Tag: KPK

  • پختونخواہ کے سیلاب زدہ علاقوں میں وبائی امراض بڑھنے کا خدشہ

    پختونخواہ کے سیلاب زدہ علاقوں میں وبائی امراض بڑھنے کا خدشہ

    پشاور: صوبہ خیبر پختونخواہ کے 9 اضلاع میں ڈینگی اور ملیریا کے کیسز تیزی سے بڑھنے کا خدشہ ہے، جبکہ معدے، جلد، کان اور ناک کے انفیکشن کے کیسز بھی سامنے آرہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان ہلال احمر خیبر پختونخواہ نے صوبے میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں صحت سے متعلق رپورٹ جاری کردی۔

    ہلال احمر کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ صوبے کے 9 اضلاع میں ڈینگی اور ملیریا کے کیسز تیزی سے بڑھنے کا خدشہ ہے، سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں معدے، جلد، کان اور ناک کے انفیکشن اور ملیریا کا پھیلاؤ جاری ہے۔

    ہلال احمر کی جانب سے مختص کردہ موبائل ٹیمز نے اب تک 16 ہزار 168 مریضوں کو علاج اور ادویات فراہم کیں، مریضوں کی بڑھتی ہوئی تعداد پر ہلال احمر نے صوبے میں میڈیکل ٹیمز کی تعداد مزید بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے۔

    ترجمان ذیشان انور کا کہنا ہے کہ ہلال احمر صوبے میں آئی ایف آر سی اور نارویجن ریڈ کراس کے تعاون سے صحت کے شعبے میں حکومت کو معاونت فراہم کر رہا ہے۔

    ترجمان کے مطابق صحت کے شعبے میں بڑھتی ہوئی ضرورت کو مدنظر رکھ کر آئی ایف آر سی، آئی سی آر سی اور نارویجن ریڈ کراس میڈیکل ٹیمز بڑھانے پر غور کر رہا ہے۔

  • سیلاب سے تباہ مکانات کی تعمیر نو کے لیے اہم اقدام

    سیلاب سے تباہ مکانات کی تعمیر نو کے لیے اہم اقدام

    پشاور: صوبہ خیبر پختونخواہ میں سیلاب سے تباہ مکانات کی تعمیر نو کے لیے رقم جاری کی جارہی ہے، اس سلسلے میں ایک اسمارٹ فون ایپ تیار کرلی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ خیبر پختونخواہ کی حکومت نے سیلاب سے تباہ مکانات کے سروے کے لیے موبائل ایپلی کیشن تیار کرلی۔

    صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کے ڈائریکٹر جنرل کا کہنا ہے کہ صوبے میں مکمل تباہ شدہ مکانوں کے مالکان کو پیکج کے تحت 4 لاکھ روپے دیے جائیں گے۔

    ڈی جی کا کہنا ہے کہ جزوی تباہ شدہ مکانا کے لیے 1 لاکھ 60 ہزار روپے دیے جائیں گے۔

    انہوں نے کہا کہ مکانات کا معاوضہ دینے کے لیے 15 ستمبر سے سروے کا آغاز کیا، ایپ میں متاثرہ مکان اور اس کے سربراہ کا شناختی کارڈ و دیگر کاغذات کی تصاویر کو اپلوڈ کیا جاتا ہے۔

    معاوضہ بینک آف خیبر کے اے ٹی ایم اور چیک بکس سے ادا کیے جائیں گے۔

  • شاہراہوں پر ریسکیو اسٹیشن، ٹریفک حادثات کے زخمیوں کو فوری طبی امداد دی جاسکے گی

    شاہراہوں پر ریسکیو اسٹیشن، ٹریفک حادثات کے زخمیوں کو فوری طبی امداد دی جاسکے گی

    پشاور: صوبہ خیبر پختونخواہ میں موٹر ویز اور دیگر بڑی شاہراہوں پر ریسکیو اسٹیشنز بنائے جارہے ہیں جہاں ٹریفک حادثات میں زخمی ہونے والوں کو فوری طبی امداد دی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق پشاور موٹر وے سمیت بڑی شاہراہوں پر ریسکیو 1122 سیٹلائٹ اسٹیشنز کے قیام کا عمل جاری ہے، مذکورہ اسٹیشنز صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) اور یو ایس ایڈ کے اشتراک سے قائم کیے جارہے ہیں۔

