Tag: lady health worker

  • کراچی : خاتون پولیو ورکر17سال سے مرض کے خاتمے کیلئے کوشاں

    کراچی : خاتون پولیو ورکر17سال سے مرض کے خاتمے کیلئے کوشاں

    کراچی : پولیو کے خاتمے کیلئے کوشاں سلمیٰ جون پولیو ورکر کی حیثیت سے گزشتہ سترہ سال سے اپنی خدمات انجام دے رہی ہیں ان کا کہنا ہے کہ ہماری کوشش ہوتی ہے کہ پانچ سال سے کم عمر کوئی بھی بچہ اس ویکیسن سے محروم نہ رہے۔

    سال دو ہزار تین سے پاکستان سے پولیو کے خاتمے کیلئے پرعزم سلمیٰ جون شہر قائد کے مختلف علاقوں میں یونین کونسل کی سطح پر پولیو ٹیموں کی نگرانی بھی کرتی رہی ہیں، پولیو مہم کے دوران کم و بیش پندرہ گھنٹے کام کرنے والی یہ خاتون پولیو کے خاتمے کیلئے ایک روشن مثال ہیں۔

    کراچی ضلع جنوبی کے علاقے میں واقع کے ایم سی اسپتال و میٹرنٹی ہوم میں صبح آٹھ بجے پولیو ورکرز کی رہنمائی کرنےوالی یہ ہیں سلمیٰ جون جو پاکستان کوارٹرز سے پیدل ایک سے ڈیڑھ کلو میٹر کا سفر طے کرکے اسپتال آتی ہیں اور  پھر سارا دن پولیو کے قطرے پلانے میں اور ورکرز کی رہنمائی میں مصروف ہوجاتی ہیں۔

    اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے سلمیٰ جون نے کہا کہ کورونا وائرس کی وبا کے دوران چلنے والی اس مہم میں بہت زیادہ مشکلات ہیں ایک ایک وائل کا مکمل حساب دینا پڑتا ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ صبح آٹھ بجے سے پولیو مہم کے آغاز سے لے کر رات دس بجے تک رپورٹ مکمل کرنے کا مرحلہ اعصاب شکن اور تھکا دینے والا ہوتا ہے۔۔

    سلمیٰ جون نے کہا کہ میں اور ساتھی ورکرز صبح اپنے مطلوبہ پولیو مرکز پر پہنچتے ہی تمام تر تفصیلات حاصل کرنے کے بعد اگلے دن کی پولیو مہم کی تیاری میں مشغول ہوجاتی ہیں۔

    پاکستان سے پولیو کے خاتمے کیلئے کام کرنے والے پولیو ورکرز خراج تحسین کے مستحق ہیں جو اپنے سفر کو جاری رکھے ہوئے ہیں۔

  • پولیو کے خاتمے کیلئے کوشاں لاہور کی دو خواتین عزم و ہمت کا پیکر

    پولیو کے خاتمے کیلئے کوشاں لاہور کی دو خواتین عزم و ہمت کا پیکر

    لاہور : انسداد پولیو مہم کی کامیابی کے لئے خواتین پولیو ورکرز عزم و ہمت کی مثال بن گئیں، بیوہ طاہرہ اور تنگدست زندگی گزارنے والی نادیہ بچوں کو ویکسین پلا کراپنا گزر بسر کرتی ہیں۔

    لاہور کی دونوں خواتین پاکستان سے اس موذی مرض کے مکمل خاتمے کے لئے جدوجہد کر رہی ہیں، طاہرہ اور نادیہ نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ وہ پولیو کے انسداد کیلئے اپنا بھرپور کردار ادا کریں گی۔

    اے آر وائی نیوز کے نمائندے سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ جب میں نے ایک اپاہج بچے کو دیکھا تو اسی وقت فیصلہ کیا کہ بچوں کو اس موذی مرض سے بچانے کیلئے میں پوری کوشش کروں گی اس طرح میں انسانیت کی خدمت بھی کرسکتی ہوں۔

