اسلام آباد: عالمی عدالت میں بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کے معاملے پر سیکریٹری خارجہ کی اٹارنی جنرل سے اہم ملاقات ہوئی ہے۔ پاکستان نے کلبھوشن کیس کی جلد سماعت کے لیے خط لکھ دیا۔ عالمی عدالت کا دائرہ اختیار اور کیس کا میرٹ دوبارہ چیلنج کیا جائے گا۔
تفصیلات کے مطابق بھارتی جاسوس اور دہشت گرد کلبھوشن یادیو کے عالمی عدالت انصاف میں چلنے والے کیس پر اسلام آباد میں سیکریٹری خارجہ کی اٹارنی جنرل سے اہم ملاقات ہوئی۔
ملاقات میں عالمی عدالت انصاف کے فیصلے پر مشاورت کی گئی۔
اس دوران طے کیا گیا کہ پاکستان اپنا کیس بھرپور طریقے سے لڑے گا۔ پاکستان عالمی عدالت انصاف کا دائرہ اختیار اور کیس کا میرٹ دوبارہ چیلنج کرے گا۔
ملاقات میں ایڈ ہاک جج کی تعیناتی پر بھی مشاورت کی گئی۔ پاکستان کی جانب سے کلبھوشن یادیو کے کیس کی جلد سماعت کے لیے خط بھی لکھ دیا گیا ہے۔
اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔
اسلام آباد : بھارتی جاسوس کلبھوشن کی جانب سے رحم کی اپیل دائر نہیں کی گئی، کل بھارتی جاسوس کے اپیل دائر کرنے کا آخری دن تھا۔
تفصیلات کے مطابق بھارتی جاسوس کلبھوشن کی جانب سے سزائے موت پر رحم کی اپیل نہیں کی گئی ، گزشتہ روز کلبھوشن کے پاس سزائے موت کو ایپلٹ کورٹ میں چیلنج کرنے کا آخری دن تھا جو گزر گیا۔
قوانین کے مطابق کلبھوشن اپنی سزائے موت کو 40 روز میں ایپلٹ کورٹ میں چیلنج کرسکتا تھا، ایپلٹ کورٹ کے فیصلے کے60دن کے اندر آرمی چیف سے اپیل کا حق تھا، آرمی چیف کے جواب پر نظر ثانی اور رحم کی درخواست نوے روز میں صدر پاکستان کو دی جاسکتی تھی۔
ذرائع کے مطابق اپیل میں وہ مجرم ہوجاتاہے، جسے یہ شکایت ہو کہ اس کی جانب سے الزامات مسترد کئے جانے کے باوجود اسے سزا سنائی گئی جبکہ اس کے برعکس کلبھوشن نے اعتراف جرم کے ساتھ ساتھ پھانسی کی سزا کو بھی قبول کرلیا ہے۔
یاد رہے کہ فوجی عدالت نے 10 اپریل کو کلبھوشن کو پھانسی کی سزا سنائی گئی تھی۔
اس سے قبل بھارت کلبھوشن کو بچانے کیلئے عالمی عدالت سے رجوع کر چکا ہے ، جس پر عالمی عدالت نے اپنے فیصلے میں بھارت کی کلبھوشن یادیو تک قونصلر رسائی کی درخواست منظور کرتے ہوئے حتمی فیصلے تک کلبھوشن کی پھانسی روکنے کا حکم دیدیا تھا۔
عدالت کا کہنا ہے کہ اپیل کے فیصلے تک پاکستان کلبھوشن کی سزا پر عملدرآمد روکنے کو یقینی بنائے۔
واضح رہے کہ بھارتی نیوی کے افسر کلبھوشن یادیو کو 3مارچ 2016 کو بلوچستان سے گرفتار کیا گیا تھا، جہاں وہ ایران کے راستے پاکستان میں داخل ہوا تھا۔ جس کے بعد بھارت نے تسلیم کیا تھا کہ بلوچستان سے پکڑا جانے والا جاسوس کلبھوشن یادیو بھارتی نیوی کاافسر تھا۔
گرفتاری کے بعد کلبھوشن یادیو کے گناہوں کے اعتراف پر مبنی ایک ویڈیو بیان منظر عام پر لایا گیا تھا ، جس میں کلبھوشن نے انکشاف کیا تھا کہ وہ بلوچستان میں علیحدگی پسند بلوچوں سےملاقاتیں کرتا رہا ہے اوران ملاقاتوں میں اکثرافغانستان کی انٹلی جنس کے اہلکاربھی موجود ہوتے تھے۔
اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔
