Tag: Lahore High Court

  • سلمان اقبال کے پیش ہونے پرلاہور ہائی کورٹ کی تعریف

    سلمان اقبال کے پیش ہونے پرلاہور ہائی کورٹ کی تعریف

    لاہور:اے آر وائی نیوز کے سی ای او سلمان اقبال کے پیش ہونے پر لاہور ہائی کورٹ نے تعریف کی اور کہا سلمان اقبال کا بیرون ملک سے حاضر ہونا قابل تحسین ہے۔

    لاہور ہائی کورٹ میں اے آر وائی نیوز سے متعلق کیس کی سماعت کے موقع پر سی ای او سلمان اقبال بنفس نفیس پیش ہوئے،جسٹس مظاہرنےسلمان اقبال کےعدالتی احترام میں پیش ہونے پر کہا کہ وہ پیرس سےعدالت میں پیش ہونے کے لئے آئےجو قابل تعریف ہے،سلمان اقبال اگر تحریری جواب بھی بھیج دیتے توعدالت قبول کرلیتی۔

    سلمان اقبال نے کہا کہ اے آر وائی گروپ نے ہمیشہ عدالتوں کا احترام کیا ہے،اے آر وائی کی تاریخ گواہ ہے کہ وہ ہمیشہ حب الوطنی سے سرشار رہے ہیں،اے آر وائی نیوز کے وکیل کے کہنا تھا اے آر وائی نیوز نے ہمیشہ عدلیہ کا احترام کیا،عدلیہ کی بحالی کے لئے جو جدوجہد کی اس کی بھاری قیمت ادا کرنی پڑی۔

  • اے آر وائی نیوز کی معطلی کا حکم نہیں دیا، لاہور ہائی کورٹ

    اے آر وائی نیوز کی معطلی کا حکم نہیں دیا، لاہور ہائی کورٹ

    لاہور: لاہور ہائی کورٹ کے پانچ رکنی بینچ نے اے آر اوئی کیس کی سماعت کے دوران اپنے ریمارکس میں کہا کہ عدالت کی جانب سے اے آر وائی نیوز کے لائسنس کو معطل کر نے کے احکامات جاری نہیں کیئے گئے ہے اور پیمرا عدالتی حکم کو توڑ مروڑ کر پیش نہ کرے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کے پانچ رکنی بینچ جس میں جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی، جسٹس کاظم رضا شمسی، جسٹس سید افتخار حسین شاہ، جسٹس شہزادہ مظہر اور جسٹس سہیل اقبال بھٹی مشتمل تھے نے اے آر وائی کیس کی سماعت کی۔ اے آر وائی نیوز کے سی ای او سلمان اقبال اور سنیئر اینکر پرسن مبشر لقمان عدالت میں پیش ہوئے جبکہ اس موقع پر پی ایف یو جے اور پی یو جے کے رہنماؤں سمیت ملک بھر سے آئے ہوئے صحافی نمائندے بھی موجود تھے۔

    عدالت نے اے آر وائی نیوز کے لائسنس کی معطلی پر پیمرا کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ پیمرا نے عدالتی احکامات کی غلط تشریح کی ہے، عدالت نے مزید کہا کہ اے آر وائی نیوز کے لائسنس کی معطلی کا کوئی حکم جاری نہیں کیا تھا۔ عدالت نے کہا کہ پیمرا نے عدالتی احکامات کو توڑ مروڑ کر پیش کیا ہے اور پیمرا عدالت کے کندھوں پر بندوق نہ رکھے۔ عدالت کی جانب سے ریمارکس دیئے گئے کہ عدالت غیر جانبدار ہے اور کسی ادارے کو تنگ یا افراد کا رزق بند کرنے کا حکم نہیں دے سکتی۔ ریمارکس میں مزید کہا گیا کہ آج جو حکم جاری کیا جائے گا اس میں اے آر وائی نیوز کے لائسنس کی معطلی کے حوالے سے تمام وضاحت موجود ہو گی۔

    اے آر وائی نیوز کے وکیل ڈاکٹر باسط نے بیان دیا کہ عدالتی نوٹس نہ ملنے کے باوجود اے آر وائی نیوز کے سی ای او پیرس سے صرف عدالت میں پیش ہونے کیلئے آئے ہیں جو اس بات کا ثبوت ہے کہ اے آر وائی نیوز عدالتوں کا مکمل احترام کرتا ہے۔ جس پر عدالت نے ریمارکس دیئے کہ سی ای او اے آر وائی کا بیرون ملک سے آ کر عدالت میں پیش ہونا قابل تعریف ہے، اگر ان کی جانب سے تحریری جواب آ جاتا تو عدالت اسے قبول کر لیتی۔

