Tag: kot lakhpat jail

  • کوٹ لکھپت جیل میں قید نوازشریف کا طبی معائنہ مکمل

    کوٹ لکھپت جیل میں قید نوازشریف کا طبی معائنہ مکمل

    لاہور:کوٹ لکھپت جیل میں نوازشریف کاطبی معائنہ مکمل کرلیا ، میڈیکل بورڈ نوازشریف کی صحت سے متعلق سفارشات محکمہ داخلہ پنجاب کودے گا، جس کے بعد محکمہ داخلہ پنجاب سفارشات کی روشنی میں علاج کا فیصلہ کرے گا۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب حکومت کی جانب سے امراض قلب کے ماہرین پر قائم کردہ چھ رکنی میڈیکل بورڈ نے دو گھنٹے تک کوٹ لکھپت جیل میں نواز شریف کا طبی معائنہ کیا ۔

    [bs-quote quote=”محکمہ داخلہ پنجاب میڈیکل بورڈ کی سفارشات کی روشنی میں نواز شریف کے علاج کا فیصلہ کرے گا” style=”style-7″ align=”left”][/bs-quote]

    میڈیکل بورڈ میں ڈاکٹر طلحہ بن زبیر ،پروفیسر ڈاکٹر شاہد حمید ،ڈاکٹر سجاد احمد اور دیگر ڈاکٹر کی ٹیم شامل تھی جبکہ میڈیکل چیک اپ کے موقع پر نواز شریف کے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان بھی موجود تھے۔

    میڈیکل بورڈ نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کا بلڈ پریشر ، ای سی جی اور خون کے نمونے حاصل کیے جبکہ نواز شریف کے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان نے میڈیکل بورڈ کو نواز شریف دل کی بیماری سے متعلق ہسٹری پر بریفنگ دی۔

    خصوصی میڈیکل بورڈ اپنی سفارشات محکمہ داخلہ پنجاب کو بھجوائے گا، جس کی روشنی میں محکمہ داخلہ پنجاب نواز شریف کے علاج سے متعلق فیصلہ کرے گا۔

    مزید پڑھیں : العزیزیہ ریفرنس: اسلام آباد ہائی کورٹ نے نوازشریف کی تمام میڈیکل رپورٹس طلب کرلیں

    دوسری جانب نواز شریف کے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان نے میڈیاسےگفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ نواز شریف کے طبی معائنے کے وقت موجود تھا، میڈیکل بورڈ نے مکمل چیک اپ کیا لیکن تفصیلات شیئر نہیں کیں، امید ہے میڈیکل بورڈ مکمل تفصیلات سے آگاہ کرے گا۔

    ڈاکٹرعدنان کا کہنا تھا کہ محکمہ داخلہ کو فراہم میڈیکل بورڈکی سفارشات حاصل کریں گے، پہلے دن سے کہہ رہا ہوں نواز شریف کی صحت اچھی نہیں۔

    یاد رہے گذشتہ ہفتے جمعرات کو سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف سے کوٹ لکھپت جیل میں والدہ ، بیٹی مریم نواز سمیت لیگی رہنماؤں نے ملاقات کی تھی ، ملاقات میں نواز شریف نے بازو اور سینے میں تکلیف کی شکایت سے آگاہ کیا اور کہاکہ علاج ہر قیدی کا حق ہے لیکن مجھے اس حق سے بھی محروم رکھا جا رہا ہے۔

    ملاقات کے بعد لیگی رہنما وں نے بھی نواز شریف کی صحت سے متعلق تشویش کا اظہار کیا تھا جبکہ حکومتی ارکان کہہ چکے ہیں نواز شریف بالکل ٹھیک ہیں خطرےکی بات نہیں، چکنائی سے پرہیز کریں۔

    بعد ازاں وزیراعظم نواز شریف کے طبی معائنے کیلئے نیا میڈیکل بورڈ تشکیل دے دیا گیا تھا۔