پشاور : وزیرداخلہ چوہدری نثار نے بھارت کو دو ٹوک پیغام دیا ہے کہ کلبھوشن معاملے پر کسی قسم کا ابہام نہیں، سب ایک پیج پر ہیں، کلبھوشن کو پاکستانی آئین کے مطابق سزا دی اور ہم اپنے قانون کے مطابق ہی کیس منطقی انجام تک پہنچائیں گے، کلبھوشن کو بروقت نہ پکڑتے تو بہت تباہی ہوسکتی تھی۔
تفصیلات کے مطابق ورسک ٹریننگ اکیڈمی میں فرنٹیئرکورکی پاسنگ آؤٹ پریڈ ہو ئی، وزیرداخلہ چوہدری نثار تقریب میں مہمان خصوصی تھے، اس موقع پر وفاقی وزیر داخلہ نے پریڈکا معائنہ کیا اور بہترین کارکردگی پر جوانوں کواعزازات سے نوازا۔
وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کلبھوشن سےمتعلق کسی قسم کا ابہام نہیں، کلبھوشن غیر ملکی جاسوس ہے اور پاکستان میں دہشتگردی کا مرتکب ہے، کلبھوشن کوبروقت نہ پکڑتےتوبہت تباہی ہوسکتی تھی، پاکستان کلبھوشن جاسوس کے خلاف کارروائی کرے گا۔
کلبھوشن کو ملکی آئین وقانون کے تحت سزا ہوئی، منطقی انجام تک پہنچائیں گے
چودھری نثار نے کہا کہ کلبھوشن کے معاملے میں خامی نہیں تو تلاش نہ کریں، کلبھوشن کے معاملے پراتفاق رائے ہے، کلبھوشن کو ملکی آئین وقانون کے تحت سزا ہوئی،منطقی انجام تک پہنچائیں گے، عالمی عدالت میں پاکستان نہیں بھارت گیا، پاکستان کی پالیسی واضح اور متفقہ ہے، سول ملٹری اتحاد سے بڑے مسائل، مشکلات حل ہوسکتے ہیں، پیغام جانا چاہئے قومی معاملات پر متفق اور متحد ہیں، جہاں اختلاف نہیں وہاں ڈھونڈا نہ جائے۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ افغانستان کے امن میں خلل ڈالنے والی کسی پالیسی کاساتھ نہیں دینگے، افغانستان کا امن پاکستان کا امن سمجھتےہیں، افغانستان برادر کے طور پر بات کرے گا ہم سنیں گے، افغانستان بھارت کی زبان میں بات کرے تو وہ قابل قبول نہیں۔
وزیر داخلہ نے ایک سوال پر کہا کہ افغان حکومت پاکستان پر تنقید کرنے کی بجائے داخلی کمزوریوں پر توجہ دے ۔پاکستان افغانستان کے امن کے خلاف سوچ بھی نہیں سکتا ۔پاکستان اور افغانستان کے دل یکساں دھڑکتے ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کی ہدایت پر رمضان المبارک کے بعد ایک وفد کے ہمرا ہ ایران کا دورہ کرونگا تاکہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات مزید مستحکم ہوں۔
آپ صرف ایف سی نہیں اسلام، پاکستان کے سپاہی ہو
چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ خوشی ہے کہ میں پاسنگ آؤٹ پریڈمیں شریک ہوں، آپ کی زندگی کے اس اہم موڑ پر آپ کےساتھ ہونے پر خوشی ہے، فرنٹیئرکور اور یہ شہرترقی کے نئے مراحل طے کررہا ہے، مجھےاعلیٰ معیار دیکھنے کو ملا،آپ سب مبارکباد کے مستحق ہیں، کم وقت میں آپ جیسے ہیروز تراشنے پر ٹرینرز مبارکباد کے مستحق ہیں، آپ کی قابلیت قوم کے سامنے ہیں۔
وزیرداخلہ نے کہا کہ یہ ابتدا ہے، آپ کے سامنےاور بہت سےامتحان ہیں،آپ نے ہر امتحان میں پاس ہو کر قومی خدمت کا اعلیٰ معیار قائم کرنا ہے، آپ پیشہ ورانہ زندگی میں پہلا قدم اٹھانے لگے ہیں، جو وردی آپ نے پہنی ہے، اس کا مان رکھنا آپ کی ذمہ داری ہے، ایف سی کی 100سال سے پرانی تاریخ ہے، یہ کوئی چھوٹی فورس نہیں۔
