Tag: KU

  • مسلم ممالک کی جامعات کی درجہ بندی، وائس چانسلر کراچی یونیورسٹی کی تجویز

    مسلم ممالک کی جامعات کی درجہ بندی، وائس چانسلر کراچی یونیورسٹی کی تجویز

    اصفہان: جامعہ کراچی کے وائس چانسلر نے مسلم ممالک کی جامعات کی درجہ بندی کے الگ نظام کی تجویز دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود عراقی نے کہا ہے کہ مسلم ممالک کی جامعات کی درجہ بندی کا نظام الگ ہونا چاہیے، جس میں پوری دنیا کی جامعات کی بہ جائے صرف مسلم ممالک کی جامعات کی درجہ بندی ہو، جو مسلم دنیا کے حالات اور زمینی حقائق کو مدنظررکھتے ہوئے کی جائے۔

    ایران میں منعقدہ نویں سائنس و ٹیکنالوجی ایکسچینج پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہا ’’جب تک مسلم دنیا تعلیم و تحقیق پر سرمایہ کاری اور اس کو اوّلین ترجیحات میں شامل نہیں کرے گی، اس وقت تک مسلم دنیا کی جامعات کی درجہ بندی میں بہتری نہیں آ سکتی۔‘‘

    ڈاکٹر خالد عراقی نے مزید کہا کہ ترقی پذیر مسلم ممالک اور بالخصوص موجودہ دور میں پاکستان میں برین ڈرین کی وجہ سے ہنرمند اور ذہین افراد بیرون ملک رخ کر رہے ہیں، انسانی سرمایہ جس تیزی سے مغربی ممالک کا رخ کر رہا ہے وہ لمحہ فکریہ ہے، کسی بھی ملک کے لیے اس کی عوام یا تو سرمایہ ہوتی یا پھر بوجھ بن جاتی ہے، لیکن ہمارے یہاں سرمایہ دیگر ممالک منتقل ہو رہا ہے جب کہ بوجھ میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔

    انھوں نے کہا ترقی یافتہ ممالک اپنے ہاں نہ صرف بہترین دماغ لے جاتے ہیں بلکہ ترقی پذیر ممالک ہنرمند اور ذہین افراد کی قلت کا شکار ہو جاتے ہیں اور اس طرح ترقی یافتہ ممالک کو ترقی پذیر ممالک پر حکمرانی کا مزید موقع مل جاتا ہے۔

  • جامعہ کراچی واقعے کی تفتیش میں پیش رفت کیسے ممکن ہوئی؟

    جامعہ کراچی واقعے کی تفتیش میں پیش رفت کیسے ممکن ہوئی؟

    کراچی: جامعہ کراچی میں 26 اپریل کو ایک وین پر خود کش حملے کے واقعے کے سلسلے میں سابق کیمپس سیکیورٹی ایڈوائزر ڈاکٹر معیز خان نے یونیورسٹی میں نصب کیمروں کی تفصیلی رپورٹ وائس چانسلر کو جمع کرا دی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حادثے سے متعلق ہونے والی پیش رفت ان کیمروں ہی کی بدولت ممکن ہوئی ہے، یہ رپورٹ گزشتہ روز قائم مقام وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ناصرہ خاتون کوجمع کرائی گئی۔

    رپورٹ کے مطابق جامعہ کراچی میں گزشتہ چند سالوں سے سی سی ٹی وی کیمروں کی تنصیب میں بتدریج اضافہ کیا جا رہا ہے، جس کے تحت پہلے مرحلے میں تمام داخلی اور خارجی دروازوں پر کیمروں کی تنصیب کی گئی۔

    جامعہ کراچی خود کُش حملہ: لاشوں کی شناخت کا عمل مکمل

    جامعہ کراچی میں گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں کی آمد و رفت کے لیے 4 دروازے مختص ہیں، جن میں سلور جوبلی گیٹ، شیخ زید اسلامک سینٹر، مسکن اور میٹروول گیٹ شامل ہیں، جب کہ ایوب گوٹھ کی طرف سے صرف ایک گیٹ ہے، جو صرف پیدل آمد و رفت کے لیے ہے، ان تمام گیٹس پر چار چار کیمرے نصب ہیں جو مکمل طور پر فعال ہیں۔