    خیال رہے کوٹ لکھپت جیل میں قید نوازشریف نے میڈیکل بنیاد پر ضمانت کے لئے درخواست اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کر رکھی ہے ، جس پر سماعت میں عدالت نے سابق وزیراعظم نوازشریف کی تمام میڈیکل رپورٹس طلب کرلیں ہیں۔

  • نوازشریف آج اہل خانہ اور پارٹی رہنماؤں سے ملاقات کریں گے

    نوازشریف آج اہل خانہ اور پارٹی رہنماؤں سے ملاقات کریں گے

    لاہور : کوٹ لکھپت جیل میں قید نواز شریف آج اہل خانہ اور پارٹی رہنماؤں سے ملاقات کریں گے، پارٹی رہنما اپوزیشن جماعتوں کےاجلاس سے نواز شریف کو آگاہ کریں گے جبکہ نواز شریف سے ملاقاتیوں کی فہرست جیل انتظامیہ کو پہنچادی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیرِ اعظم نواز شریف سے کوٹ لکھپت جیل میں ملاقات کے لیے جمعرات کا دن مختص کیا گیا ہے، جس کے تحت نواز شریف کے اہل خانہ اور پارٹی رہنماؤں ان سے ملاقات کریں گے۔

    خاندانی ذرائع کا کہنا ہے کہ اہل خانہ میں مریم نواز،والدہ، حمزہ شہبازسمیت دیگر افراد شامل ہیں جبکہ پرویز رشید،مشاہد اللہ خان، آصف کرمانی سمیت سینئر رہنما ملاقات کریں گے اور اپوزیشن جماعتوں کے اجلاس سے نواز شریف کوآگاہ کریں گے۔

    جیل ذرائع کے مطابق نوازشریف سےملاقاتیوں کی فہرست جیل انتظامیہ کوپہنچادی گئی ہے۔

    مزید پڑھیں : جیل میں کلثوم بہت یادآتی ہیں انہیں بہت مس کرتاہوں، نواز شریف

    یاد رہے 11 جنوری کو نوازشریف نے خاندان اوررہنماؤں سے جیل میں ملاقات کی تھی ، مریم نواز والد کیلئے کھانا گھر سے ساتھ لائی  تھیں اور نوازشریف  نے دوپہر کا کھانا اہل خانہ کے ساتھ کھایا اور ملاقات میں پارٹی امور اور دیگر معاملات پر بھی گفتگو ہوئی تھی۔

    نواز شریف کا کہنا تھا کہ جیل میں کلثوم بہت یادآتی ہیں انہیں بہت مس کرتا ہوں، کلثوم نواز سے زندگی کے آخری ایام میں بات نہ ہونےکی تشنگی رہےگی، روزانہ صرف ایک اخبار ملتاہے جسے بار بار پڑھتاہوں۔

    سابق وزیراعظم نے جیل حالات کاگلہ پارٹی رہنماؤں سے کرتے ہوئے کہا تھا جیل کےکمرےٹھنڈے ہیں ہیٹر بھی مرضی سےچلتاہے، گزشتہ دنوں ٹھنڈکےباعث صحت خراب ہوگئی تھی، حالات کامقابلہ کروں گا گھبرایا نہیں۔

    خیال رہے کہ نواز شریف قید با مشقت کاٹ رہے ہیں ، اور جیل حکام کی جانب سے انہیں محض ان کے وارڈ کی صفائی کی مشقت پر معمور کیا گیاہے۔

    واضح رہے نواز شریف کو العزیزیہ ریفرنس میں احتساب عدالت نے سات سال قید اور ساڑھے تین ارب روپے جرمانے کی سزا سنائی ہے، انہیں ان کی درخواست پر اڈیالہ کے بجائے کوٹ لکھپت جیل منتقل کیا گیا تھا جہاں انہیں اہل ِ خانہ سےملاقات اور گھر کے کھانے کی سہولت میسر ہے، اس کے علاوہ انہیں جیل میں بنیادی سہولیات بھی میسر ہیں ، جن میں بمیز، 3 کرسیاں، گدا، اخبار اور دیگر ضروری چیزیں شامل ہیں۔

  • اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کو کوٹ لکھپت جیل منتقل کردیا گیا

    اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کو کوٹ لکھپت جیل منتقل کردیا گیا

    لاہور : اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کو کوٹ لکھپت جیل منتقل کردیا گیا، جیل حکام کا کہنا ہے کہ آصف زرداری جس سیل میں بند تھے، شہباز شریف کو اسی میں رکھا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق اپوزیشن لیڈرشہبازشریف کوکوٹ لکھپت جیل منتقل کردیا گیا ہے، شہباز شریف کو پہلے کیمپ جیل بعد میں کوٹ لکھپت جیل منتقل کیاگیا، جیل کےاندراورباہراضافی سیکیورٹی تعینات کردی گئی ہے۔

    حکام کا کہنا ہے کہ جیل قوانین کےمطابق شہبازشریف کی ملاقات اہل خانہ سے ہوسکتی ہے، جیل میں اپوزیشن لیڈرکو خصوصی سیل میں رکھا جائے گا، آصف زرداری جس سیل میں بند تھے، شہبازشریف کو اسی میں رکھا جائے گا۔

    خیال رہے آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل کیس میں احتساب عدالت نے شہباز شریف کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کا حکم دیا اور نیب کی جانب سے مزید ریمانڈ کی استدعا مسترد کردی تھی۔

    مزید پڑھیں : آشیانہ اسکینڈل کیس، شہبازشریف کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوانے کا حکم

    نیب کا کہنا تھا کہ شہباز شریف کے ملازم کی جانب سے دونوں اکاونٹس میں ڈالی گئیں رقوم مشکوک ہیں،ملک مقصود نے اپنا جو پتہ لکھوایا وہ شہباز شریف کا ایڈریس ہے۔

    دوسری جانب نیب نے تفتیشی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شہباز شریف بیٹوں کوتحائف کی مدمیں 17 کروڑ کے ذرائع آمدن نہ بتا سکے، اکاؤنٹ میں 2011 سے 2017 کے دوران 14 کروڑ آئے، مسرور انور اور مزمل رضا متعدد بارشریف فیملی کے اکاؤنٹ میں رقم منتقل کرتے رہے۔

    واضح رہے نیب لاہور نے5 اکتوبر کو شہبازشریف کو صاف پانی کیس میں طلب کیا تھا تاہم ان کی پیشی پر انہیں آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل میں کرپشن کے الزام میں گرفتار کرلیا گیا تھا۔

    اگلے روز شہبازشریف کو احتساب عدالت میں پیش کیا گیا تھا جہاں انہیں 10 روزہ جسمانی ریمانڈ پرنیب کے حوالے کردیا گیا تھا۔

    جس کے بعد 16 اکتوبر کو ریمانڈ ختم ہونے پر پیش کیا گیا تو احتساب عدالت نے آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل کیس میں گرفتار مسلم لیگ ن کے صدر شہبازشریف کے جسمانی ریمانڈ میں 30 اکتوبرتک توسیع کردی تھی۔

    ریمانڈ ختم ہونے پر شہبازشریف کو 29 اکتوبر کو عدالت میں پیش کیا گیا تو (نیب) نے آشیانہ اسکینڈل کیس کے ملزم اور سابق وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے مزید 15 دن کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی تھی ، جس پر عدالت نے ان کے ریمانڈ میں مزید توسیع کردی تھی۔

  • گورنر پنجاب نے اپنی جیب سے جرمانے کی رقم ادا کرکے 32 قیدیوں کو رہائی دلوادی

    گورنر پنجاب نے اپنی جیب سے جرمانے کی رقم ادا کرکے 32 قیدیوں کو رہائی دلوادی

    لاہور : گورنر پنجاب چودھری سرور نے جرمانے کی رقم ادا کرکے 32 قیدیوں کو رہائی دلوادی اور کہا کہ بروقت فیصلوں کے لئے عدلیہ میں اسپیڈی سسٹم لانا ہوگا، نبی کریم ﷺ پر گورنرکاعہدہ سوبار قربان کرسکتا ہوں۔

