Tag: #laddakh

  • بھارت کی ایک اور پسپائی : چینی فوج لداخ سے واپس نہیں گئی

    بھارت کی ایک اور پسپائی : چینی فوج لداخ سے واپس نہیں گئی

    لداخ : چین کی پیپلز لیبریشن آرمی ابھی تک لداخ کے پینگونگ سے پیچھے نہیں ہٹی ہے، فریقین کے درمیان سب سے متنازعہ مسئلہ چینی فوجیوں کا پینگونگ جھیل اور ڈیپسانگ کے فنگر چار علاقوں سے انخلاء کا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بھارتی فوج کے دعوے کے برخلاف چینی فوج نے ہمالیہ کی گلوان وادی سے خیمے اور دوسری تعمیرات ہٹانے کا کام شروع نہیں کیا ہے۔

    بھارتی فوجی ذرائع نے غیر ملکی خبر رساں ادارے کو بتایا تھا کہ چین کی پیپلز لبریشن آرمی کے فوجیوں کو خیمے اور دوسری تعمیرات ختم کرتے اور فوجی گاڑیاں واپس جاتے دیکھا گیا ہے۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ کورکمانڈروں کی ملاقات میں طے پانے والی شرائط کے مطابق چینی فوج کے ساتھ محاذ آرائی ختم کرنے پر عمل شروع ہو چکا ہے۔

    اس حوالے سے تازہ ترین اطلاعات کے مطابق چینی فوج ابھی تک مشرقی لداخ کے پینگونگ اور ڈیپسانگ علاقے سے پیچھے نہیں ہٹی ہے، بھارتی فوج کی جانب سے آج بتایا گیا ہے کہ چینی فوج ابھی تک اس متنازع مقام سے پیچھے نہیں ہٹی ہے، ان کے سازو سامان بھی وہیں موجود ہیں۔

    لداخ سیکٹر کے وادی گلوان، ہاٹ اسپرنگس اور گوگرا پوسٹ سے بھارتی اور چینی فوجیوں کی واپسی کا آغاز ہوگیا ہے، تاہم ابھی تک اس کی تصدیق نہیں ہوسکی ہے۔

    اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ چینی فوجیوں کو وادی گلوان میں گشت پوائنٹ 14 پر خیموں اور ڈھانچے کو ہٹاتے ہوئے دیکھا گیا تھا، جہاں 15 جون کی رات کو بھارتی اور پی ایل اے کے فوجیوں کے درمیان پرتشدد جھڑپیں ہوئی تھیں۔

    چار دہائیوں میں دونوں افواج کے مابین ہونے والے اس خونریز تصادم میں مجموعی طور پر 20 بھارتی فوجی ہلاک ہوئے تھے، اسی دوران چین کے کچھ فوجیوں کو نقصان پہنچا تھا، لیکن چین نے ابھی تک اپنے جانی نقصان کے اعدادوشمار کو واضح نہیں کیا ہے۔

    کور کمانڈروں کے مابین معاہدے کے مطابق لائن آف ایکچوول کنٹرول کے دونوں طرف میں کم سے کم 1.5 کلومیٹر کا ایک بفر زون بنایا جانا ہے۔

    مزید پڑھیں : لداخ  میں سرحدی خلاف وزری پر چینی فورسز کا کرارا جواب، بھارتی کرنل سمیت 2 فوجی ہلاک

    ذرائع کا کہنا ہے کہ وادی گلوان میں برف پگھلنے کی وجہ سے دریائے گلوان کی آبی سطح میں اچانک اضافہ ہوگیا ہے، جس کی وجہ سے چینیوں کو علاقے سے تیزی سے منتقل ہونے پر مجبور ہونا پڑے گا۔

  • لداخ میں بھارت کو چین کے ہاتھوں عبرتناک شکست

    لداخ میں بھارت کو چین کے ہاتھوں عبرتناک شکست

    نئی دہلی / بیجنگ: چین کی فوج نے لداخ کے متنازع علاقے کا کنٹرول حاصل کر کے بھارت کو چاروں شانے چت کردیا۔

    اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق چین نےلداخ ریجن میں بھارت کو عبرت ناک شکست دے کر علاقے کا کنٹرول حاصل کرلیا، بھارتی میڈیا نے شکست فاش پر چپ کا روز رکھ لیا۔

    بھارتی فوج کو لداخ میں ہونے والی مسلسل جھڑپوں میں چین کےہاتھوں شدید ہزیمت کاسامنا کرنا پڑا جس کے بعد مودی سرکار نے چین کے معاملے پر خاموشی اختیار کرلی۔

    بھارتی میڈیا لداخ میں ہونے والی شکست پر اس قدر حواس باختہ ہے کہ اُس نے چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ سے منسوب کرکے جھوٹا بیان چلانا شروع کردیا۔

    بھارتی میڈیا پر آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کےلائن آف کنٹرول کےدورے پربیان کو توڑ مروڑ کے پیش کیا جارہا ہے۔   اُس کے باوجود سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر صارفین نے لداخ میں ہونے والی شکست پر اس قدر گفتگو کی کہ یہ ٹاپ ٹرینڈ بن گیا۔

    یاد رہے کہ بھارت نے رواں سال  کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کرنے کے بعد لداخ کے متنازع علاقے کے ساتھ بھی کھیلنے کی کوشش کی تھی جس پر چین نے بھارت کو منہ توڑ جواب دیا اور سکم بارڈر پر مزید فوجی تعینات کیے۔

    چین نے لداخ اور سکم کی سرحد پر مزید 5 ہزار فوجی تعینات کردیے اور واضح کیا کہ بھارت نے متنازع علاقہ کا اسٹیٹس یک طرفہ طور پر تبدیل کرنے کی کوشش کی۔

    مزید پڑھیں: متنازع سرحدی علاقہ: چین اور بھارتی افواج میں جھڑپ، صورتحال کشیدہ

    چین کی فوج نے لداخ اور سکم کے قریب زیر زمین بنکرز بھی بنانے شروع کردیے جبکہ  وادی گالوان کے اطراف میں چینی فوج کے 8 سو خیمے نصب کیے جاچکے ہیں۔

    چینی حکام کا کہنا ہے بھارت وادی گالوان کے قریب دفاع سے متعلق غیر قانونی تعمیرات کر رہا تھا تو اس دوران چينی فوج نے بھارتی فوج کے ایک دستے کو گرفتار بھی کیا جسے مذاکرات کے بعد رہا کیا گیا۔

    بھارتی آرمی چیف نے فوجی دستے کی گرفتاری کو بھارت کے لیے بڑا دھچکا قرار دیا تھا۔ چین نے کہا ہے کہ بھارت نے سکم اور لداخ میں لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی کی، اگر اس طرح کی خلاف ورزی دوبارہ کی گئی تو بھارت کو سنگین نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔

    میڈیا رپورٹ کے مطابق لداخ، سکم اور وادی گولوان میں جہاں بھارتی فوج موجود تھی وہاں کا کنٹرول اب چینی فوج کے پاس ہے، دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کا سلسلہ رواں ماہ کی پانچ تاریخ کو شروع ہوا تھا جس کے بعد چینی فوج نے بھارت کو ہر موڑ پر ہی گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کیا۔

    دوسری جانب بھارت کا نیپال کے ساتھ سرحدی تنازع بھی بڑھتا جا رہا ہے، نیپالی وزیراعظم نے نیا نقشہ جاری کیا جس میں کالا پانی، لمپیا دھورا اور لیپو لیکھ کے علاقے کو نیپال کا حصہ قرار دیا گیا ہے جبکہ بھارت نے رواں سال فروری میں ان تینوں علاقوں کو بھارت کا حصہ قرار دیا تھا۔