Tag: Labour

  • لندن : برطانوی رکن پارلیمنٹ آئین آسٹن نے بھی لیبر پارٹی کو خیر آباد کہہ دیا

    لندن : برطانوی رکن پارلیمنٹ آئین آسٹن نے بھی لیبر پارٹی کو خیر آباد کہہ دیا

    لندن : برطانوی رکن پارلیمنٹ آئین آسٹن نے بھی قیادت سے اختلافات کی بناء پر لیبر پارٹی کو خیر آباد کہہ دیا، آئین آسٹن کا کہنا ہے کہ جیریمی کاربن پارٹی میں ’شدت پسندی اور عدم برداشت کے کلچر کو فروغ دے رہے ہیں‘۔

    تفصیلات کے مطابق لیبر پارٹی برطانیہ کی سب سے بڑی اپوزیشن جماعت ہے جس کے سربراہ جیریمی کاربن وزیر اعظم تھریسامے کے بریگزٹ معاہدے مخالف ہیں اور بارہا تھریسامے کے خلاف ہاؤس آف کامنز میں تحریک عدم استحکام پیش کرچکے ہیں۔

    برطانوی رکن پارلیمنٹ کا کہنا ہے کہ لیبر قیادت یہودیت مخالف حملے روکنے میں ناکام ہوچکی ہے اور پارٹی میں تنگ نظری بھی بڑھتی جارہی ہے۔

    [bs-quote quote=”جیریمی کاربن پارٹی میں ’شدت پسندی اور عدم برداشت کے کلچر کو فروغ دے رہے ہیں‘۔” style=”style-8″ align=”left” author_name=”برطانوی رکن پارلیمنٹ” author_job=”آئین آسٹن”][/bs-quote]

    ایم پی آئین آسٹن کا کہنا تھا کہ لیبر پارٹی اور ٹوری پارٹی سے علیحدہ ہونے والے ایم پیز کی جماعت نیو انڈیپنڈنٹ گروپ میں شمولیت اختیار کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ آئین آسٹن ایک ہفتے کے دوران لیبر پارٹی سے علیحدہ ہونے والے نویں رکن پارلیمنٹ ہیں۔

    لیبر پارٹی کے ترجمان کا کہنا تھا کہ پارٹی کو پارٹی کو آئین آسٹن کے فیصلے پر ’افسوس‘ ہے لیکن انہیں انتخابات میں ہمارا سامنا ہوگا۔

    دوسری جانب لیبر ایم پی خالد محمود کا کہنا تھا کہ مسٹر آسٹن کے پارٹی چھوڑنے پر افسوس ہے لیکن جیریمی کاربن کی قیادت میں پارٹی یہودیت مخالف حملوں کے خلاف اور بہترین کام کررہی ہے۔

    مقامی خبر راساں ادارے کا کہنا ہے کہ متعدد ایم پیز بریگزٹ معاہدے سے متعلق لیبر پارٹی کے مؤقف کو تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔

    مزید پڑھیں : بریگزٹ پر ’نو ڈیل‘ کوئی آپشن نہیں، موجودہ حکومت کا تختہ الٹ سکتے ہیں، لیبر پارٹی

    خیال رہے کہ تین ماہ قبل برطانیہ کی لیبر پارٹی کے سربراہ جیریمی کاربن نے بریگزٹ معاہدے کے حوالے سے تھریسامے کے تیار کردہ منصوبے کی حمایت سے انکار کرتے ہوئے کہا تھا کہ تھریسامے کا بریگزٹ پلان ہماری پارٹی کے چھ ٹیسٹر پر پورا نہیں اترتا۔

    مزید پڑھیں : بریگزٹ بحران سے نکلنے کے لیے اپوزیشن کا انتخابات کا مطالبہ

    جیریمی کاربن نے ایک ماہ قبل پارلیمنٹ میں خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ بریگزٹ بحران سے نمٹنے کے لیے ملک میں قبل ازوقت انتخابات کرانے ہوں گے۔

    اپوزیشن رہنما نے کہا کہ نئے مینڈیٹ والی حکومت ہی یورپی یونین سے بہتر انداز میں مذاکرات کرسکتی ہے، ان کا کہنا تھا کہ اگر وزیراعظم تھریسامے کو اپنی بریگزٹ ڈیل پر یقین ہے تو الیکشن کرالیں تاکہ عوام اپنا فیصلہ دے سکیں۔