    تفصیلات کے مطابق گورنر پنجاب چودھری محمد سرور نے کوٹ لکھپت جیل کے مختلف شعبہ جات کا دورہ کیا، جہاں انہوں نے 32 قیدیوں کے جرمانے کی رقم اپنی جیب سے ادا کر کے انہیں آزادی دلائی۔

    قیدیوں کی رہائی کی تقریب سے خطاب میں انہوں نے جیل انتظامات پر اطمینا ن کا اظہار کرتے ہوئے انصاف کی فراہمی کو بہتر بنانے کی ضرورت پر زوردیا۔

    چودھری محمد سرور کا کہنا تھا کہ پاکستان کی جیلوں میں قیدیوں کو سہولتیں یورپی ممالک سے کم نہیں ہیں، سرور فاؤنڈیشن جیلوں میں فلٹریشن پلانٹ، ہیپا ٹائٹس سی کے علاج اور قیدیوں کی رہائی کے لئے کوشش کرے گی۔

    انھوں نے مزید کہا کہ بروقت فیصلوں کیلئےعدلیہ میں اسپیڈی سسٹم لانا ہوگا،پولیس کے ساتھ پراسیکیوشن کو بھی بہترکرنا ہوگا۔

    گورنرپنجاب کا کہنا تھا کہ حکومت ناموس رسالت پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کرےگی، نبی کریم ﷺ پر گورنرکاعہدہ سوبار قربان کرسکتا ہوں، ہم اپنی جانیں بھی قربان کرنے کیلئے تیار ہیں۔

    گورنرپنجاب آئی جی جیل خانہ جات شاہد سلیم بیگ نے گورنر کی طرف سے قیدیوں کی فلاح و بہبود کے اقدامات پر شکریہ ادا کیا، آئی جی جیل خانہ جات اس موقع پر  قیدیوںمیں تحائف ، مختلف کورسز میں پوزیشن حاصل کرنے والے اورپولیس کے بچوں میں انعامات تقسیم بھی کئے گئے۔

  • لاہور : کوٹ لکھپت جیل میں قتل کے ایک مجرم کو پھانسی دیدی گئی

    لاہور : کوٹ لکھپت جیل میں قتل کے ایک مجرم کو پھانسی دیدی گئی

    لاہور : کوٹ لکھپت جیل میں قتل کے مجرم مشتاق کو پھانسی دے دی گئی ہے.

    تفصیلات کے مطابق قتل کے جرم میں سزائے موت پانے والے مجرم مشتاق کو آج علی الصبح کوٹ لکھپت جیل میں پھانسی دے دی گئی، مجرم مشتاق نےسال 2000 میں عبداللہ نامی شخص کو قتل کیا تھا۔ مجرم کی گذشتہ روز ورثا سے آخری ملاقات بھی کروانے کے بعد ڈیتھ سیل میں منتقل کر دیا گیا تھا۔

    پھانسی کے بعد میت کو ضابطے کی کارروائی کرکے اہل خانہ کے حوالے کردیا گیا۔

    گزشتہ روز بھی پنجاب میں سزائے موت کے دو مجرموں کو تختہ دار پر لٹکایا گیا تھا، گوجرنوالہ سینٹرل جیل میں سزائے موت کے قیدی انور کو پھانسی دیدی گئی، مجرم انور نے تیرہ سالہ قبل اپنی بیوی اوربیٹی کو گھریلو تنازعہ پر قتل کیا تھا جبکہ سرگودھا ڈسٹرکٹ جیل میں قتل کے مجرم انصر اقبال کو پھانسی پر لٹکایا گیا، مجرم نے نو جون انیس سو چورانوے میں بھلوال میں صفدر نامی شخص کو دیرینہ دشمنی پرقتل کیا تھا.

