Tag: KPK Assembly

  • وزیر اعظم کا استعفیٰ : کے پی کے اسمبلی میں اراکین کا شور شرابہ

    وزیر اعظم کا استعفیٰ : کے پی کے اسمبلی میں اراکین کا شور شرابہ

    پشاور : خیبرپختو نخوا اسمبلی میں ن لیگ اور اے این پی ارکان کا ہنگامہ وزیراعظم کے استعفے کی قرارداد پیش کرنے کی کوشش ناکام ہوگئی، ارکان نےایک دوسرے کو دھکے دیئے، بیساکھیاں لہرائی گئیں وزیراعلٰی ہنگامہ آرائی کے دوران ہی ایوان سے اٹھ کر چلے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق خیبر پختونخوا اسمبلی مچھلی بازار بن گیا، وزیر اعظم نوازشریف کے استعفیٰ کیلئے قرارداد لانے کی کوشش پر اپوزیشن اراکین نے شدید احتجاج کیا اور نعرے بازی کی جس کے بعد اسپیکر نے اجلاس 28 اپریل تک کیلئے ملتوی کردیا۔

    شور شرابا اس وقت شروع ہوا جب حکومتی ارکان نے وزیراعظم کے استعفے کے مطالبے کے لیے قرارداد پیش کرنے کی کوشش کی، مسلم لیگ ن اوراے این پی کے ارکان اسپیکر کی ڈائس کے سامنے جمع ہوگئے اورعمران خان کے خلاف نعرے بازی شروع کردی۔

    جواب میں پی ٹی آئی ارکان بھی اٹھ کھڑے ہوئے اور گو نواز گو کے نعرے لگائے، ایک خاتون رکن تو طیش اورجوش میں اپنی بیساکھی لہراتی رہیں، ماحول اتنا گرم ہوا ارکان اسمبلی نے ایک دوسرے کو دھکے دینا شروع کردیا۔

    صورت حال بگڑتی دیکھ کر وزیراعلی کے پی کے اٹھ  کرباہرچلے گئے پرویزخٹک کے جانے کے بعد اجلاس ملتوی ہوگیا اوروزیراعظم کے استعفے کےلیےقرارداد پیش نہ کی جاسکی۔

  • خیبرپختونخوا اسمبلی میں پانامہ تحقیقات کی قرارداد منظور

    خیبرپختونخوا اسمبلی میں پانامہ تحقیقات کی قرارداد منظور

    پشاور: خیبر پختونخوا اسمبلی نے پانامہ لیکس کی فوری اور غیر جانبدار تحقیقات عدلیہ سے کروانے کی قرارداد اکثریت رائے کے ساتھ منظور کر لی گئی جبکہ مسلم لیگ ن نے قرارداد کی مخالفت کی۔

    تفصیلات کے مطابق خیبر پختونخوا اسمبلی میں اسپیکر اسد قیصر کی زیر صدارت اجلاس منعقد کیا گیا، جس میں پیپلزپارٹی کے پارلیمانی لیڈر محمد علی شاہ نے پانامہ لیکس کی تحقیقات کے حوالے سے قرار داد پیش کی۔

    ایوان میں پیش کی گئی قرار داد میں کہا گیا ہے کہ ’’پاناما لیکس کی صورت میں دنیا کا سب سے بڑا کرپشن اسکینڈل سامنے آیا ہے ، اس میں وزیر اعظم پاکستان میاں محمد نوازشریف اور ان کے خاندان کے دیگر افراد کے نام بھی شامل ہیں‘‘۔

    پڑھیں:  نوازشریف کی موجودگی میں پارلیمنٹ میں نہیں آئیں گے، عمران خان

     قرارداد میں حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہےکہ ’’اپوزیشن کی مشاورت سے ٹی او آرز تشکیل دیے جائیں اور عدلیہ سے پانامہ لیکس کی فوری اور غیرجانبدارانہ تحقیقات کرنے کی سفارش کرے تاکہ ملک کا پیسہ لوٹنے والوں کا احتساب کیا جاسکے‘‘۔

    مزید پڑھیں:  پاناما لیکس کرپشن کی کھلی کتاب ہے، دال میں کچھ کالاہے، سید خورشید شاہ

    ایوان میں رائے شماری کے دوران مسلم لیگ ن کے اراکین نے مخالفت کی جبکہ عوامی نیشنل پارٹی نے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا تاہم تحریک انصاف، پیپلزپارٹی اور جماعت اسلامی کے اراکین نے قرارداد کی تائید کی جس کے بعد وہ منظور کرلی گئی۔

