Tag: KPK

  • ‘سیوریج لائن خرابی پر عدلیہ، گورنر اور اسپیکر ہاؤسز پر جرمانہ’

    ‘سیوریج لائن خرابی پر عدلیہ، گورنر اور اسپیکر ہاؤسز پر جرمانہ’

    پشاور: گلیات میں غیر قانونی تعمیرات اور دریاؤں کے کنارے تجاوزات سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران عدالت کو اداروں کی کارکردگی کے حوالے سے بتایا گیا کہ سیوریج لائن کی خرابی پر عدلیہ، گورنر اور اسپیکر ہاؤسز پر بھی جرمانہ کیا جا چکا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پشاور ہائی کورٹ میں کیس کی سماعت کے لیے ایڈیشنل کمشنر ہزارہ، ڈی جی گلیات ڈویلپمنٹ اتھارٹی، اے سی ایبٹ آباد، ڈی سی سوات اور سپرنٹنڈنٹ انجنیئر محکمہ آب پاشی سوات اور اے اے جی سید سکندرحیات شاہ، بابر خان یوسفزئی ایڈوکیٹ اور دیگر وکلا عدالت میں پیش ہوئے۔

    چیف جسٹس قیصر رشید خان نے استفسار کیا کہ گلیات میں بلڈنگز بن رہی ہیں ان کی سیوریج کے لیے کچھ انتظامات ہیں یا نہیں، ایسا نہ ہو کہ عمارتوں کی سیوریج لائنز جنگل میں جا رہی ہوں اور اس سے ماحول متاثر ہو، سیاحت کو فروغ دیں اچھی بات ہے، لیکن ماحول متاثر نہیں ہونا چاہیے۔

    اے سی ایبٹ آباد نے عدالت کو بتایا کہ گلیات میں جہاں پر غیر قانونی عمارتیں یا بلڈنگ بن رہی ہیں ان پر پابندی لگائی گئی ہے اور انھیں سیل کیا گیا ہے۔

    ڈی جی گلیات ڈویلپمنٹ اتھارٹی رضا علی حبیب نے بتایا کہ جہاں پر بھی سیوریج یا پانی کے پائپ خراب تھے، ان پر جرمانہ عائد کیا گیا ہے، گورنر ہاؤس اور اسپیکر ہاؤس کے سیوریج پائپ خراب تھے ان کو بھی جرمانہ کیا ہے۔

    چیف جسٹس نے کہا بہت اچھا کیا ہے جوڈیشری میں بھی کوئی خلاف وزری کرے تو ان کو بھی جرمانہ کریں۔ ڈی جی نے کہا جوڈیشری کو بھی خلاف وزری پر جرمانہ کیا گیا ہے، خلاف وزری کرنے والوں کو نہیں چھوڑا گیا۔ چیف جسٹس نے کہا سب کے ساتھ ایک جیسا سلوک کریں گے تو پھر کسی کو مسئلہ نہیں ہوگا، منظور نظر افراد کے ساتھ رعایت کریں گے تو پھر مسائل ہوں گے۔

    اے سی ایبٹ آباد نے بتایا کہ ہرنوئی ندی کے کنارے تعیرات کی اجازت ٹی ایم اے اور محکمہ آب پاشی نے دی تھی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ ٹی ایم اے کے کرپٹ افسران کی وجہ سے کام خراب ہے، ٹی ایم اے نے کوئی غلطی کی ہے تو اس کو اب ٹھیک بھی کرے ایسا نہیں ہونا چاہیے کہ آپ بھی ویسے ہی چھوڑ دے۔

    ایڈیشنل کمشنر ہزارہ نے بتایا جھیل سیف الملوک کو صاف کر دیا ہے، جنریٹر بوٹس اور مچھلی کے غیر قانونی شکار پر بھی پابندی لگا دی گئی ہے۔ ڈپٹی کمشنر سوات جنید خان نے بتایا کہ دریائے سوات کے کنارے جو بھی غیر قانونی تعمیرات اور مائیننگ ہو رہی تھی اس پر پابندی لگا دی گئی ہے، بونیر میں ماربل سٹی بن رہا ہے اس کے لیے پی سی ون تیار ہے، ایک ہزار کنال زمین بھی حاصل کی گئی ہے۔

    سپرنٹنڈنٹ انجنئیر محکمہ آب پاشی سوات نے بتایا کہ 2010 کے سیلاب کی وجہ سے دریائے سوات کو بہت نقصان پہنچا ہے۔

    چیف جسٹس نے کہا دریائے سوات کا جو حلیہ بگاڑ دیا گیا ہے تو اس کواب ٹھیک کریں، صوبائی حکومت نے دریائے سوات کے لیے 2.5 بلین، دریائے پنجگوڑہ کے لیے 2 بلین اور دریائے کنہار کے لیے 500 ملین روپے جاری کیے ہیں، اب کوئی غیر قانونی کام نہیں ہونا چاہیے۔