    جامعہ کی مرکزی سڑکوں اور سڑکوں سے متصل شعبہ جات پر بھی جگہ جگہ کیمرے نصب ہیں، جن کے ذریعے سڑکوں کی کوریج کی جاتی ہے، مسکن گیٹ پر 4 کیمرے، اس کے ساتھ ساتھ آئی بی اے بوائز ہاسٹل، کراچی یونیورسٹی بزنس اسکول، کنفیوشس انسٹیٹیوٹ، آئی بی اے کے مرکزی دروازے پر اور گیٹ نمبر ایک پر بھی کیمرے نصب ہیں۔

    فارمیسی چوک پر 4 کیمرے نصب ہیں، شعبہ ٹرانسپورٹ، ایچ ای جے، فوڈ سائنس اینڈ ٹیکنالوجی، مسجد ابراہیم، سردار یاسین ملک پروفیشنل ڈیولپمنٹ سینٹر، کراچی یونیورسٹی کلینک، سیکیورٹی آفس، مجید ہوٹل، گرلز ہاسٹل، آزادی چوک، یو بی ایل بینک، مائیکرو بائیولوجی، فارمیسی، ماس کمیونیکیشن اور میٹروول گیٹ پر کیمرے نصب ہیں اور حادثے والے دن یہ تمام کیمرے فعال تھے، ماسوائے فارمیسی چوک کے 4 کیمروں کے۔

    جامعہ کراچی دھماکا: خصوصی ویڈیوز اور تصاویر دیکھیں

    واضح رہے کہ ان تمام کیمروں کا الگ سے کوئی کنٹرول روم نہیں بلکہ ہر جگہ کا ریکارڈنگ سسٹم وہیں نصب ہے، جس کی سب سے بڑی وجہ جامعہ کا طویل رقبہ ہے، مسکن گیٹ سے شیخ زید تک 3 کلو میٹر کا طویل راستہ ہے، اگر اتنی لمبی تاروں کا سسٹم ڈالا جائے تو اس میں آئے دن خامیاں آتی رہیں گی، جس کی وجہ سے مختلف مقامات پر ریکارڈنگ کا نظام وضع کیا گیا ہے۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کیمروں کے فعال نہ ہونے اور کیمروں کی عدم تنصیب کے حوالے سے مختلف ذرائع ابلاغ پر چلنے والا پروپیگنڈا خلاف حقیقت اور مبنی بر قیاس ہے، جو قابل مذمت ہے۔

  • سوشل میڈیا پر کراچی حملے کے حامی افراد کے خلاف کریک ڈاؤن کا فیصلہ

    سوشل میڈیا پر کراچی حملے کے حامی افراد کے خلاف کریک ڈاؤن کا فیصلہ

    کراچی: سوشل میڈیا پر جامعہ کراچی میں‌ وین پر بلوچ خاتون کے خود کش حملے کے حامی افراد کے خلاف کریک ڈاؤن کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سیکیورٹی اداروں نے سوشل میڈیا پر جامعہ کراچی حملے کے حامی افراد کے خلاف کریک ڈاؤن کا فیصلہ کیا ہے، اس خود کش حملے میں حملہ آور خاتون اور چینی اساتذہ سمیت 5 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

    سیکیورٹی اداروں نے حملے کے حامی سوشل میڈیا اکاؤنٹس کی تفصیل جمع کرنے کا آغاز کر دیا ہے، ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ بیش تر اکاؤنٹس بیرون ملک سے آپریٹ کیے جا رہے ہیں۔