  • کویت اور فلپائن نے سفارتی بحران ختم کرنے کا اعلان کردیا

    کویت اور فلپائن نے سفارتی بحران ختم کرنے کا اعلان کردیا

    منیلا: خلیجی ریاست کویت اور فلپائن نے دونوں ملکوں کے درمیان جاری سفارتی بحران کے خاتمے سمیت دیگر مسائل کو حل کرنے کا اعلان کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق گذشتہ ماہ سے کویت اور فلپائن کے سفارتی تعلقات کشیدہ تھے، جس کے باعث کویت نے فلپائنی ورکرز پر کویت میں عارضی طور پر پابندی عائد کردی تھی تاہم اب دونوں ملکوں کے درمیان ایک معاہدہ طے پا گیا ہے جس کے تحت لیبرز پر پابندی ختم کرنے سمیت سفارتی بحران کے خاتمے پر اتفاق کیا گیا ہے۔


    کویت میں فلپائنی سفیر کو ملک چھوڑنے کے حکم پر دفتر خارجہ نے وضاحت طلب کر لی


    معاہدے سے متعلق فلپائنی اور کویتی وزیر خارجہ نے مشترکہ پریس کانفرنس کی، اس موقع پر کویت کے وزیر خارجہ ’شیخ صباح الخالد‘ کا کہنا تھا کہ ہم نے ایک معاہدے پر دستخط کیے ہیں جس کے تحت کویت میں کام کرنے والے ورکرز پر عائد کردہ پابندی ختم کرنے اور سفارتی بحران کے حل پر اتفاق کیا ہے۔

    مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے فلپائن کے وزیر خارجہ ’ آلن پیٹر کائٹانو‘ کا کہنا تھا کہ ہم تعلقات کی بہتری چاہتے ہیں، دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کی مضبوطی سے معیشت پر اثر پڑے گا، تاہم کوشش کر رہے ہیں کہ کویت میں فلپائن کا نیا سفیر تعینات کریں۔


    فلپائنی صدر کے کویت سے تارکین وطن ورکرز کی واپسی کے اعلان پر ہمیں تشویش ہے: ورکر گروپ


    خیال رہے کہ فلپائنی حکومت کے فراہم کردہ اعداد وشمار کے مطابق کویت میں اس وقت دو لاکھ 65 ہزار سے زیادہ فلپائنی تارکینِ وطن کام کررہے ہیں، علاوہ ازیں جاری کردہ حکومتی اعداد وشمار کے مطابق سو میں‌ سے 65 فی صد گھریلو ملازمین کے طور پر کام کرتے ہیں جبکہ ان تارکین وطن کی کمائی فلپائن میں کم آمدنی والے خاندانوں کے لیے بڑی اہمیت کی حامل ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • سعودیہ میں محصور پاکستانیوں کو کوئی مسئلہ درپیش نہیں، پاکستانی سفیر

    سعودیہ میں محصور پاکستانیوں کو کوئی مسئلہ درپیش نہیں، پاکستانی سفیر

    ریاض: پاکستانی سفیر منظور الحق نے کہا ہے کہ سعودی عرب کے مختلف کیمپس اور حراستی مراکز میں غیرقانونی طور پر مقیم پاکستانی مزدوروں کی بڑی تعداد موجود ہے مگر وہاں انہیں‌ کسی قسم کے مسائل درپیش نہیں ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے پاکستانی سفیر نے کہا کہ ’’سعودی عرب میں مختلف کیمپس موجود ہیں جہاں پاکستانیوں کی خاصی بڑی تعداد موجود ہے مگر روزانہ کی بنیاد پر تعداد میں تبدیلی ہوتی رہتی ہے کیونکہ جن متاثرین کی واپسی کا انتظام ہوتا ہے انہیں روانہ کردیا جاتاہے‘‘۔

