Tag: Labor

  • ملازمہ کی تنخواہ روکنے والے کفیل کو 7 سال کے واجبات ایک ساتھ دینے پڑ گئے

    ملازمہ کی تنخواہ روکنے والے کفیل کو 7 سال کے واجبات ایک ساتھ دینے پڑ گئے

    ریاض: سعودی عرب میں ایک سری لنکن ملازمہ 7 سال تک بغیر تنخواہ کے کام کرتی رہی تاہم لیبر آفس میں شکایت درج کروانے کے بعد اسے یکمشت 7 سالوں کے واجبات مل گئے۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی لیبر آفس کی مداخلت سے ریاض میں مقیم سری لنکن خادمہ کو گزشتہ 7 برسوں کے حقوق اور واجبات مل گئے، سری لنکن قونصلیٹ کی مدد سے خادمہ نے اپنے کفیل کے خلاف لیبر آفس میں درخواست دی تھی۔

    خادمہ کا کہنا تھا کہ اسے 7 برس سے نہ تو تنخواہ دی گئی نہ ہی کسی قسم کے واجبات ادا کیے گئے۔

    ریجنل لیبر آفس کے ڈائریکٹر عبدالکریم عسیری کے مطابق سری لنکن سفارت خانے کے توسط سے ایک خادمہ نے درخواست ارسال کی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ اس کے کفیل کی جانب سے نہ تو اسے تنخواہ دی جاتی ہے اور نہ ہی دیگر واجبات ادا کیے جاتے ہیں۔

    ڈائریکٹر لیبر آفس کا کہنا تھا کہ خادمہ کی درخواست موصول ہوتے ہی واقعے کے بارے میں تحقیقات کی گئیں، خادمہ کا دعویٰ درست ثابت ہونے پر اس کے کفیل کو لیبر آفس طلب کر کے اس سے خادمہ کی 7 برسوں کی تنخواہ وصول کی گئی۔

    اس حوالے سے ڈائریکٹر لیبر آفس عسیری کا کہنا تھا کہ وزارت محنت کی جانب سے کارکنوں کے واجبات کی ادائیگی کو بروقت یقینی بنانے کے لیے فوری کارروائی کی جاتی ہے۔

    واضح رہے کہ سعودی عرب میں وزارت محنت و سماجی بہبود آبادی کی جانب سے مملکت میں کام کرنے والے غیر ملکیوں کے حقوق و واجبات کی بر وقت فراہمی کے حوالے سے جامع قوانین مرتب کیے گئے ہیں جن پر عمل کرنا لازمی ہے۔

    وزارت محنت کے تحت مالک کے لیے لازم ہے کہ وہ اپنے کارکنوں کو تنخواہ بینک اکاؤنٹ کے ذریعے ادا کریں، اس ضمن میں منصوبے پر مرحلہ وار عمل کیا جا رہا ہے۔

    بینک اکاؤنٹ میں تنخواہوں کی ادائیگی کارکنوں کے مفاد میں ہے کیونکہ یہ ایک ایسا ثبوت ہوتا ہے جسے کسی بھی عدالت میں چیلنج کیا جا سکتا ہے۔

    اس حوالے قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ غیر ملکی ملازمین کسی بھی حالت میں سادہ کاغذ پر نہ تو دستخط کریں اور نہ ہی انگوٹھا لگائیں، ایسا کرنا ان کے لیے مستقبل میں سخت نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔

  • سعودی طالبہ کے ہاں پرچہ دینے کے فوراً بعد بچے کی پیدائش

    سعودی طالبہ کے ہاں پرچہ دینے کے فوراً بعد بچے کی پیدائش

    مدینہ منورہ : سعودی عرب کے ہائی اسکول میں ایک طالبہ نے درد زہ کے ساتھ امتحان میں شرکت کی اور پرچہ مکمل کرکے بچے کو جنم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی عرب کے شہر مدینہ منورہ میں رواں ہفتے حیرت انگیز واقعہ پیش آیا جب ایک لڑکی کو ہائی اسکول کا پرچہ مکمل کرتے ہی میٹرنٹی ہوم منتقل کردیا گیا۔

    عرب خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ طالبہ کی شناخت ’نورا‘ کے نام سے ہوئی ہے جو تھرڈ ایئر کا پرچہ دے رہی تھی کہ اچانک اسے زچگی کا درد محسوس ہوا اور کچھ دیر بعد اس کے ہاں بچی کی پیدائش ہوئی۔

