Tag: Lahore High Court

  • دو سال قبل وفات پانے والا قتل کا ملزم بے گناہ قرار

    دو سال قبل وفات پانے والا قتل کا ملزم بے گناہ قرار

    لاہور : قتل کے ایک اورملزم کو اُس کی وفات کے دو سال بعد عدالت نے بے گناہ قرار دےدیا۔ سید رسول پر دوہزار نو میں سرگودھا کے علاقے چاوا میں ایک شخص کو قتل کرنے کا الزام تھا۔

    تفصیلات کے مطابق عدالت نے ملزم کو موت کے بعد بے گناہ ثابت کردیا، لاہور ہائی کورٹ نے قتل کے مقدمے کا فیصلہ سنا دیا، سزائے موت کا بری ہونے والا ملزم دو سال پہلے جیل میں دل کا دورہ پڑنے سے جاں بحق ہو چکا ہے۔

    وکیل ملزم کے بری ہونے کے بعد اس کے گھر والوں کو خط لکھا گیا کہ عدالت نے سید رسول کو بری کر دیا ہے جواب ملا کہ سید رسول 2014 میں دوران قید انتقال کر چکا ہے۔

    ملزم کی طرف سے وکیل پیش نہ ہونے پرعدالت نے سرکاری وکیل کو پیش ہونے کا حکم دیا، عدالت نے ناقص تفتیش، شہادتیں اور ٹھوس ثبوت نہ ہونے کی بنیاد پر سزائے موت کے ملزم سید رسول کو بری کرنے کاحکم دیا۔

  • ایک لاکھ ترانوے ہزارکینال اراضی اسکینڈل کیس کی سماعت

    ایک لاکھ ترانوے ہزارکینال اراضی اسکینڈل کیس کی سماعت

    لاہور: ایک لاکھ ترانوے ہزار کینال اراضی اسکینڈل کے کیس کی سماعت لاہورہائیکورٹ میں ہوئی، عدالت نے 6جنوری کو ایڈوکیٹ جنرل پنجاب کو طلب کرلیا، اراضی اسکینڈل سے متعلق تمام اداروں کے سربراہاں کو بھی نوٹسز جاری کردئیے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں اراضی اسکینڈل کیس کی سماعت ہوئی، چیف جسٹس منصور علی شاہ نے 6 جنوری کو ایڈوکیٹ جنرل پنجاب کو طلب کرلیا اوراراضی سکینڈل سے متعلق تمام اداروں کے سربراہان کو بھی نوٹسز جاری کردئیے گئے۔

    عدالت نے قرار دیا کہ یہ حیران کن بات ہے کہ عدالتوں کے جعلی فیصلے بنائے جارہے ہیں، اراضی اسکینڈل کے معاملے کی تہہ تک جائیں گے۔

    چیف جسٹس منصور علی شاہ نے حکم دیا کہ ایڈوکیٹ جنرل پنجاب آئندہ سماعت پر مکمل تیاری کے ساتھ پیش ہوں، سینئرایڈوکیٹ جاویدرشید کو عدالتی معاون مقرر کرتے ہوئے ہدایت کی کہ عدالتی معاون آئندہ سماعت پر اپنی تجاویز پیش کریں۔

  • سائبر کرائم ایکٹ کے خلاف درخواست، حکومت کو نوٹس جاری

    سائبر کرائم ایکٹ کے خلاف درخواست، حکومت کو نوٹس جاری

    لاہور: ہائی کورٹ میں سائبر کرائم ایکٹ کے خلاف دائر درخواست کی سماعت ہوئی جس کے بعد عدالت نے وفاقی حکومت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں سائبر کرائم ایکٹ کے خلاف درخواست پر جسٹس عائشہ اے ملک کی سربراہی میں سماعت ہوئی جس میں درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا کہ سائبر کرائم ایکٹ کے قانون کی کابینہ کی طرف سے منظوری نہیں دی گئی۔