    اے آر وائی نیوز کے وکیل نے مزید کہا کہ عدلیہ کی بحالی اور جمہوریت کیلئے اے آر وائی نیوز نے بھرپور کردار ادا کیا، جس کی اسے قیمت بھی ادا کرنا پڑی۔ انھوں نے عدالت سے استدعا ہے کہ اے آر وائی نیوز کو ابھی تک نوٹس موصول نہیں ہوئے، جواب کیلئے مہلت دی جائے۔ جس پر عدالت نے سماعت 24 اکتوبر تک ملتوی کر دی۔

    لاہور ہائی کورٹ میں اے آر وائی نیوز سے متعلق کیس کی سماعت کے موقع پر سی ای او سلمان اقبال بنفس نفیس پیش ہوئے۔ عدالت نے کہا کہ بیٹے کی طبعیت ناسازی کے باوجود سلمان اقبال کا ذاتی طور پر عدالت میں پیش ہونا قابل تحسین ہے۔ اس موقع پر سلمان اقبال نے کہا کہ اے آر وائی گروپ نے ہمیشہ عدالتوں کا احترام کیا ہے۔ اے آر وائی کی تاریخ گواہ ہے کہ وہ ہمیشہ حب الوطنی سے سرشار رہے ہیں۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز پیمرا نے ایک یکطرفہ فیصلے سناتے ہو ئے اے آر وائی کا لائسنس پندرہ روز کے لئے معطل کردیا تھا جس پر ملک بھر کی صحافی اور دیگر تیظیموں کی جانب سے سخت رد عمل آیا تھا۔

  • اے آر وائی نیوز کی سینئر قیادت آج لاھور ہائی کورٹ میں پیش ہو گی

    اے آر وائی نیوز کی سینئر قیادت آج لاھور ہائی کورٹ میں پیش ہو گی

    لاھور/اسلام آباد: اے آر وائی نیوز کے سی ای او سلمان اقبال، کھرا سچ پروگرام کے اینکر مبشر لقمان اور پروڈیوسر راواویس آج لاھور ہائی کورٹ میں پیش ہو نگے۔ ذرایع کے مطابق سلمان اقبال کی زندگی کو شدید خطرات لاحق ہے اس کے باوجود وہ عدالت کے طلب کر نے پر احتراماََ پیش ہو نگے۔

    خبروں کے مطابق گزشتہ روز متنازعہ چیئرمین پیمرا پرویز راٹھورکی جانب سے ایک اور متنازعہ فیصلہ کیا گیا جبکہ پیمراکے بیشتر اراکین نے اے آر وائی نیوز کے لائسنس کو پندرہ روز کے لئے معطل کر نے کے فیصلے کی مخالفت کی تھی۔

    دوسری جانب رکن پیمرا میاں شمس نے کہا ہے کہ مزکورہ فیصلے کے خلاف اختلافی نوٹ تحریری طورپرجمع کرائیں گے۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز پیمرا نے اے آر وائی نیوز کو صفائی کا موقع فراہم کئے بغیر ہی لائسنس پندرہ روز کے لئے معطل کرنے احکامات جاری کردئیے۔

    اے آر وائی نیوز کے لائسنس کی معطلی کے حکم کے بعد قانونی حلقوں نے شدید تحفظات کا اظہار کیا جبکہ اے آر وائی کی جبری بندش پر ملک بھر کے صحافی تنظمیں سراپا احتجاج ہو گئیں۔ ادھر آل پاکستان کرائم رپورٹرز ایسوسی ایشن کی جانب سے بھی اے آر وائی نیوز کی جبری بندش کی شدید مزمت کی گئی۔ اسی طرح ملک کی مختلف تاجر، طلبا اور مزدور تنظیموں کی جانب سے اے آر وائی نیوز کی بندش کے خلاف مظاہروں کا اعلان کردیا ہے۔

    پیمرا کے فیصلے کے بعد رات گئے ملک کے مختلف شہروں میں اے آر وائی نیوز کی نشریات بند ہونا شروع ہو گئیں۔

  • وزیرِاعظم کے دورۂ امریکا کے اخراجات کی تفصیل طلب

    وزیرِاعظم کے دورۂ امریکا کے اخراجات کی تفصیل طلب

    لاہور: وزیرِاعظم نواز شریف کے بیرون ملک دوروں پر پابندی کی درخواست کی سماعت میں لاہور ہائیکورٹ نے وفاقی حکومت سے وزیرِاعظم کے دورہ امریکا کے اخراجات کی تفصیلات طلب کرلیں ہیں۔

    جسٹس منصور علی شاہ نے وزیرِاعظم نواز شریف کے غیرملکی دوروں کے حوالے سے درخواست کی سماعت کی، درخواست گزار بیرسٹر جاوید اقبال جعفری نے مؤقف اپنایا کہ وزیرِاعظم آئے روز بیرون ملک دورے کرتے ہیں اور وہاں مہنگے ہوٹلوں میں قیام کرتے ہیں، جس سے قومی خزانے پر بوجھ پڑرہا ہے۔

