی پی سہولیات فراہم کردی گئیں، کوٹ لکھپت جیل میں نواز شریف کے چیک اپ کیلئے پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی کے اکیس ڈاکٹروں کا ڈیوٹی روسٹر جاری کردیا گیا۔

    نوازشریف کا صبح،دوپہراورشام چیک اپ کیاجائےگا۔

    پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی کے ڈاکٹر تین شفٹوں میں نواز شریف کاچیک اپ کریں گے، ڈیوٹی روسٹرمیں ڈاکٹروں کے ہمراہ تین ای سی جی ٹیکنیشنز بھی ڈیوٹی پرموجود رہیں گے۔

    مزید پڑھیں : نوازشریف کوٹ لکھپت جیل میں اب سائیکل چلائیں گے

    گذشتہ روز کوٹ لکھپت جیل میں ماہر امراض قلب پروفیسر ڈاکٹر ندیم ملک اور پروفیسر ڈاکٹر ثاقب شفیع نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کا تفصیلی طبی معائنہ کیا تھا ، معائنے کے بعد ڈاکٹرز نے نوازشریف کو سائیکل پر ایکسرسائز کرنے کا مشورہ دیا تھا۔

    جس کے بعد وزیراعلیٰ پنجاب نے نوازشریف کو ایکسرسائز کیلئے سائیکل مہیا کرنے کے احکامات جاری کر دیئے تھے۔

    خیال رہے وزیراعظم عمران خان نےنوازشریف کی صحت یابی کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کرتے ہوئے وزیراعلیٰ پنجاب کو نوازشریف کے لیے طبی سہولتیں یقینی بنانے اور ان کی مرضی کے مطابق علاج کرنے کی ہدایت کی تھی اور کہا تھا نوازشریف جہاں چاہیں صحت کی سہولتیں دی جائیں۔

    یاد رہے ہفتے کے روز وزیراعظم کی ہدایت پر دو روز پہلےکوٹ لکھپت جیل میں ایمبولنس بھجوائی گئی تھی، جس میں تین کارڈیک ڈاکٹر اور تین ٹیکنیشن کو تعینات کیا گیا تھا۔

    اس سے قبل نوازشریف کی صاحبزادی مریم نوازکاکہنا تھا کہ نوازشریف کو صحت کی سہولتیں ملنی چاہئیں، ان کی زندگی بچانےکےیونٹ کاانتظام کیا جائے۔

  • پنجاب حکومت کا نواز شریف کیلئے ایمرجنسی ایمبولینس جیل بھجوانے کا فیصلہ

    پنجاب حکومت کا نواز شریف کیلئے ایمرجنسی ایمبولینس جیل بھجوانے کا فیصلہ

    لاہور :  پنجاب حکومت نے نواز شریف کے لئے ایمرجنسی ایمبولینس جیل بھجوانے کا فیصلہ کرلیا ہے، مریم نواز نے  نواز شریف کے علاج کیلئے ایمرجنسی سہولیات کیلئے ٹویٹ کیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق نواز شریف کے علاج کے لئے مریم نواز کے ٹویٹ پر حکومتی ردعمل آگیا، وزیراعظم عمران خان کی ہدایت پر پنجاب حکومت نے نواز شریف کے لئے ایمرجنسی ایمبولینس کوٹ لکھپت جیل بھجوانے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

    ایمرجنسی ایمبولینس کسی بھی وقت کوٹ لکھپت جیل پہنچا دی جائے گی اور ایمبولینس میں ایمرجنسی سے نمٹنے کی تمام سہولیات موجود ہوں گی۔

    دوسری جانب ترجمان وزیر اعلٰی پنجاب شہباز گل نے موبائل یونٹ کوٹ لکھپت جیل بھجوانے کے حوالے سے پی آئی سی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اللہ تعالٰی نواز شریف کو شفا دے، ایمرجنسی کے لئے موبائل یونٹ کوٹ لکھپت جیل بھیجا جا رہا ہے، 3 کارڈیک ڈاکٹرز اور 3 ٹیکنیشنز وہاں موجود رہیں گے۔ نوازشریف کے علاج پر فوکس ہونا چاہیئے۔