    عرب میڈیا کا کہنا ہے کہ ابھی تک لڑکی کی عمر معلوم نہیں ہوسکی ہے۔

    لڑکی کی دوست نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ہم صبح ایک ہی گاڑی میں اسکول آئے تھے اور تب وہ بلکل ٹھیک تھی اور نہ ہی ایسی نشانی تھی کہ وہ بچے کو جنم دیتی۔

    ماں بننے والی طالبہ کی دوست کا کہنا تھا کہ پرچہ شروع ہونے کے کچھ دیر بعد اسے درد محسوس ہوا اور وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ درد زہ میں اضافہ ہوتا رہا لیکن ’نورا‘ نے زچگی کی تکلیف کے ساتھ ہی پرچہ مکمل کیا۔

    لڑکی نے بتایا کہ نورا نے پرچہ دینے کے بعد کلاس سے نکلنے کی کوشش کی لیکن درد کی شدت میں مزید اضافہ ہوچکا تھا جس کے باعث کلاس میں موجود استاد نے ہلال احمر کے عملے کو طلب کیا اور طالبہ کے گھر اطلاع دی۔

    عرب میڈیا کا کہنا تھا کہ میڈیکل عملے ’نورا‘ کو ایمبولینس میں اسپتال لے جارہا تھا کہ راستے میں ہی طالبہ کے گھر ننھی کلی (بیٹی) کی پیدائش ہوگئی، میڈیکل عملہ نے دونوں کو اسپتال منتقل کیا جہاں ڈاکٹرز نے زچہ و بچہ کی حالت کو ٹھیک قرار دیا۔

    واضح رہے کہ سعودی عرب میں یہ پہلا واقعہ نہیں ہے بلکہ رواں برس ایسا ہی واقعہ ہائی اسکول کی ایک اور لڑکی کے ساتھ پیش آیا جب ایک طالبہ نے کمرہ امتحان میں ہی بچے کو جنم دیا۔

    مذکورہ طالبہ کی شناخت ظہور کے نام سے ہوئی تھی جو انگریزی کا پرچہ دے رہی تھی کہ کمرہ امتحان میں بچے کی پیدائش کے باعث اسے فوری میٹرنٹی ہوم پہنچایا گیا تھا۔

  • فلپائنی صدر کے کویت سے تارکین وطن ورکرز کی واپسی کے اعلان پر ہمیں تشویش ہے: ورکر گروپ

    فلپائنی صدر کے کویت سے تارکین وطن ورکرز کی واپسی کے اعلان پر ہمیں تشویش ہے: ورکر گروپ

    منیلا: فلپائن کے ورکر گروپ نے فلپائنی صدر روڈیگو دوٹیرٹے کے کویت سے تارکین وطن ورکرز کی واپسی کے اعلان پر شدید تشویش کا اظہار کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق فلپائن اور کویت کے سفارتی تعلقات میں کشیدگی کے باعث گذشتہ روز فلپائنی صدر نے یہ اعلان کیا تھا کہ وہ کویت میں موجود فلپائنی شہریوں اور ورکرز کی وطن واپسی کے لیے اقدامات کریں گے کیوں کہ اب کویت میں موجود فلپائنی ناپسندیدہ قرار دیے جاچکے ہیں۔

    فلپائن کے ورکر گروپ کی خاتون سربراہ ’ریسا ہونٹی‘ نے صدر روڈیگو دوٹیرٹے کے کویت سے ورکروں کو واپس بلانے کے فیصلے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے غیر ذمے دارانہ اور تنگ نظری پر مبنی قرار دیا ہے۔

    ہم اپنے شہری کویت نہیں بھیجیں گے ‘ فلپائنی صدر

    انہوں نے کہا کہ فلپائنی صدر کو ہزاروں فلپائنی تارکینِ وطن کی زندگیاں اور روزگار داؤ پر لگانے سے باز آجانا چاہیے، انہوں نے کویت میں تارکین وطن ورکروں کو ملک واپسی پر روزگار کی کوئی ضمانت نہیں دی ہے حالانکہ وہ اپنے اپنے خاندانوں کے کفیل اور ان کی کمائی کا واحد سہارا ہیں ۔

    خیال رہے کہ فلپائنی حکومت کے فراہم کردہ اعداد وشمار کے مطابق کویت میں اس وقت دو لاکھ 65 ہزار سے زیادہ فلپائنی تارکینِ وطن کام کررہے ہیں۔