    درخواست گزار نے عدالت کو بتایا کہ وزیرِاعظم نواز شریف کا چین ، برطانیہ اور ترکی میں ذاتی کاروبار ہے اور وہ کاروباری معاملات کی نگرانی کیلئے بھی سرکاری خرچ پر دورے کرتے ہیں، اس لئے استدعا ہے کہ وزیرِاعظم نواز شریف کے بیرون ملک دوروں پر پابندی عائد کی جائے۔

    عدالت نےدلائل سننے کے بعد وزیرِاعظم کے دورہ امریکا کے اخراجات کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے سماعت چھ نومبر تک ملتوی کر دی۔

  • گو نواز گو کے نعرے پر پابندی کیلئے درخواست دائر

    گو نواز گو کے نعرے پر پابندی کیلئے درخواست دائر

    لاہور: گو نواز گو کے نعرے پر پابندی عائد کرنے کے لیے لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کر دی گئی ہے۔

    درخواست راجہ ذیشان ایڈووکیٹ کی جانب سے دائر کی گئی، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ اس وقت ملک کے طول و عرض میں گو نواز گو کا نعرہ لگایا جا رہا ہے، اس نعرے سے ملک میں انتشار پیدا ہو رہا ہے اور اور خدشہ ہے کہ ملک میں خانہ جنگی شروع نہ ہو جائے۔

    درخواست گزار کے مطابق گو نواز گو کے نعرے سے سیاسی جماعتوں کے کارکنوں کے درمیان مختلف جگہوں پر تصادم بھی ہوا اور خدشہ ہے کہ کسی وقت کوئی بڑا حادثہ رونما نہ ہو جائے۔

    درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ گو نواز گو کے نعرے پر فی الفور پابندی عائد کی جائے۔

  • سانحہ ماڈل ٹاؤن ،لاہورہائیکورٹ کی رپورٹ نامکمل ہے،محکمہ داخلہ

    سانحہ ماڈل ٹاؤن ،لاہورہائیکورٹ کی رپورٹ نامکمل ہے،محکمہ داخلہ

    لاہور: سانحہ ماڈل ٹاؤن پر جوڈیشل انکوائری رپورٹ پر محکمہ داخلہ کا کہنا ہے کہ لاہورہائیکورٹ کی جانب سے بھیجی گئی رپورٹ ہی نامکمل ہے، مکمل رپورٹ کے لئے ازسرِ نو درخواست دے دی گئی ہے۔

    سانحہ ماڈل ٹاون کی جوڈیشل انکوائری رپورٹ پر حکومتِ پنجاب نے انوکھا مؤقف اختیار کرلیا ہے، محکمۂ داخلہ کے مطابق لاہور ہائیکورٹ نے سانحہ ماڈل ٹاؤن پر جو رپورٹ فراہم کی، وہ نامکمل ہے، بہت سی اہم دستاویزات اور معلومات رپورٹ کے ساتھ حکومت پنجاب کو نہیں دی گئیں ۔

    محکمۂ داخلہ کا کہنا ہے کہ رپورٹ نامکمل ہے، جس کے باعث منظرعام پر نہیں لایا جاسکتا، محکمہ داخلہ نے لاہورہائیکورٹ کو مکمل رپورٹ بھجوانے کےلیے دوبارہ درخواست دے دی ہے ۔

    محکمۂ داخلہ کے مطابق مکمل رپورٹ آنے کے بعد ہی اسے منظر عام پر لانے کا فیصلہ کیا جائے گا، ادھرسانحۂ ماڈل ٹاون پر قائم کیے گئے ٹربیونل کے معاون نے حکومت کی درخواست مسترد کردی ہے۔

  • وزیرِاعظم نوازشریف کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی سماعت منظور

    وزیرِاعظم نوازشریف کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی سماعت منظور

    لاہور: وزیرِاعظم کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی درخواست سماعت کے لئے لاہور ہائیکورٹ میں منظور کرلی ہے۔

    لاہور ہائیکورٹ نے ابتدائی سماعت کے بعد درخواست پر ہائی کورٹ آفس کا اعتراض ختم کردیا اور درخواست سماعت کیلئے لگانے کا حکم دیا۔

    درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ وزیرِاعظم اہلیہ کے ہمراہ غیر ملکی دورے کرتے ہیں اور مہنگے ہوٹلوں میں ٹھہرتے ہیں، جس سے قومی خزانے پر بوجھ پڑتا ہے۔