    ان کا کہنا تھا نواز شریف پر سیاست کی جا رہی ہے، کل ان سے ملاقات کر کے صحت دریافت کی تھی، قیدی کی صحت کا خیال رکھنا حکومت کی ذمہ داری ہے، آج جیل حکام نوازشریف کو خود ملیں گے اور انہیں پاکستان میں کہیں بھی علاج معالجے کی پیشکش کریں گے۔

    موبائل یونٹ کی فراہمی کے حوالے سے مریم نواز کے ٹویٹ پر شہباز گل نے کہا کہ ویسے تو تمام قیدیوں کو یہ سہولت دینی چاہیئے، میڈیا اور سیاسی جماعتوں کی جانب سے دباؤ ڈالا جا رہا ہے۔

    ترجمان وزیر اعلٰی پنجاب کا کہنا تھا موبائل یونٹ نواز شریف کے علاوہ دوسرے قیدیوں کو بھی سہولت دے گا، عبدالعلیم خان بھی وہاں موجود ہیں، جس کو کارڈیک ایشو ہوا قیدی چیک کروا سکیں گے۔

    مزید پڑھیں : نواز شریف مریم نواز ملاقات، جیل میں‌ جان بچانے والے خصوصی یونٹ کے انتظام کی درخواست

    گذشتہ روز مریم نواز نے نواز شریف کے علاج کیلئے ایمرجنسی سہولیات کیلئے ٹویٹ کیا تھا، جس میں جیل انتظامیہ نے نوازشریف کی صحت سے متعلق جلد اقدامات کی درخواست کی تھی۔

    مریم نواز کا کہنا تھا کہ ڈاکٹرزکے مطابق نوازشریف کےدل کی بیماری بگڑرہی ہے، زندگی بچانے کے یونٹ کا انتظام کریں، نواز شریف تین بار وزیر اعظم رہے، وہ سب سے بڑی سیاسی جماعت کے قائد ہیں، یہ سہولت ان کا حق ہے۔

    یاد رہے دو روز قبل وزیراطلاعات فواد چوہدری نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے بیان میں کہا تھا کہ وزیراعظم نے پنجاب حکومت کو ہدایت کی ہے نواز شریف کو بہترین طبی سہولتیں دی جائیں، نواز شریف جس ڈاکٹر یا اسپتال سےعلاج چاہتے ہیں وہاں منتقل کیا جائے اور میڈیکل بورڈ کی سفارشات پر  مکمل عملدرآمد کیا جائے۔

    خیال رہے 25 فروری کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے طبی بنیادوں پرضمانت پررہائی سے متعلق فیصلہ سنایا تھا، فیصلے میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کی درخواست ضمانت کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا نوازشریف کوایسی کوئی بیماری لاحق نہیں جس کاعلاج ملک میں نہ ہوسکے، عدالتی فیصلے کے بعد نواز شریف کو جناح اسپتال سے ایک بار پھر کوٹ لکھپت جیل منتقل کردیا گیا تھا۔

  • نوازشریف کوٹ لکھپت جیل سے جناح اسپتال منتقل

    نوازشریف کوٹ لکھپت جیل سے جناح اسپتال منتقل

    لاہور: کوٹ لکھپت جیل میں قید سابق وزیراعظم نوازشریف کو ایک بار پھر طبی معائنے کے لیےجناح اسپتال منتقل کردیا گیا، نواز شریف کو کارڈیک سرجری وارڈ میں رکھاجائےگا ۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم نواز شریف کو سخت سیکیورٹی کے حصار میں کوٹ لکھپت جیل سےجناح اسپتال پہنچا دیا گیا، اس موقع پر جناح اسپتال کی سیکیورٹی سخت کردی گئی ہے۔