    پاکستانیوں کے مسائل اور فاقہ کشی کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں پاکستانی سفیر نے کہا کہ ’’متاثرین کو کھانا ملنے یا نہ ملنے کے حوالے سے کچھ کہنا قبل از وقت ہے کیونکہ میری اطلاعات کے مطابق کیمپس یا جیلوں میں کوئی مسائل نہیں، پاکستانی قیدیوں کے پاس موبائل ہیں اور وہ اپنی ویڈیوز بنا کر بھیجتے رہتے ہیں جس کا واضح مطلب ہے کہ وہاں قیدیوں کو کسی قسم کے مسائل نہیں ہیں‘‘۔

    پڑھیں: سعودی عرب کے حراستی مرکز میں ہزاروں پاکستانی محصور

    سعودی عرب میں پاکستانی سفارت خانے کی جانب سے قیدیوں کو سہولیات فراہم نہ کرنے کے سوال پر منظور الحق نے کہا کہ ‘‘سفارت خانے میں عملہ روزانہ کی بنیاد پر جاتا ہے اور متاثرین کے کاغذات کی جانچ پڑتال کرتا ہے اور اپنے طور پر تمام خدمات پیش کررہا ہے‘‘۔

    اُن کا مزید کہنا تھا کہ ’’سعودی عرب میں مقیم پاکستانی مزدوروں کی خاصی بڑی تعداد کے پاس دستاویزات موجود نہیں ہیں جو قانوناً جرم ہے تاہم سفارت خانے کی جانب سے کاوشیں جاری ہیں تاکہ ایسے افراد کو بھی وطن واپس بھیجا جاسکے‘‘۔

    متاثرین کے واپسی کے حوالے سے پاکستانی سفیر کا کہنا تھا کہ ’’سیکڑوں لوگ پاکستان جاچکے ہیں تاہم بقیہ لوگوں کی واپسی کے لیے کوشش جاری ہے اور وہ بھی عید تک پاکستان پہنچ جائیں گے‘‘۔

    دوسری جانب ترجمان دفتر خارجہ نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ ’’سعودیہ عرب میں پھنسے پاکستانیوں کی واپسی کے لیے حکومتی سطح پر کوشش جاری ہے، گزشتہ ہفتے 2 ہزار سے زائد پاکستانیوں کو وطن واپس لایا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’’سعودیہ عرب کی جیلوں میں تاحال ہزاروں پاکستانی موجود ہیں تاہم اُن کی عیدالاضحیٰ سے قبل واپسی کی کوششیں جاری ہیں‘‘۔

    مزید پڑھیں:  سعودی عرب کی جیلوں میں قید ہزاروں پاکستانیوں کو واپس لایا جائے گا، دفتر خارجہ

    سعودی عرب میں موجود سنیئر صحافی لیاقت انجم نے اے آر وائی نیوز سے خصوصی بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’بیرونِ ممالک میں پاکستانیوں کے ساتھ یہ مسائل طویل عرصے سے پیش آرہے ہیں تاہم یہ سلمان اقبال اور اُن کے چینل اے آر وائی کا احسن قدم  ہے کہ وہ سعودی عرب میں پھنسے پاکستانیوں کی آواز بن گئے ہیں‘‘۔

    لیاقت انجم نے مزید کہا کہ ’’سی ای او اے آر وائی نیوز کی جانب سے اس مسئلے پر آواز بلند کرنے پر سعودی کیمپوں میں موجود متاثرین میں خوشی کے تاثرات دیکھنے میں آئے ہیں اور اُن لوگوں نے سلمان اقبال کا تہہ دل سے شکریہ بھی ادا کیا ہے‘‘۔

    لیاقت انجم نے اس مسئلے پر قابو پانے کے لیے ایک تجویز دیتے ہوئے کہاکہ ’’پاکستانی عوام بیرون ملک سفر سے قبل قانونی آگاہی حاصل کریں  کیونکہ یہاں جیلوں میں موجود افراد بھی قانونی شکنی کے باعث حراستی مراکز میں قید ہیں تاہم اگر پاکستانی سفارت خانے کی جانب سے آواز بلند کی جائے تو چھوٹے مسائل میں پھنسے افراد کو فوری طور پر رہائی مل سکتی ہے کیونکہ سیکڑوں افراد معمولی جرمانے ادا نہ کرنے کے باعث قید کی سزا کاٹ رہے ہیں‘‘۔