Tag: KPK

  • پہاڑی وادیوں اور تند و تیز دریاؤں میں 1122 نے سال 2024 کیسے گزارا؟

    پہاڑی وادیوں اور تند و تیز دریاؤں میں 1122 نے سال 2024 کیسے گزارا؟

    پشاور: خیبرپختونخوا ایمرجنسی ریسکیو 1122 نے 2024 میں صوبے بھر میں 2 لاکھ 30 ہزار سے زائد سروسز دیں۔

    تفصیلات کے مطابق خیبرپختونخوا ریسکیو 1122 کے جاں باز سال 2024 میں بھی عوام کو بہتر سہولیات فراہم کرنے میں پیش پیش رہے، ریسکیو خیبرپختونخوا کے فلڈ آپریشنل جوانوں نے کہیں پہاڑی وادیوں میں لوگوں کو مدد فراہم کی تو کہیں منہ زور دریاؤں کی بے رحم موجوں میں جان کی بازی لگا کر ڈولنے والوں کو ریسکیو کیا۔

    خیبرپختونخوا ایمرجنسی ریسکیو 1122 نے 2024 صوبے بھر میں دو لاکھ 30 ہزار سے زائد سروسز فراہم کیں، جن میں 50 ہزار سے زائد مریضوں کو ایک اسپتال سے دوسرے اسپتال منتقل کیا گیا، جب کہ 21 ہزار ٹریفک حادثات اور 4 ہزار سے زائد آگ لگنے کے واقعات پر ریسکیو ٹیموں نے فرائض کی ادائیگی میں حصہ لیا۔

    ترجمان بلال فیضی کے مطابق سال 2024 میں ریسکیو خیبرپختونخوا کے 110 اسٹیشنز سے صوبے بھر کے مختلف اضلاع میں نہ صرف ایمرجنسی سروسز فراہم کی گئیں، بلکہ صوبے کے سیاحتی مقامات پر بھی ریسکیو کے فائر فائٹرز کی ٹیموں نے اپنی پیش وارانہ خدمات انجام دیں۔

  • خیبرپختونخوا کابینہ نے کرم میں ایمرجنسی لگانے کا اعلان کر دیا

    خیبرپختونخوا کابینہ نے کرم میں ایمرجنسی لگانے کا اعلان کر دیا

    پشاور: خیبرپختونخوا کابینہ نے کرم میں ایمرجنسی لگانے کا اعلان کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور کی زیر صدارت کے پی کی صوبائی کابینہ نے انسداد منی لانڈرنگ و انسداد مالی دہشت گردی کے نفاذ کی منظوری دے دی۔

    اجلاس سے خطاب میں وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور نے کہا تیراہ اور جانی خیل میں آپریشن کا کوئی فیصلہ نہیں ہوا، کسی بھی گروپ کو بھاری ہتھیار رکھنے کی اجازت دینے کی کوئی پالیسی نہیں ہے۔

    انھوں نے کہا لوگ امن چاہتے ہیں مگر کچھ عناصر فرقہ ورانہ منافرت سے حالات خراب کر رہے ہیں، اور مسئلے کو دوسرا رنگ دینے کے لیے غلط بیانیہ بنا رہے ہیں، علاقے میں غیر قانونی بھاری ہتھیاروں کی بھر مار ہے، اتنے بھاری ہتھیار رکھنے اور مورچے بنانے کا کوئی جواز نہیں ہے۔

    علی امین نے کہا صوبائی حکومت مذاکرات اور جرگوں سے مسئلے کا حل نکالنے کی کوشش کر رہی ہے، لوگوں کی جان و مال کی حفاظت یقینی بنانے کے لیے اپنی عمل داری پر سمجھوتا نہیں کریں گے۔

