Tag: Lahore High Court

  • ‘عدالتی فیصلے نے پی ٹی آئی کو سرخرو کردیا’

    ‘عدالتی فیصلے نے پی ٹی آئی کو سرخرو کردیا’

    لاہور: پی ٹی آئی رہنما فرخ حبیب کا کہنا ہے کہ مخصوص نشستوں سے متعلق عدالتی فیصلے کے بعد پنجاب اسمبلی میں نمبر گیم بھی واضح ہوجائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فرخ حبیب نے کہا کہ پنجاب اسمبلی کی مخصوص نشستوں پر لاہور ہائیکورٹ کافیصلہ بہت اہم ہے، آج ہمارے الیکشن کمیشن سےمتعلق تحفظات درست ثابت ہوئے اور الیکشن کمیشن کے فیصلوں کا معیار سب کےسامنےعیاں ہوگیا۔

    پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل دو سو چوبیس میں بہت واضح لکھا ہواہے کہ جس پارٹی کی مخصوص نشست خالی ہوگی اس کا ممبر اسمبلی بن جائیگا، الیکشن کمیشن کی جانب سے نوٹیفکیشن جاری نہ کرنا غیر آئینی تھا۔

    یہ بھی پڑھیں:پنجاب اسمبلی کی مخصوص نشستوں سے متعلق لاہور ہائی کورٹ کا بڑا فیصلہ

    فرخ حبیب نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے جتنے بھی فیصلے آرہے ہیں ان کےمعیار کو دیکھنا چاہیے، دیکھنا چاہیے کہ وہ کس قسم کے فیصلے کررہےہیں؟ الیکشن کمیشن کو جھکاؤ رکھنے کی ضرورت نہیں یہ آئینی ادارہ ہے۔

    واضح رہے کہ آج لاہور ہائی کورٹ نے پنجاب اسمبلی کی مخصوص نشستوں سے متعلق دائر درخواست پر تاریخ ساز فیصلہ دیا تھا۔

    عدالت عالیہ نے پنجاب اسمبلی کی پانچ مخصوص نشستوں پر نوٹی فیکیشن جاری کرنے سے متعلق پی ٹی آئی کی درخواست کو منظور کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کو جلد ان نشستوں پر نوٹی فیکیشن جاری کرنے کا حکم دیا جو کہ پاکستان تحریک انصاف کا مطالبہ تھا۔

  • سیف سٹی چالان سے متعلق عدالت کا بڑا فیصلہ

    سیف سٹی چالان سے متعلق عدالت کا بڑا فیصلہ

    لاہور ہائی کورٹ نے سیف سٹی چالان سے متعلق دائر درخواست پر فیصلہ سنادیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ کےجسٹس طارق سلیم شیخ نے سیف سٹی چالان کوغیر قانونی قرار دے دیا ہے، عدالت نے سیف سٹی ای ٹکٹنگ چالان کی خلاف تمام درخواستیں سماعت کے لئے منظور کرلی ہیں۔

    عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ کابینہ کی منظوری کے بغیر کیمروں سے ای چالان نہیں کیا جاسکتا۔

    اس سے قبل مارچ میں ہونے والی سماعت کے موقع پر لاہور ہائی کورٹ نے سیف سٹی کیمروں سے کیے جانے والے ای چالان پر سوالات اٹھاتے ہوئے استفسار کیا تھا کہ قانون بنا نہیں تو اتھارٹی ای چالان کس طرح کررہی ہے؟

    یہ بھی پڑھیں: قانون کے بغیر سیف سٹی اتھارٹی ای چالان کیسے کررہی ہے؟ لاہور ہائیکورٹ

    لاہور ہائی کورٹ کا کہنا تھا کہ ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پرگاڑی کو کیسے بند کیا جاسکتا ہے؟ ڈرائیور کےجرم کی سزا گاڑی کے مالک کو کیسےدی جاسکتی ہے،؟ عدالت کا مزید کہنا تھا کہ قانون سازی کے بغیر اس طرح کےاقدامات غیر قانونی ہیں۔