    یہ بھی پڑھیں:   پاناما لیکس کی تحقیقات کیلئے پی پی کا بھی جدوجہد کا اعلان

     دوسری جانب تحریک انصاف کے چیئرمین نے ایک بار پھر وزیر اعظم کو مستعفی ہونے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’’نوازشریف وزارتِ عظمیٰ کے منصب سے مستعفیٰ ہوں اور اپنے آپ کو احتساب کے لیے پیش کریں تاکہ ملک سے کرپشن کی لعنت کو ختم کیا جاسکے‘‘۔

    انہوں نے احتساب نہ ہونے تک نوازشریف کو بطور وزیر اعظم ماننے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ ’’مسلم لیگ ن نوازشریف کی جگہ کسی اور کو وزیر اعظم کے عہدے پر نامزد کرے‘‘۔

  • تمباکو نوشی پابندی کیلئے خیبر پختون خوا اسمبلی میں بل پیش

    تمباکو نوشی پابندی کیلئے خیبر پختون خوا اسمبلی میں بل پیش

    پشاور : خیبرپختونخوا میں عوامی مقامات پر تمباکو نوشی روکنے کے لیے بل اسمبلی میں پیش کر دیا گیا، تفصیلات کے مطابق شہریوں اور خصوصاً نوجوان نسل کو تمباکو نوشی کے مضراثرات سے بچانے کے لیےخیبرپختونخوا اسمبلی میں بل پیش کردیا گیا۔

    اسپیکر اسد قیصر کی زیر صدارت منعقدہ اجلاس میں پیش کردہ بل کے تحت عوامی مقامات پر نہ تو تمباکو نوشی کی جاسکے گی اور نہ ہی اس کے لیے کوئی جگہ مختص کی جاسکے گی جبکہ پبلک ٹرانسپورٹ میں بھی تمباکو نوشی پر مکمل پابندی عائد ہوگی۔

    اسی طرح 18 برس سے کم عمر بچوں پر تمباکو مصنوعات کی فروخت کے ساتھ ساتھ تعلمی اداروں اور طبی مراکز کے قریب تمباکو مصنوعات رکھنا اور فروخت کرنا بھی جرم ہوگا۔

    مزید پڑھیں : تمباکو نوشی آپ کو دیوانہ بنا سکتی ہے: تحقیق

     بل کے تحت عوامی مقامات پر تمباکو نوشی کرنے پر ایک ہزار سے پانچ ہزار تک جبکہ بچوں کو فروخت پر پانچ سے دس ہزار تک جرمانہ اور تین ماہ قید کی سزا تجویز کی گئی ہے۔قانون کی خلاف ورزی اور اس پر عمل نہ کرنے والوں کرنے والوں کیخلاف بر وقت کارروائی کی جائے گی۔

  • خیبرپختونخوا سمبلی پر لیگی کارکنان کا دھاوا، پارٹی پرچم لہرا دئیے

    خیبرپختونخوا سمبلی پر لیگی کارکنان کا دھاوا، پارٹی پرچم لہرا دئیے

    پشاور: خیبرپختونخوا اسمبلی کے باہر مسلم لیگ ن کے مشتعل مظاہرین نے احتجاجی مظاہرے کے دوران پارٹی پرچم لگا دئیے۔

    تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن کے خیبرپختونخوامیں موجود عہدیداران اور کارکنان نے اسمبلی کے باہر رائیونڈ مارچ اور صوبائی حکومت کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا۔ اس دوران مظاہرین نے اسمبلی عمارت پر دھاوا بولا اور بلڈنگ پر پارٹی پرچم لگا دئیے۔

    مسلم لیگ ن کے کارکنان پارٹی پرچم اٹھائے ریلی کی صورت میں کے پی کے اسمبلی کے باہر جمع ہوئے اور مرکزی دروازے پر چڑھ کر حکمراں جماعت مسلم لیگ کے جھنڈے لہرا دیئے۔

    پڑھیں:  عمران خان جہاں سے گزریں‌ گے کارکن انہیں پتھرماریں گے،عابد شیر علی

    لیگی کارکنان کی جانب سے تحریک انصاف کے چیئرمین، قیادت اور صوبائی حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی کی گئی جبکہ مظاہرین نے اپنے پارٹی قائد میاں محمد نوازشریف کی حمایت میں نعرے بازی کر کے اُن سے اظہار یکجہتی کیا،۔مشتعل افراد کا کہنا تھا کہ ’’اگر تحریک انصاف کی جانب سے رائیونڈ مارچ کیا گیا تو ہم اپنے قائد کا ہر صورت دفاع کریں گے‘‘۔

