Tag: KPK

  • کے پی کے : نامعلوم مسلح افراد کی ایڈیشنل سیشن جج پر فائرنگ

    کے پی کے : نامعلوم مسلح افراد کی ایڈیشنل سیشن جج پر فائرنگ

    ہری پور : خیبر پختونخوا کے شہر ہری پور میں نامعلوم مسلح افراد نے اپر و لوئر کوہستان کے ایڈیشنل سیشن جج محمد فرید پر فائرنگ کردی۔

    تفصیلات کے مطابق پولیس اہلکاروں کی فائرنگ سے اپر و لوئر کوہستان کے ایڈیشنل سیشن جج محمد فرید زخمی ہوگئے، جنہیں طبی امداد کیلئے مقامی استال روانہ کیا گیا۔

    پولیس نے بتایا کہ ہری پور کے علاقے چھوہر شریف میں مسجد کے باہر ایڈیشنل سیشن جج کو نامعلوم افراد کی جانب سے فائرنگ کا نشانہ بنایا گیا، فرید خان پر خاندانی دشمنی کی بنا پر فائرنگ ہوئی۔

    پولیس حکام کے مطابق سیشن جج فرید خان کی ٹانگوں پر2گولیاں لگی ہیں، ہری پور پولیس نے واقعے کا مقدمہ 5 نامعلوم افراد کیخلاف درج کرلیا ملزمان کی تلاش شروع کرنے پہلے علاقے کی ناکہ بندی کردی گئی۔

  • خیبر پختونخوا میں 93 فی صد شہری مضر صحت دودھ پی رہے ہیں، سرکاری رپورٹ میں انکشاف

    خیبر پختونخوا میں 93 فی صد شہری مضر صحت دودھ پی رہے ہیں، سرکاری رپورٹ میں انکشاف

    پشاور: خیبر پختونخوا کے ایک سرکاری رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ صوبے میں 93 فی صد شہری مضر صحت دودھ پی رہے ہیں۔

    خیبر پختونخوا میں قابل استعمال دودھ نایاب ہو گیا ہے، 93 فی صد شہری مضر صحت دودھ پی رہے ہیں، کے پی فوڈ سیفٹی اتھارٹی نے تشویش ناک رپورٹ جاری کر دی۔

    رپورٹ کے مطابق صوبے بھر میں صرف 7 فی صد دودھ استعمال کے قابل ہے، دودھ کے 583 میں سے 541 نمونے غیر معیاری اور مضر صحت پائے گئے، 417 نمونوں میں پانی، گلوکوز اور متعدد خطرناک کیمیکلز کی ملاوٹ پائی گئی۔

    وزیر اعلیٰ خیبر پختون خوا کے آبائی شہر ڈی آئی خان میں 100 فی صد دودھ مضر صحت نکلا، بنوں میں فروخت ہونے والا دودھ بھی 100 فی صد ناقص قرار دیا گیا، ملاکنڈ میں 97، پشاور میں 94، اور کوہاٹ میں 28 فی صد دودھ مضر صحت فروخت ہو رہا ہے۔

    ڈی جی فوڈ اتھارٹی کا کہنا ہے کہ صوبے میں دودھ کا معیار چیک کرنے کے لیے پہلی بار ایسا اقدام اٹھایا گیا ہے، اور اس مقصد کے لیے صوبے بھر سے 3 لاکھ 24 ہزار لیٹر دودھ سے نمونے لیے گئے تھے۔

    دوسری طرف دودھ فروشوں نے سرکاری حکام کی رپورٹ مسترد کرتے ہوئے کہا کہ دودھ میں کوئی ملاوٹ نہیں ہے۔

  • بنوں واقعات پر محکمہ داخلہ خیبر پختونخوا کی رپورٹ سامنے آ گئی

    بنوں واقعات پر محکمہ داخلہ خیبر پختونخوا کی رپورٹ سامنے آ گئی

    پشاور: بنوں میں پرتشدد واقعات پر محکمہ داخلہ خیبر پختونخوا کی رپورٹ سامنے آئی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ وزیر اعلیٰ نے اس سلسلے میں انکوائری کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق محکمہ داخلہ کے پی نے بنوں واقعات سے متعلق ایک رپورٹ جاری کی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ 15 جولائی کو دہشت گردوں نے فورسز کے سپلائی ڈپو پر حملہ کیا تھا جس میں 8 سیکیورٹی اہلکار اور 3 شہری شہید ہوئے۔

