Tag: Lahore High Court

  • لاہور ہائی کورٹ: گلو بٹ کی نظربندی غیر قانونی قرار، رہائی کاحکم

    لاہور ہائی کورٹ: گلو بٹ کی نظربندی غیر قانونی قرار، رہائی کاحکم

    لاہور: ہائیکورٹ نے سانحہ ماڈل ٹاؤن میں توڑ پھوڑ کرنے والے ملزم گلو بٹ کی نظربندی کو غیرقانونی قرار دیتے ہوئے رہائی کا حکم دے دیا ہے۔

    لاہور ہائیکورٹ میں جسٹس محمد قاسم خان نے گلو بٹ نظر بندی کیس کی سماعت کی، حکومتِ پنجاب کی جانب سے مؤقف اختیار کیا گیا کہ گلو بٹ کو نقص امن کے خدشے کی وجہ سے نظر بند کیا گیا، گلوبٹ نے منہاج القرآن کے باہر توڑ پھوڑ کی، جس سے دہشت پھیلی، ملزم کے اس قدام کیخلاف پورے ملک میں غم و غصے کی لہر پھیل چکی ہے۔

    گلو بٹ کے وکیل نے دلائل دیئے کہ ملزم منہاج القرآن کے واقعہ سے پہلے کسی غیرقانونی سرگرمی میں ملوث نہیں رہا، اس مقدمہ میں بھی تمام دفعات قابل ضمانت تھیں، پولیس نے بدنیتی سے دہشتگردی اور اقدام قتل کی دفعات شامل کیں۔

    اسی لئے ہائیکورٹ نے ملزم کی ضمانت منظور کی لیکن حکومت نے سیاسی بنیادوں پر گلو بٹ نظربند کر دیا، عدالت نے گلوبٹ کی نظربندی کو غیرقانونی قرار دیتے ہوئے ملزم کی رہائی کا حکم دے دیا۔

  • پی اے ٹی، پی ٹی آئی کارکنوں کی نظربندی کالعدم قرار، فوری رہائی کا حکم

    پی اے ٹی، پی ٹی آئی کارکنوں کی نظربندی کالعدم قرار، فوری رہائی کا حکم

    لاہور: ہائی کورٹ نے پاکستان عوامی تحریک اور تحریکِ انصاف کے کارکنوں کی نظربندی کالعدم قرار دیتے ہوئے فوری رہائی کا حکم دے دیا ہے۔

    لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس قاسم نےنظر بند افراد سے متعلق درخواستوں کی سماعت کی، محکمۂ داخلہ پنجاب نے رپورٹ میں بتایا کہ پاکستان عوامی تحریک اور تحریکِ انصاف کے پانچ سو بیس کارکن رہا کردیئے ہیں،  چھتیس ایسے کارکن ہیں جو ابھی نظر بند ہیں، جو راولپنڈی ایئرپورٹ ہنگامہ آرائی میں ملوث ہیں، جنہیں ایک ایک لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کرانے کی ہدایت کی گئی تھی لیکن کسی نے مچلکے جمع نہیں کرائے۔

    عدالت نے وکلاء کے دلائل سننے کے بعد پی اے ٹی اور پی ٹی آئی کے نظربند تمام افراد کو فوری رہا کرنے کا حکم دیا اور ساتھ ہی عدالت نے نظربندی اور ضمانتی مچلکوں پرمحکمۂ داخلہ اور ڈی سی او جہلم کا حکم کالعدم قرار دے دیا اور قراردیا کہ نظر بند افراد کو ڈیلی ویجز ادا کرنے کے حوالے سے تفصیلی فیصلے میں حکم دیا جائے گا۔

    گذشتہ سماعت میں آئی جی جیل نے لاہورہائیکورٹ میں تحریری رپورٹ جمع کرائی تھی، جس کے مطابق پاکستان عوامی تحریک اور تحریکِ انصاف کے تین ہزار پانچ سو نو کارکن نظر بند کئے گئے جبکہ عدالت نے نظر بندی کی تفصیلی وجوہات طلب کی تھیں۔

    عدالت نے ہوم سیکرٹری پنجاب کو 551 کارکنوں کی رہائی سے متعلق پچیس ستمبر تک فیصلے کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے حکم دیا تھا کہ عدالتی حکم پر عمل نہ کیا گیا تو پھر پنجاب حکومت کو تمام نظر بند کارکنوں کو ڈیلی ویجز کی ادائیگی کا حکم جاری کریں گے۔