انھوں نے مزید کہا کہ ایف سی کی تاریخ میں سیکڑوں جوانوں افسران کا خون شامل ہے، آپ صرف ایف سی نہیں اسلام، پاکستان کے سپاہی ہو، آپ نے ملک سے شر اور فساد ختم کرنا ہے، آپ اس ملک کو محافظ ہو، جو اللہ اور اسکے رسول کے نام پر حاصل کیا،چند لوگوں نے پر امن ملک میں شرکا طوفان بپا کررکھاہے، آپ نے اپنے زوربازو سے ان شرپسندوں کو شکست دینی ہے۔
انشااللہ ہم یہ جنگ جیتیں گے ، دہشتگردی ختم کرکے دم لیں گے
چوہدری نثار نے کہا کہ مٹھی بھرلوگوں کا آپ نےمقابلہ کرناہے، چند عناصر کفار سے پیسہ لیکر اسلام کے نام پر پاکستان میں فساد برپا کر رہے ہیں، آپ نے اس ملک میں امن لیکر آنا ہے، جن سیکیورٹی افسران وجوانوں نےجام شہادت نوش کیا انہیں خراج تحسین پیش کرتاہوں،شہدا کے والدین کو مبارکباد پیش کرتا ہوں،یقین ہے آپ اپنی ذمہ داریوں پر پورا اتریں گے۔
وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ حکومت مشکلات کے باوجود فورسز کی ضرورت کے اقدامات کررہی ہے، 80ارب روپےسے سول آرمڈ فورسز کی نئی ریزنگ کی، آئندہ2سے3ماہ میں آپ کے29 ونگ کھڑے کرنے ہیں، آپ نے دہشتگردوں کےخلاف جنگ میں اپنا حصہ ڈالنا ہے، آپ نے بارڈر کی حفاظت کرنی ہے، ہم نے دہشتگردی سے ملک کو پاک کرنا ہے، انشااللہ ہم یہ جنگ جیتیں گے ،دہشتگردی ختم کرکے دم لیں گے۔
اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔
اسلام آباد: حکومت نے کلبھوشن یادیو کیس میں تیاری نامکمل ہونے کا اعتراف کرلیا، مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ کلبھوشن کیس کی تیاری ٹھیک سے نہیں کی گئی،کیس کی تیاری کے لیے زیادہ وقت نہیں ملا تھا۔
اے آر وائی نیوز سے ٹیلی فونک گفت گو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کلبھوشن سے متعلق عالمی عدالت کا فیصلہ پہلے سے متوقع تھا،کیس کی تیاری کے لیے تین سے چار دن ملے اور اتنے کم دن میں ہم کچھ نہیں کرسکتے تھے۔
انہوں نے یقین دلایا کہ اگلے مرحلے کے لیے ہمارا کیس بہت مضبوط ہے،وکلا کی بڑی ٹیم بنا رہے ہیں،ایڈ ہاک جج کی تعیناتی بھی کی جائے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ بھارت نے آئی سی جے جا کر کشمیر اور پانی کے تنازعات کا راستہ کھول دیا۔
خیال رہے کہ اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے حکومت پر یہ الزام عائد کیا گیا ہے کہ کلبھوشن کیس میں حکومت نے نااہلی اور غیر ذمہ داری کا ثبوت دیا اور تیاری مکمل نہیں تھی اور اب مشیر خارجہ نے اپوزیشن جماعتوں کے الزام کی تائید کردی جس کے بعد اب ایک نیا طوفان آنے کا اندیشہ ہے۔
آج ہی پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما اور قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نے کہا ہے کہ کلبھوشن کے معاملے پر حکومت کی نااہلی نظرآئی، شکوک وشبہات بڑھ گئےہیں۔
اسی ضمن میں تحریک انصاف نے حکومت پر کیس میں نااہلی کا مظاہرہ کرتے ہوئے سات سوالات کے جوابات مانگ لیے اور کہا ہے کہ اختیارات کے باوجود وزیر اعظم نے عالمی عدالت انصافِ میں ایڈہاک جج مقرر کیوں نہیں کیا؟ ‘‘، ’’دفتر خارجہ نے ضروری قانونی مشاورت حاصل کیوں نہیں کی‘‘ ’’کلبھوشن کیس میں ایسے وکیل کو عالمی عدالتِ انصاف کیوں بھیجا گیا جس نے آئی سی جے کا کبھی کوئی مقدمہ لڑا ہی نہیں؟‘‘
