Tag: Kurram

  • کرم میں 200 بنکرز میں اب تک کتنے مسمار کیے گئے؟

    کرم میں 200 بنکرز میں اب تک کتنے مسمار کیے گئے؟

    پاراچنار: خیبر پختونخوا کے ضلع کرم میں بنکرز مسمار کرنے کا سلسلہ 28 جنوری سے دوبارہ شروع کر دیا گیا ہے۔

    سرکاری ذرائع کے مطابق لوئر کرم میں اب تک 10 سے زائد بنکرز توڑے جا چکے ہیں، جب کہ ان کی مجموعی تعداد 200 سے زیادہ ہے، ضلعی انتظامیہ کے مطابق گزشتہ روز 2 بنکرز کو مسمار کیا گیا۔۔

    سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ اپر کرم اور پاراچنار مشران کا جرگہ کمشنر ہاؤس کوہاٹ میں 28 جنوری کو ہوا تھا، جس میں دونوں فریق اسلحہ جمع کروانے کے لائحہ عمل پر کام کر رہے ہیں۔

    دوسری طرف کرم اور پاراچنار میں عوام کو کھانے پینے کی اشیا پہنچانے کا سلسلہ بھی جاری ہے، انتظامیہ کی جانب سے اب تک اشیا خورد و نوش سے بھرے 313 ٹرک پہنچائے جا چکے ہیں تاہم یہ ٹرک بھی خوراک کی کمی پوری نہیں کر سکے ہیں، علاقہ مکینوں نے مزید کم از کم 500 ٹرک بھجوانے کا مطالبہ کیا ہے۔

    دوسری طرف لوئر کرم میں مندوری کے مقام پر آج بھی دھرنا جاری ہے، مظاہرین کا کہنا ہے کہ معاہدے کے تحت کرم کو اسلحے سے پاک کیا جائے، مطالبات کی منظوری تک دھرنا جاری رہے گا۔

    ضلعی انتظامیہ کے مطابق فریقین کے مابین امن معاہدے کی تمام شقوں پر عمل کرنے کے لیے مختلف اقدامات جاری ہیں۔ بگن متاثرین کے لیے آج 11 گاڑیوں پر مشتمل قافلہ روانہ کیا جائے گا۔

  • کرم: جرگہ مشران کا وزیر اعظم اور وزیراعلی کو خط

    کرم: جرگہ مشران کا وزیر اعظم اور وزیراعلی کو خط

    ضلع کرم میں امن ومان کی بحالی کے لیے تشکیل کردہ جرگہ عمائدین نے وزیراعظم شہباز شریف اور وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور سمیت دیگر حکام کو خط لکھا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کرم کے دونوں فریقین کے جرگہ مشران نے وزیر اعظم، وزیراعلیٰ و دیگر حکام کو خط لکھا ہے جس مین انہوں نے کرم کی صورتحال کی تفصیلات بتائیں ہیں۔

    مشران نے خط میں لکھا کہ کوہاٹ میں کامیاب جرگے پر دستخط کے بعد عمل درآمد کے لئےکرم میں موجود ہیں، ضلع کرم میں اشیائے ضروریہ، تیل، گیس، ادویات کی شدید قلت ہے اور ادویات نہ ہونے سے اموات میں اضافہ ہورہا ہے۔

    خط کت متن کے مطابق کرم میں بڑی تعداد میں لوگ پھنسے ہیں جو دوسرے علاقوں میں ضروری سفر کرنا چاہتے ہیں جبکہ بگن بازار میں لوگ شدید سردی میں سڑکوں پر احتجاج کررہے ہیں۔

    مشران نے خط میں لکھا کہ بگن کے کافی تعداد میں لوگ دوسرے علاقوں سے واپس نہیں آئے، بگن کے عوام کے گھر اور بازار جلے ہوئے ہیں جسکی  فی الفور آبادکاری کی جائے، بگن کی جلی ہوئی دکانوں کے لئے معاوضے کا اعلان کیا جائے۔

