Tag: Ladakh

  • سونم وانگچک اور دیگر اہم رہنماؤں کی گرفتاری پر لداخ سراپا احتجاج، مکمل ہڑتال

    سونم وانگچک اور دیگر اہم رہنماؤں کی گرفتاری پر لداخ سراپا احتجاج، مکمل ہڑتال

    ممتاز ماحولیاتی کارکن سونم وانگچک اور دیگر اہم رہنماؤں کی گرفتاری پر لداخ سراپا احتجاج بن گیا ہے، اور مکمل ہڑتال کی وجہ سے پورے علاقے میں روزمرہ کی زندگی اور نقل و حرکت معطل ہو گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بھارتی پولیس کی جانب سے سونم وانگچک اور دیگر اہم رہنماؤں کی گرفتاری کے خلاف لداخ میں احتجاج کی شدید لہر اٹھی ہے، کارگل ڈیموکریٹک الائنس اور لیہہ اپیکس باڈی نے کارگل اور لیہہ دونوں اضلاع کو بند کر دیا ہے۔

    ممتاز ماحولیاتی کارکن سونم وانگچک نے لداخ کے لیے ’چھٹے شیڈول کی حیثیت‘ کی وکالت کرنے کے لیے ایک ماہ قبل لیہہ سے ’دہلی چلو پدیاترا‘ کا آغاز کیا تھا، جس پر انھیں اور گروپ کے سرکردہ لداخی رہنماؤں کو گرفتار کر لیا گیا ہے، دہلی چلو پدیاترا کے طور پر وہ دہلی کی طرف مارچ کر رہے تھے۔

    کے ڈی اے کے شریک چیئرمین اصغر علی کربلائی اور ایل اے بی کے چیف ایگزیکٹو کونسلر محمد جعفر اخون جیسے قابل ذکر رہنما بھی زیر حراست افراد میں شامل ہیں، ان گرفتاریوں کے خلاف دونوں تنظیموں نے ہڑتال کی کال دی تھی۔

    تنظیموں کی جانب سے لداخ کے حقوق، بشمول ریاستی حیثیت اور آئینی تحفظات کے مطالبات کے لیے احتجاج کیا جا رہا ہے، مظاہرین لداخ کو ریاست کا درجہ دینے، چھٹے شیڈول کے تحت شامل کرنے، پبلک سروس کمیشن کے ساتھ بھرتی کے عمل کو تیز کرنے، اور لیہہ اور کارگل کے لیے الگ لوک سبھا سیٹوں کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

    کے ڈی اے نے ان گرفتاریوں کو بنیادی حقوق کی خلاف ورزی قرار دیا، اور کہا کہ حکومت اور پولیس کے اقدامات نے لداخیوں کے جمہوری حقوق کی توہین کی ہے، آل کارگل اسٹوڈنٹس ایسوسی ایشن دہلی نے بھی گرفتاریوں کی مذمت کی ہے، حکومت کی جانب سے پرامن مارچ کرنے والوں کو دہلی جانے کی اجازت دینے سے انکار پر لداخیوں میں مایوسی پھیل گئی ہے۔

    کشمیری رہنما عمر عبداللہ، محبوبہ مفتی، اور ایم وائی تاریگامی نے بھی بھارتی حکومت کی جانب سے ماحولیاتی کارکن سونم وانگچک اور ان کے ساتھیوں کی حراست کی مذمت کی۔ لداخ کے پورے خطے میں موجودہ احتجاج سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ کشمیر کے لوگوں نے آرٹیکل 370 اور 35A کو منسوخ کرنے کے بھارتی غیر قانونی اقدام، اور اگست 2019 سے گوڈی میڈیا کی طرف سے پروپیگنڈہ ، خوش حالی، اور بہتر امن و امان کے ہندوستان کے بیانیے کو مسترد کر دیا ہے۔

  • ویڈیو رپورٹ: لداخ کے عوام کیا چاہتے ہیں؟

    ویڈیو رپورٹ: لداخ کے عوام کیا چاہتے ہیں؟

    لداخ کے عوام ریاستی حیثیت کی عدم بحالی پر مودی سرکار کے خلاف سراپا احتجاج بن گئے ہیں، 4 فروری کو لداخ کی ریاستی حیثیت کی بحالی کے لیے بی جے پی حکومت سے نالاں عوام بڑی تعداد میں لیہہ میں سڑکوں پر نکل آئے۔

    بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق 2019 میں بی جے پی حکومت کی جانب سے آئین کے چھٹے شیڈیول کے مطابق لداخ کی ریاستی حیثیت کی بحالی اور آئینی تحفظ کا جھوٹا وعدہ کیا گیا تھا، مودی سرکار نے اقتدار میں آنے کے بعد لداخ کے رہائشیوں کو بنیادی حقوق سے بھی محروم کر دیا۔

    لداخ کے مکینوں نے بنیادی حقوق کی محرومی سے تنگ آ کر بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرہ کیا، لیہہ ایپکس باڈی (LAB) اور کارگل ڈیموکریٹک الائنس (KDA) نے لداخ کے ضلع لیہہ میں ’’لیہہ چلو‘‘ کے نام سے احتجاجی کال دی، لداخ کے عوام نے انتہائی سرد موسم کی پروا نہ کرتے ہوئے اپنے آئینی حقوق کے لیے بڑی تعداد میں مارچ میں شرکت کی۔

    لیہہ میں کیے گئے احتجاجی مظاہرے میں عوام نے مطالبہ کیا کہ لداخ کی ریاستی حیثیت بحال کی جائے، مقامی لوگوں کے لیے ملازمتوں کی فراہمی یقینی بنائی جائے، اور لیہہ اور کارگل کو پارلیمانی نشستوں میں شامل کیا جائے۔

    آرٹیکل 370 کی تنسیخ کے بعد لداخ ریاستی حیثیت کھو چکا ہے، اور لداخ کے عوام آئینی عدم تحفظ کا شکار ہو چکے ہیں، لداخ بنیادی طور پر ایک متنازعہ خطہ ہے جس پر چین اور بھارت کا کئی مرتبہ ٹکراوٴ بھی ہو چکا ہے، اقتدار کی ہوس میں لداخ میں اکثریت حاصل کرنے کی خواہاں مودی سرکار نے لداخ کو خود مختار ریاست بنانے کا وعدہ کیا تھا۔

    ٹائمز آف انڈیا کے مطابق بی جے پی حکومت کا لداخ کے مسائل پر غفلت اور مجرمانہ خاموشی تشویش ناک ہے، لداخ کے عوام ہزاروں کی تعداد میں اپنے حقوق کے لیے نکلے، جب کہ مظاہرین نے بی جے پی مخالف نعرے اور اپنے حقوق کے لیے پلے کارڈز بھی اٹھا رکھے تھے۔

  • بھارتی فوج کے ٹرک کو حادثہ : 9 ہلاک ایک زخمی

    بھارتی فوج کے ٹرک کو حادثہ : 9 ہلاک ایک زخمی

    لداخ : بھارتی فوج کا ٹرک گہری کھائی میں جاگرا جس کے نتیجے میں 9 فوجی ہلاک ہوگئے، حادثے میں ایک فوجی زخمی ہوگیا۔

    تفصیلات کے مطابق بھارتی فوج کا ٹرک ہفتہ کی شام بھارت کے زیر انتظام لداخ کے علاقے میں حادثے کا شکار ہوگیا، یہ حادثہ دارالحکومت لیہہ کے قریب کیاری گاؤں میں پیش آیا۔

    بھارتی میڈیا رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ فوجی ٹرک کارو گیریژن سے لیہ کے قریب کیاری جا رہا تھا کہ کیاری شہر سے 7 کلومیٹر کی دوری پر گہری کھائی میں جا گرا۔

    حادثے میں فوج کے 9 جوانوں کے ہلاک ہونے کی اطلاعات ہیں جب کہ ایک فوجی کے زخمی ہوگیا، مرنے والوں میں آٹھ جوان اور ایک جے سی او (جونیئر کمیشنڈ آفیسر) شامل ہے۔

    یہ حادثہ ہفتہ کی شام تقریباً 6:30 بجے پیش آیا۔ زخمی فوجی کو طبی امداد کے لیے منتقل کیا گیا، جائے حادثہ پر ریسکیو آپریشن جاری ہے۔

    واضح رہے کہ لداخ کی وادی گالوان میں جون 2020 میں بھارت اور چین کے فوجیوں کے درمیان جھڑپ کے بعد سے دونوں ممالک کے درمیان شدید تناؤ ہے۔