    رپورٹ کے مطابق 19 جولائی کو سیاسی سمیت تاجر برادری کا ایک احتجاجی اجتماع ہوا جو پر امن طور پر ختم ہوا، لیکن اس دوران مظاہرین کی آڑ میں کچھ شرپسندوں نے پتھراؤ کیا، اور سیکیورٹی فورسز کے سپلائی ڈپو پر لگائے گئے خیموں کو آگ لگا دی گئی، ڈپو کی دیوار کو گرا دیا اور فائر کیا گیا۔

    پولیس نے صورت حال کا جائزہ لیا اور انھیں وہاں سے نکالنے کی پوری کوشش کی، لیکن اس دوران ایک شخص جاں بحق جب کہ 25 زخمی ہوئے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا نے ہدایت کی تھی کہ مظاہرین کو پرامن منتشر کیا جائے۔

    20 جولائی کو وزیر اعلیٰ نے صوبائی وزیر اور دیگر کو مظاہرین سے بات چیت کے لیے بھیجا، وزیر اعلی ٰنے اس واقعے میں ایک انکوائری بھی کرنے کا فیصلہ کیا ہے، اور ایک 40 رکنی جرگے کو مسئلے کو باہمی طور پر حل کرنے کے لیے قائم کیا گیا ہے۔

    جرگے نے کمشنر، آر پی او، ڈپٹی کمشنر، ڈی پی او سمیت انتظامیہ کے ساتھ بات چیت کی، اور اس طرح یہ جرگہ مظاہرین کا 16 نکاتی ایجنڈا سامنے لایا، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ان نکات پر غور کیا جا رہا ہے جو حل ہو سکتے ہیں ان کو فوری تسلیم کیا جائے گا، نیز وزیر اعلیٰ خود اس تمام معاملے کی نگرانی کر رہے ہیں۔

  • 3 ماہ میں‌ سرکاری بجلی گھروں کو اربوں روپے کی ادائیگیوں کا انکشاف

    3 ماہ میں‌ سرکاری بجلی گھروں کو اربوں روپے کی ادائیگیوں کا انکشاف

    اسلام آباد: تین ماہ میں بجلی کی عدم پیداوار کے باوجود سرکاری بجلی گھروں کو اربوں روپے کی ادائیگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق رواں سال کی پہلی سہ ماہی (جنوری تا مارچ) میں سرکاری بجلی گھروں کو اربوں کی کیپسٹی پیمنٹس کا انکشاف ہوا ہے، جنوری سےمارچ کے دوران واپڈا کے پن بجلی گھروں کو 21 ارب 27 کروڑ سے زائد ادائیگیاں کی گئیں، جب کہ ان بجلی گھروں نے اپنی صلاحیت کی صرف 13 سے 25 فی صد تک بجلی پیدا کی۔

    دستاویز کے مطابق پختونخوا انرجی ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن کو 1 ارب 81 کروڑ سے زائد کی ادائیگیاں کی گئیں، نیلم جہلم ہائیدرو پاور کمپنی کو 18 کروڑ روپے سے زائد کی ادائیگی کی گئی۔

    سرکاری بجلی گھر جنکوون کو 2 ارب 86 کروڑ روپے سے زائد کی ادائیگی ہوئی، جنکوتھری کو ساڑھے 4 ارب روپے سے زائد کی کیپسٹی پیمنٹس کی گئیں، حویلی بہادر شاہ پاور پلانٹ کو 8 ارب روپے سے زائد کی ادائیگی کی گئی۔

    بلوکی پاور پلانٹ کو 7 ارب 62 کروڑ روپے سے زائد کی کیپسٹی پیمنٹس کی گئیں، قائد اعظم سولر پاور لمیٹڈ کو 2 ارب 40 کروڑ روپے سے زائد ادا کیے گئے، جب کہ چشمہ نیو کلئیر پاور پلانٹس کراچی نیو کلئیر پاور پلانٹ یونٹ 2،3 کو اربوں کی ادائیگیاں کی گئیں۔