  • جیو،جنگ کیخلاف پرچہ نہ کاٹنے پرتھانیدارلاہورہائیکورٹ طلب

    جیو،جنگ کیخلاف پرچہ نہ کاٹنے پرتھانیدارلاہورہائیکورٹ طلب

    لاہور: ہائی کورٹ نے جنگ جیو کے مالک میر شکیل الرحمان اور میرابراہیم کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی درخواست پر متعلقہ ایس ایچ او کو ریکارڈ سمیت طلب کرلیا ہے۔

    سماعت کے دوران درخواست گزار آفتاب ورک ایڈووکیٹ کی جانب سے مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ جیو نے ڈی جی آئی ایس آئی جنرل ظہیر الاسلام اور پاک فوج کو بدنام کرنے کی سازش کرتے ہوئے ان کے خلاف حامد میر پرقاتلانہ حملے کا الزام عائد کیا، جس سے پوری دنیا میں پاکستان اورفوج کی بدنامی ہوئی ہے۔

      اس حوالے سے سیشن عدالت میں درخواست دائر کی گئی تھی، جس پر پانچ مئی کو عدالت نے مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا مگر پولیس نے ابھی تک اس پرعمل نہیں کیا جو کہ توہینِ عدالت کے زمرے میں آتا ہے۔

    ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہائی کورٹ پولیس کو حکم دے کہ ماتحت عدالت کے حکم کے مطابق فوری طور پرمیرشکیل الرحمان اورمیرابراہیم سمیت دیگر افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے۔

    عدالت نے درخواست کی سماعت کے بعد متعلقہ ایس ایچ او کو ریکارڈ سمیت انتیس ستمبر کو طلب کرلیا ہے۔

  • گرفتاریوں پر توہین عدالت درخواست،آئی جی،وزیرِقانون سے جواب طلب

    گرفتاریوں پر توہین عدالت درخواست،آئی جی،وزیرِقانون سے جواب طلب

    لاہور: ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی ورکز کی گرفتاریوں پر آئی جی پنجاب کو توہین عدالت کی درخواست پر آئی جی پنجاب اور وزیرِقانون رانا مشہود سے جواب طلب کرلیا ہے۔

    لاہور ہائیکورٹ میں تحریکِ انصاف کے کارکنان کی گرفتاری پر آئی جی پنجاب کیخلاف توہین عدالت کی درخواست کی سماعت ہوئی، سماعت کے دوران زبیر نامی درخواست گزار نے عدالت کو بتایا کہ عدالتی حکم کے باوجود تحریکِ انصاف کے کارکنوں کو گرفتار کیا جا رہا ہے۔

    عدالت سے درخواست کی گئی کہ کارکنوں کی گرفتاریاں توہین عدالت کے زمرے میں آتی ہیں ۔

    اس لئے آئی جی اور وزیرِ قانون کیخلاف کارروائی کی جائے، عدالت نے آئی جی پنجاب اور وزیرِ قانون رانا مشہود سے آج جواب طلب کرتے ہوئے سماعت آج ایک بجے تک ملتوی کردی۔

  • ہائیکورٹ کا پی اے ٹی کے نظربند کارکنوں کامعاملہ 2روزمیں نمٹانےکی ہدایت

    ہائیکورٹ کا پی اے ٹی کے نظربند کارکنوں کامعاملہ 2روزمیں نمٹانےکی ہدایت

    لاہور: ہائیکورٹ نےعوامی تحریک کے نظربند کارکنوں سے متعلق معاملہ دوروزمیں نمٹانےکی ہدایت کردی، تحریک انصاف کی توہین عدالت سے متعلق درخواست پرآئی جی پنجاب کونوٹس جاری کردیا۔

    لاہور ہائیکورٹ میں عوامی تحریک کےکارکنوں کی نظر بندی کیس کی سماعت کرتے ہوئے عدالت نے ہوم سیکریٹری کو معاملہ دو روز میں حل کرنے کی ہدایت کردی،عدالت نے حکم دیاہوم سیکرٹری نظر بندی کا فیصلہ کریں یا پھر خودپیش ہوکروضاحت کریں، کارکنان کی نظر بندی سے متعلق درخواست گزارنے موقف اختیارکیاہےعوامی تحریک کے کارکن کسی غیرقانونی سرگرمی میں ملوث نہیں پاکپتن اور میانوالی سے نظر بندکئے گئےچھپن کارکنوں کی نظربندی کالعدم قراردی جائے۔

    تحریک انصاف کے کارکنوں کی گرفتاریوں سے متعلق مقدمہ کی سماعت کرتے ہوئے لاہور ہائیکورٹ نےآئی جی پنجاب کو توہین عدالت کی درخواست پرنوٹس جاری کردیا،درخواست گزارنے موقف اختیارکیاہے کہ عدالتی حکم کےباوجود تحریک انصاف کے کارکنان کو گرفتار کیاجا رہاہے،درخواست کی مزیدسماعت بائیس ستمبرکوہوگی۔