    چین کی جانب سے سرحد پر فوج کی تعیناتی بھی بڑھا دی گئی ہے۔ اس کے جواب میں بھارت نے نہ صرف سرحد پر فوج کی تعداد میں اضافہ کیا ہے بلکہ یہاں بڑے ہتھیار بھی نصب کیے گئے ہیں۔

  • لداخ کے محاذ پر بھارت کو بڑا دھچکا، چین کو  مزید بھارتی علاقوں پر کنٹرول حاصل

    لداخ کے محاذ پر بھارت کو بڑا دھچکا، چین کو مزید بھارتی علاقوں پر کنٹرول حاصل

    نئی دہلی : بی جے پی کے سابق رہنما تھپستن چیونگ نے مودی سرکار کی بے بسی کا پول کھول دیا اور بتایا چینی فوج نے لداخ میں مزید 8 کلومیٹر پر قبضہ کرلیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بھارتیہ جنتا پارٹی کے سابق رکن پارلیمنٹ تھپستن چیونگ نے بھارتی اخبار سے بات کرتے ہوئے سنسنی خیز انکشاف کیا کہ چین کے ساتھ سرحد پر صورتحال کشیدہ ہے، چینی فوج نے بھارت کے مزید آٹھ کلو میٹر علاقے پر قبضہ کر لیا ہے۔

    سابق بی جے پی رہنما کا کہنا تھا کہ مقامی افراد سے پتہ چلا ہے لائن آف ایکچوئل کنٹرول پر تعینات بھارتی فوجی شدید سردی میں خیموں میں رہ رہے ہیں، اگر حکومت مذاکرات کے ذریعے چین سے بھارتی علاقہ خالی نہیں کروا سکتی تو بھارتی فوجیوں کو مناسب شلٹر فراہم کرنا چاہیے۔

    یاد رہے گذشتہ ماہ بھارتی انٹیلجنس نے اعتراف کیا تھا کہ لائن آف ایکچوئل کنٹرول لائن پر چین نے ایک ہزار مربع کلو میٹر کے رقبے پر کنٹرول حاصل کرلیا ہے۔

    اخبار کے مطابق چین اپریل سے لائن آف ایکچوئل کنٹرول کیساتھ فوج کو مستحکم کر رہا ہے، حکومتی افسر نے بتایا کہ ڈپسانگ کے میدانی علاقے کا نو سو مربع کلو میٹر چین کے زیر تسلط ہے، ان میں وادی گلوان میں بیس مربع کلومیٹر اور پینگونگ تسو جھیل کا پینسٹھ مربع کلو میٹر اور چوشل میں بیس مربع کلو میٹر کا علاقہ بھی چینی کنٹرول میں ہے۔

  • لداخ کے محاذ پر بھارت کو دھچکا، چین نے بڑے رقبے پر کنٹرول حاصل کرلیا

    لداخ کے محاذ پر بھارت کو دھچکا، چین نے بڑے رقبے پر کنٹرول حاصل کرلیا

    نئی دہلی : لداخ کے محاذ پر بھارت کو بڑا دھچکا لگا ، بھارتی انٹیلجنس نے اعتراف کیا ہے کہ لائن آف ایکچوئل کنٹرول لائن پر چین نے ایک ہزار مربع کلو میٹر کے رقبے پر کنٹرول حاصل کرلیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بھارت اور چین کے درمیان مذاکرا ت کے باوجود گزشتہ چار ماہ سے سرحد پر کشیدگی برقرار ہے تاہم بھارتی انٹیلجنس کی رپورٹ نے مودی سرکار کیلے خطرے کی گھنٹی بجادی ہے۔
    .
    بھارتی اخبار نے انکشاف کیا ہے کہ انٹیلی جنس معلومات کے مطابق لائن آف ایکچوئل کنٹرول کیساتھ لداخ کا تقریباً ایک ہزار مربع کلو میٹر کا علاقہ اس وقت چین کے زیر کنٹرول ہے۔

    اخبار کے مطابق چین اپریل سے لائن آف ایکچوئل کنٹرول کیساتھ فوج کو مستحکم کر رہا ہے، حکومتی افسر نے بتایا کہ ڈپسانگ کے میدانی علاقے کا نو سو مربع کلو میٹر چین کے زیر تسلط ہے، ان میں وادی گلوان میں بیس مربع کلومیٹر اور پینگونگ تسو جھیل کا پینسٹھ مربع کلو میٹر اور چوشل میں بیس مربع کلو میٹر کا علاقہ بھی چینی کنٹرول میں ہے۔