    یاد رہے گزشتہ روز وفاقی وزیر پانی و بجلی عابد شیر علی نے پریس کانفرنس میں تحریک انصاف کی قیادت کو تنبیہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’’نوازشریف کے شیر اُن کا دفاع کرنا جانتے ہیں پھر بھی اگر کسی نے قائد کے گھر کی طرف جانے کی کوشش کی اور عوام نے اپنا ردعمل پتھراؤ یا کسی اور صورت میں دیا تو مسلم لیگ ن ذمہ دار نہیں ہوگی۔

    بعد ازاں تحریک انصاف کے ترجمان نے ایک اعلامیے میں ملسم لیگ ن کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھاکہ’’رائیونڈ مارچ ہر صورت ہوگا، حکمراں جماعت کی دھمکیاں اُس کی بوکھلاہٹ کی نشانی ہے۔ کپتان اور کھلاڑیوں کے حوصلے بلند ہیں اگر کسی قسم کا تشدد کیا گیا تو ہم بھی پھر پور جوب دیں گے‘‘۔

  • خبرپختونخوا اسمبلی میں فاٹا کی نمائندگی کیلئے اہم حکومتی اقدامات

    خبرپختونخوا اسمبلی میں فاٹا کی نمائندگی کیلئے اہم حکومتی اقدامات

    پشاور: نیشنل ایکشن پلان کے تناظر میں قبائلی علاقوں میں اصلاحات متعارف کرانے کی غرض سے 2016 میں وزیراعظم کے مشیر خارجہ سرتاج عزیز کی سربراہی میں قائم کی گئی کمیٹی نے سفارشات مرتب کی ہیں اس کے تحت قبائلی علاقوں کو اگلے پانچ برس میں خیبر پختونخوا کا حصہ بننا ہے اور اگر ایسا ہوا تو 2023 کے عام انتخابات کے نتیجے میں فاٹا کی خیبرپختونخوا اسمبلی میں نمائندگی ہوسکتی ہے۔

    اس عمل پر جہاں ایک طرف چند قبائلی حلقے تحفظات کا اظہار کررہے ہیں وہی خیبر پختونخوا حکومت کی خواہش ہے کہ فاٹا کو 2018 کے عام انتخابات سے قبل خیبر پختونخوا میں ضم کرکے اسمبلی کی نشستوں کا ازسرنو تعین کرکے نمائندگی دی جائے۔

    فاٹا کے عوام کو فیصلے کا اختیار دیا جائے،فوجی حلقے 

    اس حوالے سے فوجی حلقوں کا مؤقف ہے کہ پہلے بلدیاتی الیکشن کروائے جائیں اور اس کے منتخب نمائندوں کو فیصلہ کرنے کا اختیار دیا جائے۔ فوج نے قبائلی علاقوں دہشت گردوں کے خاتمے کے لیے متعدد آپریشن کیے اور 2014 میں شروع ہونے والے آپریشن ضرب عضب کے نتیجے میں قبائلی علاقوں کے بڑے حصے سے دہشت گردوں کا صفایا کرکے اب وہاں آباد کاری اور ترقیاتی عمل کا آغاز کیا ہوا ہے لہٰذا ان کی جانب سے یہ کوشش کی جارہی ہے کہ قبائل کو ان کے مستقبل کے حوالے سے منقسم کرنے کی بجائے متحد رکھا جائے تاکہ وہ یکسوئی سے فیصلہ کرسکیں۔

    حکومتی کمیٹی نے منظورنظرافراد سے ملاقات کی، قبائلی عمائدین کا شکوہ 

    سرتاج عزیز کمیٹی کے حوالے سے اکثر قبائلی عمائدین کا دعویٰ ہے کہ کمیٹی نے ان لوگوں سے ملاقات کی جو قبائلی علاقوں میں کام کرنے والی انتظامیہ کے منظور نظر تھے اور انہوں نے عام لوگوں سے ملاقات نہیں کی، اس تاثر کو کمیٹی درست نہیں مانتی۔ کمیٹی نے اپنی سفارشات تو مرتب کی ہیں لیکن اس کے باوجود ان کے اجلاس تاحال جاری ہیں اور اس حوالے سے بدھ کے روز بھی ایک اجلاس گورنر ہاؤس پشاور میں منعقد ہوا جس کی صدارت گورنر خیبر پختونخواہ اقبال ظفر جھگڑا نے کی۔