    درخواست گزار نے عدالت میں مؤقف پیش کرتے ہوئے کہا کہ ’’سائبر کرائم ایکٹ آئین پاکستان کے آرٹیکل 19 کی واضح خلاف ورزی ہے کیونکہ اس کے اطلاق کا مقصد عوام کی آزادی اظہار رائے پر پابندی عائد کرنا ہے‘‘۔


    پڑھیں: ’’ سائبر کرائم ایکٹ: لاہور ہائیکورٹ نے وفاقی حکومت کو نوٹس جاری کردیا ‘‘


    درخواست گزار نے عدالت سے استدعا کی کہ ایکٹ میں حکومت اور اداروں سے متعلق بات کرنے پر پابندی عائد کی گئی ہے لہذا سائبر کرائم ایکٹ کو فوری طور پرغیر آئینی قرار دے کر کالعدم قرار دیا جائے۔ عدالت نے ابتدائی سماعت کے بعد وزاتِ داخلہ‘ وزارتِ اطلاعات و نشریات اور وفاقی حکومت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے دو ہفتوں میں جواب طلب کرلیا۔


    مزید پڑھیں: ’’ سائبر کرائم بل سینیٹ میں متفقہ طور پر منظور ‘‘


    خیال رہے کہ  رواں سال جولائی میں انٹرنیٹ کے غلط استعمال اوراس کے ذریعے ہونے والے جرائم کی روک تھام کے لیے حکومت کی جانب سے وفاقی وزیر برائے ٹیکنالوجی نے سینیٹ میں سائبر کرائم بل برائے 2016 پیش کیا تھا جو اکثریتی رائے کے ساتھ متفقہ طور پر منظور ہوگیا تھا۔

    قانون نافذ ہونے کے بعد ملک کے مختلف علاقوں میں سائبر کرائم ایکٹ کے تحت ملزمان کو گرفتار بھی کیا گیا ہے۔

  • ملتان، وکلاء کا چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے پر احتجاج

    ملتان، وکلاء کا چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے پر احتجاج

    ملتان: چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے وکلاء کے خلاف بنائی جانے والی ایڈوائزری کمیٹی کے خلاف وکلا نے احتجاج کیا اور نعرے بازی بھی کی، وکلاء کا کہنا تھا کہ ججز کی تعیناتی کے مسئلے میں جنوبی پنجاب کے وکیلوں کو نظر انداز کیا جارہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ملتان کے وکلاء نے چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے وکلا کے خلاف بنائی جانی والی ایڈوائزی کمیٹی کے خلاف احتجاج کیا اور نعرے بازی کی۔

    مظاہرہ کرنے والے وکلا کا کہنا تھا کہ ججز کی تعیناتی کے مسئلے پر بھی جنوبی پنجاب سے تعلق رکھنے والے سینئیر وکلا کو میرٹ پر ہونے کے باوجود نظر انداز کیا گیا ہے اور اب ایڈوائزری کمیٹی بنا کر احتجاج کا حق بھی چھین لیا گیا۔

    وکلا کا کہنا تھا کہ حق مانگنے پر ہمارے لائسنس منسوخ کیے جارہے ہیں، مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ ایڈوائزی کمیٹی غیر قانونی اقدام ہے اسے فوری ختم کیا جائے اور جنوبی پنجاب کے وکلا کے مطالبات فوری طور پر تسلیم کیے جائیں۔

  • متحدہ کی رجسٹریشن منسوخی ، درخواستیں سماعت کے لیے مقرر

    متحدہ کی رجسٹریشن منسوخی ، درخواستیں سماعت کے لیے مقرر

    لاہور: ہائی کورٹ کے فل بنچ نے ایم کیو ایم پر پابندی اور متحدہ کے قائد سمیت رہنماوں کے خلاف آرٹیکل 6 کا مقدمہ چلانے کی درخواستیں سماعت کے لیے مقرر کر دی گئیں ، جس کی سماعت 24 نومبر کو ہو گی ۔