  • کے پی حکومت نے 9 مئی واقعات پر جوڈیشل کمیشن کے لیے سمری تیار کر لی

    کے پی حکومت نے 9 مئی واقعات پر جوڈیشل کمیشن کے لیے سمری تیار کر لی

    پشاور: خیبر پختون خوا کی حکومت نے 9 مئی واقعات پر جوڈیشل کمیشن کے لیے سمری تیار کر لی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کے پی کے وزیر قانون آفتاب عالم نے کہا ہے کہ 9 مئی کے واقعات کے سلسلے میں ایک جوڈیشل کمیشن کے قیام کی سمری آج کابینہ اجلاس سے منظور کرائی جائے گی۔

    انھوں نے بتایا کہ صوبائی حکومت پشاور ہائیکورٹ سے 9 مئی واقعات پر عدالتی کمیشن کے قیام کی درخواست کرے گی، کے پی حکومت چاہتی ہے کہ نو مئی کو ملک بھر میں پیش آنے والے واقعات کی تحقیقات کی جائیں۔

    نکاح کیس : بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی سزا معطلی کی درخواست مسترد

    صوبائی وزیر قانون کا کہنا تھا کہ صوبے کی حدود میں ہونے سے واقعات کی تحقیقات تو ہو سکتی ہیں، جب کہ نو مئی کے بعد صوبے بھر میں 670 مقدمات بھی درج ہوئے ہیں۔

  • کسان کے پی حکومت کو گندم 3900 روپے میں نہ بیچ سکیں، پنجاب حکومت نے راستے بند کر دیے

    کسان کے پی حکومت کو گندم 3900 روپے میں نہ بیچ سکیں، پنجاب حکومت نے راستے بند کر دیے

    راولپنڈی: پنجاب حکومت نے گندم کے پی حکومت کو 3900 روپے میں بیچنے کے راستے مسدود کر دیے۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب کے کسان خیبر پختونخوا کی حکومت کو گندم 3900 روپے میں نہ بیچ سکیں، اس کے لیے پنجاب حکومت نے ’اسمگلنگ روکنے‘ کی آڑ میں راستے مسدود کرنے کے احکامات جاری کر دیے۔

    جاری نوٹیفکیشن میں سیکریٹری فوڈ کی جانب سے اہم شاہراہوں پر چیک پوسٹیں قائم کرنے کی ہدایت کی گئی ہے، گندم اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے اہل افسران کو ذمہ داری سونپنے کی بھی ہدایت کی گئی۔

    دوسری طرف ذرائع آٹا ملز ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ خیبر پختونخوا نے 3 لاکھ ٹن گندم کی ڈیمانڈ کی ہے، اور کے پی میں ہزاروں ٹرک گوداموں کے باہر کھڑے ہیں، کے پی حکومت پنجاب کی گندم 3900 روپے فی من خرید رہی ہے۔

    آٹا ملز ایسوسی ایشن کے ذرائع نے بتایا کہ پنجاب میں اوپن مارکیٹ میں گندم 2800 سے 3000 روپے فی من فروخت ہو رہی ہے، اب جب کہ کے پی حکومت صحیح دام دے رہی ہے تو حکومت پابندیاں لگا کر کسان کے لیے مزید مشکلات پیدا کر رہی ہے۔

  • گندم خریداری، خیبر پختونخوا حکومت کا کسانوں کے لیے بڑا اعلان

    گندم خریداری، خیبر پختونخوا حکومت کا کسانوں کے لیے بڑا اعلان

    پشاور: خیبر پختونخوا حکومت نے کہا ہے کہ وہ 3 لاکھ میٹرک ٹن گندم خریداری کل سے شروع کرے گی۔

    صوبائی وزیر خوراک ظاہر شاہ طورو نے کہا کہ کے پی حکومت 29 ارب روپے کی لاگت سے گندم خریداری کرے گی، اور کل سے تین لاکھ میٹرک ٹن گندم خریداری شروع ہو جائے گی۔

    انھوں نے بتایا کہ حکومت مقامی کاشت کاروں سے 3900 روپے ٹن کے حساب سے گندم خریدے گی، گندم کا معیار اور مقدار جانچنے کے لیے ضلعی سطح پر کمیٹیاں بھی تشکیل دے دی گئی ہیں، جب کہ نیب اور اینٹی کرپشن کے اہلکار بہ حیثیت آبزرور کمیٹی میں شامل کیے گئے ہیں۔