    دوسری جانب گلوان ویلی میں تصادم کے بعد پینگونگ تسو جھیل کے جنوب میں تازہ جھڑپیں ہوئیں ، بھارت نے الزام لگایا کہ چین نے سرحد کی خلاف ورزی کی تاہم چینی وزارت خارجہ نے بھارت کے الزام کو مسترد کردیا اور کہا کہ چین سرحدی فوجی لائن آف ایکچوئل کنٹرول کی سختی سے پاسداری کرتا ہے، دونوں ممالک کے درمیان چوشل میں کشیدگی کم کرنے کیلئے مذاکرات جاری ہیں۔

    یاد رہے لداخ کے علاقے گلوان میں بھارتی فورسزکی لائن آف ایکچوئل کنڑول کی خلاف ورزی پرچینی فورسزسے جھڑپ میں بیس بھارتی فوجی مارے گئے تھے اور چہتر زخمی ہوئے تھے۔

  • لداخ میں بھارتی فوجیوں کی ہلاکت کے بعد مودی سرکار کو کڑی تنقید کا سامنا

    لداخ میں بھارتی فوجیوں کی ہلاکت کے بعد مودی سرکار کو کڑی تنقید کا سامنا

    نئی دہلی: لداخ میں بھارتی فوجیوں کی ہلاکت کے بعد مودی سرکار شدید تنقید کی زد میں آ گئی ہے۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق کانگریس رہنما راہول گاندھی نے کڑے سوالات اٹھا دیے ہیں، ایک ٹوئٹ میں راہول گاندھی نے کہا کہ وزیر اعظم مودی کیوں خاموش ہیں، وہ کیوں چھپ رہے ہیں۔

    راہول گاندھی نے لکھا کہ نریندر مودی بہت ہو گیا، ہم جاننا چاہتے ہیں کہ لداخ میں کیا ہوا، چین نے بھارتی فوجیوں کو مارا، ہمارے علاقے پر قبضہ کیا، وہ خاموش کیوں ہیں؟

    واضح رہے کہ گزشتہ روز بھارت نے چینی فوج سے جھڑپ میں ایک کرنل سمیت 20 بھارتی فوجیوں کی ہلاکت تسلیم کر لی ہے، بھارت اور چین کے درمیان کشیدگی جاری ہے۔

    بھارت نے چینی فوج سے جھڑپ میں 20 بھارتی فوجیوں کی ہلاکت تسلیم کرلی

    بھارتی میڈیا کا کہنا تھا کہ بھارت اور چینی فوج سے جھڑپ پیر کی رات لداخ کی گلوان وادی میں ہوئی تھی، خطے کا امن تباہ کرنے کے بھارتی عزائم کو چین نے خاک میں ملا دیا، چین بھارت کی متنازع سرحد پر جھڑپ میں بھارتی فوجیوں کی ہلاکت کا 45 سال میں پہلی بار بھارت کو اتنا بھاری نقصان اٹھانا پڑا ہے۔

    بھارت نے ابتدا میں 3 فوجیوں کی ہلاکت کو تسلیم کیا تھا، جھڑپ میں بھارت کے کئی فوجی زخمی ہوئے تھے جس میں سے 17 مزید جان سے گئے، جس کے بعد مرنے والوں کی کل تعداد 20 ہوئی۔

    چینی وزارت خارجہ کا کہنا تھا بھارتی فوجیوں نے سرحد کی خلاف ورزی کی، چینی فورسز پر حملے کیے، بھارتی فوجیوں کی سرحدی خلاف وزری کے بعد بھارت اور چین کے اعلیٰ حکام کا اجلاس بھی ہوا، چین نے بھارت پر زور دیا کہ اپنے فوجیوں کو سرحدی خلاف ورزی سے باز رکھے۔ گلوان وادی میں کشیدگی اس وقت بڑھی جب غیر قانونی تعمیرات کے ذریعے بھارت نے موجودہ صورت حال کو بدلنے کی کوشش کی اور پیپلز لبریشن آرمی نے نہ صرف کنٹرول سخت کیا بلکہ مودی سرکار کو کرارا جواب بھی دیا۔

  • لداخ :سرحدی خلاف وزری پر چینی فورسز کا کرارا جواب، بھارتی کرنل سمیت 2 فوجی ہلاک

