Tag: KPO

  • کراچی پولیس آفس حملے میں شہید پولیس اہل کار عبدالطیف بھٹو کی نماز جنازہ ادا

    کراچی پولیس آفس حملے میں شہید پولیس اہل کار عبدالطیف بھٹو کی نماز جنازہ ادا

    شکارپور: کراچی پولیس آفس حملے میں شہید پولیس اہل کار عبدالطیف بھٹو کی نماز جنازہ ادا کر دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی پولیس چیف کے آفس پر دہشت گرد حملے میں شہید ہونے والے اہل کار عبد الطیف بھٹو کی نماز جنازہ آج پیر کو سندھ کے شہر شکارپور میں ادا کر دی گئی۔

    نماز جنازہ میں شہریوں، سول سوسائٹی اور پولیس برادری کے افراد نے کثیر تعداد میں شرکت کی، شہید اہلکار عبدالطیف بھٹو کے جسد خاکی کو پولیس کے دستے نے سلامی بھی دی، بعد ازاں انھیں آبائی قبرستان بچل شاہ میں سپرد خاک کر دیا گیا۔

    شہید اہل کار کے پس ماندگان میں اہلیہ، 6 بیٹیاں اور ایک بیٹا شامل ہیں۔

    کے پی او حملہ

    کراچی پولیس آفس پر حملے کا مقدمہ تھانہ سی ٹی ڈی میں تھانہ صدر ایس ایچ او کی مدعیت میں درج کیا گیا ہے، جس میں قتل، اقدام قتل، دہشت گردی سمیت سنگین نوعیت کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔

    ایف آئی آر کے مطابق شام 7 بجکر 15 منٹ پر وائرلیس سے حملے کی اطلاع ملی، 7 بجکر 20 منٹ پر جائے وقوع پہنچا اور نفری طلب کی، ڈی آئی جی ساؤتھ عرفان بلوچ کی سربراہی میں آپریشن ترتیب دیا گیا۔ 3 دہشت گردوں نے حملہ کیا، ایک دہشت گرد نے تیسری منزل پر خود کو دھماکے سے اڑایا، دوسرا دہشت گرد چوتھی منزل اور تیسرا چھت پر مارا گیا۔

    حملے میں رینجرز اور پولیس کے 4 جوان شہید، 18 افراد زخمی ہوئے، دہشت گرد جس گاڑی میں آئے وہ تحویل میں لے لی گئی، کار سوار حملہ آوروں کے ساتھ مزید 2 دہشتگرد موٹر سائیکل پر آئے تھے، موٹر سائیکل سوار دہشت گردوں نے کے پی او کی نشان دہی کی تھی، موٹر سائیکل سوار دہشت گرد تینوں حملہ آوروں سے گلے مل کر فرار ہوئے۔

    دہشت گرد فیملی کوارٹرز کی طرف سے دیوار پر لگی تار کاٹ کر داخل ہوئے، ہلاک دہشت گردوں سے پانچ دستی بم اور دو خودکش جیکٹس ملیں۔

  • تحقیقاتی اداروں نے سی سی ٹی وی فوٹیجز اور دیگر شواہد سے مزید تفصیلات حاصل کر لیں

    تحقیقاتی اداروں نے سی سی ٹی وی فوٹیجز اور دیگر شواہد سے مزید تفصیلات حاصل کر لیں

    کراچی: پولیس آفس پر دہشت گردوں کے حملے کے سلسلے میں تحقیقاتی اداروں نے سی سی ٹی وی فوٹیجز اور دیگر شواہد سے مزید تفصیلات حاصل کر لی ہیں۔

    تحقیقاتی حکام کا کہنا ہے کہ حملہ آور 7 بجکر 8 منٹ پر کے پی او میں داخل ہوئے، حملہ آوروں نے مسجد اور کے پی او کے درمیان دروازے پر کھڑے کانسٹیبل پر فائرنگ کی۔

    حملہ آوروں نے کے پی او میں داخل ہوتے ہی دستی بم پھینکا، حملہ آوروں کا دوسرا نشانہ امجد مسیح بنا۔

    دہشت گرد کس راستے سے داخل ہوئے، اے آر وائی نیوز نے تصویر اور ویڈیو حاصل کر لی

    تحقیقاتی حکام کے مطابق حملہ آور 7 بجکر 15 منٹ پر کے پی او کی پہلی منزل پر پہنچ چکے تھے، حملہ آوروں نے پہلی منزل پر پہنچ کر گرنیڈ پھینکا جو دیوار سے لگ کر گراؤنڈ فلور پر پھٹ گیا۔

    20 سے 25 منٹ میں حملہ آور کے پی او کی دوسری منزل پر پہنچ چکے تھے، پہلی اور دوسری منزل پر حملہ آور خالی کمروں پر گولیاں برساتے رہے، اس دوران سیکیورٹی اسٹاف نے حملہ آوروں کو روکنے کے لیے فائرنگ کی۔

    ایک دھماکے کے نتیجے میں سی سی ٹی وی مانیٹرنگ اچانک بند ہو گئی، دو حملہ آور چھت پر موجود رہے، خود کش دھماکے میں ہلاک دہشت گرد ڈیڑھ گھنٹے تک لڑتا رہا۔