    اسپتال انتظامیہ کا کہنا ہے کہ نوازشریف کوکارڈیک سرجری وارڈ میں رکھاجائےگا، کارڈیک سرجری وارڈ تمام انتظامات مکمل کرلیے گئے ہیں۔

    جناح اسپتال منتقل کرنےسے جیل کے ڈاکٹرزنے نوازشریف کا طبی معائنہ کیا، ان کا بلڈ پریشر،شوگرسمیت دیگرٹیسٹ کیےگئے ، ڈاکٹرز کے مطابق نوازشریف کو آج بھی ہلکا بخار ہے۔

    محکمہ داخلہ پنجاب نے کوٹ لکھپت جیل میں قید نواز شریف کو جناح اسپتال منتقل کرنے کا نوٹیفیکیشن جاری کیا تھا۔

    اسپتال انتظامیہ نے تمام تر تیاریاں مکمل کرلیں ہیں اور نواز شریف کے علاج کیلئے پرائیویٹ روم تیارکرلیا گیا ہے، پروفیسرعارف تجمل کا کہنا ہے کہ اسپتال میں ہرعلاج کی سہولت ہے،چیک اپ سے پہلےکچھ کہناقبل ازوقت ہے، کارڈیالوجی کی سہولت ہے اور اچھے پروفیسرز ہیں۔

    مزید پڑھیں : نواز شریف کی اسپتال منتقلی، لاہور پولیس نے سیکورٹی پلان ترتیب دے دیا

    دوسری جانب لاہور پولیس نے نواز شریف کی اسپتال منتقلی اور سیکیورٹی کیلئے پلان تشکیل دے دیا ہے، اسپتال میں تین شفٹوں میں اہلکار تعینات کئے جائیں گے، ایک ڈی ایس پی، دو انسپکٹر اور 80 اہلکار ایک شفٹ میں تعینات ہوں گے۔

    ایلیٹ فورس اور سادہ لباس میں الگ الگ نفری تعینات ہو گی اور سیکیورٹی کے انچارج ایس پی ماڈل ٹاؤن علی وسیم ہوں گے، نوازشریف کےکمرےکوسب جیل ڈکلیئرکردیاجائےگا اور وارڈکےباہرجیل عملہ تعینات ہوگا۔

    صرف حکومت کے تشکیل کردہ ڈاکٹرز کے بورڈ کو کمرہ تک رسائی ہو گی اورنواز شریف کے کمرے کو جانے والے راستے پر تمام ڈاکٹرز اور رشتہ داروں کی تین جگہ چیکنگ کی جائے گی۔

    یاد رہے گذشتہ ہفتے نوازشریف کو طبیعت ناسازی کے باعث سروسز اسپتال منتقل کیا گیا تھا ، جہاں 6 روز بعد نواز شریف نے پی آئی سی اسپتال جانے سے انکار کرتے ہوئے جیل جانے کی خواہش کا اظہار کیا تھا، جس پر محکمہ داخلہ پنجاب نے انہیں کوٹ لکھپت جیل منتقل کردیا تھا۔

    ترجمان وزیر اعلیٰ پنجاب کا کہنا تھا کہ نوازشریف کو میڈیکل بورڈ کی رپورٹ کی روشنی میں جیل منتقل کیا گیا، جس میں واضح لکھا گیا کہ نوازشریف کو مزید اسپتال میں نہ رکھا جائے۔

    میاں نواز شریف کا معائنہ کرنے والے خصوصی میڈیکل بورڈ نے دل کے اسپتال منتقل کرنے کی سفارش بھی کی تھی۔

    واضح رہے نواز شریف کو العزیزیہ ریفرنس میں احتساب عدالت نے سات سال قید اور ساڑھے تین ارب روپے جرمانے کی سزا سنائی تھی، جس کے بعد ان کی درخواست پر اڈیالہ کے بجائے کوٹ لکھپت جیل منتقل کیا گیا تھا۔