    پی ڈی ایم اے کے ڈائریکٹر جنرل شریف حسین کا کہنا ہے کہ ٹریفک حادثات میں زخمی افراد کو ان اسٹیشنز میں فوری طبی امداد فراہم کی جائے گی، قیمتی جانیں بچانے کے لیے اسٹیشنز میں آپریشن تھیٹرز بھی قائم کیے جائیں گے۔

    ڈی جی کے مطابق ریسکیو اسٹیشنز خیبر پختونخواہ کے مختلف انٹر چینجز پر بنائے جائیں گے، ریسکیو اسٹیشنز کو جلد ایمبولینسز بھی فراہم کی جائیں گی۔

    انہوں نے مزید کہا کہ کنٹینر میں قائم اسٹیشنز کے لیے سامان کی ترسیل جاری ہے، منصوبے پر 185 ملین روپے لاگت آئے گی۔

  • ’ابتدائی سروے کے مطابق 102 ارب کا نقصان ہوچکا ہے‘

    ’ابتدائی سروے کے مطابق 102 ارب کا نقصان ہوچکا ہے‘

    پشاور: صوبہ خیبر پختونخواہ کے وزیر شوکت یوسف زئی کا کہنا ہے کہ ابتدائی سروے کے مطابق بارشوں اور سیلاب سے 102.3 ارب کا نقصان ہوا ہے، سوات میں 34 جاں بحق افراد کے خاندانوں کو 4 لاکھ روپے معاوضہ دیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق صوبائی وزیر شوکت یوسف زئی کا کہنا ہے کہ ابتدائی سروے کے مطابق 102.3 ارب کا نقصان ہوا ہے، 1400 کلو میٹر سے زائد سڑکیں تباہ ہوئی ہیں، صوبے میں سیلاب اور بارشوں سے 289 اموات ہوچکی ہیں۔

    شوکت یوسف زئی کا کہنا تھا کہ سوات میں سب سے زیادہ 34 اموات ہوئی ہیں، جن کی اموات ہوئی ہیں ان کےخاندان کو 4 لاکھ روپے معاوضہ دیا گیا ہے، زخمی ہونے والے افراد کا معاوضہ 1 لاکھ 60 ہزار کر دیا گیا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ محمود خان نے شروع دن سے اپنا ہیلی کاپٹر مہیا کیا ہے، ہیلی کاپٹر سے بڑی تعداد میں لوگوں کو ریسکیو کیا گیا۔

    صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت کے نمائندے صرف تصاویر بنوانے آئے، انہوں نے صرف ریلیف کی رقم کا اعلان کیا ہے۔

  • کوہستان میں انسانی بحران پیدا ہونے کا خدشہ

    کوہستان میں انسانی بحران پیدا ہونے کا خدشہ

    پشاور: صوبہ خیبر پختونخواہ کے علاقے کوہستان کے 3 اضلاع میں انسانی بحران پیدا ہونے کا خدشہ ہے جس کے بعد فلاحی اداروں اور عالمی تنظمیوں سے فوری مدد کی اپیل کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان ہلال احمر خیبر پختونخواہ نے پختونخواہ کے علاقے کوہستان میں نقصانات سے متعلق ابتدائی رپورٹ جاری کردی، کوہستان کے 3 اضلاع میں انسانی بحران پیدا ہونے کا خدشہ ہے۔

    ہلال احمر کی رپورٹ لوئر کوہستان، اپر کوہستان اور کولائی پالس میں ہونے والے نقصانات سے متعلق ہے۔

    ہلال احمر کا کہنا ہے کہ ابتدائی رپورٹ کے مطابق کوہستان میں 630 گھر مکمل طور پر تباہ ہوگئے، جبکہ 250 گھروں کو جزوی نقصان پہنچا۔ تینوں اضلاع میں 23 افراد جاں بحق اور 10 زخمی ہوئے ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق علاقے میں زرعی زمین متاثر اور مویشیوں کی اموات ہوئی ہیں، کئی علاقوں کا زمینی راستہ منقطع ہوچکا ہے جبکہ پانی کی لائنیں بھی تباہ ہوچکی ہیں۔

