Tag: Labour Party.

  • بریگزٹ پر ’نو ڈیل‘ کوئی آپشن نہیں، موجودہ حکومت کا تختہ الٹ سکتے ہیں، لیبر پارٹی

    بریگزٹ پر ’نو ڈیل‘ کوئی آپشن نہیں، موجودہ حکومت کا تختہ الٹ سکتے ہیں، لیبر پارٹی

    لندن : برطانوی وزیر اعظم تھریسامے کی مخالف جماعت لیبر پارٹی نے بریگزٹ کے معاملے پر تھریسامے کی حکومت کا تختہ الٹنے کی دھمکی دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ کی لیبر پارٹی نے بریگزٹ معاہدے کے حوالے سے تھریسامے کے تیار کردہ منصوبے کی حمایت سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ تھریسامے کا بریگزٹ پلان ہماری پارٹی کے چھ ٹیسٹر پر پورا نہیں اترتا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ شیڈو بریگزٹ سیکریٹری اسٹارمر نے لیبر پارٹی کے پارلیمنٹری اجلاس میں کہا ہے کہ برطانیہ کو بغیر ڈیل کے یورپی یونین سے علیحدہ نہ ہونے سے روکنے کے لیے لیبر پارٹی دیگر اراکین پارلیمنٹ کے ساتھ مشترکا کوشش کررہی ہے۔

    شیڈو بریگزٹ سیکریٹری اسٹارمر کا کہنا تھا کہ لیبر پارٹی اپنے تمام تر وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے موجودہ حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد بھی چلا سکتے ہیں۔

    لیبر پارٹی کے سربراہ جیریمی کوربن کا کہنا تھا کہ لیبر پارٹی کے پاس متبادل منصوبہ تیار ہے جسے پارلیمنٹ کی حمایت حاصل ہوسکتی ہے اور وہ منصوبہ برطانیہ کو متحد کرسکتا ہے۔

    جیریمی کوربن کا کہنا تھا کہ اگر وزیر اعظم اراکین پارلیمنٹ کی حمایت حاصل نہیں کرپائیں تو لیبر پارٹی تھریسا مے کو ملک کو تباہی کے دہانے پر پہنچانے کی اجازت نہیں دے گی۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ صرف لیبر پارٹی ہی بلکہ موجودہ حکومت کے کچھ ایم پیز بھی بریگزٹ پر ’نو ڈیل‘ کے مخالف ہے۔


    مزید پڑھیں : جبل الطارق کا معاملہ حل ہونے تک بریگزٹ معاہدے کو تسلیم نہیں کریں گے، اسپین


    خیال رہے کہ برطانوی وزیر اعظم تھریسامے بریگزٹ ڈیل کے حوالے سے رواں ہفتے کے اختتام پر ایک مرتبہ پھر یورپی سربراہوں کو بریگزٹ معاہدے پر راضی کرنے کے لیے برسلز کا دورہ کریں گی۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق یورپی یونین کے اعلیٰ حکام سے دو گھنٹے کی ملاقات کے بعد وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ کارکردگی برطانیہ اور یورپی یونین کے مستقبل کے تعلقات کا چہرہ بنائے گی۔

    اسپین کا کہنا ہے کہ جب تک ہسپانوی جزیرے جبل الطارق پر گفتگو نہیں ہوگی وہ بریگزٹ معاہدے کو ہرگز تسلیم نہیں کرے گا۔

  • بریگزٹ پر دوبارہ ریفرنڈم کروایا جائے، لیبر کارکنان کا قیادت پر دباؤ

    بریگزٹ پر دوبارہ ریفرنڈم کروایا جائے، لیبر کارکنان کا قیادت پر دباؤ

    لندن : برطانیہ کی لیبر پارٹی کے کارکنان نے بریگزٹ پر دوبارہ ووٹنگ کرنے کے لیے پارٹی قیادت پر دباؤ ڈالنا شروع کردیا اور 100 سے زائد حلقے دوبارہ ریفرنڈم کو پالیسی کا حصّہ بنانے کےلیے تحریک بھی جمع کروا دی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ کی لیبر پارٹی کے سربراہ کی جانب سے اعلان کیا گیا ہے کہ اگر پارٹی کارکنان چاہتے ہیں تو بریگزٹ کے حوالے سے یورپی یونین کے سوال پر ایک مرتبہ پھر ریفرنڈم کی حمایت کریں۔

    لیبر پارٹی کے قائد جیریمی کوربن نے برطانوی خبر رساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ میں دوبارہ ریفرنڈم کے حق میں نہیں ہوں تاہم اگر رواں ہفتے پارٹی میٹینگ میں اس حوالے سے کوئی فیصلہ ہوا تو میں اس کا احترام کروں گا۔