    صوبائی وزیر خوراک کے مطابق صوبے کے 22 گوداموں کو گندم خریداری کے مراکز کی صورت دی گئی ہے، انھوں نے اپنے بیان میں کہا کہ پہلے آئیں اور پہلے پائیں کے اصول پر کاشت کاروں سے گندم خریداری ہوگی۔

    دوسری طرف فوڈ ڈپارٹمنٹ کی ایک دستاویز کے مطابق کے پی میں گندم کی پیداوار 15 لاکھ ٹن اور ضرورت 50 لاکھ ٹن ہے، کے پی حکومت پنجاب کے نجی شعبے سے 35 لاکھ ٹن گندم کل سے خریدے گی، 3 لاکھ ٹن گندم صوبائی کسانوں سے براہ راست خریدی جائے گی، وزارت خزانہ کے پی نے گندم کی خریداری کے لیے رقوم کا بندوبست بھی کر لیا ہے، گندم فی من 3900 روپے میں خریدی جائے گی۔

    گندم درآمد اسکینڈل

    گندم درآمد اسکینڈل کی تحقیقات کا معاملے پر انکوائری کمیٹی کی رپورٹ کے مطابق اگست 2023 سے مارچ 2024 تک 330 ارب روپے کی گندم درآمد ہوئی، پی ڈی ایم گورنمنٹ نے جولائی 2023 میں گندم درآمدگی سے متعلق فیصلہ معلق رکھا تھا، نگراں حکومت کے دور میں 250 ارب کی لاگت کی 28 لاکھ میٹرک ٹن درامد گندم پاکستان میں آئی، موجودہ حکومت میں 80 ارب کی لاگت کی 7 لاکھ میٹرک ٹن درامد گندم پاکستان پہنچی۔

    رپورٹ کے مطابق مجموعی طور پر پاکستان سے گندم کی درآمد کے لیے ایک ارب 10 کروڑ ڈالر پاکستان سے باہر گئے، اکتوبر 2024 میں ساڑھے 4 لاکھ 25 ہزار میٹرک ٹن گندم درامد کی گئی، نومبر 2023 میں 5 لاکھ میٹرک ٹن گندم، ساڑھے 3 لاکھ 35 ہزار میٹرک ٹن گندم دسمبر 2023 میں، جنوری 2024 میں 7 لاکھ میٹرک ٹن، اور فروری 2024 میں ساڑھے 8 لاکھ میٹرک ٹن گندم درآمد کی گئی۔

    گندم کے 70 جہاز یوکرین سمیت 6 ممالک سے درآمد کیے گئے، پہلا جہاز پچھلے سال 20 ستمبر کو اور آخری جہاز 31 مارچ رواں سال پاکستان پہنچا، باہر سے گندم 280 سے 295 ڈالرز پر میٹرک ٹن درآمد کی گئی، وزارت خزانہ نے نجی شعبے کے ذریعے صرف دس لاکھ میٹرک ٹن گندم درآمد کرنے کی اجازت بھی دی تھی۔

  • غیر متوقع بارشیں، سیلابی صورت حال، موسمیاتی اثرات مزید کیا خطرات لا رہے ہیں؟

    غیر متوقع بارشیں، سیلابی صورت حال، موسمیاتی اثرات مزید کیا خطرات لا رہے ہیں؟

    اپریل کے مہینے میں غیر متوقع بارشیں تو ہوتی ہیں لیکن کبھی سیلاب نہیں آیا، تاہم اس سال اپریل میں جو صورت حال سامنے آئی ہے اسے دیکھ کر مون سون کے حوالے سے خدشات بڑھ جاتے ہیں۔

    ملک بھر میں گزشتہ دو ہفتوں سے وقفے وفقے سے جاری بارشوں سے اب تک 96 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں، خیبر پختونخوا، پنجاب اور بلوچستان میں بارشوں سے نقصانات زیادہ رپورٹ ہو رہے ہیں۔ بلوچستان میں سیلابی صورت حال ہے تو خیبر پختونخوا میں بھی لینڈ سلائیڈنگ اور سیلاب نے تباہی مچائی۔ بارشوں سے جہاں جانی و مالی نقصانات ہو رہے ہیں وہاں فصلوں پر بھی ان کا تباہ کن اثر پڑ رہا ہے، خیبر پختونخوا میں گندم کی فصل تیار ہے لیکن بارشوں کی وجہ سے کٹائی سیزن تاخیر کا شکار ہے، اور گندم کی فصل متاثر ہو رہی ہے۔