یہ بھی خیال رہے کہ عالمی عدالت انصاف میں کلبھوشن یادیو کیس کا فیصلہ جن ججز دیا ان میں بھارتی، روسی، امریکی، چینی، مصری و دیگر ممالک کے ججز شامل ہیں لیکن ایک بھی مسلم ملک سے نہیں۔
اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔
کراچی: عالمی عدالت میں کلبھوشن یادیو کے فیصلے پر پیپلز پارٹی کی رہنما شیری رحمان کا کہنا ہے کہ عالمی عدالت کا فیصلہ عبوری ہے۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ عالمی عدالت کا فیصلہ تسلیم کریں یا نہ کریں دونوں صورتوں میں مسائل کھڑے ہوسکتے ہیں۔
دی ہیگ میں عالمی عدالت انصاف نے بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کے کیس میں پاکستان کو مکمل فیصلہ دیے جانے تک پھانسی روکنے کا حکم دیا ہے۔
عالمی عدالت کے فیصلے کے بارے میں تجزیہ پیش کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کی رہنما شیری رحمان نے کہا کہ عالمی عدالت کا فیصلہ عبوری ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم جیتا ہوا کیس ہار گئے ہیں۔ انہوں نے سوال کیا کہ 15 مئی تک آپ نے عالمی عدالت کو تحریری جواب کیوں نہیں دیا؟ آپ نےعالمی عدالت میں ایڈ ہاک جج کیوں نہیں لگایا؟
انہوں نے کہا کہ بھارت نہیں چاہتا کہ مسئلہ کشمیر عالمی فورم پر آئے۔ کلبھوشن سے متعلق بھارت کا کیس کمزور ہے لیکن وہ پیچھے نہیں ہٹا۔ ہمارےوکیل نے 90 میں سے 50 منٹ میں ہی دلائل مکمل کر لیے۔
ان کا کہنا تھا کہ آپ نےعالمی قوانین سے متعلق مشاورت نہیں کی۔ ہم نےایک مضبوط مقدمہ ہاتھ سے جانے دیا۔ معاملے پر پارلیمنٹ کو اعتماد میں لینا چاہیئے۔ عالمی عدالت میں کلبھوشن کیس پر وزارت خارجہ کو بریفنگ دینی چاہیئے تھی۔ اگر وزارت خارجہ اقدامات کرتی تو ہمارا بھی ایڈ ہاک جج عالمی عدالت میں موجود ہوتا۔
انہوں نے کہا کہ کیس سے متعلق تمام پروٹوکول بروئے کار لانے چاہیئں۔
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی نے کہا کہ عالمی عدالت نے ہمارا مؤقف تسلیم نہیں کیا۔ بھارت کلبھوشن کی پھانسی روکنے میں کسی حد تک کامیاب ہوا۔
انہوں نے کہا کہ آج کے فیصلے کو سامنے رکھ کر حکمت عملی بنانی ہوگی۔ فیصلہ تسلیم نہ کرنے کے مضمرات ہیں۔ فیصلہ تسلیم کریں تو بھی مسائل ہیں۔ مغرب کا جھکاؤ بھارت کی جانب ہے۔
عسکری تجزیہ کار لیفٹننٹ جنرل (ریٹائرڈ) طلعت مسعود نے کہا کہ کلبھوشن کو پھانسی کا حتمی فیصلہ دیا جا چکا ہے تاہم بھارت اپیل کر سکتا ہے۔ عالمی عدالت میں پاکستان نے مضبوط مؤقف اختیار نہیں کیا۔ بھارت کو کمزور مؤقف کی وجہ سے فائدہ ہوا۔
انہوں نے کہا کہ ملکی اندرونی حالات کو مد نظر رکھتے ہوئے فیصلہ کرنا چاہیئے۔ پاکستان پر دباؤ بڑھانے کے لیے بھارت کیس عالمی عدالت لے گیا۔ عالمی عدالت نے ابھی صرف دائرہ اختیار کا معاملہ سنا۔ بھارت کی کوشش ہے کہ کلبھوشن کو سزائے موت نہ دی جائے۔
طلعت مسعود کا کہنا تھا کہ عالمی عدالت میں کیس ہم ہارے نہیں ہیں تاہم ثبوت دینے پڑیں گے۔