    واضح رہے کہ سیف سٹی اتھارٹی نے ٹریفک سگنلز پر کیمرے اور سنسرز لگا رکھے ہیں، جن سے ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر خودبخود چالان ہو جاتا ہے اور چالان گاڑی مالک کے گھر پہنچ جاتا ہے۔

    شہریوں کو شکایت تھی کہ لاہور میں ایک گاڑی کے سیکڑوں چالان کیےجاتے ہیں، اور اس نظام کے تحت زمینی حقائق کو مدنظر نہیں رکھا جاتا اور جرمانہ ہوجاتا ہے، جن کے درجنوں چالان ہوگئے ہیں اور جرمانے ادا نہیں کیے گئے آئے روز ٹریفک پولیس ایسی گاڑیوں کی پکڑ دھکڑ کرتی ہے۔

  • عدالت پیٹرول کی قیمت میں اضافے کا حکم کالعدم قرار دے: درخواست دائر

    عدالت پیٹرول کی قیمت میں اضافے کا حکم کالعدم قرار دے: درخواست دائر

    لاہور: ملک میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف شہری عدالت پہنچ گیا، درخواست گزار کا کہنا ہے کہ حکومت نے اپنے اخراجات کم کرنے کے بجائے تمام بوجھ عوام پر ڈال دیا۔

    تفصیلات کے مطابق پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کردی گئی، درخواست اظہر صدیق ایڈووکیٹ کی جانب سے دائر کی گئی ہے۔

    درخواست میں کہا گیا ہے کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے سے عام آدمی مشکلات کا شکار ہوگا، قیمتیں بڑھنے سے مہنگائی کا طوفان آجائے گا۔

    درخواست گزار کا مؤقف تھا کہ حکومت کو پیٹرول کی قیمتوں پر عائد ٹیکس کم کر کے ریلیف دینا چاہیئے تھا، حکومت نے اپنے اخراجات کم کرنے کے بجائے تمام بوجھ عوام پر ڈال دیا۔

    درخواست میں استدعا کی گئی کہ عدالت پیٹرول کی قیمتوں میں اضافے کا حکم کالعدم قرار دے۔

    خیال رہے کہ گزشتہ روز وفاقی حکومت نے عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے سامنے گھٹنے ٹیکتے ہوئے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ہوش ربا اضافہ کردیا ہے۔

    وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے بتایا کہ پیٹرول اور ڈیزل کی قیمت میں 30 روپے اضافہ کر رہے ہیں، نئی قیمتوں کا اطلاق آج رات 12 بجے سے ہوچکا ہے۔

    وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ حکومت اس وقت پیٹرولیم پر فی لیٹر 56 روپے سبسڈی دے رہی ہے، 15 دن میں 55 ارب روپے کا نقصان برداشت کر چکے ہیں۔

  • پی ٹی آئی کارکنان کی گرفتاری، عدالت کا بڑا فیصلہ سامنے آگیا

    پی ٹی آئی کارکنان کی گرفتاری، عدالت کا بڑا فیصلہ سامنے آگیا

    لاہور: تحریک انصاف کے کارکنان کی گرفتاریوں کے خلاف ڈاکٹر یاسمین راشد سمیت مختلف پی ٹی آٸی رہنماؤں نے لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کر لیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ پنڈی بینچ میں درخواستیں ڈاکٹر یاسمین راشد ، انیس ہاشمی ، عبداللہ ملک اور زینب عمیر نے دائر کیں، درخواستوں میں وفاقی حکومت ،صوبائی حکومت سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔

    درخواست گزاروں نے موقف اختیار کیا کہ وفاق اور پنجاب حکومت کی جانب سے پی ٹی آئی رہنماؤں اور کارکنوں کی گرفتاریاں کی جا رہی ہیں، ڈاکٹر یاسمین راشد کینسر کی مریضہ ہے انہیں بھی گرفتار کیا گیا، حماد اظہر کے گھر پر چھاپہ مارا گیا پولیس کی جانب سے چادر اور چاردیواری کے تقدس کو پامال کیا جا رہا ہے ۔

    یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد ہائی کورٹ نے تحریک انصاف کے کارکنوں کو ہراساں کرنے سے روک دیا

    درخواست میں استدعا کی گئی کہ عدالت غیر قانونی گرفتاریاں روکنے کا حکم دے اور لانگ مارچ کے دوران سڑکوں کو کھولنے کا حکم دیا جائے ،درخواست میں مزید استدعا کی گئی ہے کہ لانگ مارچ کے راستوں پر پیٹرول اور موبائل سگنل سروس بحال رکھنے کی ہدایت کی جائے۔

    لاہور ہائیکورٹ پنڈی بینچ کے جسٹس محمدامجد رفیق نےانتظامیہ کو پی ٹی آئی کارکنان کی گرفتاریوں روک دیا ہے۔

    اس سے قبل اسلام آباد ہائی کورٹ نے بھی پی ٹی آئی کارکنوں کو ہراساں کرنے سے روکتے ہوئے آئی جی اسلام آباد اور چیف کمشنر اور ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کو نوٹس جاری کئے تھے۔

    درخواست پی ٹی آئی رہنما عامر کیانی کی جانب سے دائر کی گئی، جس میں درخواست گزار کا موقف تھا کہ پی ٹی آئی رہنماؤں کو گرفتار،دھمکیاں دینے سمیت ہراساں کیاجارہاہے، ان کے خلاف سیاسی بنیاد پر مقدمات درج کیےجارہے ہیں ، عدالت لوگوں کے جمع ہونے پر وفاقی حکومت کو کارروائی سے روکے۔

    جس پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی کارکنوں کو ہراساں کرنے سے روکتے ہوئے آئی جی اسلام آباد اور چیف کمشنر اور ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کو نوٹس جاری کردیئے اور کہا یقینی بنائیں کہ غیر ضروری طور پر کسی کو ہراساں نہ کیا جائے۔

  • حمزہ شہباز کو عہدے سے ہٹانے کی درخواستیں سماعت کیلیے منظور

    حمزہ شہباز کو عہدے سے ہٹانے کی درخواستیں سماعت کیلیے منظور

    لاہور ہائیکورٹ نے وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز کو عہدے سے ہٹانے کے خلاف دائر درخواستیں سماعت کے لیے منظور کرلی ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق لاہور ہائیکورٹ نے وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز کو عہدے سے ہٹانے کے خلاف دائر درخواستیں سماعت کیلیے منظور کرلی ہیں

    لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس محمد امیر بھٹی نے حمزہ شہباز کو وزیراعلیٰ پنجاب سے ہٹائے جانے کے لیے چوہدری پرویز الہٰی اور پی ٹی آئی رہنما سبطین خان سمیت دیگر تین درخواستوں پر حمزہ شہباز سمیت دیگر فریقین کو نوٹس جاری کردیے ہیں۔

    جمعے کےروز چیف جسٹس ہائیکورٹ جسٹس محمد امیر بھٹی نے چوہدری پرویز الہی اور پی ٹی آٸی کے سبطین خان سمیت تین درخواستوں پر سماعت کی درخواست گزاروں کیجانب سے علی ظفر دلائل دیتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد حمزہ شہباز اپنی اکثریت کھو چکے ہیں۔آرٹیکل 134 کے تحت قائد ایوان منتخب ہونے کے لیے 186 ووٹ لینا ضروری ہے۔اگر پہلی مرتبہ 186 نہیں تو اگلے مرتبہ سادہ اکثریت ضروری ہے۔

    بیرسٹر علی ظفر نے اپنے دلائل میں مزید کہا کہ سپریم کورٹ نے آرٹیکل 63 اے کی تشریح کر دی ہے حمزہ شہباز کے پاس عہدے پر رہنے کا کوئی قانونی جواز نہیں رہتا لہذا عدالت عالیہ انہیں عہدے سے ہٹانے کا حکم دے۔

    عدالت نے درخواستیں سماعت کے لیے منظور کرلی اور ریمارکس دیے کہ بتایا جائے کہ سپریم کورٹ کے منحرف اراکین سے متعلق فیصلے کا اطلاق کب سے ہو گا ۔عدالت نے حمزہ شہباز سمیت فریقین سے 25 مٸی کو جواب طلب کر لیا۔