    ہلال احمر کا کہنا ہے کہ زمینی راستے منقطع ہونے سے خوراک اور پانی کی شدید قلت کا سامنا ہے۔ ہلال احمر پختونخواہ نے دیگر فلاحی اداروں اور عالمی تنظمیوں سے فوری مدد کی اپیل کی ہے۔

  • خیبر پختونخوا سے ٹیرنٹولا اور بچھوؤں کی اسمگلنگ کی ایک اور کوشش ناکام

    خیبر پختونخوا سے ٹیرنٹولا اور بچھوؤں کی اسمگلنگ کی ایک اور کوشش ناکام

    پشاور: خیبر پختونخوا سے ٹیرنٹولا اور بچھوؤں کی اسمگلنگ کی ایک اور کوشش ناکام بنا دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق محکمہ جنگلات و جنگلی حیات نے ایک کارروائی میں قیمتی مکڑیوں اور بچھوؤں کی غیر قانونی ترسیل ناکام بنا دی۔

    خیبر پختون خوا میں قیمتی مکڑیوں اور بچھوؤں کی اسمگلنگ کے واقعات میں اضافہ سامنے آ رہا ہے، تازہ واقعے میں ملزم کو ٹیرنٹولا مکڑی دالوالہ ایبٹ آباد سے اسلام آباد لے جاتے ہوئے گرفتار کیا گیا۔

    محکمہ وائلڈ لائف ایبٹ آباد نے مکڑیوں اور بچھو کی اسمگلنگ میں ملوث ملزم کو گرفتار کیا۔

    ترجمان محکمہ جنگلات و جنگلی حیات لطیف الرحمٰن نے بتایا کہ ہزارہ ڈویژن میں اس طرح کے نایاب حشرات بکثرت پائے جاتے ہیں، موسم برسات میں یہ حشرات بلوں سے نکل کر پہاڑی سطح پر آ جاتے ہیں، اس لیے اسمگلر ان دنوں میں ان پہاڑی سلسلوں کا رخ کرتے ہیں۔

    ٹیرنٹولا مکڑی کی اسمگلنگ ناکام ، ملزم گرفتار

    محکمہ وائلڈ لائف کے مطابق ٹیرنٹولا مکڑی، بچھو، جیکو چیتا چھپکلی کو یہاں پکڑ کر تھائی لینڈ اور چاپان اسمگل کیا جاتا ہے، اور ان کی قیمت وزن اور سائز کے حساب سے لگائی جاتی ہے۔

    ماہرین کے مطابق ان حشرات کے جسم سے رطوبت، تیل اور زہر نکال کر اس کو موذی امراض کے علاج کی ادویات میں استعمال کیا جاتا ہے۔

  • دیر میں بارودی ڈیوائس کا دھماکا، 2 جوان شہید

    دیر میں بارودی ڈیوائس کا دھماکا، 2 جوان شہید

    پشاور: خیبر پختون خوا کے شہر دیر میں بارودی ڈیوائس کے دھماکے میں 2 جوان شہید ہو گئے۔

    اے آروائی نیوز براہِ راست دیکھیں live.arynews.tv پر

    آئی ایس پی آر کے مطابق دیر کے علاقے براول میں بارودی ڈیوائس کا دھماکا ہوا ہے، جس میں پاک فوج کے دو جوان شہید ہو گئے۔

    شہید سپاہی ساجد علی کا تعلق کوٹلی آزاد کشمیر سے ہے، جب کہ سپاہی عدنان ممتاز کا تعلق پونچھ آزاد کشمیر سے ہے۔

    سوات اور دیر میں ٹی ٹی پی کی موجودگی کی خبروں پر آئی ایس پی آر کا اہم بیان

    آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ علاقے میں دہشت گردوں کے خلاف کلیئرنس آپریشن جاری ہے، پاک افواج دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پُر عزم ہیں۔