    اجلاس کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ فریقین میں معاہدے کے بعد ہی سڑک کھولی جائے گی، فرقہ ورانہ منافرت پھیلانے والے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کو بند کیا جائے گا۔ یکم فروری تک تمام غیر قانونی ہتھیارجمع کرانے ہوں گے، مذکورہ تاریخ تک تمام مورچوں کو بھی مسمار کر دیا جائے گا۔ پاراچنار روڈ کو محفوظ بنانے کے لیے اسپیشل پولیس فورس قائم کی جائے گی، جس کے لیے 399 اہلکار بھرتی کیے جائیں گے، پہلے عارضی اور بعد میں مستقل پوسٹیں قائم کی جائیں گی۔

    ذرائع کے مطابق کے پی کابینہ نے اجلاس میں اقلیتوں کے حقوق کے لیے نیشنل کمیشن فار مینارٹی کی منظوری دے دی ہے، گردے، جگر کے ٹرانسپلانٹ، کرک میں جوان مراکز کے قیام کی بھی منظوری دی گئی، صوبے کی جامعات کے لیے گرانٹ، اکیڈمک سرچ کیمٹی کے ممبران کی تعیناتی کی منظوری سمیت کابینہ نے ڈی آئی خان میں گرلز کیڈٹ کالج کے قیام کی منظوری بھی دے دی۔

    کرسمس پر چرچوں کے لیے گرانٹ

    وزیر اعلیٰ نے کرسمس پر صوبے بھر کے چرچز کے لیے 4 کروڑ روپے خصوصی گرانٹ کا اعلان کیا، جس کے مطابق کرسمس پر صوبے میں 80 چرچز کو فی چرچ 5 لاکھ روپے دیے جائیں گے، وزیر اعلیٰ کے پی علی امین گنڈاپور نے ہدایت کی کہ یہ رقم فوری طور پر چرچز کو جاری کی جائے، صوبائی حکومت مسیحی برادری کی خوشیوں میں برابر کی شریک ہے۔

  • کے پی میں آئل اینڈ گیس کمپنی کی کامیاب بڈنگ کا اہم سنگ میل عبور

    کے پی میں آئل اینڈ گیس کمپنی کی کامیاب بڈنگ کا اہم سنگ میل عبور

    پشاور: خیبرپختونخوا کی آئل اینڈ گیس کمپنی کی کامیاب بڈنگ کا اہم سنگ میل عبور کر لیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق خیبرپختونخوا آئل اینڈ گیس کمپنی نے کامیاب بڈنگ کے ذریعے ایک اہم سنگ میل عبور کر لیا، میران بلاک کی بڈنگ کا عمل مکمل ہو گیا اور 49 فی صد شیئرز فروخت کر دیے گئے۔

    وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور کی زیر صدارت خیبرپختونخوا آئل اینڈ گیس کمپنی لمیٹڈ کا اجلاس منعقد ہوا، جس میں شرکا کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ بلاک کے 51 فی صد شیئرز خیبرپختونخوا آئل اینڈ گیس کمپنی کے پاس رہیں گے، جب کہ باقی فروخت کر دیے گئے۔

    منصوبے کے تحت صوبے میں 22 ارب روپے کی سرمایہ کاری کی جائے گی، ایکسپلوریشن مرحلے کے 100 فی صد اخراجات متعلقہ کنسورشیم برداشت کرے گا۔

    وزیر اعظم کی ضلع کرم میں دواؤں کی قلت فوری دور کرنے کی ہدایت

    علی امین گنڈاپور نے اس موقع پر کہا کہ ملک میں تیل اور گیس کی پیداوار میں خیبرپختونخوا کا بڑا کردار ہے، یہ پیش رفت کمپنی کو مزید مستحکم بنانے اور خطے کی ترقی میں اہم کردار ادا کرے گی۔

    انھوں متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ صوبے میں پن بجلی کے جاری منصوبوں پر کام کی رفتار کو تیز کیا جائے، اور ضم اضلاع میں چھوٹے پن بجلی گھروں کی تعمیر کے لیے سروے کیے جائیں۔ وزیر اعلیٰ نے یہ ہدایت بھی کی کہ مساجد اور گھروں کی سولرائزیشن کے منصوبے پر بھی جلد کام شروع کیا جائے۔

