Tag: KP Floods

  • خیبر پختونخوا میں سیلابی ریلوں اور تودے گرنے کا انتباہ

    خیبر پختونخوا میں سیلابی ریلوں اور تودے گرنے کا انتباہ

    پشاور (24 اگست 2025): خیبر پختونخوا میں سیلابی ریلوں، تودے گرنے اور تیز ہوائیں چلنے کا انتباہ جاری کر دیا گیا۔

    خیبر پختونخوا کے قدرتی آفات سے پیدا ہونے والی صورتحال سے نمٹنے کے صوبائی ادارے نے صوبے میں بارشوں کے موجودہ سلسلے کے دوران سیلابی ریلوں، تودے گرنے اور تیزہوائیں چلنے کا انتباہ کیا۔

    ریڈیو پاکستان کی رپورٹ کے مطابق پی ڈی ایم اے کا ایمرجنسی آپریشن سینٹر چوبیس گھنٹے فعال ہے اور عوام ہیلپ لائن 1700 پر کسی بھی ناخوشگوار واقعے کے بارے میں اطلاع دے سکتے ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں: وزیر اعظم کی ہدایت پر خیبر پختونخوا کے سیلاب زدہ علاقوں میں ریلیف آپریشن تیز

    ادھر قصور کے قریب دریائے ستلج میں گنڈاسنگھ والا کے مقام پر اونچے درجے کا سیلاب ہے۔ ریسکیو 1122 کے ذرائع کے مطابق سیلابی پانی سے تیس سے زائد دیہات متاثر ہوئے ہیں۔

    ضلعی انتظامیہ صورتحال کی کڑی نگرانی کر رہی ہے اور متاثرہ علاقوں سے لوگوں کے انخلاء کیلئے ہنگامی اقدامات کئے جا رہے ہیں۔

  • سیلاب متاثرین کیلیے معاوضے کا اعلان

    سیلاب متاثرین کیلیے معاوضے کا اعلان

    پشاور (23 اگست 2025): خیبر پختونخوا حکومت نے تباہ کن بارشوں اور کلاؤڈ برسٹ سے آنے والے سیلاب کے متاثرین کیلیے معاوضے کا اعلان کر دیا۔

    محکمہ ریلیف خیبر پختونخوا نے سیلاب متاثرین کے معاوضے کا اعلامیہ جاری کیا جس میں کہا گیاکہ سیلاب میں جاں بحق افراد کے لواحقین کو 20 لاکھ روپے معاوضہ دیا جائے گا جبکہ زخمی افراد کو فی کس 5 لاکھ روپے کی مالی امداد دی جائے گی۔

    اعلامیے میں کہا گیا کہ مکمل تباہ شدہ گھر کے مالکان کو 10 لاکھ روپے کا معاوضہ ملے گا، جزوی طور پر تباہ شدہ گھروں کیلیے 3 لاکھ روپے دیے جائیں گے۔

    یہ بھی پڑھیں: بونیر میں کلاؤڈ برسٹ سے 234 افراد جاں بحق ہوئے، سرکاری رپورٹ

    مزید کہا گیا کہ تباہ شدہ دکانوں کیلیے 5 لاکھ روپے کا معاوضہ فراہم کیا جائے گا، متاثرین کو خوراک کی فراہمی کیلیے فی خاندان 15 ہزار روپے دیے جائیں گے۔

    قبل ازیں، خیبر پختونخوا حکومت نے سیلاب متاثرین کی امداد کیلیے سرکاری و نیم سرکاری ملازمین کی تنخواہوں سے کٹوتی کا فیصلہ کیا۔

    محکمہ خزانہ خیبر پختونخوا نے تمام محکموں کو باقاعدہ مراسلہ جاری کر دیا جس میں کہا گیا کہ گریڈ 17 اور اس سے اوپر کے ملازمین کی 2 دن کی بنیادی تنخواہ فنڈ کیلیے مختص کر دی گئی۔

    مراسلے میں کہا گیا کہ گریڈ 1 سے 16 کے ملازمین کی ایک دن کی بنیادی تنخواہ سیلاب متاثرین کو دی جائے گی، فیصلے کا اطلاق سرکاری و نیم سرکاری اور خود مختار اداروں کے ملازمین پر بھی ہوگا۔