    تفصیلات کے مطابق ایم کیو ایم کی رجسٹریشن منسوخی کےلیے دائر درخواستوں کی سماعت جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کی سربراہی میں تین رکنی بنچ کرے گا۔ لاہور ہائی کورٹ میں دائر درخواستوں میں درخواست گزاروں نے موقف اختیار کیا ہے کہ ’’قائد متحدہ نے پاکستان کے خلاف تقاریر کیں جن کی دیگر رہنماوں نے توثیق بھی کی۔ قائد متحدہ کی تقاریر سے ثابت ہو چکا ہے کہ ایم کیو ایم پاکستان کی سالمیت کے خلاف کام کر رہی ہے‘‘۔


    پڑھیں: ’’ قائد ایم کیو ایم کی متنازعہ تقریر، مختلف تھانوں میں 3 مقدمات درج ‘‘


    درخواست گزار نے مزید کہا ہے کہ قانون کے مطابق ملک مخالف کسی جماعت کو سیاست کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی لہذا عدالت ایم کیو ایم کی رجسٹریشن منسوخ کرے اور قائد متحدہ سمیت دیگر رہنماوں کے خلاف آرٹیکل چھ کا مقدمہ درج کرنے کا حکم دے۔

    عدالت نے وفاقی سیکرٹری داخلہ سے سماعت پر پاکستان مخالف تقاریر پر قائد متحدہ کے خلاف اب تک کی گئی کارروائی کی رپورٹ طلب کر لی ہے۔

  • پنجاب بھر کی جیلوں میں‌ موبائل جیمرز لگانے پر غور

    پنجاب بھر کی جیلوں میں‌ موبائل جیمرز لگانے پر غور

    لاہور: پنجاب بھر کی انسداد دہشت گردی کی عدالتوں کے ججز کا اجلاس 5 نومبر کو طلب کر لیا گیا جس میں زیر التوا مقدمات جلد نمٹانے،  اشتہاری ملزمان کی گرفتاریوں، بیرون ملک فرار ملزمان کو انٹرپول کے ذریعے واپس لانے اور پنجاب بھر کی جیلوں میں موبائل فون جیمرز لگانے کے معاملات پرغور کیا جائےگا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس عبدالسمیع خان کی سربراہی میں پانچ نومبر کو انسداد دہشت گردی عدالتوں کے ججز کا اجلاس طلب کر لیا گیا، اجلاس میں پنجاب بھر کی انسداد دہشت گردی عدالتوں کے ججز ،،سیکرٹری قانون، پراسیکیوٹر جنرل پنجاب،صوبہ بھر کے آر پی اوز  شریک ہوں  گے۔

    اجلاس میں مذہبی بنیادوں پر نظر بندیوں، جیلوں میں موبائل فون کے استعمال پر پابندی ، اشتہاریوں کی گرفتاریوں اور زیرالتوا مقدمات کو جلد نمٹنے کے امور پر بھی غور کیا جائے گا۔

    اجلاس میں اشتہاری ملزمان کی فوری گرفتاری، بیرون ملک مفرور افراد کو انٹرپول کے ذریعے وطن واپس لانے اور پنجاب بھر کی جیلوں میں موبائل فون جیمر لگانے کے معاملات بھی زیر غور آئیں گے۔

    اجلاس میں انسداد دہشت گردی عدالتوں کی سکیورٹی کو فول پروف بنانے، زیر التواءمقدمات کے چالان بروقت بھجوانے اور مقدمات روزانہ کی بنیاد پر نمٹانے کے حوالے سے انسداد دہشت گردی عدالتوں کی کارکردگی کا بھی جائزہ لیا جائے گا۔