    اجلاس میں اہم تجاویز دی گئیں 

    اجلاس کے شرکاء میں وزیراعظم کے مشیر برائے خارجہ امور سرتاج عزیز، وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک ،وزیراعظم کے مشیر برائے قومی سلامتی ( لیفٹننٹ جنرل) ریٹائرڈ ناصرجنجوعہ، سینئروزراء خیبرپختونخوا عنایت اللہ، اورسکندرخان شیرپاؤ، مشیر وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا مشتاق غنی، چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا امجد علی خان، سیکرٹری سیفران ارباب شہزاد، آئی جی پولیس خیبرپختونخوا ناصردرانی، اے سی ایس فاٹا فدا وزیر کے علاوہ متعلقہ دیگر حکام شامل تھے۔

    قبائلی علاقوں میں بلدیاتی انتخابات کی تجویز

    اس موقع پر سرتاج عزیز نے اجلاس کے دوران فاٹا میں اصلاحات کے چیدہ چیدہ امور پر روشنی ڈالتے ہوئے بتایا کہ سفارشات میں فاٹا میں لینڈ ریفارمز کرنا اور ایف سی آر کے قانون کی جگہ Trible Areas Rewaj Act نافذ کرنا بھی کی سفارشات میں شامل ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسی طرح ہائی کورٹ کے ماتحت عدلیہ کا نظام رائج کرنا اور قبائلی علاقوں میں پہلے مرحلے میں بلدیاتی انتخابات کرانے کی تجویز بھی دی گئی ہے۔

    ایف سی کا ایک اسپیشل ونگ بنانے کا فیصلہ

    اجلاس کو بتایا گیا کہ وفاقی حکومت نے افغانستان سے ملحقہ سرحد کو محفوظ بنانے کے لیے ایف سی کا ایک اسپیشل ونگ بنانے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ فاٹا میں ترقیاتی عمل کو تیز کرنے اوروہاں انفراسٹرکچر خصوصاً سڑکیں اوراسکولوں اور کالجوں وغیر ہ کی تعمیر و ترقی کیلئے بھی 10 سالہ منصوبے پرعمل کیا جائے گا جس کیلئے فنڈ وفاقی حکومت فراہم کرے گی۔

    فاٹا کو انتخابات سے قبل کے پی کے کا حصہ بنادیا جائے، وزیراعلیٰ

    اجلاس میں وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک نے تجویز دی کہ فاٹا کو 2023 کے بجائے 2018 کے عام انتخابات سے قبل خیبر پختونخوا کا حصہ بنا یا جائے اور صوبائی اسمبلی میں ان کی نشستوں کا تعین کیا جائے اور اس کے ساتھ ہی قبائلی ایجنسیوں کو بھی صوبے کے ضلعی یونٹس میں ضم کیا جائے۔

    فاٹا کو ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ کے دائرہ اختیار میں لایا جائے، پرویز خٹک

    وزیراعلیٰ کی یہ تجویز بھی سامنے آئی کہ فاٹا کو ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ کے دائرہ اختیار میں لایا جائے اور 1973 کے آئین کو مکمل طور پر لاگو کیا جائے۔ ان کا مؤقف تھا کہ فاٹا کو صوبے میں ضم کے کا مقصد وہاں حکومتی اخیتار قائم کرکے عوام کی ترقی اور خوشحالی کے لیے راستہ ہموار کرنا ہے۔

  • کوئٹہ دھماکہ :کے پی کے اسمبلی میں مذمتی قرارداد منظور، شہداء کیلئے فاتحہ خوانی

    کوئٹہ دھماکہ :کے پی کے اسمبلی میں مذمتی قرارداد منظور، شہداء کیلئے فاتحہ خوانی

    پشاور : خیبرپختونخوا اسمبلی نے کوئٹہ میں ہونے والے خود کش حملے کو پاکستان پر حملہ قرار دیتے ہوئے مذمتی قرارداد متفقہ طور پر منظور کر لی۔

    ڈپٹی اسپیکر ڈاکٹر مہرتاج روغانی کی زیرصدارت منعقدہ اجلاس میں سانحہ کوئٹہ میں جاں بحق ہونے والے افراد کے ایصال ثواب کے لئے فاتحہ خوانی کی گئی جس کے بعد اجلاس کا ایجنڈا ملتوی کرتے ہوئے حکومت اور اپوزیشن ارکان نے ایک مشترکہ قرارداد پیش کی۔