بریگیڈیئر حارث نواز کا کہنا تھا کہ کلبھوشن کے ہاتھ ہمارے فوجی جوانوں اور شہریوں کے خون سے رنگے ہیں۔ پارلیمنٹ میں وزارت خارجہ جواب دے۔ کشمیر اور سیاچن میں بھارت نے پالیسی تبدیل نہیں کی۔ بھارت اور عالمی سطح پر بتانا ہوگا، ہم اپنا فیصلہ خود کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ امریکا نے بھی عالمی عدالت کا فیصلہ نہیں مانا تھا۔ جاسوسی، دہشت گردی پر پاکستان اور بھارت میں کوئی معاہدہ نہیں۔ پاکستان کو اس کیس کو آگے لے کر جانا چاہیئے۔
انہوں نے سوال کیا کہ ہم نے تیاری کیوں نہیں کی؟ عالمی عدالت سے وقت کیوں نہیں لیا؟
کموڈر عبید اللہ کا کہنا ہے کہ پاکستان کو عالمی عدالت میں کیس کی پیروی جاری رکھنی چاہیئے۔ عالمی عدالت کے فیصلے سے مایوس نہیں ہونا چاہیئے۔ کلبھوشن کے خلاف بہت ثبوت ہیں۔ بھارت کراچی اور بلوچستان میں دہشت گردی میں ملوث ہے۔ بھارتی درخواست کے بعد اب پاکستان کے پاس نادر موقع ہے کہ بھارتی دہشت گردی کا معاملہ عالمی فورم پر اٹھائے۔
انہوں نے کہا کہ ججز کے فیصلے میں 75 فیصد بات دائرہ اختیار اور قونصلر رسائی پر تھی۔ جاسوس کو قونصلر رسائی نہیں دی جاسکتی۔
عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے فیصلے کا ذمہ دار بھارتی صنعت کار سجن جندال کو ٹہراتے ہوئے کہا کہ جندال نے خوبصورتی سے کام ادا کیا۔ اس فیصلے کے پیچھے سجن جندال کا کردار ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت ستو پی کر سوئی ہوئی ہے۔ یہ سمجھ رہے ہیں کہ اب ٹرمپ سے ملاقات میں تھپکی ملے گی۔
اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔
ہیگ: عالمی عدالت انصاف نے بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو سے متعلق دائر کردہ بھارتی درخواست کا فیصلہ آج سنانے کا اعلان کیا ہے‘ فیصلہ پاکستانی وقت کے مطابق تین بجے سنایا جائے گا۔
تفصیلات کے مطابق بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کی پاکستان میں سزائے موت رکوانے کے لیے بھارت نے نیدر لینڈ کے شہر ہیگ میں قائم عالمی عداالت انصاف میں درخواست دائر کی تھی۔
بھارت نے درخواست میں موقف اختیار کیا تھا کہ کلبھوشن یادیو ہمارا شہری ہے جسے پاکستان نے اغوا کیا اور اس پر دہشت گردی کے الزامات عائد کرکے، یک طرفہ ٹرائل کے بعد بغیر قونصلر رسائی کے اسے سزائے موت دینا چاہتا ہے، عالمی عدالت اپنا اختیار استعمال کرتے ہوئے پھانسی کی سزا پر عمل درآمد رکوائے۔
جواب میں عالمی عدالت نے پاکستانی حکام کو طلب کیا، درخواست کی سماعت ہوئی جہاں بھارتی اور پاکستانی وکلا نے اپنے اپنے دلائل پیش کیے، پاکستانی وکلا نے کہا کہ مذکورہ کیس عالمی عدالت انصاف (آئی سی جے) کے دائرہ اختیار میں ہی نہیں آتا، عدالت درخواست مسترد کرے۔
دونوں وکلا کے دلائل سننے کے بعد عدالت نے فیصلہ محفوظ کرلیا اوراب عدالت نے اعلامیہ جاری کیا ہے کہ یہ فیصلہ آج بروزجمعرات کوسنایا جائے گا۔
اعلامیے کے مطابق عالمی عدالت انصاف کے جج رونی ابراہم اس کیس کا فیصلہ سنائیں گے، پاکستانی وقت کےمطابق یہ فیصلہ سہ پہر 3 بجے سنایا جائےگا۔