    لداخ :سرحدی خلاف وزری پر چینی فورسز کا کرارا جواب، بھارتی کرنل سمیت 2 فوجی ہلاک

    لداخ : بھارت اور چین میں کشیدگی جاری ہے ، چینی فورسز سے جھڑپ میں بھارتی فوج کے کرنل سمیت 2فوجی ہلاک ہوگئے، چینی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ بھارتی فوجیوں نے سرحدی خلاف ورزی کی اور چینی فورسز پرحملے کئے۔

    تفصیلات کے مطابق بھارتی فوج چین کے سرحدی علاقوں میں چھیڑ چھاڑ سے باز نہ آئی ، لداخ کے علاقےگلوان میں بھارتی فورسز کی چینی علاقے میں دراندازی پر چینی فورسزکے ساتھ جھڑپ ہوئی، جس کے نتیجے میں بھارتی کرنل اور دو بھارتی فوجی ہلاک ہوگئے۔

    جھڑپوں کے بعد چین اور بھارت کی اعلیٰ فوجی قیادت کے درمیان ہنگامی رابطہ ہوا اور اعلیٰ فوجی قیادت کشیدگی میں کمی لانےکیلئے بات چیت کررہی ہیں۔

    چینی وزارت خارجہ نے بیان میں کہا ہے کہ گزشتہ روز بھارتی فورسز نے سنگین خلاف ورزی کرتے ہوئے 2بار سرحد عبور کی اور چینی فورسز پرحملے کیے، جھڑپ میں تین بھارتی فوجی مارے گئے۔

    ترجمان کے مطابق بھارتی فوجیوں کی سرحدی خلاف وزری کے بعد بھارت اور چین کے اعلی فوجی حکام کا اجلاس ہوا، جس میں بھارت پر زور دیا ہے کہ اپنے فوجیوں کو سرحدی خلاف ورزی سے باز رکھے اور کوئی ایسا یکطرفہ اقدام نہ کرے ، جس سے سرحد پر صورتحال پیچیدہ ہو۔

    چینی وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک نے باہمی مسائل اور سرحدی صورتحال بات چیت سے حل کرنے اورسرحد پرامن وامان برقرار رکھنے پر اتفاق کیا ہے۔

    خیال رہے مئی میں لداخ میں چینی فورسزنے جھڑپ کے بعد بھارتی فوجیوں کوگرفتارکرلیا تھا، جنہیں بھارت کی درخواست پررہا کردیا گیا تھا۔

    جھڑپ میں بھارتی فوجی کرنل 2فوجی مارے گئے تو اندازہ کریں کشیدگی میں کیا ہوگا، عمر عبداللہ


    دوسری جانب جموں وکشمیر کے سابق وزیراعلیٰ عمرعبداللہ نے کہا ہے کہ چین کے ہاتھوں ہلاک اہلکاروں میں ایک بھارتی فوج کا کرنل بھی شامل ہیں، جھڑپ میں بھارتی فوجی کرنل 2فوجی مارے گئے تو اندازہ کریں کشیدگی میں کیا ہوگا، یہی ہوتا ہے جب میڈیا پروپیگنڈا کرے اور جب حکومت سے سوال پوچھنے والے کو غدار قرار دیا جائے۔

    لگتا ہے چین نے گھر میں گھس کر ماریں گے کا جارحانہ بیان اپنا لیا ہے، محبوبہ مفتی


    جموں وکشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کا کہنا تھا کہ لگتا ہے چین نے گھر میں گھس کر ماریں گے کا جارحانہ بیان اپنا لیا ہے، بھارتی قوم جاننا چاہتی ہے 3فوجیوں کی موت کے بعد بدلے کی بات کیوں نہیں ہو رہی۔

  • ہمالیائی خطے میں مصنوعی گلیشیئرز کی تخلیق

    ہمالیائی خطے میں مصنوعی گلیشیئرز کی تخلیق

    دنیا بھر میں موجود گلیشیئرز میٹھے پانی کا سب سے اہم ذریعہ ہیں جہاں سے گرمیوں میں برف پگھل کر دریاؤں میں آتی ہے۔ ہر سال برفباری میں ان گلیشیئرز پر برف جمنا، اور پھر گرمی کے موسم میں اس برف کا پگھل کر نیچے آںا دنیا بھر میں پانی کی ضروریات پورا کرنے کے لیے ضروری ہے۔