    جامعہ کراچی خودکش حملہ : خودکش بمبار شاری بلوچ کے اصل گھر کا سراغ لگا لیا گیا

    ادھر جامعہ کراچی خودکش حملے کی تحقیقات میں مزید پیش رفت ہوئی ہے، تفتیشی ذرائع نے کہا ہے کہ پولیس نے خود کش حملہ آور خاتون کا ایک اور گھر تلاش کر لیا ہے، دہلی کالونی میں بھی خاتون کے شوہر نے ایک گھر کرائے پر لیا تھا جسے حملے سے قبل خالی کیا گیا۔

    کراچی یونیورسٹی حملے میں جاں بحق وین ڈرائیور کی لاش کی شناخت ہوگئی

    ذرائع نے بتایا کہ خود کش حملہ آور خاتون کا شوہر ابتدائی شواہد سے حملے کا اہم کردار لگتا ہے، گلستان جوہر اور دہلی کالونی میں کرائے پر گھر لیےگئے، اسکیم 33 میں واقع والد کا گھر بھی حملے سے کچھ عرصے قبل ہی خالی کیا گیا۔

  • کراچی یونیورسٹی کی اہم خبر

    کراچی یونیورسٹی کی اہم خبر

    کراچی: جامعہ کراچی میں کل سے تدریسی عمل بحال ہو جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی یونیورسٹی کے اساتذہ نے احتجاج ختم کرنے اور کل سے تدریسی عمل بحال کرنے کا اعلان کردیا۔

    جنرل کونسل اجلاس میں پروفیسر ڈاکٹر شاہ علی مقدس، جنرل سیکریٹری ڈاکٹر محسن علی، ڈاکٹر حارث اور اساتذہ کرام نے شرکت کی۔

    وزیر جامعات اسماعیل راہو نے یقین دہانی کرائی کہ اساتذہ کے پروموشن وقت پر ہوں گے، اور کسی کے ساتھ نا انصافی نہیں ہوگی، نظام تعلیم میں اساتذہ کا کلیدی کردار ہے، اساتذہ کے بغیر تعلیم اور تدریس کا عمل نا ممکن ہے۔

    سندھ کی تمام جامعات میں یوم سیاہ منانے کا اعلان

    اسماعیل راہو وضاحت کی کہ سیکریٹری جامعات کی جانب سے جو لیٹر جاری ہوا تھا، وہ اُن جامعات کے لیے ہے جنھوں نے ابھی تک بھرتیوں کے قواعد و ضوابط نہیں بنائے۔

    اس موقع پر پروفیسر ڈاکٹر شاہ علی مقدس نے کہا ہم نے جامعہ کراچی میں جاری احتجاج ختم کر دیا ہے، کل سے تدریسی عمل بحال ہو جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ وزیر جامعات نے ہمارے جائز مطالبات مان لیے ہیں۔

    یاد رہے کہ سیکریٹری جامعات کے نامناسب رویے کے خلاف احتجاج شروع کرتے ہوئے جامعہ کراچی کے اساتذہ نے یکم فروری سے کلاسز کا بائیکاٹ کر دیا تھا، جامعہ کراچی میں ریلی بھی نکالی گئی تھی۔

  • سندھ کی تمام جامعات میں یوم سیاہ منانے کا اعلان

    سندھ کی تمام جامعات میں یوم سیاہ منانے کا اعلان

    کراچی: فیڈریشن آف آل پاکستان یونیورسٹیز اکیڈمک اسٹاف ایسوسی ایشن (فپواسا) اور انجمن اساتذہ جامعہ کراچی کے رہنماؤں نے سندھ کی تمام جامعات میں کل یوم سیاہ منانے کا اعلان کر دیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق کراچی یونیورسٹی اسٹاف کلب میں آج منگل کو ایک مشترکہ پریس کانفرنس کی گئی، جس میں سندھ کی تمام یونیورسٹیوں میں بدھ کو یوم سیاہ منانے کا اعلان کیا گیا۔

    اساتذہ کی تنظیموں نے سندھ حکومت کو ایک دن کی مہلت دیتے ہوئے سیکریٹری جامعات اینڈ بورڈز کی فوری برطرفی کا مطالبہ کر دیا ہے، ان کا کہنا تھا کہ اگر مطالبات نہ مانے گئے تو جمعرات کو سندھ بھر کی تمام جامعات میں تعلیمی تدریسی عمل معطل کر دیں گے۔