    دوسری طرف پولیس حکام کا کہنا ہے کہ گزشتہ روز فائنل سرچنگ مکمل کر لی گئی ہے، پولیس افسران کی ہدایت پر گزشتہ روز 18 فروری کو دوبارہ سرچنگ کی گئی، جس میں مزید 12 اشیا محفوظ کی گئیں۔

    پولیس حکام کے مطابق سرچنگ میں ملنے والی اشیا میں دستی بم، پلاسٹک باکس، 2 مزید پستول، نائن ایم ایم کی نئی گولیوں کا پیکٹ، ایک خنجر، کیمرہ، اسمارٹ فون، 2 گھڑیاں، ایک مردانہ پرس، استعمال شدہ سمیت 210 گولیاں، دستی بم کے ٹکڑے، خودکش جیکٹ کا جلا ہوا کپڑا، بیگ، یو ایس بی، پستول ہولڈر شامل ہیں۔ بم ڈسپوزل اسکواڈ نے سامان محفوظ کر کے صدر پولیس کے حوالے کر دیا۔

  • دہشت گرد کس راستے سے داخل ہوئے، اے آر وائی نیوز نے تصویر اور ویڈیو حاصل کر لی

    دہشت گرد کس راستے سے داخل ہوئے، اے آر وائی نیوز نے تصویر اور ویڈیو حاصل کر لی

    کراچی: کراچی پولیس آفس میں دہشت گرد جس راستے سے اندر داخل ہوئے تھے، اے آر وائی نیوز نے اس مقام کی تصویر اور ویڈیو حاصل کر لی۔

    تفصیلات کے مطابق کے پی او پر دہشت گردوں کے حملے کے حوالے سے اے آر وائی نیوز نے وہ ویڈیو اور تصویر حاصل کر لی ہے جس میں اس مقام کی نشان دہی کی گئی ہے جہاں سے دہشت گرد اندر داخل ہوئے تھے۔

    خاردار تار کاٹنے کے بعد دہشت گرد سامنے موجود اس کھڑکی سے داخل ہوئے جس میں شیشہ نہیں تھا، پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ اس کھڑی کا شیشہ کافی عرصے سے ٹوٹا ہوا تھا۔

    پولیس ذرائع کے مطابق دہشت گردوں کو یقینی طور پر اس ٹوٹے ہوئے شیشے کی خبر تھی، سہولت کاروں نے انھیں باقاعدہ طور پر نقشہ بنا کر دیا تھا، جس کے باعث وہ اتنی آسانی سے اندر داخل ہو سکے۔

    پولیس رپورٹس کے مطابق حملے کے وقت 3 دہشت گرد کار میں، جب کہ 2 دہشت گرد موٹر سائیکل پر کراچی پولیس آفس پہنچے تھے۔

    ہدف پر پہنچنے کے بعد موٹر سائیکل سوار سہولت کار کار سے اترنے والے دہشت گردوں سے ملے، اور انھیں کراچی پولیس آفس کی جانب نشان دہی کی، الگ ہونے سے پہلے موٹر سائیکل سوار اور کار سوار دہشت گرد آپس میں گلے ملے تھے۔

    اس کے بعد سہولت کار موٹر سائیکل سوار تو دوسری جانب فرار ہو گئے، تاہم کار سوار دہشت گرد پولیس لائن فیملی کوارٹر کی جانب کار کھڑی کر کے آئے، اور پھر انھوں نے کراچی پولیس آفس کی دیوار پر لگی خاردار تار کو کاٹ لیا۔

    تار کاٹنے کے بعد ایک دوسرے کی مدد سے تینوں دہشت گرد اندر داخل ہوئے تھے، اب تفتیشی حکام نے اس مقام پر خاردار تار کی جگہ ڈو ناٹ کراس کی پٹی لگا دی ہے، جسے تصویر میں دیکھا جا سکتا ہے۔

  • ویڈیوز: پولیس کمانڈوز کے اسنائپر نے ڈرون ٹیکنالوجی کی مدد سے دہشت گردوں کو نشانہ بنایا

    ویڈیوز: پولیس کمانڈوز کے اسنائپر نے ڈرون ٹیکنالوجی کی مدد سے دہشت گردوں کو نشانہ بنایا

    کراچی: کے پی او پر حملہ کرنے والے دہشت گردوں کو پولیس کمانڈوز کے اسنائپر نے ڈرون ٹیکنالوجی کی مدد سے نشانہ بنایا۔

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز کراچی پولیس چیف آفس پر حملہ کرنے والے دہشت گردوں کو اسپیشل سیکیورٹی یونٹ (ایس ایس یو) کے کمانڈوز نے ہلاک کیا، یونٹ کے اسنائپر نے دہشت گردوں کو ڈرون ٹیکنالوجی کی مدد سے تلاش کر کے نشانہ بنایا گیا۔

    ایس ایس یو کے ڈرون کی فوٹیجز اے آر وائی نیوز نے حاصل کیں، فوٹیج میں دہشت گردوں کو فائرنگ کرتے دیکھا جا سکتا ہے، اسنائپر نے ڈرون فوٹیج کی مدد سے دہشت گردوں کی پوزیشن کا تعین کر کے اُنھیں ہلاک کیا۔

    فوٹیج میں اسنائپر کو دہشت گرد کو نشانہ بناتے دیکھا جا سکتا ہے۔

    واقعے سے متعلق تفصیلی خبر یہاں پڑھیں