  • نواز شریف کی یوٹیلٹی گیس کمپنیوں کی تشکیل نو کی ہدایت

    نواز شریف کی یوٹیلٹی گیس کمپنیوں کی تشکیل نو کی ہدایت

    اسلام آباد: وزیرِاعظم نوازشریف نے یوٹیلٹی گیس کمپنیوں کی تشکیلِ نوکی ہدایت کردی ہے۔

    وزیرِاعظم کی صدارت میں گیس کی پیداوار سے متعلق صورتحال کا جائزہ لینے کے لئے اجلاس ہوا جس میں ملک میں تیل اور گیس کے ذخائر کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔

    وزیراعظم نے ہدایت کی کہ غیر ملکی سرمایہ کاری کے فروغ کے لیئے موثر اقدامات کیئے جائیں اور گیس کمپنیوں کی تشکیلِ نوکی جائے۔ اجلاس کو ملک میں تیل اورگیس کے ذخائر کی تلاش کے لئے پانچ سالہ منصوبوں سے اگاہ کیا گیا۔

    اس سے قبل وزیرِاعظم نوازشریف نے حویلی آزاد کشمیر میں متاثرینِ سیلاب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سیلاب سے تباہی پردلی افسوس ہے، متاثرین کودی جانیوالی رقم معاوضہ نہیں امداد ہے، مشکل کی اس گھڑی میں متاثرین کو تنہا نہیں چھوڑیں گے۔

  • فلڈ کمیشن رپورٹ پرکتناعمل ہوا، پنجاب حکومت سے جواب طلب

    فلڈ کمیشن رپورٹ پرکتناعمل ہوا، پنجاب حکومت سے جواب طلب

    لاہور: لاہورہائی کورٹ نے پنجاب حکومت اور فلڈ ریلیف کمیشن سے دو ہفتے میں جواب طلب کرلیا ہے کہ فلڈ کمیشن رپورٹ پر کتنا عمل درآمد کیا گیا ہے۔

    لاہور ہائیکورٹ میں فلڈ کمیشن رپورٹ پر عمل درآمد نہ ہونے کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی، درخواست گزار صفدر پیرزادہ نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ دو ہزار دس میں ہائی کورٹ نے سیلاب سے بڑے پیمانے پرتباہی کی تحقیقات کی، ٹربیونل نے نقصانات سے بچنے کے لیے سفارشات مرتب کیں، جس پر آج تک عمل نہیں ہوا۔

     درخواست گزار نے استدعا کہ رپورٹ پر عمل درآمد اور حفاظتی اقدامات نہ کرنے پر ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کا حکم دیا جائے، عدالت نے دلائل سننے کے بعد پنجاب حکومت اور فلڈ ریلیف کمیشن سے دو ہفتوں میں جواب طلب کرلیا ہے۔

  • جنگ ، جیو گروپ کا ایک اور ملک دشمن ممکنہ اقدام لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج

    جنگ ، جیو گروپ کا ایک اور ملک دشمن ممکنہ اقدام لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج

    لاہور: جنگ اور جیو گروپ کا ایک اور ملک دشمن ممکنہ اقدام لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا گیا، درخواست گزار کا مؤقف ہے کہ جنگ گروپ آئی ایس آئی کے دفتر کے سامنے دھرنا دینا چاہتی ہے اسے روکا جائے۔

    جنگ جیو کی جانب سے آئی ایس آئی کے دفتر کے سامنے دھرنا دینے کا ممکنہ اقدام لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا گیا ہے، درخواست گزار آفتاب ورک نے وزیراعظم نواز شریف، پرویز رشید، خواجہ آصف ، چوہدری نثار، میر شکیل الرحمان اور پیمرا کو فریق بنایا ہے ۔

    درخواست گزار کا مؤقف ہے کہ آئی ایس آئی کے دفتر سامنے دھرنا دینا پاکستان کی سالمیت کے خلاف ہے، عدالت جنگ اور جیو کو آئی ایس آئی کے دفتر کے سامنے ممکنہ طور پر دھرنا دینے کے خلاف حکم امتناعی جاری کرے ۔

    عدالت نے دھرنے کے غیر قانونی ہونے کے حوالے سے درخواست گزار سے دلائل طلب کرلیے جبکہ معاونت کیلئے نو ستمبر کو ڈپٹی اٹارنی جنرل کو طلب کرلیا ہے۔