  • نوازشریف محبوب ہیں، اس لئے ان کے ساتھ ویلنٹائن ڈے منایا،  سینیٹر مشاہداللہ

    نوازشریف محبوب ہیں، اس لئے ان کے ساتھ ویلنٹائن ڈے منایا، سینیٹر مشاہداللہ

    لاہور : سینیٹر مشاہداللہ خان کا کہنا ہے کہ نوازشریف محبوب ہیں، اس لئے نوازشریف کے ساتھ جیل میں ویلنٹائن ڈےمنایا، نوازشریف ملک کو دوبارہ جمہوریت کے راستے پر گامزن کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق کوٹ لکھپت جیل میں ملاقات کے دن سابق وزیراعظم نواز شریف سے ملنے اہل خانہ اور پارٹی رہنما پہنچے، اس موقع پر جیل کےباہرسیکیورٹی کےسخت انتظامات کئے گئے تھے۔

    مشاہداللہ خان نے جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا نوازشریف محبوب ہیں، اس لئے ان کے ساتھ جیل میں ویلنٹائن ڈے منایا، کارکنان اور رہنماؤں نے نواز شریف سے اظہار محبت کیاہے، وہ ملک کو دوبارہ جمہوریت کے راستے پر گامزن کریں گے۔

    [bs-quote quote=”نواز شریف ملک کو دوبارہ جمہوریت کے راستے پر گامزن کریں گے” style=”style-7″ align=”left”][/bs-quote]

    یاد رہے گذشتہ ہفتے نوازشریف نے سروسز اسپتال سے پی آئی سی اسپتال جانے سے انکار کرتے ہوئے جیل جانے کی خواہش کا اظہار کیا تھا جس پر محکمہ داخلہ پنجاب نے انہیں کوٹ لکھپت جیل منتقل کردیا تھا۔

    ترجمان وزیر اعلیٰ پنجاب کا کہنا تھا کہ نوازشریف کو میڈیکل بورڈ کی رپورٹ کی روشنی میں جیل منتقل کیا گیا، جس میں واضح لکھا گیا کہ نوازشریف کو مزید اسپتال میں نہ رکھا جائے۔

    میاں نواز شریف کا معائنہ کرنے والے خصوصی میڈیکل بورڈ نے دل کے اسپتال منتقل کرنے کی سفارش بھی کی تھی۔

    واضح رہے نواز شریف کو العزیزیہ ریفرنس میں احتساب عدالت نے سات سال قید اور ساڑھے تین ارب روپے جرمانے کی سزا سنائی تھی، جس کے بعد ان کی درخواست پر اڈیالہ کے بجائے کوٹ لکھپت جیل منتقل کیا گیا تھا۔

  • نوازشریف کو کوٹ لکھپت جیل سے سروسز اسپتال پہنچا دیاگیا

    نوازشریف کو کوٹ لکھپت جیل سے سروسز اسپتال پہنچا دیاگیا

    لاہور : سابق وزیراعظم نوازشریف کوکوٹ لکھپت جیل سے سروسزاسپتال پہنچادیاگیا، جہاں ان کے ٹیسٹ ہوں گے، نواز شریف کو اسپتال منتقل کرنے کی تجویز میڈیکل بورڈ نے دی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ عثمان بزدار کی منظوری کے بعد سابق وزیراعظم نوازشریف کوکوٹ لکھپت جیل سے سروسزاسپتال پہنچا دیاگیا، اس موقع پر سروسزاسپتال میں سیکیورٹی کےسخت انتظامات کئے گئے ہیں۔

    نوازشریف کی آمد پر مسلم لیگ ن کے کارکنان بڑی تعداد میں سروسز اسپتال کے باہر جمع ہوئے اور نعرے بازی کی۔

    سروسزاسپتال میں نواز شریف کے ٹیسٹ کئے جائیں گے اور مکمل علاج تک اسپتال میں ہی رہیں گے۔