    انجمن اساتذہ جامعہ کراچی کے صدر شاہ علی القدر نے کہا کہ سیکریٹری بورڈ کو فوری طور پر ان کے عہدے سے ہٹایا جائے، سندھ کی تمام سرکاری جامعات کو بیل آؤٹ پیکج دیا جائے، انھوں نے کہا سندھ بھر کی جامعات کے اساتذہ کو آدھی تنخواہیں دی جاتی ہیں، جس کی وجہ سے جامعات مالی مسائل کے حل کے لیے فیسوں میں اضافہ کر دیتی ہیں۔

    انھوں نے کہا کل جامعہ کراچی میں یوم سیاہ منایا جائے گا، حکومت کو مزید ایک دن کی مہلت دیتے ہیں، مطالبات منظور نہ ہوئے تو جمعرات سے ایک دن کے لیے سندھ بھر کی تمام سرکاری جامعات میں کلاسوں کا بائیکاٹ ہوگا۔

    فپواسا پاکستان کے صدر نیک محمد شیخ نے کہا کہ حکومت سندھ نے جامعات کی خود مختاری کو چیلنج کیا ہے، کل وزیر جامعات کے ساتھ اساتذہ کے مذاکرات ہیں، اگر مذاکرات کامیاب نہ ہوئے تو سندھ کی جامعات میں تدریسی عمل کا بائیکاٹ کر دیا جائے گا۔

    پروفیسر اختیار نے کہا کہ سیکریٹری جامعات کے اساتذہ سے رویے اور قوانین میں مداخلت کی ہم مذمت کرتے ہیں، ہمارا مطالبہ ہے کہ سیکریٹری جامعات کو برطرف کیا جائے، سیکریٹری جامعات کی جانب سے قوانین میں مداخلت کا خط بھی واپس لیا جائے، اور سندھ کی تمام جامعات میں مستقل وائس چانسلرز تعینات کیے جائیں۔

    انھوں نے کہا جامعات میں اساتذہ کی شدید کمی ہے، تمام جامعات کو قوانین کے مطابق سلیکشن بورڈز کرنے دیے جائیں، جامعات شدید مالی بحران سے بھی دوچار ہیں، پروفیسر اختیار نے کہا کہ جامعات تین اتھارٹیز کے ماتحت ہیں، وفاقی ایچ ای سی، سندھ ایچ ای سی اور محکمہ بورڈز، اب ان میں سے ہم کس کی بات مانیں۔

  • پاکستان کی سب بڑی یونیورسٹی میں کلاسوں کی بندش کا معاملہ سنگین ہو گیا

    پاکستان کی سب بڑی یونیورسٹی میں کلاسوں کی بندش کا معاملہ سنگین ہو گیا

    کراچی: پاکستان کی سب بڑی یونیورسٹی میں کلاسوں کی بندش کا معاملہ سنگین ہو گیا ہے، سندھ حکومت اور انجمن اساتذہ جامعہ کراچی کے درمیان ڈیڈ لاک برقرار ہے، انجمن اساتذہ نے غیر میعنہ مدت تک کلاسوں اور امتحانات کے بائیکایٹ کا اعلان کر دیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق جامعہ کراچی میں گزشتہ 3 دنوں سے اساتذہ کی جانب سے کلاسز کا بائیکاٹ جاری ہے، ہزاروں طلبہ تدریسی عمل سے محروم ہیں۔

    انجمن اساتذہ جامعہ کراچی کے جنرل باڈی اجلاس نے آج جمعرات کو یونیورسٹی میں تدریسی عمل کا بائیکاٹ جاری رکھنے کا فیصلہ کر لیا ہے، کل چوتھے روز بھی تدریس معطل رہے گی۔

