Tag: #KPOAttack

  • کے پی او میں دوسری منزل پر دہشت گردوں اور عملے کے کچھ افراد کا آمنا سامنا بھی ہوا

    کے پی او میں دوسری منزل پر دہشت گردوں اور عملے کے کچھ افراد کا آمنا سامنا بھی ہوا

    کراچی: کے پی او پر حملے کی تحقیقات میں پیش رفت سامنے آئی ہے، تحقیقاتی حکام نے عمارت کے اندر دہشت گردوں کی نقل و حرکت سے متعلق مزید تفصیلات جاری کی ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق تحقیقاتی حکام کا کہنا ہے کہ کراچی پولیس آفس پر حملے کے وقت عمارت میں 25 افراد موجود تھے، اور ان سب کے بیان لے لیے گئے ہیں۔

    حکام کے مطابق عمارت میں آنے کے بعد حملہ آوروں نے لفٹ پر گرنیڈ پھینک کر اسے ناکارہ بنایا، جب کہ حملے کے وقت زیادہ تر افراد پہلی منزل پر موجود تھے۔

    تحقیقاتی حکام کے مطابق فائرنگ کے بعد تمام افراد دوسری منزل کی طرف بھاگے تھے، دوسری منزل پر دہشت گردوں اور عملے کے کچھ افراد کا سامنا بھی ہوا لیکن حملہ آوروں نے عملے کو کمروں میں رہنے کا اشارہ کیا۔

    حملہ آور کے پی او کے کوریڈور میں موجود رہے اور عملے کے کمروں میں جانے کے بعد دروازوں پر فائرنگ کی، دہشت گرد مختلف کمروں کے باہر عملے کو آوازیں بھی دیتے رہے۔

    حکام کے مطابق اس کے بعد دہشت گرد سیڑھیوں سے اوپر کی طرف گئے اور اس دوران اہل کار فائرنگ کے تبادلے کے دوران شہید ہوئے، تحقیقاتی حکام کا یہ بھی کہنا ہے کہ ممکنہ طور پر حملہ آوروں کا ہدف چوتھی منزل پر پہنچنا تھا۔

  • کے پی او حملہ : حملے کے وقت 100سے زائد نمبر مشکوک قرار

    کے پی او حملہ : حملے کے وقت 100سے زائد نمبر مشکوک قرار

    کراچی : گزشتہ روز کراچی پولیس آفس پر حملے کی تحقیقات میں اہم پیش رفت سامنے آئی ہے، پولیس نے جائے وقوعہ کی جیو فینسنگ کے دوران سو سے زائد نمبروں کو مشکوک قرار دے دیا۔

    اس حوالے سے پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ کراچی پولیس آفس کے اطراف کی جیو فینسنگ جاری ہے، جیو فینسنگ میں حملے کے وقت 100سے زائد نمبرز مشکوک قرار دیئے گئے ہیں۔

    ذرائع کے مطابق مذکورہ نمبروں کے کوائف اور دیگر ضروری معلومات حاصل کی جارہی ہیں،10سے12نمبرز حملے کے بعد سے بند ہیں۔

    پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ ان نمبروں سے بیرون شہر کا بھی کال ڈیٹا ملا ہے، اس کے علاوہ دہشت گردوں کے زیراستعمال گاڑی کی مزید تفصیلات بھی سامنے آگئیں۔

    دفتر پر حملہ آور دہشت گرد جس گاڑی میں سوار تھے وہ 5مرتبہ فروخت ہوئی،گاڑی کے گزشتہ 5مالکان سے تحقیقاتی حکام نے رابطہ کرلیا ہے، ملیر میں واقع کارشوروم کا مالک اس وقت پنجاب میں موجود ہے۔

    مزید پڑھیں : کے پی اوحملہ : ڈی آئی جی ساؤتھ کا اہم انکشاف

    یاد رہے کہ گزشتہ روز شاہراہ فیصل ایف ٹی سی پُل کے قریب کراچی پولیس آفس میں تین دہشتگرد داخل ہوئے تھے جس کے بعد قانون نافذ کرنے والے اداروں کے جوانوں نے ان سے تقریباً 3 گھنٹے مقابلہ کیا تھا۔ دو دہشتگرد فائرنگ میں ہلاک ہوگئے جبکہ آخری دہشتگرد نے خود کو دھماکا خیز مواد سے اڑا دیا تھا۔

    کے پی او پر حملے کی تحقیقات کے لیے کمیٹی قائم کر دی گئی۔ ہلاک دہشتگردوں کا موبائل فون برآمد ہوا ہے جبکہ جائے وقوعہ سے ملنے والی شر پسندوں کی کلاشکوف پر درج نمبر مٹا ہوا ہے۔ موبائل فون اور اسلحہ کو فرانزک کے لیے بھیج دیا گیا۔