  • ٹل سے پاراچنار جانے والے قافلے پر بگن میں راکٹ حملہ

    ٹل سے پاراچنار جانے والے قافلے پر بگن میں راکٹ حملہ

    کرم: ٹل سے پاراچنار جانے والے قافلے پر بگن میں راکٹ فائر کیا گیا ہے، جس سے گاڑی کو نقصان پہنچا ہے۔

    کرم کے ایس ایچ او فضل کریم نے میڈیا کو بتایا ہے کہ 35 گاڑیوں پر مشتمل قافلہ پاراچنار کی جانب گامزن تھا، یہ گاڑیاں اشیائے خورد و نوش لے کر پاراچنار جا رہی تھیں، کہ قافلے پر حملہ کیا گیا۔

    ایس ایچ او کے مطابق قافلے پر بگن میں فائرنگ کی گئی، جس کا سلسلہ تاحال جاری ہے، اور قافلہ بگن میں رک چکا ہے، جب کہ پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار جائے وقوع پر پہنچ گئے ہیں۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ کچھ گاڑیوں کو آگ لگا دی گئی ہے، اور راکٹ لگنے سے قافلے کی ایک گاڑی کو نقصان پہنچا ہے۔ ابتدائی طور پر اس حملے میں جاں بحق یا زخمیوں کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں مل سکی ہے۔

    واضح رہے کہ ضلع کُرم کے لیے آج خور و نوش اور دیگر استعمال کی اشیا پر مشتمل 35 گاڑیوں کا تیسرا قافلہ روانہ کیا گیا تھا۔ دوسری جانب لوئر کرم کے علاقے بالش خیل اور خار کلی میں مورچے مسمار کرنے کا عمل جاری ہے۔ ضلعی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اب تک 7 چھوٹے بڑے بنکر مسمار کیے جا چکے ہیں۔

  • ٹل پارا چنار مین روڈ کی بندش کو 100 روز ہو گئے

    ٹل پارا چنار مین روڈ کی بندش کو 100 روز ہو گئے

    کرم: ٹل پارا چنار مین روڈ کی بندش کو 100 روز ہو گئے، اشیائے ضروریہ نہ ملنے کی وجہ سے شہری فاقوں پر مجبور ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ضلع کرم میں ٹل پارا چنار مرکزی شاہراہ کی بندش کو سو روز مکمل ہو گئے ہیں، شاہراہوں کی بندش سے اشیائے ضروریہ کا فقدان ہے اور شہری فاقوں پر مجبور ہیں۔

    پیٹرول اور ڈیزل کی عدم دستیابی اور بجلی کی لوڈ شیڈنگ کے باعث شہریوں کو پانی کی فراہمی میں بھی مشکلات کا سامنا ہے، راستوں کی طویل بندش کے باعث پارا چنار میں آج شٹر ڈاؤن ہڑتال کا اعلان کیا گیا ہے۔

    صدر ٹریڈ یونین حاجی امداد حسین کا کہنا ہے کہ آج شہر کے تمام کاروباری مراکز اور دکانیں بند رہیں گی، جب تک کانوائے نہیں آتا بازار بطور احتجاج بند رہے گا، انھوں نے کہا ہم سامان سے بھرے 170 گاڑیوں پر مشتمل کانوائے کے منتظر ہیں، ہنگو اور پشاور سمیت مختلف علاقوں کے ہوٹلوں میں محصور مسافروں نے بھی آج احتجاج کا اعلان کیا ہے۔

    خیبر پختونخوا حکومت کا عوام کے لیے بڑا اعلان

    ضلعی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ مین روڈ کو محفوظ بنانے کے لیے کوششیں جاری ہیں، امن معاہدے کے تمام نکات پر مرحلہ وار عمل کیا جائے گا۔ دوسری طرف تحفظ تنظیم ملت کی صدر مسرت منتظر کا کہنا ہے کہ ادویات کی عدم دستیابی اور معیاری علاج نہ ملنے سے بچوں سمیت 300 سے زائد افراد جاں بحق ہو چکے ہیں، تحصیل چیئرمین مزمل حسین کا کہنا ہے کہ علاج نہ ملنے کی وجہ سے ایک اور پھول جیسا بچہ کل دم توڑ گیا۔