    عدالتی کاروائی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ حمزہ شہباز اب وزیر اعلیٰ پنجاب نہیں رہے، سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد ان کا عہدے پر رہنے کا کوٸی جواز نہیں رہا۔

    واضح رہے کہ الیکشن کمیشن نے پنجاب اسمبلی کے منحرف اراکین کے خلاف دائر ریفرنس کا فیصلہ سنا دیا ہے اور پی ٹی آئی کے 25 منحرف اراکین کو نااہل قرار دیتے ہوئے انہیں ڈی سیٹ کرنے کا حکم دیا ہے۔

    مزید پڑھیں: الیکشن کمیشن نے پنجاب اسمبلی کے منحرف اراکین کو نا اہل قرار دیدیا

    چیف الیکشن کمشنر کے مطابق فیصلہ اتفاق رائے سے کیا گیا، نااہل قرار دیے جانے والے 25 اراکین میں سے 18 کا تعلق پی ٹی آئی سے منحرف جہانگیر ترین گروپ سے ہے، 5 اراکین کا تعلق علیم خان اور 2 کا تعلق اسد کھوکھر گروپ سے ہے، الیکشن کمیشن کے اس فیصلے کے بعد وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز اکثریت کھو بیٹھے ہیں۔ الیکشن کمیشن کے اس فیصلے کے بعد وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز اکثریت کھو بیٹھے ہیں۔

     

  • کالعدم تنظیم کے لیے چندہ: سزا یافتہ ملزم لاہور ہائیکورٹ سے بری

    کالعدم تنظیم کے لیے چندہ: سزا یافتہ ملزم لاہور ہائیکورٹ سے بری

    لاہور: صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں کالعدم تنظیم کے لیے چندہ اکٹھے کرنے کے الزام میں سزا پانے والے ملزم کو ہائیکورٹ نے بری کردیا، عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ ثابت نہیں ہوا کہ ملزم کالعدم تنظیم کا عہدے دار تھا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں کالعدم تنظیم کے لیے چندہ اکٹھے کرنے کے الزام میں سزا پانے والے ملزم کی اپیل پر سماعت ہوئی، ملزم حسین شاہ کو انسداد دہشت گردی عدالت نے ایک سال کی سزا دی تھی۔

    ہائیکورٹ نے ملزم کی اپیل پر سزا ختم کر کے بری کرنے کا فیصلہ دیا۔

    عدالت نے کہا کہ ملزم سے ملنے والی رسید بک پر کسی تنظیم کا نام یا جھنڈا نہیں تھا، رسید بک سے یہ ثابت نہیں ہوتا کہ ملزم نے کس قسم کا چندہ اکٹھا کیا۔

    عدالت کا کہنا تھا کہ ریکارڈ سے بھی ثابت نہیں ہوتا کہ ملزم کالعدم تنظیم کا رکن ہے، تفتیشی افسر کے مطابق بھی ملزم کالعدم تنظیم کا عہدے دار نہیں تھا، تفتیشی افسر نے ملزم پر کسی دہشت گردی میں ملوث نہ ہونے کا بھی بیان دیا۔

    عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ استغاثہ نہیں بتا سکا کہ ملزم کا فنڈز اکٹھا کرنے کا کیا طریقہ کار تھا، استغاثہ کے مطابق ملزم سے رسید بک ملی جس سے 24 رسیدیں جاری ہوئیں، جن لوگوں کو رسیدیں دیں، حیران کن طور پر ان میں سے کسی کو شامل تفتیش نہیں کیا گیا۔

    عدالت کا مزید کہنا تھا کہ استغاثہ یہ نہیں بتا سکا کہ یہ رسید بک کہاں سے پرنٹ ہوئی یا کس تنظیم نے جاری کی۔