  • شوگر ملوں کی منتقلی، ہائی کورٹ نے سنگل بنچ کے فیصلے کو معطل قرار دے دیا

    شوگر ملوں کی منتقلی، ہائی کورٹ نے سنگل بنچ کے فیصلے کو معطل قرار دے دیا

    لاہور: ہائی کورٹ نے وزيراعظم نواز شریف کے عزيزوں کي شوگر ملوں کو دوسری جگہ منتقل اور اُن کی تنصيب کے خلاف سنگل بنچ کے فيصلے کو معطل قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائيکورٹ کے جسٹس عابد عزيز شيخ کی سربراہی ميں قائم دو رکنی بنچ نے سنگل بنچ کے فيصلے کے خلاف دائر اپیل  کي سماعت کی جو وزيراعظم نواز شريف کے بھائی کی فیملی اور ان کے عزيز مياں الياس معراج کی جانب سے دائر کی گئی۔

    درخواست گزاروں نے مؤقف اپنایا کہ سنگل بنچ نے حقائق کے برعکس 2015 کی پالیسی کو کالعدم قرار ديتے ہوئے حسيب شوگر مل کو ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقلی سے روکنے کا حکم جاری کيا۔

    سپريم کورٹ کے فيصلے کے مطابق نئی شوگر مل نہيں لگ سکتی مگر کسی  دوسرے ضلع ميں شوگر مل کو منتقل کرنے سے نہيں روکا گيا۔ اپیل میں کہا گیا ہے کہ جہانگير ترين ضلع ميں اپنی اجارہ داری قائم رکھنے کے ليے دوسری شوگر ملوں کی تنصيب نہيں چاہتے۔

    عدالت نے دلائل سننے کے بعد سنگل بنچ کے فيصلے کو معطل کرتے ہوئے فريقين کو سترہ نومبر کے ليے نوٹس جاری کر ديئے اور سنگل بینچ کے فیصلے کو کالعدم قرار دے دیا۔

  • اورنج لائن ٹرین منصوبے کے فریقین کو نوٹس

    اورنج لائن ٹرین منصوبے کے فریقین کو نوٹس

    لاہور: اورنج لائن ٹرین منصوبے کے لیے کیے گئے معاہدوں اور ٹینڈرز کے خلاف درخواستوں پر لاہور ہائیکورٹ نے9 نومبر کے لیے نوٹسز جاری کردیئے، آئندہ تاریخ سے کیس کی سماعت روزانہ کی بنیاد پر ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق جسٹس عابد عزیز شیخ اور جسٹس شاہد کریم پر مشتمل دو رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی، درخواست گزار کی جانب سے عدالت کو آگاہ کیا گیا کہ اورنج لائن ٹرین منصوبے کے لیے ایگزم بنک چائنا سے 250 ارب روپے کا قرضہ حاصل کیا جارہا ہے۔

    بتایا گیا کہ اورنج لائن ٹرین منصوبے کا بجٹ ایک صوبے کے پورے مالی سال کے بجٹ کے قریب ہے، لوگ علاج کی سہولتوں کو ترس رہے ہیں اور حکمران اربوں روپے ایک ٹرین پر خرچ کررہے ہیں۔

    عدالت کو بتایا گیا کہ لاہور کے ہسپتالوں میں بستر نہیں ہے اورنج لائن ٹرین کیسے بن سکتی ہے، اڑھائی سو ارب روپے صرف دو فیصد لوگوں کےلیے خرچ کیے جارہے ہیں درخواست گزار نے اعتراض کیا کہ پنجاب ماس ٹرانزٹ اتھارٹی کی جانب سے کیا گیا قرضے کا معاہدہ پنجاب ماس ٹرانزٹ اتھارٹی ایکٹ 2015 کی سیکشن 10 کی خلاف ورزی ہے۔

    درخواست گزار نے کہا کہ آرٹیکل 168،169 اور 170 کی خلاف ورزی ہونے پر قرضے کا معاہدہ غیر قانونی ہے، ناقص انتظامات کی وجہ پلر گرنے سے 27 سے زائد افراد جاں بحق ہو چکے ہیں،منصوبے کے لیے کسی قسم کے ٹینڈر جاری نہیں کیے گئے اور نیسپاک کو ٹھیکہ دے دیا گیا جو کہ منصوبے کی شفافیت پر ایک بڑاسوالیہ نشان ہے،نیسپاک اور ایل ڈی اے تاریخی عمارات کے حوالے سے نہ کوئی تجربہ رکھتے ہیں اور نہ ہی اس حوالے سے اس کے اہل ہیں۔