خیال رہے کہ بھارتی شہری کلبھوشن یادیو کو پاکستان میں دہشت گردی پرگرفتارکیا گیا تھا، کلبھوشن نے پاکستان میں دہشت گردی کا اعتراف بھی کیا تھا، فوجی عدالت کی جانب سے کلبھوشن کو سزائےموت سنائی گئی ہے۔
دی ہیگ: پاکستان نے کہا ہے کہ ویانا کنونشن کے تحت عالمی عدالت انصاف کا دائرہ اختیار محدود ہے اور یہ عدالت کلبھوشن کا معاملہ نہیں سن سکتی، سمجھ نہیں آتا بھارت عالمی عدالت میں کیا لینے آیا ہے؟ عدالت بھارتی درخواست مسترد کرے، عدالت نے دوطرفہ دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا جو جلد از جلد سنایا جائے گا۔
یہ بات پاکستانی وکلا نے عالمی عدالت انصاف (آئی سی جے) میں اپنے دلائل دیتے ہوئے کہی۔
نیدر لینڈ کے شہر ہیگ میں قائم عالمی عدالت انصاف میں بھارتی دہشت گرد کلبھوشن سے متعلق بھارتی درخواست کی سماعت کئی گھنٹے جاری رہی۔ پہلے بھارتی وکلا نے اپنے دلائل مکمل کیے بعدازاں پاکستانی وکلا نے اپنے موقف کی حمایت میں دلائل دیے۔
پاکستانی وکلاء کی جانب سے عدالت جانے والے 5 رکنی وفد میں معظم احمد، محمد فیصل، فراز حسین، خاور قریشی اور اسد رحیم شامل ہیں۔
پاکستان کی جانب سے خاور قریشی پاکستانی وکیل اور اسد رحیم جونیئر وکیل ہیں، جوزف ڈیک بھی لیگل اسسٹنٹ کے طور پر پاکستانی وفد کے ساتھ ہیں۔
کلبھوشن صرف جاسوس نہیں، دہشت گردی میں ملوث ہے
پاکستان کی طرف سے دلائل دیتے ہوئے وکیل خاور قریشی نے کہا کہ دہشت گردوں سے نہیں ڈریں گے، تمام تنازعات کا پرامن حل چاہتے ہیں،کلبھوشن صرف جاسوس نہیں بلکہ پاکستان میں دہشت گردی کارروائیوں میں ملوث رہا ہے۔
سمجھ نہیں آتا بھارت عالمی عدالت میں کیا لینےآیا؟
خاورقریشی نے کہا کہ کلبھوشن نے پاکستان میں دہشت گردی کا اعتراف کیا ہے، ویڈیو سے صاف پتا چلتا ہے کہ کلبھوشن پرکوئی دباؤ نہیں، سمجھ سے بالاتر ہے بھارت دہشت گردی کےلیے عالمی عدالت میں کیا لینےآیا؟
کلبھوشن کے پاس صفائی کے لیے 150 دن تھے، بھارت کو بھی آگاہ کیا
خاور قریشی نے کہا کہ کلبھوشن یادیو کے پاس اپنی صفائی دینے کے لیے 150 دن تھے، اس کی گرفتاری پربھارت کوبھی آگاہ کیا گیا تھا کہ کلبھوشن معصوم شہریوں کو نشانہ بنانے کا اعتراف کرچکا ہے۔
عالمی عدالت میں کھینچا گیا پھر بھی ہم خوشی سے پیش ہورہے ہیں
انہوں نے کہا کہ ہمیں عالمی عدالت میں کھینچا گیا ہم خوشی سے پیش ہورہے ہیں، پاکستان کے خلاف سیاسی پوائنٹ اسکورنگ سے بھارت کو فائدہ نہیں ہوگا۔خاور قریشی نے کہا کہ ویانا کنونشن کے تحت آئی سی جے کا دائرہ اختیار محدود ہے، بھارت آئی سی جے سے حد سے زیادہ ریلیف چاہتا ہے، بھارت کے پیش کردہ دلائل نامکمل ہیں اور ان میں تضاد ہے۔
بھارت اپنے جاسوس کلبھوشن قونصلر رسائی کا حق نہیں رکھتا، کلبھوشن یادیو کا کیس عالمی عدالت میں نہیں لایا جاسکتا، بھارت نے کلبھوشن کے اعتراف سے پہلے ہی قونصلر رسائی مانگ لی تھی۔
بھارت نے کلبھوشن یادیو کے پاسپورٹ پر کوئی ردعمل نہیں دیا، اقوام متحدہ میں تمام جرائم سے بڑا جرم دہشت گردی کو سمجھا جاتا ہے، بھات نے پاکستان کی طرف سے پیش کردہ شواہد عدالت میں پیش نہیں کیے۔