    اس سے قبل لاہور پولیس نےسروسزاسپتال میں سیکیورٹی کو ہر زاویئے سے دیکھا، ایس پی ماڈل ٹاؤن علی وسیم سیکیورٹی کاجائزہ لینے سروسز اسپتال پہنچے اور نواز شریف کے وی آئی پی کمرے کا بھی جائزہ لیا۔

    نوازشریف کے سروسز اسپتال میں علاج کیلئے میڈیکل بورڈتشکیل


    دوسری جانب نوازشریف کے سروسز اسپتال میں علاج کیلئے میڈیکل بورڈ تشکیل دے دیاگیا ہے ، بورڈ میں پروفیسر محمود ایاز، پروفیسر ساجد نثار اور کامران چیمہ شامل ہیں۔

    خیال رہے نواز شریف کو دل کی بیماری ہے ہے لیکن  محکمہ داخلہ پنجاب  کی جانب سے   سروسز اسپتال منتقل کرنے کا مراسلہ جاری کیا گیا جہاں کارڈیک وارڈ ہی موجود نہیں ہے۔

    یاد رہے وزیراعلی پنجاب سردار عثمان بزدار نے نوازشریف کو فوری اسپتال منتقل کرنے کی منظوری دی تھی، جس کے بعد محکمہ داخلہ پنجاب نے نواز شریف کو سروسز اسپتال منتقل کرنے کے احکامات بھی جاری کر دیئے تھے۔

    مزید پڑھیں : وزیراعلیٰ پنجاب نے نوازشریف کواسپتال منتقل کرنےکی منظوری دے دی

    محکمہ داخلہ پنجاب کا کہنا تھا کہ نوازشریف کے ٹیسٹ سروسز اسپتال میں ہوں گے، سینئر پروفیسرز کی رپورٹ پر نوازشریف کو اسپتال منتقل کرنے کا فیصلہ کیا گیا، جب تک ان کے ٹیسٹ مکمل نہیں ہوتے وہ اہسپتال میں ہی رہیں گے۔

    رپورٹس کے مطابق سابق وزیر اعظم دل کے عارضہ میں مبتلا ہیں، ای سی جی، کارڈیوگرافی اور دیگر ٹیسٹ کی تسلی بخش رپورٹ نہ آنے پر اسپتال میں داخل کرنے کی سفارش کی گئی تھی۔

    واضح رہے   30 جنوری کو چھ رکنی میڈیکل بورڈ نے دو گھنٹے تک کوٹ لکھپت جیل میں نواز شریف کا طبی معائنہ کیا تھا، میڈیکل بورڈ میں ڈاکٹر طلحہ بن زبیر ،پروفیسر ڈاکٹر شاہد حمید ،ڈاکٹر سجاد احمد اور دیگر ڈاکٹر کی ٹیم شامل تھی جبکہ میڈیکل چیک اپ کے موقع پر نواز شریف کے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان بھی موجود تھے۔

    میڈیکل بورڈ نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کا بلڈ پریشر ، ای سی جی اور خون کے نمونے حاصل کیے جبکہ نواز شریف کے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان نے میڈیکل بورڈ کو نواز شریف دل کی بیماری سے متعلق ہسٹری پر بریفنگ دی تھی۔

  • کوٹ لکھپت جیل میں قید نواز شریف کو آج سروسز اسپتال منتقل کئے جانے کا امکان

    کوٹ لکھپت جیل میں قید نواز شریف کو آج سروسز اسپتال منتقل کئے جانے کا امکان

    لاہور : کوٹ لکھپت جیل میں قید سابق وزیراعظم نواز شریف کو آج سروسز اسپتال منتقل کئے جانے کا امکان ہے، میڈیکل بورڈ نے اسپتال منتقلی کی سفارش کی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق میڈیکل بورڈ کی تجویز پر کوٹ لکھپت جیل میں قید نواز شریف کو آج جیل سے سروسز اسپتال منتقل کیے جانے کا امکان ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ اسپتال میں وی آئی پی کمرہ تیار کرلیاگیا ہے، نئی میڈیکل رپورٹ کے مطابق نوازشریف کوپیچیدہ مسائل کا سامنا ہے۔