    درخواست گزار کی جانب سے عدالت سے استدعا کی گئی کہ اورنج لائن ٹرین منصوبے کے لیے حاصل کیے جانے والے قرضے کے معاہدے کو کالعدم قرار دینے کا حکم دیا جائے اور شفاف معاہدے نہ ہونے کی بنا پر اورنج لائن ٹرین منصوبے کو کالعدم قرار دے کر نئے سرے سے ٹینڈر طلب کرنے کا حکم دیا جائے۔

  • پاناما تحقیقات، وزیر اعظم نااہلی درخواستیں، لاہور ہائی کورٹ کا 3 رکنی بینچ تشکیل

    پاناما تحقیقات، وزیر اعظم نااہلی درخواستیں، لاہور ہائی کورٹ کا 3 رکنی بینچ تشکیل

    لاہور: ہائی کورٹ نے پاناما لیکس کی تحقیقات اور وزیر اعظم میاں محمد نوازشریف کی نااہلی کی درخواستوں پر سماعت کے لیے فل بینچ تشکیل دے دیا، جو آئندہ ہفتے سے درخواستوں کی سماعت کرے گا۔

    تفصیلات کے مطابق لا ہو ر ہا ئی کورٹ نے پانامالیکس کی تحقیقات اوروزیراعظم کی نااہلی کی درخواستوں پرفل بینچ تشکیل دے دیا جس کی سربراہی جسٹس محمود مرزا کریں گے جبکہ  بینچ کے دیگر اراکین میں جسٹس شہباز رضوی اور جسٹس وقاص رؤف کو بھی شامل کیا گیا ہے۔خصوصی بینچ آئندہ ہفتے سے درخواستوں پر سماعت کرے گا ۔

    درخواست گزار نےعدالت مؤقف اختیار کیا ہے کہ پاناما لیکس کے اسکینڈل میں شریف برادران اور اُن کے خاندان سمیت سیاستدانوں اور دیگر کاروباری شخصیات کی کرپشن کا انکشاف ہوا ہے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ملکی دولت لوٹ کر بیرونِ ملک آف شور کمپنیاں قائم کی گئیں ہیں۔

    پڑھیں:  سپریم کورٹ پانامہ لیکس پردرخواستوں کی سماعت کرے گی

     درخواستوں میں مزید کہا گیا ہے کہ اتنے بڑے اسکینڈل کے سامنے آنے کے باوجود نیب ، ایف بی آر سمیت تمام تحقیقاتی ادارے خاموش تماشائی بنے بیٹھے ہیں جس کے باعث پاناما کی تحقیقات متاثر ہوئیں ہیں۔

    مزید پڑھیں:  پانامالیکس تحقیقات کےلیےدائردرخواستیں سماعت کے لیےمنظور

    درخواست گزاروں کی جانب سے عدالت سے استدعاکی گئی ہے کہ پانامہ لیکس کے حوالے سے قومی احتساب بیورو، ایف آئی اے، الیکشن کمیشن اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو کو جامع تحقیقات کا حکم دیا جائے اور بیرونِ ملک رقم منتقل کرنے سمیت بیرونِ ملک بنائےگئے اثاثے چھپانے پر وزیر اعظم کو نااہل قرار دیا جائے۔

    قبل ازیں تحریک انصاف سمیت دیگر افراد کی جانب سے سپریم کورٹ میں پاناما لیکس کی تحقیقات کے لیےدرخواستیں دائر کی گئیں تھیں جنہیں رجسٹرار کی جانب سے لگائے گئے اعتراضات پر چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس انور ظہیر جمالی نے سماعت کرتے ہوئے ختم کر کے سماعت کے لیے منظور کرلیا تھا۔