  • پھانسی کے مجرم کو بری کرنے کا حکم

    پھانسی کے مجرم کو بری کرنے کا حکم

    لاہور: صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور کی ہائیکورٹ نے قتل کے مرتکب پھانسی کے مجرم کو بری کرنے کا حکم دے دیا، ملزم کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ زخمیوں اور مقتول کی میڈیکل شہادتوں میں واضح تضادات پائے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ نے پھانسی کے مجرم کو بری کرنے کا حکم دے دیا، ٹرائل کورٹ نے مجرم محمد ندیم کو شاہد ندیم نامی شخص کے قتل میں سزائے موت سنائی تھی۔

    ملزم کے وکیل نے عدالت میں کہا کہ زخمیوں اور مقتول کی میڈیکل شہادتوں میں واضح تضادات ہیں، ایک زخمی سے متعلق شہادت آئی کہ اس نےخود کو زخمی کیا۔

    وکیل کے مطابق گواہوں کے بیانات بھی ٹرائل کورٹ کے فیصلے کو تقویت نہیں دیتے۔

    ہائیکورٹ نے ٹرائل کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے مجرم کو بری کرنے کا حکم دے دیا۔

  • ہائیکورٹ کاپی برانچ میں توڑ پھوڑ کرنے والے وکیل کو ضمانت مل گئی

    ہائیکورٹ کاپی برانچ میں توڑ پھوڑ کرنے والے وکیل کو ضمانت مل گئی

    لاہور: ہائیکورٹ کاپی برانچ میں توڑ پھوڑ کرنے والے وکیل کو ضمانت مل گئی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ کی کاپی برانچ میں توڑ پھوڑ کے الزام میں گرفتار وکیل ماجد جہانگیر کے علاج کے لیے ان کی 5 ہفتوں کے لیے ضمانت منظور کر لی گئی۔

    جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی، انھوں نے فیصلہ سناتے ہوئے ماجد جہانگیر کی آئندہ پانچ ہفتوں کی میڈیکل رپورٹ بھی طلب کر لی۔

    سپریم کورٹ بار کے صدر احسن بھون اور صدر ہائیکورٹ بار مقصود بٹر ماجد جہانگیر کی جانب سے عدالت میں پیش ہوئے تھے، انھوں نے مؤقف اختیار کیا کہ ملزم ذہنی امراض کا شکار ہے جس کی وجہ سے اس نے کاپی برانچ میں توڑ پھوڑ کی۔

    ہائی کورٹ کاپی برانچ میں توڑ پھوڑ کرنے والے وکیل نے عدالت میں کیا کہا؟

    وکلا نے ججز سے کہا کہ ملزم کا جرم اتنا نہیں جتنی اسے سزا مل چکی ہے، لہٰذا ملزم کو علاج کے لیے ضمانت پر رہا کیا جائے۔

    یاد رہے کہ ملزم ماجد جہانگیر نے ایک کیس کی کاپی نہ ملنے پر ہائی کورٹ کی کاپی برانچ میں توڑ پھوڑ کی تھی۔

  • انصاف خود بھی چل کر لوگوں کے پاس جا سکتا ہے، لاہور ہائیکورٹ کا بڑا فیصلہ

    انصاف خود بھی چل کر لوگوں کے پاس جا سکتا ہے، لاہور ہائیکورٹ کا بڑا فیصلہ

    لاہور: خصوصی افراد کی سہولت کے لیے لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے بڑا فیصلہ سامنے آیا ہے، اگر کوئی شخص انصاف کے لیے نہ آ سکے تو انصاف خود چل کر اس کے پاس جا سکتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جسٹس جواد حسن نے خصوصی افراد کے لیے قانون سازی کی درخواستوں کا تحریری فیصلہ جاری کر دیا۔

    عدالت نے خصوصی افراد کے لیے قانون سازی ہونے پر درخواستیں نمٹا دیں، فیصلے میں قرار دیا گیا ہے کہ جو لوگ انصاف کے لیے خود چل کر نہیں آ سکتے، انصاف ان کے پاس خود جا سکتا ہے۔

    عمارت پر جانے کے لیے سیڑھی مددگار ہو سکتی ہے لیکن وہی سیڑھی ایک ایسے شخص کو دینا جو چلنے کی صلاحیت نہ رکھتا ہو، برابری نہیں۔