    فیصلے کے مطابق کل صبح اور شام کی کلاسوں کا بھی بائیکاٹ جاری رہے گا، اساتذہ کا مطالبہ ہے کہ سیکریٹری یونیورسٹی اینڈ بورڈ کو فوری طور پر ان کے عہدے سے ہٹایا جائے، اور جامعہ کراچی میں مستقل وائس چانسلر کا تقرر کیا جائے۔ انھوں نے یہ بھی مطالبہ کیا ہے کہ گزشتہ سال کووِڈ کے دوران شام کی کلاسیں لینے والے اساتذہ کی تنخواہیں فوری ادا کی جائیں۔

    واضح رہے کہ جامعہ کراچی کے اساتذہ نے یکم فروری کو حکومت سندھ کے سیکریٹری یونیورسٹی اینڈ بورڈز کی جانب سے جامعہ کراچی کے سلیکشن بورڈ کے اجلاس کو منسوخ کیے جانے کے خلاف کلاسوں کا بائیکاٹ شروع کیا ہے، جس کی وجہ سے نئے تعلیمی سال میں پہلی مرتبہ تعلیمی عمل معطل رہا، اور ہزاروں طلبہ تدریسی عمل سے محروم رہے۔

    جامعہ کراچی میں حکومت سندھ کے افسر کے رویے کے خلاف یوم سیاہ، کلاسز کا بائیکاٹ

    سیکریٹری انجمن اساتذہ محسن علی کے مطابق کلاسز کا بائیکاٹ سیکریٹری بورڈز اینڈ یونیورسٹی کے رویے کے خلاف کیا جا رہا ہے، سیکریٹری نے سلیکشن بورڈ کے دوران جامعہ کے قوانین ماننے سے انکار کیا، اور سلیکشن بورڈ منعقد ہونے نہیں دیا، 6 ماہ بعد ہونے سلیکشن بوررڈ کے اجلاس کو قواعد کے برعکس سیکریٹری بورڈ اینڈ یونیورسٹی نے منسوخ کر دیا۔

    ان کا مؤقف ہے کہ سیکریٹری بورڈز نے اساتذہ کے ساتھ نامناسب رویہ بھی اختیار کیا، حکومت سندھ جامعہ کے اختیارات ختم کرنا چاہتی ہے، تاہم اختیارات پر سمجھوتا نہیں کیا جائے گا۔

  • جامعہ کراچی: داخلہ ٹیسٹ کی تاریخ کا اعلان

    جامعہ کراچی: داخلہ ٹیسٹ کی تاریخ کا اعلان

    کراچی: جامعہ کراچی میں تعلیمی سال 2022 کے لیے بی ای، بی ایس اور بی ایڈ (آنرز) کا داخلہ ٹیسٹ 12 دسمبر کو ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی یونیورسٹی میں تعلیمی سال 2022 کے ڈاکٹر آف فارمیسی، ڈاکٹر آف فزیکل تھراپی، بی ای، بی ایس اور بی ایڈ (آنرز) پروگرام کے لیے داخلہ ٹیسٹ اتوار 12 دسمبر 2021 کو منعقد ہوگا۔

    داخلہ ٹیسٹ میں 15 ہزار سے زائد امیدوار شریک ہوں گے، تمام امیدواروں کو ایڈمٹ کارڈ جاری کر دیے گئے ہیں جس پر رپورٹنگ ٹائم امتحانی مرکز اور کمرۂ امتحان کا نمبر درج ہے۔

    داخلہ ٹیسٹ میں شرکت کرنے والے امیدواروں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ صبح 10:00 بجے اپنے اصل شناختی کارڈ اور ایڈمٹ کارڈ کے ساتھ اپنے متعلقہ امتحانی مرکز پر حاضری کو یقینی بنائیں۔

    شیخ الجامعہ پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود عراقی کی ہدایت پر تمام امتحانی مراکز پر سینیٹائزر، فیس ماسک اور تھرمل گن کی موجودگی کو یقینی بنایا گیا ہے۔

    تھرمل گن سے ٹمپریچر چیک کرنے کے بعد طلبہ کو کمرہ امتحان میں بیٹھنے کی اجازت دی جائے گی۔

