Tag: Lahore High Court

  • لاہور: ہائیکورٹ میں حلقہ این اے 122 دھاندلی کیس کی سماعت

    لاہور: ہائیکورٹ میں حلقہ این اے 122 دھاندلی کیس کی سماعت

    لاہور: ہائیکورٹ میں حلقہ این اے ایک سو بائیس دھاندلی کیس کی سماعت ہوئی، جس کے دوران عدالت نے الیکشن ٹربیونل کی کارروائی کے خلاف حکمِ امتناعی میں دس ستمبر تک توسیع کردی ہے۔

     سماعت کے دوران عدالت نے یہ مؤقف اختیار کیا کہ اگرفریقن راضی ہوں تو معاملہ الیکشن ٹربیونل کو دوبارہ بھجوا دیا جائے، عمران خان کے وکیل کا مؤقف تھا کہ ہائیکورٹ کوالیکشن ٹربیونل کے فیصلے کے خلاف سماعت کا اختیار نہیں۔

    پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنماء ایازصادق نے عدالت میں یہ مؤقف اختیار کیا کہ الیکشن ٹربیونل میں عمران خان کی جانب سے دائر درخواست میں قانونی تقاضے پورے نہیں کئے گئے، الیکشن ٹربیونل ہمارےاعتراضات سنے بغیر ہی درخواست کی سماعت کررہا ہے، عدالت نےالیکشن ٹربیونل کی کارروائی کے خلاف حکمِ امتناعی میں دس ستمبر تک توسیع کردی ہے۔

    دوہزار تیرہ کے انتخابات میں حلقہ این اے ایک سو بائیس سے سردار ایاز صادق پاکستان مسلم لیگ ن کی نمائندگی کرتے ہوئے تیرانوے ہزار تین سو نواسی ووٹ لے کر کامیاب ہوئے تھےجبکہ تحریک انصاف کے چئیرمین عمران خان کو چوراسی ہزارپانچ سوسترہ ووٹ کے ساتھ ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔

  • لاہور ہائیکورٹ: تحریک انصاف نے 68کارکنان کی نظر بندی کو چیلنج کردیا

    لاہور ہائیکورٹ: تحریک انصاف نے 68کارکنان کی نظر بندی کو چیلنج کردیا

    لاہور: تحریک انصاف نے تیرہ اگست کو سیالکوٹ میں گرفتار ہونے والے اڑسٹھ کارکنان کی نظر بندی کوچیلنج کردیا ہے۔

    لاہور ہائیکورٹ میں تحریک انصاف نے سیالکوٹ سے گرفتار ہونے والے اڑسٹھ  کارکنوں کی کی نظر بندی کو لاہورہائیکورٹ میں چیلنج کردیا۔

    پی ٹی آئی نے موقف اختیارکیا ہے کہ کارکنوں کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جارہا ہے، درخواست گزار کے مطابق کارکنان کسی غیر قانونی سرگرمی میں ملوث نہیں، پارٹی جلوس میں شرکت کےلئے انتظامات اور تیاریوں میں مصروف تھے۔

    عدالت نے تحریک انصاف کے کارکنوں کی نظر بندی کے نوٹیفیکیشن کو کالعدم قرار دے دیا ہے۔

  • جھوٹ بولنے پر وزیراعظم نواز شریف کی اہلیت لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج

    جھوٹ بولنے پر وزیراعظم نواز شریف کی اہلیت لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج

    لاہور: تحریک انصاف نے پارلیمنٹ میں غلط بیانی اور فوج کو سیاست میں شامل کرنے پر وزیراعظم نوازشریف کی اہلیت کو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا۔

    تحریک فوج کی ثالثی کے معاملے پر وزیراعظم نواز شریف کی اہلیت لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کر دی گئی،  درخواست انصاف لائرز فورم کی جانب سے دائر کی گئی، درخواست گزار کا موقف تھا کہ وزیراعظم نواز شریف نے فوج کی ثالثی کے معاملے پر قومی اسمبلی میں جھوٹ بولا جبکہ آئی ایس پی آر نے وضاحت کر دی ہے کہ حکومت نے آرمی چیف سے مصالحت کی درخواست کی تھی۔

