Tag: lahore church blast

  • سانحہ یوحنا آباد، 28ملزمان کو 14روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوا دیا

    سانحہ یوحنا آباد، 28ملزمان کو 14روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوا دیا

    لاہور: انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت نے سانحہ یوحنا آباد کےاٹھائیس ملزمان کوچودہ روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوا دیا۔

    پولیس کی جانب سے عدالت میں ملزمان کو سخت سیکورٹی میں پیش کیا گیا ، پولیس نے عدالت کو بتایا کہ سولہ ملزمان دو افراد کو زندہ جلانے اور بارہ ملزمان ہنگامہ آرائی اور توڑ پھوڑ کے الزام میں گرفتار کئے گئے ہیں، ابھی ان کی شناخت پریڈ ہونا باقی ہے لہذا انہیں جیل بھجوایا جائے۔

    عدالت نے پولیس کی استدعا پر تمام ملزمان کو چودہ روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بجھوا دیا اور حکم دیا کہ شناخت پریڈ کے بعد ملزمان کو تیرہ اپریل کو دوبارہ پیش کیا جائے۔

    یاد رہے کہ کچھ روز قبل پولیس نے یوحنا آباد میں 2 افراد کو زندہ جلانے اور ہنگامہ آرائی میں ملوث 108 ملزمان کو گرفتار کیا تھا، پولیس کا کہنا ہے کہ گرفتار ملزمان میں سے زیادہ تر مقامی ہیں جب کہ مزید شرپسندوں کی گرفتاری کے لئے بھی چھاپے مارے جارہے ہیں۔

    واضح رہے کہ لاہور میں دو چرچوں پر یکے بعد دیگرے دھماکوں کے نتیجے میں 21 افراد جاں بحق ہوئے تھے جبکہ دھماکوں کے بعد مشتعل افراد نے دو افراد کو زندہ جلادیا تھا، جن کی شناخت بابر نعمان اور محمد نعیم کے نام سے ہوئی تھی۔

  • لاہور:   دو افراد کو زندہ جلانے کے 2مرکزی ملزم گرفتار

    لاہور: دو افراد کو زندہ جلانے کے 2مرکزی ملزم گرفتار

    لاہور:  دو افراد کو زندہ جلانے کے دو مرکزی ملزم گرفتار کرلیے گئے ہیں۔ ملزم یوسف جونسن اورسہیل جونسن سگے بھائی ہیں۔

    یوحنا آباد سانحے کے بعد دو افراد کو زندہ جلایا گیا اور لوگ تصویریں اور ویڈیو بناتے رہے، انہی ویڈیوز اور تصویروں کی مدد سے پولیس نے دومرکزی ملزموں کو گرفتار کرلیا ہے۔

    گرفتار ملزم یوسف جونسن اور سہیل جونسن سگے بھائی ہیں۔

    پولیس کے مطابق یوسف جونسن واقعے کے بعد سیالکوٹ جبکہ سہیل جونسن گوجرانوالہ فرار ہوگیا تھا۔

    پولیس کے مطابق یوسف اورسہیل جونسن نے ساتھیوں کے ساتھ مل کرمحمد نعیم اور بابر نعمان کو پٹرول چھڑک کر آگ لگائی تھی، ملزمان کو تفتیش کے لیے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا ہے۔

  • یوحناآباد سانحہ :زندہ جلائے گئے 2افراد کا مقدمہ دہشتگردی کے تحت درج کیا جائے

    یوحناآباد سانحہ :زندہ جلائے گئے 2افراد کا مقدمہ دہشتگردی کے تحت درج کیا جائے

    لاہور: مقامی عدالت نے یوحنا آباد میں زندہ جلائے گئے دو افراد کے قتل کا مقدمہ دہشت گردی کی دفعات کے تحت درج کرنے کی درخواست پر نوٹس جاری کردیئے ہیں۔

    درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ یوحنا آباد میں دوافراد کو زندہ جلانا دہشت گردی ہے، مقتولین کو پولیس کے سامنے جلایا گیا، جس سے پولیس کی غفلت سامنے آگئی۔

