Tag: KPO Attack

  • کراچی پولیس آفس کی سیکیورٹی سے متعلق اہم اقدام

    کراچی پولیس آفس کی سیکیورٹی سے متعلق اہم اقدام

    کراچی : سندھ کے دارالحکومت میں کراچی پولیس آفس پر حملے کے بعد سرکاری عمارتوں اور تنصیبات پر سیکیورٹی انتظامات پر سوالیہ نشان لگ گئے تھے۔

    موجودہ صورتحال کا سنجیدگی سے نوٹس لیتے ہوئے انتظامیہ اور صوبائی حکومت نے سیکیورٹی کو مزید مؤثر کرنے کا فیصلہ کیا۔

    اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ کراچی پولیس آفس کی سیکیورٹی کو اپ گریڈ کردیا گیا ہے، کے پی او جانے والے راستوں کو دیواریں کھڑی کرکے کر بند کردیا گیا۔

    صدر تھانے سے کراچی پولیس آفس جانے والا راستہ بھی بند کیے جانے کے ساتھ ساتھ کے پی او میں داخلی مقام پر پولیس کی چوکی کو فعال کردیا گیا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ کراچی پولیس آفس کے اندر مسلسل تعمیراتی کام جاری ہے، پیر کے روز سے کے پی او کو فعال کردیا جائے گا۔

    مزید پڑھیں : ڈی آئی جی ساؤتھ نے کے پی او میں سیکیورٹی غفلت کے امکانات کو رد کردیا

    واضح رہے کہ کراچی پولیس آفس پر حملے کے حوالے سے ڈی آئی جی ساؤتھ عرفان بلوچ نے کے پی او میں سیکیورٹی غفلت کے امکانات کو رد کردیا تھا۔

    عرفان بلوچ نے بتایا تھا کہ پولیس اور دیگر اداروں کا بہترین ورکنگ کو آرڈی نیشن موجود ہے، پولیس دہشت گردوں کے سہولت کاروں کی تلاش میں چھاپے مار رہی ہے۔

    میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا تھا کہ کے پی او سیکیورٹی پر موجود پولیس اہلکاروں نے مزاحمت کی اور شہید ہوئے، اس کا مطلب ہے کہ سیکیورٹی میں کسی قسم کی غفلت نہیں تھی۔

  • کے پی او حملہ: کالے شیشے پر پابندی لیکن دہشت گردوں کی گاڑی کسی نے نہیں روکی

    کے پی او حملہ: کالے شیشے پر پابندی لیکن دہشت گردوں کی گاڑی کسی نے نہیں روکی

    کراچی: سڑکوں پر موجود پولیس اہل کاروں کی کارکردگی بھی سوالیہ نشان گئی، کالے شیشے پر پابندی کے باوجود کراچی میں پولیس آفس پر حملے کے لیے آنے والے دہشت گردوں کی گاڑی کو کسی نے نہیں روکا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق کراچی پولیس آفس پر حملے کے لیے دہشت گردوں نے کالے شیشے والے گاڑی استعمال کی تھی، لیکن ہدف تک پہنچنے کے لیے راستے میں کالے شیشے دیکھ کر بھی کسی نے چیکنگ نہیں کی۔

    کراچی پولیس آفس پر دہشت گرد حملے کے کیس میں سڑکوں پر موجود پولیس اہل کاروں کی کارکردگی بھی سوالیہ نشان بن گئی ہے، گاڑی مشکوک تھی، شیشے کالے تھے، نمبر پلیٹ جعلی تھا لیکن کہیں پر بھی پولیس نے اسے ہاتھ تک نہیں دیا، اور کالے شیشے پر پابندی کے باوجود دہشت گرد ٹارگٹ پر پہنچ گئے۔

