Tag: KPK

  • 2 کروڑ لینے کے الزام پر کامران بنگش کا ارباب محمد علی کو 50 کروڑ کا نوٹس

    2 کروڑ لینے کے الزام پر کامران بنگش کا ارباب محمد علی کو 50 کروڑ کا نوٹس

    پشاور: 2 کروڑ لینے کے الزام پر کامران بنگش نے ارباب محمد علی کو 50 کروڑ کا قانونی نوٹس بھجوا دیا۔

    تفصیلات کے مطابق خیبر پختون خوا بلدیاتی انتخابات میں ٹکٹوں کی تقسیم کے معاملے میں معاون خصوصی ارباب شہزاد کے بھتیجے ارباب محمد علی نے صوبائی وزیر کامران بنگش پر 2 کروڑ روپے لینے کا الزام لگایا تھا۔

    کامران بنگش نے ان کے خلاف قانونی کارروائی کا فیصلہ کرتے ہوئے ارباب محمد علی کو قانونی نوٹس بھجوا دیا ہے، کامران بنگش نے اس سلسلے میں کہا کہ محمد علی کو 50 کروڑ روپے کا نوٹس جاری کیا گیا ہے، ہتک عزت کے ساتھ کریمنل کیس بھی کیا جائے گا۔

    صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ ارباب محمد علی نے مجھ پر 2 کروڑ روپے لینے کا من گھڑت الزام لگایا، بلدیاتی الیکشن کے لیے ٹکٹوں کی تقسیم پر مجھ پر لگائے گئے الزامات جھوٹے ہیں، اس لیے ارباب محمد علی پر 50 کروڑ روپے ہرجانے کا دعویٰ دائر کر رہا ہوں۔

    میئر پشاور کے ٹکٹ کے لیے گورنر پر 5 کروڑ، کامران بنگش پر 2 کروڑ لینے کا الزام

    قانونی نوٹس میں کہا گیا ہے کہ پارٹی ٹکٹوں کی تقسیم کے لیے 10 رکنی کمیٹی بنائی گئی تھی جس نے امیداروں کو ٹکٹ جاری کیے، 10 میں سے 9 اراکین نے رضوان بنگش کو ٹکٹ جاری کرنے کی سفارش کی تھی۔

    کامران بنگش نے نوٹس میں کہا ہے کہ ارباب محمد علی جھوٹے الزامات لگانے پر معافی مانگیں۔

  • پختونخواہ: صحت کارڈ سے 1 سال میں 75 لاکھ خاندانوں کا مفت علاج

    پختونخواہ: صحت کارڈ سے 1 سال میں 75 لاکھ خاندانوں کا مفت علاج

    پشاور: صوبہ خیبر پختونخواہ کے محکمہ صحت نے صحت کارڈ پلس کی سالانہ رپورٹ جاری کردی، 14 ہزار کینسر کے مریضوں کی کیمو تھراپی پر 271 ملین روپے خرچ ہوئے۔

    تفصیلات کے مطابق صوبائی محکمہ صحت نے صحت کارڈ پلس کی سالانہ رپورٹ جاری کردی، ایک سال میں 679 اسپتالوں میں صوبے کے 75 لاکھ سے زائد خاندانوں کا مفت علاج ہوا۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ صحت کارڈ پلس سے 60 ہزار مفت زچگیوں پر 750 ملین روپے خرچ ہوئے، 90 ہزار سے زائد مریضوں کے ڈائلسز پر 276 ملین خرچ کیے گئے۔

    14 ہزار کینسر مریضوں کی کیمو تھراپی پر 271 ملین روپے اور امراض قلب کے 11 ہزار سے زائد مریضوں کی انجیو پلاسٹی پر 217 ملین روپے خرچ ہوئے۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ 22 ہزار مریضوں کے مفت اپنڈکس آپریشنز پر 294 ملین روپے کے اخراجات ہوئے۔

  • میئر پشاور کے ٹکٹ کے لیے گورنر پر 5 کروڑ، کامران بنگش پر 2 کروڑ لینے کا الزام

    میئر پشاور کے ٹکٹ کے لیے گورنر پر 5 کروڑ، کامران بنگش پر 2 کروڑ لینے کا الزام

    پشاور: میئر پشاور کے ٹکٹ کے لیے گورنر شاہ فرمان پر 5 کروڑ، اور کامران بنگش پر 2 کروڑ لینے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق خیبر پختون خوا کے گورنر شاہ فرمان پر پیسے لینے کے الزامات کی تحقیقات کا مطالبہ سامنے آ گیا ہے، تحقیقات کا مطالبہ وزیر اعظم کے معاون خصوصی ارباب شہزاد کے بھتیجے نے کیا ہے۔

    ارباب محمد علی نے کہا کہ میئر پشاور کے ٹکٹ کے لیے گورنر پر 5 کروڑ جب کہ کامران بنگش پر 2 کروڑ لینے کا الزام ہے، ان الزامات سے ثابت ہوتا ہے کہ گورنر نے وزیر اعظم کے اعتماد کو ٹھیس پہنچائی ہے۔

    ارباب محمد علی

    انھوں نے کہا کہ جنھوں نے امپورٹڈ امیدوار کے حق میں فیصلہ دیا تھا ان سے بھی پوچھ گچھ کی جائے۔