    عدالت نے متعلقہ حکام سے پیش رفت کی رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت 14 دسمبر تک ملتوی کر دی۔ کیس کی سماعت چیف جسٹس قیصر رشید خان اور جسٹس مسرت ہلالی پر مشتمل دو رکنی بنچ نے کی۔

  • کار کے بعد رکشہ اور اب موٹر سائیکل، مہنگائی کے پی رکن اسمبلی کو کہاں پہنچائے گی؟

    کار کے بعد رکشہ اور اب موٹر سائیکل، مہنگائی کے پی رکن اسمبلی کو کہاں پہنچائے گی؟

    پشاور: ملک بھر میں پیٹرول مسلسل مہنگا ہونے کے سبب خیبر پختون خوا کی اسمبلی کے رکن سردار رنجیت سنگھ نے پہلے کار چھوڑی اور رکشے پر آ گئے، اور اب وہ رکشہ بھی چھوڑ کر موٹر سائیکل پر آ گئے ہیں۔

    مہنگائی کے ہاتھوں پریشان اور پیٹرول کے اخراجات کو پورا نہ کر پانے والے رکن صوبائی اسمبلی اور جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی ف) کے اقلیتی رکن سردار رنجیت سنگھ اب اسمبلی موٹر سائیکل پر آنے لگے ہیں۔

    آج جب اسمبلی میں رنجیت سنگھ کی آمد موٹر سائیکل پر ہوئی تو لوگ انھیں دیکھ کر مسکرائے بغیر نہ رہ سکے، کیوں ابھی ایک ماہ قبل ہی تو وہ اچانک رکشے پر اسمبلی کے دروازے پر پہنچے تھے، اور اسمبلی گیٹ کی طرف بڑھتے رکشے کو دیکھ کر سیکیورٹی والے الرٹ ہو گئے تھے۔

    جب آٹو رکشہ کے پی اسمبلی کے گیٹ کی طرف تیر کی طرح بڑھا اور سیکیورٹی میں ہلچل مچی

    موٹر سائیکل پر اسمبلی پہنچنے پر سردار رنجیت سنگھ نے کہا آج 26 تاریخ ہے اور تنخواہ آنے میں ابھی بھی 4 دن باقی ہیں، حالات جس طرف جا رہے ہیں آپ سب کو پتا ہے۔

    انھوں نے کہا کہ وہ کار چھوڑ کر رکشے میں آنے لگے تھے لیکن اب رکشے میں بھی کافی زیادہ خرچ ہونے لگا ہے، اس لیے میں آج موٹر سائیکل لے کر آیا ہوں تاکہ خرچہ اور کم ہو۔

    اپوزیشن کے ایم پی اے نے کہا کہ میں تو اسمبلی سے درخواست کروں گا کہ تمام اراکین کو ایک ایک موٹرسائیکل دی جائے، کیوں کہ سرکاری گاڑیاں تو صوبائی وزرا کو بھی بڑی مشکل سے مل رہی ہیں۔

    رنجیت سنگھ نے کہا صوبے کے حالات اس حد تک آگئے کہ سب کو موٹر سائیکل ہی دی جائے، اور وزیر اعظم کا بھی ویژن ہے، ٹھیک ہے سائیکل نہ سہی موٹر سائیکل ہی سہی۔

  • خیبر پختونخواہ : تجاوزات مافیا کے خلاف سخت قانون سازی کا فیصلہ

    خیبر پختونخواہ : تجاوزات مافیا کے خلاف سخت قانون سازی کا فیصلہ

    پشاور : خیبر پختونخواہ حکومت نے تجاوزات مافیا کے خلاف سخت قانون سازی کا فیصلہ کرتے ہوئے تجاوزات کرنے والوں کو 3سال کی سزا کی تجویز دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق خیبر پختونخواہ حکومت نے تجاوزات مافیا کے خلاف سخت قانون سازی کا فیصلہ کرلیا ، پبلک پراپرٹی ایکٹ میں ترامیم کا مسودہ اسمبلی ایجنڈے میں شامل ہیں۔

    مجوزہ ترمیم میں کہا گیا ہے کہ تجاوزات کرنے والوں کو 3سال کی سزا کی تجویز دی گئی ہے ، زمین کی مالیت کا 0.10 فیصد یومیہ جرمانہ بھی وصول کیاجائے گا۔

    مجوزہ ترمیم کے مطابق تجاوزات کےتعین کیلئےجدید ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جائے گا اور تجاوزات کےرضا کارانہ خاتمے کیلئے3دن کی مہلت دی جائے گی۔