    موقف میں کہا گیا ہے کہ قومی اسمبلی میں جھوٹ بول کر وزیراعظم آرٹیکل 62، 63 کے تحت صادق اور امین نہیں رہے، اس لئے انہیں نااہل قرار دیا جائے۔ جھوٹ بولنے کے باعث وزیراعطم نواز شریف باسٹھ تریسٹھ کی شرط پر پورا نہیں اترتے۔

    گزشتہ روز قومی اسمبلی میں خطاب کے دوران وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف اور عوامی تحریک کی جانب سے درخواست پر فوج کو ثالثی کا کردار ادا کرنے کیلئے حکومت نے نہیں کہا ۔ قومی اسمبلی میں جھوٹ بولنے پر وزیراعظم نواز شریف کی اہلیت لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کر دی گئی۔

  • لاہور ہائیکورٹ : اسمبلیاں تحلیل کرانے کیلئے درخواست،حکومت سے جواب طلب

    لاہور ہائیکورٹ : اسمبلیاں تحلیل کرانے کیلئے درخواست،حکومت سے جواب طلب

    لاہور : لاہور ہائیکورٹ نےاسمبلیاں تحلیل کرنےکے لیے درخواست پرحکومت، الیکشن کمیشن اور رانا ثناء اللہ سمیت فریقین سے نومبر کے دوسرے ہفتے میں جواب طلب کرلیا.
    گزشتہ روز درخواست پاکستان عوامی تحریک پنجاب کے نائب صدر خان عبدالقیوم خان کی جانب سے دائر کی گئی تھی، جس میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ تمام اراکین اسمبلی کسی نہ کسی صورت میں کرپشن میں ملوث پائے جاتے ہیں ۔

    موقف میں کہا گیا تھا کہ رانا ثنااللہ نے بیان دیا تھا کہ تمام اراکین اسمبلی ترقیاتی منصوبوں میں دس فیصد کمیشن حاصل کرتے ہیں جس کے بعد ثابت ہوگیا کہ اراکین پارلیمنٹ آرٹیکل باسٹھ اور تریسٹھ پر پورا نہیں اترتے لہذا عدالت تمام اراکین اسمبلی کو نااہل قرار دیتے ہوئے اسملبیاں تحلیل کرنے کا حکم دے۔

    آئین ِ پاکستان کے آرٹیکل 62 اور 63 کے تحت برے کردار، اسلامی تعلیمات کے مخالف، فاسق، بے ایمان یا سزا یافتہ شخص پارلیمنٹ کا رکن بننے یا چنے جانے کا اہل نہیں ہوسکتا۔

  • پی اے ٹی نے قومی اور صوبائی اسمبلیاں تحلیل کیلئے درخواست دائر

    پی اے ٹی نے قومی اور صوبائی اسمبلیاں تحلیل کیلئے درخواست دائر

    لاہور: پاکستان عوامی تحریک نے قومی اور صوبائی اسمبلیوں کی تحلیل کے لیے لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کر دی۔

    درخواست پاکستان عوامی تحریک پنجاب کے نائب صدر خان عبدالقیوم خاں کی جانب سے دائر کی گئی ، جس میں موقف اختیار کیا گیا کہ تمام اراکین اسمبلی کسی نہ کسی صورت میں کرپشن میں ملوث پائے جاتے ہیں ۔

    موقف میں کہا گیا ہے کہ رانا ثنااللہ نے بیان دیا تھا کہ تمام اراکین اسمبلی ترقیاتی منصوبوں میں دس فیصد کمیشن حاصل کرتے ہیں جس کے بعد ثابت ہوگیا کہ اراکین پارلیمنٹ آرٹیکل باسٹھ اور تریسٹھ پر پورا نہیں اترتے لہذا عدالت تمام اراکین اسمبلی کو نااہل قرار دیتے ہوئے اسملبیاں تحلیل کرنے کا حکم دے۔

    آئین ِ پاکستان کے آرٹیکل 62 اور 63 کے تحت برے کردار، اسلامی تعلیمات کے مخالف، فاسق، بے ایمان یا سزا یافتہ شخص پارلیمنٹ کا رکن بننے یا چنے جانے کا اہل نہیں ہو سکتا۔

  • سانحہ ماڈل ٹاؤن:انکوائری سپریم کورٹ سےکرانے کی درخواست

    سانحہ ماڈل ٹاؤن:انکوائری سپریم کورٹ سےکرانے کی درخواست

    لاہور: سانحہ ماڈل ٹاؤن کی انکوائری سپریم کورٹ سےکروانے کی درخواست پر لاہور ہائیکورٹ نےسماعت لارجر بینچ میں کرنے کی سفارش کردی۔