    ادھر مندوری میں دھرنا آج بھی جاری ہے، شرکا کا کہنا ہے کہ مطالبات نہ ماننے تک دھرنا جاری رہے گا، شرکا کا مطالبہ ہے کہ بگن متاثرین کے لیے ریلیف پیکج دیا جائے۔

  • کرم: قافلے میں لایا جانے والا گھی 860 فی کلو میں بیچا جانے لگا

    کرم: قافلے میں لایا جانے والا گھی 860 فی کلو میں بیچا جانے لگا

    کرم: راستوں کی بندش کی وجہ سے اشیائے خورونوش اور دوائیوں کی قلت کے باعث کرم میں دستیاب اشیا کی قیمتیں آسمان سے باتیں کرنے لگی ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق کرم میں قافلے میں لایا جانے والا گھی 860 فی کلو میں بیچا جانے لگا ہے، جب کہ چینی 300 روپے فی کلو، اور آلو 400 روپے فی کلو میں دستیاب ہے۔

    علاقہ مکین فریاد کر رہے ہیں کہ پیاز 600 روپے، ٹماٹر 600 روپے فی کلو بیچا جا رہا ہے، جب کہ فی لیٹر پیٹرول اور ڈیزل 700 روپے سے زائد میں دیا جا رہا ہے۔

    ضلع کرم میں 3 ماہ سے راستوں کی بندش سے عوامی مشکلات مزید بڑھ رہی ہیں، روزمرہ استعمال کی اشیا کی کمی پوری نہ ہونے پر لاکھوں لوگ پریشان ہیں، جب کہ پیٹرول ختم ہونے پر لوگ دور دراز کا سفر بھی پیدل طے کرنے پر مجبور ہیں، لوئر کرم کے علاقے مندوری میں دھرنے کے باعث ٹل تا پاراچنار مرکزی شاہراہ آج بھی بند ہے، جس کے باعث ٹل سے ضلع کرم کے لیے سامان لے جانے والی 40 سے زائد مال بردار گاڑیاں 7 روز سے رکی ہوئی ہیں۔

    واضح رہے کہ ضلع کرم کے لیے اشیائے خورونوش کا دوسرا قافلہ روانگی کے لیے تیار ہے، آٹا، چینی، دالوں، گیس سلنڈر، اور چولہوں سے لدے 35 ٹرکوں کی سیکیورٹی کے لیے خصوصی انتظامات کیے گئے ہیں۔ ضلعی انتظامیہ کے مطابق ہیلی کاپٹر کے ذریعے بھی قافلے کی نگرانی کی جائے گی۔

    ادھر وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے مولانا فضل الرحمان سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات میں کہا کہ کچھ عناصر نے جان بوجھ کر کرم معاملے کو غلط رنگ دیا ہے، محسن نقوی نے کہا کرم میں قیام امن کے لیے اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لے لیا گیا ہے۔ انھوں نے کہا صورت حال کی بہتری کے لیے گرینڈ جرگہ کی مخلصانہ کوششوں کو سراہتے ہیں۔

  • ڈپٹی کمشنر کرم پر فائرنگ کا مقدمہ سی ٹی ڈی میں درج کرنے کا فیصلہ

    ڈپٹی کمشنر کرم پر فائرنگ کا مقدمہ سی ٹی ڈی میں درج کرنے کا فیصلہ

    کرم میں بگن کے علاقے میں ڈپٹی کمشنر، 3 سیکیورٹی اہل کاروں پر فائرنگ کا مقدمہ سی ٹی ڈی میں درج کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کرم میں بگن کے علاقے میں سرکاری گاڑیوں پر فائرنگ کرکے ڈپٹی کمشنر، 3 سیکیورٹی اہل کاروں کو زخمی کرنے کا مقدمہ محکمہ انسداد دہشت گری (سی ٹی ڈی) میں درج کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا۔

