Tag: Laddoo

  • پرساد کے لڈو سے ہندوستان مشکل میں، ایک اور مندر نے گھی کے نمونے ٹیسٹ کے لیے بھجوا دیے

    پرساد کے لڈو سے ہندوستان مشکل میں، ایک اور مندر نے گھی کے نمونے ٹیسٹ کے لیے بھجوا دیے

    حیدرآباد: پرساد کے لڈو نے ہندوستان کو مشکل میں ڈال دیا ہے، ایک اور مندر نے لڈو میں استعمال ہونے والے گھی کے نمونے ٹیسٹ کے لیے بھجوا دیے۔

    بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق ’تروملا تروپتی دیواستھانم‘ نامی مندر کے لڈوؤں میں استعمال ہونے والے گھی میں مبینہ ملاوٹ کی اطلاعات کے بعد، ریاست تلنگانہ کے مندر نے بھی نمونے ٹیسٹ کرنے کے لیے بھیجے ہیں۔

    ’سری لکشمی نرسمہا سوامی‘ نامی یہ مندر ریاست کے علاقے یادگیر گٹہ میں واقع ہے، مندر کے حکام نے پرساد کی تیاری میں استعمال ہونے والے گھی کے نمونے حیدرآباد کی فوڈ لیبارٹری کو بھیجے، ایگزیکٹو آفیسر بھاسکر راؤ کے مطابق یہ دیکھا جا رہا ہے کہ مندر کے لڈو کی تیاری میں استعمال ہونے والا گھی ملاوٹ شدہ ہے یا نہیں۔

    بھارت میں لڈو کا تنازع شدت اختیار کر گیا، پنڈتوں کا مندر کو پاک کرنے کے لیے بڑا قدم

    لڈو میں سے گٹکے کا ریپر نکل آیا، ویڈیو وائرل

    اس ٹیسٹ کے نتائج اس ماہ کے آخر تک متوقع ہیں، حکام کے مطابق یہ مندر گزشتہ 40 سالوں سے نارمل برانڈ کا گھی استعمال کر رہا ہے اور ماہانہ تقریباً 20 ہزار سے 25 ہزار کلو گرام گھی استعمال ہوتا ہے۔

    ہر لڈو میں تقریباً 90 سے 100 گرام گھی ہوتا ہے، دیگر اجزا جیسے الائچی پاؤڈر، کاجو، کشمش، چینی اور بوندی کے معیار کو یقینی بنانے کے لیے بھی اقدامات کیے جاتے ہیں۔

  • لڈو میں سے گٹکے کا ریپر نکل آیا، ویڈیو وائرل

    لڈو میں سے گٹکے کا ریپر نکل آیا، ویڈیو وائرل

    حیدرآباد: لڈو کے شوقین حضرات ہوشیار رہیں کہ وہ جو لڈو کھا رہے ہیں اس میں سے کچھ بھی غیر متوقع نکل سکتا ہے۔

    بھارت کی ریاست تلنگانہ کے ضلع کھمّم میں ایسا ہی ایک واقعہ پیش آیا ہے جس میں ایک خاتون نے پرساد کے لیے لایا ہوا لڈو توڑا تو اس میں سے گٹکے کا ریپر نکل آیا، جس پر سب ششدر رہ گئے۔

    یہ واقعہ 22 ستمبر کو پیش آیا جب ڈونتو پدماوتی نامی خاتون تروملا تروپتی دیواستھانم کی زیارت کے لیے گئی ہوئی تھی، رسومات کی ادائیگی کے بعد جب اس نے رشتہ داروں کے لیے پرساد کے طور پر لائے لڈو کھولے تو ایک لڈو کے اندر سے گٹکے کا ریپر نکلا۔

    لڈو کے اندر عام طور پر کاجو، کشمش یا الائچی وغیرہ ہوتے ہیں، لیکن گٹکے کا ریپر نکلنا سب کے لیے حیرانی کے باعث تھا، کہ ایسا کیسے ہو سکتا ہے کہ تبرک کے لیے تیار شدہ لڈو میں سے ریپر نکل آئے۔

    پدماوتی نے لڈو کی ویڈیو بنائی جو سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہو گئی، واضح رہے کہ 2012 میں بھی ایسا ہی ایک واقعہ پیش آیا تھا جب لڈو میں گٹکے کا ریپر ملا تھا۔

    سوشل میڈیا صارفین کا کہنا تھا کہ تروملا کی پہاڑیوں پر گٹکا، شراب، سگریٹ نوشی اور گوشت کا استعمال سخت ممنوع ہے، تاہم لڈو میں سے گٹکے کا ریپر نکل آنا اس بات کی نشان دہی کرتی ہے کہ وہاں ممنوعہ چیزوں کا استعمال جاری ہے۔

  • وادی سندھ کے لوگوں کے کھائے جانے والے لڈو دریافت

    وادی سندھ کے لوگوں کے کھائے جانے والے لڈو دریافت

    وادی سندھ کی تہذیب جسے دنیا کی اہم اور منظم ترین تہذیبوں میں سے ایک مانا جاتا ہے، اپنی جدید خصوصیات کے لیے مشہور ہے، اور اب اس کے بارے میں ایک اور حیرت انگیز انکشاف ہوا ہے۔

    وادی سندھ کی تہذیب جسے ہڑپہ کی تہذیب بھی کہا جاتا ہے، جنوبی ایشیا کی پہلی شہری تہذیب ہے جو 4 ہزار سال قدیم ہے۔ یہ تہذیب اپنی تعمیرات اور طرز زندگی کے لحاظ سے جدید اور منظم ترین تہذیب مانی جاتی ہے۔

    اس تہذیب کے شہر موجودہ پاکستان، افغانستان کے مشرقی حصے اور بھارت کے مغربی حصے میں ہوا کرتے تھے۔

    حال ہی میں ایک تحقیق سے علم ہوا کہ اس تہذیب کے لوگ اپنی غذا کے بارے میں بھی نہایت فکر مندا ہوا کرتے تھے اور متوازن غذائیں کھاتے تھے۔

    بھارتی ریاست راجھستان میں ہڑپہ کے آثار قدیمہ میں ہونے والی کھدائی کے دوران 7 عدد گیندیں دریافت ہوئیں، بعد ازاں نئی دہلی اور لکھنؤ کے آثار قدیمہ کے اداروں نے ان گیندوں کا تجزیہ کیا تو علم ہوا کہ یہ لڈو تھے۔

    ان اداروں کی تحقیق کے نتائج جرنل آف آرکیالوجی سائنس میں شائع ہوئے جس میں کہا گیا کہ یہ لڈو 2600 قبل مسیح کے ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ان لڈوؤں میں جو، گندم اور دالیں شامل ہیں جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ اس تہذیب کے افراد پروٹین سے بھرپور غذائیں کھانے کے عادی تھے۔

    ماہرین آثار قدیمہ کے مطابق ان لڈوؤں کو بہت احتیاط سے محفوظ کیا گیا تھا جس کے باعث یہ ملبہ گرنے کے بعد بھی کچلے جانے سے محفوظ رہے، مٹی میں دفن ہوجانے کے سبب ان میں موجود غذائی اشیا کے اجزا بھی برقرار اور محفوظ رہے۔

    اس کھدائی کے دوران ان لڈوؤں کے ساتھ بیلوں کی 2 مورتیاں اور کلہاڑی سے ملتا جلتا کانسی کا ایک آلہ بھی دریافت ہوا ہے۔