    قرارداد میں کوئٹہ خود کش حملہ کو ملک کا ایک بڑا سانحہ قراردیتے ہوئے اس حملے کو پاکستان پر حملہ قراردیا گیا، رائے شماری کے دوران ارکان نے قرارداد متفقہ طور پر منظور کر لی۔

    اجلاس میں اراکین اسمبلی نے سانحہ کوئٹہ پر بحث کرتے ہوئے حکومت سے دہشت گردی کے خاتمہ کے لئےٹھوس اقدامات اٹھانے کا مطالبہ بھی کیا۔

    اس کے علاوہ کوئٹہ کے افسوسناک سانحے پر ملک کی دیگرسیاسی شخصیات عمران خان، بلاول بھٹو زرداری ، سراج الحق، شیخ رشید، مریم نواز شریف ، سینیٹر شیری رحمٰن، اسد عمر، جہانگیر خان ترین ، شرمیلا فاروقی، ودیگر نے اپنے گہرے دکھ اور غم کا اظہار کیا ہے۔

     

  • کے پی کے اسمبلی اکھاڑے میں تبدیل، اراکین گتھم گتھا ہوگئے

    کے پی کے اسمبلی اکھاڑے میں تبدیل، اراکین گتھم گتھا ہوگئے

    پشاور: خیبر پختونخوا اسمبلی میں پی ٹی آئی کے رکن صوبائی اسمبلی بابر سلیم اور سینئر صوبائی وزیر شہرام ترکئی کے درمیان ہاتھاپائی ہوگئی، ایوان کسی اکھاڑے کا منظر پیش کرنے لگا۔

    تفصیلات کے مطابق قوم نے سیاستدانوں کی لائیو ڈبلیو ڈبلیو ای دیکھ لی، خیبرپختونخوا اسمبلی کے اجلاس میں بجٹ کے حوالے سے بحث جاری تھی کہ اس دوران بابر سلیم نے سینئر وزیر شہرام ترکئی کو طعنہ مارا اور انہیں 420 کہا، جس پر شہرام ترکئی نشست پر کھڑے ہوکر پیچھے بیٹھے بابر سلیم پر چلانے لگے اور پھر بابر سلیم کی طرف لپکے سینیر ارکان نے شہرام ترکئی کو تھاما اور چند رکن بابر سلیم کا منہ بند کراتے رہے۔

    بھتیجے کے خلاف بات برداشت نہ ہوئی تو چچا محمد علی ترکئی بھی میدان میں آگئے ۔اور ایوان سر پہ اٹھا لیا، جھگڑے نےایوان کو کسی چوک چوراہے میں بدل دیا ۔پرویز خٹک بھی کسی تماشائی کی طرح کھڑے نظر آئے۔

    اس دوران گالیوں سے بات ہاتھا پائی تک جاپہنچی تاہم کچھ دیگر ارکان نے بیچ بچاؤکرادیا۔ واضح رہے کہ شہرام ترکئی اور بابر سلیم کا تعلق ضلع صوابی سے ہے اور دونوں کی علاقائی سطح پر سخت سیاسی مخالفت ہے جس کی وجہ سے ان دونوں میں اکثر ماحول گرم نظر آتا ہے۔

    رکن اسمبلی شاہ فرمان نے سال کے طویل ترین دن اور روزے کو لڑائی کی وجہ قرار دیدیا۔ بعد ازاں جھگڑے کے باعث اسپیکر نے اجلاس ملتوی کردیا۔

     

  • کے پی کے اسمبلی کا اجلاس : چوہوں کا ذکر، اراکین کی گرما گرمی

    کے پی کے اسمبلی کا اجلاس : چوہوں کا ذکر، اراکین کی گرما گرمی

    پشاور: خیبر پختونخوا اسمبلی میں آج بھی چوہوں کا چرچا رہا۔ صوبائی وزیر شاہ فرمان نے پشاور میں چوہوں کی عمر بھی بتادی ان کا کہنا تھا کہ چوہے آٹھ سال پرانے لگتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق خیبر پختونخوا اسمبلی میں حکومتی اور اپوزیشن اراکین کے درمیان تلخ جملوں کے تبادلے سے ایوان مچھلی بازار بن گیا۔