    پولیس ذرائع کے مطابق ڈی سی کرم پر فائرنگ کا مقدمہ سی ٹی ڈی میں درج کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور اس سلسلے میں  پولیس نے واقعے کی روزنامچہ رپورٹ تیار کرلی جو سی ٹی ڈی کو ارسال کی جائے گی، تیار کردہ رپورٹ میں 5 افراد کو نامزد کیا گیا ہے۔

    یہ پڑھیں: لوئر کرم : ضلعی انتظامیہ کی گاڑی پر فائرنگ، ڈپٹی کمشنرجاوید اللہ محسود زخمی

    واضح رہے کہ گزشتہ روز صبح لوئر کرم کے علاقے بگن میں ضلعی انتظامیہ کی گاڑی پر شرپسندوں نے فائرنگ کردی تھی، فائرنگ سے ڈپٹی کمشنرجاوید اللہ محسود زخمی ہوگئے تھے۔

    ضلعی انتظامیہ نے کہا تھا کہ ڈپٹی کمشنر جاویداللہ محسود تحصیل لوئر علیزئی اسپتال منتقل کردیا گیا تاہم فائرنگ سے 2 ایف سی اہلکار بھی زخمی ہوئے تھے۔

    یہ بھی پڑھیں: کرم میں قافلے پر حملہ، تحقیقاتی اداروں نے ابتدائی رپورٹ مرتب کرلی

    پولیس حکام کا کہنا تھا کہ فائرنگ فریقین نے نہیں کی نامعلوم افراد کی جانب سے کی گئی، تاہم ملزمان کی تلاش جاری ہے اور اسی وقت علاقے میں سرچ آپریشن شروع کردیا گیا تھا۔

    وزیراعلیٰ نے بھی گن کے علاقے میں ڈپٹی کمشنر کرم پر شرپسندوں کی فائرنگ کے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ ڈپٹی کمشنر کرم کو 3 گولیاں لگیں تاہم حالت خطرے سے باہر ہے۔

  • کرم میں ذیابیطس کے مریضوں کی بڑی مشکل حل

    کرم میں ذیابیطس کے مریضوں کی بڑی مشکل حل

    پشاور: کرم میں ذیابطیس کے مریضوں کے لیے انسولین کا عطیہ محکمہ صحت کے حوالے کر دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق فارماسیوٹیکل کمپنی نے 4.2 ملین مالیت کی انسولین محکمہ صحت کے حوالے کر دی ہیں، یہ عطیہ کرم کے شوگر کے مریضوں کو پہنچایا جائے گا۔

    سیکریٹری ہیلتھ عدیل شاہ نے بتایا کہ یہ ادویات کل ہیلی کاپٹر کے ذریعے کُرم پہنچا دی جائیں گی، کُرم کے لیے ڈونرز کی جانب سے مزید ادویات بھی موصول ہو رہی ہیں۔ پروجیکیٹ ڈائریکٹر نے کہا کہ عطیہ 5 ہزار انسولین وائلز پر مشتمل ہے جو کرم کے مستحقین کے لیے ہے۔

    واضح رہے کہ ڈھائی ماہ سے مرکزی شاہراہ کی بندش کی وجہ سے ضلع کُرم کے عوام کو اشیائے خورونوش اور ادویات کی قلت کا سامنا ہے، اس مسئلے کے حل کے لیے صوبائی حکومت نے فضائی سروس کا آغاز کیا ہے، ہیلی کاپٹر کے ذریعے جہاں مقامی آبادی کے لیے خوردنی اشیا اور ادویات فراہم کی جا رہی ہے، وہاں بیمار اور بیرون ملک جانے والے شہریوں کو ریسکیو کر کے پشاور بھی پہنچایا جا رہا ہے۔

    صوبائی حکومت کے ترجمان کے مطابق اب تک 613 افراد کو ایئر ٹرانسپورٹ کے ذریعے متاثرہ علاقے سے نکالا جا چکا ہے، وزیر اعلیٰ پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ جب تک شاہراہ بند ہے ہیلی کاپٹر سروس جاری رکھیں گے۔