    درخواست گزار نےموقف اپنایا تھا کہ اعلیٰ عدلیہ کے ججز سے تحقیقات بھی کرائی جاتی ہیں اور تفتیشی افسر تفتیش بھی کرتے ہیں، تحقیقاتی ٹربیونل کسی پر ذمہ داری عائد نہیں کرسکتا جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ قانون میں سقم ہے۔

    درخواست گزار کا کہنا تھا کہ تحقیقاتی ٹربیونل کی رپورٹ نامکمل ہے،سپریم کورٹ سے انکوائری کاحکم دیا جائے۔

    دوسری جانب پنجاب حکومت نے سانحے سے متعلق کمیشن کی رپورٹ میں موجود قانونی سقم دور کرنے کے لئے کمیٹی قائم کردی ہے۔

    جسٹس ریٹائرڈ خلیل الرحمان کی زیر صدارت چار رکنی کمیٹی نےکمیشن رپورٹ کا از سرنو جائزہ لینا شروع کردیا ہے۔ صوبائی سیکرٹری داخلہ، محکمہ قانون کے اعلیٰ افسران بھی کمیٹی میں شامل ہیں، یہ کمیٹی قانونی سقم سے متعلق حکومت کوآگاہ کرے گی۔

  • لاہورہائیکورٹ:وزیراعظم، وزیراعلیٰ پنجاب کو کام سے روکنے کی درخواست مسترد

    لاہورہائیکورٹ:وزیراعظم، وزیراعلیٰ پنجاب کو کام سے روکنے کی درخواست مسترد

    لاہور: لاہور ہائی کورٹ میں وزیراعظم اور وزیراعلیٰ پنجاب کو کام سے روکنے کی درخواست مسترد کردی گئی۔

    عدالت نے درخواست ناقابل سماعت قرار دے کر مسترد کی،  درخواست گزار نے موقف اختیار کیا تھا کہ افضل خان کے دھاندلی کے انکشاف سے پورا الیکشن مشکوک ہوگیا۔

    عدالت افضل خان کو طلب کرکے بیان ریکارڈ کرے، سابق چیف الیکشن کمشنر فخر الدین جی ابراہیم کی تعیناتی کو کالعدم قرار دیا جائے اور کیس کے فیصلے تک وزیراعظم اور وزیراعلیٰ کو کام سے روکنے کا حکم دیا جائے۔

  • لاہورہائیکورٹ: اسلام آباد اور راولپنڈی سے فوری کنٹینر ہٹانے کا حکم

    لاہورہائیکورٹ: اسلام آباد اور راولپنڈی سے فوری کنٹینر ہٹانے کا حکم

    لاہور: لاہور ہائیکورٹ راولپنڈی بینچ نےاسلام آباداور راولپنڈی کے راستوں سے کنٹینرز فوری طور پر ہٹانے کاحکم دے دیا۔

    راولپنڈی بینچ نے اس سے پہلے بھی پنجاب پولیس کو کنٹنیرز ہٹا نے کا حکم جا ری کیا تھا، آج ہائیکورٹ کے جسٹس طارق عباسی نے ایک بار پھراسی نوعیت کا حکم جا ری کیا۔

    جسٹس طارق عباسی نے فیصلے میں کہا کہ مرکزی سڑکوں پر موجود کنٹنیرز فوری طور پر ہٹائےجائیں، راستے بند کرنا شہریوں کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔

    عدالت نے پولیس کو فوری طور کنٹنیر ہٹا کر رپورٹ جمع کرانے کا حکم دیا۔

  • عدالتی حکم کے باوجود سانحہ ماڈل ٹاؤن کامقدمہ درج نہیں کیا جاسکا

    عدالتی حکم کے باوجود سانحہ ماڈل ٹاؤن کامقدمہ درج نہیں کیا جاسکا

    لاہور:  پولیس نے سیشن عدالت کے حکم کے باوجود سانحہ ماڈل ٹاؤن کا مقدمہ وزیر اعظم، وزیراعلی سمیت اکیس افراد کے خلاف تاحال درج نہیں کیا۔