    عدالتی فیصلے کے مطابق آئین کسی شخص یا طبقے کی اہلیت کی بنیاد پر درجہ بندی نہیں کرتا، آئین ماں کی طرح اولاد کے حقوق کا تحفظ کرتا ہے، کیوں کہ اس کی نظر میں سب برابر ہیں، سب کا خالق ایک ہے، اس لیے سب برابر ہیں۔

    فیصلے میں کہا گیا کہ عدالت خصوصی افراد کے لیے قانون بنوانے میں کامیاب ہوئی، ریاست جب خصوصی افراد کے لیے قانون بناتی ہے، تو وہ اپنے سماجی معاہدے کے وعدے کی پاس داری کرتی ہے، ریاست کو اپنے شہریوں کا ایک ماں کی طرح تحفظ کرنا چاہیے، ماں ہر بچے کی مخصوص ضرورتوں کے پیش نظر اس کی چیزیں بدلتی ہے، ریاست کو چاہیے کہ وہ شہریوں کی صلاحیتوں اور کمزوریوں کے مطابق ان کی مشکلات حل کرے۔

    عدالت نے قرار دیا کہ بلوچستان اور سندھ میں خصوصی افراد کے لیے قوانین کا ہونا قابل ستائش ہے، معاشرے میں ناخواندگی کے باعث عورتیں اور بچے خصوصی توجہ کے متقاضی ہیں، آرٹیکل 25 عورتوں اور بچوں کے تحفظ کے لیے قانون سازی کی اجازت دیتا ہے۔

    واضح رہے کہ درخواست گزاروں نے خصوصی افراد کو سہولیات کی فراہمی کے لیے قانون سازی کرنے کی استدعا کی تھی۔

  • قیام پاکستان کے وقت کے زمینی تنازع کا فیصلہ سنا دیا گیا

    قیام پاکستان کے وقت کے زمینی تنازع کا فیصلہ سنا دیا گیا

    لاہور: لاہور ہائیکورٹ نے قیام پاکستان کے وقت1947 کے زمینی تنازع کا فیصلہ سنا دیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہورہائیکورٹ نے قیام پاکستان کے وقت کی زمین کے تنازع کا فیصلہ سنا تے ہوئےدرخواست گزار پر دس لاکھ روپے جرمانہ کردیا ہے، جسٹس چوہدری محمد اقبال نے آغا مزمل کی درخواست پر تحریری فیصلہ جاری کیا ۔

    تحریری فیصلے میں عدالت نےکہا کہ درخواست گزاراپنا مؤقف ثابت کرنے میں ناکام رہا، درخواست گزار کے مطابق سات جولائی انیس سو سینتالیس کو انیر سنگھ سے زمین خریدی گئی، قیام پاکستان کے بعد انیرسنگھ بھارت منتقل ہوگیا۔

    عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ انیس سو باون میں ڈپٹی کمشنر نے زمین کا نوٹیفکیشن جاری کیا درخواست گزار کےمطابق انہوں نے تین سو باسٹھ کنال اراضی کےانتقال کو چیلنج کیا جبکہ ریونیوریکارڈ میں درخواست گزار کےبڑوں یاز مین خریدنےکا ذکر نہیں پایا گیا۔

    لاہور ہائی کورٹ میں دو ماہ کے دوران اس طرح کا دوسرا فیصلہ سنایا ہے، اس سے قبل دو جنوری کو بھی لاہور ہائیکورٹ نے 6 دہائیوں سے جاری زمین کے تنازع کا فیصلہ سناتے ہوئے 120 کنال اراضی 1962 کے نرخ پر خریدنے کی درخواست خارج کردی تھی۔

    درخواست گزار خدا بخش نے 1947کے بعد چھوٹو ولد رتو کی الاٹی 120 کنال زمین 1961 میں خریدنے کا دعویٰ کیا تھا، عدالت نے چھوٹو ولد رتو کا دعویٰ جعلی ثابت ہونے پر الاٹمنٹ منسوخ کر دی تھی۔