    بلدیاتی انتخابات میں پی ٹی آئی کی شکست کے ذمہ دار کون؟ تحقیقاتی رپورٹ وزیر اعظم کو پیش

    واضح رہے کہ خیبر پختون خوا بلدیاتی انتخابات میں پی ٹی آئی کی شکست کی تحقیقاتی رپورٹ عمران خان کو پیش کی جا چکی ہے، جس میں ناقص کارکردگی پرگورنر کے پی، اور اسپیکر اسد قیصر سمیت 9 اراکین قومی اسمبلی ذمہ دار قرار دیا گیا تھا۔

    تحقیقاتی رپورٹ میں اضلاع کی سطح پر بھی ذمہ داروں کا تعین کیا گیا ہے، پشاور میئر کا ٹکٹ گورنر شاہ فرمان، کامران بنگش اور تیمور جھگڑا کی سفارش پر دیا گیا تھا، رپورٹ کے مطابق پی ٹی آئی کا مئیر کا امیدوار کم مارجن سے ہارا، میئر کی شکست میں ارباب شہزاد خاندان کی پارٹی امیدوار کی مخالفت بڑی وجہ قرار دی گئی۔

  • بلدیاتی انتخابات میں پی ٹی آئی کی شکست کے ذمہ دار کون؟ تحقیقاتی رپورٹ وزیر اعظم کو پیش

    بلدیاتی انتخابات میں پی ٹی آئی کی شکست کے ذمہ دار کون؟ تحقیقاتی رپورٹ وزیر اعظم کو پیش

    پشاور: بلدیاتی انتخابات میں پی ٹی آئی کی شکست کی تحقیقاتی رپورٹ وزیر اعظم کو پیش کر دی گئی، جس میں 9 اراکین قومی اسمبلی کو ذمہ دار قرار دیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق خیبر پختون خوا بلدیاتی انتخابات میں پی ٹی آئی کی شکست کی تحقیقاتی رپورٹ عمران خان کو پیش کر دی گئی، ناقص کارکردگی پرگورنر کے پی، اور اسپیکر اسد قیصر سمیت 9 اراکین قومی اسمبلی ذمہ دار قرار دیے گئے ہیں۔

    4 صوبائی وزرا سمیت 11 اراکین صوبائی اسمبلی بھی شکست کے ذمہ دار قرار دیے گئے ہیں، دوسری طرف رپورٹ میں افراط زر، مہنگائی، پارٹی کے اندرونی اختلافات کو بھی شکست کی وجہ قرار دیا گیا۔

    تحقیقاتی رپورٹ میں اضلاع کی سطح پر بھی ذمہ داروں کا تعین کیا گیا ہے، پشاور میئر کا ٹکٹ گورنر شاہ فرمان، کامران بنگش اور تیمور جھگڑا کی سفارش پر دیا گیا تھا، رپورٹ کے مطابق پی ٹی آئی کا مئیر کا امیدوار کم مارجن سے ہارا، میئر کی شکست میں ارباب شہزاد خاندان کی پارٹی امیدوار کی مخالفت بڑی وجہ قرار دی گئی۔

    تحصیل بڈھ بیر میں شکست کی وجہ گورنر شاہ فرمان اور ایم این اے ناصر موسیٰ زئی میں اختلافات تھے، متھرا میں شکست ارباب نور عالم اور ایم پی اے ارباب وسیم کی مخالف امیدوار کی حمایت کی وجہ سے ہوئی، پشتہ خرہ تحصیل میں ٹکٹ گورنر کی سفارش پر دیا گیا جو جے یو آئی جیت گئی۔

    رپورٹ کے مطابق چارسدہ میں ایم این اے فضل محمد نے نسبتاً کمزور امیدوار کو ٹکٹ دیا، متعلقہ ایم پی اے فضل الشکور نے مخالف امیدوار کے حق میں مہم چلائی، ضلع خیبر میں ٹکٹ وفاقی وزیر نورالحق قادری اور ایم این اے کی سفارش پر دیا گیا لیکن یہ امیدوار بھی ہار گیا۔

    ایم پی اے شفیق پر بھی پارٹی امیدوار کی حمایت نہ کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے، مردان میں تمام ٹکٹ عاطف خان نے دیے مگر کوئی سیٹ نہیں جیتا، پارٹی ورکرز سے مشاورت نہ کرنے کی شکایات بھی سامنے آئیں، صوابی میں ٹکٹ اسپیکر اسد قیصر اور شہرام ترکئی کی سفارش پر دیے گئے، جہاں حکمران جماعت صرف ایک سیٹ جیتنے میں کامیاب رہی۔

    رپورٹ کے مطابق کوہاٹ میں ٹکٹ سیف اللہ نیازی کی سفارش پر دیے گئے جو مکمل ناکام ہوئے، کوہاٹ میں سیٹ نہ جیتنے کی وجہ شہریار آٖفریدی کو قرار دیا گیا، جنھوں نے پارٹی امیدوار کے خلاف مہم چلائی، ہنگومیں پارٹی ٹکٹ مقامی ایم پی اے کی سفارش پر دیا گیا جو ہار گیا، بنوں میں صوبائی وزیر شاہ محمد پر پارٹی امیدوار کے خلاف مہم چلانے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔

    لکی مروت میں شکست کی وجہ ہشام انعام اللہ اور علی امین گنڈاپور کے درمیان اختلاف تھے، ٹکٹ علی امین گنڈاپور کی سفارش پر دیا گیا تھا، ہری پور میں ایوب برداران کی ٹکٹ تقسیم کے باجود شکست ہوئی۔

    بونیر میں ٹکٹ وزیر اعلیٰ کی سفارش پر دیے گئے، بونیر میں 3 امیدواروں کو ٹکٹ دیے گئے تھے جو جیت گئے۔

  • بلدیاتی الیکشن میں شکست تسلیم کرتے ہیں،  شوکت یوسفزئی

    بلدیاتی الیکشن میں شکست تسلیم کرتے ہیں، شوکت یوسفزئی

    پشاور : پی ٹی آئی کے رہنما شوکت یوسفزئی نے کہا ہے کہ بلدیاتی الیکشن میں شکست تسلیم کرتے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ وزیراعظم کو مہنگائی کا احساس ہے، دو تین ماہ میں مہنگائی کم کرنے کی کوشش کریں گے۔

    انہوں نے کہا کہ بلدیاتی انتخابات پرامن ہوئے ہیں، ہم اپنی غلطیوں کو بھی دیکھیں گے کہ کہاں ہوئی ہے، جمہوریت عمل ہے جمہوریت مستحکم ہونی چاہئے، انشااللہ2023تک حالات ٹھیک ہوجائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق خیبرپختونخوا کے بلدیاتی انتخابات میں حکمران جماعت پی ٹی آئی نے اپنی شکست تسلیم کرلی۔ وزیر اطلاعات شوکت یوسفزئی نے شکست کی وجہ مہنگائی کو قرار دے دیا۔

    وزیر اطلاعات خیبر پختونخوا شوکت یوسفزئی کا کہنا ہے کہ خیبرپختونخوا کے بلدیاتی انتخابات میں مہنگائی ہماری شکست کا باعث بنی۔

    انہوں نے امید ظاہر کی ہے کہ اگلے دو، تین مہینوں میں مہنگائی کم ہو جائے گی۔ صوبائی وزیر عاطف خان نے بھی پی ٹی آئی امیدواروں کی شکست کی وجہ مہنگائی کو قرار دیا۔

    شوکت یوسفزئی نے بلدیاتی انتخابات میں اپوزیشن کے جیت جانے پر شکر ادا کرتے ہوئے کہا کہ ہر الیکشن میں دھاندلی کا الزام لگایا جاتا ہے، شکر ہے کہ اپوزیشن جماعت جیت گئی۔

    ان کا کہنا تھا کہ ہم نے کئی جگہوں پر اچھے امیدوارکھڑے کیے وہ بھی جیت نہ سکے، اگر کہیں پر ہم ہارے ہیں تو لوگوں نے غصےکا اظہارکیا ہے، شکر اللہ کا پی ٹی آئی پر ایزی لوڈ، کرپشن کا کوئی الزام نہیں ہے۔

    2023الیکشن کی تیاری کرینگےجہاں غلطیاں ہوئی ان کودورکریں گے، کراچی میں چیختے رہے میرے پاس اختیارات نہیں ہیں، ہار ہمارا مقدر نہیں ہمارے بہت سے لوگ آزاد بھی جیتے ہیں۔

  • پختونخواہ بلدیاتی الیکشن کے غیر سرکاری نتائج: تحریک انصاف اور جمیعت علمائے اسلام ف میں سخت مقابلہ

    پختونخواہ بلدیاتی الیکشن کے غیر سرکاری نتائج: تحریک انصاف اور جمیعت علمائے اسلام ف میں سخت مقابلہ

    پشاور: صوبہ خیبر پختونخواہ کے 17 اضلاع میں بلدیاتی الیکشن کے غیر سرکاری نتائج کا سلسلہ جاری ہے، انتخابات میں 1 کروڑ 26 لاکھ 68 ہزار 862 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ خیبر پختونخواہ کے بلدیاتی انتخابات کے غیر حتمی و غیر سرکاری نتائج کا سلسلہ جاری ہے۔

    چیئرمین تحصیل کی 35 اور میئر کی 2 نشستوں کا غیر سرکاری نتیجہ آگیا، جمیعت علمائے اسلام ف نے 13 چیئرمین اور 1 میئر کی نشست، جبکہ تحریک انصاف نے اب تک چیئرمین کی 10 نشستیں جیت لیں۔

    چیئرمین کی 5 نشستوں پر آزاد امیدوار کامیاب ہوگئے، عوامی نیشنل پارٹی نے چیئرمین کی 4 اور میئر کی 1 نشست، مسلم لیگ ن نے چیئرمین کی 2 نشستیں اور جماعت اسلامی نے چیئرمین کی 1 نشست جیت لی۔

    میئر کی نشست

    پشاور

    پشاور کے میئر کی نشست کے لیے 139 پولنگ اسٹیشنز کے غیر سرکاری نتائج کے مطابق جمیعت علمائے اسلام ف کے امیدوار زبیر علی 12 ہزار 551 ووٹ لے کر آگے جبکہ تحریک انصاف کے امیدوار رضوان بنگش 11 ہزار 534 ووٹ لے کر پیچھے ہیں۔