  • خیبر پختون خوا اور سندھ کے مختلف علاقوں میں سیلابی ریلوں نے تباہی مچا دی

    خیبر پختون خوا اور سندھ کے مختلف علاقوں میں سیلابی ریلوں نے تباہی مچا دی

    پشاور: خیبر پختون خوا کے مختلف علاقوں میں سیلابی ریلوں نے تباہی مچا دی، ضلع مہمند میں دیہات کے آپس میں رابطے منقطع ہو گئے، ضلع بشام میں سیلابی ریلوں کی وجہ سے کوہستان میں کئی مکانات بہہ گئے۔

    تفصیلات کے مطابق خیبر پختون خوا میں ضلع مہمند میں صبح پانچ بجے سے شروع ہونے والی شدید بارش نے سیلابی ریلوں کی شکل اختیار کر لی ہے، جس کی وجہ سے راستے بند اور سڑکیں بہہ گئی ہیں۔

    ضلع مہمند کی تحصیل علیم زئی کے مختلف علاقوں میں سیلابی ریلے سڑکیں بہا کر لے گئے ہیں، چندا ڈیم اور گنداو ڈیم سمیت جتنے بھی ڈیمز ہیں وہ سیلابی ریلوں کی وجہ سے بھر چکے ہیں، سیلابی ریلوں کی وجہ سے دیہات کے آپس میں رابطے بھی منقطع ہو گئے، لوگ اپنے گھروں میں محصور ہیں، محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ بارش مزید جاری رہے گی۔

    مہمند کی تحصیل پنڈیالی سکندر خیل کے مقام پر سیلابی ریلے کے باعث چھوٹا پل بہہ گیا، تحصیل کے ایک اور علاقے دررہ کا روڈ بھی سیلابی پانی میں بہہ گیا ہے۔

    شانگلہ کے مختلف علاقوں میں بھی شدید بارشوں کا سلسلہ جاری ہے، بشام شہر سمیت ضلع کے مختلف علاقوں میں موسلادھار بارش برس رہی ہے، دریاؤں میں پانی کے بہاؤ میں اضافہ ہو گیا ہے۔

    کوہستان کی وادی کندیا میں سیلابی ریلے نے تباہی مچا دی، اور کئی مکانات بہہ گئے، گزشتہ رات سے مون سون بارشوں کے سلسلے میں تیزی آ گئی ہے، جس سے ندی نالوں سمیت دریائے سندھ کے پانی کے بہاؤ میں بہت اضافہ ہو چکا ہے۔

    ضلعی انتظامیہ نے شانگلہ میں ہائی الرٹ جاری کر دیا ہے، علاقے کا لنک روڈ بھی بند ہو چکا ہے، ادھر بونیر میں موسلا دھار بارش سے ندی نالوں میں طغیانی آ چکی ہے۔

    چترال کے مختلف مقامات پر بارشوں کے نتیجے میں سیلابی ریلوں سے نقصانات کی اطلاعات ہیں، چترال میں گرم چشمہ، گبور اور موشین گول سیلاب سے سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں، گرم چشمہ روڈ مختلف مقامات پر سیلاب کی نظر ہو چکی ہے، جب کہ سلیم روڈ اوشیاک کے مقام پر سیلابی ریلے کی وجہ سے ہر قسم کی ٹریفک کے لیے بند کر دی گئی ہے۔

    وزیر اعلی خیبر پختون خوا محمود خان نے ضلعی انتظامیہ اور ریسکیو حکام کو نشیبی علاقوں کی آبادیوں کو محفوظ جگہوں پر منتقل کرنے کے لیے انتظامات کی ہدایت جاری کر دی ہے۔

    ادھر سندھ کے مختلف چھوٹے بڑے شہروں میں موسلا دھار بارش کا سلسلہ جاری ہے، جن میں ٹھٹھہ، مکلی، گھاروگجو، غلام اللہ، جنگشاہی، جھمپیر، اور میرپورساکرو شامل ہیں، جہاں نشیبی علاقے زیر آب آ گئے ہیں اور مختلف دیہات کا شہری آبادی سے زمینی رابطے منقطع ہو چکے ہیں۔