  • سیلاب زدگان کی امداد کیلیے کرکٹ میچ کروانے کا فیصلہ

    سیلاب زدگان کی امداد کیلیے کرکٹ میچ کروانے کا فیصلہ

    پشاور (21 اگست 2025): خیبر پختونخوا کے سیلاب زدگان کی امداد کیلیے چیریٹی ٹی 20 کرکٹ میچ کروانے کا فیصلہ کر لیا گیا۔

    کمشنر پشاور ریاض محسود نے اپنے بیان میں کہا کہ معروف پاکستانی کرکٹرز شاہد آفریدی، یونس خان سمیت دیگر سابق کرکٹرز سیلاب زدگان کی امداد کیلیے میچ میں شریک ہوں گے، میچ کے ٹکٹوں اور تشہیر سے حاصل رقم سیلاب متاثرین کیلیے مختص کی جائے گی۔

    چیریٹی ٹی 20 میچ کی تاریخ، سکیورٹی اور ٹکٹوں کی فروخت سے متعلق اجلاس منعقد ہوا جس میں وزیر کھیل، ڈپٹی کمشنر اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔

    یہ بھی پڑھیں: سیلاب متاثرین کو معاوضے کی ادائیگی کیلیے ایپ تیار

    اجلاس میں کرکٹ میچ کی تاریخ اور عوام کی زیادہ شرکت کیلیے تجاویز طلب کر لی گئیں جبکہ زیادہ ٹکٹ فروخت اور فنڈز جمع کرنے کیلیے تجاویز پیش کی گئیں۔

  • خیبرپختونخوا سیلاب : لوگ ابھی تک ملبے تلے اپنے پیاروں کو ڈھونڈ رہے ہیں

    خیبرپختونخوا سیلاب : لوگ ابھی تک ملبے تلے اپنے پیاروں کو ڈھونڈ رہے ہیں

    خیبرپختونخوا میں سیلاب تو گزر گیا لیکن ہرطرف بربادی کی داستان چھوڑگیا، کیا گھر اور کیا بازار، گاؤں کے گاؤں اجڑ گئے۔

    اس سانحے میں سیکڑوں لوگ جاں بحق ہوئے، کئی لوگ ابھی تک ملبے تلے اپنے پیاروں کو ڈھونڈ رہے ہیں، متاثرہ علاقوں میں پاک فوج کی زیرنگرانی ریسکیو آپریشن جاری ہے۔

    اے آر وائی نیوز صوابی کی نمائندہ شازیہ نثار کی رپورٹ کے مطابق خیبرپختونخوا میں سیلاب غم کی کئی داستانیں چھوڑ گیا، لوگ ابھی بھی ملبے تلے اپنے پیاروں کو ڈھونڈ رہے ہیں۔

    صوابی میں سیلاب نے تباہی مچائی، ولاوڑی پایا اور دواڑی میں کئی خاندان اجڑ گئے، ملبے تلے دبے لوگوں کی کئی دن سے تلاش جاری ہے۔

    متاثرین کا کہنا ہے کہ ہمارا تو سب کچھ اجڑ گیا، پہاڑوں پر رہنے والوں کی تو زندگیاں ضائع ہوگئیں اور نیچے والوں کے گھر اجڑ گئے۔

    صوابی کی ضلعی انتظامیہ کاکہنا ہے پہلا ٹارگٹ راستے کلیئر کرنا ہے، جیسے ہی راستے کھل جائیں گے تو متاثرین کی بحالی کا کام شروع کردیا جائے گا۔

    شانگلہ کی تحصیل پورن کا تو نقشہ ہی بدل گیا، گاؤں کے گاؤں سیلابی ریلے میں بہہ گئے، یہاں گیارہ افراد جاں بحق ہوئے اور دو اب تک لاپتہ ہیں۔

    مانسہرہ میں پاک فوج کی زیرنگرانی ریسکیو آپریشن جاری ہے، اب تک 19 افراد کی لاشیں ملبے سے نکالی جا چکی ہیں، تباہ شدہ مکانوں کا ملبہ اٹھانے کے لیے دن رات مشینری کام کر رہی ہے۔

  • پاک فضائیہ کا گلگت بلتستان میں بڑے پیمانے پر سیلاب ریلیف آپریشن شروع

    پاک فضائیہ کا گلگت بلتستان میں بڑے پیمانے پر سیلاب ریلیف آپریشن شروع

    راولپنڈی (20 اگست 2025): پاک فضائیہ نے گلگت بلتستان میں بڑے پیمانے پر سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں ریلیف آپریشن شروع کر دیا۔

    فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق سخت موسمی حالات اور دشوار گزار پہاڑی علاقوں میں سی 130 سے امدادی سامان پہنچایا گیا، 7 ٹن خشک راشن، اشیا خوردونوش اور ضروری دوائیاں نور خان بیس سے گلگت بلتستان پہنچائی گئیں۔

    یہ بھی پڑھیں: فیلڈ مارشل کی ہدایت پر سیلاب زدہ علاقوں میں امدادی کاموں میں مصروف ہیں، ترجمان پاک فوج

    آئی ایس پی آر نے بتایا کہ امداد فراہمی کیلیے پاک فضائیہ نے غیر متزلزل عزم کا مظاہرہ کیا، زمینی راستے منقطع ہونے پر پریشان حال خاندانوں تک سامان کی بروقت فراہمی یقینی بنائی گئی۔

    امدادی سامان این ڈی ایم اے کے تعاون سے تقسیم کیا جائے گا، پاک فضائیہ کی ٹیموں نے سیلاب میں پھنسے 75 افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا۔

    پاک فضائیہ کے طیارے اور زمینی ٹیمیں مسلسل امدادی کارروائیوں میں مصروف عمل رہیں گی، بروقت اور پرعزم کارروائی متاثرین کیلیے امید کی کرن ثابت ہوئی۔

    آئی ایس پی آر کے مطابق پاک فضائیہ کی جانب سے آپریشن ملک گیر ہنگامی امدادی مہم کا حصہ ہے۔

  • فیلڈ مارشل کی ہدایت پر سیلاب زدہ علاقوں میں امدادی کاموں میں مصروف ہیں، ترجمان پاک فوج

    فیلڈ مارشل کی ہدایت پر سیلاب زدہ علاقوں میں امدادی کاموں میں مصروف ہیں، ترجمان پاک فوج

    اسلام آباد (19 اگست 2025): ترجمان پاک فوج احمد شریف چوہدری کا کہنا ہے کہ فیلڈ مارشل عاصم منیر کی ہدایت پر خیبر پختونخوا میں امدادی کاموں میں مصروف ہیں۔

    ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے میڈیا بریفنگ میں کہا کہ میڈیکل بٹالین کے علاوہ سی ایم ایچ سے ڈاکٹرز کی ٹیم کو کے پی روانہ کیا، صوبے میں فوج کی 8 یونٹس امدادی کارروائیوں میں سرگرم عمل ہیں۔

    ترجمان پاک فوج نے بتایا کہ میڈیکل کی 3 یونٹس خیبر پختونخوا اور گلگت بلتستان میں تعینات ہیں، ایک انجینئر بریگیڈد و انجینئر بٹالین اور ریسکیو ٹیم کے پی اور 2 جی بی میں تعینات ہو چکی ہیں، اب تک 6 ہزار 304 سے زائد خواتین اور بچوں کو طبی امداد فراہم کی جا چکی ہے، 903 بزرگوں، بہن، بھائیوں اور بچوں کو ریسکیو کیا جا چکا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں: خیبر پختوںخوا کے سیلاب زدہ علاقوں میں پاک فوج کی امدادی سرگرمیاں جاری

    احمد شریف چوہدری نے بتایا کہ آرمی ایوی ایشن کو بھی متاثرہ علاقوں میں رضاکارانہ تعینات کیا گیا ہے، دور دراز علاقوں میں دوائیاں اور کھانا پہنچانے کا کام جاری ہے، ٹیلی کمیونیکیشن اور پی ٹی اے کے ساتھ مل کر آرمی کام کر رہی ہے، بونیر، شانگلہ میں 2، 2 بٹالین فلڈ اینڈ ریسکیو آپریشن میں حصہ لے رہی ہیں، 2 انجینئر بٹالین بونیر اور شانگلہ کی سڑکوں کو کھولنے کا کام کر رہی ہیں، میڈیکل ٹیم خیبر پختونخواہ کے علاقوں میں بھجوائی جا چکی ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ قراقرم ہائی وے 8 جگہ پر بلاک ہوئی تھی جسے تمام مقامات پر کھول دیا گیا، پاک فضائیہ بھی سیلاب متاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیوں میں سرگرم ہے، 505 ٹن راشن سیلاب متاثرین کو فراہم کیا جا چکا ہے، متاثرہ علاقوں میں طبی امداد کی فراہمی اور راشن کی ترسیل جاری ہے۔

    ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ پاک فضائیہ کا سی 130 طیارہ گلگت بلتستان امدادی سامان لے کر گیا ہے، آپ کے فوجی بھائی سیلاب متاثرہ شمالی علاقوں میں کام کر رہے ہیں۔

  • سیلاب کے باوجود وفاقی حکومت کی غفلت سمجھ سے بالاتر ہے، اسد قیصر

    سیلاب کے باوجود وفاقی حکومت کی غفلت سمجھ سے بالاتر ہے، اسد قیصر

    صوابی : پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد قیصر نے کہا ہے کہ سمجھ نہیں آتا کے پی میں اتنی تباہی کے باوجود وفاقی حکومت اتنی غفلت کیوں برت رہی ہے؟

    صوابی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ حالیہ سیلاب میں نقصانات اٹھانے والوں سے ہمدردی کا اظہار کرتا ہوں۔

    اسد قیصر نے کہا کہ صوبائی حکومت سیلاب زدہ علاقوں میں بحالی کا کام احسن طریقے سے کررہی ہے، جانوں کا ضیاع ناقابل تلافی ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ہمیں موسمیاتی تبدیلی جیسے چیلنجز درپیش ہیں جس کے باعث مسلسل آفات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

    پی ٹی آئی رہنما نے بتایا کہ ورلڈ بینک نے کلاؤ ڈبرسٹ کے پیش نظر موسمی ریڈارز کیلئے فنڈز فراہم کیے تھے، 3سال سے موسمی ریڈارز کے ٹینڈرز ہی مکمل نہیں ہوسکے۔

    اسد قیصر نے کہا کہ سمجھ نہیں آتا وفاقی حکومت اتنی غفلت کیوں برت رہی ہے، اس معاملے پر اسمبلی میں سوال اٹھاؤں گا اور ذمہ داروں کیخلاف کارروائی کا مطالبہ کروں گا۔

    ہمارے صوبے کو دہشت گردی کا بھی سامناہے، یہاں کے لوگ معاشی بدحالی کا شکار ہورہے ہیں، کاروبار بند ہورہے ہیں، بیروزگاری میں خطرناک حد تک اضافہ ہوچکا ہے۔

    رہنما پی ٹی آئی نے مطالبہ کیا کہ وفاق صوبے کو نیٹ ہائیڈل منافع اور بقایاجات فوری ادا کرے، فاٹا انضمام پر این ایف سی میں3فیصد شیئر کا وعدہ اب تک پورا نہیں ہوا۔

    ان کا کہنا تھا کہ فاٹا فنڈز نہ ملنے سے صوبہ شدید معاشی مشکلات کا شکار ہے، واجب الادا بقایا جات فوری طور پر ریلیز کیے جائیں۔

    اسد قیصر نے مزید کہا کہ سیلاب کے بعد بحالی کے کام مکمل کرکے عوام کو ریلیف فراہم کیا جاسکتا ہے، ہمیں سیاست سے بالاتر ہوکر قومی ایجنڈے پر متحد ہونا ہوگا۔

  • صوابی : طوفانی بارشیں، 8 مکانات منہدم، درجنوں افراد جاں بحق

    صوابی : طوفانی بارشیں، 8 مکانات منہدم، درجنوں افراد جاں بحق

    مردان : خیبر پختونخوا کے شہر صوابی میں پیر کے روز ہونے والی طوفانی بارشوں کے باعث متعدد مکانات منہدم ہوگئے، برساتی نالوں سے 9 لاشیں نکال لی گئیں۔

    صوابی میں کلاؤڈ برسٹ اور لینڈسلائیڈنگ نے ہر طرف تباہی مچا دی، سیلابی ریلوں کے باعث کئی گھر ڈوب گئے جبکہ متعدد افراد ریلے میں بہہ گئے, پہاڑی علاقہ ہونے کی وجہ سے مختلف مقامات پر لینڈسلائیڈنگ بھی ہوئی ہے۔

    اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق صوابی گدون دالوڑی میں شدید طوفانی بارشوں کے باعث اب تک 8 مکانات منہدم اور درجنوں افراد سیلابی ریلے میں بہہ گئے۔

    اس حوالے سے ریسکیو حکام کا کہنا ہے کہ امدادی ٹیموں نے گرنے والے مکانات کے ملبے سے اب تک 9 لاشیں نکالی ہیں جبکہ مقامی افراد کا کہنا ہے کہ 15سے زائد افراد تاحال لاپتہ ہیں۔