    وزیرِاعظم کا ترکی، برطانیہ اور چین میں ذاتی کاروبار ہے، جس کی نگرانی وہ سرکاری خرچ پرکر رہے ہیں، ان کا نام ای سی ایل میں ڈالا ٓجائے۔

  • وزیرِاعظم کی نااہلی، درخواست قابلِ سماعت ہونے پرفیصلہ محفوظ

    وزیرِاعظم کی نااہلی، درخواست قابلِ سماعت ہونے پرفیصلہ محفوظ

    لاہور:  وزیرِاعظم کو عہدے سے ہٹانے کے لیے دائر درخواست پر لاہور ہائیکورٹ نے درخواست کے قابلِ سماعت ہونے یا نہ ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا ہے۔

    جسٹس اعجازالاحسن نے کیس کی سماعت کی، درخواست گزار کی جانب سے عدالت کو بتایا گیا کہ الیکشن کمیشن کی رپورٹ کے بعد یہ بات ثابت ہوچکی ہے کہ انتخابات میں دھاندلی ہوئی اور اسی دھاندلی کی بناء پر میاں نواز شریف وزیرِاعظم بنے۔ ،

    تحریکِ انصاف کے مطالبے پر حکومت نے دھاندلی کے معاملے پر جوڈیشل انکوائری کروانے کا اعلان کیا ہے تاہم وزیرِاعظم نواز شریف کی موجودگی میں شفاف تحقیقات ممکن نہیں کیونکہ وزیرِاعظم اس پر اثر انداز ہونے کی کوشش کرینگے، لہذا عدالت تحقیقاتی کمیشن کی رپورٹ پر وزیرِاعظم کو اُن کے عہدے سے ہٹانے کے احکامات جاری کرے۔

    عدالت نے درخواست گزار کے وکیل کے دلائل سننے کے بعد درخواست کے قابلِ سماعت ہونے یہ نہ ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا ہے۔

  • لاہور: ہائیکورٹ میں خاتون کی اسلحے سمیت داخل ہونے کی کوشش

    لاہور: ہائیکورٹ میں خاتون کی اسلحے سمیت داخل ہونے کی کوشش

    لاہور: ہائی کورٹ کے گیٹ پر پولیس نے خاتون کو پستول اور گولیوں سمیت حراست میں لے لیا اور تفتیش شروع کردی ہے۔

    لاہور ہائی کورٹ میں ایک خاتون نے پستول اور گولیوں سمیت داخل ہونے کی کوشش کی، جس پر پولیس نے خاتون کو حراست میں لے لیا ہے،  پولیس کے مطابق عابدہ نامی خاتون اپنے شوہر کے ہمراہ مقدمے کی سماعت کےلئے آئی تھی کہ جی پی او گیٹ پر تلاشی کے دوران اسلحہ برآمد ہونے پر پکڑی گئی۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ خاتون کو حراست میں لے کر واقعے کی تفتیش شروع کردی ہے۔

  • سانحۂ ماڈل ٹاؤن کا اہم کردار گلو بٹ رہا

    سانحۂ ماڈل ٹاؤن کا اہم کردار گلو بٹ رہا

    لاہور: سانحۂ ماڈل ٹاؤن میں عوامی املاک کو نقصان پہنچانےکامشہورترین ملزم گلوبٹ آج صبح عدالت نے رہا کردیا گیا، اس کی رہائی کےموقع پرعوام کی جانب سے انتہائی غم وغصہ کا اظہار کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق گلوبٹ جو کہ 17 جون کو سانحۂ ماڈل ٹاؤن کاسب سے واضح کردارتھا لاہورہائیکورٹ کے حکم پر رہا کردیا گیا ، گلوبٹ کی رہائی کیمپ جیل لاہور سے عمل میں آئی۔

    گلو بٹ کی رہائی کے موقع پر شہریوں کی ایک بڑی تعداد جیل کے دروازے کے باہر جمع تھی اورمشتعل مظاہرین نے شدید غم وغصہ کا مظاہرہ کرتے ہوئے حکومت مخالف نعرے لگائے۔

    اے آر وائی نیوزکے نمائندے بابرخان کےمطابق گلوبٹ کو جیل کےوی آئی پی دروازے سے باہر نکالا گیا جہاں اس کا کزن راشد بٹ اسے نئے ماڈل کی سفید کار میں بٹھا کر لے گیا، جیل انتظامیہ کے مطابق قید کے دوران گلوبٹ سے کسی بھی شخص نے ملاقات نہیں کی اور یہ پہلا موقع ہے کہ اس کے خاندان سے کوئی شخص جیل آیا ہو۔

    پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ نے اس موقع پرموجودہ حکومتی نظام پر شدید تنقید کرتے ہوئے اسے ’’گلو کریسی‘‘ قراردے دیا۔