    کویت: حکومت کی جانب سے جارحانہ بیانات پر فلپائنی سفیر دفتر خارجہ طلب

    واضح رہے کہ جاری کردہ حکومتی اعداد وشمار میں سے 65 فی صد گھریلو ملازمین کے طور پر کام کرتے ہیں جبکہ ان تارکین وطن کی کمائی فلپائن میں کم آمدنی والے خاندانوں کے لیے بڑی اہمیت کا حامل ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • متحدہ عرب امارات کا بڑی تعداد میں‌ نوکریاں دینے کا فیصلہ

    متحدہ عرب امارات کا بڑی تعداد میں‌ نوکریاں دینے کا فیصلہ

    دبئی: متحدہ عرب امارات حکومت نے تمام ریاستوں میں بڑے پیمانے پر غیر ملکیوں کو نوکریاں دینے کا فیصلہ کرلیا، متعلقہ وزارت نے کہا ہے کئی ممالک سے لیبر یہاں بلوانے کے لیے بات چیت جاری ہے جلد معاہدے کرلیے جائیں گے۔

    گلف نیوز کے مطابق یو اے ای کی منسٹری آف ہیومن ریسورس اینڈ ایمریٹائزیشن (MOHRE) نے اعلان کیا ہے کہ متحدہ عرب امارات کو ملنے والی غیر ملکی ملازمین کی سپلائی میں اضافہ ہونے والا ہے کیوں کہ متعلقہ وزارت مین پاور کے لیے جلد متعدد ممالک سے معاہدے کرنے والی ہے۔

    وزارت میں تعینات اسسٹنٹ انڈر سیکریٹری فار کمیونی کیشن اینڈ انٹرنیشنل ریلیشنز ڈاکٹر عمر النعیمی نے گلف نیوز کو بتایا کہ وزیر گوبش اس ضمن میں منصوبہ بندی کررہے ہیں اور انہوں نے یقین دلایا ہے کہ لیبر کی شکل میں معیاری سہولیات فراہم کی جائیں گی۔

    انہوں نے بتایا کہ وزارت کئی ممالک سے باہمی مشاورت میں مصروف ہے جس کا مقصد ان ممالک کے شہریوں کو متحدہ عرب امارات بطور گھریلو ملازمین کے لانا ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ ان ممالک نے اپنے شہریوں کو یہاں نوکری دلانے کے اقدامات کا خیر مقدم کیا ہے، خاص طور پر گھریلو ملازمین سے متعلق وضع نئے قانون میں باہمی مشاورت سے تمام شراکت داروں اور نجی ریکروٹمنٹ اداروں سے ملازمین کے تحفظ کے نکات پر بات کی جارہی ہے ۔

    انہوں نے یقین دلایا کہ جلد ہی بڑی تعداد میں کئی ممالک سے معاہدے ہونے والے ہیں۔

    کون کون سے ملازمتیں دی جائیں گی؟

    گلف نیو زکے مطابق غیر ملکی ملازمین کو چوکی دار، آیا، گھریلو ملازم، باورچی، گارڈ، مالی اور اسی طرح کی دیگر نوکریاں فراہم کی جائیں گی۔

  • قطر: غیرملکی مزدوروں کے لیے کفالہ کی جگہ نیا قانون متعارف

    قطر: غیرملکی مزدوروں کے لیے کفالہ کی جگہ نیا قانون متعارف

    دوحہ: قطر کے وزیر برائے محنت اور سماجی بہبود عیسیٰ بن سعد ال جفالی ال نعیمی نے کہا ہے کہ ملک میں غیر ملکیوں کے داخلے اور اخراج کے حوالے سے نیا قانون لاگو کیا جا رہا ہے‘ جس کے تحت غیرملکیوں کو کفالہ کی جگہ کنٹریکٹ دیا جائے گا۔

    بی بی سی کے مطابق قطر کے وزیر برائے محنت اور سماجی بہبود عیسیٰ بن سعد ال جفالی ال نعیمی نے اعلان کیا کہ 2015 کا قانون 21 منگل سے نئی اصلاحات کے ساتھ فعال کر دیا جائے گا۔

    انہوں نے کہا کہ اس نئے قانون کے تحت غیرملکیوں کو کفالہ کی جگہ کنٹریکٹ دیا جائے گا جس میں ملازمین کے لیے نرمی اور اُن کےتحفظ کو یقینی بنایا جائے گا‘ سعد ال جفانی نے کہا کہ یہ قانون امیر شیخ تمیم بن حماد الثانی کی منظوری کے بعد نافذ کیا جارہا ہے۔