    ریسکیو حکام کے مطابق آپریشن میں 90 اہلکار،13 ایمبولینسیں اور 3 ڈیزاسٹر گاڑیاں حصہ لے رہی ہیں، اس کے علاوہ ایک واٹر باؤزر، 3پک اپس،2 واٹر ریسکیو یونٹس اور ایک ریکوری وہیکل بھی آپریشن میں شامل ہے۔

    صوبائی ڈیزاسٹر منیجمنٹ ایجنسی کے مطابق جمعرات سے شروع ہونے والی بارشوں کے بعد سے خیبر پختونخوا میں اب تک 340 سے زائد افراد جان سے جا چکے ہیں اور مزید سیلاب کے خدشے کا انتباہ جاری کیا گیا ہے۔

    مزید پڑھیں : بونیر میں پورے پورے گاؤں دفن، ملبہ اجتماعی قبریں بن گئیں

    تازہ بارشوں کے بعد لاپتہ افراد کی تلاش کا کام روک دیا گیا، حالانکہ رضاکار اور ریسکیو اہلکار ممکنہ زندہ بچ جانے والوں اور ملبے سے لاشوں کو نکالنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

  • بالائی علاقوں میں ہونے والی بارشوں کے سبب دریائے سندھ میں طغیانی

    بالائی علاقوں میں ہونے والی بارشوں کے سبب دریائے سندھ میں طغیانی

    کوٹ ادو (18 اگست 2025): بالائی علاقوں میں ہونے والی بارشوں کے سبب دریائے سندھ میں طغیانی آ گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق دریائے سندھ میں تونسہ بیراج کے مقام پر پانی کی سطح میں اضافہ ہو گیا ہے، اور پانی کا بہاؤ 450 کیوسک سے تجاوز کر گیا ہے۔

    محکمہ آب پاشی نے کہا ہے کہ بالائی علاقوں میں بارشوں کے بعد دریائے سندھ میں چشمہ بیراج کے مقام پر بھی پانی کا بہاؤ 5 لاکھ کیوسک ہو گیا ہے۔ دریں اثنا، صوبہ سندھ کے مختلف علاقوں میں بھی بارش برس گئی ہے، سجاول اور گرد و نواح، ٹھٹھہ، مکلی اور گرد و نواح میں بارش ہوئی ہے۔

    شانگلہ میں طغیانی سے 36 افراد جاں بحق ہوئے

    واضح رہے کہ خیبرپختونخوا میں بارش اور سیلاب سے 323 افراد کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کی گئی ہے، پی ڈی ایم اے کے مطابق 273 مرد، 29 خواتین اور 21 بچے شامل ہیں۔ بونیر میں سب سے زیادہ 209 اموات ہوئیں۔

    پی ڈی ایم اے کے مطابق 336 گھروں کو نقصان پہنچا، 106 مکمل منہدم، 230 جزوی تباہ ہوئے، وزیر اعظم کے معاون اختیار ولی نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ صرف ضلع دیر میں ہزار سے زائد اموات ہو سکتی ہیں۔

  • شانگلہ میں طغیانی سے 36 افراد جاں بحق ہوئے

    شانگلہ میں طغیانی سے 36 افراد جاں بحق ہوئے

    خیبر پختونخوا کے علاقے شانگلہ میں طوفانی بارشوں اور کلاؤڈ برسٹ کے بعد ہونے والی تباہی کے بعد لاشوں کی برآمدگی کا سلسلہ جاری ہے۔

    اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق شانگلہ کے ڈپٹی کمشنر نے بتایا ہے کہ اب تک صرف شانگلہ میں سیلاب اور طغیانی سے 36 افراد جاں بحق ہوئے ہیں۔

    ڈپٹی کمشنر کے مطابق سیلاب سے 56 اسکول،177 سڑکیں متاثر ہوئیں، جبکہ 95 گھر تباہ، ایک مسجد اور 2 اسپتال متاثر ہوئے۔

    اس کے علاوہ 27رابطہ پل،5 پن بجلی گھر متاثر ہوئے ہیں اور سیلاب سے53مویشی بھی ہلاک ہوئے۔

    خیبرپختونخوا میں طوفانی بارشوں اور کلاؤڈ برسٹ کے بعد سیلابی صورتحال کی تباہی سے 48 گھنٹے میں ہونے والی اموات کی مجموعی تعداد 340 تک جا پہنچی ہے۔