    طلبہ و طالبات اور ان کے والدین کی سہولت کے پیش نظر جامعہ کراچی کے سلور جوبلی اور مسکن گیٹس پر پوائنٹس (بسوں) کی موجودگی کو یقینی بنایا جائے گا۔

  • جامعہ کراچی نے اسناد کی فیسوں میں اضافہ کر دیا

    جامعہ کراچی نے اسناد کی فیسوں میں اضافہ کر دیا

    کراچی: جامعہ کراچی نے اسناد اور دیگر دستاویزات کی تصدیق کے لیے فیسوں میں اضافہ کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی یونی ورسٹی کی جانب سے اسناد کی فیسوں سے متعلق ایک نوٹیفکیشن جاری ہوا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ تصدیقی دستاویز کی فیس 1 ہزار سے بڑھا کر 2 ہزار روپے تک کر دی گئی ہے۔

    نوٹیفکیشن کے مطابق کسی دستاویز کی تصدیق اور کورنگ لیٹر فیس 1500 سے بڑھا کر 2750 کر دی گئی ہے، اوورسیز طالب علموں کی دستاویز کی فیس 100 ڈالر سے بڑھا کر 150 ڈالر کر دی گئی ہے۔

    دوبارہ مارک شیٹ کی فیس ایک ہزار سے بڑھا کر 1500 روپے کر دی گئی، ایچ ای سی سے تصدیق کی فیس بھی 2750 کر دی گئی، مجموعی نمبرز کی دستاویزات کی فیس بھی 5 ہزار سے بڑھا کر 7500 کر دی گئی ہے۔

    نویں سے بارہویں جماعت کے طلبا کیلئے اہم خبر ، تعلیمی نصاب میں نیا مضمون شامل

    ادھر سندھ حکومت نے نویں سے بارہویں تک بنیادی حقوق سے متعلق اہم مضمون تعلیمی نصاب میں شامل کر دیا ہے، اے اے  جی سندھ نے کہا ہے کہ سندھ پہلا صوبہ ہے جہاں بنیادی حقوق نصاب تعلیم کا حصہ بنے ہیں۔ اے اے جی سندھ نے کہا کہ آئین عوام کو کون سے حقوق دیتا ہے، طلبہ یہ حصول تعلیم کے دوران ہی جان سکیں گے۔

  • انتظامیہ نے کشمیر میں‌ متعدد سرگرمیوں پر پابندی کررکھی ہے، سید علی گیلانی

    انتظامیہ نے کشمیر میں‌ متعدد سرگرمیوں پر پابندی کررکھی ہے، سید علی گیلانی

    سرینگر : حریت رہنما سید علی گیلانی کا کہنا ہے کہ بھارتی حکمران خود اپنی نام نہاد جمہوریت کا جنازہ نکال رہے ہیں ، ظلم وستم کی اس سیاہ رات کی سحر ضرور ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق : مقبوضہ کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین سید علی گیلانی نے خود کو کشمیر یونیورسٹی سرینگر میں منعقدہ ایک کتب میلے میں شرکت سے روکنے کے قابض انتظامیہ کے اقدام کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں میلے میں شرکت کیلئے گھر سے باہر آنے کی اجازت نہیں دی گئی۔

    سید علی گیلانی نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں کہا کہ مقبوضہ علاقے میں سیاسی ہی نہیںبلکہ معاشرتی ، مذہبی اور علمی سرگرمیوں پر بھی پابندی لگادی گئی ہے اور سروں پر پہرے تو پہلے ہی تھے لیکن اب زبانوں پر بھی تالے لگائے جا رہے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ بھارتی جمہوریت کا ایسا بھیانک اور انوکھا چہرہ شاید ہی کسی نے دیکھا ہوگاجہاں ایک 90برس کے شخص کو پچھلے 10سال سے گھر کی چار دیواری میں قید کرکے اُس کی تمام سیاسی، معاشرتی اور مذہبی سرگرمیوں پرپابندی لگا دی گئی ہے اور یوں بھارتی حکمران خود اپنی نام نہاد جمہوریت کا جنازہ نکال رہے ہیں ۔