    کوہاٹ

    کوہاٹ کے میئر کی نشست کے لیے تمام پولنگ اسٹیشنز کے غیر سرکاری نتائج کے مطابق جمیعت علمائے اسلام ف کے قاری شیر زمان 33 ہزار 991 ووٹ لے کر کامیاب جبکہ آزاد امیدوار شفیع جان 25 ہزار 561 ووٹ لے کر پیچھے ہیں۔

    مردان

    مردان کے میئر کی نشست کے لیے تمام پولنگ اسٹیشنز کے غیر سرکاری نتائج کے مطابق عوامی نیشنل پارٹی کے امیدوار حمایت اللہ 56 ہزار 458 ووٹ لے کر کامیاب ہوگئے جبکہ جمیعت علمائے اسلام ف کے امیدوار امانت شاہ 49 ہزار 938 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔

    چیئرمین کی نشست

    ضلع پشاور

    ضلع پشاور کی تحصیل چمکنی میں چیئرمین کی نشست کے لیے تمام پولنگ اسٹیشنز کے مکمل غیر سرکاری نتائج کے مطابق عوامی نیشنل پارٹی کے ارباب عمر 24 ہزار 415 ووٹ لے کر کامیاب ہوگئے جبکہ تحریک انصاف کے نبی گل 20 ہزار 398 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔

    پشاور کی تحصیل پشتہ خرہ میں چیئرمین کی نشست کے لیے76 پولنگ اسٹیشنز کے غیر سرکاری نتائج کے مطابق جمیعت علمائے اسلام ف کے امیدوار محمد ہارون 6 ہزار 86 ووٹ لے کر آگے جبکہ تحریک انصاف کے امیدوار عبد الجبار 5 ہزار 936 ووٹ لے کر پیچھے ہیں۔

    ضلع پشاور کی تحصیل متھرا میں چیئرمین کی نشست کے لیے تمام پولنگ اسٹیشنز کے مکمل غیر سرکاری نتائج کے مطابق جمیعت علمائے اسلام کے امیدوار فرید اللہ خان 22 ہزار ووٹ لے کر کامیاب ہوگئے جبکہ جماعت اسلامی کے افتخار خان 15 ہزار 844 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔

    ضلع کوہاٹ

    ضلع کوہاٹ کی تحصیل لاچی میں چیئرمین کی نشست کے لیے تمام پولنگ اسٹیشنز کے مکمل غیر سرکاری نتائج کے مطابق آزاد امیدوار محمد احسان 8 ہزار 21 ووٹ لے کر کامیاب ہوگئے جبکہ تحریک انصاف کے صائم امتیاز 6 ہزار 278 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر ہیں۔

    ضلع صوابی

    ضلع صوابی میں چیئرمین کی نشست کے لیے تمام پولنگ اسٹیشنز کے مکمل غیر سرکاری نتائج کے مطابق تحریک انصاف کے عطا اللہ 29 ہزار 363 ووٹ لے کر کامیاب ہوگئے جبکہ عوامی نیشنل پارٹی کے اکمل خان 21 ہزار 50 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر ہیں۔

    ضلع صوابی کی تحصیل ٹوپی میں چیئرمین کی نشست کے لیے تمام پولنگ اسٹیشنز کے مکمل غیر سرکاری نتائج کے مطابق جمیعت علمائے اسلام ف کے رحیم جدون 26 ہزار 23 ووٹ لے کر کامیاب ہوگئے جبکہ تحریک انصاف کے سہیل یوسفزئی 17 ہزار 554 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔

    ضلع صوابی کی تحصیل چھوٹا لاہور میں چیئرمین کی نشست کے لیے تمام پولنگ اسٹیشنز کے مکمل غیر سرکاری نتائج کے مطابق مسلم لیگ ن کے امیدوار عادل خان 22 ہزار 36 ووٹ لے کر کامیاب ہوگئے جبکہ جمیعت علمائے اسلام کے محمد شہاب 14 ہزار 820 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔

    ضلع نوشہرہ

    ضلع نوشہرہ کی تحصیل پبی میں چیئرمین کی نشست کے لیے تمام پولنگ اسٹیشنز کے مکمل غیر سرکاری نتائج کے مطابق عوامی نیشنل پارٹی کے امیدوار غیور علی 27 ہزار 530 ووٹ لے کر کامیاب ہوگئے جبکہ تحریک انصاف کے امیدوار اشفاق احمد 27 ہزار 268 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر ہیں۔

    ضلع نوشہرہ کی تحصیل نوشہرہ میں چیئرمین کی نشست کے لیے 74 پولنگ اسٹیشنز کے غیر سرکاری نتائج کے مطابق تحریک انصاف کے امیدواراسحٰق خٹک 12 ہزار 533 ووٹ لے کر آگے ہیں جبکہ جمیعت علمائے اسلام ف کے امیدوار مفتی حاکم علی 10 ہزار 614 ووٹ لے کر پیچھے ہیں۔

    ضلع نوشہرہ کی تحصیل جہانگیرہ میں چیئرمین کی نشست کے لیے51 پولنگ اسٹیشنز کے غیر سرکاری نتائج کے مطابق تحریک انصاف کے کامران رازق 9 ہزار 837 ووٹ لے کر آگے جبکہ عوام نیشنل پارٹی کے امیدوار سکندر مسعود 9 ہزار 376 ووٹ لے کر پیچھے ہیں۔