    راجن پور میں بھی موسلا دھار بارش سے نشیبی علاقے زیر آب آ گئے ہیں، اور گلیاں محلے ندی نالوں کا منظر پیش کرنے لگے ہیں۔ میراں پورسون واہ بکھر کا حفاظتی بند ٹوٹنے سے پانی بستیوں میں داخل ہو گیا ہے، بستی پنجابی اور دیگر علاقے زیر آب آ گئے، لوگوں نے سیلابی پانی میں کھلے آسمان تلے رات گزاری، رہائشی علاقوں کو مزید شدید خطرہ لاحق ہے۔

  • پختونخواہ میں جنگلی حیات کے تحفظ کے لیے اہم اقدام

    پختونخواہ میں جنگلی حیات کے تحفظ کے لیے اہم اقدام

    پشاور: صوبہ خیبر پختونخواہ میں جنگلی حیات کے تحفظ کے لیے چیک پوسٹیں قائم کرنے کی منظوری دے دی گئی، تمام چیک پوسٹوں کو محکمہ جنگلات کی اراضی پر قائم کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ خیبر پختونخواہ محمود خان کی زیر صدارت صوبائی کابینہ کا اجلاس منعقد ہوا، اجلاس میں صوبے میں جنگلی حیات کو تحفظ دینے کے لیے چیک پوسٹیں قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

    اعلامیے میں کہا گیا کہ غیر قانونی شکار اور اسمگلنگ سے بچاؤ اور جنگلی حیات کے تحفظ کے لیے 22 چیک پوسٹیں قائم کی جائیں گی، چیک پوسٹیں ڈی آئی خان، ہری پور، چترال اور ایبٹ آباد میں قائم ہوں گی۔

    اجلاس میں چیف کنزرویٹر جنگلی حیات کو چیک پوسٹ بنانے کا اختیار دے دیا گیا، 8 چیک پوسٹوں کو محکمہ جنگلی حیات اور محکمہ جنگلات مشترکہ طور پر استعمال کریں گے، تمام چیک پوسٹوں کو محکمہ جنگلات کی اراضی پر قائم کیا جائے گا۔

    تمام چیک پوسٹوں کی کیمروں سے نگرانی کی جائے گی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں وزیر اعلیٰ نے چیک پوسٹیں قائم کرنے کی منظوری دے دی ہے۔

  • پختونخواہ میں لمپی اسکن وائرس سے 5 ہزار سے زائد مویشی متاثر

    پختونخواہ میں لمپی اسکن وائرس سے 5 ہزار سے زائد مویشی متاثر

    پشاور: صوبہ خیبر پختونخواہ میں لمپی اسکن وائرس سے اب تک 5 ہزار سے زائد مویشی متاثر ہوچکے ہیں، 66 ہزار مویشیوں کی ویکسی نیشن کی جاچکی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ خیبر پختونخواہ میں لمپی اسکن وائرس کیسز سے متعلق اعداد و شمار محکمہ لائیو اسٹاک نے جاری کر دیے، پہلا لمپی اسکن وائرس کا کیس 22 اپریل کو ڈیرہ اسماعیل خان میں رپورٹ ہوا تھا۔

    گزشتہ دو مہینے کے دوران صوبے میں مجموعی طور پر لمپی اسکن ڈیزیز سے 105 مویشی ہلاک ہوئے، سب سے زیادہ لکی مروت میں 18 اور چارسدہ میں 12 مویشی ہلاک ہوئے۔

    وائرس سے صوبے میں اب تک 5 ہزار 341 مویشی متاثر ہوئے ہیں، سب سے زیادہ بنوں میں 780، پشاور میں 750 اور شمالی وزیرستان میں 684 لمپی اسکن کیسز رپورٹ ہوئی ہیں۔

    لمپی اسکن سے متاثرہ 13 سو 59 مویشی صحت یاب ہوچکے ہیں اور 3 ہزار 877 زیر علاج ہیں۔

    صوبے بھر میں 66 ہزار 849 مویشیوں کو لمپی اسکن کی ویکسی نیشن مکمل ہوچکی ہے۔