  • کراچی پولیس آفس پر دہشت گردوں کا حملہ کیسے ناکام بنایا گیا ؟ ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ سامنے آگئی

    کراچی پولیس آفس پر دہشت گردوں کا حملہ کیسے ناکام بنایا گیا ؟ ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ سامنے آگئی

    کراچی : کراچی پولیس آفس پر دہشت گردوں کے حملے کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ سامنے آگئی، جس میں بتایا ایک دہشت گرد نے خود کو دھماکے سے اڑایا، دوسرے دہشت گرد کو رینجرزاور تیسرے کو پولیس نے جہنم واصل کیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی پولیس آفس پر دہشت گردوں کے حملے پر پولیس نے ابتدائی رپورٹ تیار کرلی۔

    جس میں حملہ آوروں کے خلاف کارروائی کے حوالے سے بتایا گیا ہے، ذرائع نے بتایا کہ شام7 بجکر 10 منٹ پر 3 دہشت گرد پولیس اہلکار کو زخمی کرکے اندر داخل ہوئے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ایس ایس پی ایسٹ زبیرنذیرنفری کے ہمراہ پہلے کے پی او میں داخل ہوئے، جس کے بعد ڈی آئی جیزناصرآفتاب،طارق دھاریجو اور مقدس حیدربھی5سے10منٹ میں پہنچے۔

    ذرائع نے کہا کہ تینوں ڈی آئی جیز نے عمارت کی مختلف منزلوں پر آپریشن کی کمان سنبھالی، دوسری سے چوتھی منزل پر رینجرز کے بریگیڈیئر توقیرنے نفری کے ہمراہ آپریشن میں حصہ لیا۔

    ذرائع کے مطابق چوتھی منزل پرایک دہشت گرد نے خود کو دھماکے سے اڑالیا جبکہ دوسرے دہشت گرد کو رینجرز جبکہ تیسرے کو پولیس نے جہنم واصل کیا۔

  • کراچی پولیس چیف آفس پر حملے کرنے والے دہشت گرد کون تھے؟ شناخت ہوگئی

    کراچی پولیس چیف آفس پر حملے کرنے والے دہشت گرد کون تھے؟ شناخت ہوگئی

    کراچی : کراچی پولیس چیف آفس پر حملے کرنے والے تینوں دہشت گردوں کی شناخت کرلی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی پولیس چیف آفس پر حملے کی تحقیقات میں اہم پیشرفت ہوئی ،حملہ کرنے والے تینوں دہشت گردوں کی شناخت ہوگئی۔

    پولیس حکام نے بتایا کہ خودکش بمبارکی شناخت زالا نورکے نام سے ہوئی، جس کا تعلق وزیرستان سے تھا۔

    حملے میں مارے گئے دوسرے دہشت گرد کی شناخت کفایت اللہ کے نام سے ہوئی جو لکی مروت کا رہا ئشی تھا۔

    حملے میں ہلاک تیسرے مبینہ دہشت گرد کی شناخت مجید بلوچ کے نام سے ہوئی ، مجید بلوچ دتہ خیل شمالی وزیرستان کا رہائشی تھا۔

    یاد رہے تینوں دہشت گردوں کی لاشیں کے پی او سے جناح اسپتال منتقل کردی گئیں تھی ، 2 دہشت گردوں کی لاشیں جبکہ ایک دہشت گرد کےاعضا کو منتقل کیاگیا، جہاں تینوں دہشت گردوں کی شناخت کی گئی۔

    دوسری جانب بم ڈسپوزل اسکواڈ کی حملے سے متعلق رپورٹ سامنے آگئی ، جس میں بتایا کہ کراچی پولیس چیف آفس پرحملےمیں ملوث دہشت گردوں کےپاس تین خودکش جیکٹس تھیں ، ایک دہشت گرد نے خودکودھماکےسےاڑالیا۔

    بی ڈی ایس حکام کا کہنا تھا کہ ہلاک دہشتگردوں سےدوخودکش جیکٹس، پانچ دستی بم اورتین گرنیڈلانچر برآمد ہوئے، دہشت گردوں سے برآمد خودکش جیکٹس آٹھ سےدس کلووزنی ہیں، اگر بروقت کارروائی نہ کی جاتی تو بڑا نقصان ہو سکتا تھا۔

    یاد رہے گذشتہ روز کراچی کے علاقے شارع فیصل پر واقع کراچی پولیس چیف آفس پر دہشت گردوں کے حملے میں دو پولیس اورایک رینجرز اہلکارشہید ہوگئے تھے جبکہ خاکروب کی بھی جان گئی اور پانچ پولیس اہلکاروں سمیت بارہ زخمی ہوئے۔

    پولیس اور رینجرز نے آپریشن کرتے ہوئے تینوں دہشت گرد کو ہلاک کردیا تھا۔