    درخواست گزار نے بتایا کہ فوٹیج اور تصاویر سے باآسانی ذمہ داروں کی شناخت ہوسکتی ہے لیکن ابھی تک کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی۔

    درخوست گزار نے استدعا کی کہ عدالت ملوث افراد کیخلاف دہشتگردی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج اور کیس کو فوجی عدالت بھجوانے کا حکم دے۔

    عدالت نے ابتدائی سماعت کے بعد پولیس سے دو اپریل کو جواب طلب کرلیا ہے

    واضح رہے کہ لاہور یوحنا آباد میں دو چرچز پر حملہ میں 21افراد لقمہ اجل بنے اور مسیحی عبادت گاہوں پر حملے کے بعد  مشتعل افراد نے بے قصور‘ معصوم اور انتہائی غریب 2 افراد کو بےگناہ ہونے کے باوجود زندہ جلادیا تھا، جن کی شناخت محمد نعیم اور بابر نعمان کے نام سے ہوئی تھی۔

  • لاہور: زندہ جلائے گئے شخص کی شناخت بابر نعمان کے نام سے ہوگئی

    لاہور: زندہ جلائے گئے شخص کی شناخت بابر نعمان کے نام سے ہوگئی

    لاہور: زندہ جلائے گئے بابر نعمان کے اہلخانہ کا ڈی این اے سیمپل لے لیا گیا ہے، تصدیق کے بعد لاش اہلخانہ کو دے دی جائے گی۔

    لاہور میں مشتعل ہجوم کے ہاتھوں زندہ جلائے گئے شخص کی شناخت بابر نعمان کے نام سے ہوگئی، سرگودھا کا رہائشی بابر نعمان پیٹ کی آگ بجھانے کے لئے لاہور آیا اور خود ہی آگ کا ایندھن بن گیا۔

    بابر نعمان کےوالد کا کہنا ہے کہ اُنہیں انٹرنیٹ پر تصاویر دیکھ کر پتہ چلا کہ یہ ان کا بیٹا ہے، بابر نعمان کے والد حساس ادارے کے سابق ملازم ہیں جبکہ مقتول کا بھائی بھی حساس ادارے میں ملازمت کرتا ہے۔

    یوحنا آباد میں آج صورتحال معمول پر آگئی ہے، علاقے میں کاروبار زندگی بحال ہے جبکہ پولیس اور سیکیورٹی اداروں کی اضافی نفری تعینات ہے ۔

    یاد رہے کہ لاہور میں چرچ میں یکے بعد دیکگے دھماکے ہوئے جس کے نتیجے میں ۱۷ افراد جاں بحق ہوگئے تھے ، دھماکوں کے بعد مشتعل افراد نے دو افراد کو زندہ جلا دیا تھا، جس میں ایک کی شناخت محمد نعیم جبکہ دوسرے کی شناخت بابر نعمان کے نام سے ہوئی۔

  • سانحہ یوحنا آباد میں ہلاک ہونے والے افراد کی آخری رسومات ادا

    سانحہ یوحنا آباد میں ہلاک ہونے والے افراد کی آخری رسومات ادا

    لاہور: سانحہ یوحنا آباد میں ہلاک ہونے والے مسیحی افراد کی آخری رسومات لاہور میں ادا کر دی گئیں، رسومات کی ادائیگی کے بعدتمام میتوں کو یوحناآباد کے نیو قبرستان میں سپرد خاک کردیا گیا۔ اس دوران بشپ آف کنٹبری کا پیغام بھی پڑھ کر سنایا گیا۔

    سانحہ میں ہلاک ہونے والے 10 افراد کی میتوں کو جب آخری رسومات کیلئے لایا گیا تو علاقے میں کہرام مچ گیا۔ رسومات کی ادائیگی کے بعدتمام میتوں کو یوحناآباد کے نیو قبرستان میں سپرد خاک کردیا گیا