خاور قریشی کا کہنا تھا کہ کلبھوشن کو چھڑانے کے لیے بھارت کی جانب سے جلد بازی کی گئی، بھارتی درخواست سے تاثر دیا گیا کسی بھی وقت سزا پر عمل درآمد ہوجائے گا۔
بھارتی جاسوس کلبھوشن کو بلوچستان سے گرفتار کیا گیا، بھارت کی جانب سے چور مچائے شور والا رویہ اپنایا جارہا ہے، عالمی عدالت وقت ضائع کرنے یا سیاسی معاملہ بنانے کے لیے نہیں ہے۔
پاکستانی وکیل کا کہنا تھا کہ کلبھوشن کو معدنی دولت سے مالا مال بلوچستان سے گرفتار کیا گیا،کلبھوشن یادیو جعلی پاسپورٹ پر ایران سے پاکستان آیا، کلبھوشن کی سرگرمیوں کے ٹھوس شواہد بھارت کو دیے گئے،بھارتی جاسوس کلبھوشن کو سزائے موت قانون کے مطابق سنائی گئی کیوں کہ دہشت گردوں کو سزا دینا تمام ممالک کی ذمہ داری ہے۔
پاکستان کی جانب سے بھارتی درخواست پر تین واضح دلیل پیش کی گئیں جن کے مطابق کلبھوشن کا معاملہ ہنگامی نوعیت کا نہیں، ویانا کنونشن کے تحت کلبھوشن کا کیس عالمی عدالت میں نہیں چلایا جاسکتا اور تیسری دلیل کہ کلبھوشن کا کیس عالمی عدالت انصاف کے دائرہ کار میں نہیں آتا، آئی سی جے مجرمانہ مقدمات نہیں چلا سکتا تو بھارت کیس کیوں یہاں لایا؟
پاکستانی وکیل نے کہا کہ عدالت ان نکات پر خاص توجہ دے،بھارت عالمی معاہدوں سے ہٹ کر آئی سی جےمیں آیا، 1999 میں بھارت نے پاکستانی جہاز مار گرایا تھا اور اسی کیس میں بھارت نے آئی سی جے کے اختیارات کو چیلنج کیا تھا اور اب بھارت کلبھوشن سے متعلق درخواست اسی عالمی عدالت لے آیا۔
خاور قریشی نے کہا کہ بھارت چاہتا ہے کہ آئی سی جے کی حدود کے باوجود پاکستانی انصاف کو چیلنج کرے، پاکستان چاہتا ہے کہ آئی سی جے کے پلیٹ فارم پر ملکی سلامتی کا ایشو نہ چلایا جائے، ویانا کنونشن میں بھی حدود کے معاملے پر کئی نکات موجود ہیں، بھارت ویانا کنونشن کے صرف ایک نکتے پر پاکستان کو یہاں لانا چاہتا ہے۔
وکیل کے مطابق بھارت نے تاثر دیا کہ کلبھوشن کے بنیادی حقوق سلب کیے گئے جو کہ غلط ہے، بھارت چاہتا ہے کہ کلبھوشن ان سے مدد لے جنہوں نے دہشت گردی کے لیے بھیجا۔
پاکستانی وکیل نے کہا کہ بھارت نے کلبھوشن کے بھارتی ہونے کا ثبوت نہیں دیا،کلبھوشن کے بھارتی ہونے کا ثبوت بھی پاکستان نے پاسپورٹ کی شکل میں دیا،کلبھوشن آخر ہےکون؟ کیا بھارت نے آئی سی جے کو بتایا ہے؟
انہوں نے کہا کہ بھارت نے کلبھوشن کے بے گناہ ہونے کا ذرہ برابر بھی ثبوت نہیں دیا،عالمی عدالت انصاف قرار دےچکی ہے کہ قونصلر رسائی ریاست کا اپنا معاملہ ہے اس لیے قونصلر رسائی نہ دینے کا الزام جھوٹ کا پلندہ ہے،فارن آفس قوانین کے تحت پاکستان نے بھارت کو آگاہ کیا تھا۔
پاکستانی وکیل نے کہا کہ سیکیورٹی کے تمام معاملات آئی سی جے کے دائرہ اختیار میں نہیں آتے،آئی سی جے کو بھارت نے دباؤ میں لیا کیونکہ وہ عبوری فیصلہ چاہتا ہے۔
دونوں طرف کے وکلا کے دلائل مکمل ہونے کے بعد دونوں ممالک کے لیگل وفود رابطے میں رہیں، فیصلے کی تاریخ سے متعلق آگاہ کردیا جائے گا۔
پاکستانی وکیل نے کہا کہ بھارت کے دلائل نامکمل ہیں اور ان میں تضاد ہے،بھارت نے عالمی عدالت کو سیاسی تھیٹر کے طور پر استعمال کیا، بھارتی دلائل میں غلط بیانی سے کام لیا جارہا ہے۔