  • اپر چترال لاسپور میں سال 2021 کی پہلی برف باری کے مناظر

    اپر چترال لاسپور میں سال 2021 کی پہلی برف باری کے مناظر

    اپر چترال کے خوب صورت علاقے لاسپور میں موسم سرما کی پہلی برف باری کے بعد موسم سرد ہوگیا ہے، برف باری کے بعد پہاڑوں نے سفید چادر اوڑھ لی ہے۔

    تصاویر: محکمہ سیاحت خیبر پختون خوا

    چترال کے پہاڑوں پر معمول کے مطابق برف باری نومبر میں شروع ہوتی ہے لیکن اس سال اکتوبر میں برف باری شروع ہوگئی ہے، جس کی وجہ سے وہاں کے رہائشیوں کو مشکلات کا بھی سامنا ہے۔

    سخت سردی میں گیس نہ ہونے کی وجہ سے اس علاقے کے لوگ لکڑی جلانے پر مجبور ہیں، وقت سے پہلے شروع ہونے والی اس برف باری نے علاقے میں معمولات زندگی کو متاثر کر دیا ہے۔

    چترال، سوات اور دیر کے پہاڑوں پر برف باری سے میدانی علاقوں میں بھی سردی کی آمد ہوئی ہے اور موسم انتہائی خوش گوار ہوگیا ہے، محکمہ موسمیات نے جمعہ سے اتوار تک بالائی علاقوں میں برف باری اور بارشوں کی پیش گوئی بھی کی ہے۔

    محکمہ سیاحت خیبر پختون خوا کے ترجمان سعد بن اویس نے بتایا کہ اپر چترال کے علاقوں میں لاسپور، شندور بروغل، یارخون، تور کھو اور مور کھو کے پہاڑوں پر تقریباً 3 انچ برف باری ہوئی ہے، جس سے سردی کی شدت میں اضافہ ہو گیا ہے۔

    سعد بن اویس نے بتایا کہ اس سال موسم سرما کے فیسٹیول منعقد کیے جائیں گے، جس میں بڑی تعداد میں سیاحوں کی شرکت متوقع ہے، کرونا وبا کی وجہ سے گزشتہ برس موسم سرما کے فیسٹیول متاثر ہوئے تھے، اب جب کہ کرونا کیسز میں کمی آگئی ہے، تو سنو فیسٹیول کا انعقاد کیا جائے گا۔

  • ڈالر مافیا کے 54 افراد میں سے 37 کا تعلق خیبر پختون خوا سے ہے، ڈی جی ایف آئی اے کا انکشاف

    ڈالر مافیا کے 54 افراد میں سے 37 کا تعلق خیبر پختون خوا سے ہے، ڈی جی ایف آئی اے کا انکشاف

    پشاور: ڈائریکٹر ایف آئی اے ناصر محمود ستی نے انکشاف کیا ہے کہ ڈالر مافیا کے 54 افراد میں سے 37 کا تعلق خیبر پختون خوا سے ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ہنڈی اور کرنسی کاروبار میں گرفتار ملزمان کے کیس کی پشاور ہائی کورٹ میں سماعت کے دوران ڈی جی ایف آئی ے نے عدالت کو بتایا کہ ملک بھر میں 54 افراد ایسے ہیں جو ڈالر کی ذخیرہ اندوزی کرتے ہیں، مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت بڑھ جائے تو یہ افراد ڈالر کو مارکیٹ میں لے آتے ہیں اور خوب کمائی کرتے ہیں، ڈالر مافیا کے ان 54 افراد میں سے 37 کا تعلق خیبر پختون خوا سے ہے۔

    ڈپٹی کمشنر پشاور کی جانب سے 3 ایم پی او کے تحت گرفتار ملزمان کی ضمانت کی درخواستوں پر آج پشاور ہائیکورٹ میں سماعت شروع ہوئی، تو ملزمان کے وکلا قیصر زمان، اظہر یوسف اور شبیر حسین گیگیانی نے عدالت میں مؤقف اپنایا کہ حال ہی میں ایف آئی اے نے ہنڈی اور کرنسی کاروبار کرنے والے متعدد افراد کو گرفتار کیا ہے، ان افراد کے خلاف موجود قانون کی بجائے 3 ایم پی او کے تحت کارروائی کی گئی، ڈپٹی کمشنر پشاور نے ان کو ایک ماہ کے لیے پابند سلاسل کرنے کا حکم بھی جاری کیا جو کہ غیر قانونی اور غیر آئینی ہے۔