  • وفاق سے خیبرپختونخوا کے کن 52 ترقیاتی منصوبوں کو فنڈز جاری نہیں ہوئے؟ جان کر حیران رہ جائیں گے

    وفاق سے خیبرپختونخوا کے کن 52 ترقیاتی منصوبوں کو فنڈز جاری نہیں ہوئے؟ جان کر حیران رہ جائیں گے

    اسلام آباد: وفاقی حکومت کی ترقیاتی بجٹ میں کٹوتی کی وجہ سے خیبرپختونخوا میں 52 ترقیاتی منصوبے فنڈز سے محروم ہو گئے ہیں۔

    سرکاری دستاویز کے مطابق رواں مالی سال خیبرپختونخوا کے 52 منصوبوں کے لیے رقم جاری نہیں کی گئی، جس کی وجہ سے ترقیاتی منصوبے تاخیر کا شکار ہو چکے ہیں۔

    خیبرپختونخوا میں جاری 94 ترقیاتی منصوبوں کی لاگت 911 ارب 52 کروڑ روپے ہے، رواں مالی سال 94 منصوبوں کے لیے 49 ارب 74 کروڑ روپے کا ترقیاتی بجٹ مختص تھا، لیکن جاری 42 منصوبوں کے لیے صرف 6 ارب 29 کروڑ جاری کیے گئے۔

    دستاویز کے مطابق خیبر پختونخوا میں جاری این اے ایچ کے 15 ترقیاتی منصوبے فنڈز سے محروم ہیں، کمیونیکیشن ڈویژن کے 2، ایوی ایشن ڈویژن کا ایک ترقیاتی منصوبہ، کے پی کے اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے 3 ترقیاتی منصوبوں کے لیے بھی فنڈز جاری نہیں کیے گئے۔ کے پی ہاؤسنگ اینڈ ورک ڈویژن کے تمام 9 ترقیاتی منصوبوں سمیت کے پی اطلاعات اور داخلہ ڈویژن کے منصوبوں کے لیے بھی تاحال رقم جاری نہ ہوئی۔

    بنوں اور کوہاٹ میں یورینیم ذخائر کی تلاش کا اٹامک انرجی کمیشن کا منصوبہ بھی محروم ہے، اٹامک انرجی کمیشن کے منصوبے کے لیے 31 کروڑ روپے مختص کیے گئے تھے، کے پی میں جاری پاور ڈویژن کے 5 ترقیاتی منصوبوں کے لیے بھی تاحال رقم جاری نہ ہوئی، ریلوے ، ریونیو، سائنس و ٹیکنالوجی اور آبی ذرائع کے منصوبے بھی فنڈز سے محروم ہیں۔

  • ویڈیو: خیبرپختونخوا کے مشیر خزانہ مزمل اسلم نے وفاق کو صوبے کا قرضدار قرار دے دیا

    ویڈیو: خیبرپختونخوا کے مشیر خزانہ مزمل اسلم نے وفاق کو صوبے کا قرضدار قرار دے دیا

    پشاور: خیبرپختونخوا کے مشیر خزانہ مزمل اسلم نے وفاق کو صوبے کا قرضدار قرار دے دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق خیبر پختونخوا کے مشیر خزانہ مزمل اسلم نے اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وفاق سے ہمیں 600 ارب نہیں 93 ارب روپے ملے ہیں، پنجاب ہمارے منصوبوں کی تقلید کر رہا ہے، پنجاب کے پاس سوائے ٹک ٹاک کے کچھ بھی نہیں۔

    انھوں نے کہا وفاق ہر وقت کہتا ہے کہ انسداد دہشت گردی کی مد میں 600 ارب دیے گئے، لیکن کے پی کو صرف 93 ارب روپے انسداد دہشت گردی کی مد میں ملے ہیں، وفاق خیبرپختونخوا کا قرضدار ہے۔