    ضلع بونیر

    ضلع بونیر کی تحصیل چغر زئی میں چیئرمین کی نشست کے لیے تمام پولنگ اسٹیشنز کے غیر سرکاری نتیجے کے مطابق تحریک انصاف کے امیدوار شریف خان 8 ہزار 608 ووٹ لے کر کامیاب ہوگئے، آزاد امیدوار اقبال خان 4 ہزار 542 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔

    ضلع بونیر کی تحصیل گاگرہ میں چیئرمین کی نشست کے لیے تمام پولنگ اسٹیشنز کے مکمل غیر حتمی نتائج کے مطابق تحریک انصاف کے سالار جہان باچا 11 ہزار 900 ووٹ لے کر کامیاب ہوگئے جبکہ جمیعت علمائے اسلام ف کے رشید احمد 7 ہزار 72 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر ہیں۔

    ضلع بونیر کی تحصیل گدیزئی میں چیئرمین کی نشست کے لیے تمام پولنگ اسٹیشنز کے مکمل غیر حتمی نتیجے کے مطابق تحریک انصاف کے شیر عالم 11 ہزار 200 ووٹ لے کر کامیاب ہوگئے جبکہ عوامی نیشنل پارٹی کے شاہجہاں 6 ہزار 900ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر ہیں۔

    ضلع بونیر کی تحصیل ڈگر میں چیئرمین کی نشست کے لیے تمام پولنگ اسٹیشنز کے مکمل غیر حتمی نتائج کے مطابق تحریک انصاف کے روزی خان 8 ہزار 540 ووٹ لے کر کامیاب ہوگئے جبکہ جمیعت علمائے اسلام ف کے عارف اللہ 7 ہزار 800 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر ہیں۔

    ضلع ہری پور

    ضلع ہری پور کی تحصیل خان پور میں چیئرمین کی نشست کے لیے تمام پولنگ اسٹیشنز کے مکمل غیر سرکاری نتائج کے مطابق مسلم لیگ ن کے امیدوار راجہ ہارون 32 ہزار 361 ووٹ لے کر کامیاب ہوگئے، تحریک انصاف کے امیدوار راجہ شہاب 26 ہزار 296 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر ہیں۔

    ضلع مہمند

    ضلع مہمند کی تحصیل بائیزئی میں چیئرمین کی نشست کے لیے تمام پولنگ اسٹیشنز کے مکمل غیر سرکاری نتائج کے مطابق جمیعت علمائے اسلام ف کے امیدوار مولانا بسم اللہ 4 ہزار 788 ووٹ لے کر کامیاب ہوگئے جبکہ آزاد امیدوار ملک زاہد 4 ہزار 210 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔

    ضلع مہمند کی تحصیل اپر مہمند میں چیئرمین کی نشست کے لیے تمام پولنگ اسٹیشنز کے مکمل غیر سرکاری نتائج کے مطابق جمیعت علمائے اسلام ف کے مولانا تاج ولی 8 ہزار 870 ووٹ لے کر کامیاب ہوگئے جبکہ تحریک انصاف کے امیر اللہ جنیدی 4 ہزار 810 ووٹ لے کر پیچھے ہیں۔

    ضلع ہنگو

    ضلع ہنگو کی تحصیل تھل میں چیئرمین کی نشست کے لیے تمام پولنگ اسٹیشنز کے مکمل غیر حتمی نتائج کے مطابق جمیعت علمائے اسلام ف کے مفتی عمران 14 ہزار 233 ووٹ لے کر کامیاب ہوگئے جبکہ تحریک انصاف کے امیدوار 5 ہزار 808 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر ہیں۔

    ضلع ہنگو کی تحصیل ہنگو میں چیئرمین کی نشست کے لیے تمام پولنگ اسٹیشنز کے مکمل غیر حتمی نتائج کے مطابق آزاد امیدوار عامر غنی 16 ہزار 535 ووٹ لے کر کامیاب ہوگئے جبکہ جمیعت علمائے اسلام ف کے محمد قاسم 10 ہزار 350 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر ہیں۔

    ضلع ڈیرہ اسمعٰیل خان

    ضلع ڈیرہ اسمعٰیل خان کی تحصیل پرووا میں چیئرمین کی نشست کے لیے تمام پولنگ اسٹیشنز کے مکمل غیر سرکاری نتائج کے مطابق آزاد امیدوار فخر اللہ 21 ہزار 400 ووٹ لے کر کامیاب ہوگئے جبکہ جمیعت علمائے اسلام ف کے امتیاز بلوچ 18 ہزار 200 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر ہیں۔

    ضلع ڈیرہ اسمعٰیل خان کی تحصیل کلاچی میں چیئرمین کی نشست کے لیے تمام پولنگ اسٹیشنز کے مکمل غیر سرکاری نتائج کے مطابق تحریک انصاف کے امیدوار آریز خان 9 ہزار 725 ووٹ لے کر کامیاب ہوگئے جبکہ پیپلز پارٹی کے فریدون خان 6 ہزار 832 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر ہیں۔