    دوران سماعت ڈائریکٹر ایف آئی اے نے عدالت کو بتایا کہ حال ہی میں اسلام آباد میں ایک اعلیٰ سطح اجلاس ہوا، جس میں 54 ایسے افراد کی نشان دہی کی گئی جو ڈالرز کی اسمگلنگ اور ذخیرہ اندوزی میں ملوث ہیں، ان میں سے 37 افراد کا تعلق کے پی کے سے ہے۔

    انھوں نے کہا ڈالر کی اسمگلنگ اور ذخیرہ اندوزی میں ملوث 20 افراد کو حراست میں لیا گیا ہے، اور ان افراد کو حراست میں لیے جانے کے بعد ڈالر کا ریٹ 178 سے گر کر 173 پر آ گیا ہے۔

    چیف جسٹس قیصر رشید خان نے ریمارکس دیے کہ اعلیٰ حکام کو اب پتا چلا کہ ڈالر کا ریٹ کہاں پر جا رہا ہے، حالاں کہ یہ سلسلہ تو گزشتہ کئی سالوں سے چل رہا ہے، ہم یہ نہیں کہتے کہ ہنڈی اور کرنسی کی اسمگلنگ کرنے والوں کو کھلی چھوٹ دی جائے، مگر ہم یہ چاہتے ہیں کہ جو قانون موجود ہے اس پر عمل درآمد کیا جائے، کیا 3 ایم پی او ان پر لاگو ہوتا ہے؟

    ڈائریکٹر ایف آئی اے ناصر محمود ستی نے بتایا کہ 13 ایسے افراد کو بھی گرفتار کیا گیا ہے، جن سے کروڑوں روپے مالیت کی کرنسی برآمد کی گئی ہے، جنھوں نے ذخیرہ اندوزی کی تھی، جسٹس شکیل احمد نے ریمارکس دیے کہ غیر قانونی کرنسی ڈیلرز کے خلاف بھی سخت ایکشن لیں مگر قانون کے تحت لیں، ہنڈی اور کرنسی کے غیر قانونی کاروبار سے ہماری معیشت تباہ ہو گئی ہے، جس سے لوگوں میں بے چینی پائی جاتی ہے۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اگر ایف آئی اے کی درخواست پر ان افراد کو ایک ماہ کے لیے جیل میں رکھا جاتا ہے، اور پھر اس میں اضافہ بھی کریں، تو ایک دن انھیں جیل سے باہر آنا ہوگا، کیوں کہ 3 ایم پی او کے تحت ایک مجوزہ وقت دیا جاتا ہے جس کے بعد انھیں جیل میں نہیں رکھا جا سکتا۔

    ڈی جی ایف آئی اے نے عدالت کو بتایا کہ اب تک 18 ایسے افراد سے 22 ملین ریکور کیے جا چکے ہیں، جن پر گزشتہ روز چھاپے مارے گئے تھے، اور اس حوالے سے رپورٹ بھی عدالت کے روبرو پیش کی گئی ہے، جسٹس شکیل احمد نے کہا کہ تمام قوانین اتنے کمزور ہیں اگر آپ ان کو گرفتار بھی کر لیں تو یہ باہر آ جاتے ہیں۔

    درخواست گزار قیصر زمان نے عدالت کو بتایا کہ ان کا مؤقف کہ ان کے مؤکلوں کو تو گرفتار کیا گیا ہے، مگر اس کے باوجود انٹر بینک میں ڈالر کا ریٹ کیوں بڑھ رہا ہے، اس کا ذمہ دار کون ہے، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ بنگلا دیش کا ایک ٹکا اب پاکستان کے 2 روپے کے برابر ہے، جس سے یہ صاف ظاہر ہوتا ہے کہ ہماری معیشت کس طرف جا رہی ہے۔

    درخواست گزار وکیل شبیر حسین گیگیانی نے عدالت کو بتایا کہ تمام قوانین موجود ہیں، اگر ایف آئی اے کو کوئی کارروائی کرنی ہے، تو اس کے تحت کرے، ڈی جی ایف آئی اے ناصر ستی نے عدالت کو بتایا کہ اب بھی ان افراد کے کارندے سرگرم ہیں، اور ہم روزانہ کی بنیاد پر ان کی مانیٹرنگ کر رہے ہیں۔

    انھوں نے کہا بلیک منی اور ڈالر کی ذخیر اندوزی میں ملوث کسی کو نہیں چھوڑا جا رہا، تاہم اس میں بعض ملزمان قانون کا سہارا لے کر جلدی رہا ہو جاتے ہیں، اور مجبوراً ڈپٹی کمشنر سے 3 ایم پی او کے تحت آڈر لیا گیا ہے، جس کا ان کے پاس اختیار ہے۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ جو کوئی بھی ملوث ہے اس کے خلاف کارروائی کریں، مگر قوانین کو مدنظر رکھیں۔ سماعت مکمل ہونے کے بعد عدالت نے 3 ایم پی او کے تحت گرفتار ملزمان کو 20 لاکھ دو نفری ضمانت پر رہا کرنے کے احکامات جاری کر دیے۔