    گذشتہ روز لاہور ہائیکورٹ نے سیشن عدالت کے فیصلے کی توثیق کرتے ہوئے حکم دیا تھا کہ وزیراعظم، وزیراعلی پنجاب سمیت اکیس افراد پر مقدمہ درج کیا جائے۔

    لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس محمود مقبول باجوہ نے چار وفاقی وزراء کی درخواست مسترد کرتے ہوئے سانحہ ماڈل ٹاؤن کے مقدمے کا حکم برقرار رکھا، لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے میں کہا گیا کہ ایف آئی آر درج ہونے پر کوئی ملزم مجرم نہیں بن جاتا، یہ تاثر غلط فہمی پر مبنی ہے کہ ایف آئی آردرج ہونے کے ساتھ ہی ملزم کو گرفتار کر لیا جائے۔ اگر تفتیشی افسر کسی کو گناہ گار قرار دے تو ہی اسے گرفتار کیا جائے اور جب تک کسی ملزم کے خلاف ٹھوس شہادت موجود نہ ہواسے گرفتار نہ کیا جائے۔

    سانحہ ماڈل ٹاؤن کے ذمہ داروں کے خلاف سیشن کورٹ کا ایف آئی آر درج کرنے کا فیصلہ چار وفاقی وزراء کی جانب سے چیلنج کیا گیا تھا، چار وفاقی وزراء کے وکلاء کا موقف تھا کہ منہاج القرآن انتظامیہ جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم نے تفتیش کا حصہ بننے اور عدالتی ٹربیونل کے سامنے بیان قلمبند کرانے کے بجائے اکیس افراد کے خلاف اندراج مقدمہ کی درخواست لے کربراہ راست تھانے سے رجوع کیا۔

    لاہور پولیس نے عدالت کے حکم کے باوجود سانحہ ماڈل ٹاؤن کا مقدمہ وزیر اعظم، وزیر اعلی سمیت اکیس افراد کے خلاف تاحال درج نہیں کیا جاسکا۔

  • سانحہ ماڈل ٹاؤن: ٹھوس ثبوت نہ دینے پر وزرا کی درخواست خارج

    سانحہ ماڈل ٹاؤن: ٹھوس ثبوت نہ دینے پر وزرا کی درخواست خارج

    لاہور: وزیراعظم، وزیراعلی پنجاب سمیت اکیس افراد پر مقدمہ درج کیا جائے، لاہور ہائیکورت نے سیشن عدالت کے فیصلے کی توثیق کردی۔

    لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس محمود مقبول باجوہ نے چار وفاقی وزراء کی درخواست مسترد کرتے ہوئے سانحہ ماڈل ٹاؤن کے مقدمے کا حکم برقرار رکھا، عدالت نے تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا، جس میں وزیراعظم، وزیراعلیٰ پنجاب سمیت اکیس افراد کیخلاف مقدمے کے سیشن کورٹ کے حکم کی توثیق کی گئی۔

    لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے میں کہا گیا ہے ایف آئی آر درج ہونے پر کوئی ملزم مجرم نہیں بن جاتا۔ یہ تاثر غلط فہمی پر مبنی ہے کہ ایف آئی آردرج ہونے کے ساتھ ہی ملزم کو گرفتار کر لیا جائے اگر تفتیشی افسر کسی کو گناہ گار قرار دے تو ہی اسے گرفتار کیا جائے۔ اور جب تک کسی ملزم کے خلاف ٹھوس شہادت موجود نہ ہواسے گرفتار نہ کیا جائے۔

    چار وفاقی وزراء کے وکلاٗ کا موقف تھا منہاج القرآن انتظامیہ جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم نے تفتیش کا حصہ بننے اور عدالتی ٹربیونل کے سامنےبیان قلمبند کرانے کےبجائے اکیس افراد کے خلاف اندراج مقدمہ کی درخواست لے کربراہ راست تھانے سے رجوع کر کیا۔

    منہاج القرآن کےوکیل منصور آفریدی نے کہا ٹھوس ثبوت ، گواہوں اورجاں بحق ہونے والوں کے لواحقین کی موجودگی کے باوجود پولیس مدعیت میں درج کی جانے والی ایف آئی آر کی کوئی حیثیت نہیں۔ ساٹ عدالت نے آبزرویشن دی کہ سیشن کورٹ کے حکم کے خلاف درخواست میں چار وفاقی وزراء ٹھوس ثبوت پیش نہیں کرسکے۔