    ضلع ڈیرہ اسمعٰیل خان کی تحصیل درازندہ میں چیئرمین کی نشست کے لیے تمام پولنگ اسٹیشنز کے مکمل غیر سرکاری نتائج کے مطابق آزاد امیدوار عزت گل 2 ہزار 293 ووٹ لے کر کامیاب ہوگئے جبکہ جمیعت علمائے اسلام کے عطا اللہ شاہ 1 ہزار 723 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر ہیں۔

    ضلع ڈیرہ اسمعٰیل خان کی تحصیل دراہن کلاں میں چیئرمین کی نشست کے لیے تمام پولنگ اسٹیشنز کے مکمل غیر سرکاری نتائج کے مطابق جماعت اسلامی کے امیدوار احسان اللہ 15 ہزار 125 ووٹ لے کر کامیاب ہوگئے جبکہ تحریک انصاف کے بابر خان 8 ہزار 556 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔

    ضلع مردان

    ضلع مردان کی تحصیل رستم میں چیئرمین کی نشست کے لیے تمام پولنگ اسٹیشنز کے مکمل غیر سرکاری نتائج کے مطابق جمیعت علمائے اسلام ف کے امیدوار مولانا مبارک 16 ہزار 887 ووٹ لے کر کامیاب ہوگئے جبکہ تحریک انصاف کے مظفر شاہ 12 ہزار 482 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔

    ضلع مردان کے تحصیل گڑھی کپورہ میں چیئرمین کی نشست کے لیے تمام پولنگ اسٹیشنز کے مکمل غیر سرکاری نتائج کے مطابق عوامی نیشنل پارٹی کے بختاور خان 20 ہزار 244 ووٹ لے کر کامیاب ہوگئے جبکہ جمیعت علمائے اسلام کے محمد ایاز 17 ہزار 399 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔

    ضلع چارسدہ

    ضلع چارسدہ کی تحصیل شب قدر میں چیئرمین کی نشست کے لیے تمام پولنگ اسٹیشنز کے مکمل غیر سرکاری نتائج کے مطابق جمیعت علمائے اسلام کے حمزہ آصف 33 ہزار 244 ووٹ لے کر کامیاب ہوگئے جبکہ تحریک انصاف کے شاہد اللہ 14 ہزار 416 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔

    ضلع ٹانک

    ضلع ٹانک کی تحصیل جنڈولہ میں چیئرمین کی نشست کے لیے تمام پولنگ اسٹیشنز کے مکمل غیر سرکاری نتائج کے مطابق جمیعت علمائے اسلام کے امیدوار بہادر خان 2 ہزار 310 ووٹ لے کر کامیاب ہوگئے جبکہ آزاد امیدوار اسلم خان 2 ہزار 203 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔

    2 ہزار سے زائد امیدوار بلا مقابلہ منتخب

    خیال رہے کہ 19 دسمبر کو صوبہ خیبر پختونخواہ کے 17 اضلاع میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں 1 کروڑ 26 لاکھ 68 ہزار 862 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا۔

    جن اضلاع میں بلدیاتی انتخاب ہوئے ان میں پشاور، نوشہرہ، چارسدہ، خیبر، مہمند، مردان، صوابی، کوہاٹ، کرک، ہنگو، لکی مروت، ڈی اسمعٰیل خان، ٹانک، ہری پور، بونیر اور باجوڑ شامل ہیں۔

    ان اضلاع میں مرد ووٹرز کی تعداد 70 لاکھ 15 ہزار 767 ہے جبکہ خواتین ووٹرز کی تعداد 56 لاکھ 53 ہزار 95 ہے۔

    66 میئر اور تحصیل چیئرمین کی نشستوں کے لیے 689 امیدواروں نے پنجہ آزمائی کی، عمومی نشستوں پر 19 ہزار 285 اور خواتین کی نشستوں پر 3 ہزار 870 امیدوار مدمقابل رہے۔

    کسانوں کی نشستوں پر 7 ہزار، نوجوانوں کی نشستوں پر 6 ہزار 11 اور اقلیتی نشستوں پر 293 امیدواروں کے درمیان مقابلہ ہوا۔

    پورے صوبے میں 2 ہزار 32 امیدوار بلا مقابلہ منتخب ہوئے۔

  • پختونخوا میں بلدیاتی انتخابات، پریذائیڈنگ افسر اور ان کے شوہر گرفتار

    پختونخوا میں بلدیاتی انتخابات، پریذائیڈنگ افسر اور ان کے شوہر گرفتار

    پشاور: خیبر پختون خوا میں بلدیاتی انتخابات کا دنگل سجنے سے قبل ہی دھاندلی کی مبینہ کوشش سامنے آنے پر خاتون پریذائیڈنگ افسر اور ان کے شوہر کو گرفتار کر لیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق پختون خوا میں بلدیاتی انتخابات کے سلسلے میں لائے گئے پشاور کی نیبرہڈ کونسل 33 اور 34 میں بیلٹ پیپرز کھلنے پر شدید ہنگامہ آرائی ہوئی، مختلف جماعتوں کے کارکنان موقع پر پہنچ گئے اور مبینہ دھاندلی کے خلاف نعرے بازی شروع کر دی۔

