Tag: KP

  • کے پی پولیس کا سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن، ایک ہزار سے زائد گرفتار

    کے پی پولیس کا سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن، ایک ہزار سے زائد گرفتار

    پشاور: توڑ پھوڑ اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے والوں کے خلاف خیبر پختون خوا کی پولیس کا کریک ڈاؤن جاری ہے، اب تک ایک ہزار سے زائد افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کے پی پولیس نے ایک ہزار سے زائد افراد کو گرفتار کر لیا ہے، اور ان کے خلاف 42 مقدمات درج کر لیے گئے ہیں۔

    پولیس حکام کا کہنا ہے کہ خیبر پختونخوا میں مشتعل مظاہروں میں ملوث 440 ملزمان کو گرفتار کیا گیا، جب کہ 3 ایم پی او کی خلاف ورزی پر 600 سے زائد افراد کو گرفتار کیا گیا۔

    پشاور میں مزید 296 مشتعل مظاہرین کی نشان دہی کر کے فہرستیں تیار کر لی گئی ہیں۔

    پولیس حکام کے مطابق مختلف کارروائیوں میں گرفتار ملزمان کی تعداد 100 سے زائد ہو گئی ہے، جن کے خلاف انسداد دہشت گردی کے تحت مقدمات درج کیے گئے ہیں۔

    کے پی پولیس کا کہنا ہے کہ شرپسند عناصر کی نشان دہی کا عمل جاری رہے گا، اور چھاپے بھی مارے جا رہے ہیں۔

  • عمران خان کا پنجاب اور کے پی میں انتخابی ٹکٹوں کے اجرا کے آغاز کا فیصلہ

    لاہور: عمران خان نے صوبہ پنجاب اور صوبہ خیبر پختون خوا میں انتخابی ٹکٹوں کے اجرا کے آغاز کا فیصلہ کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب اور خیبر پختون خوا میں انتخابی محاذ سجنے جا رہا ہے، چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے ٹکٹوں کے اجرا کے آغاز کا فیصلہ کر لیا ہے۔

    عمران خان نے شارٹ لسٹ امیدواروں کے انٹرویو خود کرنے کا فیصلہ کیا ہے، آج پنجاب، کے پی کے امیدواروں کے انٹرویوز کا شیڈول جاری کر دیا جائے گا۔

    تنظیموں اور پارلیمانی بورڈز کے 3،3 امیدواروں کے عمران خان خود انٹرویو کریں گے، عمران خان انٹرویوز کے بعد مرکزی پارلیمانی بورڈز اجلاس میں ٹکٹوں کی حتمی منظوری دیں گے۔

  • کے پی کے میں دوسرے مرحلے کے بلدیاتی انتخابات سے متعلق اہم اعلان

    کے پی کے میں دوسرے مرحلے کے بلدیاتی انتخابات سے متعلق اہم اعلان

    اسلام آباد: کے پی میں بلدیاتی الیکشن کے دوسرے مرحلے کے انعقاد سے متعلق الیکشن کمیشن کا اہم ترین فیصلہ سامنے آگیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق الیکشن کمیشن نے کے پی بلدیاتی الیکشن کو دو ماہ معطل کرنے کا فیصلہ کیا ہے یہ فیصلہ موسم کی شدت کے باعث کیا۔

    الیکشن کمیشن نے اس سے قبل خیبرپختونخوا میں دوسرے مرحلے کے بلدیاتی انتخابات 16 جنوری کو کرانے کا فیصلہ کیا تھا۔

    صوبے میں ہونے والے دوسرے مرحلے کے بلدیاتی انتخابات میں ہزارہ اور مالا کنڈ ڈویژن سمیت دیگر 18 اضلاع میں الیکشن ہوں گے۔