دلائل میں فارن آفس پریس ریلیز سے نکالا گیا مواد استعمال کیا گیا، بھارت کو کلبھوشن پر الزامات کی فہرست دے دی گئی تھی، فہرست میں کلبھوشن کے بتائے گئے 13 افراد کے نام شامل تھے۔
بھارت نے کلبھوشن کے اعتراف سے پہلے ہی قونصلر رسائی مانگ لی تھی،بھارت نے کلبھوشن یادیو کے پاسپورٹ پر بھی ردعمل نہیں دیا۔
ڈی جی ساؤتھ ایشیا اینڈ سارک ڈاکٹر فیصل نے پاکستانی کی جانب سے پیش ہوتے ہوئے کہا کہ عالمی عدالت کو کل بھوشن کی اعترافی ویڈیو دیکھنی چاہیے کیوں کہ کلبھوشن یادیو نے دہشت گردی کے واقعات کا اعتراف کیا ہے۔
پاکستانی وکلا کے دلائل کی مکمل ویڈیو:
پاکستانی نے کلبھوشن تک رسائی نہیں دی، سزائے موت روکی جائے، بھارتی وکلا
سماعت کے دوران بھرتی وکیل نے کہا کہ بھارت نے پاکستان سے کئی بار کلبھوشن معاملے پر رسائی مانگی، آئی سی جے کلبھوشن کی سزائے موت کے فیصلے پر عمل درآمد روکے۔
خیال رہے کہ پاکستانی وکلا کی ٹیم نے ٹھوس دلائل کی تیاری کرتے ہوئے پوائنٹس میں یہ بات شامل کی ہے کہ کلبھوشن صرف جاسوس نہیں، بلکہ پاکستان میں دہشت گردی کارروائیوں میں ملوث رہا ہے، ٹیم نے بھارتی نیوی کے حاضر افسر کا اعترافی بیان میں بطور ثبوت دلائل میں شامل کیا ہے۔
ثبوتوں اور شواہد پیش کرنے کے ساتھ ساتھ پاکستان نے عالمی عدالت انصاف کے دائرہ اختیار کو بھی چیلنج کیا ہے۔
اطلاعات ہیں کہ عالمی عدالت کے پاس اس طرح کے کیس سننے کا اختیار نہیں ہے، ماضی میں پاک بحریہ کا طیارہ گرانے پر پاکستان عالمی عدالت گیا، پاکستان کےعالمی عدالت جانے پر بھارت نے منع کردیا تھا۔
قبل ازیں عالمی عدالتِ انصاف نے بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کی سزائے موت پر حکم امتناعی دیے جانے کی خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا تھاکہ اس سلسلے میں بھارتی درخواست کی سماعت 15 مئی کو ہوگی، بھارتی جاسوس سے متعلق عالمی عدالت انصاف کی طرف سے آنے والے خط کا جواب تیار کرلیا گیا۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم کے خط میں کہا گیا بھارت نے کلبھوشن کو جعلی نام سے پاسپورٹ جاری کیا۔ را کا ایجنٹ پاکستان میں دہشت گردی اور معاونت کا اعتراف کرچکا ہے۔
جاسوس عالمی معاہدوں کی رعایت کے مستحق نہیں ہوتے اور ان پر مقدمہ فوجی عدالت میں ہی چلایا جاتا ہے۔ عالمی معاہدوں کی آڑ میں پاکستان کے خلاف بھارتی شور شرابہ بے بنیاد ہے۔ حکومت نے واضح کردیا ملکی سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔
یاد رہے کہ بھارت نے اپنے جاسوس کلبھوشن کو بچانے کے لیے عالمی عدالتِ انصاف سے رجوع کرتے ہوئے مؤقف اختیار کیا تھا کہ ’’سابق نیوی افسر کو گرفتار کیا گیا جس کے بعد پاکستان نے اُس سے متعلق کوئی معلومات بھی فراہم نہیں کیں۔
واضح رہے کہ بھارتی نیوی کے افسر کلبھوشن یادیو کو 3مارچ 2016 کو بلوچستان سے گرفتار کیا گیا تھا جہاں وہ ایران کے راستے پاکستان میں داخل ہوا تھا۔ جس کے بعد بھارت نے تسلیم کیا تھا کہ بلوچستان سے پکڑا جانے والا جاسوس کلبھوشن یادیو بھارتی نیوی کاافسر تھا، بحریہ سے قبل ازوقت ریٹائرمنٹ لی تھی۔
اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