    گذشتہ روز پنجاب حکومت کی جانب سے امراض قلب کے ماہرین پر قائم کردہ چھ رکنی میڈیکل بورڈ نے نواز شریف کی صحت سے متعلق رپورٹ محکمہ داخلہ کو بھجوائی تھی، رپورٹ میں میڈیکل بورڈ نے نواز شریف کو اسپتال منتقل کرنے کی سفارش کی تھی۔

    پورٹ میں کہا گیا تھا کہ نواز شریف کی ناسازی طبیعت کے سبب انہیں پی آئی سی شفٹ کرنا ان کی صحت کے مفاد میں اقدام ہو گا۔

    یاد رہے 30 جنوری کو چھ رکنی میڈیکل بورڈ نے دو گھنٹے تک کوٹ لکھپت جیل میں نواز شریف کا طبی معائنہ کیا تھا، میڈیکل بورڈ میں ڈاکٹر طلحہ بن زبیر ،پروفیسر ڈاکٹر شاہد حمید ،ڈاکٹر سجاد احمد اور دیگر ڈاکٹر کی ٹیم شامل تھی جبکہ میڈیکل چیک اپ کے موقع پر نواز شریف کے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان بھی موجود تھے۔

    مزید پڑھیں : میڈیکل بورڈ نےکوٹ لکھپت جیل میں قیدنوازشریف کواسپتال منتقل کرنےکی سفارش کردی

    میڈیکل بورڈ نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کا بلڈ پریشر ، ای سی جی اور خون کے نمونے حاصل کیے جبکہ نواز شریف کے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان نے میڈیکل بورڈ کو نواز شریف دل کی بیماری سے متعلق ہسٹری پر بریفنگ دی تھی۔

    جمعرات کو کوٹ لکھپت جیل میں قید نوازشریف نے پارٹی رہنماؤں سے گفتگو میں کہا تھا مشکل وقت ضرور ہے، یہ بھی گزرجائےگا، اب میں وہ نوازشریف نہیں، حالات کا مقابلہ کروں گا۔

    خیال رہے نوازشریف دل سمیت مختلف امراض میں مبتلا ہیں اور انھوں نے میڈیکل بنیاد پر ضمانت کے لئے درخواست اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کر رکھی ہے ، جس پر سماعت میں عدالت نے سابق وزیراعظم نوازشریف کی تمام میڈیکل رپورٹس طلب کرلیں ہیں۔

    واضح رہے گزشتہ برس 24 دسمبر کو سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنسز کا فیصلہ سنایا گیا تھا، فیصلے میں نواز شریف کو العزیزیہ ریفرنس میں مجرم قرار دیتے ہوئے گرفتار کیا گیا جبکہ فلیگ شپ ریفرنس میں انہیں بری کردیا گیا تھا۔

    بعدازاں ان کی درخواست پر انہیں راولپنڈی کی اڈیالہ جیل کے بجائے لاہور کی کوٹ لکھپت جیل منتقل کیا گیا تھا۔

  • مشکل وقت ضرور ہے، یہ بھی  گزر جائےگا، کوٹ لکھپت جیل میں قید نواز شریف

    مشکل وقت ضرور ہے، یہ بھی گزر جائےگا، کوٹ لکھپت جیل میں قید نواز شریف

    لاہور : کوٹ لکھپت جیل میں قید نوازشریف نے پارٹی رہنماؤں سے گفتگو میں کہا مشکل وقت ضرور ہے، یہ بھی گزرجائےگا، اب میں وہ نوازشریف نہیں، حالات کا مقابلہ کروں گا۔