    دوسری طرف دہشت گردوں کے زیر استعمال گاڑی کا فارنزک مکمل کر لیا گیا ہے، تحقیقاتی ذرائع کا کہنا ہے کہ فارنزک کے دوران حملہ آوروں کے 5 فنگر پرنٹس حاصل کیے گئے ہیں، جن کا نادرا سے ریکارڈ چیک کیا جا رہا ہے۔

    گاڑی سے حملہ آوروں کے جوتے، نماز کی ٹوپی اور اجرک ملی، گاڑی سے رسی، پلاسٹک والی چٹائی، رضائی، موزے، کلاشنکوف کا میگزین بھی ملا۔ تحقیقاتی ذرائع کے مطابق گاڑی میں پلاسٹک کی بوری اور رومال بھی موجود تھا۔

    کراچی پولیس آفس حملہ کی تحقیقات ، گاڑی سے حملہ آوروں کے 5 فنگرپرنٹس حاصل

    گاڑی کے اصل مالک کا تاحال سراغ نہ لگایا جا سکا، کے پی او حملے میں مارے گئے تیسرے دہشت گرد کی بھی تاحال شناخت نہیں ہو سکی ہے، اس کے فنگر پرنٹس نادرا کے ریکارڈ سے میچ نہیں ہو سکے۔

  • کے پی او میں دوسری منزل پر دہشت گردوں اور عملے کے کچھ افراد کا آمنا سامنا بھی ہوا

    کے پی او میں دوسری منزل پر دہشت گردوں اور عملے کے کچھ افراد کا آمنا سامنا بھی ہوا

    کراچی: کے پی او پر حملے کی تحقیقات میں پیش رفت سامنے آئی ہے، تحقیقاتی حکام نے عمارت کے اندر دہشت گردوں کی نقل و حرکت سے متعلق مزید تفصیلات جاری کی ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق تحقیقاتی حکام کا کہنا ہے کہ کراچی پولیس آفس پر حملے کے وقت عمارت میں 25 افراد موجود تھے، اور ان سب کے بیان لے لیے گئے ہیں۔

    حکام کے مطابق عمارت میں آنے کے بعد حملہ آوروں نے لفٹ پر گرنیڈ پھینک کر اسے ناکارہ بنایا، جب کہ حملے کے وقت زیادہ تر افراد پہلی منزل پر موجود تھے۔

    تحقیقاتی حکام کے مطابق فائرنگ کے بعد تمام افراد دوسری منزل کی طرف بھاگے تھے، دوسری منزل پر دہشت گردوں اور عملے کے کچھ افراد کا سامنا بھی ہوا لیکن حملہ آوروں نے عملے کو کمروں میں رہنے کا اشارہ کیا۔

    حملہ آور کے پی او کے کوریڈور میں موجود رہے اور عملے کے کمروں میں جانے کے بعد دروازوں پر فائرنگ کی، دہشت گرد مختلف کمروں کے باہر عملے کو آوازیں بھی دیتے رہے۔

    حکام کے مطابق اس کے بعد دہشت گرد سیڑھیوں سے اوپر کی طرف گئے اور اس دوران اہل کار فائرنگ کے تبادلے کے دوران شہید ہوئے، تحقیقاتی حکام کا یہ بھی کہنا ہے کہ ممکنہ طور پر حملہ آوروں کا ہدف چوتھی منزل پر پہنچنا تھا۔

  • کراچی پولیس آفس حملے میں شہید پولیس اہل کار عبدالطیف بھٹو کی نماز جنازہ ادا

    کراچی پولیس آفس حملے میں شہید پولیس اہل کار عبدالطیف بھٹو کی نماز جنازہ ادا

    شکارپور: کراچی پولیس آفس حملے میں شہید پولیس اہل کار عبدالطیف بھٹو کی نماز جنازہ ادا کر دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی پولیس چیف کے آفس پر دہشت گرد حملے میں شہید ہونے والے اہل کار عبد الطیف بھٹو کی نماز جنازہ آج پیر کو سندھ کے شہر شکارپور میں ادا کر دی گئی۔