    خیال رہے کہ پاکستان میں سزائے موت کے قیدیوں کی سزا پر عمل درآمد پر سات سال سے غیر اعلانیہ پابندی عائد تھی، گذشتہ برس دسمبر میں پشاور میں آرمی پبلک اسکول پر طالبان کے حملے کے بعد ختم کر دی گئی تھی، پابندی کے خاتمے کے بعد سے اب تک 240 سے زائد مجرموں کو پھانسی دی جاچکی ہے۔

  • کوٹ لکھپت جیل میں قتل کے مجرم کو تختہ دار پر لٹکا دیا گیا

    کوٹ لکھپت جیل میں قتل کے مجرم کو تختہ دار پر لٹکا دیا گیا

    لاہور: کوٹ لکھپت جیل میں قتل کے ایک اور مجرم کو تختہ دار پر لٹکا دیا گیا۔ جیل ذرائع کے مطابق ننکانہ صاحب کے رہائشی عمران ولد عبدالرحمان نامی شخص نے معمولی تنازع پر ایک شخص کو قتل کیا تھا۔

    جس کے بعدمجرم کو انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت نے الزام ثابت ہونے پر سزائے موت سنائی تھی۔جبکہ اعلیٰ عدلیہ نے ماتحت عدلیہ کا فیصلہ برقرار رکھا۔

    صدر مملکت نے مجرم عمران کی رحم کی اپیل مسترد کر دی تھی۔ گزشتہ روز مجرم کی اس کے اہلخانہ سے آخری ملاقات کروانے کے بعد آج صبح پھانسی دے دی گئی۔

    واضح رہے کہ 16 دسمبر2014 کو پشاور میں آرمی پبلک اسکول پر حملے کے بعد سے پھانسی پر غیر اعلانیہ عائد پابندی ختم کر دی گئی تھی۔ رواں سال اگست  تک 200  سے افراد کو پھانسی کی سزا  دی جاچکی ہے۔

  • کوٹ لکھپت جیل میں سزائے موت کے قیدیوں کی پراسرارموت

    کوٹ لکھپت جیل میں سزائے موت کے قیدیوں کی پراسرارموت

    لاہور: کوٹ لکھپت جیل میں سزائے موت کے دو قیدی پراسرارطور پرجاں بحق ہوگئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق آج بروزبدھ کوٹ لکھپت جیل میں سزائے موت کے دوقیدی امانت اور علی شیرانتقال کرگئے۔

    جیل انتظامیہ کا مؤقف ہے کہ دونوں قیدی طویل عرصے سے شوگر اور دیگر موذی امراض میں مبتلا تھے۔

    دوسری جانب قیدیوں کے ورثاء نے الزام عائد کیا ہے کہ امانت اور علی شیر کو جیل میں علاج معالجے کی سہولیات مہیا نہیں کی جارہی تھیں اور ان کی بیماری کی جانب سے مجرمانہ غفلت برتی گئی جس کے سبب وہ ہلاک ہوئے۔

    جیل انتظامیہ نے موت کے اصل اسباب جاننے کے لئے قیدیوں کی میتیں پوسٹ مارٹم کے لئے اسپتال منتقل کردی ہیں۔

  • دو افراد کے قاتل کو کل پھانسی دی جائے گی

    دو افراد کے قاتل کو کل پھانسی دی جائے گی

    لاہور:کوٹ لکھپت جیل میں دو افراد کے قاتل کو کل پھانسی دے دی جائے گی۔

    کوٹ لکھپت جیل انتظامیہ کے مطابق شکر گڑھ کے رہائشی ذوالفقار علی نے 1998 میں اسلام آباد کے علاقے بارہ کہو میں دو افراد کو قتل کیا تھا۔

    جس پر عدالت نے اسے سزائے موت سنائی تھی۔

    مجرم ذوالفقار علی نے ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ میں اپیلیں کیں جو مسترد ہوگئیں، صدر مملکت نے بھی رحم کی اپیل مسترد کر دی۔

    جس کے بعد اس کے بلیک وارنٹ جاری کر دیئے گئے ہیں، مجرم ذوالفقار علی کو کل صبح ساڑھے 4 بجے تختہ دار پر لٹکایا جائے گا۔