    سانحہ یوحنا آباد میں ہلاک ہونے والے افراد کی میتوں کو جب سینٹ جانز گرلز ہائی سکول کے احاطے میں پہنچایا گیا تو وہاں موجود افراد نے آہ و بکا اور گریہ شروع کر دیا، ہلاک ہونے والے تمام مسیحوں کا تعلق کیتھولک چرچ سے تھا۔آخری رسومات میں وفاقی وزیر کامران مائیکل ، صوبائی وزیر طاہر خلیل سندھو سمیت بڑی تعداد میں مسیحی برادری شریک تھی

    آخری رسومات میں شریک افراد پاکستان کی سلامتی کیلئے دعا گو تھے۔ آخری رسومات کے موقع پر امن و امان برقرار رکھنے کیلئے سکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کئے گئے، علاقے میں ایلیٹ فورس نے فلیگ مارچ کیا جبکہ رینجرز کی بھاری نفری بھی موجود تھی، یوحنا آباد جانے والے تمام راستے بند تھے جبکہ پولیس کے ساتھ رینجرز کو بھی تعینات کیا گیا تھا۔

    پولیس کا کہنا تھا کہ خودکش حملوں کے بعد توڑ پھوڑ اور ہنگامہ آرائی کرنے والوں کے خلاف پانچ مقدمات درج کئے گئے ہیں، جن میں دہشتگردی کی دفعات لگائی گئی ہیں۔

    واضح رہے کہ یوحنا آباد میں واقع چرچ میں یکے بعد دیگرے دھماکے ہوئے، جس کے نتیجے میں 17 افراد جاں بحق جبکہ 71 افراد زخمی ہوگئے تھے۔

  • لاہور:سانحہ یوحنا آباد میں جلائے گئے نعیم کے قتل کا مقدمہ درج

    لاہور:سانحہ یوحنا آباد میں جلائے گئے نعیم کے قتل کا مقدمہ درج

    لاہور: سانحہ یوحنا آباد مین جلائے گئے نعیم کے قتل کا مقدمہ اسکے بھائی سلیم کی مدعیت میں تھانہ نشتر ٹاون میں درج کر لیا گیا ہے، یوحنا آباد میں دھماکے کے بعد مظاہرین نے بربریت کی مثالیں قائم کردیں۔

    سانحہ یوحنا آباد مین جلائے گئے نعیم کے قتل کا مقدمہ اسکے بھائی سلیم کی مدعیت میں تھانہ نشتر ٹاون میں درج ہوگیا، مقدمہ نمبر تین سو تیرانوے بٹا پندرہ میں قتل سمیت دیگر سنگین دفعات شامل ہیں۔

    قصور کا حافظ نعیم ایلومونیم کی کھڑکیاں لگاتا تھا، نعیم کے دوست کا کہنا ہے کہ کام کی غرض سے نعیم یوحنا آباد گیا تھا کہ وہاں دھماکہ ہوا اور بعد میں مشتعل لوگوں نے اسے زندہ جلا ڈالا، حافظ نعیم چیختا رہا کہ وہ دہشتگرد نہیں،پتھر دل لوگ اسے پٹتا اور جلتا دیکھ کر موبائل پر تصویریں بناتے رہے۔

    نعیم کیساتھ ایک اور شخص یوحنا آباد دھماکے کے بعد مظاہرین کا نشانہ بنا، دوانسان جل رہے تھےاور لوگ موبائل پر تصویریں بنا رہےتھے، اس پربھی بس نہ کی لاشوں کوبھی گھسیٹتے فیروز پور روڈ پرلائے اور نعیم کی لاش کو میٹروبس کے جنگلے سے لٹکا دیا۔

  • یوحنا آباد خود کش حملے اور محمد نعیم کو جلائے جانے کی فوٹیج اے آر وائی نیوز نے حاصل کرلی

    یوحنا آباد خود کش حملے اور محمد نعیم کو جلائے جانے کی فوٹیج اے آر وائی نیوز نے حاصل کرلی

    یوحنا آباد : لاہور کے علاقے یوحنا آباد میں خود کش حملے کے فوری بعد کی ویڈیو اے آر وائی نیوز نے حاصل کرلی ہے جبکہ دوسری فوٹیج میں محمد نعیم کو جلاتے دکھایا گیا ہے۔