    دوسری طرف کرم میں قیام امن کے لیے گرینڈ جرگے میں فریقین کے درمیان کوئی معاہدہ نہیں ہو سکا ہے، سڑکوں اور راستوں کو کھلوانے پر ڈیڈ لاک برقرار ہے، جب کہ 6 قبائل رہنماؤں کا مؤقف ہے کہ وہ اپیکس کمیٹی کے فیصلے کے مطابق معاہدے پر دستخط کے لیے تیار ہیں۔

  • پاراچنار واقعے پر کراچی میں احتجاج کے حوالے سے تازہ ترین تفصیلات

    پاراچنار واقعے پر کراچی میں احتجاج کے حوالے سے تازہ ترین تفصیلات

    کراچی:پاراچنار واقعے پر احتجاج کے حوالے سے آئی جی آپریشن روم کی رپورٹ سامنے آ گئی ہے۔

    آئی جی آپریشن روم کی رپورٹ کے مطابق کراچی سمیت سندھ بھر میں 22 مقامات پر احتجاج کیا جا رہا تھا، کراچی میں 3 اضلاع کے 5 مقامات پر احتجاج ختم کر دیا گیا ہے، جب کہ اس وقت 4 اضلاع کے 12 مقامات پر احتجاج جاری ہے۔

    رپورٹ کے مطابق حیدرآباد اور سکھر میں تمام 5 مقامات پر احتجاج ختم کر دیا گیا ہے، حیدرآباد، مٹیاری اور ٹنڈم محمد خان میں احتجاج کیا جا رہا تھا، سکھر میں پریس کلب گھوٹکی اور جی ٹی روڈ روہڑی پر احتجاج کیا گیا۔

    کراچی میں مجموعی طور پر 17 مقامات پر احتجاج اور دھرنا دیا گیا، شرقی میں 6، ملیر میں 2، کورنگی میں 3 مقامات، وسطی کے 5، اور غربی کے 1 مقام پر احتجاج کیا گیا، ضلع شرقی میں یونیورسٹی روڈ اور احسن آباد میں احتجاج ختم کر دیا گیا ہے، ضلع کورنگی سعود آباد اور حسینیہ امام بارگاہ کورنگی میں بھی احتجاج ختم ہو گیا ہے، ملیر اسٹیل ٹاؤن موڑ پر بھی احتجاج ختم کر دیا گیا ہے۔

    کرم تنازع حل کیلئے فریقین کے درمیان تقریباً اتفاق رائے ہو چکا: بیرسٹر سیف

    ضلع شرقی میں نمائش، عباس ٹاؤن، نیپا اور کامران چورنگی، ضلع ملیر میں شارع فیصل، وسطی میں فائیو اسٹار اور انچولی، رضویہ، پاور ہاؤس اور عائشہ منزل، ضلع غربی میں سرجانی، کے ڈی اے فلیٹس پر احتجاج کیا جا رہا ہے۔ ملیر، شارع فیصل اور کورنگی ڈھائی میں ایک ٹریک کھلا ہوا ہے، اور تمام مقامات پر ڈسٹرکٹ اور ٹریفک پولیس کی نفری موجود ہے۔

  • مسئلہ کرم کا احتجاج کراچی میں، 2 مقامات پر احتجاجی دھرنے ختم

    مسئلہ کرم کا احتجاج کراچی میں، 2 مقامات پر احتجاجی دھرنے ختم

    کراچی: کرم کے مسئلے پر کراچی شہر میں ہونے والے احتجاج نے شہریوں کی زندگی اجیرن بنا دی ہے، تاہم اب شہر میں 2 مقامات پر احتجاجی دھرنے ختم کر دیے گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں ملیر 15 نمبر اور نیشنل ہائی وے ٹاؤن شپ پر احتجاجی دھرنے ختم کر دیے گئے ہیں، دونوں مقامات پر سڑک کو ٹریفک کے لیے کھول دیا گیا ہے۔