  • سیٹھ عابد کے بیٹے کے قاتل سمیت 4 قیدیوں کے ڈیتھ وارنٹ جاری

    سیٹھ عابد کے بیٹے کے قاتل سمیت 4 قیدیوں کے ڈیتھ وارنٹ جاری

    لاہور : سیٹھ عابد کے بیٹے ایاز کے قاتل سمیت سزائے موت کے مزید چارقیدیوں کےڈیتھ وارنٹ کوٹ لکھپت جیل کو موصول ہوگئے۔ مجرموں کو اکیس اور بائیس اپریل کی صبح تختہ دار پر لٹکایا جائے گا۔

    صدر مملکت نےسزائے موت کے منتظر مزید چار قیدیوں کی اپیلیں مسترد کردیں۔ جس کےبعد مجسٹریٹ نےبھی انکے موت کے پروانوں پر دستخط کردیئےہیں۔

    جیل انتظامیہ کے مطابق چار قاتلوں کے ڈیتھ وارنٹ مل گئے ہیں۔اور مقتولین کے ورثاء نے بھی مجرموں کو معاف کرنے سے انکار کر دیاہے۔ جس کے بعد اللہ رکھا اور غلام نبی کو اکیس اپریل کی صبح پھانسی دی جائیگی۔

    دونوں کو قتل کے جرم میں سزائے موت سنائی گئی تھی۔جبکہ رضوان اور معظم خان کو بائیس اپریل کی صبح تختہ دار پر لٹکایا جائےگا۔رضوان نے ملک کی معروف شخصیت سیٹھ عابد کے بیٹے ایاز کو قتل کیا تھا۔

  • مختلف شہروں میں آج صبح 6مجرموں کو پھانسی پر لٹکا دیا گیا

    مختلف شہروں میں آج صبح 6مجرموں کو پھانسی پر لٹکا دیا گیا

    پنجاب/سندھ : ملک کے مختلف شہروں میں آج صبح چھ مجرموں کو پھانسی پر لٹکا دیا گیا جبکہ ساہیوال اور میانوالی میں لواحقین کی معافی کے بعد دو مجرمان کی پھانسی موخرکر دی گئی۔

    ملک کے مختلف جیلوں میں قید مزید چھ قاتلوں کی زندگی کا سفر تمام ہوگیا، سینٹرل جیل سکھر میں عبدالرزاق چوہان اور جلیل عرف جلال موریجو کو تختہ دار پر لٹکا دیا گیا، مجرم جلیل نے انیس سو ستانوے میں اپنے رشتے دار کو جبکہ مجرم عبدالرزاق چوہان نے پندرہ سال قبل ساتویں جماعت کے طالب علم اقرار کو بے دردی سے گلا کاٹ کر قتل کیا تھا۔

    سنٹرل جیل ساہیوال میں مجرم شہباز کو پھانسی پر چڑھا دیا گیا، شہباز نے انیس سو اٹھانوے میں مصطفے آباد میں فائرنگ کرکے عاصم بیگ کوقتل کیا تھا، ساہیوال میں ہی دوسرے مجرم جعفر کی سزا مؤخر کر دی گئی، مجرم نے دیپالپور میں انیس سو ستانوے میں اپنے بھائی خلیل اور بہن سعیدہ کو قتل کیا تھا۔ مقتولین کے لواحقین کی جانب سے جعفر کی معافی کے مژدے پر پھانسی کو مؤخر کردیا گیا۔

    میانوالی میں محمد خان کو تختہ دار پر چڑھا دیا گیا جبکہ مجرم خوبدار شاہ کی پھانسی صلح نامہ موصول ہونے پر مؤخر کردی گئی۔

    کوٹ لکھپت جیل میں مجرم ایوب کو پھانسی دے دی گئی، بہاولپور جیل میں لڑکی سے زیادتی کے بعد قتل کے مجرم غلام یٰسین کو تختہ دار پر چڑھایا گیا۔