    تاہم اب درجہ حرارت میں غیر معمولی اضافے کے باعث یہ گلیشیئرز تیزی سے پگھل رہے ہیں۔ اس کے 2 نقصانات ہیں۔ پہلا یہ ہے کہ جب ان پگھلتے گلیشیئرز سے بہت سارا پانی دریاؤں میں آئے گا تو دریا کی سطح بلند ہوجائے گی جس سے آس پاس کی آبادیوں کو سیلاب کا سامنا ہوگا۔

    یہ سلسلہ کئی سالوں تک جاری رہے گا، آہستہ آہستہ گلیشیئرز پگھل کر ختم ہوجائیں گے جس کے بعد دریاؤں میں پانی آنا بند ہوجائے گا اور یوں پانی کی قلت واقع ہوتی جائے گی۔ یہ ان گلیشئرز کے پگھلنے کا دوسر اور خطرناک نقصان ہوگا۔

    مزید پڑھیں: پاکستان میں گلیشیئرز پگھلنے کی رفتار میں اضافہ

    ایک اور وجہ درجہ حرارت میں اضافے کی وجہ سے سردیوں کے موسم کی مدت میں کمی ہے۔ اب دنیا بھر میں گرمیاں جلدی آجاتی ہیں، دیر تک رہتی ہیں، اور بہت شدید ہوتی ہیں جن کی وجہ سے سردیوں کا موسم مختصر وقت کے لیے آتا ہے۔

    گرمی کی شدت کی وجہ سے گلیشیئروں کی برف بھی زیادہ مقدار اور رفتار سے پگھل جاتی ہے۔

    جن مقامات پر گلیشیئرز موجود ہوتے ہیں وہ علاقے دوسرے علاقوں کی نسبت ٹھنڈے ہوتے ہیں اور اس مقام پر رہنے والے انسان اور جنگلی حیات اس ٹھنڈے موسم کے عادی ہوتے ہیں۔

    مزید پڑھیں: برفانی علاقے تباہی کی جانب گامزن

    تاہم اب ان مقامات کا درجہ حرارت بڑھ گیا ہے اور یہاں معمول سے زیادہ گرمی ہو رہی ہے جس سے یہاں کے رہنے والے سخت پریشانی کا شکار ہیں۔

    اس مشکل سے کسی حد تک نمٹنے کے لیے ہمالیائی خطے میں رہنے والے ایک سائنسدان سونم ونگ چک نے ایک انوکھا طریقہ نکالا۔

    لداخ میں واقع ان کے گاؤں میں اب گلیشیئرز سے اتنا پانی نہیں آتا جس سے ان کی زمینیں سیراب ہوں یا پانی کی ضروریات پوری ہیں۔

    چنانچہ انہوں نے گاؤں والوں کی مدد سے مصنوعی گلیشیئرز تخلیق کرنا شروع کردیے۔

    ice-2

    اس کے لیے وہ سخت سردیوں کے موسم میں کسی مقام پر کچھ برف جما کر اس کے اندر ایک پائپ نصب کردیتے ہیں۔ اس پائپ کے ذریعے سے پانی نکل نکل کر گلیشیئر کے اوپر جمتا جاتا ہے جس سے مصنوعی گلیشیئر کی اونچائی میں اضافہ ہوتا جاتا ہے۔

    ice-4

    ice-3

    آہستہ آہستہ یہ ایک تکون پہاڑی کی شکل اختیار کرجاتا ہے۔ اسے برفانی اسٹوپا کا نام دیا گیا ہے کیونکہ یہ مہاتما بدھ کی دفن شدہ راکھ کے مقام اسٹوپا کے مماثلت سے رکھتے ہیں۔

    یورپی جیو سائنس یونین کا کہنا ہے کہ سنہ 2100 تک ہمالیہ کے 70 فیصد برفانی گلیشیئرز پگھل کر ختم ہوجائیں گے۔

    دوسری جانب درجہ حرارت میں اضافے کے باعث پاکستان میں چترال اور گلگت بلتستان میں واقع 5000 گلیشیئرز بھی تیزی سے پگھل رہے ہیں۔

    ماہرین کے مطابق گزشتہ برس گرمیوں کے موسم میں گلیشیئرز سے بہنے والے پانی کے اوسط بہاؤ میں اضافہ دیکھا گیا جس سے دریائے سندھ میں بھی پانی کی سطح میں اضافہ ہوا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