  • خیبر پختون خوا کابینہ میں خاتون ممبر شامل کرنے کے لیے نیلوفر بختیار متحرک

    خیبر پختون خوا کابینہ میں خاتون ممبر شامل کرنے کے لیے نیلوفر بختیار متحرک

    پشاور: خیبر پختون خوا کابینہ میں خاتون ممبر شامل کرنے کے لیے نیلوفر بختیار متحرک ہو گئی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق کے پی کابینہ میں خاتون ممبر اسمبلی کو شامل کرنے کے لیے نیشنل کمیشن فار اسٹیٹس آف وومن کی چیئرپرسن نیلوفر بختیار متحرک ہوگئیں۔

    خیبر پختون خوا میں 2013 سے پاکستان تحریک انصاف برسر اقتدار ہے، گزشتہ دور حکومت میں کابینہ میں کوئی خاتون شامل نہیں تھی، اور 2018 میں دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد بھی اب تک کسی خاتون ممبر کو کابینہ میں نمائندگی نہیں دی گئی۔

    این سی ایس ڈبلیو کا عہدہ سنبھالنے کے بعد پہلی بار پشاور آمد کے موقع پر نیلوفر بختیار صحافیوں سے ملاقات کر رہی ہیں

    اے آر وائی نیوز سے بات کرتے ہوئے نیلوفر بختیار نے بتایا کہ خیبر پختون خوا اسمبلی کی خواتین ایم پی اے بہت باصلاحیت ہیں، ان کو کابینہ میں نمائندگی ملنی چاہیے، وزیر اعلیٰ محمود خان سے ملاقات میں کابینہ میں خاتون ممبر شامل کرنے کے لیے سفارش کروں گی۔

    چیئرپرسن نیشنل کمیشن فار وومن نے بتایا کہ خیبر پختون خوا کو بااختیار بنانے کے لیے وفاقی اور صوبائی سطح پر اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں، صرف پختون خوا میں نہیں پورے ملک میں خواتین کو کسی نہ کسی صورت مسائل درپیش ہیں، اب ان کو حل کرنے کے لیے سنجیدگی سے اقدامات ہو رہے ہیں۔

    انھوں نے کہا خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے والے محکموں کو متحرک ہونا ہوگا، تب ہی مسائل حل ہوں گے، ضم اضلاع کے خواتین کو بھی بنیادی حقوق ملنے چاہیئں، اس کے لیے بھی کوششیں جاری ہیں۔

    اس سوال پر کہ یونیورسٹی میں طالبات کو ہراساں کیے جانے کے واقعات میں اضافہ ہو رہا ہے، اس کے لیے کیا اقدامات ہو رہے ہیں، نیلوفر بختیار نے بتایا کہ یونیورسٹیز اور کالجز میں طالبات کو جو مسائل ہیں، ان کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرنا ہوگا، ہم اسلامیہ کالج اور شہید بے نظیر وومن یونیورسٹی کا دورہ کریں گے، اور وہاں کے حالات خود دیکھیں گے، طالبات اور خواتین اساتذہ کو جو بھی مسائل ہیں ان کو فوری حل کرنے کی کوشش کریں گے۔

    نیلوفر بختیار نے بتایا کہ خیبر پختون خوا کی جیلوں کا دورہ کیا ہے، پورے ملک میں کے پی کی جیلوں کی حالت بہتر ہے، خواتین قیدیوں کو سہولیات مل رہی ہیں، میں نے خود خواتین کے بیرک میں جا کر ان سے بات کی، جن قیدیوں کے کیسز عدالتوں میں زیر سماعت ہیں، ان کو بھی سنا جا رہا ہے۔

  • امتحان میں 1100 میں سے 1100 نمبر متنازع بن گئے، مردان بورڈ کی طالبہ قندیل کا انٹرویو

    امتحان میں 1100 میں سے 1100 نمبر متنازع بن گئے، مردان بورڈ کی طالبہ قندیل کا انٹرویو

    خیبر پختون خوا میں‌ حالیہ بورڈ نتائج متنازع بن گئے ہیں، جہاں ایک طالبہ نے امتحان میں 1100 میں سے 1100 نمبر لے لیے، اور اسی طرح دیگر طلبہ نے بھی ہائی فائی مارکس حاصل کیے ہیں۔