    یہ بھی پڑھیں:  عوام پی ٹی آئی کے شانہ بشانہ اسلام آباد پہنچیں گے، عمران خان

     چیف جسٹس انور ظہیر جمالی نے فریقین کے وکلا کے دلائل سننے کے بعد تحریک انصاف سمیت دیگر 4 درخواستوں پر رجسٹرار کی جانب سے لگائے گئے اعتراضات کو ختم کرتے ہوئے درخواستوں کی سماعت کھلی عدالت میں لگانے اور درخواستوں کو سماعت کے لیے مقرر کرنے کا حکم دیا تھا۔

    دوسری جانب تحریک انصاف کی جانب سے پاناما لیکس کی تحقیقات اور حکومت کی جانب سے ٹی او آرز پر متفق نہ ہونے پر اسلام آباد میں دھرنا دینے کا اعلان کیا گیا ہے جس کے لیے عمران خان نے ایک خصوصی کمیٹی بھی تشکیل دے دی ہے۔

  • ڈانسنگ گرل مورتی کی بھارت سے واپسی کیلئے عدالت میں درخواست

    ڈانسنگ گرل مورتی کی بھارت سے واپسی کیلئے عدالت میں درخواست

    لاہور: موہنجو دڑو سے برآمد ہونے والی پیتل اور تانبے سے بنی ڈانسنگ گرل نامی مورتی کی بھارت سے واپسی کے لiے چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کو از خود نوٹس لینے کے لیے درخواست دائر کر دی گئی۔

     

    دائر کردہ درخواست میں بیرسٹر جاوید اقبال جعفری نے کہا ہے کہ موہنجو دڑو کے آثار قدیمہ سے برآمد ہونے والی پیتل اور تانبے کی بنی ڈانسنگ گرل نامی مورتی لاہور میوزیم کی ملکیت تھی جو کہ تقسیم ہند سے قبل لاہور میوزیم نے نیشنل آرٹ کونسل نیو دہلی کی درخواست پر یہ مورتی نمائش میں رکھنے کے لیے بھارت بھجوائی جسے بھارت کی جانب سے واپس کرنے سے انکار کر دیا گیا۔

    درخواست میں کہا گیا ہے کہ تاریخ میں ڈانسنگ گرل کی مورتی کو وہی حیثیت حاصل ہے جو یورپ کی تاریخ میں مونا لیزا کی پینٹنگ کو حاصل ہے،پانچ ہزار سال پرانی یہ ڈانسنگ گرل ہمارا ثقافتی ورثہ اور آرٹ کا بہترین نمونہ ہے لہذا چیف جسٹس از خود کارروائی کرتے ہوئے ڈانسنگ گرل کی مورتی کی بھارت سے واپسی کو یقینی بنانے کے احکامات جاری کریں۔

    ڈانسنگ گرل مجسمہ تانبے کا بنا ہوا ہے اور یہ ساڑھے چار ہزار سال پرانا ہے یہ مجسمہ ساڑھے 10 سینٹی میٹر لمبا ہے اور اس کو 1926 میں موہنجو دڑو میں کھدائی کے دوران دریافت کیا گیا تھا۔ برطانوی ماہر آثار قدیمہ مورٹیمر وہیلر نے اس مجسمے کو دریافت کیا تھا۔

    مزید پڑھیں : ڈانسنگ گرل آف موہنجو دڑو کا مجسمہ بھارت سے واپس لینے کا فیصلہ

     ان کا کہنا ہے کہ یہ ایک 15 سالہ لڑکی ہے جس نے صرف بازوؤں پر اوپر تک چوڑیاں پہن رکھی ہیں یہ ایک پراعتماد لڑکی ہے جیسی دنیا میں کوئی اور نہیں ہے یہ مجسمہ دنیا کی تاریخ میں ایک منفرد دریافت ہے جو کسی خزانے سے کم نہیں۔