    نماز جنازہ میں شہریوں، سول سوسائٹی اور پولیس برادری کے افراد نے کثیر تعداد میں شرکت کی، شہید اہلکار عبدالطیف بھٹو کے جسد خاکی کو پولیس کے دستے نے سلامی بھی دی، بعد ازاں انھیں آبائی قبرستان بچل شاہ میں سپرد خاک کر دیا گیا۔

    شہید اہل کار کے پس ماندگان میں اہلیہ، 6 بیٹیاں اور ایک بیٹا شامل ہیں۔

    کے پی او حملہ

    کراچی پولیس آفس پر حملے کا مقدمہ تھانہ سی ٹی ڈی میں تھانہ صدر ایس ایچ او کی مدعیت میں درج کیا گیا ہے، جس میں قتل، اقدام قتل، دہشت گردی سمیت سنگین نوعیت کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔

    ایف آئی آر کے مطابق شام 7 بجکر 15 منٹ پر وائرلیس سے حملے کی اطلاع ملی، 7 بجکر 20 منٹ پر جائے وقوع پہنچا اور نفری طلب کی، ڈی آئی جی ساؤتھ عرفان بلوچ کی سربراہی میں آپریشن ترتیب دیا گیا۔ 3 دہشت گردوں نے حملہ کیا، ایک دہشت گرد نے تیسری منزل پر خود کو دھماکے سے اڑایا، دوسرا دہشت گرد چوتھی منزل اور تیسرا چھت پر مارا گیا۔

    حملے میں رینجرز اور پولیس کے 4 جوان شہید، 18 افراد زخمی ہوئے، دہشت گرد جس گاڑی میں آئے وہ تحویل میں لے لی گئی، کار سوار حملہ آوروں کے ساتھ مزید 2 دہشتگرد موٹر سائیکل پر آئے تھے، موٹر سائیکل سوار دہشت گردوں نے کے پی او کی نشان دہی کی تھی، موٹر سائیکل سوار دہشت گرد تینوں حملہ آوروں سے گلے مل کر فرار ہوئے۔

    دہشت گرد فیملی کوارٹرز کی طرف سے دیوار پر لگی تار کاٹ کر داخل ہوئے، ہلاک دہشت گردوں سے پانچ دستی بم اور دو خودکش جیکٹس ملیں۔

  • ویڈیوز: پولیس کمانڈوز کے اسنائپر نے ڈرون ٹیکنالوجی کی مدد سے دہشت گردوں کو نشانہ بنایا

    ویڈیوز: پولیس کمانڈوز کے اسنائپر نے ڈرون ٹیکنالوجی کی مدد سے دہشت گردوں کو نشانہ بنایا

    کراچی: کے پی او پر حملہ کرنے والے دہشت گردوں کو پولیس کمانڈوز کے اسنائپر نے ڈرون ٹیکنالوجی کی مدد سے نشانہ بنایا۔

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز کراچی پولیس چیف آفس پر حملہ کرنے والے دہشت گردوں کو اسپیشل سیکیورٹی یونٹ (ایس ایس یو) کے کمانڈوز نے ہلاک کیا، یونٹ کے اسنائپر نے دہشت گردوں کو ڈرون ٹیکنالوجی کی مدد سے تلاش کر کے نشانہ بنایا گیا۔

    ایس ایس یو کے ڈرون کی فوٹیجز اے آر وائی نیوز نے حاصل کیں، فوٹیج میں دہشت گردوں کو فائرنگ کرتے دیکھا جا سکتا ہے، اسنائپر نے ڈرون فوٹیج کی مدد سے دہشت گردوں کی پوزیشن کا تعین کر کے اُنھیں ہلاک کیا۔

    فوٹیج میں اسنائپر کو دہشت گرد کو نشانہ بناتے دیکھا جا سکتا ہے۔

    واقعے سے متعلق تفصیلی خبر یہاں پڑھیں