    ان کا کہنا تھا کہ کام کے دوران بہت سے مسائل بھی درپیش ہوتے ہیں، کچھ والدین ایسے ہوتے ہیں جو ہمارے ساتھ تعاون نہیں کرتے پھر انہیں سمجھانا بھی پڑتا ہے لیکن ہمارا عزم ہے کہ اس بیماری کا جڑ سے خاتمہ ممکن بنانا ہے اور پاکستان کو پولیو فری بنانا ہے۔

    اس حوالے سے ڈی ڈی ایچ او نشتر ٹاؤن ڈاکٹر احمد غوث کا کہنا ہے کہ دونوں لیڈی ہیلتھ ورکرز مجبوری کی زندگی گزارنے کے باوجود انسانیت کی خدمت کے جذبے سے سرشار ہیں۔

    طاہرہ اور نادیہ کا بچوں کو پولیو ویکسین پلا کر عمر بھر کی معذوری سے بچانے کا عزم قابل ستائش اور دوسرے پولیو ورکرز کے لئے تقلید کے قابل ہے۔

  • کورونا وائرس : خاتون ایک مہینے بعد اپنے گھر پہنچی تو کیا ہوا ؟ ویڈیو وائرل

    کورونا وائرس : خاتون ایک مہینے بعد اپنے گھر پہنچی تو کیا ہوا ؟ ویڈیو وائرل

    بیجنگ : کورونا وائرس کے مریضوں کی خدمت پر مامور خاتون سماجی کارکن ایک ماہ بعد گھر اپنے پہنچی تو رقت انگیز مناظردیکھنے میں آئے، بچے کو روتا دیکھ کر وہاں موجود لوگوں کی آنکھیں نم ہوگئیں۔ ،

    دنیا بھر میں کورونا وائرس کی تباہ کاریاں جاری ہیں اس وقت بیشتر ممالک میں کرونا وائرس نے لاکھوں افراد متاثر کیا ہوا ہے جس کے سبب اسپتالوں میں تمام عملہ اپنے کاموں میں دن رات متحرک ہے۔

    تعلیمی اداروں اور شاپنگ مالز کو محدود وقت کیلئے بند کردیا گیا ہے، کچھ دفاتر ایسے ہیں کہ جہاں ملازمین کو گھر سے کام کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔

    محکمہ صحت نے بھی ہوم کوارنٹائن کو کی ہدایات جاری کی ہیں لیکن پوری دنیا میں مچی اس افراتفری میں ایک محکمہ صحت ہی ایسا ہے جو پوری مستعدی کے ساتھ کام کررہا ہے۔

    محکمہ صحت کے ملازمین مقررہ وقت سے زیادہ ڈیوٹی کررہے ہیں، ایسے حالات میں لوگ کئی کئی دنوں تک اسپتال میں ہی رہ رہے ہیں کیونکہ انہیں گھر جانے کا وقت نہیں مل پارہا ہے۔

    اس حوالے سے کرونا متاثرین کے علاج پر مامور خاتون سماجی کارکن کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہورہی ہے، چین کے علاقہ ہیبئی کی رہائشی ایک ایسی ہی خاتون ایک ماہ بعد جب گھر لوٹی ماں اوربچے کی ایسی حالت ہوگئی کہ دیکھنے والے اپنے جذبات پر قابو نہ رکھ سکے۔

    ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ جیسے ہی بچہ اپنی ماں کو دیکھتا ہے تو بھاگتا ہوا جاکر اس سے لپٹ جاتا ہے اور پھوٹ پھوٹ کرنے رونے لگتا ہے۔ بچہ کو روتا دیکھ کر ماں بھی بچے کو گلے لگا کر رونے لگتی ہے۔

    بچے کی ماں نے میڈیا کو بتایا کہ وہ چین کے ہیبئی علاقہ میں ایک اسپتال میں ہیلتھ ورکر کے طور پر کام کرتی ہے اور گزشتہ 29 دنوں سے کام زیادہ ہونے کی وجہ سے مسلسل اسپتال میں ہی تھی۔