    لاہور کے علاقے یوحنا آباد میں خود کش حملوں کے فوری بعد اور محمد نعیم کو جلائے جانے کی فوٹیج اے آر وائی نیوز نے حاصل کرلی ہے، ،پہلی فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ہر طرف لاشیں اور زخمی بکھرے پڑے ہیں ، زخمیوں اور بچ جانے والوں کی آہ و بکا نے قیامت صغری ٰکا منظر برپا کر رکھا ہے۔

    حکومت پنجاب نے یوحنا آباد دھماکوں کی تحقیقات کیلئے جے آئی ٹی تشکیل دے دی ہے ، یوحنا آباد میں مشتعل مظاہرین کے ہاتھوں محمد نعیم کے جلا نے کی فوٹیج اے آر وائی نیوز کو موصول ہوگئی، جس میں دیکھا گیا کہ محمد نعیم کو مشتعل مظاہرین زندہ جلا رہے تھے تو اس کے کپڑوں سے شناختی کارڈ بر آمد ہوا ۔

    محمد نعیم قصور کے گاؤں شیر کوٹ کا رہائشی تھا، محمد نعیم کی فیروز پور روڈ پر شیشے کی دکان تھی۔

    دوسری جانب گوجرانوالہ میں یوحناآباد واقعہ کے خلاف احتجاج کے دوران لوٹ مار کرنے والے ایک سو اسی افراد کے خلاف تھانہ صدر میں مقدمہ درج کر لیا گیا ،مقدمہ میں چالیس افراد نامزد جبکہ ایک سوچالیس نا معلوم افراد شامل ہیں۔

  • سانحہ یوحنا آباد، مرنے والوں کی آخری رسومات آج

    سانحہ یوحنا آباد، مرنے والوں کی آخری رسومات آج

    یوحنا آباد: سانحہ یوحنا آباد میں جان کی بازی ہارنے والے افراد کی آخری رسومات آج ادا کی جائیں گی۔

    حکومتی ذرائع کے مطابق مذہبی رسومات کی ادائیگی کے موقع پر یوحنا آباد کو مکمل طور پر سیل کردیا گیا ہے تاکہ اس موقع پر کسی قسم کا کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہ آسکے۔

    سانحہ میں جان کی بازی ہارنے والے افراد کی مذہبی رسومات صبح گیارہ بجے ادا کی جائیں گی، سیکیورٹی انتظامات کو یقینی بنانے کے لیے فیروزپور روڈ یوحنا آباد اور اسکے اطراف میں رینجرز اور پولیس کی بھاری نفری تعینات کی جائے گی۔

    پنجاب حکومت نے دھماکوں کی تحقیقات کیلئے 5 رکنی جے آئی ٹی تشکیل دے دی ہے، جو اپنی ابتدائی رپورٹ 48گھنٹوں میں پنجاب حکومت کو پیش کرے گی۔

    یوحنا آباد میں دو چرچوں میں خودکش دھماکوں کے مزید دو زخمی گزشتہ روز ہلاک ہو گئے اور ہلاکتوں کی تعداد 17ہو گئی ہے۔ گزشتہ روز جنرل ہسپتال میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے ہلاک ہونے والوں میں خوشی مسیح اور برکت مسیح شامل ہیں۔

    گزشتہ روز بھی لاہور کے یوحنا آباد میں 2 گرجا گھروں پرخودکش حملوں کیخلاف بھی احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری رہا اور کئی شہروں میں مسیحی برادری نے مظاہرے کئے اور جلوس نکالے اور کئی مقامات پر ٹائرجلاکر سڑکیں بلاک کردیں