    صوبائی وزیر نے خیبر پختونخواہ میں چوہوں کی موجودگی کا ذمے دار گزشتہ حکومت کو ٹھہرا دیا، پشاورمیں چوہوں کی بھرمار کامسئلہ اے این پی کے رہنما سردار حسین بابک نے اٹھایاتھا۔ بابک کا کہنا تھا کہ پشاورسےچوہے آخرکب ختم ہوں گے؟

    سردارحسین بابک نے مزید کہا کہ صوبائی حکومت چوہوں کا مسئلہ حل نہیں کر سکی اورچوہے طاقت ور ہو گئے ہیں  جس پر صوبائی وزیر شاہ فرمان بھی میدان میں آگئے۔

    شاہ فرمان نے کہا کہ چوہے آج کے نہیں آٹھ سال پرانے لگتے ہیں ۔سابقہ حکومت وقت پر ٹھکانے لگادیتی تو یہ مسائل نہ ہوتے، اس موقع پر رکن صوبائی اسمبلی سردار حسین بابک نے ایوان کی کارروائی سے قابل اعتراض الفاظ کو حذف کرنے کی درخواست کی ۔

    انہوں نے کہا کہ اسمبلی کو اسمبلی ہی رہنے دیا جائے ،اس کو پی ٹی آئی کا جلسہ نہ بنا یا جائے۔ اس کے بعد دونوں جانب سے تیز وتند جملوں کا تبادلہ کیا گیا اور ایوان مچھلی منڈی بن گیا۔

    بعد ازاں کے پی کے اسمبلی کا ہنگامہ خیز اجلاس کورم پورا نہ ہونے پر غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کردیا گیا۔

     

  • پاک چین راہداری : خیبرپختونخواہ نے زمین کی خریدوفروخت پرپابندی عائد کردی

    پاک چین راہداری : خیبرپختونخواہ نے زمین کی خریدوفروخت پرپابندی عائد کردی

    پشاور : پاک چین اقتصادی راہداری کے معاملے پر خیبرپختونخواہ میں سیاسی جماعتوں کے تحفظا ت بدستور برقرارہیں ، آل پارٹیز کانفرنس نے زمین کی خرید و فروخت پر پابندی کا فیصلہ کرلیا

    آج خیبرپختونخواہ کے دارلحکومت پشاور میں پاک چین اقتصادی راہداری کے حق میں اور وفاقی حکومت کے غیر سنجیدہ روئیے کے خلاف خیبرپختونخواہ حکومت کی جانب سے آل پارٹیز کانفرنس منعقد کی گئی ۔

    آل پارٹیز کانفرنس میں حکومت اور اپوزیشن جماعتوں نے وفاق کے روئیے کے خلاف سخت مئوقف اپناتے ہوئے یہ فیصلہ کیا ہے کہ اراضی کی الاٹمنٹ خیبرپختونخوا اسمبلی کی قرار داد سے مشروط ہے ۔

    اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا ہے کہ مغربی روٹ میں تاخیر پر مشرقی روٹ میں زمین کی خرید و فروخت پر پابندی عائد کی جائے۔

    آل پارٹیز کانفرنس کے خاتمے پر خیبرپختونخوا حکومت نے راہداری کے لئے زمین کے حصول پر پابندی لگانے کے فیصلے کا اعلان کیا ہے ۔

  • چیف الیکشن کمشنر کا تین ٹریبونل ججز کی ملازمت میں توسیع کرنے سے انکار

    چیف الیکشن کمشنر کا تین ٹریبونل ججز کی ملازمت میں توسیع کرنے سے انکار

    اسلام آباد: چیف الیکشن کمشنر نے تین ٹریبونلجز کی مدت ملازمت میں توسیع کرنے سے انکار کر دیا ہے ۔

    چیف الیکشن کمشنر نے پنجاب کے تین ٹربیونل کے ججز کی مدت ملازمت میں توسیع سے انکار کردیا،اس سلسلہ میں انہوں نے چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کو مراسلہ بھجوا دیا ہے ۔

    چیف الیکشن کمشنر کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن ٹربیونلز میں مزید توسیع نہیں چاہتا، زیر سماعت مقدمات ہائیکورٹ بھجوا دئے جائیں ۔

    اکتیس اگست کو ریٹائر ہونے والے ججوں میں جسٹس کاظم علی ملک، جسٹس جاوید رشید محبوبی اور جسٹس زاہدمحمود شمل ہیں ۔