    پڑھیں: ’’ قطرمیں پاکستانی کمیونٹی کے لیے سرگرم راحت منظور ‘‘


    حکومت کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ’نئی قانونی تبدیلیوں کے تحت نہ صرف قطر نہیں بلکہ اس جیسے دیگر ممالک میں بھی مزدوروں کے حقوق کے احترام کو یقینی بنانے میں مددگار ہوں گی‘۔

    دوسری جانب انسانی حقوق کی تنظیموں نے کفالہ کی جگہ کنٹریکٹ کے قانون کو متعارف کرنے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ کفالہ نظام جدید دور کی غلامی ہے‘ تبدیلی کے باوجود یہ نظام اپنی جگہ پر برقرار رہے گا۔ انسانی حقوق کی تنظیموں کے مطابق غیر ملکی مزدوروں کے لیے پھر بھی ملک چھوڑنے کے لیے اپنے مالکان سے اجازت لینا ضروری ہوگی۔


    مزید پڑھیں: ’’ قطر کی عمارت بین الاقوامی اعزاز کے لیے نامزد ‘‘


    خیال رہے قطر نے سنہ 2022 کے فٹبال عالمی مقابلوں کے لیے تعمیراتی کاموں کی غرض سے سینکڑوں ہزاروں غیر ملکی مزدور بلوائے ہیں‘ انسانی حقوق کی تنظیمیوں نے قانون منظور ہونے پر تشیویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ غیرملکی مزدوروں سے سخت کام اور مشقت لینے کے لیے ایسے اقدامات کیے جارہے ہیں گزشتہ دنوں انہی وجوہات کی بنا پر ایک محنت کش جاں بحق ہوگیا تھا۔


    یہ بھی پڑھیں:غریب کسانوں کا قطری شہزادوں کے خلاف احتجاج


    علاوہ ازیں ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اس ضمن میں کہا ہے کہ قطری حکومت کے اس اقدام سے کوئی بڑی تبدیلی نہیں آئے گی تاہم اس میں سے صرف کفالت کا لفظ ہی ختم ہوگا باقی یہ قانون اسی طرح برقرار رہے گا۔

  • سوشل میڈیا نے چینی مزدور کو اسٹار بنا دیا

    سوشل میڈیا نے چینی مزدور کو اسٹار بنا دیا

    بیجنگ: چین کی تعمیراتی کمپنی میں کام کرنے والے مزدور  شی شنوی کی محنت مشقت کے ساتھ کرتب دکھانے کی ویڈیو انٹرنیٹ پر آنے کے بعد وائرل ہوگئی جسے اب تک ہزاروں افراد دیکھ چکے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق چینی کی تعمیراتی کمپنی میں بطور مزدور کام کرنے والے شی شنوی کی انٹرنیٹ پر آنے والی ویڈیو نے چند دنوں میں ہی نوجوان کو شہرت کی بلندیوں تک پہنچا دیا۔

    shi6

    غربت کے باعث روزانہ 10 گھنٹے مزدوری کرنے اور اپنے اہل خانہ کی کفالت کرنے والے چینی نوجوان کو 16 برس کی عمر میں اسکول جانا پڑا تاہم تعلیم میں عدم دلچسپی کے باعث وہ درس گاہ سے بھاگ گیا۔

    shi4

    بعد ازاں نوجوان نے اپنے اہل خانہ کی کفالت کے لیے مزدوری کا پیشہ اپنایا اور محنت و مشقت کے ساتھ تعمیراتی کمپنی میں اپنی جگہ بنائی، انوکھے انداز میں تعمیراتی کاموں میں حصہ لینے والے نوجوان کو ابتداء سے کرتب دکھانے کی عادت تھی تاہم ایک پرجیکٹ پر کسی نے اُسے ویڈیو بنا کر انٹرنیٹ پر ڈالنے کا مشورہ دیا۔

    shi3

    نوجوان مزدور نے اپنے ساتھی کی بات پر عمل کرتے ہوئے ویڈیو بنائی اور اُسے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ڈال دیا جس کے بعد ہزاروں افراد نے اُس ویڈیو کو دیکھا اور مشقت کرنے والے نوجوان کو سراہا۔

    shi5

    شی شنوی کام کے دوران کبھی تعمیراتی ڈھانچے کے لیے نصب کیے گئے ڈنڈوں میں لٹکا دکھائی دیا تو کبھی بلندی پر اپنے مضبوط بازوں کے ذریعے جسم کو روکے دکھائی دیا، نوجوان مزدور یہ کام خود کو تندرست رکھنے کےلیے کرتا ہے۔