    یہ بھی پڑھیں: حالیہ بلدیاتی الیکشن جدید نظام کا آغاز ہے: وزیر اعظم

    واضح رہے کہ پہلے مرحلے میں خیبرپختون خواہ کے 17 اضلاع میں بلدیاتی انتخابات کا انعقاد کیا گیا تھا، جس میں وفاقی اور صوبائی حکومتی جماعت تحریک انصاف کو بدترین شکست کا سامنا کرنا پڑا جبکہ جمعیت علما اسلام پاکستان (فضل الرحمان گروپ) نے حیران کن نتائج دئیے۔

    الیکشن میں ہونے والی شکست کے بعد وزیراعظم عمران خان نے گورنر خیبرپختون خواہ سے رپورٹ بھی طلب کی تھی جبکہ پنجاب کے بلدیاتی انتخابات کی نگرانی خود کرنے اور امیدوار کے معاملے میں کارکنان کے تحفظ دور کرنے کا اعلان بھی کیا ہے۔

  • اسکولوں میں سیکنڈ شفٹ پروگرام شروع کرنے کا فیصلہ

    اسکولوں میں سیکنڈ شفٹ پروگرام شروع کرنے کا فیصلہ

    پشاور : خیبرپختونخوا کے اسکولوں اگست سے سیکنڈ شفٹ پروگرام شروع کرنےکافیصلہ کرلیا گیا ، سیکنڈ شفٹ اسکول کے اوقات کار نارمل اسکول چھٹی کے بعد شروع ہوں گے۔

    تفصیلات کے مطابق خیبرپختونخوا کے اسکولوں میں سیکنڈشفٹ پروگرام شروع کرنےکافیصلہ کرلیا ، اس حوالے سے وزیرتعلیم شہرام خان ترکئی نے کہا ہے کہ اگست سےسیکنڈشفٹ پروگرام شروع کرنےکافیصلہ کیاگیاہے، اولین ترجیح خیبرپختونخوا کےدور آفتادہ پہاڑی اضلاع کودی جائے گی۔

    شہرام خان ترکئی کا کہنا تھا کہ سیکنڈشفٹ پروگرام کامقصدڈراپ آؤٹ ریشیوکم کرناہے، سیکنڈشفٹ میں اسکولوں کواپ گریڈکیاجائے گا جبکہ پرائمری میں مڈل اورمڈل میں ہائی جبکہ ہائی میں ہائیرسیکنڈری کی تعلیم دی جائے گی۔

    وزیرتعلیم نے مزید کہا کہ موجودہ ٹیچرز کو بھی موقع دیاجائیگا اور نئے اساتذہ بھی بھرتی ہوں گے، سیکنڈشفٹ اسکول کےاوقات کارنارمل اسکول چھٹی کے بعد شروع ہوں گے۔

    یاد رہے چند روز قبل خیبرپختونخوا کے محکمہ تعلیم نے پشاور میں جماعت اول سے ہشتم تک کے امتحانات لینے کا ‏فیصلہ کرتے ہوئے سالانہ امتحانات 21 جون سے25 تک منعقد کرنے کی ‏ہدایت کر دی تھی جبکہ سالانہ امتحانات کے نتائج کا اعلان 28 جون 2021 کو کیا جائےگا۔

    محکمہ تعلیم کا کہنا تھا کہ جماعت اول سے ہشتم تک کے سالانہ امتحانات انگلش، اردو، ریاضی اور جنرل سائنس میں لیے ‏جائیں گے۔

  • کورونا کی تیسری لہر،  خیبرپختونخوا میں بند سیاحتی مقامات کو دوبارہ کھول دیا گیا

    کورونا کی تیسری لہر، خیبرپختونخوا میں بند سیاحتی مقامات کو دوبارہ کھول دیا گیا

    پشاور : کورونا تیسری لہر میں بند سیاحتی مقامات کو ایس او پیز کے تحت دوبارہ کھول دیا گیا، ترجمان کے پی حکومت نے سیاحوں سے کورونا سے متعلق احتیاطی تدابیر کا خیال رکھنے کی اپیل کی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ترجمان خیبرپختونخوا حکومت کامران بنگش نے جاری بیان میں کہا ہے کہ کورونا تیسری لہر میں بند خیبرپختونخوا کے سیاحتی مقامات ایس او پیز کے تحت کھل گئے ، اس موقع پر سیاحوں کو مبارکباد اور خوش آمدید کہتے ہیں، سیاحوں سے اپیل ہے کورونا سے متعلق احتیاطی تدابیر کا خیال رکھیں۔