    پارٹی قیادت کا کہنا ہے کہ برطانوی خبر رساں ادارے کی سروے رپورٹ کے مطابق 86 فیصد پارٹی کارکنان بریگزٹ کے معاملے پر دوبارہ ریفرنڈم کے خواہش مند ہیں لہذا ممبران کے خیالات کا احترام کرنا چاہیئے۔

    مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ پارٹی جانب سے دوبارہ ریفرنڈم کے مسئلے کو رسمی طور پر مسترد نہیں کیا گیا تاہم پارٹی قیادت کا خیال ہے کہ مذکورہ معاملہ عام انتخابات کے ذریعے حل کیا گیا۔

    خبر رساں اداروں کے مطابق پارٹی نے سالانہ کانفرنس سے قبل ہی اپنی پالیسی جاری کردی تھی جس میں انگلینڈ میں ایک سے زیادہ مکانات رکھنے والے مالکان پر ان کی قیمتوں کی بنیاد پر ٹیکس عائد کرنے کی تجویز شامل ہے جس سے بے گھر افراد کے لیے مکان کا انتظام کیا جائے گا۔

    مقامی خبر رساں ادارے کے مطابق اس کانفرنس کو دوبارہ ریفرنڈم کیلئے لیبر پارٹی کی قیادت پر دبائو بڑھانے کیلئے استعمال کرنے کی کوشش کی جائے گی تاکہ ارکان پارلیمنٹ اور رہنما نئے ریفرنڈم کے لیے اپنی قیادت پر زور ڈالنے کے لیے متحد ہوجائیں۔

    خیال رہے کہ پارٹی کے 100 سے زائد گروہوں کی جانب سے بریگزٹ کے معاملے پر دوبارہ ریفرنڈم کو پارٹی کی پالیسی میں شامل کرنے کے لئے تحریک پہلے ہی جمع کرائی جاچکی ہے۔

  • پاکستانی نژاد صادق خان لندن کے پہلے مسلمان میئرمنتخب

    پاکستانی نژاد صادق خان لندن کے پہلے مسلمان میئرمنتخب

    لندن : پاکستانی نژاد صادق خان لندن کے میئربن گئے، ایگزٹ پول سروے کے مطابق برطانیہ میں ہونے والے کونسلز کے انتخابات میں پاکستانی نژاد صادق خان لندن کے پہلے مسلمان میئر منتخب ہوگئے ہیں۔

    صادق خان کے مدِ مقابل چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی سابق اہلیہ جمائما کے بھائی زیک گولڈ اسمتھ تھے، صادق خان لیبر پارٹی اور زیک گولڈ اسمتھ کنزرویٹو جماعت کے امیدوار تھے۔

     

    صادق خان نے 44فیصد ووٹ حاصل کئے جبکہ زیک گولڈ اسمتھ 35فیصد ووٹوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہے۔ برطانوی میڈیا کے مطابق لندن سمیت برطانیہ بھر میں 124 کونسلز کی 2743 سیٹوں کے لئے پولنگ ہوئی جس میں لیبر پارٹی، کنزرویٹو پارٹی، پی سی، ایل ڈی اور یو کیپ نے حصہ لیا۔

    صادق خان کی جیت کیا یہ ایک تاریخی موقع ہے جب کسی اور ملک میں پیدا ہونے والا کوئی برطانوی شہری دنیا کے اہم ترین شہرکا میئر منتخب ہوا ہے۔

    کامیابی کے بعد ان کا کہنا تھا کہ میں لندن کا میئر صرف اس لئے بننا چاہتا ہوں کہ یہاں کے ہرشہری کو وہی مواقع ملیں جو مجھے ملے۔ ایک مکان جسے وہ افورڈ کرسکیں، ایسا کام جس کی مناسب تنخواہ ملے، شہر کا اچھا ٹرانسپورٹ نظام، محفوظ اور صاف ستھرا ماحول جو سب کو میسر ہو۔

     

    واضح رہے کہ صادق خان 1970 میں لندن میں پیدا ہوئے، ان کے 6 بہن بھائی ہیں جب کہ ان کے والدین کا تعلق پاکستان کے شہر کراچی سے ہے۔

    صادق خان کا کسی امیر کبیر گھرانے سے تعلق نہیں بلکہ وہ ایک بس ڈرائیور کے بیٹے ہیں اور ان کا ایک بھائی مکینک کا کام کرتا رہا۔

     

    صادق خان نے وکالت کی تعلیم برطانیہ میں حاصل کی اور انسانی حقوق کے شعبے کے ایک اہم وکیل رہے۔ صادق خان پندرہ برس کی عمر سے لیبر پارٹی کے رکن ہیں۔

     

    انہوں نے سیاست کا آغاز دو ہزار پانچ سے کیااور رکن پارلیمنٹ منتخب ہوئے۔ وہ برطانوی پارلیمان کے پہلے مسلمان وزیر بھی تھے جنہیں دوہزار آٹھ میں ٹرانسپورٹ کا وزیر بنایا گیا۔