  • لاہورہائیکورٹ: وزیرِاعظم نوازشریف کیخلاف دائر نااہلی کی اپیل مسترد

    لاہورہائیکورٹ: وزیرِاعظم نوازشریف کیخلاف دائر نااہلی کی اپیل مسترد

    لاہور: ہائیکورٹ نے قومی اسمبلی میں غلط بیانی کرنے پر وزیرِاعظم نواز شریف اور وزیرِداخلہ چوہدری نثار سلی خان کو نااہل قرار دینے کیلئے انٹرا کورٹ اپیل خارج کرتے ہوئے قراردیا کہ اسمبلی میں جو کچھ کہا جاتا ہے تو اسے استثنی حاصل ہوتا ہے۔

    لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس اعجازالاحسن اور جسٹس فیصل زمان پر مشتمل دو رکنی بینچ کے روبرو انٹرا کورٹ اپیل تحریک انصاف لاہور کے نائب صدر گوہر نواز سندھو کی جانب سے دائر کی گئی۔

    جس میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ وزیرِاعظم اور وزیرِ داخلہ نے فوج کو ثالثی کا کردار ادا کرنے کے حوالے سے قوم سے غلط بیانی کی، جس سے پاک فوج کی بدنامی ہوئی ہے، وزیرِاعظم اور وزیرِ داخلہ غلط بیانی کرنے پر آئین کے آرٹیکل باسٹھ اور تریسٹھ کے معیار پر پورا نہیں اترتے۔ لہذا انہیں نااہل قرار دیا جائے۔

    جسٹس اعجاز الاحسن نے قراردیا کہ یہ صرف الفاظ کے چناؤ کا معاملہ ہے آپ فوج کے چیمپئن کیوں بن رہے ہیں ؟؟ آپ فوج کی طرف سے دلائل دے رہے ہیں یا کسی اور کی طرف سے۔ ، گوہر سندھو نے کہا کہ وہ تحریک انصاف کی جانب سے پیش ہوئے ہیں۔

    عدالت نے قرار دیا کہ اسمبلی میں جو کچھ کہا جاتا ہے اسے استثنی حاصل ہوتا ہے، اسے عدالتوں میں چیلنج نہیں کیا جاسکتا ۔عدالت نے دلائل سننے کے بعد انٹرا کورٹ اپیل خارج کردی، اس سے پہلے ہائی کورٹ کے سنگل بنچ نے بھی درخواست  مسترد کی تھی۔

    ڈپٹی اٹارنی جنرل وقاص قدیر ڈار نے عدالت کو بتایا کہ درخواست ناقابل سماعت ہے، وزیراعظم کو نااہل قرار دینے کے لیے آئین میں طریقہ کار موجود ہے۔

    عدالت نے ہدایت کی وزیرِاعظم کو نااہل قرار دینے کیلئے متعلقہ فورم سے رجوع کیا جائے۔

  • وزیراعظم نواز شریف کو نااہل قرار دینے کیلئے انٹرا کورٹ اپیل دائر

    وزیراعظم نواز شریف کو نااہل قرار دینے کیلئے انٹرا کورٹ اپیل دائر

    لاہور: وزیرِاعظم نواز شریف کو نا اہل قرار دینے کے لیے لاہور ہائی کورٹ میں انٹرا کورٹ اپیل دائر کر دی گئی ہے ۔

    درخواست انصاف لائرز فورم کے سینئر نائب صدر گوہر نواز سندھو کی جانب سے دائر کی گئی، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ وزیرِاعظم نواز شریف نے فوج کی ثالثی کے معاملے پر قوم سے جھوٹ بولا اور فوج کو بدنام کرنے کی کوشش کی ہے جبکہ آئی ایس پی آر نے وضاحت کر دی ہے کہ حکومت نے آرمی چیف سے مصالحت کی درخواست کی تھی۔

    موقف میں کہا گیا ہے کہ قومی اسمبلی میں جھوٹ بولنے کے باعث وزیرِاعطم نواز شریف باسٹھ تریسٹھ کی شرط پر پورا نہیں اترتے، اس لئے انہیں نااہل قرار دیا جائے۔

    درخواست گزار کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کے سنگل بنچ نے یہ درخواست مسترد کر دی جبکہ اس حوالے سے اہم آئینی نکات اور حقائق کو نظر انداز کیا گیا ہے، اس لیے عدالت سنگل بنچ کا فیصلہ کالعدم اور وزیراعظم کو نااہل قرار دے۔

    واضح رہے  قومی اسمبلی میں خطاب کے دوران وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف اور عوامی تحریک کی جانب سے درخواست پر فوج کو ثالثی کا کردار ادا کرنے کیلئے حکومت نے نہیں کہا تھا۔