    کامران بنگش سیاحتی مقامات کا کھل جانا سیاحوں کے لیےخوشخبری ہے، لوگ سیاحتی مقامات پرصفائی ستھرائی کا خیال رکھیں جبکہ سماجی فاصلہ اور ماسک کا استعمال کریں۔

    یاد رہے کورونا کے بڑھتے کیسز کے پیش نظر نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) نے اعلان کیا تھا کہ 8 سے 16 مئی تمام تجارتی ‏سرگرمیاں بند رہیں گی اور سیاحت پر مکمل پابندی ہوگی۔

    بعد ازاں 19مئی کو این سی او سی نے کورونا پابندیوں میں نرمی کرتے ہوئے سیاحت پر عائد پابندی اٹھانے کا فیصلہ کرتے ہوئے کہا تھا کہکورونا پروٹوکول کے ساتھ سیاحت کی اجازت ہوگی۔

  • خیبرپختونخوا میں پہلی مرتبہ بننے والے کلائمبنگ وال ‘علی سد پارہ’ کے نام سے منسوب

    خیبرپختونخوا میں پہلی مرتبہ بننے والے کلائمبنگ وال ‘علی سد پارہ’ کے نام سے منسوب

    پشاور : خیبر پختونخوا حکومت نے صوبہ کی تاریخ میں پہلی مرتبہ بننے والے کلائمبنگ وال کو عالمی کوہ پیما علی سد پارہ کے نام سے منسوب کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق خیبرپختونخوا حکومت نے دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی کے ٹو کو سر کرنے کی کوشش میں جان کا نذرانہ پیش کرنے والے علی سپارہ کو خراج عقیدت پیش کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے صوبے میں بننے والی پہلی کلائمبنگ وال کوہ پیما علی سد پارہ کے نام سے منسوب کردی۔

    قیوم اسپورٹس کمپلیکس میں یہ کلائمب 3 ماہ کی مدت میں 10 ملین کی لاگت سے قائم کی گئی ہے، کلائمبنگ وال 52 فٹ اونچی ہے جبکہ اس کلائمبنگ وال میں تین کیٹگریز ہیں، جس میں سپیڈ وال ، ٹیکنیکل وال اور ورٹیکل وال شامل ہیں۔

    خیبرپختونخوا کے چیف سیکرٹری نے صوبے کی پہلی علی سد پارہ کلائمبنگ وال کا افتتاح کیا جبکہ  کلائمبنگ وال میں دلچسپی کے حامل کھلاڑیوں نے حکومت کی جانب سے اس کھیل کو فروغ دینے کے نمایاں اقدام کو سراہا۔

    یاد رہے گلگت بلتستان کابینہ نے محمد علی سدپارہ کے نام سے منسوب انسٹیٹیوٹ کی منظوری دی تھی ، ادارے کا نام علی سدپارہ انسٹیٹیوٹ آف ایڈونچر اسپورٹس ماونٹینئرنگ اینڈ راک کلائمبنگ ہوگا۔

    خیال رہے کہ علی سدپارہ اپنے بیٹے ساجد سدپارہ سمیت 2 کوہ پیماؤں کے ساتھ دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی کے 2 سر کرنے کے لیے نکلے تھے، وہ خراب موسم کے باوجود اپنے مشن پر کاربند رہے، بعد ازاں ان کا اور دیگر کوہ پیماؤں کا رابطہ منقطع ہوگیا۔