    باشوں سے ہونے والے نقصانات

    خیبر پختونخوا میں بارشوں سے اب تک 46 افراد جاں بحق ہوئے ہیں اور 60 افراد زخمی ہیں، صوبے میں 2 ہزار 875 گھروں کو نقصان پہنچا ہے، 436 گھر مکمل تباہ جب کہ 2 ہزار 439 گھروں کو جزوی نقصان پہنچا ہے۔

    مزید بارشوں کا امکان

    محکمہ موسمیات نے ملک بھر سمیت خیبر پختونخوا میں 23 اپریل سے 29 اپریل تک شدید بارشوں اور تیز ہوائیں چلنے کی پیش گوئی کی ہے، صوبائی حکومت نے شدید موسمی صورت حال کے پیش نظر صوبے کے 15 اضلاع میں موسمیاتی ایمرجنسی نافذ کی ہے۔ حکومت نے ضلعی انتظامیہ اور اسپتالوں کے عملے کو الرٹ رہنے کی ہدایات جاری کیے ہیں۔ پی ڈی ایم کے مطابق 9 اضلاع میں گلیشیئر پگھلنے کی وجہ سے سیلاب کا خطرہ بھی موجود ہے۔

    بارشوں سے گندم کی فصل پر اثرات

    شدید بارشوں کے باعث دریاؤں کے کنارے کھڑی فصلیں شدید متاثر ہوئی ہیں، بارش اور ژالہ باری سے باغات کو بھی نقصان پہنچا ہے۔ دریائے سوات، دریائے پنجکوڑی، اور دریائے کابل میں سیلابی صورت حال پیدا ہونے کی وجہ سے گندم کی فصل متاثر ہوئی ہے۔

    صباق ایگری کلچر ریسرچ سینٹر

    حمید الرحمان پیر صباق ایگری کلچر ریسرچ سینٹر نوشہرہ میں ریسرچ آفیسر ہیں، انھوں نے بتایا کہ اس وقت گندم کی فصل تیار ہے، خیبر پختونخوا میں عموماً مئی کے پہلے ہفتے میں گندم کی کٹائی شروع ہو جاتی ہے، لیکن اس سال بارشوں کی وجہ سے ابھی تک گندم کی فصل سبز ہے۔ بارشیں زیادہ ہونے کی وجہ سے فصل میں پانی کھڑا ہونے کی وجہ سے یہ گر جاتا ہے، اس کو ایگریکلچر کی زبان میں لاجنگ کہا جاتا ہے۔ گندم کا پودا زمین پر گر جاتا ہے اور جب یہ گر جاتا ہے تو دوبارہ نہیں اٹھ سکتا۔ اس وجہ سے گندم کی پیدوار متاثر ہوتی ہے اور اس کے ساتھ کٹائی میں بھی مشکلات پیش آتی ہیں۔

    حمید الرحمان نے بتایا کہ اگر فصل پک چکی ہے اور خشک ہو اور اس دوران زیادہ بارشیں ہوں تو اس میں وقت گندم کا دانہ کالا ہو جاتا ہے۔ یہ ایک فنگل ڈیزیز (fungal disease) ہے اور اس کو کرنال بنٹ کہا جاتا ہے۔ اس بیماری میں گندم کا دانہ کالا ہو جاتا ہے، اس سے کوالٹی پر اثر پڑتا ہے۔ اگر اس کو کھانے کے لیے استعمال کیا جائے گا تو کوالٹی خراب ہوگی اور اگر بہ طور سیڈ استعمال کرنا ہو تو بھی اس کی پیداوار متاثر ہوگی۔

    دریائے خیالی کے کنارے

    طیب احمد زئی کا تعلق چارسدہ ہے اور دریائے خیالی کے کنارے پر ان کی زمینیں ہیں، بارشوں اور سیلاب سے طیب احمد زئی کی 5 ایکڑ زمین پر محیط گندم کی فصل تباہ ہو چکی ہے۔ طیب نے بتایا کہ دریائے خیالی میں پانی کی سطح بلند ہونے کی وجہ سے قریب علاقے زیر آب آتے ہیں، ایسے میں دریا کے کنارے کھیتوں میں فصلیں بھی سیلابی پانی کی نذر ہو جاتی ہیں۔