    کراچی کے 10 مقامات پر مجلس وحدت مسلمین کا احتجاجی دھرنا جاری ہے، نمائش چورنگی، شارع فیصل، گولیمار، نارتھ کراچی، پاور ہاؤس چورنگی، یونیورسٹی روڈ پر احتجاجی دھرنے جاری ہیں۔

    ابوالحسن اصفہانی روڈ ،عباس ٹاؤن، فائیو اسٹار چورنگی، سرجانی ٹاؤن کے ڈی اے فلیٹس، شارع پاکستان، گلستان جوہر، کامران چورنگی پر بھی دھرنے جاری ہیں، جن کی وجہ سے سڑکیں بند ہیں اور ٹریفک کی روانی شدید طور پر متاثر ہے، ٹریفک پولیس کا کہنا ہے کہ ٹریفک کو متبادل روٹ سے گزارا جا رہا ہے۔

    کراچی میں کن مقامات پر دھرنے جاری ہیں؟

    ادھر کرم میں قیام امن کے لیے کوہاٹ میں گرینڈ جرگہ جاری ہے، فریقین میں اسلحہ جمع کرانے پر تحفظات کے باعث معاہدے پر دستخط نہیں ہو سکے ہیں، ذرائع کے مطابق ایک فریق کو بھاری اسلحہ قومی مشران کے پاس جمع کرانے پر تحفظات ہیں۔ ایک فریق کا کہنا ہے کہ ایپکس کمیٹی کے فیصلوں پر عمل کیا جائے۔ جرگہ ارکان کا کہنا ہے کہ بہت سے نکات پر فریقین متفق ہیں۔

    واضح رہے کہ راستوں کی بندش کے خلاف پاراچنار میں 5 مقامات پر دھرنا دیا جا رہا ہے، مظاہرین کا کہنا ہے کہ جب تک سڑکیں نہیں کھولی جاتیں دھرنا جاری رہے گا۔

  • کرم کا معاملہ پرانا، سماجی اور قبائلی معاملہ ہے، ڈی جی آئی ایس پی آر

    کرم کا معاملہ پرانا، سماجی اور قبائلی معاملہ ہے، ڈی جی آئی ایس پی آر

    ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) انٹر سروسز پبلک ریلیشن (آئی ایس پی آر) لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا ہے کہ کرم کا معاملہ پرانا، سماجی اور قبائلی معاملہ ہے۔

    ڈی جی آئی ایس پی آر نے نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ کرم اور پارا چنار میں پیچیدہ قبائلی ایشو ہے، کرم کے مسئلےکو فرقہ ورانہ رنگ دیا گیا ہے، اس تنازع کو صوبائی حکومت نے ہی حل کرنا ہے، کرم کا معاملہ مس پلیس گورننس کی ترجیح کا کیس ہے۔

    ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ کرم کا ملبہ اداروں پر نہیں ڈالنا چاہیے، ملبہ اداروں پر ڈالنے کے بجائے حل مل بیٹھ کو نکالنا چاہیے، کرم کے لوگوں کو بٹھا کر درمیانی راستہ نکالنے کی کوشش کی جائے۔

    انہوں نے کہا کہ کرم تنازع کو بلاوجہ طوالت دینے کی کوشش کی جارہی ہے، انتشاری سیاست کے بجائے اس مسئلے کی طرف توجہ دینے کی ضرورت ہے، انتشاری سیاست کا کنٹرول ملک میں موجود سیاستدانوں کے پاس نہیں بلکہ اس کا  کنٹرول ملک سے باہر بیٹھے لوگوں کے پاس ہے۔

    پاک فوج جوان کی شہادتیں

    ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ سال 2024 میں انسداد دہشتگردی کے آپریشنز کے دوران 383 افسران اور جوانوں نے جام شہادت نوش کیا، پوری قوم ان بہادر سپوتوں کو خراج عقیدت اور سلام پیش کرتی ہے، جنہوں نے ملک کے لیے اپنی قیمتی جانوں کا نذرانہ ملک کی سلامتی اور امن کے لیے پیش کیا، یہ جنگ ان شا اللہ آخری دہشتگرد اور خوارج کے خاتمے تک جاری رہے گی۔