    مشیر خزانہ کے پی نے کہا کے پی حکومت نے 140 ارب پولیس پر، 106 ارب ضم اضلاع پر خرچ کیے، ضم اضلاع کے لیے ہمیں صرف 66 ارب روپے ملے، 40ارب روپے صوبے کے وسائل سے ضم اضلاع پر خرچ کیے گئے، وفاق نے نیٹ ہائیڈل پاور، آئل اینڈ گیس رائلٹی کے پیسے دینے ہیں، انضمام کے 3 فی صد اضافی دینے کا بھی وعدہ کیا گیا لیکن آج تک ایک روپیہ نہیں ملا، اگر وفاق نے ہمارے حصے کے علاوہ کوئی پیسے دیے ہیں تو وہ بتائے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ہر 3 ماہ بعد ضم اضلاع کے پیسے ملنے چاہئیں لیکن ابھی تک نہیں ملے، وفاق باقی صوبوں کو اضافی پیسے دے رہا ہے لیکن ہمیں اپنے پیسے نہیں مل رہے، احساس اپنا گھر، کامیاب جوان اور صحت کارڈ سارے منصوبے ہمارے ہیں، پنجاب کوئی ایک منصوبہ بتا دے جس کی ہم نے نقل کی ہو، ہم پنجاب کو سکھا رہے ہیں یہ لوگ پھر ہماری تقلید کرتے ہیں، پنجاب حکومت سے ہم صرف ٹک ٹاک ہی سیکھ سکتے ہیں۔

    مزمل اسلم نے کہا وزیر اعظم نے سندھ کے سیلاب متاثرین اور بلوچستان کو پیکج دیے، لیکن وہ کتنی مرتبہ کے پی آئے؟ کیا صرف سیاست کے لیے ہم ہی باقی بچے ہیں؟

    مشیر خزانہ نے کہا زرعی ٹیکس کے حوالے سے ملکی مفاد میں جتنی مدد کے پی نے کی کسی اور نے نہیں کی، جب ہماری حکومت تھی تو آخری ماہ میں شرح سود 2.25 فی صد بڑھ کر 11 فی صد ہو گئی تھی، پی ڈی ایم کی حکومت میں شرح سود تاریخ کی بلند ترین سطح پر 11 سے 22 فی صد پر گئی، 1998 میں جب ن لیگ کی حکومت تھی تب بھی شرح سود بڑھی تھی، شرح سود سے اگر اتنا اچھا کام ہو رہا ہے تو عام آدمی کیوں نہیں جا رہا قرض لینے؟ شرح سود کا سب سے زیادہ فائدہ حکومت کو ہے کیوں کہ سب سے زیادہ وہ قرضہ لیتی ہے۔

  • خیبرپختونخوا کے مختلف شہروں میں زلزلہ آ گیا

    خیبرپختونخوا کے مختلف شہروں میں زلزلہ آ گیا

    پشاور: خیبرپختونخوا کے مختلف شہروں میں زلزلہ آ گیا، جس کا مرکز افغانستان اور تاجکستان کا سرحدی علاقہ تھا۔

    تفصیلات کے مطابق مینگورہ شہر سمیت ضلع سوات اور ملاکنڈ ڈویژن کے نواحی اضلاع میں زلزلے کے شدید جھٹکے محسوس کیے گئے ہیں، جس کی شدت ریکٹر اسکیل پر 5.2 ریکارڈ کی گئی ہے۔

    زلزلے کی گہرائی 212 کلومیٹر تھی جب کہ اس کا مرکز افغانستان اور تاجکستان کا سرحدی علاقہ تھا، زلزلے کے جھٹکوں کا دورانیہ 15 سے 20 سیکنڈ تھا۔