  • لاہور: گرجا گھروں میں خودکش دھماکوں کے2 علیحدہ علیحدہ مقدمات درج

    لاہور: گرجا گھروں میں خودکش دھماکوں کے2 علیحدہ علیحدہ مقدمات درج

    لاہور: یوحنا آباد دو مختلف چرچز میں ہونے والے دھماکوں کے مقدمات درج کر لئے گئے۔

    لاہور کے تھانہ نشتر ٹاون میں پادری ارشاد اور فرانسز ارشاد کی مدعیت میں دو علیحدہ علیحدہ مقدمات درج کر لئے گئے ہیں، مقدمات انسداد دہشت گردی، قتل اور اقدام قتل کے دفعات کے تحت درج کئے گئے ہیں۔

    گذشتہ روز یوحنا آباد میں دو مختلف خود کش دھماکے ہوئے۔  یوحنا آباد میں واقع کرائسٹ اور کیتھولک گرجا گھروں میں دھماکے اس وقت ہوئے جب خصوصی عبادات جاری تھیں کہ یکے بعد دیگرے دھماکے ہوگئے، جس کے نتیجے میں 15 افراد جاں بحق جبکہ 71 زخمی ہوئے تھے، بعد ازاں مشتعل مظاہرین نے دو مشکوک افراد کو بد ترین تشدد کے بعد قتل کر دیا اور آگ لگا دی تھی۔

    پاکستان کی مسیحی برادری آج ملک بھر میں یومِ سوگ منانا رہی ہے جبکہ ملک بھر میں مشنری اسکول بھی آج بند ہیں۔

    کراچی میں آج تمام مشنری اسکول اور تعلیمی ادارے بند رہے سانحہ یوحنا آباد کے خلاف بشپ آف پاکستان صادق ڈینل کی اپیل پر تمام تعلیمی سرگرمیاں معطل ہیں جبکہ گرجا گھروں میں خصوصی عبادات کا اہتمام کیا گیا، مسیحی کمیونٹی کی جانب سے شہر کے مختلف علاقوں میں احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔

    شارع فیصل پر نکالی جانیوالی ریلی کے باعث بدترین ٹریفک جام ہوگیا اور شہری کئی گھنٹے تک ٹریفک جام میں پھنسے رہے، شارع فیصل پر نکالی جانیوالی ریلی بلوچ پل سے شروع ہوکر گورا قبرستان پر اختتام پزیر ہوئی شرکاء نے ہاتھوں میں پلے کارڈز اور بینرز اٹھا رکھے تھے۔

    شرکاء نے مطالبہ کیا کہ دہشتگردی کے واقعات میں ملوث اصل افراد کو گرفتار کیا جائے ، کراچی میں سینٹ جوزف، سینٹ پیٹرک، سینٹ لارنس کالجوں سمیت مختلف نجی مسیحی اسکول بند رہے۔

    صادق ڈینیل کا کہنا ہے کہ حملہ پاکستان کو بدنام کرنے کی سازش ہے اور مسیحی کمیونٹی اس صورتحال میں صبر و تحمل سے کام لی۔

    سانحہ لاہور کے خلاف مسیحی برداری نے احتجاجاً مشنری اسکولز بند کردیئے گئے ہیں، سانحہ لاہور کے خلاف مسیحی برداری آج کوئٹہ میں احتجاجی ریلوں کا انعقاد کریگی اور تمام چرچز میں دعائیہ تقریبات کاانعقاد بھی کیا جائے گا ،ضلعی انتظامیہ کے مطابق دعائیہ تقریبات اور ریلیاں کو سیکورٹی فراہم کردی گئی ہے۔

    بشپ آف پاکستان صادق ڈینئیل کا کہنا ہے کہ چرچ پر خودکش حملے ملک کو کمزور کرنے کی سازش ہیں، دھماکوں کے کیخلاف ملک بھرمیں یوم سوگ منائیں گے۔

    آئی جی پنجاب مشتاق سکھیرا کا کہنا ہے کہ واقعہ واہگہ اور پولیس لائنز دھماکے سے ملتا ہے خودکش حملوں کے بعد مظاہرین کے خلاف پولیس نے بڑے نقصان سے بچنے کے لئے ایکشن نہیں لیا، ان کا کہنا تھا کہ اگر پولیس وہاں موجود نہیں تھی تو اہلکار شہید اور زخمی کیسے ہوئے۔