    تفصیلات کے مطابق کوٹ لکھپت جیل میں قید نوازشریف سے ملاقات کے دن مسلم لیگ ن کے رہنما شاہد خاقان عباسی، خواجہ آصف،مشاہد حسین سید اور جاوید ہاشمی سمیت بڑے رہنما جیل پہنچے۔

    نوازشریف نے کوٹ لکھپت جیل میں ن لیگ کے رہنماؤں سےگفتگو میں کہا مشکل وقت ضرور ہےیہ بھی گزرجائےگا،مجھےعلاج کی سہولت نہیں دی جارہی دیگر کی طرح میرے بھی حقوق ہیں۔

    [bs-quote quote=”اب میں وہ نوازشریف نہیں، حالات کامقابلہ کروں گا” style=”style-7″ align=”left” author_name=”نواز شریف "][/bs-quote]

    رہنماؤں ن ے سوال کیا ڈاکٹرز کیا کہتے ہیں ، جس پر نواز شریف نے کہا ڈاکٹرز کہتے ہیں آپ کا دل بڑھا ہوا ہے، میں نے ڈاکٹروں سے کہا میرا دل تو ویسے ہی بڑا ہے، کھلے دل کا انسان ہوں۔

    سابق وزیراعظم کا اعلی احمدکرد سے مکالمے کہنا تھا کہ عدلیہ کی بحالی کیلئےجدوجہد کی دیکھ لیں کیا ہورہاہے، آپ کاجوش وجذبہ مجھے بہت پسند ہے، آپ جمہوری سوچ کے مالک ہیں۔

    انھوں نے مزید کہا کہ علی احمدکرد صاحب آپ مشکل وقت میں ملنے آئے آپ کا مشکور ہوں ، ہم محنت سے ملک کو آگے لے جاتے ہیں کچھ قوتیں یہ نہیں چاہتیں ، اب میں وہ نوازشریف نہیں، حالات کامقابلہ کروں گا۔

    گذشتہ روز پنجاب حکومت کی جانب سے امراض قلب کے ماہرین پر قائم کردہ چھ رکنی میڈیکل بورڈ نے دو گھنٹے تک کوٹ لکھپت جیل میں نواز شریف کا طبی معائنہ کیا  تھا، میڈیکل بورڈ نوازشریف کی صحت سے متعلق سفارشات محکمہ داخلہ پنجاب کودے گا، جس کے بعد محکمہ داخلہ پنجاب سفارشات کی روشنی میں علاج کا فیصلہ کرے گا۔

    مزید پڑھیں : محکمہ داخلہ پنجاب نواز شریف کے علاج سے متعلق فیصلہ کرے گا

    یاد رہے گذشتہ ہفتے جمعرات کو سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف سے کوٹ لکھپت جیل میں والدہ ، بیٹی مریم نواز سمیت لیگی رہنماؤں نے ملاقات کی تھی ، ملاقات میں نواز شریف نے بازو اور سینے میں تکلیف کی شکایت سے آگاہ کیا اور کہاکہ علاج ہر قیدی کا حق ہے لیکن مجھے اس حق سے بھی محروم رکھا جا رہا ہے۔

    ملاقات کے بعد لیگی رہنما وں نے بھی نواز شریف کی صحت سے متعلق تشویش کا اظہار کیا تھا جبکہ حکومتی ارکان کہہ چکے ہیں نواز شریف بالکل ٹھیک ہیں خطرےکی بات نہیں، چکنائی سے پرہیز کریں۔

    بعد ازاں وزیراعظم نواز شریف کے طبی معائنے کیلئے نیا میڈیکل بورڈ تشکیل دے دیا گیا تھا۔

    خیال رہے کوٹ لکھپت جیل میں قید نوازشریف نے میڈیکل بنیاد پر ضمانت کے لئے درخواست اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کر رکھی ہے ، جس پر سماعت میں عدالت نے سابق وزیراعظم نوازشریف کی تمام میڈیکل رپورٹس طلب کرلیں ہیں۔