    زلزلے کے جھٹکے سوات، بٹگرام، لوئر دیر، چترال، دیر بالا، ملاکنڈ، شانگلہ، چارسدہ، مانسہرہ اور گرد و نواح میں محسوس کیے گئے۔ لوگ کلمہ طیبہ کا ورد کرتے ہوئے گھروں اور دکانوں سے باہر نکل آئے۔

    واضح رہے کہ گزشتہ رات بھی مینگورہ شہر اور اس کے نواح میں زلزلے کے ہلکے جھٹکے محسوس کیے گئے تھے۔

  • پاکستان میں پولیو کا ایک اور کیس سامنے آگیا

    پاکستان میں پولیو کا ایک اور کیس سامنے آگیا

    پشاور : پاکستان میں پولیو کا ایک اور کیس سامنے آ گیا، جس کے بعد ملک بھر میں رواں برس اس وائرس سے متاثر ہونے والے بچوں کی تعداد 56 تک جا پہنچی ہے۔

    نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی ) کے مطابق پولیو کیس خیبر پختونخوا کے ضلع ڈی آئی خان سے رپورٹ ہوا ہے۔

    این ای او سی ترجمان کا کہنا ہے کہ رواں سال کے پولیو کیسز کی تعداد 56 تک پہنچ چکی ہے، رواں سال صرف ڈی آئی خان سے 7پولیو کیسز سامنے آئے ہیں۔

    نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کے مطابق رواں سال بلوچستان سے 26، کے پی سے 15کیسز رپورٹ ہوئے ہیں، رواں سال سندھ 13، پنجاب، اسلام آباد سے ایک، ایک کیس رپورٹ ہوا۔

    اس سے قبل پاکستان میں پولیو کے مزید تین کیسز سامنے آئے تھے جس کے بعد پولیو کیسز کی تعداد 55 ہوگئی تھی۔

    قومی ادارہ صحت کی ریجنل لیبارٹری نے 3 پولیو کیسز کی تصدیق کر دی جس کے مطابق پولیو کیسز ڈیرہ اسماعیل خان، ژوب اور جعفر آباد سے رپورٹ ہوئے۔

    واضح رہے کہ پولیو ایسا موذی مرض ہے جس کا شکار بچہ زندگی بھر کے لیے چلنے پھرنے سے معذور ہو جاتا ہے۔

    پولیو کی روک تھام کے لیے پاکستان میں انسداد پولیو مہم کا آغاز 1992 میں ہوا تھا۔ جس میں ملک بھر میں پانچ سال سے کم عمر بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائے جاتے ہیں۔

    تاہم کئی پسماندہ علاقوں میں مختلف منفی مفروضوں کے باعث والدین اپنے بچوں کو پولیو کے قطرے پلوانے سے انکار کر دیتے ہیں جب کہ کئی پولیو ورکرز اس مہم میں اپنی جانیں بھی گنوا بیٹھے ہیں۔

  • کس صوبے نے بہترین معاشی کارکردگی دکھائی؟ وفاقی وزارت خزانہ نے بتا دیا

    کس صوبے نے بہترین معاشی کارکردگی دکھائی؟ وفاقی وزارت خزانہ نے بتا دیا

    اسلام آباد: وفاق نے رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں صوبوں کی معاشی کارکردگی رپورٹ جاری کر دی، جس میں کہا گیا ہے کہ خیبر پختونخوا نے بہترین معاشی کارکردگی دکھائی۔

    وفاقی وزارت خزانہ کی رپورٹ کے مطابق خیبر پختونخوا نے وفاق کو 103 ارب روپے کا سرپلس بجٹ دیا ہے، گزشتہ مالی سال جولائی تا ستمبر کے پی کا خسارہ 10 ارب روپے تھا، جب کہ آمدن 316 ارب اور اخراجات 212 ارب روپے رہے۔