    خاتون پریذائیڈنگ افسر اپنے مقامی رہنما شوہر کو پولنگ اسٹیشن کے اندر لے گئی تھیں، جس پر اپوزیشن نے شور مچایا، پولیس نے میاں بیوی کو ہجوم سے بچایا اور پھر گرفتار کر لیا، عوامی نیشنل پارٹی اور جے یو آئی نے پاکستان تحریک انصاف پر دھاندلی کرانے کا الزام لگا دیا ہے۔

     اس دوران اسسٹنٹ صوبائی الیکشن کمشنر شریف اللہ بھی موقع پر پہنچ گئےتھے، انھوں نے کہا پریذائیڈنگ افسر اور ان کے شوہر کو گرفتار کر لیا ہے، دھاندلی میں جو بھی ملوث ہوگا اس کے خلاف کارروائی کی جائے گی، اور پولنگ کے لیے نیا عملہ تعینات کیا جائے گا۔

    انھوں نے کہا انتخابی مواد محفوظ ہے، اب نئے عملے کو ریٹرننگ افسر کے حوالے کیا جائے گا، کہیں سے دھاندلی کی اطلاع آئی تو عملے کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

    پی ٹی آئی رہنما

    شوکت یوسفزئی نے کہا کہ اپوزیشن نے انتخابات سے پہلے ہی شکست تسلیم کر لی، پیپلز پارٹی نے دھاندلی کا شور کر کے مبینہ طور پر ڈراما رچایا، پی پی کے جیالے آخر کیسے اسکول کے اندر پہنچے، اپوزیشن انتخابات سے راہ فرار اختیار کرنا چاہتی ہے۔

    انھوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن اپنا مؤقف واضح کرے، کیسے دھاندہی ہوئی ذرا بتایا جائے، بیوروکریسی کو ٹارگٹ کرنا افسوس ناک ہے، ہم شفاف اور غیر جانب دار انتخابات پر یقین رکھتے ہیں، صوبائی حکومت کو بدنام کرنے کی سازش ناکام ہوگی۔

    میدان کل سجےگا

    خیبر پختون خوا کے 17 اضلاع میں بلدیاتی انتخابات کا میدان کل سجےگا، انتخابی سامان کی ترسیل ہو چکی، ایک کروڑ 26 لاکھ سے زائد ووٹرز حق رائے دہی استعمال کر سکیں گے، میئر اور تحصیل چیئرمین کی 66 نشستوں کے لیے 689 امیدوار میدان میں، خواتین کی نشستوں پر 3 ہزار 870، کسانوں کی نشستوں پر 7 ہزار اور نوجوانوں کی نشستوں پر 6 ہزار 11 اور اقلیتی نشستوں پر 293 امیدواروں میں مقابلہ ہوگا۔

    ایک افسوس ناک خبر یہ ہے کہ الیکشن سے ایک روز قبل ڈیرہ اسماعیل خان میں اے این پی کا سٹی میئر کا امیدوار قتل ہو گیا، عمر خطاب شیرانی کوگھر کے باہر نشانہ بنایا گیا، اے این پی کے کارکنوں نے واقعے پر احتجاج کیا، واقعے کے بعد سٹی میئر کی نشست پر انتخاب ملتوی کر دیا گیا ہے۔

    ووٹ مانگ کر شرمندہ نہ کریں

    پشاور کے علاقے نوتھیہ کے محلے جمعہ خان کے مکین عوامی نمائندوں سے ناراض نظر آ رہے ہیں، اس ناراضی کے اظہار کے لیے انھوں نے بینر لگا دیا جس پر لکھا ہے کہ ووٹ مانگ کر شرمندہ نہ کریں۔

    اہل علاقہ کا کہنا ہے کہ گیس پائپ لائن کا کام برسوں سے تاخیر کا شکار ہے، نکاسئ آب کی لائنیں ڈالی گئیں نہ ہی سڑکوں کی تعمیر ہوئی، عوامی نمائندے ووٹ لینے کے بعد غائب ہو جاتے ہیں، ووٹ چاہیے تو پہلے ہمارے مسائل حل کریں۔

  • خیبر پختونخوا میں ڈینگی کا زور ٹوٹ گیا

    خیبر پختونخوا میں ڈینگی کا زور ٹوٹ گیا

    پشاور: خیبر پختون خوا میں ڈینگی کا زور ٹوٹ گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق محکمہ صحت کے پی نے کہا ہے کہ صوبے میں ڈینگی بخار کا زور ٹوٹ گیا ہے، اور گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ڈینگی کے صرف 3 نئے کیسز رپورٹ ہوئے۔

    محکمہ صحت کی رپورٹ کے مطابق صوبہ بھر میں اب تک 10 ہزار 532 ڈینگی کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں، جب کہ خیبر پختون خوا میں ڈینگی سے اب تک جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 10 ہے۔

    محکمہ صحت نے کہا ہے کہ صوبے میں ڈینگی کے متحرک کیسز کی تعداد اس وقت 14 ہے، جب کہ گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران ڈینگی سے متاثرہ 12 مریض صحت یاب ہوئے۔

    رپورٹ کے مطابق گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران رپورٹ شدہ تینوں کیسز پشاور کے ہیں، پشاور کے علاوہ باقی صوبے کے کسی ضلع سے ڈینگی کیس رپورٹ نہیں ہوا۔

    اس وقت صوبے کے مختلف اسپتالوں میں ڈینگی سے متاثرہ 10 مریض زیر علاج ہیں، ان تمام مریضوں کو خیبر ٹیچنگ اہسپتال میں رکھا گیا ہے۔