    اس سوال پر کہ کیا پہلے بھی اپریل کے مہینے میں دریا میں پانی کی سطح اتنی بلند ہوئی ہے؟ طیب احمد زئی نے بتایا کہ اس کو نہیں یاد کہ اپریل میں سیلاب آیا ہو۔ غیر متوقع بارشیں اپریل کے مہینے میں ہوتی ہیں لیکن کبھی اس طرح سیلابی صورت حال پیدا نہیں ہوئی، جس طرح اس بار سیلاب آیا ہے۔ اپریل میں یہ صورت حال ہے تو مون سون میں اللہ خیر کرے۔

    سوات میں شدید بارشیں ہوتی ہیں تو دریائے پنجکوڑی اور دریائے سوات میں پانی کے بہاؤ میں اضافہ ہو جاتا ہے، اور پھر دونوں دریاؤں کا پانی سیلابی شکل اختیار کر کے منڈا ہیڈ ورکس اور پھر دریائے خیالی میں سیلاب کی صورت حال پیدا کرتی ہے۔ دریائے خیالی کا پانی دریائے کابل میں گر کر نوشہرہ میں سیلاب کا باعث بنتی ہے، جس کی وجہ سے دریا کے قریب کھیت اور آبادی اس کی زد میں آ جاتی ہے۔

  • کے پی حکومت نے پولیو مہم کے لیے سیکیورٹی فراہمی سے معذرت کر لی، مہم ملتوی

    کے پی حکومت نے پولیو مہم کے لیے سیکیورٹی فراہمی سے معذرت کر لی، مہم ملتوی

    اسلام آباد: خیبر پختونخوا میں قومی ذیلی پولیو مہم ملتوی کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، التوا کا یہ فیصلہ سیکیورٹی کی عدم دستیابی کے باعث ہوا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ کے پی حکومت نے پولیو مہم کے لیے سیکیورٹی فراہمی سے معذرت کی ہے، کے پی پولیس ضمنی بلدیاتی الیکشن کے باعث پولیو مہم کے لیے دستیاب نہیں ہے۔

    ذرائع کے مطابق پولیو مہم ملتوی کرنے کا فیصلہ خیبر پختونخوا حکومت نے کیا ہے، ایڈیشنل چیف سیکریٹری نے کے پی پولیو پروگرام کو فیصلے سے آگاہ کر دیا، خیبر پختونخوا حکومت نے وفاق کو بھی پولیو مہم کے التوا بارے آگاہ کر دیا۔

    26 اضلاع میں شیڈول پولیو مہم کے پی حکومت کی درخواست پر ملتوی ہوئی ہے، ڈی آئی خان، لوئر دیر، مردان اور چارسدہ کی انتظامیہ نے پولیو مہم کے التوا کی درخواست کی تھی، خیبر پختونخوا میں ذیلی پولیو مہم 29 اپریل سے شروع ہونا تھی، لیکن اب یہ 6 مئی سے شروع ہوگی، جب کہ صوبے میں ضمنی بلدیاتی الیکشن 28 اپریل کو ہوگا۔

    ذرائع کے مطابق ذیلی قومی انسداد پولیو مہم اسلام آباد اور چاروں صوبوں میں 29 اپریل تا 5 مئی شیڈول ہے، مہم دیگر صوبوں میں شیڈول کے تحت چلے گی۔

  • تعلیمی اداروں میں چھٹیوں کا اعلان ہو گیا

    تعلیمی اداروں میں چھٹیوں کا اعلان ہو گیا

    پشاور: خیبر پختونخوا کے تعلیمی اداروں میں موسم بہار کی چھٹیوں کا اعلان ہو گیا۔

    صوبہ خیبر پختونخوا میں تمام سرکاری و نجی تعلیمی اداروں میں موسم بہار کی یکم سے 8 اپریل تک چھٹیاں ہوں گی۔

    ایلیمنٹری اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ نے اعلامیہ جاری کر دیا، جس میں کہا گیا ہے کہ تمام پرنسپلز اور ہیڈ ٹیچرز اور کلریکل اسٹاف کی تعطیلات نہیں ہوں گی۔

    اعلامیے کے مطابق اسکول اسٹاف نئے بچوں کے داخلے اور مفت کتابوں کی تقسیم کے لیے موجود اسکولوں میں رہیں گے۔