    وفاقی رپورٹ کے مطابق اس کے برعکس جولائی تا ستمبر پنجاب حکومت کا خسارہ 160 ارب روپے رہا، صوبے کی آمدن 866 ارب رہی جب کہ اخراجات 1026 ارب روپے رہے، اس طرح گزشتہ مالی سال پنجاب حکومت نے پہلی سہ ماہی میں 28 ارب روپے کا خسارہ کیا تھا۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ رواں مالی سال جولائی تا ستمبر سندھ کی معاشی کارکردگی بھی بہتر رہی ہے، جولائی تا ستمبر سندھ نے 131 ارب روپے کا سرپلس بجٹ وفاق کو دیا، اس دوران سندھ کی آمدن 568 اور اخراجات 437 ارب روپے رہے، گزشتہ مالی سال پہلی سہ ماہی میں سندھ نے 19 ارب روپے کا سرپلس دیا تھا۔

    وفاقی رپورٹ کے مطابق جولائی تا ستمبر بلوچستان نے وفاق کو 85 ارب روپے کا سرپلس بجٹ دیا، اس دوران بلوچستان کی آمدن 168 ارب روپے اور اخراجات 83 ارب روپے رہے، جب کہ گزشتہ مالی سال جولائی تا ستمبر بلوچستان نے 171 ارب روپے کا سرپلس دیا تھا۔

  • پولیس ترمیمی ایکٹ، وزیر اعلیٰ کے پی سے اختیار واپس لے لیا گیا

    پولیس ترمیمی ایکٹ، وزیر اعلیٰ کے پی سے اختیار واپس لے لیا گیا

    پشاور: مجوزہ پولیس ترمیمی ایکٹ 2024 پر پولیس افسران کے تحفظات کے بعد پولیس حکام اور قانونی ماہرین کی مشاورت سے نیا ڈرافٹ تیار کر لیا گیا ہے۔

    ڈرافٹ کے متن کے مطابق پولیس ایکٹ سیکشن 9 کے تحت وزیر اعلیٰ سے اختیار واپس لے لیا گیا ہے، آر پی اوز، ڈی پی اوز کے تقرر و تبادلے سمری کے ذریعے کیے جائیں گے، ایڈیشنل آئی جیز، ڈی آئی جیز اور انٹرنل پوسٹنگ ٹرانسفر آئی جی پی کا اختیار ہوگا۔

    متن کے مطابق پبلک سروس کمیشن میں ایم این ایز، ایم پی ایز شامل ہوں گے جس سے عوام کو ریلیف ملے گا، پبلک سیفٹی کمیشن کے ممبران کی تعداد 3 کی بجائے 5 اور دورانیہ 3 سے 4 سال ہوگا، سیفٹی کمیشن کے آزاد ممبر کو حکومت نامزد کرے گی، باقی ممبران پبلک سروس کمیشن کے چیئرمین اور صوبائی محتسب نامزد کریں گے۔

    کمپلینٹ اتھارٹی سینٹر کی بجائے اب ریجنل سطح پر ہوں گے، اتھارٹی سینٹر کے 5 ممبران ہوں گے، انویسٹیگیشن دوبارہ بحال، آپریشن کا پورا سسٹم پہلے کی طرح پولیس کے ماتحت ہوگا۔

    اس نئے بل کو دوبارہ کابینہ سے منظوری کے بعد ایوان میں پیش کیا جائے گا، واضح رہے کہ بیوروکریسی کے ذریعے تقرری اور تبادلوں پر پولیس حکام نے تحفظات کا اظہار کیا تھا، ان تحفظات سے وزیر اعلیٰ اور اسپیکر کے پی اسمبلی کو بھی آگاہ کیا گیا تھا، جس پر انھوں نے ترامیمی بل مشاورت سے پاس کرانے پر اتفاق کیا تھا، اور دونوں نے پولیس افسران کے تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی۔