    وزیر تعلیم کے پی شہرام ترکئی نے کہا ہے طالبہ کے 1100 نمبر کا سن کر انھیں تعجب ہوا، پیپرز کی چیکنگ درست طور سے ہوئی ہے یا نہیں، یہ جاننے کے لیے پیپرز دوبارہ چیک کیے جائیں گے، محکمہ تعلیم کے پی کا کہنا ہے کہ 8 رکنی تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں‌ دسویں کے امتحان میں 1100 نمبر لینے والی مردان بورڈ کی طالبہ قندیل سہیل نے خصوصی گفتگو کی، قندیل سہیل احمد کا تعلق نوشہرہ سے ہے اور وہ میٹرک سائنس کی طالبہ ہے۔

    ان سے جب پوچھا گیا کہ آپ کا اپنا اندازہ کتنا تھا کہ کتنے نمبر لے لیں گی؟ تو انھوں نے جواب دیا کہ مجھے خود پر یقین تھا کہ میرے نمبر زیادہ آئیں گے، لیکن پورے نمبر آئیں‌ گے، تو یہ اللہ کی مجھ پر مہربانی ہے۔

    ریاضی یا اکاؤنٹنگ کے علاوہ جو دیگر مضامین ہوتے ہیں جیسا کہ اردو، اسلامیات، بائیولوجی وغیرہ، ان میں پورے نمبر کبھی نہیں ملتے، کہیں نہ کہیں‌ کچھ نمبر ضرور کٹتے ہیں، ایسے میں قندیل نے پورے کے پورے نمبر لے لیے، کیسے؟ کیا انھیں خود بھی اس پر حیرت ہے؟

    Image

    قندیل کہتی ہیں کہ ان کے پیپرز صرف سائنس سبجیکٹس کے تھے، میتھ، بائیولوجی، کیمسٹری، اور فزکس، ان مضامین میں‌ نمبر آنا ایک نارمل بات ہے، کرونا وبا کی وجہ سے اب کی بار مارکس دگنے کیے گئے تھے، اور ہمیں‌ گریس مارکس بھی دیے گئے، جس سے پانچ فی صد نمبر بڑھے۔ واضح رہے کہ قندیل سمیت طلبہ نے کرونا وبا کی وجہ سے نویں جماعت کے امتحانات بھی نہیں دیے تھے، اور جن پرچوں کا امتحان نہیں لیا گیا، ان کے نمبر بھی دیے گئے ہیں۔

    اس معاملے کی تحقیقات کے لیے کمیٹی بنائی گئی ہے، اس کے سلسلے قندیل نے کہا کہ انھیں نہیں لگتا کہ ان کے نمبر کم ہو جائیں گے، ہاں یہ ہو سکتا ہے کہ جن طلبہ کو لگتا ہے کہ انھیں کم نمبر ملے ہیں تو ممکن ہے وہ بڑھ جائیں۔

    ماہر تعلیم اور اردو یونیورسٹی کے پروفیسر عرفان عزیز نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ گیارہ سو میں سے گیارہ سو نمبر لے لینا ایک مذاق ہے، کرونا وبا کے دوران پوری دنیا میں تعلیم کے ساتھ جو ہوا، بالخصوص اس ملک میں جو ہوا وہ ایک بڑا بحران ہے، ابھی انھوں نے کمیٹی بنائی ہے، اور اس بچی کے نمبر کم کیے جائیں گے تو یہ ایک سیٹ بیک ہوگا۔

    انھوں نے کہا ہمارے ہاں نمبرنگ کی فلاسفی بہت برے طریقے سے کی جا رہی ہے، دنیا بھر میں جو ماڈل امتحانات ہیں ان میں مارکس فلاسفی نہیں ہوتی بلکہ گریڈ ہوتے ہیں یا گریڈ پوائنٹس کا شمار ہوتا ہے۔

    عرفان عزیز نے انکشاف کیا کہ ان بچوں کے لیے ایوارڈ تقریب بھی ترتیب دی گئی تھی، جس میں انھیں انعامات دیے جانے تھے، اس کا مطلب ہے کہ کہیں پر بھی کوالٹی چیک نہیں ہے۔

    انھوں نے بتایا کہ ایجوکیشن میں یہ کہا جاتا ہے کہ اگر کسی طریقہ امتحان میں مستقل طور پر طلبہ 90 فی صد سے زیادہ نمبر لے رہے ہیں تو وہاں ای ویلیو ایشن طریقہ کار کو چیک کرنے کی ضرورت ہے، اس کا مطلب ہوتا ہے کہ طریقہ امتحان میں کوئی خامی موجود ہے، یا کوئی اور مسئلہ ہے۔

  • الیکشن کمیشن نے کے پی حکومت سے بلدیاتی انتخابات کا پلان طلب کرلیا

    الیکشن کمیشن نے کے پی حکومت سے بلدیاتی انتخابات کا پلان طلب کرلیا

    اسلام آباد : الیکشن کمیشن نے خیبر پختونخوا حکومت سے صوبے میں بلدیاتی انتخابات کا پلان طلب کرلیا ہے، چیف الیکشن کمشنر کا کہنا ہے کہ انتخابات کی تیاری کریں۔