    سید علی گیلانی کا کہنا تھا کہ کشمیر یونیورسٹی طلبہ کے نام اپنے پیغام میں کہا کہ ظلم وستم کی اس سیاہ رات کی سحر ضرور ہوگی۔

    انہوں نے اردو کے حوالے سے اپنے تاثرات بیان کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا دینی، ملی، ثقافتی اور معاشرتی لٹریچر کا تقریباً 90فیصد حصہ اردو میں ہی ہے اور اگر اس زبان کے حوالے سے لاپرواہی اور تساہل برتا گیا تو وہ وقت دور نہیں جب ہم اس زبان کے ایک ایک لفظ کو اسی طرح ترس رہے ہوں گے جس طرح فارسی زبان اب ہمارے لیے انجانی اور غیر مانوس ہوکے رہ گئی ہے۔

    علی گیلانی کا کہنا تھا کہ نے طلباءوطالبات سے اپیل کی کہ وہ قوم کے گرانقدر اثاثے اردوکی حفاظت کریں،آنے والی نسلوں کو اردو سے روشناس کرکے ان کو اس کی اہمیت اور افادیت سے آگاہ کریں اور اس کو کمزور کرنے کی کسی بھی سازش اور منصوبے کے خلاف صف آرا ہوجائیں۔

    کشمیری رہنما کا کہنا تھا کہ اردو کو صرف اور صرف مسلمانوں کی طرف منسوب کرکے اس کے ساتھ ناروا سلوک سلوک کیا جارہا ہے لیکن یہ زبان اپنے بولنے اور ماننے والوں کو بلالحاظ مذہب اپنی مٹھاس اور اپنائیت سے محظوظ کرتی ہے۔

    انہوں نے اردو کتب میلہ منعقد کرنے والوں کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ وہ طلباءکی کوششوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔

  • جامعہ کراچی میں نئے تعلیمی سال کے پہلے دن ہی اساتذہ نے ہڑتال کردی

    جامعہ کراچی میں نئے تعلیمی سال کے پہلے دن ہی اساتذہ نے ہڑتال کردی

    کراچی: جامعہ کراچی میں نئے تعلیمی سال کے پہلے دن انجمن اساتذہ نے انتظامیہ کے رویے کے خلاف کلاسز کا بائیکاٹ کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق جامعہ کراچی میں نئے تعلیمی سال کے پہلے دن ہی اساتذہ نے ہڑتال کردی، نئے طلبہ کا جامعہ کراچی میں تدریس کا پہلا دن، اساتذہ نے کلاس ہی نہیں لی۔

    انجمن اساتذہ کا کہنا ہے کہ سندھ حکومت کی طرف سالانہ 400 ملین کی گرانٹ ناکافی ہے، جامعہ کراچی کوطلبہ کے تناسب سے گرانٹ فراہم کی جائے۔

    انجمن اساتذہ کے مطابق انتظامیہ اساتذہ کے مسائل کے حل میں ٹال مٹول سے کام لے رہی ہیں، سیکڑوں اساتذہ کے ایوننگ پروگرام بلز التوا کا شکارہیں۔

    انجمن اساتذہ کا کہنا ہے کہ پی ایچ ڈی الاؤنس کوتنخواہ کا حصہ بنایا جائے۔

    یاد رہے کہ دو روز قبل ڈاکٹر انیلا امبرملک کی زیرصدارت انجمن اساتذہ کے لائحہ عمل اور جنرل باڈی کی تاریخ طے کرنے کے لیے مجلس عاملہ اجلاس ہوا تھا۔

    انجمن اساتذہ جامعہ کراچی نے شعبہ جات میں اساتذہ کی بھرتیوں کے اشتہار نہ دینے کے خلاف 21 جنوری سے 24 جنوری تک صبح وشام کی کلاسز کے مکمل بائیکاٹ کا اعلان کیا تھا۔