  • خیبرپختونخوا میں بغیر کسٹم پیڈ گاڑیوں پر اب کتنا ٹیکس عائد ہوگا؟

    خیبرپختونخوا میں بغیر کسٹم پیڈ گاڑیوں پر اب کتنا ٹیکس عائد ہوگا؟

    پشاور: مالاکنڈ ڈویژن اور ضم اضلاع میں این سی پی (نان کسٹم پیڈ)، این ڈی پی (نان ڈیوٹی پیڈ) گاڑیوں کی ریگولرائزیشن کے لیے خیبر پختونخوا حکومت نے وفاق کو تجاویز مرتب کر کے دے دی ہیں۔

    وفاقی حکومت نے کے پی حکومت سے این ڈی پی گاڑیوں کو ریگولرائز کرنے کے لیے تجاویز طلب کی تھیں، کیوں کہ این ڈی پی گاڑیوں پر کسٹمز ڈیوٹی اور ٹیکسز وفاقی حکومت کے اختیارات میں شامل ہے۔

    کے پی حکومت کے مطابق ایکسائز پولیس نے اب تک 2 لاکھ 11 ہزار گاڑیوں کی پروفائلنگ کی ہے جو ابھی تک جاری ہے۔

    دی گئی تجاویز کے مطابق رجسٹرڈ بارگین ڈیلرز کو 10 فی صد اضافی ڈیوٹی کے ساتھ گاڑیوں کو رجسٹر کرنے کی سہولت دی جائے، اسکیم کے تحت ریگولرائزیشن کی اہلیت پروفائل شدہ گاڑیوں کی ہوگی، گاڑیوں کے مالکان کو 5 سال تک گاڑیاں فروخت کرنے کی اجازت ہوگی۔

    کے پی حکومت نے کہا ہے کہ فائلرز اور نان فائلرز کی حیثیت کا بھی جائزہ لیا جائے، پروفائل شدہ گاڑیوں میں سے زیادہ تر یوٹیلٹی گاڑیاں ہیں، لگژری گاڑیوں کی تعداد کم ہے۔

    تجاویز کے مطابق 800 سی سی گاڑی پر فائلر 1 لاکھ، نان فائلر 1 لاکھ 50 ہزار مجوزہ کسٹم ڈیوٹی ادا کرے گا، 801 سے 1000 سی سی گاڑی پر فائلر 2 لاکھ، نان فائلر 3 لاکھ ڈیوٹی ادا کرے گا، 1001 سے 1300 سی سی گاڑی پر فائلر 2 لاکھ 50 ہزار، نان فائلر ساڑھے 3 لاکھ ڈیوٹی، 2001 سے 2500 سی سی گاڑی پر فائلر 5 لاکھ 50 ہزار، نان فائلر 8 لاکھ ڈیوٹی، 2500 سی سی سے اوپر گاڑی پر فائلر 7 لاکھ، نان فائلر 10 لاکھ ڈیوٹی ادا کرے گا۔

    800 سی سی گاڑی کی مجوزہ رجسٹریشن فیس 15 ہزار، 1000 سی سی کی 20 ہزار اور 1300 سی سی کی 30 ہزار، 2500 سی سی کی 1 لاکھ، اس سے اوپر سی سی گاڑیوں کی مجوزہ رجسٹریشن فیس 2 لاکھ ہوگی۔

    تجاویز میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ تمام اضلاع میں کسٹمز، پولیس، ایکسائز، نیشنل بینک کے مشترکہ سہولت مراکز کا قیام عمل میں لایا جائے، مکمل رجسٹریشن فیس اور کسٹم ڈیوٹی ادا کی جائے، کم آمدنی والے افراد کے لیے آسان اقساط کا منصوبہ بنایا جائے، اور اسکیم کے حوالے سے جامع عوامی بیداری مہم کا آغاز کیا جائے۔

    اسکیم کے لیے صوبائی حکومت نے وفاق سے پروفائلنگ کی جلد تکمیل کے لیے فنڈنگ کا بھی مطالبہ کیا، تجاویز میں کہا گیا ہے کہ اسکیم کی خلاف ورزی کرنے والے مالکان کی گاڑیوں کو ضبط اور جرمانے عائد کیے جائیں گے۔