  • ڈینگی وائرس: پختونخواہ میں بھی صورتحال تشویشناک

    ڈینگی وائرس: پختونخواہ میں بھی صورتحال تشویشناک

    پشاور: صوبہ خیبر پختونخواہ میں گزشتہ 24 گھنٹے میں ڈینگی وائرس کے 111 نئے کیسز رپورٹ ہوئے، اب تک صوبے میں ڈینگی سے جاں بحق افراد کی تعداد 9 ہوچکی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ خیبر پختونخواہ میں گزشتہ 24 گھنٹے میں ڈینگی وائرس کے 111 نئے کیسز رپورٹ ہوئے، صوبے میں ڈینگی سے متاثرہ مریضوں کی تعداد 9 ہزار 603 ہوگئی۔

    محکمہ صحت کا کہنا ہے کہ صوبے میں مجموعی طور پر ڈینگی سے انتقال کرنے والوں کی تعداد 9 ہوچکی ہے۔

    محکمہ صحت کے مطابق صوبے کے اسپتالوں میں مجموعی طور پر ڈینگی کے 78 مریض زیر علاج ہیں۔

    ڈینگی وائرس سے سب سے تشویشناک صورتحال اس وقت صوبہ پنجاب میں ہے، گزشتہ روز پنجاب میں ڈینگی کے باعث 4 اموات ہوئیں جس کے بعد رواں سیزن پنجاب میں ڈینگی سے مجموعی اموات کی تعداد 90 ہوچکی ہے۔

    محکمہ صحت کا کہنا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹے کے دوران پنجاب میں ڈینگی کے 277 مریض رپورٹ ہوئے۔

  • زعفران کی کاشت کا بڑا منصوبہ شروع

    زعفران کی کاشت کا بڑا منصوبہ شروع

    چترال: زیتون کے بعد خیبر پختون خوا میں زعفران کی کاشت کا منصوبہ بھی شروع ہو گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق محکمہ زراعت کا کہنا ہے کہ صوبے کے مختلف اضلاع میں 9 لاکھ ایکڑ زمین پر زعفران کی کاشت سے 1 ہزار ارب آمدن ہو سکتی ہے، جب کہ چترال زعفران کی کاشت کی انتہائی استعداد رکھتی ہے۔

    پہاڑوں، چشموں، سرسبز علاقوں، معدنیات اور مہمان نوازی میں مقبول پاکستان کی جنت نظیر وادی چترال کسی تعارف کی محتاج نہیں، ایک طرف اگر مشہور مقامات میں تیریچ میر، چترال میوزیم، شاہی مسجد، شاہی قلعہ، گرم چشمہ، وادئ ایون، شندور پولو گراؤنڈ، وادئ کالاش، کوہِ غازی اور گولین شامل ہیں، تو دوسری جانب چترال وادی کی سرسبز زمین اپنے اندر دنیا کے خزانے سموئے بیٹھی ہے۔

    وزیر اعظم عمران خان کے وژن کے مطابق خیبر پختون خوا حکومت نے ایک ارب روپے مالیت کے منصوبے کے تحت صوبے میں زیتون کے درخت چترال سے ڈیرہ غازی خان تک لگانے کا اعلان کیا تھا، جس سے صوبے کو اربوں روپے کے محاصل میسر آئیں گے۔

    اس اقدام کو آگے بڑھاتے ہوئے گورنر خیبر پختون خواہ شاہ فرمان نے حالیہ دورۂ چترال پر زعفران کی کاشت کے منصوبے کا افتتاح کیا، جس سے چترال سمیت صوبے بھر میں 9 لاکھ ایکڑ زمین پر زعفران کی کاشت سے، 1 ہزار ارب آمدن ہو سکتی ہے۔

    گورنر نے دروش میں مقامی سطح پر کاشت زعفران کی فصل کا معائنہ بھی کیا اور کہا کہ چترال موسمیاتی اعتبار سے زعفران کی کاشت کے لیے جنت سے کم نہیں، زعفران سب سے قیمتی فصل ہے جو اللہ کی طرف سے ہمارے لیے تحفہ ہے۔

    گورنر نے مزید کہا کہ چترال میں زعفران کی پیداوار انتہائی آسان ہے، صرف مؤثر آگاہی کی ضرورت ہے، جس سے چترال کے عوام کی ترقی و خوش حالی وابستہ ہے۔

    گورنر نے کہا کہ چترال کے عوام اور کاروباری حضرات کو زعفران کے تخم سے لے کر پیداوار کو عالمی مارکیٹ تک لے جانے میں حکومت تعاون کرے گی۔

    محکمۂ زراعت کے مطابق زعفران کے گٹھے (بلب) وافر مقدار میں دستیاب ہیں، جس سے وافر مقدار میں کاشت کر کے فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے۔

    زعفران کی کاشت پہاڑی علاقوں میں 14 اگست سے لے کر اور میدانی علاقوں میں 30 ستمبر کے بعد شروع ہوتی ہے، صوبے کے دیگر اضلاع سوات، دیر، اورکزئی، باجوڑ، کرم اور خیبر بھی زعفران کی کاشت کی انتہائی استعداد رکھتے ہیں۔