    مزید پڑھیں: کرونا کے مریضوں کی خدمت پر مامور نرس کی درد ناک آپ بیتی

    اس دوران اس کو ایک مرتبہ بھی گھر جانے کا موقع نہیں ملا تھا۔ اس ویڈیو کو اب تک لاکھوں لوگ دیکھ چکے ہیں۔ ایک صارف نے اس ویڈیو پر کمنٹ کرتے ہوئے لکھا کہ بچے تمہاری ماں اصل ہیرو ہیں۔

  • بلوچستان میں نوجوان کا لیڈی پولیو ورکرپرحملہ

    بلوچستان میں نوجوان کا لیڈی پولیو ورکرپرحملہ

    کوئٹہ: بلوچستان کے علاقے صحبت پورمیں ایک نوجوان نے لیڈی پولیو ورکرکو زخمی کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق صحبت پور کے علاقے گوٹھ مجید خان میں ایک نوجوان نے پولیو مہم میں مصروف ایک ورکر کو ان کی ذمے داریاں انجام دینے سے روکنے کی کوشش کی۔

    خاتون ورکر نے نوجوان کی بات ماننے سے انکار کیا تو اس نے مشتعل ہوکر خاتون پرسریے سے حملہ کردیا جس سے خاتون کو سنگین ضربیں آئیں۔

    خاتون کو شدید ذخمی حالت میں ڈسٹرکٹ ہیلتھ اسپتال منتقل کیا گیا جہاں انہیں طبی امداد مہیا کی گئی، ڈاکٹروں کے مطابق لیڈی ورکرکو بازؤں، سینے اور نازک حصوں پر زخم آئے ہیں لیکن ان کی حالت خطرے سے باہرہے۔

    موقع پر موجود پولیس اہلکاروں نے حملے کو روکتے ہوئے نوجوان کو کارِ سرکار میں مداخلت کے جرم میں گرفتارکرلیا ہے۔

  • ملتان :ضمنی الیکشن کی تیاریوں میں مشکلات کا سامنا

    ملتان :ضمنی الیکشن کی تیاریوں میں مشکلات کا سامنا

    ملتان : انتخابی میدان توسج گیا لیکن ملتان میں ضمنی الیکشن کی تیاریوں میں شدید مشکلات کا سامنا ہے، ملتان کے حلقہ این اے ایک سواننچاس پرکل انتخابی دنگل ہوگا۔ انتخابی مہم اختتام پذیرہوگئی تاہم انتخابی سرگرمیاں زور و شورسے جاری ہیں۔

    جبکہ ضمنی الیکشن سے متعلق تیاریاں تاحال نامکمل ہی نظر آتی ہیں۔انتخابی سامان کی ترسیل کا عمل توجاری ہے۔ بیلٹ پیپرزاورباکس بھی پولنگ اسٹیشنزپرپہنچائے جارہے ہیں۔

    لیکن سامان کی ترسیل کے لئے مناسب اقدامات نہیں کئے گئے۔ بیلٹ پیپرز اور بیلٹ باکس موٹرسائیکلوں کے ذریعے پہنچائے جارہے ہیں۔ دوسری جانب لیڈٰی ہیلتھ ورکرزنے بھی ضمنی الیکشن میں بلامعاوضہ ڈیوٹی دینے سے انکارکردیا ہے۔

    لیڈی ہیلتھ ورکرزکا مؤقف ہے کہ انہیں بلامعاوضہ ڈیوٹی دینے پرزبردستی مجبورکیاجارہا ہے۔ پولیس اہلکاروں کے ہمراہ ڈنڈے تھام کرخواتین کی تلاشی کا کام بھی جبری طور پر لیڈی ہیلتھ ورکرزکے سپردکردیا گیا ہے۔

    جس پرانہوں نے شدید ردِعمل کا اظہارکرتے ہوئے پولنگ اسٹیشنزکے اندر ہی ڈیوٹی دینے کا مطالبہ کیا ہے۔