    پاک فوج کی ریسکیو ٹیم کئی روز تک انہیں تلاش کرتی رہی لیکن ناکام رہی جس کے بعد ان کے بیٹے ساجد سدپارہ نے ان کی موت کی تصدیق کی تھی۔

  • ملک میں ایک روز میں 2 نئے پولیو کیسز سامنے آگئے

    ملک میں ایک روز میں 2 نئے پولیو کیسز سامنے آگئے

    اسلام آباد: ملک میں ایک روز میں 2 نئے پولیو کیسز سامنے آگئے جس کے بعد رواں برس پولیو کیسز کی مجموعی تعداد 31 ہوگئی، نئے پولیو کیسز صوبہ خیبر پختونخواہ اور سندھ میں ریکارڈ کیے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق ملک میں پولیو کے 2 نئے کیس سامنے آگئے۔ ایک کیس صوبہ خیبر پختونخواہ کے ضلع خیبر کے علاقے نیکی خیل کا ہے جہاں 3 سالہ بچی میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔

    فیلڈ سپروائزر میڈیکل افسر ڈاکٹر عثمان کا کہنا ہے کہ متاثرہ بچی کو انسداد پولیو قطرے پلائے گئے تھے، نئے کیس کے بعد رواں سال ضلع خیبر میں پولیو کیسز کی تعداد 7 ہوگئی۔

    ذرائع قومی ادارہ صحت نے بھی سندھ میں ایک اور پولیو کیس کی تصدیق کی ہے، سندھ کے ضلع نوشہرو فیروز کی 4 سالہ بچی پولیو وائرس کا شکار ہوئی ہے۔

    یاد رہے کہ رواں برس ملک بھر میں اب تک پولیو کیسز کی مجموعی تعداد 31 ہوچکی ہے جن میں سے 16 صوبہ خیبر پختونخواہ، 9 سندھ اور 5 بلوچستان سے سامنے آئے ہیں۔ صوبہ پنجاب سے 1 پولیو کیس ریکارڈ کیا گیا ہے۔

    پولیو کے حوالے سے سال 2019 بدترین رہا جب ملک بھر میں 146 پولیو کیسز ریکارڈ کیے گئے، پولیو کی یہ شرح سنہ 2014 کے بعد بلند ترین شرح ہے۔ 2014 میں پولیو وائرس کے 306 کیسز سامنے آئے تھے اور یہ شرح پچھلے 14 سال کی بلند ترین شرح تھی۔

    سنہ 2015 میں ملک میں 54، 2016 میں 20، 2017 میں سب سے کم صرف 8 اور سنہ 2018 میں 12 پولیو کیسز ریکارڈ کیے گئے تھے۔

    اس تمام عرصے میں پولیو کیسز کی سب سے زیادہ شرح صوبہ خیبر پختونخواہ میں دیکھی گئی۔ صوبہ سندھ بدقسمتی سے اس حوالے سے دوسرے نمبر پر رہا۔

    گزشتہ برس کے مجموعی 146 پولیو کیسز میں سے صرف خیبر پختونخواہ میں ریکارڈ کیے گئے پولیو کیسز کی تعداد 92 تھی۔ 30 کیسز سندھ میں اور بلوچستان اور پنجاب میں 12، 12 کیسز سامنے آئے تھے۔

  • پولیو کے 2 نئے کیسز سامنے آگئے، رواں برس مجموعی تعداد 29 ہوگئی

    پولیو کے 2 نئے کیسز سامنے آگئے، رواں برس مجموعی تعداد 29 ہوگئی

    اسلام آباد: ملک میں 2 نئے پولیو کیسز سامنے آگئے جس کے بعد رواں برس پولیو کیسز کی مجموعی تعداد 29 ہوگئی، دونوں پولیو کیسز صوبہ خیبر پختونخواہ سے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ملک میں پولیو کے 2 نئے کیس سامنے آگئے۔ ذرائع قومی ادارہ صحت کے مطابق دونوں پولیو کیسز کا تعلق خیبر پختونخواہ سے ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ضلع لکی مروت کی 14 ماہ کی بچی پولیو وائرس کا شکار ہوئی ہے، بچی کا تعلق لکی مروت کی یو سی گبر باغ سے ہے۔