    الیکشن کمیشن نے خیبر پختونخوا حکومت سے صوبے میں بلدیاتی انتخابات کا پلان طلب کرلیا ہے، اسلام آباد میں صوبہ خیبر پختونخوا میں بلدیاتی انتخابات سے متعلق الیکشن کمیشن آفس میں سماعت ہوئی۔

    چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان کی زیر صدارت 3رکنی بینچ نے سماعت کی، اس موقع پر خیبر پختونخوا کے ایڈووکیٹ جنرل نے بتایا کہ ہم صوبے میں قانون کے مطابق بلدیاتی انتخابات کے خواہاں ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ صوبے میں سیکیورٹی کی صورتحال ابھی مکمل طور پر واضح نہیں ہے، ہم نے الیکشن کمیشن کو مارچ کی تاریخ دی تھی جومنظور نہ ہوئی۔

    ایڈووکیٹ جنرل کے پی کا کہنا تھا کہ بلدیاتی انتخابات کا معاملہ دوبارہ صوبائی کابینہ کے سامنے رکھا ہے،
    بلدیاتی الیکشن کا پہلا فیز نومبر میں کرانے کا ارادہ رکھتے ہیں، الیکشن کمیشن کی ہدایت پر مرحلہ وار بلدیاتی انتخابات کرائیں گے۔

    اس موقع پرچیف الیکشن کمشنر نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ تمام صوبوں کو سن کر بلدیاتی الیکشن پر آرڈر پاس کریں گے، آپ تین دن میں صوبائی کابینہ سے مشاورت کے بعد پلان دے دیں۔

    چیف الیکشن کمشنر کا مزید کہنا تھا کہ آپ فیصلے کی طرف دیکھنے کی بجائے انتخابات کی تیاری کریں، بعد ازاں چیف الیکشن کمشنر نے خیبر پختونخوا حکومت سے مرحلہ وار بلدیاتی انتخابات کا پلان طلب کرکے اگلی تاریخ تک سماعت ملتوی کردی۔

  • جب آٹو رکشہ کے پی اسمبلی کے گیٹ کی طرف تیر کی طرح بڑھا اور سیکیورٹی میں ہلچل مچی

    جب آٹو رکشہ کے پی اسمبلی کے گیٹ کی طرف تیر کی طرح بڑھا اور سیکیورٹی میں ہلچل مچی

    پشاور: جب آٹو رکشہ خیبر پختون خوا اسمبلی کے گیٹ کی طرف تیر کی طرح بڑھا اور سیکیورٹی میں ہلچل مچی، لیکن پھر اس میں سے سردار رنجیت سنگھ برآمد ہوئے تو اہل کاروں نے سکون کا سانس لیا۔

    یہ کہانی ہے اس احتجاج کی جو پیٹرول مہنگا ہونے کی وجہ سے مجبور ہو کر کیا جا رہا ہے، اور جس کے باعث خیبر پختون خوا اسمبلی میں چمچماتی گاڑیوں کے بعد غریب کی سواری آٹو رکشے نے بھی انٹری ماری۔

    جمعیت علماے اسلام سے تعلق رکھنے والے صوبائی اسمبلی کے اقلیتی رکن سردار رنجیت سنگھ کا کہنا ہے کہ پیٹرول اتنا مہنگا ہوگیا ہے کہ اپنی گاڑی کھڑی کر کے رکشے میں اسمبلی آنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔

    کے پی اسمبلی کے مرکزی داخلی دروازے پر کھڑے سیکیورٹی اہل کار اس وقت چونک گئے، جب ایک آٹو رکشے نے خیبر روڈ سے جاتے ہوئے ایک دم اپنا رخ اسمبلی گیٹ کی موڑ دیا، سیکیورٹی پر مامور پولیس، اسپیشل برانچ اہل کار اور اسمبلی سیکیورٹی اسٹاف فوری طور پر حرکت میں آ گئے، اور آٹو رکشے کو روک لیا گیا۔

    لیکن اس سے قبل کے سیکیورٹی اہل کار رکشہ ڈرائیور سے کچھ پوچھتے، رکشے میں سوار جے یو آئی ف کے اقلیتی رکن سردار رنجیت سنگھ نے سر باہر نکال کر سیکیورٹی اہل کاروں کو دروازہ کھولنے اور رکشہ کو عمارت کے اندر جانے کی اجازت دینے کے احکامات جاری کر دیے، اور یوں کے پی اسمبلی میں غریب کی سواری اسمبلی کے احاطے میں داخل ہو سکی۔