    دوسری جانب جنوبی وزیرستان کا 13 ماہ کا بچہ پولیو وائرس کا شکار ہوا ہے، بچے کا تعلق تحصیل شکئی کی یو سی منٹوئی سے ہے۔

    یاد رہے کہ رواں برس ملک بھر میں اب تک پولیو کیسز کی مجموعی تعداد 29 ہوچکی ہے جن میں سے 15 صوبہ خیبر پختونخواہ، 8 سندھ اور 5 بلوچستان سے سامنے آئے ہیں۔ صوبہ پنجاب سے 1 پولیو کیس ریکارڈ کیا گیا ہے۔

    پولیو کے حوالے سے سال 2019 بدترین رہا جب ملک بھر میں 146 پولیو کیسز ریکارڈ کیے گئے، پولیو کی یہ شرح سنہ 2014 کے بعد بلند ترین شرح ہے۔ 2014 میں پولیو وائرس کے 306 کیسز سامنے آئے تھے اور یہ شرح پچھلے 14 سال کی بلند ترین شرح تھی۔

    سنہ 2015 میں ملک میں 54، 2016 میں 20، 2017 میں سب سے کم صرف 8 اور سنہ 2018 میں 12 پولیو کیسز ریکارڈ کیے گئے تھے۔

    اس تمام عرصے میں پولیو کیسز کی سب سے زیادہ شرح صوبہ خیبر پختونخواہ میں دیکھی گئی۔ صوبہ سندھ بدقسمتی سے اس حوالے سے دوسرے نمبر پر رہا۔

    گزشتہ برس کے مجموعی 146 پولیو کیسز میں سے صرف خیبر پختونخواہ میں ریکارڈ کیے گئے پولیو کیسز کی تعداد 92 تھی۔ 30 کیسز سندھ میں اور بلوچستان اور پنجاب میں 12، 12 کیسز سامنے آئے تھے۔

  • خیبر پختونخواہ کے 3 وزرا کو عہدوں سے ہٹا دیا گیا

    خیبر پختونخواہ کے 3 وزرا کو عہدوں سے ہٹا دیا گیا

    پشاور: صوبہ خیبر پختونخواہ کے 3 وزرا عاطف خان، شہرام ترکئی اور شکیل احمد کو عہدوں سے ہٹا دیا گیا، ذرائع کا کہنا ہے کہ تینوں وزرا پریشر گروپ کے کرتا دھرتا تھے۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ خیبر پختونخواہ کے 3 وزرا کو عہدوں سے ہٹانے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا، ہٹائے جانے والے وزرا میں عاطف خان، شہرام خان ترکئی اور شکیل احمد شامل ہیں۔

    ہٹائے جانے والے وزرا میں سے عاطف خان وزیر کلچر، سیاحت اور کھیل کے وزیر تھے، شہرام خان ترکئی بطور صوبائی وزیر صحت کام کرر ہے تھے جبکہ شکیل احمد صوبائی وزیر برائے ریونیو کی ذمہ داریاں سرانجام دے رہے تھے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ تینوں وزرا پریشر گروپ کے کرتا دھرتا تھے۔ محمد عاطف خان پی کے 50 مردان سے منتخب ہوئے تھے، شہرام ترکئی پی کے 47 جبکہ شکیل احمد پی کے 18 مالا کنڈ سے رکن اسمبلی منتخب ہوئے تھے۔

    صوبائی وزیر اطلاعات شوکت یوسفزئی نے اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ مذکورہ پارٹی رہنما پالیسیوں کی مخالفت کرتے رہے، ایک عرصے سے تینوں وزرا گروپنگ کی طرف جا رہے تھے۔

    شوکت یوسفزئی کا کہنا ہے کہ تینوں وزرا کو کئی بار سمجھایا گیا اور بات وزیر اعظم تک بھی گئی، تینوں کو سمجھانے کے بعد بھی معاملہ حل نہ ہوا تو مجبوراً انہیں ہٹانا پڑا۔

    صوبائی وزیر نے مزید کہا کہ فی الحال تینوں پارٹی ارکان کو وزارتوں سے ہٹانے کا فیصلہ ہوا ہے، تینوں ارکان سے متعلق آئندہ کا فیصلہ پارٹی ہی کرے گی۔ لوگوں کو ڈیل کرنا، مشکلات حل کرنا اور اپنے حلقے میں موجود رہنا ہر رکن کی ذمہ داری ہے۔

    انہوں نے کہا کہ پارٹی رولز کی خلاف ورزی پر پہلے بھی 20 لوگوں کو فارغ کیا گیا، تینوں وزرا کے عمل سے پارٹی اور حکومت کو نقصان پہنچ رہا تھا۔ فارغ کیے گئے وزرا میں ایک وزیر وزارت اعلیٰ کے امیدوار بھی تھے۔

  • بلوچستان اور پختونخواہ سے 2 نئے پولیو کیسز رپورٹ

    بلوچستان اور پختونخواہ سے 2 نئے پولیو کیسز رپورٹ

    اسلام آباد: ملک میں 2 نئے پولیو کیسز سامنے آگئے، ایک کیس صوبہ بلوچستان اور ایک خیبر پختونخواہ سے رپورٹ ہوا۔ ملک میں رواں برس مجموعی پولیو کیسز کی تعداد 60 ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق پولیو حکام کا کہنا ہے کہ بلوچستان کے قلعہ عبداللہ میں 17 ماہ کے بچے اور لکی مروت میں 5 ماہ کی بچی میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔

    محکمہ صحت کے مطابق بچوں کے والدین پولیو ویکسین پلانے سے انکاری تھے۔

    رواں برس ملک میں پولیو کیسز میں تشویشناک اضافہ دیکھنے میں آیا ہے اور اب تک سامنے آنے والے پولیو کیسز کی تعداد 60 ہوگئی ہے۔

    سب سے زیادہ پولیو کیسز خیبر پختونخواہ میں ریکارڈ کیے گئے جن کی تعداد 35 ہے، 10 کیسز قبائلی علاقوں میں جبکہ پنجاب، سندھ اور بلوچستان میں 5، 5 کیسز سامنے آئے۔

    خیبر پختونخواہ میں پولیو کی بڑھتی شرح پر وزیر اعظم عمران خان نے بھی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے وفاق اور صوبوں کو پولیو کے خلاف مؤثر مہم چلانے کی ہدایت کی تھی، اور کہا تھا کہ پولیو کا خاتمہ حکومت کی اولین ترجیح ہے۔

    پولیو کے حوالے سے منعقد خصوصی اجلاس میں وزیر اعظم کو بتایا گیا تھا کہ قطرے پلانے سے انکاری والدین کو راضی کرنے کے لیے با اثر افراد سے رابطے کیے، ویکسی نیشن پر منفی پروپیگنڈا ختم کرنے کے اقدامات بھی کیے گئے ہیں۔

    بعد ازاں پولیو کے خاتمے کے لیے سرگرم مائیکرو سافٹ کے بانی بل گیٹس نے بھی وزیر اعظم کو خط لکھا، جس میں انہوں نے پختونخواہ میں بڑھتے پولیو کیسز کا نوٹس لینے پر وزیر اعظم کا شکریہ ادا کیا۔

    بل گیٹس نے پولیو کے خاتمے کی کوششوں پر حکومت پاکستان کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا تھا کہ پولیو ختم کرنے کے لیے ذہنوں سے شکوک نکالنا انتہائی ضروری ہے، حفاظتی ٹیکہ جات پروگرام پر حکومت کی خصوصی توجہ درکار ہے۔