    رکن صوبائی اسمبلی سردار رنجیت سنگھ کے بقول ایم پی اے ہاسٹل کے سامنے جب انھوں نے آٹو رکشہ روک کر اسے اسمبلی جانے کا کہا، تو ڈرائیور نے جو مجھے ایک سکھ سردار سمجھ رہا تھا، فوراً کہا کہ کس گیٹ پر اتریں گے، میں نے کہا کہ گیٹ پر نہیں اندر جانا ہے، اس پر ڈرائیور بولا کہ پولیس والے گیٹ کے قریب چھوڑیں تو بھی بڑی بات ہے آپ اندر جانے کی بات کر رہے ہیں۔

    سردار رنجیت سنگھ کا کہنا تھا کہ آٹو رکشے سمیت اسمبلی میں داخلے کے وقت ڈرائیور کے چہرے پر حیرت اور خوشی کے ملتے جلتے اثرات واضح دیکھے جا سکتے تھے۔

    ان کا کہنا تھا کہ پیٹرول مہنگا ہونے کے بعد ان کے پاس اتنے پیسے نہیں کہ وہ گاڑی کا فیول افورڈ کر سکیں، سردار رنجیت سنگھ کا کہنا تھا کہ ان کی گاڑی ایم پی اے ہاسٹل میں کھڑی ہے، اور واپسی پر کسی ایم پی اے کے ساتھ ہاسٹل جائیں گے۔

    سردار رنجیت سنگھ کا کہنا تھا کہ پیٹرول کی قیمت زیادہ ہونے کی وجہ سے رکشے کا کرایہ بھی بڑھ گیا ہے اور ایم پی اے ہاسٹل سے اسمبلی تک رکشہ والے کو ایک سو پچاس روپے کرایہ دیا۔

    انھوں نے کہا کہ ان کا رکشے میں اسمبلی آنے کا عمل ایک احتجاج کی صورت بھی رکھتا ہے، مہنگائی بہت بڑھ گئی ہے، ایم پی ایز اگر پیٹرول کے اخراجات برداشت نہیں کر سکتے تو عام لوگ کیسے کرتے ہوں گے۔

  • گردوں، جگر، بون میرو ٹرانسپلانٹ سمیت 8 بیماریوں کے مفت علاج کا اعلان

    گردوں، جگر، بون میرو ٹرانسپلانٹ سمیت 8 بیماریوں کے مفت علاج کا اعلان

    پشاور: خیبر پختون خوا حکومت نے گردوں، جگر، بون میرو ٹرانسپلانٹ اور تھیلیسیمیا سمیت آٹھ بیماریوں کے مفت علاج کا اعلان کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق مستحق لوگوں کے مفت علاج کے لیے وزیر اعلیٰ محمود خان نے انقلابی قدم اٹھا لیا، صوبے میں کڈنی، لیور، بون میرو ٹرانسپلانٹ، تھیلیسیمیا سمیت 8 بیماریوں کا مفت علاج ہوگا۔

    یہ فیصلہ وزیر اعلیٰ خیبر پختون خوا محمود خان کی زیر صدارت اجلاس میں کیا گیا، مذکورہ بیماریوں کا علاج صحت کارڈ پلس اسکیم کے تحت ہو یا اس کے لیے الگ پروگرام کا اجرا کیا جائے، اس امر پر بھی اجلاس میں غور کیا گیا، وزیر اعلیٰ نے دونوں آپشنز پر ہوم ورک کر کے تجاویز پیش کرنے کی ہدایت جاری کی۔

    محمود خان نے عزم کا اظہار کیا کہ مستحق لوگوں کو مہنگی بیماریوں کے علاج کی مفت سہولت فراہم کرنی ہے، حکومت کی ذمہ داری ہے کہ کمزور طبقوں کا خصوصی خیال رکھے۔

    اجلاس میں صحت کارڈ اسکیم کے علاوہ فوڈ کارڈ اسکیم اور ایجوکیشن کارڈ اسکیم سے متعلق بھی گفتگو کی گئی، وزیر اعلیٰ نے کہا کہ مجوزہ فوڈ کارڈ اسکیم کے تحت مستحق خاندانوں کو ماہانہ مفت راشن فراہم کیا جائے گا، جب کہ ایجوکیشن کارڈ اسکیم کے تحت مستحق طلبہ کے تعلیمی اخراجات حکومت ادا کرے گی۔

    وزیر اعلیٰ کے پی نے متعلقہ حکام کو 2 سے 3 ماہ میں مذکورہ اسکیموں کے اجرا کو حتمی شکل دینے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ ایجوکیشن کارڈ، فوڈ کارڈ اور کسان کارڈ اسکیموں پر عمل درآمد یقینی بنائیں گے۔